Tag: ARY News suspension

  • اے آر وائی نیوز پر پابندی بہت افسوسناک عمل ہے، صدر پی ایف یو جے

    اے آر وائی نیوز پر پابندی بہت افسوسناک عمل ہے، صدر پی ایف یو جے

    اسلام آباد : صدرپی ایف یوجےافضل بٹ نے اے آر وائی نیوز پر پابندی کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا اے آروائی نیوز کو اپنی صفائی پیش کرنے کا مکمل موقع دینا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق صدر پی ایف یو جے افضل بٹ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اےآروائی نیوزپرپابندی بہت افسوسناک عمل ہے۔

    افضل بٹ کا کہنا تھا کہ اتحادی حکومت نے 4 مرتبہ اے آر وائی کو غیرقانونی طریقے سے بند کیا، پہلےچینل بندکردیاجاتاہےپھرنوٹس جاری کیاجاتاہے۔

    صدر پی ایف یو جے نے کہا کہ ہمیشہ احترام کرتے ہوئے قانون کا سامنا کیا ہے، اےآروائی نیوز کو صفائی کا موقع بھی نہیں دیاجاتا، وفاقی حکومت مدعی اورمنصف خود ہی بن جاتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ الزام لگایا گیا کہ اے آر وائی نیوز نے ڈیلے پالیسی کاخیال نہیں رکھا، ڈیلے پالیسی پرعمل کرنے سے بھی ان کو ناراضگی ہورہی ہے۔

    افضل بٹ نے مزید کہا کہ اے آروائی نیوز کو اپنی صفائی پیش کرنے کا مکمل موقع دینا چاہیے۔

    گذشتہ روز شہبازحکومت اور پیمرا نے اے آر وائی نیوز اور بول نیوز کی نشریات 3 روز کیلئے بند کردیں تھیں۔

    پی ٹی آئی کا گوجرانوالہ میں جلسہ دکھانے پر شہبازحکومت اور پیمرا نے ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے چینلز کی نشریات رکوائیں۔

    بعد ازاں پی ایف یوجے نے نشریات کی بندش کا فیصلہ چیلنج کرنےکااعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت میڈیا دشمن پالیسی کارویہ ترک کرے۔

    صحافی رہنمالالہ اسدپٹھان کا کہنا تھا کہ پیمراکی انتقامی کارروائیاں عروج پرپہنچ گئیں۔میڈیاورکرزکامعاشی قتل برداشت نہیں کرینگے

  • اے آر وائی نیوز کی بندش : ’24 گھنٹے گزر گئے، ہائی کورٹ کے حکم پرعمل نہ ہوا’

    اے آر وائی نیوز کی بندش : ’24 گھنٹے گزر گئے، ہائی کورٹ کے حکم پرعمل نہ ہوا’

    اسلام آباد : پی ایف یو جے کے رہنما لالہ اسدپٹھان کاکہنا ہے کہ 24گھنٹے گزر گئے ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کے باوجود اے آر وائی نیوز کی نشریات بحال نہ ہوئیں۔

    تفصیلات کے مطابق پی ایف یو جے کے رہنما لالہ اسدپٹھان نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کے باوجود اے آر وائی نیوز کی نشریات بحال نہ ہوئیں۔

    لالہ اسدپٹھان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہرموجودہیں، 24گھنٹے گزرنے کے باوجود اسلام آبادہائیکورٹ کے احکامات پرعمل نہیں کیا جارہا۔

    صحافی نے کہا کہ پی ایف یوجے کی جانب سےایک پٹیشن اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی ہے، پاکستان کے میڈیا ورکرز حکومت کے دباؤ میں ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت اپنی مرضی کی خبریں تھونپنےکی کوشش کررہی ہے، پیمراعدالت کو باربارغلط معلومات فراہم نہیں کر سکتی، پرامید ہیں اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے واضح ججمنٹ آئے گی۔

    خیال رہے آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں اے آر وائی نیوز کی بندش سے متعلق کیس کی سماعت ہوگی،عدالت نے پیمرا حکام کو آج صبح ساڑھے دس بجے طلب کر رکھا ہے۔

    گذشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ اےآروائی کی نشریات فوری بحال کرنےکا حکم دیا تھا۔

    تحریری حکم میں کہا گیا تھا کہ سندھ ہائی کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود چینل نشریات بحال نہیں کی گئیں، پیمرا حکام پیش ہوکر بتائیں کہ اے آر وائی کی نشریات کیوں بحال نہیں کی گئیں۔

  • اے آر وائی نیوز کی بندش : پی ایف یو جے کی حکومت کو وارننگ

    اے آر وائی نیوز کی بندش : پی ایف یو جے کی حکومت کو وارننگ

    اسلام آباد : پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ نے حکومت کو وارننگ دی ہے کہ اگر اے آر وائی نیوز کی نشریات کو بحال نہیں کیا جاتا تو احتجاج کا دائرہ کار وسیع کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بائیس دن ہوگئے ، اےآروائی کھولنےکےلئے پاکستان کی عدالتیں مسلسل حکم جاری کررہی ہیں لیکن پیمرا نہیں مان رہا۔

    افضل بٹ کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پرچندماہ قبل اےآروائی نیوزکو30منٹ میں بحال کیاگیا، میرے خیال میں سندھ ہائی کورٹ میں اسلام آبادہائی کورٹ کاحکم بطورنظیرپیش کیاجائے، آئندہ سماعت پر چیئرمین پیمرا کو طلب کرکے وضاحت مانگی گئی ہے.

    انھوں نے بتایا کہ ہم نےملک گیراحتجاج کی کال سیلابی صورتحال کےپیش نظرواپس لی اور پیمرا دفتر کے باہر دھرنوں کا فیصلہ کیا۔

    پی ایف یو جے کے صدر کا کہنا تھا کہ اےآروائی نیٹ ورک جس طرح سیلاب زدگان کی مدد کررہاہے ، پیمرا اور حکومت کو انسانی ہمدری کے تحت چینل کھول دینا چاہیئے۔

    افضل بٹ نے مزید کہا کہ انسانی المیےمیں اےآروائی نےجیسےکام کی اس کی مثال نہیں ملتی ، سلمان اقبال سیلاب زدگان کے لیے 18 کروڑ دے چکے ہیں۔

    صدر پی ایف یو جے کا کہنا تھا کہ ہم نےاپنےاحتجاج میں ابھی سیاسی جماعتوں ،انسانی حقوق کی تنظیموں اور تاجروں کوشامل نہیں کیا، حکومت کو متنبہ کرتا ہوں کہ اےآروائی نیوزکو بحال کرےورنہ ہم بڑےپیمانےاحتجاج کریں گے۔

  • اے آر وائی نیوز کی بندش:  ورکرزپوچھ رہے ہیں ہمیں اگلے مہینے کی تنخواہ ملے گی یا نہیں؟

    اے آر وائی نیوز کی بندش: ورکرزپوچھ رہے ہیں ہمیں اگلے مہینے کی تنخواہ ملے گی یا نہیں؟

    کراچی : پی ایف یو جے کے رہنما لالہ اسد پٹھان کا کہنا ہے کہ ان کو احساس ہی نہیں کہ چینل کی بندش سے4ہزار لوگوں کے مستقبل کا کیا ہوگا، ورکرزپوچھ رہےہیں ہمیں اگلے مہینے کی تنخواہ ملےگی یا نہیں؟

    تفصیلات کے مطابق پی ایف یوجے کے رہنما لالہ اسدپٹھان نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ جب اقتدار میں آتی ہے ان کی کوشش ہوتی ہے میڈیا پر قدغن لگائی جائے اور میڈیا کو پی ٹی وی ٹو بنایا جائے۔

    لالہ اسد پٹھان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے سب سے مقبول چینل اےآروائی نیوز کو انہوں نے بندکردیا، ان کو احساس ہی نہیں کہ چینل کی بندش سے4ہزار لوگوں کے مستقبل کا کیاہوگا۔

    رہنما پی ایف یوجے نے کہا کہ ورکرزپوچھ رہےہیں ہمیں اگلے مہینے کی تنخواہ ملےگی یا نہیں، صحافی چینل کی بندش اور ہراساں کرنے کے خلاف متحد ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ جو سچ بولنے کی کوشش کرے گا اس کے ساتھ اچھا سلوک نہیں ہوگا، ہم کسی بھی صورت میں میڈیا کو پابند سلاسل کرنے کے حق میں نہیں۔

    لالہ اسد پٹھان نے مزید کہا کہ ان کا میں چینل پر کچھ بھی کہتا ہوں یہ میری ذاتی رائے ہوگی، بندے نے کچھ کہا تو اس کی سزا چینل کو کیوں دی جارہی ہے۔

  • خیبر پختونخواہ کے بعد پنجاب اسمبلی میں بھی اے آر وائی نیوز کی بندش کے خلاف قرارداد منظور

    خیبر پختونخواہ کے بعد پنجاب اسمبلی میں بھی اے آر وائی نیوز کی بندش کے خلاف قرارداد منظور

    لاہور : خیبر پختونخواہ کے بعد پنجاب اسمبلی میں بھی اے آر وائی نیوز کی بندش کے خلاف قرارداد منظورکر لی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ارکان پنجاب اسمبلی بھی اےآروائی کےہم آوازبن گئے، پنجاب اسمبلی میں اے آر وائی نیوز کی بندش کے خلاف قرارداد منظورکرلی گئی۔

    قرارداد وزیراعلیٰ کے ترجمان فیاض الحسن چوہان نے زبانی طورپر پیش کی، جس میں کہا گیا کہ ایوان اے آر‏وائی کی بندش کی شدید مذمت کرتا ہے۔

    قرارداد میں کہا ہے کہ وزارت داخلہ نے قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اے آر ‏وائی نیوز کا این او سی منسوخ کرنے کی کوشش کی۔

    قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار پیمرا اور وزارت داخلہ نے کسی چینل کو‏غیرقانونی طورپربند کیا، اے آروائی نیوز پر پابندی مسلم لیگ نون کے چہرے پر سیاہ دھبہ ‏ہے۔

    قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ ‏اے آروائی پرپابندی فوری ختم کی جائے ۔

    فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ اے آر وائی پرپابندی کے خلاف منظور ہونے والی قرارداد ‏تحریری طور پر بھی ایوان میں پیش کی جائے گی۔