Tag: ARY Q tv

  • جھینگے کھانے کا شرعی حکم کیا ہے؟

    جھینگے کھانے کا شرعی حکم کیا ہے؟

    پاکستان میں جھینگے کی خرید وفروخت کا کاروبار کامیابی سے جاری ہے البتہ مسلمانوں کی اکثریت جھینگے کو کھانے میں احتیاط برتتی ہے، جھینگا مچھلی ہے یا نہیں؟ یہ مسئلہ اختلافی رہا ہے۔

    جن حضرات نے اس کو مچھلی کی ایک قسم سمجھا انہوں نے کھانے کی اجازت تو دی البتہ احتیاط اسی میں بتلائی کہ نہ کھایا جائے۔

    اے آر وائی کیو ٹی وی کے پروگرام احکام شریعت میں معروف عالم دین مفتی اکمل قادری نے بتایا کہ فقہ حنفی میں مچھلی کے علاوہ تمام چیزیں ممنوع ہیں جبکہ امام شافعی کے نزدیک ایسی تمام چیزیں جائز ہیں۔

    امام ابوحنیفہ کے نزدیک دریائی جانوروں میں سے صرف مچھلی حلال ہے، دیگر آئمہ کے نزدیک دیگر جانور بھی حلال ہیں، جن میں خاصی تفصیل ہے۔

    مفتی اکمل قادری کا کہنا تھا کہ جن فقہاء نے اسے مچھلی کہا ان کے نزدیک تو جائز ہے، لیکن جن کا یہ خیال ہے کہ جھینگا کیڑوں کی قسم کا نام ہے اس کا کھانا ممنوع ہے۔

    تو یہ بہتر ہے کہ جس چیز کے کھانے میں مسئلہ درپیش ہو تو اس سے اجتناب کرنا ہی بہتر عمل ہے۔ مچھلیوں کی ساری اقسام حلال ہیں، مگر بعض چیزیں مچھلی سمجھی جاتی ہیں حالانکہ وہ مچھلی نہیں بلکہ وہ جھینگے ہوتے ہیں۔

    اب جدید تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ جھینگا مچھلی نہیں ہے، اس لئے امامِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نزدیک کھانا جائز نہیں ہوگا، البتہ بطور دوا کھانے میں یا اس کی تجارت میں گنجائش ہوگی کیونکہ مسئلہ اجتہادی ہے۔

  • مرد کو سونا اور ریشم پہننا کیوں منع ہے؟

    مرد کو سونا اور ریشم پہننا کیوں منع ہے؟

    اسلام میں مردوں کے لیے سونا استعمال کرنا حرام ہے، اسی طرح ریشم کے کپڑ ے بھی مردوں کے لیے ناجائز ہیں یہ بات متعدد احادیث میں بیان ہوئی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونا پہننے کو مردوں کے لیے ممنوع قرار دیا ہے۔

    اے آر وائی کیو ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مفتی اکمل قادری نے بتایا کہ دین اسلام میں مردوں کو یہ چیزیں پہننے کے لیے قطعاً منع کیا گیا ہے کیونکہ اس طرح کی چیزیں مرد کے اندر نسوانیت کو ابھارتی ہیں مردانیت کو نہیں، اس قسم کی چیزیں استعمال کرنے سے انسان نسوانیت پسند ہو جاتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مردانگی مرد کے چہرے سے ٹپکنی چاہیے لیکن اس کا یہ مقصد ہرگز نہیں کہ طاقت کا استعمال کرتے ہوئے کسی پر تشدد کیا جائے۔

    اس سے مراد یہ ہے کہ مرد کو مرد ہی نظر آنا چاہیئے عورت نہیں، بد قسمتی سے ہمارے آج کل کے نوجوان پونیاں باندھ کر اور کانوں میں ٹوپس پہننا اچھا محسوس کرتے ہیں جو سراسر غلط ہے۔

    ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی پہننے سے منع فرمایا ہے۔

    سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے ہوئے سنا اے لوگو! ریشم اوردیباج نہ پہنو اور نہ سونے اورچاندی کے برتن میں پانی پیو اور نہ ہی سونے چاندی کی رکابی میں کھانا کھاؤ کیونکہ یہ سامان کفار کے واسطے دنیا میں ہے اورہمارے واسطے آخرت میں ہو گا۔

    حضرت معاویہ بن سوید بن مقرن نے حدیث مبارکہ بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ میں (معاویہ بن سوید) نے حضرت برا بن عازب رضی اﷲ عنہما کو فرماتے ہوئے سنا کہ نبی کریم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں سات (7) باتوں سے منع فرمایا ہے۔

    سونے کی انگوٹھی یا سونے کا چھلا، ریشم، استبرق، دیباج سرخ گدوں، قسی (ایک قسم کا ریشمی کپڑا) اور چاندی کے برتن۔

    اورسات (7) باتوں کا ہمیں حکم دیا ہے۔ یعنی بیمار کی مزاج پرسی کرنا، جنازے کے ساتھ جانا، چھینکنے والے کو جواب دینا، سلام کا جواب دینا، دعوت کو قبول کرنا، قسم کو پورا کرنا اور مظلوم کی مدد کرنا۔