Tag: ARY news program

  • اے آروائی رپورٹرزکےخلاف مقدمہ ختم کیاجائے، الطاف حسین

    اے آروائی رپورٹرزکےخلاف مقدمہ ختم کیاجائے، الطاف حسین

    کراچی: الطاف حسین نے اے آر وائی نیوز کے رپورٹرز کےخلاف مقدمہ ختم کرنے کامطالبہ کردیا، ایم کیوایم کے قائدکہتےہیں کہ حکومت اے آروائی کی تحقیقاتی رپورٹنگ کی روشنی میں اپنی اصلاح کرے۔

    الطاف حسین کا کہنا تھا کہ عوام کے جان ومال کے تحفظ کیلئے کسی ادارے کی نااہلی کو بے نقاب کرنا کوئی جرم نہیں، البتہ کرپشن بے نقاب کرنے والوں کو ہتھکڑی لگا نا جرم ہے۔۔انہوں نے کہا کہ حکومت اے آروائی نیوز کی تحقیقاتی رپورٹنگ کے نتیجے میں اپنی اصلاح کرے۔

     الطاف حسین کا کہنا تھاکہ صحافیوں کے خلاف ریاستی ہتھکنڈوں کا استعمال آزاد صحافت پر قدغن لگانے کے مترادف ہے، الطاف حسین نے کہاکہ اے آروائی کے پروگرام ”سرعام “کی ٹیم نے مختلف سرکاری ونجی اداروں کی کارکردگی کے سلسلے میں حیرت ناک تحقیقاتی رپورٹس مرتب کیں اور مختلف اداروں میں پائی جانے والی بے قاعدگیوں سے عوا م کو آگاہ کیا۔ جس کی پاداش میں حکومت اقرار الحسن ،ذوالقرنین شیخ اور آصف قریشی پر قائم مقدمہ کردیاجوکہ انتہائی افسوسناک ہے، الطاف حسین کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم صحافیوں کو ہراساں کرنے کے عمل کی ہرسطح پر مذمت کرتی رہے گی۔

  • اقرارالحسن سمیت سرعام کی ٹیم کیخلاف ایف آئی آردرج

    اقرارالحسن سمیت سرعام کی ٹیم کیخلاف ایف آئی آردرج

    لاہور: اے آر وائی نیوز کے پروگرام سر عام کے اینکر پرسن اقرارالحسن سمیت سرعام کی ٹیم کیخلاف ایف آئی آردرج  کرلی گئی ہے، ریلوے پولیس نے سر عام کی ٹیم پر مقدمہ درج کروادیا جبکہ ایف آئی آر کی کاپی اے آر وائی نیوز کو مل گئی ہے۔

    تحقیقاتی رپورٹنگ جرم بنا دی ،اے آر وائی نیوز کے پروگرام سر عام کی ٹیم نے اسٹنگ آپریشن کے ذریعے ریلوے پولیس کی نااہلی اور اسلحے کی آزادانہ اسمگلنگ کا راز فاش کر دیا، ریلوے حکام نے پہلے نا جائز اسلحہ پیسے لے کر لاہور پہنچایا اور جب سر عام کی ٹیم نے لاہور میں اسلحہ پکڑوا کر ایک ریلوے حکام کی نااہلی اور بددیانتی کا راز فاش کیا تو ریلوے پولیس نے شفاف تحقیقات کے بجائے سارا ملبہ سر عام کی ٹیم پر ہی ڈال دیا۔

    پنجاب پولیس نے ریلوے پولیس کی مدعیت میں سر عام کی ٹیم پر مقدمہ قائم کردیا ہے، ریلوے پولیس کے کالے کرتوت سر عام دکھانے کی سزا میں اقرار الحسن سمیت ٹیم کے رپورٹرز اور پروڈیوسرز کےخلاف کار سرکار میں مداخلت اور ناجائز اسلحے کی اسمگلنگ کی دفعات شامل کر دی گئیں ۔

    اے آر وائی کے دونمائندوں پر بدترین تشدد کے بعد انہیں بھی غائب کردیا گیا ہے۔

  • پروگرام کھرا سچ کو معمول کے مطابق جاری رکھنے کی اجازت

    پروگرام کھرا سچ کو معمول کے مطابق جاری رکھنے کی اجازت

    لاہور : ہائیکورٹ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام کھرا سچ کو معمول کے مطابق جاری رکھنے کی اجازت دے دی ہے، عدالت نے سی ای او اے آر وائی نیوز سلمان اقبال اور سینیئر اینکر پرسن مبشر لقمان کو حاضری سے مستثنی قرار دے دیا

    جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس کاظم رضا شمسی، جسٹس سید افتخار حسین شاہ، جسٹس شہزادہ مظہر اور جسٹس سہیل اقبال بھٹی پر مشتمل پانچ رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، سی ای او اے آر وائی نیوز سلمان اقبال اور سینیئر اینکر پرسن مبشر لقمان پیش ہوئے۔ اس موقع پر صحافیوں کی کثیر تعداد بھی موجود تھی ۔

    سی ای او اے آر وائی نیوز سلمان اقبال نے بیان دیا کہ وہ اور اے آر وائی نیوز کی انتظامیہ عدلیہ سمیت تمام اداروں کا احترام کرتے ہیں اور کبھی بھی کسی ادارے کی توہین کے متعلق سوچ بھی نہیں سکتے۔

    عدالت نے ریمارکس دیئے کہ عدالتیں سب کی ہیں انہی سے عوام کو انصاف ملتا ہے اگر کوئی اپنی غلطی پر معافی مانگے تو اس کی عزت اور وقار میں مزید اضافہ ہوتا ہے، عدالت نے قرار دیا کہ پروگرام کھرا سچ میں جن معاشرتی برائیوں کو اجاگر کیا گیا وہ اچھا عمل ہے۔ عوامی مسائل کو اجاگر کرنا چاہئے۔

    سینیئر اینکر پرسن مبشر لقمان نے بیان دیا کہ وہ معاشرتی مسائل کے خلاف اپنی جنگ جاری رکھیں گے۔ سی ای او اے آر وائی نیوز سلمان اقبال نے عدالت سے استدعا کی ایسا فیصلہ دیا جائے، جس سے تمام اداروں کے لیے رہنماء اصول مرتب ہوں ۔

    عدالت نے پروگرام کھرا سچ کو معمول کے مطابق جاری رکھنے کی اجازت دیتے ہوئے سی ای او اے آر وائی نیوز سلمان اقبال اور مبشر لقمان کو آئندہ حاضری سے مستثنی قرار دے دیا جبکہ کیس کی سماعت دو ہفتوں تک ملتوی کردی گئی ہے۔

  • ایمرجنسی کے نفاذ کیلئے لکھا گیا خط منظر پر آگیا

    ایمرجنسی کے نفاذ کیلئے لکھا گیا خط منظر پر آگیا

    اسلام آباد: تین نومبر دوہزار سات کو وزیرِاعظم شوکت عزیز نے ملک میں ایمرجنسی لگانے کیلئے جو خط سابق صدر پرویز مشرف کو لکھا تھا وہ خط اے آروائی نیوز کے پروگرام کھرا سچ کے ذرییعے منظرعام پر آگیا ہے۔

     اے آر وائی نیوز کے پروگرام کھرا سچ میں وزیرِاعظم شوکت عزیز کا خط منظر عام پر آ گیا ہے، جس میں تین نومبر دو ہزار سات کو اس وقت کے وزیراعظم شوکت عزیز نے صدر پرویز مشرف کو ملک میں ایمرجنسی لگانے کی ایڈوائس کی تھی۔

    اس وقت کے وزیرِاعظم شوکت عزیز نے صدر پرویز مشرف کو خط لکھا، جس میں کہا گیا کہ ملکی سلامتی کی صورتحال پر صدرِ مملکت نے تحریری مشورے کے بغیر کوئی بھی قدم نہ اٹھانے پر اصرار کیا، اب میں وزیرِاعظم کی حیثیت سے آئینی طور پر آپ کو ایڈوائس کرتا ہوں کہ ملک میں ایمرجنسی نافذ کر دی جائے۔

    وزیرِاعظم شوکت عزیز کی ایڈوائس تھی عدلیہ کے رویےکی وجہ سے ریاست کا نظام معطل ہوچکا ہے، کابینہ کی مشاورت سے لکھ رہا ہوں کہ فوری طورپرایمرجنسی لگائی جائے، شوکت عزیز نے اپنے خط میں لکھا تھا کہ عدلیہ کےکچھ ارکان افسران کی بےعزتی کررہےہیں۔ عدالت میں سو کےقریب ازخود نوٹس زیر سماعت ہیں۔ عدلیہ کی وجہ سے حکومت کا تمام نظام معطل ہوچکا ہے، موجودہ صورتحال میں معاشی ترقی کا پہیہ رک گیا ہے۔

    شوکت عزیز نے اپنی ایڈوائس میں لکھا کہ موجودہ صورتحال پرتمام اسٹیک ہولڈر سے مشاورت کی گئی، ایڈوائس کرتا ہوں کہ فوری طور پر ایمرجنسی نافذکی جائے۔ حکومتی کام میں خلل پیدا کیا جا رہا ہے۔ وفاق اور صوبے بے بس ہیں۔ اس لیے ایمرجنسی نافذ کی جائے۔