Tag: ARYNews

  • شاداب نے یووراج سنگھ کے خلاف ریویو کا کریڈٹ سرفراز احمد کو دے دیا

    شاداب نے یووراج سنگھ کے خلاف ریویو کا کریڈٹ سرفراز احمد کو دے دیا

    قومی ٹی ٹونٹی کرکٹ ٹیم کے کپتان شاداب خان نے کہا ہے کہ یووراج سنگھ کو آؤٹ کرنا میری زندگی کا یادگار لمحہ تھا، سیفی بھائی نے بھی مجھے بہت حوصلہ دیا۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام اسپورٹس روم میں میزبان نجیب الحسنین سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

    شاداب خان نے چیمپیئنز ٹرافی میں یووراج سنگھ کے خلاف کامیاب ریویو کا کریڈٹ سرفراز احمد کو دیتے ہوئے کہا کہ سیفی بھائی کو مجھ پر اعتماد تھا تو انہوں نے میرے کہنے پر ریویو لیا۔

    انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر کھلاڑیوں کی تعریف زیادی تر سچ پر مبنی نہیں ہوتی، بہت دکھ ہوتا ہے جب پرفارمنس دینے کے باوجود بابر اعظم پر تنقید کی جاتی ہے اور خاص طور پر جب اپنے لوگ ہی برا بھلا کہیں۔

    انہوں نے کہا کہ جب پاکستان اے کی طرف سے کھیلاتھا تو سوچا بھی نہیں تھا کہ کبھی قومی ٹیم کی نمائندگی کروں گا، چیمپنئز ٹرافی جیتنا یادگار لمحہ تھا۔

    ایک سوال کے جواب میں شاداب خان نے بتایا کہ ٹیم میں سب سے زیادہ شرارتی حارث رؤف ہے، میری سب کے ساتھ اچھی دوستی ہے، ورکڈ کپ کیلیے بھارت جانا بورڈ کا اپنا فیصلہ ہے جوہوگا وہی بہتر ہوگا۔

    شاداب خان نے بتایا کہ ٹیم میں سبس ے سست آصف علی ہے وہ بہت زیادہ سوتا ہے اس کا بیٹا بھی اس جیسا ہے چیمپیئز ٹرافی میں جوروٹ کو آؤٹ کرنا میری سب سے اسپیشل وکٹ ہے۔

  • اینکر ارشد شریف اور بیورو چیف خاور گھمن نے ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا

    اینکر ارشد شریف اور بیورو چیف خاور گھمن نے ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا

    اسلام آباد: اینکر ارشد شریف اور بیورو چیف خاور گھمن نے ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے اینکر ارشد شریف، بیورو چیف خاور گھمن، اور ایگزیکٹو پروڈیوسر عدیل راجہ نے ہائیکورٹ سے رجوع کر کے حفاظتی ضمانت کے لیے درخواست دائر کر دی۔

    سی ای او اے آر وائی سلمان اقبال، ارشد شریف سمیت دیگر ایف آئی آر میں نامزد

    وکیل ملک الطاف کے مطابق اے آر وائی نیوز انتظامیہ کے خلاف کراچی میں ایف آئی آر غیر قانونی ہے، ایک واقعے کی ایک ایف آئی آر اسلام آباد میں درج ہو چکی ہے، میمن گوٹھ پولیس اسٹیشن میں درج ایف آئی آر عدالتی فیصلوں کے خلاف ہے۔

    نشریات کی بندش کے باعث اے آر وائی نیوز کی لائیو ٹرانسمیشن یہاں دیکھیں

    سینئر وکیل ملک الطاف ایڈووکیٹ نے کہا کہ تفتیشی افسر کی تقرری اور متعلقہ عدالت تک ایف آئی آر پہنچنے سے قبل گرفتاری نہیں کی جا سکتی۔

    انھوں نے کہا آئین میڈیا پرسنز سمیت تمام شہریوں کی چار دیواری کو تحفظ دیتا ہے، اے آر وائی نیوز کے خلاف اب تک کارروائیاں غیر آئینی و غیر قانونی ہیں۔

  • تشدد کیا گیا یا نہیں؟ شہباز گل کے وکیل نے بڑا دعویٰ کردیا

    تشدد کیا گیا یا نہیں؟ شہباز گل کے وکیل نے بڑا دعویٰ کردیا

    اسلام آباد: پی ٹی آئی کے گرفتار رہنما شہباز گل کے وکیل نے بڑا دعویٰ کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی جوڈیشل مجسٹریٹ کی جانب سے شہباز گل کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کئے جانے پر ان کے وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ بطور وکیل اپنا دفاع عدالت میں پیش کرینگے اور مقدمہ منسوخی کےلیے ہائی کورٹ سےرجوع کرینگے۔

    فیصل چوہدری نے دعویٰ کیا کہ شہباز گل کے کپڑوں میں خون آلود دھبے نظر آئے، ایسے کیسز میں تشدد آرگنائزر طریقے سے کیا جاتا ہے آج شہباز گل نےعدالت کو خطرہ سے آگاہ کیا تھا۔

    جسمانی ریمانڈ کا تحریری حکم نامہ جاری

    دوسری جانب اسلام آباد کی مقامی عدالت نے شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ کی منظوری کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: شہباز گل کی عدالت میں پیشی، جسمانی ریمانڈ منظور

    تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ ریکارڈ کے مطابق شہباز گل کے خلاف الزامات پر جسمانی ریمانڈ ضروری ہے، پی ٹی آئی رہنما کی ریکارڈڈ آواز سے مشابہت کے لیے فرانزک ٹیسٹ بھی ضروری ہے۔

    تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ پولیس دو روز میں شہباز گل سے تفتیش کرکے دوبارہ عدالت میں پیش کرے اور پیش رفت سے متعلق عدالت کو آگاہ کیا جائے۔

  • "مشکل وقت میں اے آر وائی نیوز کے ساتھ ہیں”

    "مشکل وقت میں اے آر وائی نیوز کے ساتھ ہیں”

    ملتان: وائس چیئرمین پاکستان تحریک انصاف شاہ محمود قریشی نے اے آر وائی نیوز کے ہیڈ آف نیوز عماد یوسف کی گرفتاری کو آزادی صحافت کا امتحان قرار دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی وائس چیئرمین نے عماد یوسف کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت میں سب کچھ قانون کےتابع ہوتاہے جبکہ فسطائیت میں سب کچھ قانون سےبالا ترہوتاہے۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پی ٹی آئی آزادی صحافت کی بات کرتی ہے، آج آزادی صحافت کی آوازبلند کرنے والوں کا امتحان ہے، عماد یوسف کی گرفتاری پر پاکستان کی تمام صحافی برادری کو آواز بلند کرنا ہوگی۔

    ماضی سے متعلق بات چیچ کرتے ہوئے وائس چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ماضی میں میڈیا کا بلیک آؤٹ کردیاجاتاتھا،آج کےزمانےمیں میڈیا کا بلیک آؤٹ ممکن نہیں ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: شہباز گل کی گرفتاری پر عمران خان کا ردعمل آگیا

    پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ اے آر وائی نیوز کے ہیڈ آف نیوز کی گرفتاری کے محرکات دیکھے جائیں تو
    واضح ہوجائے گا کہ ان کی گرفتاری کا فیصلہ ہوچکا تھا، ثابت ہوچکا کہ حکومت انتقامی کارروائیوں پراترآئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اس مشکل وقت میں اےآروائی کےساتھ ہے، حکومتی ہتھکنڈوں کے باعث اے آروائی کی مقبولیت میں اضافہ ہوگیا ہے۔

    وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وائس چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ رانا ثنااللہ کے بیانات بطور وزیرداخلہ انکو زیب نہیں دیتے، وہ سیاسی مقاصد حاصل کرنے کیلئےقانون توڑ رہے ہیں۔

  • ماہرین قانون نے عماد یوسف کی گرفتاری کا طریقہ غیر قانونی اور اغوا قرار دے دیا

    ماہرین قانون نے عماد یوسف کی گرفتاری کا طریقہ غیر قانونی اور اغوا قرار دے دیا

    کراچی: ماہرین قانون نے عماد یوسف کی گرفتاری کا طریقہ غیر قانونی اور اغوا قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ماہرین قانون نے اے آر وائی نیوز کے ہیڈ آف نیوز عماد یوسف کی گرفتاری کے طریقے کو غیر قانونی قرار دے دیا۔

    ماہر قانون علی ظفر نے کہا کسی بھی شخص کی گرفتاری کے لیے مجسٹریٹ سے وارنٹ لینا پڑتا ہے، اور وارنٹ گرفتاری سے پہلے نوٹس بھی دیا جاتا ہے، بغیر وارنٹ کسی کو گرفتار کرنا بہت بڑا جرم ہے۔

    نشریات کی بندش کے باعث اے آر وائی نیوز کی لائیو ٹرانسمیشن یہاں دیکھیں

    انھوں نے کہا اس طرح کی کارروائیاں آمرانہ دور میں بھی ہوتیں، لیکن آئین و جمہوریت کے ہوتے ایسی کارروائیاں غیر قانونی ہیں، سپریم کورٹ ازخود نوٹس لے کر معاملے پر کارروائی کر سکتی ہے۔

    فیصل چودھری ایڈووکیٹ نے کہا کہ حکومت آئین و قانون کی دھجیاں اڑا رہی ہے، عماد یوسف کی گرفتاری بہت افسوسناک ہے، حکومت کے اس اقدام کی پکڑ ہو سکتی ہے، اگر ریاست ہی قانون کی دھجیاں اڑائے تو فسطائیت پھیلتی ہے، ایسی کارروائی گرفتاری نہیں اغوا ہے۔

    اظہر صدیق ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ یہ کھلی دہشت گردی ہے، امید ہے چیف جسٹس از خود نوٹس لیں گے، آزادی اظہار کا قانون صحافیوں کو بات کرنے کا موقع دیتا ہے۔

    اے آر وائی کے ہیڈ آف نیوز عماد یوسف بغیر وارنٹ ڈیفنس سے گرفتار

    انھوں نے کہا ایسی کیا آفت آ گئی تھی کہ رات گئے عماد یوسف کو گرفتار کیا گیا، اصولی طور پر کسی شخص کو گرفتار کر کے تھانے منتقل کیا جاتا ہے، عماد یوسف کی اس طرح گرفتاری قانون کی خلاف ورزی ہے، معاملے کو کسی اور طرف لے جانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

    ماہر قانون صفدر شاہین نے کہا کہ دنیا میں کہیں بھی ایسا نہیں ہوتا کہ پہلے مقدمہ درج ہو پھر گرفتاری ہو، آئین و قانون کا مذاق اڑایا جا رہا ہے، اس طرح کی غیر اخلاقی کارروائیوں کی آئین میں کوئی جگہ نہیں، قانون میں مقدمہ پہلے اور گرفتاری بعد میں کوئی شق نہیں ہے، عماد یوسف کو گرفتار نہیں اغوا کیا گیا ہے۔

    صفدر شاہین کا کہنا تھا گرفتاری کے لیے آنے والے اہل کاروں کو وارنٹ گرفتاری دکھانے ہوتے ہیں، پولیس کے پاس بغیر وارنٹ گرفتاری کسی کے گھر داخل ہونے کا اختیار نہیں، جب وارنٹ نہیں تو یہ گرفتاری نہیں اغوا ہے، عماد یوسف کی گرفتاری کو عدالت میں چیلنج کریں گے۔

    انھوں نے کہا عدالت کی جانب سے عماد یوسف کو چھوڑ دیا جائے گا، عدالت انصاف کرے گی، واقعے میں جو لوگ بھی ملوث ہیں ان کے خلاف کارروائی ہو سکتی ہے، ایف آئی آر بھی درج ہو سکتی ہے، اگر کارروائی نہیں ہوتی تو مجسٹریٹ براہ راست طلب کر سکتا ہے۔

  • ملک بھر کی صحافتی تنظیموں کا عماد یوسف کی فوری رہائی کا مطالبہ

    ملک بھر کی صحافتی تنظیموں کا عماد یوسف کی فوری رہائی کا مطالبہ

    کراچی: ملک بھر کی صحافتی تنظیموں نے عماد یوسف کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے فوری رہائی کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک بھر کی صحافتی تنظیموں اور پریس کلبز نے اے آر وائی نیوز کے ہیڈ آف نیوز عماد یوسف کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کر دیا۔

    پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس نے اپنے بیان میں کہا کہ حکومت کو ہوش کے ناخن لینا چاہیئں، پی ایف یو جے رہنما لالہ اسد پٹھان نے کہا حکومتی اقدام انتہائی شرمناک ہے، وزیر اعظم فوری ایکشن لیں۔

    نشریات کی بندش کے باعث اے آر وائی نیوز کی لائیو ٹرانسمیشن یہاں دیکھیں

    صدر پی ایف یو جے افضل بٹ نے کہا اے آر وائی کی جانب سے وضاحت جاری کر دی گئی تھی، اس کے بعد بات ختم ہو جانی چاہیے تھی، اگر گھروں پر چھاپے ماریں گے تو اس سے اچھا میسج نہیں جائے گا، کوئی سیاسی لیڈر غلط بات کرتا ہے تو ادارے کی وضاحت پر بات ختم ہو جاتی ہے، عماد یوسف کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔

    انھوں نے کہا آج ہماری میٹنگ ہوگی، شام کو صورت حال سے آگاہ کریں گے، اگر کسی نے غلط بات کی ہے تو ادارے نے معذرت کر لی ہے، کسی بھی سیاسی جماعت کو کسی چینل کا بائیکاٹ نہیں کرنا چاہیے، ایسا کوئی قدم نہ اٹھایا جائے کہ لوگوں کا روزگار خطرے میں پڑ جائے۔

    پی ایف یو جے دستور کے سیکریٹری جنرل اے ایچ خانزادہ نے کہا کہ اگر عماد یوسف کو فوری طور پر رہا نہ کیا گیا تو صحافی ملک گیر احتجاج کی کال دیں گے۔

    کراچی یونین آف جرنلسٹس دستور نے اپنے بیان میں کہا کہ آزادی اظہار پر قدغن کسی طور پر برداشت نہیں، صحافیوں کے ساتھ ہر دم کھڑے ہیں، حکومت صحافیوں کا احترام کرے۔

    اے آر وائی کے ہیڈ آف نیوز عماد یوسف بغیر وارنٹ ڈیفنس سے گرفتار

    سیکریٹری کراچی پریس کلب رضوان بھٹی نے کہا کہ آزادی اظہار پر قدغن کسی طور برداشت نہیں، لاہور پریس کلب نے بھی عماد یوسف کی فوری رہائی کا مطالبہ کر دیا ہے۔

  • ” عوام  باہر نکلیں گے اور اپنا حق لیں گے”

    ” عوام باہر نکلیں گے اور اپنا حق لیں گے”

    سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے انکشاف کیا ہے کہ یہ (شہباز حکومت) بھارت اور اسرائیل کے ساتھ اپنے معاملات بہتر بنانے جارہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں شیخ رشید نے کہا کہ یہ اپنے نیب کے کیسز ختم کرنے آئے ہیں، ان کو چور دروازے سےلایا گیا، ابھی بھی کہہ رہا ہوں کہ نیب،ایف آئی اے میں معاملات ٹھیک کریں تو ان کا محاسبہ ہوسکتا ہے۔

    شیخ رشید نے کہا کہ اپنے کیسز ختم کرلیں مگر معاملات سنبھلیں گے نہیں، عوام باہر نکلیں گے اور اپنا حق لیں گے۔

    اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں سابق وزیر داخلہ نے انکشاف کیا کہ یہ بھارت اور اسرائیل کے ساتھ اپنے معاملات بہتر بنانے جارہےہیں، ایسی حرکت سے معاملات سنبھلنے کے بجائے مزید بگڑیں گے۔

    واضح رہے کہ آج شہباز حکومت 9500 ارب روپے کا بجٹ پیش کرنے جارہی ہے، بجٹ میں بالواسطہ ٹیکس، انکم ٹیکس کا سلیبس میں کمی سمیت کئی ٹیکسز کا نفاذ کرنے جارہی ہے۔

  • پی ٹی آئی کے کتنے لوگ پارٹی چھوڑنے کو تیار ہیں؟، اے آروائی نیوز نےکھوج لگالیا

    پی ٹی آئی کے کتنے لوگ پارٹی چھوڑنے کو تیار ہیں؟، اے آروائی نیوز نےکھوج لگالیا

    اسلام آباد: تحریک عدم اعتماد سے قبل پاکستان تحریک انصاف کو بڑا دھچکا، کتنے ارکان قومی اسمبلی پارٹی چھوڑ کر جارہے ہیں؟ اے آر وائی نیوز نے کھوج لگالیا۔

    تحریک انصاف سے بغاوت کرنے والے فیصل آباد ڈویژن کے 8 اراکین قومی اسمبلی کون ہیں؟ اے آر وائی نیوز نے پتہ لگالیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ان ارکان اسمبلی کا تعلق فیصل آباد ڈویژن سے ہے جو کہ آئندہ انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ٹکٹ پر الیکشن لڑینگے، ارکان قومی اسمبلی کے تمام معاملات طے پاچکے ہیں۔

    بغاوت کرنے والوں میں نصراللہ گھمن، عاصم نذیر، نواب شیر وسان، راجا ریاض، ریاض فتیانہ، خرم شہزاد، غلام بی بی بھروانہ اور غلام محمد لالی شامل ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی چھوڑنے کو تیار اراکین اسمبلی پہلے بھی سیاسی وفاداریاں تبدیل کرچکے ہیں۔

    دوسری جانب وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی نے اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی تجویز پر اتفاق کیا ہے، پی پی پی رہنماؤں کا موقف ہے کہ اسپیکر کے خلاف تحریک کے نتائج سے صورتحال بھی واضح ہوجائے گی۔

    ادھر ذرائع کے کا دعویٰ ہے کہ پیپلزپارٹی پارلیمانی سال مکمل اور ن لیگ فوری الیکشن چاہتی ہے جو کہ ڈیڈ لاک کی بنیادی وجہ ہے۔

    گذشتہ ہفتے جہانگیر ترین کی شہباز شریف، پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف سے خفیہ ملاقاتوں کی خبریں منظر عام پر آئیں تھیں۔

    جہانگیر ترین گروپ نے فوری طور پر اپوزیشن کو کسی قسم کی یاد دہانی کرانے سے معذرت کرلی تھی جبکہ جہانگیر ترین گروپ نے فی الحال "دیکھو اور انتظار کرو” کی پالیسی پر چلنے کا فیصلہ کیا ہے۔

  • جلد علاج کے لئے لڑکیوں کا جنسی استحصال، کارڈیو کا میگا اسکینڈل بے نقاب

    جلد علاج کے لئے لڑکیوں کا جنسی استحصال، کارڈیو کا میگا اسکینڈل بے نقاب

    کراچی: سندھ میں دل کے امراض کا سب سے بڑا اسپتال، جہاں مریضوں کے ساتھ آنے والی خواتین کی عزت تار تار کئے جانے کا مکروہ ترین کام کیا جارہا ہے، ٹیم سرعام نے مکروہ دھندے کا راز فاش کردیا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام ‘سرعام’ کی ٹیم نے اپنی جان جوکھوں میں ڈال کر سندھ میں امراض قلب کے سب سے بڑے اسپتال کارڈیو میں ملازمین کی رشوت خوری کے ساتھ ساتھ مریض کے ساتھ آنے والی خواتین کے ساتھ کی جانے والی دست درازی کی ویڈیو بناڈالی۔

    المیہ یہ ہے کہ یہ رشوت خور ملازمین بیمار ماں باپ کے جلد علاج کی خاطر اسپتال آنے والی خواتین سے او پی ڈی کی جلد پرچیاں بنوانے، اینجیو پلاسٹی کرانے اور اسٹنٹ ڈالنے کے عوض بھاری رشوت طلب کرتے ہیں اور بعد ازاں ان کی عزت سے کھیلنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔

    ٹیم سرعام نے کارڈیو کے اسٹاف میں موجود چند کالی بھیڑوں کو بے نقاب کیا جو اسپتال آنے والی خواتین کے جنسی استحصال کرتے رہے، ٹیم سرعام کی جانب سے ویڈیو دکھانے پر مذکورہ شخص نے ڈھٹائی سے کہا کہ ‘ ایک آدھ بار ہی ہوا ہے یہ کام’۔

    خواتین کے جنسی استحصال کرنے والے شخص نے عجیب منطق پیش کرتے ہوئے آن کیمرا کہا کہ ‘ ساری دنیا کرتی ہے، میں نے تو ایک بار ہی کیا ہے، اب مجھے وارننگ مل چکی ہے تو میں ہوشیار ہوگیا ہوں’۔

    یہ بھی پڑھیں: ٹیم سرعام کا اپنے ہی ارکان کے خلاف اسٹنگ آپریشن

    اسی مکروہ دھندے کا ایک اور گھناؤنا کردار اسٹاف نرس رباب سلیم تھی جو غریب ومجبور مریضوں کے جلد دل کے ٹیسٹ و آپریشن کرانے کے عوض بھاری رشوت طلب کرتی اور اسے ‘آگے’ بھیجنے کا کہتی۔

    ٹیم سرعام کی جانب سے بنائی گئی خفیہ ویڈیوز میں رباب سلیم مختلف مواقعوں پر مریضوں کو بیڈز دلوانے، ان کے جلد ٹیسٹ کرانے کا کہتی نظر آرہی ہیں۔

    اس گھناؤنے کھیل کے ایک اور کردار انچارج او پی ڈی سعید اختر بھی ہیں جو مجبور اور لاچار مریضوں سے بھاری رقم لیکر ان کے ٹیسٹ اور آپریشن کی جلد تاریخیں دلاتے تھے۔

    ٹیم سرعام نے مختلف مواقعوں پر انتہائی جانفشانی سے بنائی گئی ویڈیوز کو جب انچارج او پی ڈی سعید اختر کو دکھایا تو مُکر گئے کہا کہ مجھے تو کچھ سمجھ میں نہیں آرہا ہے یہ کیسے ہوا؟

    کارڈیو کراچی کا یہ میگا اسکینڈل فاش ہونے پر اسپتال کا عملہ ایک دوسرے سے منہ چھُپاتا نظر آیا مگر اس ساری صورتحال میں مینیجر او پی ڈی کارڈیو ‘ کریم ممبانی’ نے آگے بڑھ کر صورت حال جاننے اور ادارے کا موقف پیش کرنے کی ہمت کی۔

    مزید پڑھیں: پٹواری کی کرپشن بے نقاب کرنا ٹیم سرعام کا جرم بن گیا

    کریم ممبانی نے میزبان اقرار الحسن کو بتایا کہ ہم نے ایک انٹرنل انکوائری شروع کرارکھی ہے، آپ ہمیں یہ ویڈیوز فراہم کریں ان کے خلاف محکمانہ کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

    پروگرام سر عام کے میزبان اقرار الحسن نے مینیجر او پی ڈی کارڈیو کو پیشکش کی کہ انٹرنل انکوائری کے دوران اگر آپ مجھے یا میری ٹیم کے کسی فرد کو طلب کرنا چاہئے تو ہم حاضر ہیں۔

    اقرار الحسن کا موقف تھا کہ یہ چند عناصر ان طاقت ور مافیا کا حصہ ہیں جو این آئی سی وی ڈی میں رشوت کا بازار گرم کئے ہوئے ہیں، انہیں بھی بے نقاب کرنا ضروری ہے۔

  • اسکول میں بچیوں کا جنسی استحصال، سرِعام نے پردہ فاش کردیا

    اسکول میں بچیوں کا جنسی استحصال، سرِعام نے پردہ فاش کردیا

    ملک میں بچیوں کے ساتھ ہونے والی جنسی استحصال کا جو سلسلہ قصور کے بھیانک واقعے سے شروع ہوا، وہ آج تک نہ تھم سکا، اس عفریت نے اب تو ہماری درسگاہوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، جہاں استاد جیسا معزز پیشہ داغدار ہوا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے معروف پروگرام سر عام کے میزبان اقرار الحسن اور ان کی ٹیم نے پیر محل کے سرکاری اسکول میں کمسن بچیوں کے ساتھ ہونے والے گھناؤنے فعل کا پردہ چاک کیا، جنسی استحصال جیسے قبیح جرم میں کوئی اور نہیں اسکول کے اساتذہ ہی ملوث تھے جو ننھی کلیوں کو ٹیسٹ اور امتحانات میں فیل کرنے کی دھمکی دیتے رہے اور ننھی بچیاں ان کے جنسی ہوس کا نشانہ بنتی رہیں۔

    ٹیم سر عام کے مطابق جنسی زیادتی کا شکار ہونے والی بچیوں کی عمریں آٹھ سے بارہ سال کے درمیان ہیں، اساتذہ کے نام پر جنسی درندوں نے ایک دو نہیں بلکہ متعدد کم سن بچیوں کو اپنی ہوس کا نشانہ بنایا اور یہ سلسلہ عرصہ دراز سے جاری تھا، یہ جنسی درندے سرکاری اسکول کے اسٹور روم کو اپنی جنسی ہوس پوری کرنے کے لئے استعمال کرتے تھے۔ اقرار الحسن کا کہنا تھا کہ اس اسکول سے ملنے والی ویڈیوز اتنی قبیح ہے کہ انسانیت شرما جائے۔

    ٹیم سرعام نے جب سرکاری پرائمری اسکول میں ننھی بچیوں کے ساتھ ہونے والے جنسی استحصال کے واقعات کا پردہ چاک کیا، تو گاؤں کے سادہ لوح افراد اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور ان وحشی درندوں کو تشدد کا نشانہ بناڈالا، ایک نوجوان نے تو ملزم کا چہرہ کالا کرڈالا، اس موقع پر موجود پولیس نفری نے بمشکل ان درندوں کو مشتعل افراد کے نرغے سے نکال کر تھانے منتقل کیا۔

    دوسری جانب وزیر ای ڈی او ایجوکیشن پیر محل نے اساتذہ کے روپ میں موجود ان وحشی درندوں کو نوکری سے برخاست کردیا، اور ان کے خلاف محکماتی کارروائی کا آغاز کردیا۔

    پروگرام سرعام میں میزبان اقرار الحسن نے اہم نقطہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ استاد جیسے مقدس پیشے کی آڑ میں جنسی استحصال کا شکار ننھی بچیوں کی ذہنی کیفیت کیا ہوگی؟ جب وہ یہ سوچتی ہونگی کہ وہ اپنے روحانی باپ کے ہاتھوں درندگی کا نشانہ بنی، یہ بچیاں ساری زندگی استاد کے پیشے سے متعلق کیا سوچتی ہونگی؟