Tag: اے آر وائی خصوصی

  • آج 2005کے زلزلے کو 9سال گزر گئے

    آج 2005کے زلزلے کو 9سال گزر گئے

    کراچی:آٹھ اکتوبردوہزارپانچ کے زلزلے نےایبٹ آباد میں تباہی کی انمٹ نقوش چھوڑ دیئے ہیں، بحالی کے وعدے ہوئے لیکن وعدے ایفا نہ ہوسکے۔

    آٹھ اکتوبردوہزارپانچ کوآنے والا بدترین زلزلہ نو سال گزرنے کے بعد ذہنوں سے نہیں نکل سکا، ہولناک زلزلہ کے متعلق ایبٹ آباد میں دعائیہ تقریبات کا سلسلہ جاری ہے،مختلف مذہبی، سیاسی اورسماجی رہنماؤں نے زلزلے میں جاں بحق ہونے والوں کی یادگاروں پرپھولوں کی چادریں چڑھائیں اورشہدا کے لئےدعائے مغفرت بھی کی گئی۔

     زلزلے میں چھیالیس سوسے زادئد افرادلقمہ اجل بنے اورتین لاکھ سے زائدمکانات تباہ ہوگئے،حکومت کی جانب سے بحالی کے منصوبوں کا آغازتوضرورہوالیکن وہ پایہ تکمیل تک نہ پہنچ سکے۔

    تباہی کی داستانیں رقم کرنے والے اس زلزلے نے اٹھارہ ہزارسے زائد معصوم بچوں کوبھی اُن کی ماؤں سے چھین لیا،اٹھائیس سوسےزائدتعلیمی ادارے ایسے تباہ ہوئے کہ آج تک بچے کھلےآسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پرمجبورہیں۔

    تباہ کن زلزلے کے نوسال بعدبھی زلزلہ متاثرین دوبارہ اپنے آشیانے بسنے اورتوجہ کے منتظرہیں۔

  • دنیا بھر میں مسکراہٹ کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے

    دنیا بھر میں مسکراہٹ کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں مسکراہٹ کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے۔

    مسکراہٹیں بانٹنے اور سمیٹنے کا دن دنیا بھر میں آج منایا جارہا ہے، مسکراہٹ کا دن بنانے کا آغاز 1987ء مِیں ہوا۔ اسمائل ڈے اکتوبر کے پہلے جمعے کو منایا جاتا ہے ۔

    اس دن کے منانے کا مقصد پریشانیوں سے باہر نکل کر ایک دوسرے کے دکھ درد کو بانٹنا ، دلوں میں پائی جانے والی کدورتوں کا خاتمہ ، انسانیت کے درمیاں بڑھتے ہوئے فاصلوں میں کمی اور ماحول کی گھٹن کو دور کرتے ہوئے ایک دوسرے کا احساس کرنا ہے، اسی لئے خوب مسکرائے اور دوسروں کی زندگیوں کو بھی خوشیوں سے بھر دیجئے۔

    انیس سو تریسٹھ میں مشہور امریکی کمرشل آرٹسٹ ہاروے بال نے ایک ایسا مسکراتا ہوا چہرا تخلیق کیا، جو دنیا بھر میں مسکراہٹ کی علامت بن گیا۔

    ہاروے بال کے چاہنے والوں نے اس کے نام سے ایک فاﺅنڈیشن بنائی اور جو آج بھی لوگوں کے درمیان مسکراہٹیں بکھر رہی ہیں  ہاروے بال اس دنیا میں تو نہیں رہے لیکن دنیا جب جب ایک شخص بھی مسکرائے گا، ان کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

  • پاکستان سمیت دنیا بھر میں دل کے امراض سے بچاﺅ کا عالمی دن منایا جارہاہے

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں دل کے امراض سے بچاﺅ کا عالمی دن منایا جارہاہے

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں دل کے امراض سے بچاﺅ کا عالمی دن منایا جارہا ہے، اس دن کی مناسبت سے ملک بھر میں سمینارز اور آگاہی واک کا اہتمام کیا جارہا ہے۔

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں دل کا عالمی دن انتیس ستمبر کومنایا جاتا ہے، اس دن کو منانے کا مقصد لوگوں میں دل کی بیماریوں کے متعلق مکمل آگاہی اور ان سے بچاوُ کیلئے شعور پیداکرنا ہے، دنیا میں لاکھوں افراد ہر سال دل کی بیماریوں کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

    پاکستان میں دل کے امراض تیزی سے پھیل رہے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق بلڈ پریشر، کولیسٹرول اور گلوکوز کا بڑھنا، تمباکو نوشی، خوراک میں سبزیوں اور پھلوں کا ناکافی استعمال، موٹاپا اور جسمانی مشقت کا فقدان دل کے امراض میں مبتلا ہونے کی بڑی وجوہات ہیں۔

    اس دن کی مناسبت سے ملک بھر میں سیمینارز، ریلیاں اور آگاہی واک کا انعقاد کیا جارہا ہے۔

  • حکمران ہیلی کاپٹرمیں آتے ہیں،نیچے آتے ہیں تولوگ گلاپکڑتے ہیں،پرویزالٰہی

    حکمران ہیلی کاپٹرمیں آتے ہیں،نیچے آتے ہیں تولوگ گلاپکڑتے ہیں،پرویزالٰہی

    گجرات:مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری پرویزالہٰی کا کہنا ہےکہ حکمران دورے ہیلی کاپٹرمیں کرتے ہیں، جب نیچے آتے ہیں تولوگ گلاپکڑ لیتےہیں،ان حکمرانوں کے جا نے کےبعد ہی مسائل حل ہوں گے۔

    پاکستان مسلم لیگ ق کےرہنما چوہدری پرویزالہیٰ نےگجرات میں سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا، چوہدری پرویز الہیٰ نے سیلاب متاثرین میں راشن اور دیگر ضروریات زندگی کی چیزیں تقسیم کیں، چوہدری پرویزالہیٰ کا کہنا تھا کہ شریف برادران ہیلی کاپٹرز میں سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کرتے ہیں، نیچے آتے ہیں تو لوگ ان کا گلا پکڑتے ہیں۔

    چوہدری پرویزالہیٰ نے کہا کہ حکمرانوں کو لوگوں کےاصل مسائل نظرنہیں آتے، موجودہ حکمرانوں نے سارا پیسہ جنگلہ بس سروس پر لگا دیا۔

    چوہدری پرویزالہیٰ نے مزید کہا کہ گزشتہ سیلاب میں دیئے گئے چیک بھی ابھی کیش نہیں ہوئے۔

  • اے آر وائی فلمز اور ایس او سی فلمز کا مشترکہ کمپنی ‘ وادی اینی میشن’ بنانے کااعلان

    اے آر وائی فلمز اور ایس او سی فلمز کا مشترکہ کمپنی ‘ وادی اینی میشن’ بنانے کااعلان

    کراچی: اے آر وائی فلمز اور ایس او سی فلمز نے ‘ وادی اینی میشن’ کے نام سے مشترکہ کمپنی کا اعلان کر دیا، اب پاکستانی فلم انڈسٹری میں اینی میشن پروڈکشن کی دنیا انقلاب آ جائے گا۔

    اے آر وائی فلمز اور ایس او سی فلمز کے جوائنٹ ونیچر ‘وادی اینی میشن’ کے تحت فیچر فلمیں، شارٹ فلمز، اینی میٹیڈ ٹی وی سیریز اور کمرشل وغیرہ کی پروڈکشن ہو گی۔

    وادی اینی میشن کے تحت پہلی فلم تین بہادر تکمیل کے مراحل میں ہے، اینی میٹیڈ فلم تین بہادر دوہزار پندرہ میں ریلیزہو گی، اے آر وائی ڈیجیٹل نیٹ ورک کے بانی اور صدر سلمان اقبال، اے آر وائی فلم ایوارڈز میں ایس او سی فلمز کی سی ای او شرمین عبید چنائے کا ہمراہ، تین بہادر کی پروڈکشن کا پہلے ہی اعلان کر چکے ہیں۔

    اینی میٹیڈ فلم تین بہادر بچوں کیلئے تفریح کی دنیا میں ایک انقلاب کا سامان ہو گی، تھری ڈی اینی میشن اور تجسس سے بھرپور کہانی، جس میں بچوں کو سب کچھ اپنے جیسا لگے گا، پاکستان میں کل آبادی کا بیالیس فیص چودہ سال سے کم عمر بچوں پر مشتمل ہے۔

  • موسیقی کےفروغ کی جنگ،اے آروائی میڈ ان پاکستان کےسنگ

    موسیقی کےفروغ کی جنگ،اے آروائی میڈ ان پاکستان کےسنگ

    کراچی:جب سُر،تال،ساز اور آواز باہم ملتے ہیں تومضبوط پاکستان کی نوید آوازیں اور مضبوط پاکستان کا ساز بنتی ہیں۔

    اے آر وائی کے پروگرام’’میڈ ان پاکستان ‘‘نے ملکی موسیقی کے فروغ کوعام آدمی کی مدد اور تائید سے مضبوط بنانےکا بیڑہ اٹھایا ہے۔

    قصہ پارینہ بننے والے موسیقی کے نامور فنکاروں کے سُر اور سنگیت ہی وطن کی مٹی کو توانا کریں اور اسی مضبوط اورعام آدمی کے پاکستان کی تعبیر ہی اے آر وائی کامشن ہے۔

  • صدرکادورہ پاکستان شیڈول ہی نہیں تومنسوخی کیسی،چینی وزارت خارجہ

    صدرکادورہ پاکستان شیڈول ہی نہیں تومنسوخی کیسی،چینی وزارت خارجہ

    کراچی:چینی صدرکےدورے کی تاریخ طےنہیں تھیں،چینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے باضابطہ طورپر چین کےصدر کےدورے کی تفصیلات جاری ہی نہیں کیں۔

    اے آروائی نیوز کے پروگرام کھرا سچ میں حکومت کےجھوٹ کاپردہ چاک ہوا،حکومت نے واویلامچارکھا تھا کہ دھرنوں کی وجہ سے چین کےصدرنےدورہ پاکستان منسوخ کردیا اورپاکستان اربوں ڈالرکی سرمایہ کاری سےمحروم ہوگیا۔لیکن چینی دفترخارجہ کے مطابق چینی صدرکے دورے سے متعلق تفصیلات جاری نہیں کی گئیں،چین اورپاکستان گہرے دوست ہیں چینی صدر کا دورہ پاکستان ملتوی یامنسوخ ہونےکاسوال ہی پیدا نہیں ہوتا،

    عمران خان کہتے ہیں حکمرانوں نےچینی صدرکے دورےکےحوالےسے ڈرامارچایا، انہونے کہا وزیراعظم اوران کے وزرا اسمبلی میں بھی جھوٹ بولتے ہیں۔

  • آج اننچاسواں یوم دفاع منایا جارہا ہے

    آج اننچاسواں یوم دفاع منایا جارہا ہے

    کراچی (ویب ڈیسک) – قوموں اورملکوں کی تاریخ میں کچھ دن ایسے ہوتے ہیں جو عام ایام کے برعکس بڑی قربانی مانگتے ہیں، یہ دن اپنی مٹی کے فرزندوں سے وطن کی حفاظت کے لئے تن من دھن کی قربانی کا تقاضا کرتے ہیں، ماؤں سے ان کے جگر گوشے اور بوڑھے باپوں سے ان کی زندگی کا آخری سہارا قربان کرنے کامطالبا کرتے ہیں۔قربانی کی لازوال داستانیں رقم ہوتی ہیں، سروں پر کفن باندھ کر سرفروشان وطن رزمگاہ حق و باطل کا رخ کرتے ہیں ،آزادی کو اپنی جان و مال پر ترجیح دے کر دیوانہ وار لڑتے ہیں، کچھ جام شہادت نوش کر کے امر ہو جاتے ہیں اور کچھ غازی بن کر سرخرو ہوتے ہیں۔ تب جا کر کہیں وطن اپنی آزادی، وقار اور علیحدہ تشخص برقرار رکھنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔

    ایسا ہی ایک دن وطن عزیز پاکستان پر بھی آیا جب بھارت نے چھ ستمبر 1965ءکو پاکستان پر شب خون مارا، بھارتی جرنیلوں کا خیال تھا کہ وہ راتوں رات پاکستان کے اہم علاقوں پر قبضہ کر لیں گے اور ناشتہ لاہور جیم خانہ میں کریں گے لیکن انہیں پاک فوج کی پیشہ ورانہ مہارت اور پاکستانی قوم کے جذبے کا درست اندازہ نہیں تھا ۔ افواج پاکستان اور عوام نے مل کر دیوانہ وار دشمن کا مقابلہ کیا اورسروں پر کفن باندھ کر دشمن کے مد مقابل ڈٹ گئے، جسموں سے بارود باندھ کر ٹینکوں کے آگے لیٹ گئے۔

    وہ جنگ جو بھارتی فوج ایک رات میں ختم کرنے کے ارادے رکھتی تھی تئیس ستمبر یعنی سترہ روز تک جاری رہی اور اس جنگ میں بھارت کو چھ سو سے زائد ٹینکوں اور ساٹھ طیاروں اور دیگر فوجی سازو سامان سمیت بے پناہ جانی نقصان بھی اٹھانا پڑا۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد ٹینکوں کے سب سے بڑی لڑائی اسی جنگ میں لڑی گئی جس میں میجر عزیز بھٹی شہید کانام سنہرے حروف سے لکھ جائے گا تو دوسری جانب فضائی معرکے میں دنیا کا کوئی ملک محمد محمود عالم جیسا شاہین پید انہیں کرسکا جس نے ایک منٹ کے قلیل عرصے میں بھارت کے پانچ جہاز مار گرائے اور ان میں سے بھی چار پہلے تیس سیکنڈ کے قلیل عرصے میں گرائے گئے ۔ آج تک دنیا کا کوئی ہوا باز اس ریکارڈ کو نہیں توڑ سکا۔

    جب بھارت اس جنگ میں اپنے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کرسکا اور اپنے بیشتر علاقے پاکستان کے ہاتھوں گنوا بیٹھا تو جارح اپنی جان چھڑانے کے لئے اقوام ِ متحدہ میں پہنچ گیا اور جنگ بندی کی اپیل کی، اقوام ِ متحدہ کی مداخلت پر پاکستان عالمی قوانین کا احترام کرتے ہوئے اپنی افواج کو واپس چھ ستمبر 1965 والی پوزیشن پر لے آیا۔

    اس جنگ میں جہاں پاک فوج نے لازاوال قربانیاں دے کر دفاع ِ وطن کو ناقابل ِ تسخیر بنایا وہین عوام بھی اپنی افواج کے شانہ بشانہ جنگ میں شامل تھی اور عام لوگوں نے اسپتالوں میں اور فوج کے لئے سپلائی جمع کرنے کے لئے رضا کارانہ طور پر اپنی خدمات انجام دیں اور شہری دفاع کا منظم محمکہ نہ ہونے کے باوجود بھارت کی جانب سے ہونے والے نقصانات کا سد باب بھی کیا اور بر وقت امدادی کاروائیاں بھی جاری رکھیں۔ چھ ستمبر کا دن پاکستانیوں کی رگوں میں لہو کو گرما دیتا ہے اوراس دن ہونے والی تقریبات بھی اپنے شہیدوں سے ایفائے عہد کے لئے منعقد کی جاتی ہیں۔

  • سول نافرمانی کا اعلان کردیا ہے، لیکن سول نافرمانی کیاہے

    سول نافرمانی کا اعلان کردیا ہے، لیکن سول نافرمانی کیاہے

    کراچی:عمران خان نےسول نافرمانی کا اعلان کردیا ہے،لیکن سول نافرمانی کیا ہوتی ہےاوراس میں کیا ہوتا ہے

    سول نافرمانی کا مطلب حکومت کی رٹ کوچیلنج کرتے ہوئےاس کےاحکامات اور ہدایات نہ ماننا ہے،جس میں ٹیکس، لگان یا موجودہ دورمیں بجلی، گیس اور پانی کےبل نہ دینا شامل ہیں تاکہ حکومت کی آمدنی روک کراسےاپنےمطالبات منوانےکے لیے دباؤ میں لایا جاسکے،جس پر گرفتاریاں اور سزائیں بھی ہوسکتی ہیں۔

    اس میں تشدد کا عنصر شامل نہیں ہوتااورعموماًیہ اجتماعی مفادات کےحصول کے لیے کی جاتی ہے تاکہ حکومت وقت پردباؤ ڈال کرعوام کے لیے رعایت حاصل کی جاسکے۔

    سول نافرمانی علامتی یا رسمی ہوتی ہے اس میں قانون کو یکسر مسترد نہیں کیا جاتا،لیکن سول نافرمانی کرنے والے افراد اپنے حق کے حصول کے لیے چند مخصوص قوانین پر عمل نہیں کرتے جو حکومت چلانے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔

    سول نافرمانی کی تحریک چلا کراخلاقی مثال بنائی جاتی ہےتاکہ حکومت وقت کو سیاسی، سماجی یا معاشی تبدیلی لانےپر مجبورکیا جائے۔

    "ایک ظالم قوانین کی نافرمانی کرنا کے لئے ایک اخلاقی ذمہ داری ہے.”

     مارٹن لوتھر کنگ جونیئر

  • سروں کے شہنشاہ نصرت فتح علی خان کی 17ویں برسی آج منائی جارہی ہے

    سروں کے شہنشاہ نصرت فتح علی خان کی 17ویں برسی آج منائی جارہی ہے

    سروں کے شہنشاہ  نصرت فتح علی خان کی 17 ویں برسی آج منائی جا رہی ہے، نصرت فتح علی خان کی یادیں آج بھی ان کے چاہنے والوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔

    یادیں آج بھی ان کے چاہنے والوں کے دلوں میں زندہ ہیں – See more at: http://www.suchtv.pk/urdu/entertainment/item/6853-nusrat-fatah-ali-khan.html#sthash.p89FpO1O.dpuf
    یادیں آج بھی ان کے چاہنے والوں کے دلوں میں زندہ ہیں – See more at: http://www.suchtv.pk/urdu/entertainment/item/6853-nusrat-fatah-ali-khan.html#sthash.p89FpO1O.dpuf
    یادیں آج بھی ان کے چاہنے والوں کے دلوں میں زندہ ہیں – See more at: http://www.suchtv.pk/urdu/entertainment/item/6853-nusrat-fatah-ali-khan.html#stha
    یادیں آج بھی ان کے چاہنے والوں کے دلوں میں زندہ ہیں – See more at: http://www.suchtv.pk/urdu/entertainment/item/6853-nusrat-fatah-ali-khan.html#sthash.p89FpO1O.dpuf
    یادیں آج بھی ان کے چاہنے والوں کے دلوں میں زندہ ہیں – See more at: http://www.suchtv.pk/urdu/entertainment/item/6853-nusrat-fatah-ali-khan.html#sthash.p89FpO1O.dpuf
    یادیں آج بھی ان کے چاہنے والوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔ – See more at: http://www.suchtv.pk/urdu/entertainment/item/6853-nusrat-fatah-ali-khan.html#sthash.p89FpO1O.dpuf

    استاد نصرت فتح علی خان 13 اکتوبر 1948ء کو فیصل آباد میں پیدا ہوئے، آپ کے والد کا نام فتح خان تھا وہ خود بھی نامور گلوکار اور قوال تھے۔ نصرت فتح علی خان بین الاقوامی سطح پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔

    ٹائم میگزین نے 2006 میں ایشین ہیروز کی فہرست میں ان کا نام بھی شامل کیا، بطور قوال اپنے کریئر کے آغاز میں اس فنکار کو کئی بین الاقوامی اعزازات سے بھی نوازا گیا۔

    قوال کی حیثیت سے ایک سو پچیس آڈیو البم ان کا ایک ایسا ریکارڈ ہے، جسے توڑنے والا شاید دوردورتک کوئی نہیں، جن کی شہرت نے انہیں گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں جگہ دلوائی، دم مست قلندر مست ، علی مولا علی ، یہ جو ہلکا ہلکا سرور ہے، میرا پیاگھر آیا، اللہ ہو اللہ ہو اور کینا سوہنا تینوں رب نے بنایا، جیسے البم ان کے کریڈٹ پر ہیں، ان کے نام کے ساتھ کئی یادگار قوالیاں اور گیت بھی جڑے ہیں۔

    نصرت فتح علی خان کی ایک حمد وہ ہی خدا ہے کو بھی بہت پذیرائی ملی جبکہ ایک ملی نغمے میری پہچان پاکستان اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کے لئے گایا گیا گیت ‘جانے کب ہوں گے کم اس دنیا کے غم’ آج بھی لوگوں کے دلوں میں بسے ہیں۔

    نصرت فتح علی خان کو ہندوستان میں بھی بے انتہا مقبولیت اور پذیرائی ملی، جہاں انہوں نے جاوید اختر، لتا مینگیشکر، آشا بھوسلے اور اے آر رحمان جیسے فنکاروں کے ساتھ کام کیا۔

    ۔ یورپ میں ان کی شخصیت اور فن پر تحقیق کی گئی اور کئی کتابیں لکھی گئیں، 1992 ء میں جاپان میں شہنشاہ قوالی کے نام سے ایک کتاب شائع کی گئی۔

    نصرت فتح علی خان نے دنیا بھر میں اپنی آواز کا جادو جگایا ۔پاکستان کیساتھ ساتھ کئی حکومتوں اور اقوام متحدہ نے انکی شاندار فنی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں متعدد سرکاری اعزازات سے نوازا۔

    جگر و گردوں کے عارضہ سمیت مختلف امراض میں مبتلا ہونے کے باعث صرف 49سال کی عمر میں 16اگست 1997 کو شہنشاہ قوالی نصرت فتح علی خان اپنے کروڑوں مداحوں  کو اکیلا چھوڑ گئے۔

    یادیں آج بھی ان کے چاہنے والوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔ – See more at: http://www.suchtv.pk/urdu/entertainment/item/6853-nusrat-fatah-ali-khan.html#sthash.p89FpO1O.dpuf

    ۔