Tag: ARY program 11th hour

  • اسد خٹک نے ویناملک سے معافی مانگ کر صلح کرلی

    اسد خٹک نے ویناملک سے معافی مانگ کر صلح کرلی

    لاہور : اے آر وائی نیوز نے ایک گھر اجڑنے سے بچالیا اور اسد خٹک نے وینا ملک سے پروگرام الیونتھ آور میں معافی مانگ کر صلح کرلی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کی کاوش رنگ لے آئی اور روٹھے ہوئے پھر سے مل گئے، اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں مولانا طارق جمیل کا سمجھانا اور اسد خٹک کی معافی کام آگئی، وینا ملک نے اسد خٹک کو معاف کردیا۔

    وینا ملک میری بیٹی کی طرح نہیں میری بیٹی ہی ہے، مولانا طارق جمیل

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور مولانا طارق جمیل کا کہنا تھا کہ وینا ملک میری بیٹی کی طرح نہیں میری بیٹی ہی ہے، مصروفیات کی وجہ سے اسد اور وینا سے رابطے میں نہ رہ سکا، میں چاہوں گا کہ وینا اور اسد میں صلح ہوجائے، اسباب دور کیے جائیں جس کی وجہ سے نوبت یہاں تک آئی، وینا کی حمایت کرتا ہوں لیکن چاہتا ہوں کہ گھرآباد رہے۔

    وینا ملک کا پروگرام میں مولانا طارق جمیل سے گفتگو میں کہنا تھا کہ اگر مولانا طارق جمیل ذمہ داری لیں گے تو اسد کو معاف کروں گی ، جس پر اسد خٹک نے کہا کہ مولانا صاحب میری ذمہ داری لے لیں،اب غلطی نہیں ہوگی۔

    وینا ملک نے مولاناطارق جمیل سے شکایت کی کہ اسد نے مجھ پر ہاتھ اٹھایا۔

    پروگرام میں مولانا طارق جمیل نے اسد خٹک سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چلیں اسد کہہ رہا ہے تو ان کی ذمہ داری لینے کو تیار ہوں، اسد خٹک ایک موقع مانگ رہا ہے تو دینا چاہیے، انسان سے ہی غلطی ہوتی ہے اسد کو موقع ملنا چاہیے۔

    اسد خٹک نے کہا کہ اب غلطی کی تو آپ کے ہاتھ میرے کان ہونگے، کاش مرحوم جنید جمشید ہوتے تو ہمیں اور قریب لے آتے، وینا سے بہت پیار کرتا ہوں اور زندگی بھر خوش رکھوں گا‌، امریکا میں تھا اور علم نہیں تھا کہ معاملات عدالت میں چلے گئے ہیں، میاں بیوی کے درمیان جھگڑے ہوتے ہیں، صبر کا دامن تھامنا چاہیے۔

    مولاناطارق جمیل کے کہنے پر اسد خٹک کو معاف کرتی ہوں، وینا ملک

    وینا ملک نے کہا کہ آپ کے کہنے پر اسد خٹک کو معاف کرتی ہوں، مولاناطارق جمیل کی بات نہیں ٹال سکتی تھی، جو لڑکی اپنا گھرخود بساتی ہے کبھی بھی نہیں چاہتی کہ برباد کرے، بہت سے دوست اور بزرگ چاہتے ہیں کہ ہماری صلح ہوجائے، خلع کا دعویٰ 3سال سوچنے کے بعد دائر کیا۔

    پروگرام میں وینا ملک کا کہنا تھا کہ اسد خٹک سے ملاقات شادی سے10 دن پہلے ہوئی تھی، اسد نے جب مجھے پروپوز کیا تھا تو اس وقت ساحل سمندر پر تھے اور وہ میری زندگی کا یادگار لمحہ ہے، شادی کے بعد کچھ تلخیاں ہوئی جس سے میں ٹوٹ سی گئی ہوں، شادی سے10دن پہلے والا اسدخٹک شادی ہوتے ہی بدل گیا، شادی سے پہلے اسد کو سمجھنے کیلئے بہت کم وقت ملا، میں کبھی بھی نہیں چاہتی تھی کہ ہماری گھرکی باتیں باہر آئیں لیکن اسد کے رویے سے مجھے بہت تکلیف ہوئی، اسد کے رویےسے مجھے ہی نہیں بچے بھی متاثر ہورہے تھے۔

    وینا ملک نے کہا کہ فیصلے پر نظرثانی مولانا طارق جمیل جیسے بزرگوں کی ہدایت پر کرونگی، اسد خٹک کو درجنوں بار معاف کرچکی ہوں، بزرگوں کے کہنے پر آخری معافی دینے کا سوچ رہی ہوں، 3 سال میں کچھ باتیں ایسی ہوئیں جن پر اسد کو معاف نہیں کرسکتی، کوئی بھی عورت شوق سے خلع یا طلاق نہیں لیتی، اپنے پرستاروں سے معافی مانگتی ہوں، جن سے اتنا عرصہ دور رہی، بہت جلد ٹی وی اور فلم دونوں شعبوں میں کم بیک کروں گی۔

    وینا ملک کی بہت عزت کرتا ہوں،انسان غلطیوں سے سیکھتا ہے، اسد خٹک

    اسد خٹک نے کہا کہ وینا ملک کی بہت عزت کرتا ہوں،انسان غلطیوں سے سیکھتا ہے، مجھے امید اور یقین ہے کہ وینا ملک کے دل میں میرے لیے محبت ہے، مجھے یقین ہے ہمارے معاملات بہتر ہوجائیں گے، کوشش کروں گا وینا ملک کو خوش رکھوں، چاہتا ہوں کہ شو کے بعدہم ملیں اور جو تلخی آئی ہے ، اس کو ختم کریں۔

    پروگرام کے آخر میں اسد خٹک نے کہا کہ وینا ملک اور بچوں سے بے انتہا محبت کرتے ہیں، مولانا طارق جمیل اور وسیم بادامی کے شکرگزار ہیں،وسیم بادامی نے بھائی کا حق ادا کیا ہے، انہوں نے ان کا گھر اجڑنے سے بچالیا۔

  • آصف زرداری صحیح وقت پر وطن واپس جارہے ہیں،  پرویز مشرف

    آصف زرداری صحیح وقت پر وطن واپس جارہے ہیں، پرویز مشرف

    دبئی : سابق صدر پرویز مشرف کا کہنا ہے کہ آصف زرداری صحیح وقت پر وطن واپس جارہے ہیں، شاید پہلے انہیں تھوڑا خطرہ تھا ،میں نے کبھی کسی سے مدد نہیں مانگی نہ کسی نے مدد کا کہا، پچھلے دنوں جو بھی کہا وہ میرا خیال ہے کہ ایسا ہوا ہوگا۔

    سابق صدر پرویز مشرف نے اے آر وائی کے پروگرام الیونتھ آورمیں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آصف زرداری صحیح وقت پر پاکستان جارہے ہیں ، پہلے انھیں تھوڑا خطرہ تھا، لگتا ہے زرداری صاحب کو جو خطرہ تھا ٹل گیا ہے۔

    پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سیاسی دنگل کی سی صورتحال ہے، 2018 الیکشن کے قریب پھر دنگل شروع ہوجائے گا

    انکا کہنا تھا کہ میرا پیپلز پارٹی سے معاملہ کچھ نہیں ، بے نظیر کے قتل میں بیت اللہ محسود ملوث تھا، بیت اللہ محسود کے پیچھے کوئی تھا تو تحقیقات کی جائے۔

    پرویز مشرف نے کہا بھوربن میں زرداری اور نواز شریف کی پرس کانفرنس سے تشویش ہوئی ، محمود الرحمان کمیشن سمیت تمام رپورٹس سامنے آئی چاہیں ، کچھ عناصر مجھے صدر اور بے نظیر کو وزیر اعظم دیکھنا چاہئتے تھے ، دہشت گردی کے ماحول میں وزیر داخلہ سے استعفیٰ مانگنا ٹھیک نہیں، لگتا ہے موجودہ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی۔

    انھوں نے بتایا کہ ملک سے باہر جانے کیلئے کسی سے مدد کا کہا نہ کسی نے مدد کا بتایا ، میرے لئے راحیل شریف کی مدد کا شیخ رشید نے جو کہا درست کہا۔

    انھوں نے کہا کہ کسی کی غلطی کو فوج کبھی سپورٹ نہیں کرے گی، ہر ادارہ چاہے سیاستدان ہوں یا وکلا اپنے لوگوں کو سپورٹ کرتے ہیں ، افتخار چوہدری میرے خلاف عدالتوں پر دباؤ ڈال رہے تھے۔

    جنرل کیانی سے متعلق پرویز مشرف نے کہا کہ جنرل کیانی پر کمننٹس نہیں کرنا چاہتا ۔

    انھوں نے مزید کہا کہ میں نے 12 اکتوبر کو مارشل لا نہیں لگایا تھا، نواز شریف کو اپنے والد کی تدفین پر ملک آنے کی اجازت دی تھی اور کہا تھا آئے اور چلے جائیں لیکن وہ خود نہیں آئے۔

    ایم کیو ایم کے حوالے سے پرویز مشرف نے کہا کہ کراچی میں ایم کیو ایم کے چار حصے بن چکے ہیں، ایم کیو ایم لندن ، فاروق ستار ، مصطفیٰ کمال اور آفاق احمد ایم کیو ایم حقیقی، معلو م نہیں کونسا دھڑا مضبوط ہے، ماحول تبدیل ہوگیا ہے ۔ لندن سے بیٹھ کر پاکستان کنٹرول نہیں کیا جاسکتا۔

    ایم کیو ایم بانی سے متعلق سابق صدر کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم بانی کی حمایت کم ضرور ہوئی لیکن ختم نہیں ہوئی، ایم کیو ایم بانی کو اب پارٹی خود ہی چھوڑ دینی چایئے۔

    انھوں نے ایم کیو ایم بانی کو مشورہ دیا کہ الطاف حسین نے مہاجر کمیونٹی کا معاملہ اٹھایا اب انکو یہ دیکھنا چایئے کہ مہاجر کمیونٹی کے ساتھ کیا ہورہا اور کیا ہونا چاہیئے اور پھر ایکشن لیں، اپنے آپ سے بالا تر ہوکر اپنے آپ کے بارے میں نہ سوچے بغیر۔

    پرویز مشرف نے کہا کہ پانامہ لیکس کا معاملہ بہت سنجیدہ ہے، لگ رہا ہے پاناما کا معاملہ ففٹی ففٹی پر آجائے گا۔

    خواجہ اظہار سے ملاقات کے حوالے سے کہنا تھا کہ میں نے اپنی رائے دیدی ہے، خواجہ اظہار سے طے شدہ ملاقات تھی۔

    وطن واپسی کے حوالے سے سابق صدر کا کہنا تھا کہ 2017 میں میری واپسی کے قوی امکان ہے۔