Tag: ARY NEWS business news

  • وزیرِاعظم کی تقریر پر لائحہ عمل تیار کرنے کے لیے متحدہ اپوزیشن کا اجلاس

    وزیرِاعظم کی تقریر پر لائحہ عمل تیار کرنے کے لیے متحدہ اپوزیشن کا اجلاس

    اسلام آباد: وزیرِاعظم کی آج کی قومی اسمبلی میں ہونے والی تقریر کے حوالے سے متحدہ اپوزیشن کا اہم اجلاس ہوا،جس میں فیصلہ ہوا کہ قائدِ حزبِ اختلاف اسمبلی میں پالیسی بیان دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرِ اعظم نواز شریف آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے ،اپنی کابینہ سے مشاورت کے بعد انہوں نے فیصلہ کیاہے کہ اپوزیشن کے سات سوالات کے جوابات دینے کے بجائے ایک پالیسی بیان دیں گے،صورتِ حال میں آئی اس تبدیلی پر مشاورت کے لیے متحدہ اپوزیشن کا اجلاس قائدِ حزب ِ اختلاف کی زیرِ صدارت ہوا۔


    وزیراعظم کا اپوزیشن کو جواب نہ دینے کا فیصلہ


    اجلاس میں شیخ رشید، نوید قمر،شیری رحمن،جہانگیر ترین،شیریں مزاری،کامل علی آغا،طارق بشیر چیمہ،آفتاب احمد شیرپاؤ اور میان عتیق نے شرکت کی۔

    اجلاس میں اے این پی کی جانب سے کسی نمائندے نے شرکت نہیں کی جب کہ سینیٹر شاہی سید کی جانب سے کی گئی وزیر اعظم کے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب پر انہوں نے عمران خان پر تنقید کی جس سے اس بات کو تقویت ملتی ہے کہ اے این پی آج حکومت کے ساتھ کھڑی ہوگی۔

    یاد رہے اب تک قومی اسمبلی کے 285 اجلاس ہوں چکے ہیں جس میں سے صرف 37 اجلاس میں وزیرِ اعظم میاں محمد نوازشریف نے شرکت کی ہے۔

    دوسری طرف سینیٹ میں وزیر اعظم کی مسلسل غیر حاضری پر اعتزاز احسن کی قیادت میں اپوزیشن نے آج پھر اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔

  • ایس ایس پی جعفرآباد نے خود کو گولی مار کر خودکشی کر لی

    ایس ایس پی جعفرآباد نے خود کو گولی مار کر خودکشی کر لی

    جعفرآباد: حال ہی میں تعینات ہونے والے ایس ایس پی جعفر آباد جہانزیب خان کاکڑ نے خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق ایس ایس پی جعفرآباد جہانزیب خان کاکڑ کے کمرے سے گولی کے چلنے کی آواز آئی، حفاظت پر مامور اہلکار دفتر کے اندر داخل ہوئے تو جہاہزیب خان کاکڑ اپنی کرسی سے نیچے گرے ہوئے تھے،جنہیں فوری طبی امداد کے لیے قریبی سول ہسپتال منتقل کیا جارہا تھا کہ وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے راستے میں ہی دم توڑ گئے۔

    واقع اطلا ع ملتے ہی ڈی آئی جی نصیر آباد، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جعفرآباد، ڈپٹی کمشنر جعفرآباد، کمشنر نصیرآباد، ڈپٹی کمشنر صحبت پور اور جوڈیشنل مجسٹریٹ جائے وقوع پر پہنچ گئے،میت کو ضروری قانونی کاروائی پوری کرنے کے لیے سول ہسپتال ڈیرہ اللہ یار منتقل کر دیا گیا ہے،جہاں لاش کا پوسٹ مارٹم جاری ہے۔

    مرحوم ایس ایس پی جعفرآباد کی نمازِ جنازہ ڈی پی او آفس میں ادا کی جائے گئی،بعد ازاں میت کو اُن کی رہائش گاہ واقع کوئٹہ منتقل کر دیا جائے گا۔

    یاد رہے خودکشی کرنے والے ایس ایس پی جعفر آباد جہانزیب خان کاکڑ دو ماہ قبل ہی تعینات ہوئے تھے اور انہوں نے مختصر وقت میں علاقہ میں امن و امان کی بحالی کے لیے کئی اہم اقدامات کیے تھے۔

    SSP jafferabad

    اُن کے آفس اسٹاف کا کہنا ہے کہ ایس ایس پی جعفر آباد جہانزیب خان نے صبح کا آغاز اپنے معمول کی دفتری فرائض کی انجام دہی سے کیا تھا،وہ ہشاش بشاش تھے،تاہم اچانک ان کے آفس گولی چلنے کی آواز آئی،دفتر میں داخل ہوئے تو مرحوم فرش پر گرے ہوئے تھے،اورکا پستول بھی قریب ہی موجود تھا۔

  • سپریم کورٹ نے پنجاب کے حلقہ پی پی 232 میں دوبارہ الیکشن کرانے کا حکم دے دیا

    سپریم کورٹ نے پنجاب کے حلقہ پی پی 232 میں دوبارہ الیکشن کرانے کا حکم دے دیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 232 میں دوبارہ الیکشن کرانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 232 سے کامیاب آزاد امیدوار رکنِ صوبائی اسمبلی کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ برقرار رکھا اور حلقہ میں دوبارہ الیکشن کرانے کا حکم دے دیا،عدالتی فیصلے پر مخالف امیدوار غلام محی الدین نے اطمینان کا مظاہرہ کیا۔

    واضع رہے 2013 کے عام انتخابات میں پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 232 وہاڑی-1سے آزاد امیدوار چوہدری محمد یوسف کسیلا 50260 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے،جب کہ مد مقابل مسلم لیگ (ن) کے امیدوار غالم محی الدین نے 43665 ووٹ حاصل کیے تھے۔

    pic-2

    یاد رہے آزاد امیدوار یوسف کسیلا نے بعد ازاں مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کرلی تھی، جس کے بعد انہیں پنجاب اسمبلی کی اسٹیندنگ کمیٹی برائے ’’ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن‘‘ کا چئیر پرسن بنا دیا گیا تھا۔

    ECP

    تاہم 2013 کے عام انتخاب میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار غلام محی الدین نے الیکشن ٹریبونل میں درخواست دائر کی کہ کامیاب آزاد امیدوار یوسف کسیلا نے الیکشن میں کیے گئے اخراجات کو چھپا کرالیکشن کمیشن کے قواعد و ضوابط کی کھلی خلاف ورزی کی ہے،اور اب وہ ’’صادق اور ’’امین‘‘ نہیں رہے،اس لیے الیکشن کو کالعدم قرار دے کر حلقہ میں دوبارہ الیکشن کرائے جائیں۔

    pic-1

    الیکشن ٹریبونل نے غلام محی الدین کے حق میں فیصلہ دے کر حلقہ کے انتخاب کو کالعدم قرار دیا،جس پر کامیاب امیدوار یوسف کسیلا الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ چلے گئے تھے،تاہم آج سپریم کورٹ نے بھی الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے حلقہ پی پی 232 میں دوبارہ الیکشن کرانے کا حکم دے دیا ہے۔

    یہ امر بھی دلچسپی سے خالی نہیں کہ کیس ہارنے والے آزاد امیدوار نے بھی بعد ازاں ن لیگ میں شامل ہوگئے تھے جب کہ کیس جیتنے والے غلام محی الدین اِسی حلقے سے ن لیگ کے ٹکٹ ہولڈرتھے،دیکھنا یہ ہے کہ ن لیگ کی اعلیٰ قیادت اس دلچسپ صورتِ حال پر کیا لائحہ عمل وضع کرتی ہے۔

    یاد رہے 2013 کے عام الیکشن میں ٹکت کی تقسیم کے حوالے سے بوری والہ سمیت کئی حلقوں میں اعتراضات اُٹھائے گئے تھے،اور یہ اختلاف ن لیگ کی شکست کا باعث بنا تھا،تاہم کامیاب امیدوار یوسف کسیلا کے ن لیگ میں شامل ہونے سے قیادت نے اطمینان کا اظہار کیا تھا۔

  • پشاور میں مسیحا کا قتل

    پشاور میں مسیحا کا قتل

    پشاور: لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ڈاکٹر شاہ محمد کو پشاور کے علاقے فقیر آباد میں گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ’’کرم ایجینسی‘‘ سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر شاہ محمد جو پشاور کے معروف ہسپتال ’’لیڈی ریڈنگ‘‘ میں اپنے فرائض انجام دیتے تھے،انہیں فقیرآباد کے میں نامعلوم افراد نے گولیاں مار کر قتل کر دیا،مقتول کی لاش کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کیا گیا۔

    پولیس مطابق مقتول ڈاکٹر کو نہایت قریب سے گولیاں ماری گئی ہیں،جس کی وجہ وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے،پولیس نے قتل کو پرانی دشمنی کا ژاخسانہ قرار دیا،مقتول کا اپنے آبائی علاقہ کرم ایجینسی میں زمین کے تنازع چل رہا تھا،جس میں پہلے ہی تیرہ افراد بنوں جیل میں قید ہیں۔

  • بہاولپور کے ڈی پی او کوممبر قومی اسمبلی کے گھر پہ چھاپہ مہنگا پڑ گیا

    بہاولپور کے ڈی پی او کوممبر قومی اسمبلی کے گھر پہ چھاپہ مہنگا پڑ گیا

    لاہور: بہاولپور کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر شارق کمال صدیقی،ڈی ایس پی اللہ داد اور ایس ایچ او کو ممبر قومی اسمبلی کے گھر پہ چھاپہ مارنے کی پاداش میں معطل کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ن لیگی ممبر قومی اسمبلی عالم داد لالیکا کے منشی عمران سندھو اُس وقت غصے میں آگئے جب گشت پر مامور پولیس اہلکاروں نے انہیں تلاشی کے لیے روکا،انہوں گھونسوں اور لاتوں سے پولیس اہلکار کی تواضع کی۔

    پولیس اہلکار کی شکایت پر ڈی پی او نے ممبر قومی اسمبلی کے منشی عمران سندھو کے خلاف ایف آئی آر درج کا حکم دیا،جس کے بعد ممبر قومی اسمبلی کے گھر پر چھاپہ مار کر ملزم لزم عمران سندھو کو گرفتا کر لیا۔

    ممبر قومی اسمبلی کی شکایت پر وزیرِاعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے انکوئری کمیٹی مقررکی،کمیٹی نے تحقیقات کے بعد ڈی ایس پی بہاولپور اللہ داد لک اور ایس ایچ او کو واقعہ کا ذمہ دار ٹہراتے ہوئے معطل کردیا۔

    تاہم ممبر قومی اسمبلی کا جوشِ انتقام ٹھنڈا نہ ہوا اور انہوں نے وزیرِ اعظم میاں محمد نواز شریف سے ڈی پی او کے خلاف کاروائی کی استدعا کی،جس کے بعد ڈی پی او کی خدمات صوبہ سے واپس لے کر لے وفاق کو دے دی گئی،اور یوں ڈی پی او کو دارلخلافہ کی راہ دکھائی.

    ذرائع کے مطابق ممبر قومی اسمبلی عالم داد لالیکا باربار رابطہ کرنے کے باوجود معاملے پر تبصرے کے لیے دستیاب نہ ہوسکے،تاہم ان کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پولیس افسران کو ممبر قومی اسمبلی کے گھر پر چھاپہ مارنے کے بجائے ملزم عمران سندھو کے گھر پہ چھاپہ مارنا چاہیے تھا، ملزم ممبر قومی اسمبلی کی زرعی اراضی کی دیکھ بھال اور اجناس کی خرید و فروخت کے معاملے پر مامور تھا،ملزم یہاں رہتا نہیں تھا۔

    واضع رہے دو سال قبل ایس ایس پی اسلام آباد کو بھی محکماتی قواعد و ضوابط کے بجائے ’’سیاسی قوتوں‘‘ کی زبانی ہدایت پر ہٹا دیا گیا تھا،جس کے بعد سے اب تک وہ انصاف کی دہائی لیے عدالتوں کے دروازے کھٹکھٹا رہے ہیں۔

  • فرانس کی سابق خاتون وزراء کا ’’شوقین مزاج‘‘مرد سیاست دانوں کے خلاف محاذ

    فرانس کی سابق خاتون وزراء کا ’’شوقین مزاج‘‘مرد سیاست دانوں کے خلاف محاذ

    پیرس : فرانس کی سترہ سابق خاتون وزراء مرد سیاست دانوں کی جانب سے خواتین سیاستدانوں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے خلاف میدانِ عمل میں آ گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس کی مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والی 17 سابق خاتون وزراء نے ’’جنسی طور پر ہراساں‘‘ کیے جانے کے خلاف محاذ بنا لیا،اُن کا کہنا تھا کہ سیاست میں آنےکےبعدانھیں مردوں کی جانب سے تعصب کاسامنا کرنا پڑا، سیاست میں خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے واقعات کےبارےمیں اب وہ خاموش نہیں رہیں گی۔

    مختلف جماعتوں سے تعلق رکھنےوالی ان وزراء کاکہناہےکہ سیاست ایک زمانے میں صرف مردوں تک محدود تھی،شاید اس وجہ سے مرد سیاست دانوں کو خواتین سیاست دانوں سے بہتر برتاؤ کا طریقہ نہیں آتا،دیگر شعبوں کی طرح سیاست سے وابستہ کچھ مردوں کو بھی اپنی ذہنیت اور رویہ بدلنےکی ضرورت ہے۔

    اس موقع پر سابق خاتون وزراء نے عہد کیا کہ اب وہ مزید مرد سیاست دانوں کے متعصبانہ رویے کو برداشت نہیں کریں گی،اور خواتین کا استحصال کرنے والے مرد سیاست دانوں کے خلاف ڈٹی رہیں گی۔

  • انڈیا میں 24 گھنٹے میں دو صحافیوں کا قتل

    انڈیا میں 24 گھنٹے میں دو صحافیوں کا قتل

    نیو دہلی: بھارت کے صبح بہار میں گذشتہ 24 گھنٹوں میں دو صحافیوں کو موت کی گھاٹ اتار دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران دو بھارتی صحافیوں کو دو علیحدہ علیحدہ مقامات میں نہایت قریب سے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا، مقتول صحافیوں میں ایک صحافی پرنٹ میڈیا جبکہ دوسرے الیکٹرانک میڈیا سے تعلق رکھتے تھے

    ذرائع کے مطابق ہندی ذبان میں نکلنے والے اخبار ’’ڈیلی ہندوستان‘‘ کے بیورو چیف راج دیو دفتر سے موٹر سائیکل پر اپنے گھر جا رہے تھے کہ نامعلوم افراد نے پہ در پہ پانچ گولیاں مار کر انہیں ہلاک کر دیا۔

    پولیس کے مطابق صحافی کو نہایت قریب سے نشانہ بنایا گیا،صحافی کو فوری طور ہر ہسپتال پہنچایا گیا تاہم وہ جانبر نہیں ہو سکے،فوری طور پر قتل کی وجوہات کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا،تحقیقات جاری ہیں،جلد ملزمان کو عدالت کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

    اس سے قبل جمعرات کو ٹی وی سے منسلک صحافی پرتاپ سنگھ کو بھی آفس سے گھر جاتے ہوئے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا،مقتول صحافی موقع پرہی دم توڑ گئے تھے،اہلِ علاقہ کو اُن کی لاش علی الصبح سڑک کنارے ملی تھی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ پرتاپ سنگھ کے قتل کا کوئی چشم دید گواہ نہیں تاہم کہا جارہا ہے کہ قاتل موٹر سائیکل پر سوار تھے،اہلِ خانہ کے مطابق مقتول صحافیوں کو کسی جانب سے کسی قسم کی دھمکی موصول نہیں ہو رہی تھیں نہ ہی انہوں نے کبھی سیکیورٹی کے لیے پولیس سے رجوع کیا تھا۔

    صحافیوں کے لیے مشکلات کا یہ سلسلہ نیا نہیں ہے،اس سے قبل اکتوبر میں اتر پردیش میں بھی ایک ٹی وی صحافی کو قتل کیا گیا تھا،جبکہ جون میں بھی ایک فری لانس صحافی کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا۔

    یاد رہے انڈیا صحافیوں کے لیے خطرناک ترین ممالک کی فہرست میں شامل ہے،دنیا کے سب سے بڑے جمہوری ملک میں صحافی کو سیاست دانوں،بیوروکریٹس، اور جرائم پیشہ افراد کی جانب سے مسلسل دھمکیوں کا سلسلہ جاری ہے۔

  • امریکی بحریہ نے تیز رفتار ڈرون کشتی کا کامیاب تجربہ کرلیا

    امریکی بحریہ نے تیز رفتار ڈرون کشتی کا کامیاب تجربہ کرلیا

    امریکی ماہرین کے مطابق یہ کشتی سمندری حدود میں داخل ہونے والی دشمن کی بناء آواز پیدا کیے چلنے والی آبدوزوں کو ڈھونڈ نکالنے کی صلاحیت رکھتی ہے،جو بغیر کسی عملے کے تین ماہ سے زائد عرصے تک سمندر میں رہ سکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یہ کشتی ایک سو بتیس فٹ لمبی ہے،’’اینٹی سب میرین وارفیر ‘‘ نامی یہ ڈرون کشتی ایک کلو میٹر تک سمندری حدود مٰیں داخل ہونے والی دشمن کی سب میرینز کاسراغ لگاسکتی ہے۔

    بحریہ ٹیکنالوجی کی اس نئی ایجاد کا ٹیسٹ پہلی مرتبہ 27 جنوری 2016 کو پرتگال میں کیا گیا،جہاں اس نے 50 کلو میٹر فی گھنٹہ کے حساب سے مسافت طے کی اور اپنے ہدف کو جا لیا۔

    drone new

    تاہم کھلے پانی میں اس کا ٹیسٹ 7 اپریل 2016 کو کیلی فورنیا کے ساحل میں کیا گیا۔جہاں اس نے کامیابی کے ساتھ دیگر سب میرین کے ساتھ مل کر اپنا ہدف ہورا کیا۔

    "ڈیفنس ایڈوانس ریسرچ پروجیکٹ ایجینسی”(ڈارپا) کے ڈپٹی ڈائریکٹر واکر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تصور کریں بغیر کسی انسانی مدد کے ایک کشتی سمندری قوانین کی مکمل پاسداری کے ساتھ سطح سمندر اور پانی کے اندر موجود سب مرین کے ساتھ مل کر مہینوں تک بلا تعطل کام کرسکے گی،یہ بھت انہونا ہے.

    نیوی کی ریسرچ ٹیم اور خلائی و بحری نظام برائے وارفئیر کمانڈ مشترکہ طور پر طویل فاصلے تک مار کرنے کی صلاحیت پر کام کریں گے،امید ہے 18 ماہ میں یہ تحقیق مکمل ہو جائے گی،اور یہ ڈرون کشتی طویل فاصلے تک مار کرنے کی صلاحیت پیدا کر لے گی.

    drone5

    یاد رہے اس پروجیکٹ پر کام 2010 سے شروع کیا گیا تھا جب ’’ڈیفنس ایڈوانس ریسرچ پروجیکٹ ایجینسی‘‘(ڈارپا) نے 132 فٹ لمبی کشتی بنانے کا اعلان کیا تھا جو بِناء کسی آواز کے چلنے والی سب میرین کا پتہ بھی چلا لیں گی۔

    drone6

    کامیاب تجربے کے بعد کئی ممالک نے اس ڈرون کشتی کی خریداری میں دلچسپی ظاہر کی ہے،امید کی جارہی ہے دفاعی ٹیکنالوجی میں یہ ڈرون کشتی ایک سنگَ میل ثابت ہو گی جو خاموشی سے سمندری حدود میں گھسنے والی دشمن آبدوزوں کو بھی ڈھونڈ نکالنے میں کمال مہارت رکھتی ہے.

  • اے آر وائی کی خبر پر معذور شخص کو مسیحا مل گیا

    اے آر وائی کی خبر پر معذور شخص کو مسیحا مل گیا

    پنجاب: احمد پور میں غریب والدین نے اپنے پچیس سالہ ذہنی معذور بیٹے کو زنجیروں میں جکڑ کر درخت کے ساتھ باندھ دیا تھا، علاج کرانے سے قاصرغریب والدین کو اپنے بیمار بیٹے کے لیے مسیحا مل گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ظاہر پور میں ذہنی معذور جوان شخص کو اس کے والدین نے درخت سے باندھ رکھا ہے،والدین کا کہنا ہے کہ کھانے کے پیسے نہیں تو بیٹے کے علاج کے لئے پیسے کہاں سےلائیں؟

    اے آر وائی کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے غریب والدین نے وزیرِ اعظم میاں محمد نواز شریف سے درخواست کی کہ اُن کے بیٹے کے علاج کے سلسلے میں مالی مدد کی جائے،اُن کا کہنا تھا کہ اُن کی فریاد سننے والا کوئی نہیں۔

    اے آر وائی پر خبر چلنے کے بعد ممتاز سماجی رہنما صارم برنی نے رابطہ کر کے بتایے کہ وہ ذہنی معذور لڑکے کا علاج کروانا چاہتے ہیں،اُن کا کہنا تھا کہ علاج کے مکمل ہونے تک وہ لڑکے کو اپنے ادارے میں ہی رکھیں گی۔

    مایوس والدین مسیحا کے مل جانے خوشی سے نہال ہیں،اور پرُ امید ہیں کہ ان کا بیٹا بھی نارمل زندگی گذار سکے گا،اور اس سے بڑھ کراُن کے لیے خوشی کی کوئی اور بات نہیں ہو سکتی۔

  • آپ کی پیدائش کا مہینہ آپ کے لیے کیوں اہم ہے؟ جانیے

    آپ کی پیدائش کا مہینہ آپ کے لیے کیوں اہم ہے؟ جانیے

    کولمبیا یونیورسٹی نیویارک کے سائنس دانوں نے دوملین لوگوں کے میڈیکل ریکارڈز کی جانچ پڑتال کے بعد یہ تحقیق پیش کی ہے کہ لوگوں کی ’’پیدائش کے مہینے‘‘ اور ان کو ہونے والی ’’بیماریوں‘‘ میں گہرا تعلق ہے۔

    تحقیق سے پتہ چلا کہ اکتوبر کے مہینے میں پیدا ہونے والے افراد ذیادہ بیمار پڑتے ہیں،اِن میں سینے کا انفیکشن عام ہوتا ہے جب کہ مئی اور اگست میں پیدا ہونے والے کم بیمار پڑتے ہیں۔

    ریسرچ کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر نِکولس کے مطابق کسی بھی بیماری کے لیے دیگر ’’رسک فیکٹر‘‘ جیسے خوراک، ورزش ماحول، طرزِ زندگی اور وراثت کے مقابلے میں ’’پیدائش کا مہینہ‘‘ بہ طور رسک فیکٹر زیادہ اہم نہیں۔

    انہوں نے وضاحت کی کہ اگر آپ اُس مہینے میں پیدا ہوئے ہیں جس میں بیماریوں کا تناسب ذیادہ ہے تو پریشان نہ ہوں،جیسے اکتوبر کے ماہ میں پیدا ہونے والے لوگوں میں سینے کا انفیکشن عام ہے تاہم اگر دوسرے’’رسک فیکٹر‘‘ کے تناظر میں دیکھا جائے تو یہ تناسب بہت کم ہو جاتا ہے۔

    تاہم تحقیق کرنے والے سائنس دانوں کے نزدیک یہ بات بعید القیاس نہیں کہ مستقبل قریب میں ’’پیدائش کا مہینہ‘‘ کو بھی بیماریوں کی تشخص اور علاج کے لیے ایک اہم ’’رسک فیکٹر‘‘ کے طور پر لیا جانے لگے گا،جس سے بیماریوں کی تشخص اور اُس کے علاج میں مدد ملے گی۔