اسلام آباد : پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدرآصف علی زرداری نے کہا ہے کہ نوازشریف کو مائنس نہیں کرسکتے، کیونکہ موجودہ وزیراعظم خود کہتا ہے نوازشریف میرے وزیراعظم ہیں، نواز شریف اپنے ذاتی کاروبار کی وجہ سے بھارت سے تعلقات چاہتے ہیں، ن لیگ نے کبھی الیکشن نہیں جیتے،انہیں ہمیشہ جتوایاگیا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں میزبان ارشد شریف کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ آصف زرداری نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ2018کے الیکشن اپنے وقت پر ہی ہونگے، 2013الیکشن آر او الیکشن تھےپھر بھی تسلیم کیا۔
نوازشریف اپنے ذاتی کاروبار کی وجہ سے بھارت سے تعلقات چاہتے ہیں
آصف زرداری نے کہا کہ ملک اور بزنس چلانے میں بہت فرق ہے، نوازشریف کے فلیٹس تو بہت معمولی سی کرپشن ہے، نوازشریف کا پاکستان میں دس ارب ڈالرکا بزنس پورٹ فولیو ہے، 10ارب ڈالر کے بزنس میں پارٹنرز ہیں، وہ بزنس کس کےنام ہے یہ تو الگ بات ہے، نوازشریف کے بزنس پارٹنرز کا پتہ چلانا ایف آئی اے کا کام ہے، نواز شریف اپنے ذاتی کاروبار کی وجہ سے بھارت سے تعلقات چاہتے ہیں۔
نوازشریف کو مائنس نہیں کرسکتے
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نوازشریف کو مائنس نہیں کرسکتے، وہ اب بھی میرے سیاسی حریف ہیں، ان کیلئے کوئی سافٹ کارنر نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ن لیگ والے کرسی کے بہادر ہیں کرسی نہ ہو تو رنگ پیلے ہوجاتے ہیں، ن لیگ نوازشریف کو مائنس نہیں کرسکتی اور نہ ہی ن لیگ کے پاس کبھی بھی عوام کا مینڈیٹ نہیں رہا۔
نوازشریف کے گھرکی سیکیورٹی اب بھی وزیراعظم جیسی ہے، موجودہ وزیر اعظم آج بھی کہتا ہے کہ نواز شریف میرا وزیر اعظم ہے، آصف زرداری کا کہنا تھا کہ ن لیگ کےپاس کبھی عوام کا مینڈیٹ نہیں رہا، ان کو ہمیشہ پاور میں لایا جاتا ہے۔
نوازشریف نکالے جانے کے قابل تھے اسلئے نکالا گیا
سابق صدر آصف زرداری نے کہا کہ نوازشریف نکالے جانے کے قابل تھے اس لئے انہیں نکال دیا گیا، پاناما پیپرز پرسمجھتا ہوں کہ اللہ نے غریبوں کی سن لی ہے، پاناما کیس شریف خاندان پر اسکائی لیب کی طرح گرا، میاں صاحب گریٹر پنجاب بنانا چاہتےہیں، بھارت سے تعلقات اور گریٹرپنجاب بنانے میں فرق ہے،ایک بینک سےتین بینک ہوگئے،ایک انڈسٹری سے25ہوگئیں۔
میاں صاحب گریٹر پنجاب بنانا چاہتے ہیں
گریٹر پنجاب میں ہرچیز جائے توان کا مال بکتاہے، یہ تو سوداگران پنجاب ہیں، بھارت کا لالو پرساد کہتا ہے کہ میاں صاحب کے ساتھ بزنس کرسکتے ہیں، میری تعریف اگر اس طرح بھارت سے آئے تو یہ پاکستان کیلئے اچھی بات نہیں ہوگی، میاں صاحب پر بھارت نوازی کا کوئی الزام نہیں لگارہا، یہ بات میں گارنٹی سے کہہ رہاہوں مجھے یقین ہے، کہ میاں صاحب گریٹر پنجاب بنانا چاہتے ہیں۔
سیاسی طورپربنگلادیش کے قیام کو چلایا جاتا تو معاملہ حل ہوجاتا
بھٹوصاحب کی جنگ ہی کشمیر کاز پر شروع ہوتی تھی، مقبوضہ کشمیر میں بچے پاکستانی جھنڈا لے کر چلتے ہیں تو بھارتی فوجی انہیں اندھا کردیتےہیں۔
میں جب عمرہ پرگیا تو وہاں بھارتی مسلمان ملا جو رونے لگا،اس نے مجھ سے کہا کہ بھارت میں مسلمانوں پر بہت ظلم ہورہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ بنگلادیش کے پاس اتنا پیسہ نہیں کہ انہیں برداشت کرسکے، سیاسی طور پربنگلادیش کے قیام کو چلایا جاتا تو معاملہ حل ہوجاتا، مکتی باہنی سےبھارتی فوج ملی ہوئی تھی لیکن یہ بعد کاعمل تھا۔
کراچی : ڈپٹی اسپیکرسندھ اسمبلی شہلارضا نے کہا ہے کہ کیپٹن صفدر اور مریم نواز کے بیانات بہت خطرناک ہیں، چوہدری نثارکو ان لوگوں کو سمجھانا چاہئے کہ وہ کیا کررہے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں میزبان ارشد شریف سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر پی ٹی آئی کے رہنما مراد سعید بھی موجود تھے۔
شہلا رضا نے کہا کہ سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے بتایا بھی تھا کہ ملک کو بیرونی خطرات درپیش ہیں، اس کے باوجود نااہل وزیر اعظم کی صاحبزادی مریم نواز اور ان کے زوہر کیپٹن صفدر کے بیانات کافی حد تک خطرناک ہیں۔
مریم نواز کا بیان تھا کہ اپنے والد کی نااہلی کا بدلہ حسینہ واجد کی طرح لوں گی، جبکہ نواز شریف کے داماد نے اپنے ایک خطاب میں نئے بنگلہ دیش کا حوالہ دیا، سب کچھ جانتے ہوئے بھی تصادم کا راستہ اختیار کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چوہدری نثارکو ان لوگوں کو سمجھانا چاہئے کہ وہ کیا کررہے ہیں، ملک کو اندرونی نہیں بیرونی خطرات درپیش ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں پی پی رہنما شہلا رضا کا کہنا تھا کہ ماضی میں پی پی رہنماؤں کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا تھا لیکن اب حسن اور حسین نواز کا نام نہیں ڈالا گیا، حسن حسین نواز کل کو واپس نہ آئے تو آپ کیا کرلیں گے، شہلارضا نے خدشہ ظاہر کیا کہ چیئرمین نیب نوازشریف کے معاملےمیں انصاف نہیں کرپائیں گے۔
شریف فیملی کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے، مراد سعید
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما مراد سعید نے کہا کہ شریف فیملی کا نام ای سی ایل میں ڈالنا چاہئے،
سال دو ہزار میں بھی یہ لوگ معاہدہ کرکے بھاگ گئے تھے۔
چیئرمین ایس ای سی پی ظفرحجازی کا نام تو ای سی ایل میں ڈال دیا گیا لیکن ظفرحجازی نے جن کیلئے کام کیا ان کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالا گیا۔
مراد سعید نے کہا کہ حدیبیہ پیپر ملز سے متعلق نیب کو دی گئی عدالتی مہلت ختم ہوگئی ہے، نیب کی اس معاملے میں سنجیدگی سب کے سامنے ہے، شریف خاندان سند یافتہ چور ثابت ہوگیا، اب یہ سب جیل جائیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں مراد سعید نے کہا کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو اور افغانستان کے معاملے کو ٹھیک طریقے سے نہیں دیکھا گیا، حکومت معاملات کو ٹھیک طریقے سے ڈیل نہیں کررہی۔
انہوں نے کہا کہ اگرملک کو خطرہ ہے تو چوہدری نثار ایوان میں بتاتے، کشمیر سمیت تمام معاملات کیلئےخارجہ پالیسی کی ضرورت ہے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔
اسلام آباد : پی ٹی آئی کے رہنما اسد عمر نے کہا ہے کہ اسحاق ڈار کو لندن فلیٹس کے منی ٹریل کا پتہ ہے۔ شریف خاندان کی منی ٹریل میں اسحاق ڈار کا براہ راست تعلق ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں میزبان ارشد شریف سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
اسد عمر نے انکشاف کیا کہ وزیراعظم نے خط کے بدلے قطری شہزادے کو بغیر بولی کے پورٹ قاسم کا دو ارب ڈالر کا میگا پروجیکٹ دے دیا۔ جس میں قطری شہزادے کو ڈیڑھ ارب ڈالر کا فائدہ پہنچایا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انصاف کاتقاضا ہے کہ وزیراعظم استعفیٰ دیکر جےآئی ٹی میں پیش ہوتے کیونکہ تفتیش کرنے والے تمام ادارے وزیراعظم کے ماتحت ہیں۔
اسدعمر کا کہنا تھا کہ نوازشریف نے یوسف رضاگیلانی سے بھی استعفےکامطالبہ کیاتھا، وزیراعظم کو اب اپنے اس مطالبے پرخود بھی عملدرآمد کرناچاہیئے۔
ایک سوال کے جواب میں اسد عمر نے کہا کہ لیگی وزراء نے سپریم کورٹ پرتنقید کرنےمیں کوئی کسرنہیں چھوڑی، ن لیگی وزرا ایک بارنہیں بلکہ متعدد بارتوہین عدالت کے مرتکب ہوچکےہیں، شریف خاندان سپریم کورٹ میں رنگے ہاتھوں پکڑا گیا ہے۔
اسلام آباد : مجھے امید ہے کہ پانامہ کیس کا فیصلہ حکمران خاندان کے خلاف آئے گا۔ چور، لٹیرے اور بے ایمان لوگوں کا قانون کے ذریعے احتساب ہوگا، انشاء اللہ اس مرتبہ عدالت سے کرپشن کا جنازہ نکلے گا۔
ان خیالات کا اظہار عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں میزبان ارشد شریف سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ان کاکہنا تھا کہ دیکھنا یہ ہے کہ 20اپریل کو ’ن‘ یا قانون کی بالادستی پر فیصلہ آئے گا، قوم ایمان کی حد تک یقین رکھتی ہے کہ قطری خط جعلی تھا۔
شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ ایک سال میں ٹی وی اور اخبارات میں جتنے اشتہارات دیئے گئے اتنے اشتہارات تو ستر برسوں میں نہیں دیئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ تو جی ایچ کیو کے گیٹ نمبر چار کی پیداوار ہے میاں نوازشر یف کا سیاسی استاد جنرل جیلانی تھا۔ جس عمر میں ہمارے بچے کھیلتے کودتے ہیں حکمران خاندان کے بچے کھربوں روپے کی پراپرٹی کے مالک کس طرح بن جاتے ہیں؟
ان کا کہنا تھا کہ یہ کیس نواز شریف اور میرا ون ٹو ون شو ہے نواز شریف کے خلاف آرٹیکل 62اور63کا کیس میں لے کر سپریم کورٹ گیا تھا میاں نوازشریف کی نااہلی کا فیصلہ میرے کیس پرآئے گا۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنی ذات کے لئے نہیں بلکہ بیس کروڑ عوام کے لئے سیاست کررہاہوں سال رواں پاکستانی سیاست کے حوالے سے فیصلہ کن سال ہے ایک طرف غریب عوام کو کھانے کے لئے روٹی اور پینے کو پانی میسر نہیں دوسری طرف حکمران خاندان کی دولت میں دن دگنی رات چوگنی اضافہ ہورہاہے۔
شیخ رشید نے کہا کہ پانامہ کیس کے فیصلے کے بعد کی صورتحال پر غور کرنے کے لئے کل عمران خان سے ملاقات کرونگا ۔ میں نے زرداری صاحب سے کہا تھا کہ بلاول کو موقع دیا جائے تو کچھ بات بن سکتی ہے لیکن ایسا نہیں کیا گیا ۔ملک ان حکمرانوں کی وجہ سے تباہی کے دھانے پر کھڑا ہے قائد اعظم سولرکے نام پر اربوں روپے لٹائے گیا اورملک بدترین لوڈ شیڈنگ کا شکار ہے۔
میاں خاندان ڈرامہ بازی کے ماہر ہے پچھلے دور حکومت میں شہباز شریف ایک ہاتھ سے پنکھا چلا کر تماشہ کرتے تھے آج ان کی اپنی حکومت میں بجلی کا بحران عروج پر پہنچ چکا ہے، اگر پانامہ کیس کا فیصلہ حکمران خاندا ن کے خلاف آتا ہے تو ان کے قریبی ساتھی بھی ان کوچھوڑ دیںگے۔
شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ میاں نواز شریف نے مجھے بھی کہا تھا کہ ملز لگا دے، لیکن میرے نہ توبیوی ہے نہ بچے، میں تو عوامی سیاست کررہاہوں مجھے دولت کی کوئی ضرورت نہیں۔جنہوں نے اقتدار کا ناجائزاستعمال کرکے دولت بنائی ان کو بھگتنا پڑے گا، اگر تیس افراد اور ان کے اولادوں کو قانون کے شکنجے میں لایاجائے تو اس ملک کا سارا قرضہ ادا کیا جاسکتا ہے۔
آرٹیکل 62/63پر ابھی تک 21 افراد نااہل ہوچکے ہیں امید ہے 22ویں نمبر نوازشریف کاہوگا، ان کا کہنا تھا کہ میں پوچھنا یہ چاہتا ہوں کہ ملک میں کاروبار روز بروز زوال کا شکار ہے جبکہ حکمران خاندان کی دولت میں روز افزوں اضافہ کس طرح ہورہا ہے؟
شیخ رشید احمد نے کہا کہ اگر پانامہ کیس میں کمیشن بنانے کا فیصلہ ہوااور میاں نواز شریف اپنے عہدے سے مستعفی ہوجاتے ہیں تو میں کمیشن کے سامنے پیش ہوجاﺅنگا۔ میں سمجھتا ہوں کہ قطری خط کی کوئی قانونی حیثیت نہیں اگر قطری خط کو قانونی دستاویز مانا گیا تو عدلیہ سے عوام کا اعتبار اٹھ جائے گا۔
وزیر اعظم نوازشریف وہ شخص ہے جس نے ساری دولت اقتدار کے دوران بنائی ۔ کل سے دیکھ لیں کہ ٹی وی اور اخبارات میں اشتہارات کا انبار لگے گا ملک میں غربت کی وجہ حکمران خاندان ہے۔انہوں نے کہا کہ پانامہ کیس کے فیصلے کے بعد پیپلزپارٹی نواز شریف کو بچانے نہیں آئے گی ۔ پانامہ لیکس اور ڈان لیکس کا فیصلہ آنے کے بعد آصف زرداری صاحب بھی گھبرائیں گے کیونکہ یہ بھی دودھ کے دھلے تو نہیں ہے ان کے بھی بیرون ملک دولت موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ چاہے کچھ بھی ہوجائے نواز شریف کبھی بھی شہباز شریف اور ان کے خاندان کو سیاست میں جگہ نہیں دیں گے، شہبازشریف کی نواز شریف سے الگ کوئی حیثیت نہیں اگر نواز شریف نہ رہا تو کچھ بھی نہیں بچے گااور ن لیگ میں توڑ پھوڑ شروع ہوجائے گی۔
20اپریل کو حکومت کے خلاف فیصلہ آنے کے بعد اگر کسی قسم کی شرارت کی کوشش کی گئی تو آئین کے آرٹیکل 190کے تحت فوج ، رینجرز سمیت سارے ادارے سپریم کورٹ کے ماتحت ہیں وہ آگے بڑھ کر حکومت کے کسی بھی غیر آئینی قدم کا راستہ روک سکتے ہیں۔
اسلام آباد : بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے معاملے پر حکومت اور وزیر اعظم میاں نواز شریف مسلسل خاموش ہیں۔ اگر اسی قسم کی صورتحال بھارت میں پیش آتی تو کیا بھارتی حکومت اور مودی اس طرح خاموش رہتے؟ حکومت اور میاں نواز شریف کی گھبراہٹ سمجھ سے بالاتر ہے۔
ان خیالات کا اظہار رہنما پی ٹی آئی شیریں مزاری نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں میزبان ارشد شریف سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پیپلزپارٹی کے رہنما نوید قمر، تجزیہ کار ڈاکٹر فرخ سلیم، پی ایس پی رہنما انیس ایڈوکیٹ بھی موجود تھے۔
شریں مزاری کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت انتہا درجے کی نااہل ہے، میاں نواز شریف بھارت کو ناراض کرنا نہیں چاہتے، اِدھر بھارت لائن آف کنٹرول پر بلا اشتعال فائرنگ کررہا تھا تو اُدھر وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف نے انقرہ میں جاکر ان سے تجارت کرنے کی باتیں کیں۔
شیریں مزاری نے کہا کہ حکومت کی خاموشی سے یہ ظاہر ہورہا ہے کہ کلبھوشن یادیو کے معاملے میں حکومت کا بھارت کے ساتھ ڈیل کا امکان ہے، ابھی تک حکومت نے قومی اسمبلی کو کلبھوشن یادیو کے معاملے میں اعتماد میں نہیں لیا اگر وزیر اعظم چپ رہے تو باقی لوگ کیا کرسکتے ہیں، جب کلبھوشن پکڑا گیا تو اس واقعے کو ہم سفارتی طورپر استعمال کرسکتے تھے جو کہ ہم نے نہیں کیا۔
شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کی صرف معاشی حکمت عملی ہی ناقص نہیں بلکہ بھارت سے متعلق ہماری پالیسی، کشمیر سے متعلق سفارت کاری، امریکہ سے تعلقات اور نیوکلیئر ڈپلومیسی بھی کہیں نظر نہیں آتی۔ حکومت نام کی کوئی چیز سرے سے کہیں موجود نہیں پالیسیوں کا فقدان ہے۔ ہندوستان کے خلاف ہم کچھ بھی کرنے سے قاصر ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت اودھم مچا رہا ہے کہ بھارتی سفارت کاروں کو کلبھوشن یادیو سے ملنے نہیں دیا گیا، حالانکہ پاکستان نے ایسے کسی معاہدے پر دستخط نہیں کیے ہیں جس میں جاسوسوں سے سفارت کاروں کو ملنے کی اجازت دی جاتی۔ شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ مجھے اس بات کا خدشہ ہے کہ حکومت کلبھوشن یادیو کے معاملے میں بھارت کے ساتھ کوئی مک مکا نہ کرلے۔
ایک سوال کے جواب میں شیریں مزارینے کہا کہ الطاف حسین برطانیہ کے لئے اثاثہ ہے جس کو وہ اپنے مقاصد کے لئے استعمال کر رہا ہے۔ بھارت کی ہمیشہ سے کوشش رہی ہے کہ پاکستان کو دباﺅ میں رکھا جائے۔
بھارت پاکستان کوغیرمستحکم کرنےمیں ملوث ہے، نوید قمر
رہنما پیپلزپارٹی نوید قمر نے کہا کہ جب وزیر اعظم اقوام متحدہ میں خطاب کرنے گئے تھے تو اس وقت کلبھوشن یادیو اور پاکستان میں بھارت کی بے جا مداخلت کا معاملہ بھرپور انداز سے اٹھانا چاہیئے تھا لیکن وزیر اعظم نواز شریف نے اس موقع کو ضائع کیا۔
نوید قمر نے کہا کہ بھارت باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت پاکستان پر دہشت گردوں کی پشت پناہی کاالزام لگاتا آیا ہے ،اس وقت اگر دنیا کے سامنے کلبھوشن کے معاملے اور بلوچستان میں بدامنی کو ہوا دینے میں بھارت کے کردار کو بھرپور طریقے سے پیش کیا جاتا تو دنیا میں ہمارا مقدمہ مضبوط ہوجاتا۔
کلبھوشن کی پھانسی کے فیصلے پر بھارت نے ایک مرتبہ پھر انتہائی سخت درعمل کا اظہار کیا ہے لیکن ابھی تک ایک مرتبہ پھر وزیراعظم اور ان کی حکومت خاموش ہے۔
نوید قمر کا کہنا تھا کہ ہندوستان پہلے ہی سے اشتعال انگیزی پھیلا رہا تھا اب اس جلتی پر مزید تیل چھڑکا جائے گا۔ چونکہ ہم نے اس پورے کیس کو سنجیدگی سے نہیں لیا ہم دنیا کو باور کرانے میں ناکام رہے کہ بھارت پاکستان کو غیر مستحکم کرنے میں ملوث ہے یہی وجہ ہے کہ آج ہمارا کیس دنیا میں کسی کو بھی سمجھ نہیں آرہا ہے۔ اب بھی ایسا لگتا ہے کہ ہندوستان دنیا میں واویلا مچا ئے گا اور دنیا کی ہمدردی سمیٹ لے گا۔
پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے نوید قمر نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات پہلے ہی سے خراب ہیں اب مزید خرابی کی طرف جائیں گے اور بھارت پاکستان پر ہر ممکن طریقے سے دباﺅ ڈالنے کی کوشش کرے گا۔ وقت کا تقاضہ یہ ہے کہ اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔ نوید قمر نے کہا کہ سینیٹ کا اجلاس جاری ہے جس میں اس معاملے کو بھرپور انداز میں اٹھایاجائے گا اب اس معاملے کو اتنی جلدی غائب کرنا ممکن نہیں۔
نوید قمر نے کہا کہ اسحاق ڈار آئی ایم ایف سے قرضے حاصل کرنے کے لئے اعداد وشمار کا استعمال کررہے ہیں لیکن آخر کب تک خالی اعداد وشمار سے قرضہ حاصل کرتے رہیں گے؟ ان کا کہنا تھا کہ ایک بات واضح ہوگئی ہے کہ موجودہ حکومت جو قرضے لے رہی ہے اس کا بوجھ اگلی حکومت پر ڈالنے کی تیاری ہے۔
پاکستان کو ٹکڑوں میں تقسیم کرنیکی سازشیں کی جارہی ہیں، ڈاکٹر فرخ سلیم
سنیئرتجزیہ کار ڈاکٹر فرخ سلیم نے کہا کہ کلبھوشن کا معاملہ ملکوں کی تاریخ میں ایک منفرد قسم کا کیس تھا ایک کمانڈر لیول کا افسر کسی ملک میں جاسوسی اور انتشار پھیلاتا ہوا پکڑا گیا، اس واقعے کو عالمی سطح پر اجاگر کرتے ہوئے بھارت کو بدنام کرسکتے تھے لیکن ہم نے اس اہم موقع کو ضائع کیا۔
انہوں نے کہا کہ جب سے پاکستان بنا ہے بھارت باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت پاکستان کے خلاف مہم چلارہاہے، 1984ءمیں سندر جی نامی جنگی حکمت عملی یا وار ڈاکٹرین سامنے آیا جو 2004تک چلتا رہا اس ڈاکٹرین کا مقصد پاکستان کو دو ٹکڑوں میں تقسیم کرکے اس کی وحدت کو ختم کرنا تھا۔
پاکستان کے سامنے آدھا درجن سے زائد اسڑائیک کور کھڑا کیا تھا لیکن وہ منصوبہ بری طرح ناکام رہا، اسکے بعد کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرین سامنے آیا جس کا مقصد یہ تھا کہ پاکستا ن کے کچھ حصے کو اپنے قبضے میں لے لیا جائے وہ منصوبہ بھی ناکام رہا۔ اس کے بعد مودی دووال ڈاکٹرین تیار کیا گیا کلبھوشن یادیو کے مسئلے کو اس جنگی حکمت عملی کے تناظر میں دیکھنا چاہیئے۔
اس میں بلوچستان اور کراچی میں انتشار پھیلانا اور اس طریقے سے پاکستان کو معاشی لحاظ سے تباہ کرنا تھا، اس معاشی جنگ میں بلوچستان اور کراچی میں انتشار اور بدامنی کو ہوا دی جارہی ہے، اس قسم کے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے لئے دو چیزیں درکار ہوتی ہیں، اول افرادی قوت دوم پیسہ۔ افرادی قوت علیحدگی پسندوں اور تخریب کاروں کی صورت میں بلوچستان اور کراچی میں موجود ہے جبکہ پیسہ بھارت فراہم کررہا ہے ۔یوں مودی ڈاکٹرین بہت حد تک کامیاب جارہا ہے ۔ہمیں یہ جاننا ہوگا کہ جب سے پاکستان بنا ہے بھارت میں مسلسل پاکستان کے خلاف نئی وار ڈاکٹرین بنائی جاتی رہی ہے۔
ایک پاکستانی سابق فوجی افسر کی گمشدگی سے متعلق ڈاکٹر فرخ سلیم کا کہنا تھا کہ کرنل (ر) حبیب فیصل آباد میں کام کرتے تھے، انہوں نے نوکری کے لئے اپنی سی وی انٹرنیٹ پر ڈالی تھی، نوکری کے سلسلے میں وہ نیپال گئے وہاں سے انہیں اغواء کیا گیا،جبکہ پہلے ہی سے یہ وارننگ دی جا چکی تھی کہ کسی سابق فوجی اہلکار کو اغواء کیا جائے گا، کرنل حبیب کے اغواء میں بھارت کے ملوث ہونے کے روشن امکانا ت ہیں جسے بھارت کلبھوشن یادیو کے معاملے میں اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرسکتا ہے۔
ایک سوال پر کہ کیا کلبھوشن یادیو کا معاملہ بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف معاشی دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے؟ ڈاکٹر فرخ سلیم کا کہنا تھا کہ کوئی بھی ڈاکٹرین بناتے وقت مختلف زاویوں سے کسی ملک کی کمزوریوں کو دیکھا جاتا ہے، بھارت ہماری فوجی کمزوریوں کو نہیں بھانپ سکا، اب اسنے اپنے ڈاکٹرین کو تبدیل کرکے پاکستان کی معیشت پر حملے شروع کردیئے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں فرخ سلیم نے کہا کہ اسحاق ڈار اب سمجھ گئے ہیں کہ اگلی حکومت ان کی نہیں آنے والی ۔ اس لئے قرضوں پر قرضے لئے جارہے ہیں۔ ڈاکٹر فرخ سلیم نے طنزیہ انداز میں کہا کہ کرپشن اور منی لانڈرنگ قومی مفاد بن گیا ہے اسے باقاعدہ قومی مفاد قراردیا جانا چاہیئے۔
کلبھوشن کیس کو منطقی انجام تک پہنچانا ہوگا، انیس ایڈوکیٹ
پاک سر زمین پارٹی کے رہنما انیس ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ اب کلبھوشن یادیو کے کیس کو منطقی انجام تک پہنچانا ہوگا۔ دنیا کے سامنے بھارت کامکروہ چہرہ دکھانا چاہیئے مگر افسو س کا مقام یہ ہے کہ دفتر خارجہ اب تک بھارت کے مذموم عزائم کو بے نقاب کرنے میں ناکام رہا ہے، کلبھوشن یادیو کراچی میں ’را‘ کے ایجنٹوں سے اپنا تعلق بتاچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تین برس قبل ایم کیو ایم کے تین رہنماﺅں کے پیپرز لیک ہوئے تھے جن میں تسلیم کیا گیا تھا کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی پھیلانے کے لئے الطاف حسین کو فنڈنگ کررہا ہے جو لوگ بھارت سے پیسہ لے کر الطاف حسین کے ہاتھ میں دیتے تھے انہوں نے اسکاٹ لینڈ یارڈ کے سامنے تسلیم کیا تھا، لیکن ہم نے اس کیس کو بھی سنجیدگی سے نہیں لیا، جبکہ بھارت نے بہتر سفارت کاری کے ذریعے برطانیہ کو اس کیس کو آگے لے جانے سے روک دیا۔
پانامہ کیس سے متعلق رہنما پاک سر زمین پارٹی انیس ایڈوکیٹ نے کہا کہ پانامہ کیس گزشتہ ایک ڈیڑھ ماہ سے محفوظ ہے اور شاید اگلے الیکشن تک یہ فیصلہ محفوظ ہی رہے گا۔ انیس ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار کی بہتر معاشی پالیسیوں سے حکمران طبقے کی معیشت بہتر ہوئی ہوگی عوام بھوک وافلاس سے مررہے ہیں۔ اربوں روپے کریشن کرنے کے بعد چند لاکھ میں جب ضمانت کرواتے ہیں تو ان کو دو دو سونے کے تاج پہنائے جاتے ہیں۔
انہون نے کہا کہ اگر کوئی ملک معاشی لحاظ سے تباہ ہوجائے تو فوجی قوت کام نہیں آتی اس کی مثال سامنے ہے کہ روس معاشی لحاظ سے تباہ ہوا تھا تو فوجی طاقت اس کو نہیں بچا سکی۔
اسلام آباد : محترمہ بے نظیر بھٹو کی سابق پولیٹیکل سیکرٹری اور ایم این اے ناہید خان نے کہا ہے کہ آصف زرداری نے پاکستان پیپلزپارٹی کی بنیادوں کو مسمار کردیا ہے، نہ میں نے پہلے زرداری کو لیڈر مانا اور نہ آج مانتی ہوں۔ اگر اینٹ سے اینٹ بجانی تھی تو ملک میں رہ کر مقابلہ کرتے۔
یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پرگرام پاورپلے میں میزبان ارشد شریف سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ پروگرام میں لیفٹیننٹ جنرل غلام مصطفی، صفدر عباسی بھی موجود تھے۔
دوران گفتگو جب ناہید خان سے یہ پوچھا گیا کہ کیا آپ نہیں سمجھتی کہ زرداری کتنے زیرک سیاست دان ہیں جو دور تک دیکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں تو ان کا جواب تھا کہ میں زرداری کو لیڈر ہی نہیں مانتی نہ میں نے پہلے زرداری کو لیڈر مانا اور نہ ہی آج مانتی ہوں۔
بدقسمتی سے آصف زرداری محترمہ کی ناگہانی شہادت کے بعد پارٹی پر قابض ہوئے۔ جس نے وفاق کی علامت ایک لبرل ترقی پسند جماعت کو سندھ کی چند اضلاع تک محدود کرکے رکھ دیا ۔ جو شخص پارٹی کی بنیادوں کو ہی تباہ کردیں آپ نے اسے زیرک سیاست دان کہہ دیا مجھے آپ کی وہ لفظ سن کر آفسوس ہوا بہر حال یہ آپ کی رائے ہیں اور میں آپ کے رائے کی قدر کرتی ہوں۔
ناہید خان نے مزید کہا کہ لیڈر وہ ہوتا ہے جس کے اندر احساس ذمہ داری ہو جس کے اندر ہمت، جرات اور بہادری ہو ۔ زرداری کی طرح نہیں جو اینٹ سے اینٹ بجا دینے کی بات کردے اور اپنی ہی پارٹی کی اینٹ سے اینٹ بجا کر باہر جا کربیٹھ جائے،اگر اینٹ سے ہی اینٹ بجانی تھی تو ملک میں رہ کر مقابلہ کرتےجس طرح شہید محترمہ بے نظیر بھٹو نے ضیاءالحق کی آمریت کا مقابلہ کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ زرداری صاحب تو اس وقت بھی مارشل لاء کا دفاع کررہے تھے۔ وہ تو جنرل راحیل شریف جیسے پروفیشنل سپاہی کا مقابلہ نہ کرسکے۔ پہلے بھی لوگوں کو بے وقوف بنانے کی کوشش کرتے رہے ہیں اب پھر شروع کردیا گیا ہے۔
بے نظیر بھٹو شہید کے 16اکتوبر 2007ء کو لکھے گئے ایک وصیت نامہ کی بابت جب ناہید خان سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ میں تو محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کے انتہائی قابل بھروسہ ساتھیوں میں سے ہوں، زرداری کا مجھ سے گلہ بھی یہی تھا، نہایت ایمانداری سے کہہ رہی ہوں کہ بے نظیر بھٹو شہید نے مجھ سے کبھی وصیت کا ذکر نہیں کیا وہ ہمیشہ زندگی سے قریب باتیں کرتی تھیں کہ ہم حکومت میں آکر یہ یہ کام کریں گے۔
اپنے ایک ٹی وی انٹرویو میں زرداری کے ناہید خان پر لگائے گئے الزامات کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میں زرداری کو چیلنج کرتی ہوں کہ اگر بی بی کے قتل کا مجھ پر شک ہے اور ان میں ذرا سی بھی جرات غیرت اور ہمت ہے تو مجھ پر کیس کریں وہ دبئی میں جاکر ڈرامے بناتے رہے۔ میں اس ملک ہی میں ہوں میں یہاں سے بھاگی نہیں اُن کی طرح بزدل نہیں ہوں ۔
زرداری نے بزورطاقت پارٹی کو ٹیک اوور کرنے کی کوشش کی تھی
ناہید خان نے مزید کہا کہ سال 2004ء میں بھی زرداری نے بزور طاقت پارٹی کو ٹیک اوور کرنے کی کوشش کی تھی ۔ اس وقت بھی پارٹی کودو دھڑوں میں تقسیم کیا تھا، ایک اے گروپ جس کی قیادت زرداری اور بی گروپ کی قیادت بے نظیر بھٹو صاحبہ کررہی تھیں۔ انہوں نے اپنا گورنر اور وزیراعلیٰ بنایا تھا ان کا علیحدہ سیٹ اپ تھا لیکن بی بی شہید لیڈر تھیں، اس لئے زرداری ا س کا مقابلہ نہیں کرسکتا تھا اور اس میں تھوڑا بہت ہمارا بھی کردار تھا۔
ناہید خان نے کہا کہ زرداری ذاتی حملوں سے باز رہے اگر ہم بولے تو زرداری بولنے کے قابل ہی نہیں رہے گا۔ ہمیں زرداری کے لئے کسی قسم کی کوئی ہمدردی نہیں، زرداری صاحب ہیرو بننے کی کوشش کرتے ہیں میں چیلنج کرتی ہوں کہ میں ایک سیکنڈ میں اسے زیرو کردونگی اگر پھر بھی ذاتیات پر اترے تو مجھے بھی اپنا منہ کھولنے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔
ناہید خان نے بلاول بھٹو کی سیاسی مستقبل سے متعلق پوچھے جانے والے سوال پر کہا کہ بلاول ہمارا بچہ ہے لیکن میرا ان کو مشورہ ہے کہ اگر ان کو سیاست کرناہے تو اپنا سیاسی ناطہ اپنے والد سے جداکرے۔ پانچ سال تک زرداری نے حکومت کی۔ کیوں بی بی کے قاتلوں کو نہیں پکڑا ؟ آج وہ دشمن کی زبان بول رہاہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ میں پورے سو فیصد یقین کے ساتھ یہ کہتی ہوں کہ محترمہ کی شہادت گولی لگنے سے ہی ہوئی تھی، محترمہ کے قتل کے حوالے سے دائر کئے گئے کیس کے حوالے سے ناہید خان نے کہا کہ میں خود اس کیس کو اب بھی فالو کررہی ہوں، بی بی کے کیس کو خواہ مخواہ پیچیدہ بنایا گیا، 13 ماہ بعد اسکارٹ لینڈ یارڈ کی تفتیشی ٹیم کو بلایا گیا ۔زرداری نے مجھے اسکارٹ لینڈ یارڈ کی ٹیم کے سامنے پیش ہونے سے روک دیا ۔اقوام متحدہ کے اہلکاروں کی رپورٹ کو بھی تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی۔
میں پوچھتی ہوں کہ کس نے اس رپورٹ میں تبدیلی کی کوشش کی تھی؟ بی بی کی تصویر لگا کر اقتدار کے مزے لوٹتے رہے، زرداری صاحب نے زندگی میں سچ کبھی بولا ہی نہیں۔ صفدر عباسی نے کہا کہ بی بی گولی چلنے سے گر گئی پھر دھماکہ ہوگیا ۔
آصف علی زرداری پارٹی پر قبضہ کرنا چاہتے تھے، جوکرلیا۔ ڈاکٹر صفدرعباسی
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بے نظیر بھٹو پر فلم بنانے کی بابت آصف زردای کے الزام کے جواب میں صفدرعباسی کا کہنا تھا کہ کسی شخص کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے فلمیں بنتی ہیں۔ قائد اعظم محمد علی جناح پرفلم بنی، گاندھی پر فلم بنی عظیم لیڈروں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ان پر فلمیں بنائی جاتی ہیں۔ فلم بنانا کوئی غلط کام تو نہیں، آصف علی زرداری پارٹی پر قبضہ کرنا چاہتے تھے جو کرلیا جو فلم انہوں نے بنائی تھی وہ چل رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ابھی محترمہ کو شہید ہوئے صرف تین دن ہی گزرے تھے کہ 30دسمبر کو وصیت کے نام پر انہوں نے پارٹی پر قبضہ جمالیا، میں نے زرداری پر کبھی ذاتی حملے نہیں کئے لیکن اگر وہ ذاتیات پراترآئے تو مجھے بھی جواب دینے کا حق ہے۔
بات یہ ہے کہ بی بی کی شہادت کو آٹھ دس روز گزر چکے تھے میں اور ناہید خان نے زرداری سے فلم کی بابت کہا تو ان کا جواب تھا کہ رابرٹ ریڈ فورڈ محترمہ پر فلم بنا رہا ہے ۔میں پوچھتا ہوں کدھر ہے وہ رابرٹ ریڈ فورڈ ؟ کیوں ابھی تک فلم نہیں بنائی گئی ؟
اسی ملاقات میں ناہید خان نے زرداری سے کہا کہ تھا کہ آپ کی پارٹی کے اندر کیپی سٹی کم اور لیمیٹیشن زیادہ ہے آپ کو پارٹی میں قبولیت حاصل نہیں۔ آج ہمارا زرداری کی سیاست سے کوئی تعلق نہیں، موروثی سیاست کے حوالے سے عدالت میں دائر کیس کے حوالے سے ڈاکٹر صفدر عباسی کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی عوام کی پارٹی ہے کسی کے باپ کی ذاتی جاگیر نہیں جس پر قبضہ جما لیا جائے۔
موروثی سیاست کے متعلق ایک کیس کے حوالے سے صفدر عباسی کا کہنا تھا کہ اصل میں وہ پٹیشن ناہید خان نے دائر کی ہے ۔ زرداری پاکستان پیپلز پارلیمنٹرین کا چئیرمین ہے پاکستان پیپلز پارٹی سے ان کا کوئی تعلق نہیں۔ 2013ء میں زرداری نے پاکستان پیپلز پارٹی کو رد کیا۔
دوہزار تیرہ ء میں لاہور ہائی کورٹ میں لکھ کر دیا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اب پولیٹیکل ایسوسی ایشن بن چکی ہے اس کا کوئی سیاسی کردار نہیں، اصل پارٹی پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین ہے اس وقت ہمارا کیس سپریم کورٹ میں چل رہا ہے اور امید ہے کہ آنے والے وقتوں میں اس کیس پر پیش رفت ہوگی۔
حسین حقانی اور ڈان لیکس کے معاملے کو دبایا جا رہا ہے، لیفٹیننٹ جنرل غلام مصطفیٰ
پروگرام میں بات چیت کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل غلام مصطفیٰ نے کہا کہ حال ہی میں حسین حقانی کے آرٹیکل اور ڈان لیکس پرجس قسم کا جواب آیا ہے اس سے تاثر یہ ابھر ا ہے کہ ان کیسز کو دبانے کی کوشش ہورہی ہے، قومی سلامتی سے متعلق ایسے مسائل سے فوج خود کو الگ نہیں رکھ سکتی۔
کور کمانڈر اجلاس میں واضح کردیا گیا ہے کہ جو لوگ بھی اس میں ملوث ہے چاہے وہ کتنے ہی بڑ ے کیوں نہ ہو ان کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی ہونی چاہئے اس پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
ایک سوال پر کہ ڈان لیکس پر کب ایکشن ہونے کی امید ہے کیونکہ پچھلے کئی مہینوں سے کور کمانڈر اجلاسوں میں ڈان لیکس مسلسل زیر بحث ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل غلام مصطفی نے کہا کہ میری اطلاع کے مطابق جب چیف آف آرمی اسٹاف سے اس بابت پوچھا گیا تو ان کا جواب تھا اگر اتنی دیر انتظار کیا گیا تو کچھ انتظار اور سہی۔ رپورٹ آنی ہے رپورٹ آجائے گی۔
غلام مصطفی نے کہا کہ عسکری قیادت نے حکومت سے یہ بھی کہا ہے کہ رپورٹ جس انداز میں بھی ہے ان کو سامنے لایا جائے ۔ تاکہ عوام اور افواج پاکستان کو پتہ چل سکے۔ کورکمانڈر اجلاس میں حکومت کو واضح کردیاگیاہے کہ جو لوگ بھی اس میں ملوث ہے انہیں سزا دی جائے۔
اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے رہنما ظفرعلی شاہ نے کہا ہے کہ پی پی پی میں بڑے غیرت مند لیڈر موجود ہیں لیکن وہ آج دھکے کھا رہے ہیں جبکہ ان کو نظر انداز کرکے ڈیل کی جارہی ہے ۔ اینٹ سے اینٹ بجانے والے اب بغلین بجا رہے ہیں، ملکی راز افشا کرنے پر آصف زرداری اور حسین حقانی کیخلاف غداری کا مقدمہ چلایا جائے۔
ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاورپلے میں میزبان ارشد شریف کے ساتھ گفتگو کے دوران کیا، پروگرام میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عمران اسماعیل اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما صفدر عباسی بھی موجود تھے۔
ظفرعلی شاہ کا کہنا تھا کہ میمو گیٹ کمیشن کی فائنڈنگ ہوچکی ہے کمیشن نے مفصل اور واضح رپورٹ تیار کی ہے لیکن فیصلہ ابھی تک نہیں آیا ۔ ملک سے باہر روانگی سے قبل عدالت نے حسین حقانی سے کہہ دیا تھا کہ وہ چار دن کے اندر اندر واپس آجائیں۔
انہوں نے کاہ کہ اٹارنی جنرل ریاست کا وکیل ہوتا ہے انہوں نے اس فیصلے پر کوئی اعتراض نہیں کیا تھا ۔ایک سوال پر کہ حسین حقانی کا نام ای سی ایل سے نکالنا کیا کسی ڈیل کا نتیجہ تھا جس پر ظفر علی شاہ کا مؤقف تھا کہ اس کا مجھے علم نہیں البتہ میاں نواز شریف خود اس کیس میں مدعی تھے۔
ظفرعلی شاہ نے مزید کہا کہ آصف زرداری اور حسین حقانی کے خلاف آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت غداری کا مقدمہ چلایا جائے کیونکہ انہوں نے اہم ملکی راز امریکیوں کو بتاکر غداری کا ارتکاب کیا ہے۔
نواز لیگ اور پی پی ایک ہی سکّے کے دو رُخ ہیں، عمران اسماعیل
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عمران اسماعیل نے اپنی گفتگو میں کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی اور حکمران مسلم لیگ نواز کے درمیان میگا ڈیل ہوچکی ہے دونوں جماعتیں ایک ہی سکے کی دو رخ ہیں اور دونوں کے درمیان مک مکا کی سیاست جاری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ زرداری نے اگلے عام انتخابات میں پنجاب سے کلین سوئپ کرنے کا اعلان کیا ہے حالانکہ پنجاب میں ان کے پاس الیکشن لڑنے کے لئے چار بندے بھی نہیں۔ اسی طرح مسلم لیگ (ن) کے پاس سندھ میں امیدوار موجود نہیں۔،
انہوں نے کہا کہ رینجرز نے شرجیل میمن کے گھر چھاپہ مار کر دو ارب روپے نکالے تھے اب وہی رینجر شرجیل میمن کو پروٹو کول دے رہی ہے ۔یہ سب مک مکا کا شاخسانہ ہے۔
عمران اسماعیل کا مزید کہنا تھا کہ شرجیل میمن نے کراچی میں اتنے بل بورڈ تھوپ دیئے کہ سپریم کورٹ نے کراچی شہر میں بل بورڈ لگانے پر پابندی کا فیصلہ کیا ہے۔
عمران اسماعیل نے کہا کہ دونوں سیاسی جماعتیں فوج اور آئی ایس آئی کو بدنام کر رہی ہیں کس طرح حسین حقانی سفیر تعینات ہوئے پھر میمو اسکینڈل سامنے آیا پھر حسین حقانی کو پاکستان بلا یا گیا پھر وہ فارع ہوگئے یہ ڈیل نہیں تو اور کیا ہے؟
پی پی پی اور مسلم لیگ نواز آپس میں ملے ہوئے ہیں کرپشن پر دونوں جماعتیں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں اور حالت نارمل ہونے پر علیحدہ ہوجاتے ہیں۔
پانامہ کیس کے فیصلے سے متعلق عمران اسماعیل کا کہنا تھا کہ انشااللہ بہت جلد اس کا فیصلہ آئے گا اور دیر آید درست آید کے مصداق پانامہ کا فیصلہ بھی نئی صبح کی نوید لے کے طلوع ہوگا۔
زرداری نہ ہمار ا لیڈر تھا اور نہ ہے، صفدرعباسی
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما صفدرعباسی نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ محترمہ بے نظیر بھٹو اور پرویز مشرف کے درمیان این آر او میں یہ فیصلہ ہوا تھا کہ مشرف صدر رہے گا اور بی بی وزیر اعظم ۔ لیکن یہ تاثر درست نہیں ۔ زرداری نہ ہمار ا لیڈر تھا اور نہ ہے ۔ لیڈر تو ذوالفقار علی بھٹو اورمحترمہ بے نظیر بھٹو تھے۔
ایک سوال پر کہ کیا آصف زرداری کو ملک واپسی کے لئے کوئی ایشورنس دی؟ کے جواب میں صفدر عباسی نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ ملک میں کسی نے زرداری کو ایشورنس دی ہو، کوئی ان کو ایشورنس دینے کو تیار نہیں، میں سمجھتا ہوں کہ زرداری اور نوازشریف کے درمیان اب بھی خاموش مفاہمت موجود ہے۔
صفدرعباسی کا مزید کہنا تھا کہ اب حکومت میاں نواز شریف کی ہے وہ کیوں میمو گیٹ کے فیصلے کو اوپن نہیں کرتے حالانکہ وہ خود مدعی تھے۔
سپریم کورٹ میں میمو کیس کو سات سال کا عرصہ بیت چکا ہے کیوں اس کا فیصلہ نہیں کیا جارہاہے، اسی طرح ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ کو بھی سامنے نہیں لایا جارہا ہے۔
موروثی سیاست کے حوالے سے صفدر عباسی نے کہا کہ چند خاندانوں نے سیاسی جماعتوں کو اپنی ذاتی جاگیر سمجھ رکھا ہے ۔ جس کا خاتمہ انتہائی ضروری ہے اسی لئے موروثی سیاست کے خلا ف سپریم کورٹ میں کیس دائر کیا ہے۔
اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ حکمرانوں نے بڑے منصوبوں کے ذریعے بڑی کرپشن کی، وزیراعظم خود کو بچانے کے لیے سب کو بچا رہے ہیں، میگا کرپشن کے خلاف موجودہ چیئرمین نیب کچھ بھی نہیں کرے گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں میزبان ارشد شریف سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا، عمران خان نے کہا کہ پاکستان کا مستقبل بدل رہا ہے، ملک وہ بننےجارہا ہےجو ہم دیکھنا چاہتے تھے، جو چیزیں سپریم کورٹ میں آگئی ہیں ان سےعوام میں شعور پیدا ہوا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہناتھا کہ حکمران پہلی دفعہ پھنس گئے ہیں، نوازشریف سمجھتے تھے کہ جیسا پہلے ہوتا رہا ہے اب بھی ویسا ہی ہوگا لیکن پاکستان میں کبھی بھی کسی اس طرح چیف ایگزیکٹو کی تلاشی نہیں لی گئی۔
ایک سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ وزیراعظم خود کو بچانے کے لیے سب کو بچا رہے ہیں اور ایف بی آر وزیراعظم کو بچانےکے لیےدستاویزبنارہا ہے، حکمرانوں نےبڑے منصوبوں کے ذریعےبڑی کرپشن کی، کرپشن کی قیمت عوام ادا کرتے ہیں، تمام منصوبوں میں حکمران پیسہ بناتےہیں یہ اس میں ماہرہیں۔
کسی نے اتنی تیزی سے پیسہ نہیں بنایا جتنا موجودہ حکمرانوں نےبنایا، موجودہ نیب چیئرمین حکمرانوں کے میگا کرپشن کےخلاف تحقیقات نہیں کرے گا۔
حکمرانوں نے 6 ارب کے قرضے واپس کرنے تھے پھر بھیانہوں نے انتکاب لڑا جبکہ عام آدمی 20 لاکھ روپے کا نادہندہ ہو تو الیکشن نہیں لڑسکتا، حکمرانوں نے جس طرح اقتدار کا فائدہ اٹھایا ہے کسی نےنہیں اٹھایا۔
عمران خان نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب شہبازشریف کےخلاف الیکشن کمیشن میں ریفرنس دائرکررہےہیں، کپاس کے پیداواری علاقوں میں پاورپلانٹ کے نام پر 5 شوگر ملز لگائی گئیں، شہبازشریف نےخود کو ہی شوگرملز لگانے کی اجازت دی۔
حکمرانوں نے تسلیم کیا کہ قطری 25 سال سے بزنس پارٹنر ہے، قطری کو کانٹریکٹ دینے کا مطلب خود کو ہی کانٹریکٹ دینا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ،پختونخوا میں آدھی ،پنجاب اور دیگر علاقوں میں دگنی قیمت پردوائیں مل رہی ہیں، ایل این جی منصوبہ ایک اسکینڈل ہے۔
اس کی بھاری قیمت عوام اداکریں گے، عوام کو تفصیلات نہیں بتائی جاتیں،کوئی عوامی منصوبہ خفیہ کیسےہوسکتاہے؟