Tag: اے آر وائی خصوصی

  • تحریک انصاف نے میدان سجالیا،پنڈال گونوازگو کے نعروں سے گونج اٹھا

    تحریک انصاف نے میدان سجالیا،پنڈال گونوازگو کے نعروں سے گونج اٹھا

     اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کا آزادی مارچ چالیس گھنٹے کا سفر کر کے لاہور سے اسلام آباد پہنچ گیا ہے اور اب قائدین جلسے کے شرکا سے خطاب کرر ہے ہیں۔

    عوامی مسلم لیگ کے قائد شیخ رشید احمد نے جلسے کے شرکا سے لہو گرمانے والا خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شریف برادران جعلساز ہیں یہ جعلی دستاویزات بنانے کے ماہر ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ قوم سڑسٹھ سال بعد جاگی ہے اور اب یہ نواز شریف اور شہباز شریف کو گھر بیجھے بغیر واپس نہیں جائے گی ۔ انہوں کہا کہ پاک فوج کسی کی ذاتی ملازم نہیں ہے بلکہ یہ عوامی جذبوں کا ترجمان ادارہ ہے ۔ انہوں نے جارکنوں کو جوش دلابنے کے لیئ الوداع نواز الوداع کے نعرے بھی لگائے۔

     
    Sheikh Rasheed Speech 16 Aug -Azadi March by arynews

    خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے جلسے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت کو ڈی ریل کرنے والی مسلم لیگ ن خود ہے نہ کہ تحریک انصاف۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ قائد اعظم کے پاکستان میں رہنا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ تحریک انصاف نے خیبر پختونخواہ میں رشوت کا خاتمہ کیا جبکہ نواز لیگ نے ملک بھر میں کرپشن عام کی ہے۔

    پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے جلسے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام بڑی امنگوں کے ساتھ یہاں آئیں ہیں اور آج جو منظر ہے اس سے ہہلے میری آنکھوں نے کبھی نہیں دیکھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ گجرانوالہ میں مسلم لیگ کے قاتلوں نے عمران خان کے قافلے پر حملہ کیا لیکن ہم رکے نہیں ، ہم منزل کے حصول تک سفر جاری رکھیں گے یہ قافلہ نئے پاکستان کے حصول کے لئے یہاں آیا ہے۔

    انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کے چار ہزار کارکن پنجاب میں قید ہیں کنٹینروں اور رکاوٹوں کے باوجود ہم یہاں تک آگئے ہیں اور اب حکومت کو جانا ہوگا۔

    تحریک انصاف کے چیئرمین مخدوم جاوید ہاشمی نے آزادی مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کے جلسے نے اور ملک بھر سے آئے کارکنوں نے پاکستان کی تاریخ بدل دی ہے۔

    ان کا کہناتھا کہ کارکنوں کی آواز دبانے والوں کی زبانیں کھینچ دیں گے قوم فیصلہ کرچکی ہے نواز شریف اور شہباز شریف اب جائیں۔

    جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ عمران خان کو کسی بھی صورت ناکام نہیں ہونے دیں گے اور انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کا وزیر اعظم صرف اور صرف عمران خان ہے۔

  • آج ملک بھر میں یوم آزادی جوش و خروش سے منایا جارہا ہے

    آج ملک بھر میں یوم آزادی جوش و خروش سے منایا جارہا ہے

    کراچی (ویب ڈیسک) – آج اہل ِ پاکستان اپنا اڑسٹھواں یوم ِ آزادی منارہے ہیں پاکستان میں یومِ آزادی جسے یوم استقلال بھی کہا جاتا ہے ہرسال 14 اگست کوبرطانوی راج اور ہندو سامراج سے آزادی کے دن کی نسبت سے منایا جاتا ہے۔ یہ وہ دن ہے جب پاکستان 1947ء میں انگلستان سے آزاد ہو کر معرض وجود میں آیا۔ 14 اگست کا دن پاکستان میں سرکاری سطح پر قومی تہوار کے طور پر بڑے دھوم دھام سے منایا جاتا ہے پاکستانی عوام اس روز اپنا قومی پرچم فضاء میں بلند کرتے ہوئے اپنے قومی محسنوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ ملک بھر کی اہم سرکاری عمارات پر چراغاں کیا جاتا ہےاوراسلام آباد جو کہ پاکستان کادارالحکومت ہے، اس کو خاص طور پر سجایا جاتا ہے، اسکے مناظر کسی جشن کا سماں پیدا کر رہے ہوتے ہیں۔ اور یہیں ایک قومی حیثیت کی حامل تقریب میں صدر پاکستان اور وزیرآعظم قومی پرچم بلند کرتے ہوئے اس بات کا عہد کرتے ہیں کہ ہم اس پرچم کی طرح اس وطن عزیز کو بھی عروج و ترقی کی بلندیوں تک پہنچائیں گے۔

    ان تقاریب کے علاوہ نہ صرف صدارتی اور پارلیمانی عمارات پر قومی پرچم لہرایا جاتا ہے بلکہ پورے ملک میں سرکاری اور نیم سرکاری عمارات پر بھی سبز ہلالی پرچم پوری آب و تا ب سے بلندی کا نظارہ پیش کر رہا ہوتا ہے۔ یوم اسقلال کے روز ریڈیواور ٹی وی پہ براہ راست صدر اور وزیراعظم پاکستان کی تقاریر کو نشر کیا جاتا ہے اور اس عہد کی تجدید کی جاتی ہے کہ ہم سب نے مل کراس وطن عزیز کو ترقی، خوشحالی اور کامیابیوں کی بلند سطح پہ لیجانا ہے۔

    سرکاری طور پر یوم آزادی انتہائی شاندار طریقے سے مناتے ہوئے اعلیٰ عہدہ دار اپنی حکومت کی کامیابیوں اور بہترین حکمت عملیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے اپنے عوام سے یہ عہد کرتے ہیں کہ ہم اپنے تن من دھن کی بازی لگاکر بھی اس وطن عزیز کو ترقی کی راہ پر گامزن رکھیں گے اور ہمیشہ اپنے رہنما قائداعظم محمد علی جناح کے قول "ایمان، اتحاد اور تنظیم” کی پاسداری کریں گے۔

    سکولوں اور کالجوں میں بھی پرچم کشائی کی تقاریب کا انعقاد کیا جاتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ رنگارنگ تقاریب، تقاریر اور مذاکروں کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔ گھروں میں بچوں ، جوانوں اور بوڑھوں کا جوش و خروش توقابل دید ہوتا ہے جہاں مختلف تقاریب کے علاوہ دوپہر اور رات کے کھانے کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے اور بعد ازاں سیروتفریح سے بھی لطف اندوز ہوا جاتا ہے۔ رہائشی علاقوں ، ثقافتی اداروں اور معاشرتی انجمنوں کے زیر راہتمام تفریحی پروگرام تو انتہائی شاندار طریقے سے منائے جاتے ہیں علاوہ ازیں مقبرہء قائداعظم پر سرکاری طور پر گارڈ کی تبدیلی کی تقریب کا انعقاد ہوتا ہے ۔ اسی طرح واہگہ باڈر پر بھی ثقافتی تقاریب میں احترامی محافظوں کی تبدیلی کا عمل وقوع پزیر ہوتا ہے جبکہ غلطی سے واہگہ سرحد پار کرنے والے قیدیوں کی دوطرفہ رہائی بھی ہوتی ہے۔

  • آپریشن ضربِ عضب پرمیاں برادران میں اختلاف تھا، فیصل رضا عابدی

    آپریشن ضربِ عضب پرمیاں برادران میں اختلاف تھا، فیصل رضا عابدی

    کراچی: اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’’اب تک‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے سابق سینیٹر سید فیصل رضا عابدی نےانکشاف کیا ہے کہ شدت پسندوں کے خلاف کاروائی کے معاملے میں نواز شریف اور شہباز شریف میں شدید اختلاف تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کسی بھی صورت کاروائی کے حق میں نہین تھے جب کہ شہباز شریف چاہتے تھے کہ شدت پسندوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے، چوہدری نثار علی خان کی ناراضگی کی وجی بھی یہی تھی۔ انہوں نے بتا یا کہ آپریشن شروع ہونے تک میاں صاحبان کو خبر ہی نہیں تھی۔

    فیصل رضا عابدی نے الیکشن کے عمل پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کو مینڈیٹ طالبان نے دلوایا ہے لبرل پارٹیوں پر تو وہ حملے کر رہے تھے۔

    پی ٹی آئی کے طر ز ِ سیاست پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان کی سیاست کو ابھی گنتی کے چند دن ہوئے ہیں اور اس میں بھی وہ کسی ایک موقف پر قائم نہیں رہے۔

    عالمی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے فیصل رضا عابدی کا کہنا تھا کہ اس وقت ورلڈ الیون کا مقابلہ مسلم امہ سےہے ، اقوام عالم تمام مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دینا چاہتی ہیں اور پاکستان، عراق ، شام ، بحرین اورفلسطین میں ہونے والی شدت پسندوں کی کاروائیاں اسی سلسلے کی کڑی ہیں۔

    پروگرام ’اب تک‘ میں ہونے والے خصوصی انٹرویو کی مکمل ویڈیو

  • شب قدر اور اس کی فضیلت

    شب قدر اور اس کی فضیلت

    رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں سے کوئی ایک رات شب قدر ہے۔ اس رات کو پروردگار ِعالم نے انسان پر اپنی بے شمار نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت قرار ددیتے ہوئے تلاش کرنے کا حکم دیا ہے ، احادیث سے مروی ہے کہ جو شخص زندگی میں ایک بار اس رات کو اس حالت میں حاصل کرلے کہ اپنے رب کی عبادت میں محو استغراق ہو تو اس کے عمر بھر کے گناہ زائل ہوجاتے ہیں اس رات کی بے شمار فضیلتوں میں سے چند فضیلتیں مندرجہ ذیل ہیں

    ۱۔ قرآن کا نزول

    پروردگار عالم کی سب سے باعظمت جامع و کامل کتاب جسے ہمیشہ باقی رہنا ہے وہ اسی شب میں نازل ہوئی جیسا کہ قرآن گواہی دیتا ہے: ” شہر رمضان الذی انزل فیہہ القرآن ”  (ماہ رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا ) لیکن رمضان کی کس شب میں قرآن نازل ہوا ؟ اس کا بیان دوسری آیت میں ہے ” انا انزلناہ فی لیلۃ مبارکۃ ” ( بیشک!ہم نے قرآن کو بابرکت رات میں نازل کیا ) اور سورہ قدر میں اس بابرکت رات کو اس طرح بیان کیا ” انا انزلناہ فی لیلۃ القدر ”  (بیشک! ہم نے اس (قرآن) کو شب قدر میں نازل کیا ) لہٰذا یہ کہنا بالکل بجا ہے کہ قرآن کے نزول نے بھی اس شب کی عظمت میں اضافہ کیا ہے۔

    تقدیر کا معین کرنا

    اس شب کو لیلۃ القدر کہنے کی وجہ کے بارے میں مختلف اقوال پائے جاتے ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ یہ رات با برکت و با عظمت ہے ” لیلۃ العظمۃ” اور قرآن مجید میں لفظ قدر عظمت و منزلت کے لئے استعمال ہوا ہے جیسا کہ آیت میں ہے ” ما قدروا اللہ حق قدرہ ” (انھوں نے اللہ کی عظمت کو اس طرح نہ پہچانا جس طرح پہچاننا چاہئے

    اللہ نے انسان کو اپنی تقدیر بنانے یا بگاڑنے کا اختیار خود انسان کے ہاتھ دیا ہے وہ سعادت کی زندگی حاصل کرنا چاہے گا اسے مل جائے گی وہ شقاوت کی زندگی چاہے گا اسے حاصل ہو جائے گی۔ <<یا ایھا النّاس انّما بغیکم علی انفسکم>> (یونس:23) لوگو! اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ تمہاری سرکشی صرف تمہیں نقصان پہچائے گی۔ جو کوئی سعادت کا طلبگار ہے وہ شب قدر میں صدق دل کے ساتھ اللہ کی بار گاہ میں توبہ کرے، برائیوں اور برے اعمال سے بیزاری کا عہد کرے گا۔
    اللہ سے اپنے خطاؤں کے بارے میں دعا اور راز و نیاز کےذریعہ معافی مانگے گا یقینا اس کی تقدیر بدل جائے گی اور امام زماں (ارواحنا فداہ) اس تقدیر کی تائید کریں گے۔ اور جو کوئي شقاوت کی زندگی چاہے وہ شب قدر میں توبہ کرنے کے بجائے گناہ کرے ، یا توبہ کرنے سے پرھیز کرے ، تلاوت قرآن ، دعا اور نماز کو اھمیت نہیں دے گا ، اسطرح اس کے نامہ اعمال سیاہ ہوں گے اور یقینا امام زماں (ارواحنا فداہ) اسکی تقدیر کی تائید کریں گے۔
    جو کوئی عمر بھر شب قدر میں سال بھر کے لئے سعادت اور خوشبختی کی تقدیر طلب کرنے میں کامیاب ہوا ہوگا وہ اسکی حفاظت اور اس میں اپنے لئے بلند درجات حاصل کرنے میں قدم بڑھائے گا اور جس نے شقاوت اور بد بختی کی تقدیر کو اختیار کیا ہوا وہ توبہ نہ کرکے بدبختی کی زندگی میں اضافہ کرے گا۔
    شب قدر کے بارے میں اللہ نے تریاسی سالوں سے افضل ہونے کے ساتھ ساتھ اس رات کو سلامتی اور خیر برکت کی رات قرار دیا ہے۔ << سلام ھی حتی مطلع الفجر>> اس رات میں صبح ہونے تک سلامتی ہی سلامتی  ہے اس لئے اس رات میں انسان اپنے لئے دنیا اور آخرت کے لئے خیر و برکت طلب کرسکتا ہے۔
    اگر دل کو شب قدر کی عظمت اور بزرگی کی طرف متوجہ کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ جس شب کے بارے میں اللہ ملائکہ سے کہہ رہا ہے کہ جاو اور فریاد کرو کہ کیا کوئی حاجب مند، مشکلات میں مبتلا ، گناہوں میں گرفتار بندہ ہے جسے اس شب کے طفیل بخش دیا جائے ؟ اگر اس نقطے کی طرف توجہ کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں کہ یہ رات ایک عمر بھر کی مخلصانہ عمل سے افضل ہے۔

    ۴۔ گناہوں کی بخشش
    شب قدر کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ اس شب میں گناہگاروں کی بخشش ہوتی ہے لہذا کوشش کریں کہ اس عظیم شب کے فیض سے محروم نہ رہیں، وائے ہو ایسے شخص پر جو اس رات میں بھی مغفرت و رحمت الٰہی سے محروم رہ جائے جیسا کہ رسول اکرم کا ارشاد گرامی ہے : "من ادرک لیلۃ القدر فلم یغفر لہ فابعدہ اللہ[12]  جو شخص شب قدر کو درک کرے اور اس کے گناہ نہ بخشے جائیں اسے خداوند عالم اپنی  رحمت سے دور کر دیتا ہے ۔