Tag: ARYNews

  • یومِ شہادتِ خلیفہ دوم حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہہ

    یومِ شہادتِ خلیفہ دوم حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہہ

    تاریخ عالم میں بہت کم شخصیات ایسی ملتی ہیں جن کی ذات میں اس قدر صلاحیتیں اور خوبیاں ایک ساتھ ہوں کہ ایک طرف فتوحات اور نظام حکومت میں مساوات، عدل و انصاف، مذہبی رواداری اپنی انتہاء پر ہو اور دوسری طرف روحانیت، زہد و ورع، تقویٰ اور بصیرت بھی اپنے پورے کمال پر نظر آئے۔ تاریخ میں اس حوالے سے سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا کوئی ثانی نظر نہیں آتا، عدل و انصاف کی بات ہو تو آپؓ اپنے عملی کردار کی وجہ سے منفرد و ممتاز نظر آتے ہیں۔

    خلافت راشدہ کے دوسر ے تاجدار اسلامی تاریخ کی اولوالعزم، عبقری شخصیت ،خُسر رسول ۖ داماد علی المرتضیٰ ، رسالت کے انتہائی قریبی رفیق ، خلافت اسلامیہ کے تاجدار ثانی نے ہجرت نبوی کے کچھ عرصہ بعد بیس افراد کے ساتھ علانیہ مدینہ کو ہجرت کی ، آپؓ نے تمام غزوات میں حصہ لیا۔634ء میں خلافت کے منصب پہ فائزکیے گئے۔644ء تک اس عہدہ پر کام کیا۔

    حضرت عمر فاروق ؓ کا قبول اسلام

    اس میں شک نہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قبول اسلام حضور نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعا کا نتیجہ ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی ذات میں بے شمار صلاحیتیں، سیاسی و انتظامی بصیرت اور عدالت و صداقت ودیعت کر رکھی تھیں،

    حضرت عمر بن خطابؓ وہ خلیفہ ہیں جنہیں اپنی مرضی سے نہ بولنے والے پیغمبر خداۖ نے غلاف کعبہ پکڑ کر دُعا مانگی تھی اے اللہ مجھے عمر بن خطاب عطا فرما دے یا عمرو بن ہشام، دعائے رسول کے بعد عمر بن خطاب تلوار گردن میں لٹکائے ہاتھ بندھے سیدھے دروازہ رسولﷺ پر پہنچے صحابہ کرام نے جب یہ آنے کی کیفیت دیکھی تو بارگاہ رسالت میں دست بستہ عرض کی یا رسول اللہ ۖ عمر اس حالت میں آ رہے ہیں تو آپ نے فرمایا انہیں آنے دو ۔نیّت اچھی تو بہتر ورنہ اسی تلوار سے اس کا سر قلم کردیا جائے گا۔

    جب بارگاہ رسالت میں عمر بن خطاب حاضر ہوئے دست رسول ۖ پر بیعت کر کے کلمہ طیبہ پڑھا تو فلک شگاف نعروں سے نعرہ تکبیر کی صدائیں بلند ہوئیں تو ہر طرف بخِِ بخِِ کی صدائیں گونجیں جس عمر بن خطاب کے آنے پر اتنی خوشیاں منائی گئیں جس کے رُعب اور دب دبہ سے دشمنان اسلام اس قدر حواس باختہ ہوتے تھے کہ بے شک یہ مرد قلندر کھلے آسمان تلے تن تنہا تلوار اور کوڑا لٹکا کر آرام کر رہا ہوتا تھا مگر کسی کو یہ جرأ ت نہ ہوتی تھی کہ عمر بن خطاب کا کوڑا یا تلوار اُٹھاتا ۔

    اسی بناء پر آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا کہ عمر کی زبان اور قلب کو اللہ تعالیٰ نے صداقت کا مصدر بنادیا ہے، یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے وجود مسعود سے اسلام کی شان و عظمت کو قیصر و کسریٰ کے ایوانوں تک پہنچادیا۔

    لقب فاروق کیسے ملا

    فاروق کا مطلب ہے کہ ’فرق کرنے واالا ‘، سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کفر و نفاق کے مقابلہ میں بہت جلال والے تھے اور کفار و منافقین سے شدید نفرت رکھتے تھے۔ ایک دفعہ ایک یہودی و منافق کے مابین حضور انورﷺ نے یہودی کے حق میں فیصلہ فرمایا مگر منافق نہ مانا اور آپؓ سے فیصلہ کے لیے کہا ۔ آپؓ کو جب علم ہوا کہ نبیﷺ کے فیصلہ کے بعد یہ آپ سے فیصلہ کروانے آیا ہے تو حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اس کو قتل کر کے فرمایا جو میرے نبیﷺ کا فیصلہ نہیں مانتا میرے لیے اس کا یہی فیصلہ ہے۔کئی مواقع پر حضور نبی کریمﷺ کے مشورہ مانگنے پر جو مشورہ حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے دیا قرآن کریم کی آیات مبارکہ اس کی تائید میں نازل ہوئیں۔ اور آپؓ کو فاروق کا لقب ملا ۔

    حضرت عمر فاروقؓ دوسرے خلیفہ راشد ہیں ، نبی اکرم ﷺ اور حضرت ابوبکر صدیقؓ کے بعد آپؓ کا رتبہ سب سے بلند ہے، آپؓ کے بارے میں رسول اکرم ﷺ نے فرمایا:

    میرے بعد اگر کوئی نبی ہوتا تو عمر ہوتا (ترمذی ) ۔

    عمر کی زبان پر خدا نے حق جاری کر دیا ہے (بیہقی)۔

    جس راستے سے عمر گزرتا ہے شیطان وہ راستہ چھوڑدیتا ہے (بخاری ومسلم)۔

    میرے بعد ابوبکر وعمر کی اقتداء کرنا( مشکٰوۃ)۔

    دور خلافت

    آپ کے دور خلافت میں اسلامی سلطنت کی حدود 22لاکھ مربع میل تک پھیلی ہوئی تھیں آپ کے اندازِحکمرانی کودیکھ کر ایک غیر مسلم یہ کہنے پہ مجبور ہوگیاکہ

    اگر عمر کو 10سال خلافت کے اور ملتے تو دنیا سے کفر کانام ونشان مٹ جاتا

    حضرت عمر کازمانہ خلافت اسلامی فتوحات کا دور تھا۔اس میں دو بڑی طاقتوں ایران وروم کو شکست دے کرایران عراق اور شام کو اسلامی سلطنتوں میں شامل کیا، بیت المقدس کی فتح کے بعدآپ خودوہاں تشریف لے گئے۔

    قبول اسلام کے بعد عہد نبوت میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو سرکار دوعالم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نہ صرف قرب حاصل ہوا بلکہ تمام معاملات میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مشاورت کو اہمیت حاصل تھی۔ غزوات ہوں یا حکومتی معاملات، سب میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مشورہ لیا جاتا تھا۔

    حضرت عمر فاروقؓ کا مشہور قول ہے کہ

    اگر دریائے فرات کے کنارے ایک کُتا بھی پیاسا مر گیا تو عمر سے پوچھا جائے گا

    اس قدر خوف خدا رکھنے والا راتوں کو جاگ کر رعایا کی خدمت اور جس کی زبان سے نکلے ہوئے الفاظ کی تائید میں سورئہ نور کی آیات مبارکہ کا نازل ہونا جس نے اپنی آمد پر مدینہ کی گلیوں میں اعلان کیا، کوئی ہے جس نے بچوں کو یتیم کرانا ہو ، بیوی کو بیوہ کرانا ہو ، ماں باپ کی کمر جھکانا ہو ، آنکھوں کا نورگُم کرانا ہو ،آئے عمر نے محمد رسول اللہ ۖ کی غلامی کا دعویٰ کر لیا ہے آج سے اعلانیہ اذان اور نماز ہوا کرے گی ۔

    حضرت عمر کے دور میں فتح کئے گئے علاقے

    حضرت عمر فاروق ؓ کے دور حکومت میں جن ملکوں اور علاقوں کو فتح کیا گیا ان میں عراق، شام، دمشق، حمس، یرموک، بیت المقدس، کساریہ، تکریت ، خوزستان، آذر بائیجان، تبرستان ، آرمینیہ، فارس، کرمان، سیستان، مکران ،خراسان، مصر، سکندریہ سمیت دیگر علاقوں کو فتح کیا اور اسلام کا پرچم سربلند کیا ۔

    حضرت عمر ؓ کے دور میں قائم ہونے والے محکمے

    محکمہ فوج، پولیس، ڈاک، بیت المال، محاصل، جیل، زراعت، آبپاشی اور تعلیم کے محکمہ جات کا قیام آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانے میں ہوا۔ اس سے پیشتر یہ محکمے موجود نہ تھے۔ ان محکموں کے قیام سے یکسر نظام خلافت، نظام حکومت میں بدل گیا تمام محکموں کے افسران اور ملازمین کی تنخواہیں مقرر کی گئیں۔

    ۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سب سے پہلے امیرالمومنین کہہ کر پکارے گئے۔

    ۔ آپؓ نے بیت المال کا شعبہ فعال کیا، مکاتب و مدارس کا قیام اور اساتذہ کی تنخواہیں

    ۔ اسلامی مملکت کو صوبوں اور ضلعوں میں تقسیم کیا عشرہ خراج کا نظام نافذ کیا ۔

    ۔ مردم شماری کی بنیاد ڈالی، محکمہ عدالت اور قاضیوں کے لئے خطیر تنخواہیں متعین کیں۔

    ۔ احداث یعنی پولیس کا محکمہ قائم کیا، جیل خانہ وضع کیا اورجلاوطنی کی سزا متعارف کی۔

    ۔ باقاعدہ فوج اور پولیس کے ملازمین بھرتی کئے گئے، سن ہجری جاری کیا، محصول اور لگان،

    ۔ زراعت کے فروغ کے لئے نہریں کھدوائیں، نہری اور زرعی نظام کو جدید تقاضوں میں ترتیب دیا گیا

    ۔ باقاعدہ حساب کتاب کے لئے مختلف شعبوں کا سربراہ مقرر کیا

    ۔ حرم اور مسجد نبوی کی توسیع، باجماعت نماز تراویح، فجر کی اذان میں الصلوٰۃ خیر من النوم کا اضافہ۔

    ۔ تمام محکمہ جات کے لئے دفاتر کا قیام، نئے شہروں اور صوبوں کا قیام

    ۔ تجارتی گھوڑوں پر زکوٰۃ کا اجراء۔ جہاد کے لئے باقاعدہ گھوڑوں کی پرورش کا اہتمام

    ۔ حربی تاجروں کو تجارت کی اجازت، مفلوک الحال، یہودیوں اور عیسائیوں کے لئے وظائف

    ۔ مکہ اور مدینہ کے درمیان مسافروں کے آرام کے لئے سرائیں اور چوکیوں کا قیام، بچوں کے وظائف،

    ۔ قیاس کا اصول رائج کیا، فرائض میں عدل کا مسئلہ ایجاد کیا

    ۔ امام اور موذن کی تنخواہ مقرر کی، مساجد میں وعظ کا طریقہ جاری کیا

    شہادت 

    اسلام کے اس عظیم سپوت کی فتوحات سے اہل باطل اتنے گھبرائے کے سازشوں کا جال بچھا دیا اور ستائیس ذی الحجہ کو ایک ایرانی مجوسی ابولولو فیروز نے نمازِ فجر کی ادائیگی کے دوران حضرت عمررضی اللہ عنہ کو خنجر مار کر شدید زخمی کر دیا۔

    یکم محرم الحرام 23 ہجری کو امام عدل و حریت ، خلیفہ راشد،نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں کا ثمر، امیر المومنین ، فاتح عرب وعجم، مدینہ منورہ میں تریسٹھ سال کی عمر میں شہادت کے رتبے پرفائز ہوئے، آپ روضہ رسولﷺ میں انحضرتﷺ کے پہلو مبارک میں مدفن ہیں۔

     

    وہ عمر جس کے ا عداء پہ شیدا سقر
    اس خدا دوست حضرت پہ لاکھو ں سلام

  • وائٹ ہاؤس میں صنفی تفریق سے کیسے چھٹکارہ پایا گیا؟

    وائٹ ہاؤس میں صنفی تفریق سے کیسے چھٹکارہ پایا گیا؟

    دنیا میں خواتین کی آبادی لگ بھگ مردوں کے برابر ہو چکی ہے، اس کے باوجود آج کے اس ترقی یافتہ دور میں بھی خواتین کو صنفی تفریق کا سامنا ہے۔ غیر ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میں یہ عدم مساوات خواتین کے خلاف بڑے بڑے سنگین جرائم کا سبب ہے اور انہیں روکنے میں حکومتیں اور عدالتیں بھی ناکام ہیں۔

    ترقی یافتہ ممالک میں بھی کچھ ایسی ہی صورتحال پائی جاتی ہے۔ یہاں خواتین کو جان کا تحفظ تو حاصل ہے لیکن عملی میدان میں انہیں وہ مواقع حاصل نہیں جو مردوں کو حاصل ہیں یا یوں کہہ لیں کہ مردوں کے مقابلے میں انہیں کم باصلاحیت خیال کیا جاتا ہے۔

    ایک عام مشاہدہ یہ ہے کہ اکثر دفاتر میں مختلف چیلنجنگ ٹاسک کے لیے پہلے مرد ملازمین کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ خواتین کی باری اس وقت آتی ہے جب کم از کم 2 سے 3 مرد ملازمین اس کام کو کرنے سے انکار کرچکے ہوں۔

    اسی طرح دفاتر میں خواتین کے آئیڈیاز اور تجاویز کو بھی نظر انداز کردیا جاتا ہے۔ اس موقع پر بعض مرد ملازمین ان کی تجاویز کو اپنی طرف سے پیش کر کے مالکان سے داد وصول کرلیتے ہیں اور اس آئیڈیے کی خالق خاتون حیران پریشان رہ جاتی ہے۔

    یہی نہیں اکثر شعبوں میں خواتین تنخواہوں اور دیگر سہولیات کے معاملے میں بھی مردوں کی ہم صلاحیت ہونے کے باوجود ان سے پیچھے ہیں۔

    اقوام متحدہ خواتین (یو این وومین) مختلف حکومتوں پر زور دے رہی ہے کہ کام کرنے والی خواتین کی تنخواہیں اتنی ہی ہونی چاہئیں جتنی مردوں کی ہیں۔ یہ مہم ہالی ووڈ اداکارہ ایما واٹسن کی سربراہی میں چلائی جارہی ہے۔

    کام کرنے کی جگہوں پر خواتین مساوات کیسے حاصل کرسکتی ہیں؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم رہنماؤں کا کہنا ہے کہ خواتین ہی ایک دوسرے کو ان کے حقوق دلا سکتی ہیں۔ اگر دفاتر میں کسی خاتون کے ساتھ صنفی تفریق کا مظاہرہ کیا جارہا ہے تو خواتین ایک دوسرے کی حمایت کرکے اور آپس میں متحد ہو کر اس رویے کے خلاف آواز اٹھا سکتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: فرانس کی خاتون وزرا کا شوقین مزاج مرد سیاست دانوں کے خلاف محاذ

    تاہم اس کی ایک عمدہ مثال وائٹ ہاؤس میں دیکھنے میں آئی۔

    آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ امریکا جیسے ملک میں بھی صںفی تفریق پائی جاتی ہے جہاں اس کا تصور بھی محال لگتا ہے۔ مزید حیرانی کی بات یہ ہے کہ امریکی صدارتی محل یعنی وائٹ ہاؤس تک میں خواتین ملازمین صنفی تفریق کا شکار ہیں۔

    وائٹ ہاؤس میں تعینات ایک خاتون جولیٹ ایلپرن نے ایک غیر ملکی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ کس طرح وہاں موجود خواتین نے صنفی تفریق کا مقابلہ کیا۔ ان کے مطابق صدر اوباما کے دور صدارت سے قبل وائٹ ہاؤس میں صنفی تفریق اپنے عروج پر تھی۔

    مزید پڑھیں: صنفی تفریق خواتین کے طبی مسائل کی بڑی وجہ

    وہ بتاتی ہیں، ’وائٹ ہاؤس میں تعینات ایک تہائی سے زائد عملہ مردوں پر مشتمل تھا۔ خواتین جب میٹنگز میں اپنی تجاویز پیش کرتیں تو انہیں نظر انداز کردیا جاتا۔ وہ جب بات کرنے کی کوشش کرتیں تو ان کی بات کو کاٹ دیا جاتا۔ اکثر اوقات خواتین کی جانب سے پیش کیے گئے آئیڈیاز کو نظر انداز کردیا گیا اور تھوڑی دیر بعد کسی مرد نے انہیں اپنا آئیڈیا بنا کر پیش کردیا جس کے بعد میٹنگ روم تالیوں سے گونج اٹھتا‘۔

    جولیٹ کے مطابق اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے وائٹ ہاؤس کی تمام خواتین نے ایک حکمت عملی ترتیب دی اور اس پر عمل کرنا شروع کیا۔ میٹنگ میں جب کوئی خاتون کوئی مشورہ یا تجویز پیش کرتیں تو دیگر تمام خواتین اپنی باری پر اس نکتہ کو بار بار دہراتیں اور اس خاتون کا نام لیتیں جنہوں نے یہ نکتہ پیش کیا ہوتا۔

    اس سے میٹنگ میں موجود مرد عہدیداران نے مجبوراً ان کی بات پر توجہ دینی شروع کردی۔ خواتین کی اس حکمت عملی سے یہ فائدہ بھی ہوا کہ مردوں نے ان کے آئیڈیاز کو چرا کر انہیں اپنے نام سے پیش کرنا چھوڑ دیا۔

    جولیٹ کا کہنا تھا، ’آہستہ آہستہ چیزیں تبدیل ہونا شروع ہوگئیں۔ اس صورتحال کو صدر اوباما نے بھی محسوس کرلیا اور وہ مرد عہدیداران کے مقابلے میں خواتین کو زیادہ اہمیت دینے لگے‘۔

    خیال رہے کہ امریکی میڈیا کے مطابق صدر باراک اوباما وہ پہلے صدر ہیں جو صنفی مساوات کے قائل ہیں۔ ان کی انتظامیہ کو امریکی تاریخ کی سب سے متنوع انتظامیہ کہا جاتا ہے جس میں خواتین اور سیاہ فام افراد شامل ہیں اور یہ افراد اعلیٰ عہدوں پر بھی تعینات ہیں۔

     مزید پڑھیں: فٹبال کے ذریعے خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم ۔ افغانستان کی خالدہ پوپل

    جولیٹ بتاتی ہیں کہ جب صدر اوباما کا دوسرا دور صدارت شروع ہوا تو خواتین کو بھی مردوں کے برابر اہمیت دی جانے لگی اور میٹنگز کے دوران مرد و خواتین دونوں کو بولنے کا یکساں وقت دیا جانے لگا۔

    جولیٹ کے مطابق یہ تکنیک ہر جگہ استعمال کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ اپنی شناخت منوانے کے لیے خواتین کو خود متحد ہونا پڑے گا اور جب تک وہ آپس میں متحد ہو کر اپنے جائز حقوق کے لیے آواز نہیں اٹھائیں گی، تب تک ہمیں اکیسویں صدی میں بھی صنفی تفریق کا سامنا کرنا پڑے گا۔

  • قربانی کرنے سے پہلے یاد رکھنے والی باتیں

    قربانی کرنے سے پہلے یاد رکھنے والی باتیں

    کراچی: اسلامی کلینڈرکے آخری مہینے ذی الحج کی میں فرزندانِ توحید اسلام کا سب سے بڑارکن حج ادا کرتےہیں اور اس کے بعد حضرت ابراہیم علیہ السلام کی لازوال قربانی کی یاد میں حلال جانوروں کی قربانی کرتے ہیں۔

    قربانی بھی اسلام کا ایک اہم رکن ہے جو کہ صاحبانِ نصاب پرفرض کیا گیا ہے پاکسانی معاشرے میں بھی قربانی کوانتہائی اہمیت حاصل ہےاوراس کے لئے ہرسال باقاعدہ اہتمام کیا جاتا ہے۔

    قربانی کیونکہ بیک وقت مذہبی اورمعاشرتی فریضہ ہے لہذا چند نکات ایسے ہیں کہ جنہیں قربانی سے قبل جان لینا ضروری ہے۔

    قربانی کےلئے حلال جانور کا انتخاب کیا جائے اورحلال مال سے ہی قربانی کے لئے جانورخریدا جائے۔

    ذبح کرنے سے پہلے جانور کو وافر مقدار میں کھانا اورپانی فراہم کیا جائے اوراس وقت تک کھانے دیا جائے کہ جب تک جانورسیر ہوکرخود منہ نہ ہٹالے۔

    ذبح کرتے ہوئے انتہائی تیزدھارچھری استعمال کی جائے اورچھری جانور کی مناسبت سے ہونہ زیادہ بڑٰی اورنہ ہی چھوٹی۔

    قربانی کا گوشت تین حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے ایک حصہ صاحبِ خانہ کا، دوسراحصہ رشتے داروں کا اورتیسرا حصہ غرباء مساکین کے لئے مختص ہے اوراسی صورت میں گوشت کی تقسیم ہونی چاہیے۔

    قربانی کا مقصد اول تو اللہ کی راہ میں ایثار کا مظاہرہ کرنا ہے تو دوسری جانب معاشرے کے ان لوگوں کا خیال ہے کہ جوغربت کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں لہذا قربانی میں نام ونمود کے بجائے خالصتاً اللہ کی رضااورغرباء کی مدد کا جذبہ مدِںظررہنا چاہیے۔

  • نندی پور پاور پراجیکٹ کے سیکیورٹی آفس میں اہم ریکارڈ پھاڑ دیا گیا

    نندی پور پاور پراجیکٹ کے سیکیورٹی آفس میں اہم ریکارڈ پھاڑ دیا گیا

    گجرانوالہ: نندی پور پاور پراجیکٹ کے سیکیورٹی آفس میں نامعلوم افراد نے اہم ریکارڈ پھاڑ دیا۔ پھاڑے جانے والے کاغذات میں ادائیگیوں اور آئل خریداری کا ریکارڈ شامل تھا۔

    ذرائع کے مطابق واقعہ کل نصف شب کو اسسٹنٹ ڈائریکٹر سیکیورٹی کے دفتر میں پیش آیا۔

    واضح رہے کہ یہ واقعہ اس جگہ پیش آیا ہے جہاں قانون نافذ کرنے والے اداروں، رینجرز، پولیس اور ایلیٹ فورس کے درجنوں اہلکار سیکیورٹی کے فرائض پر مامور ہیں۔ اس جگہ عام افراد کا داخلہ بند ہے جبکہ کچھ مقامات پر وی آئی پی شخصیات کا داخلہ بھی ممنوع ہے۔

    پروجیکٹ انتظامیہ نے ضلعی حکومت اور پولیس کو واقعہ کی اطلاع دی جس کے بعد پولیس نے تفتیش کا آغاز کردیا ہے۔

    پولیس کے مطابق صبح ساڑھے 3 بجے کے قریب کچھ نامعلوم افراد اسسٹنٹ ڈائریکٹر سیکیورٹی مہتاب عالم کے دفتر میں داخل ہوئے اور اہم ریکارڈ پھاڑ دیا۔

    فرانزک لیب کے اہلکار بھی جائے وقوع سے انگلیوں کے نشانات اور دیگر شواہد اکٹھے کرنے میں مصروف ہیں۔

  • پی ایس 127 میں این اے 246  کا بھی ریکارڈ توڑ دیں گے، فاروق ستار

    پی ایس 127 میں این اے 246 کا بھی ریکارڈ توڑ دیں گے، فاروق ستار

    کراچی : فاروق ستار کا کہنا ہے ایم کیو ایم کے دفاتر توڑے جاسکتے ہیں، لیکن مینڈیٹ نہیں، ضمنی الیکشن فوج کی نگرانی میں کرائے جائیں، پی ایس ایک سو ستائیس میں این اے دو سو چھیالیس کا بھی ریکارڈ توڑدیں گے۔

    پی ایس ایک سو ستائیس ملیر میں ضمنی انتخاب کی مہم کے حوالے سے ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی فاروق ستار عوامی پریس کانفرس کرتے ہوئے کہا کہ ہم سے الگ ہونے والوں کو بھی پتنگ کاٹنے کا موقع نہیں دیں گے، آٹھ ستمبر کو ہر ڈبے سے پتنگ ہی نکلے گی۔

    فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ستر سال سے پاکستان زندہ باد کانعرہ لگانے والوں کو قبول کرنا ہوگا،دفاتر توڑے جاسکتے ہیں لیکن ایم کیو ایم کامینڈیٹ نہیں توڑا جاسکتا، تمام مشکلات کے باوجود الیکشن جب بھی ہوں ڈبے سے پتنگ کا ووٹ نکلتا ہے، 8 ستمبر کو یکجہتی کا مظاہرہ کریں گے اور حق کا سورج طلوع ہوگا۔


    Farooq Sattar warns those who switch allegiance… by arynews

    فاروق ستار نے مطالبہ کیا کہ ضمنی انتخاب میں دھاندلی کا خطرہ ہے، ضمنی الیکشن فوج کی نگرانی میں کرائے جائیں، ملیر میں، بلوچ، سندھی، پشتون سمیت تمام برادریاں ہمارے ساتھ ہوں گے، ستمبر کو این اے 246 کا رکارڈ توڑیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ ہجرت کا موسم ہے، ہمارے بھی ہجرت کرنے والے پرندے واپس آئیں گے، جب موسم گرم ہوجاتا ہے تو پرندے ٹھنڈے علاقے میں چلے جاتے ہیں،حکومت کاایجنڈہ ہے کہ کئی ایم کیو ایم بنانی ہیں تو یہ کرکے دیکھ لیں، وفاداریاں تبدیل کرنیوالے سن لیں 2018 میں بھی کوئی چانس نہیں، 2018 میں قومی اسمبلی کی ساری نشستوں پرکامیاب ہونگے۔

    ایم کیو ایم رہنماؤں نے ملیر کے عوام سے ملاقات کی اورالیکشن میں بھرپورحق رائے دہی استعمال کرنے کی اپیل کی۔

  • پارٹی آئین میں ترمیم کردی، فیصلوں کی توثیق کیلئے قائد کی ضرورت نہیں،فاروق ستار

    پارٹی آئین میں ترمیم کردی، فیصلوں کی توثیق کیلئے قائد کی ضرورت نہیں،فاروق ستار

    کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ پارٹی کے آئین میں ترمیم کردی گئی ہے جس کے تحت کسی بھی فیصلے پر بانی ایم کیو ایم کی توثیق کی ضرورت نہیں اس لیے 4 افراد کو اپنی مرضی سے رابطہ کمیٹی میں شامل کیا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارٹی کے اہم اجلاس کے بعد عارضی مرکز پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا، ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ 23 اگست کو ہم نے ایک واضح لکیر کھینچ دی تھی جس کے بعد سے ایم کیو ایم پاکستان اب اپنے فیصلوں میں خود مختار ہے۔ خواجہ اظہار الحسن کے بعد مزید چار افراد خالد مقبول صدیقی، سید سردار احمد، رؤف صدیقی  اور خواجہ سہیل منصور کو رابطہ کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے۔

    پڑھیں:  قومی اسمبلی میں‌ قرارداد لانے کا فیصلہ واپس، لندن قیادت کو جواب نہ دینے کا حکم

    ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ’’پارٹی آئین میں ترمیم کرتے ہوئے آئین کی شق 9 بی کو حذف کردیا جس کے بعد الطاف حسین کی پارٹی رہنما اور بانی کی حیثیت ختم ہوچکی ہے اب ہمارے کسی فیصلے کی ان کی توثیق کی ضرورت بھی نہیں ہے تاہم پارٹی آئین کی شق 7 کے مطابق ندیم نصرت کنونیر مقرر ہیں جبکہ اُن کی موجودگی میں پارٹی کے سنیئرز ڈپٹی کنونیرز پارٹی کے اجلاس منعقد کریں گے‘‘۔

    انہوں نے کہاکہ ’’ہم نے فیصلے اپنے ہاتھ میں لے لیے ہیں اور اب ہم اپنے فیصلے کرنے میں آزاد اور خود مختار ہیں، یہ لائن ہم نے 23 اگست کے بعد خود کھینچی ہے تاکہ دوبارہ ایم کیو ایم کے پلیٹ فارم سے پاکستان مخالف بات نہ کی جاسکے۔ اُن کا کہنا تھاکہ ’’ ہمیں فیصلہ سازی کے لیے اگر تنظیمی ڈھانچے میں تبدیلی کرنی پڑی تو ضرور کریں گے‘‘۔

    ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ’’پارٹی آئین کے مطابق کنونیر کی غیر موجودگی میں ڈپٹی کنوینر اور ممبران کی مشاورت سے فیصلے کیے جائیں گے قبل ازیں پارٹی آئین کے تحت ہی قائد ایم کیو ایم سے رہنمائی لینے کے پابند تھے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ’’قائد ایم کیو ایم کی باتوں پر تبصرہ نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی بانی تحریک کے احترام میں کسی قسم کی کمی نہیں کی جائے گی تاہم ماضی میں جو بھی کچھ ہوا آئندہ بات بھی نہیں کی جائے گی‘‘۔

    مزید پڑھیں :  مائنس ون فارمولا قبول نہیں، لندن قیادت کا پہلا رد عمل سامنے آگیا

    سربراہ ایم کیو ایم پاکستان نے دو ٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہمارے فیصلے لندن کی پالیسیوں سے آزاد ہوگئے ہیں۔ گزشتہ روز کے اجلاس میں پارٹی رہنماؤں اور آئینی و قانونی ماہرین نے تفصیلی جائزے کے بعد بانی تحریک سے قطع تعلق کی آئینی ترمیم منظور کی جس کے بعد لندن سیکریٹریٹ اور لندن رابطوں سے علیحدگی بھی اختیار کرلی ہے‘‘۔

    رہنماء ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ ’’ہمیں دیکھا، پرکھا اور موقع دیا جائے اور ہماری نیک نیتی پر شک کرنے سے بھی گریز کیا جائے کیونکہ اب پاکستان کے فیصلے یہی سے ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ آج ہم نے اپنا مقدمہ سب کے سامنے رکھ دیا ہے مردہ باد کہنے والوں کو ہم نے مسترد کیا مگر پاکستان زندہ باد کہنے والوں کو بھی گلے نہیں لگایا جارہا‘‘۔

    یہ بھی پڑھیں:   ایم کیوایم پاکستان نے بانی ایم کیو ایم کے خلاف قرارداد تیار کرلی

    انہوں نے کہا کہ ’’سب کچھ کرنے کے باوجود بھی ہمارے دفاتر مسمار کیے جارہے ہیں اور ہمارے بے گناہ کارکنان کی گرفتاریوں اور اُن کو لاپتہ کرنے کا سلسلہ تاحال جاری ہے جس سے محسوس ہوتا ہے کہ یہ آپریشن کسی ایک خاص کمیونٹی خلاف کیا جارہا ہے‘‘۔

    سربراہ ایم کیو ایم نے مطالبہ کیا کہ ’’ہمارے 130 لاپتہ کارکنان کو بازیاب کروایا جائے اور گرفتار خواتین کارکنان کو بھی رہا کیا جائے کیونکہ ہمیں یہ امید ہے کہ اُس روز وہ خواتین ویڈیو کے کسی بھی حصے میں نظر نہیں آرہی تھیں، 22 اگست کے بعد سے گرفتار ہونے والے بے گناہ کارکنان کو رہا کیا جائے اور نائن زیرو سمیت خورشید بیگم سیکریٹریٹ پر سے غیر آئینی و غیر قانونی سیل ختم کی جائے تاکہ ہمیں بھی سیاسی آزادی مل سکے‘‘۔

     

  • سندھ پولیس میں موجود مزید 2 کالی بھیڑوں کے خلاف اغوا کا مقدمہ درج

    سندھ پولیس میں موجود مزید 2 کالی بھیڑوں کے خلاف اغوا کا مقدمہ درج

    کراچی: اے سی ایل سی کے انسپکٹر اشتیاق غوری اور شرجیل منگی کے خلاف اغواء کا مقدمہ مغوی ڈاکٹر احمد کی مدعیت میں درج کرلیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے سی ایل سی شریف آباد کے انسپیکٹر اشتیاق غوری اور شرجیل منگی کے خلاف گلشن اقبال کے تھانے میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، دونوں ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے شہری ڈاکٹر احمد کو گلشن اقبال 13 ڈی 2 سے اغواء کر کے رہائی کے لیے تاوان طلب کیا تھا۔

    پولیس کی کالی بھیڑوں سے  رہائی حاصل کرنے کے بعد ڈاکٹر احمد نے ڈی آئی جی سے اغواء کے معاملے پر شکایت کی جس پر انہوں نے آئی جی سندھ کے سامنے پولیس میں موجود کالی بھیڑوں اور اغواء برائے تاوان میں ملوث افسران کے بارے میں آگاہ کیا۔

    پڑھیں :  انسداد دہشت گردی ونگ کا انسپکٹراغواء برائے تاوان میں ملوث نکلا

    شہری کی جانب سے گلشن اقبال تھانے میں انسپیکٹر اشتیاق غوری اور شرجیل منگی کے خلاف گلشن اقبال تھانے میں مقدمے کی درخواست دی ہے جس میں یہ مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ ’’اے سی ایل سی کے افسر اور اُن کے ماتحت نے گلشن اقبال سے اغواء کر کے رہائی کے لیے 10 لاکھ روپے تاوان طلب کیا جس کے بعد دونوں ملزمان نے ساڑھے 3 لاکھ روپے، گاڑی، لیپ ٹاپ اور کریڈٹ کارڈ رکھ کر رہا کیا‘‘۔

    FIR

    دونوں پولیس اہلکاروں کے خلاف گلشن اقبال تھانے میں ایف آئی نمبر 246/16 سے درج کرلی گئی ہے، ایف آئی آر میں دہشت گردی ایکٹ سمیت اغوا برائے تاوان کی دفعات شامل کی گئیں ہیں۔

    آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ نے تحقیقات کرنے کے لیے دو رکنی تحقیقاتی کمیٹی بنا دی ہے جس کے ذمہ داری ڈی آئی جی ویسٹ ذوالفقار لالک اور ایس پی سٹی فیض اللہ کے سپرد کی گئی ہے۔

    یاد رہے دو روز قبل ایس ایچ او ٹیپو سلطان کو اغواء برائے تاوان کی رقم لیتے ہوئے رنگے ہاتھوں گرفتار کیا گیا ہے جب کے اشتیاق غوری کے خلاف پہلے بھی اغواء کا ایک مقدمہ درج ہے۔


    ACLC Sharifabad officer Ishtiaq involved in… by arynews

  • کراچی: ایم کیو ایم کے دفتر سے 5 مارخور برآمد

    کراچی: ایم کیو ایم کے دفتر سے 5 مارخور برآمد

    کراچی: کراچی کے علاقہ کورنگی میں ایم کیو ایم کے سیکٹر آفس پر چھاپہ کے دوران 5 مارخور برآمد کرلیے گئے۔ محکمہ جنگلی حیات نے مارخوروں کو اپنے قبضہ میں لے لیا۔

    گذشتہ کچھ دن سے ایم کیو ایم کے سیکٹر دفاتر کو منہدم کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ گذشتہ روز کورنگی میں بھی ایک سیکٹر آفس کو منہدم کیا گیا جہاں سے 5 مارخور برآمد کیے گئے۔

    محکمہ جنگلی حیات نے ان مارخوروں کو اپنی تحویل میں لے کر سپر ہائی وے پر قائم ایدھی اینیمل ویلفیئر منتقل کردیا۔

    مارخور پاکستان کا قومی جانور ہے اور افغانستان کے شمالی علاقوں، جنوبی تاجکستان، ازبکستان، کشمیر اور ہمالیہ کے پہاڑوں میں پایا جاتا ہے۔

    معدومی کا شکار جانور اور انہیں لاحق خطرات *

    مارخور خطرے کا شکار جانوروں کی فہرست میں شامل ہے اور اسے معدومیت کا خطرہ لاحق ہے۔ ماہرین کے طابق اگر مارخور کے تحفظ کے لیے ہنگامی اقدامات نہ اٹھائے گئے تو اس کی نسل مکمل طور پر معدوم ہوجائے گی۔

    تاہم پاکستان میں اس کے تحفظ کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں جس کے باعث پچھلے عشرے کی نسبت اس کی آبادی میں اضافہ ہوا ہے۔ اب پاکستان میں تقریباً 3ہزار سے زائد مار خور موجود ہیں۔

    markhor-3
    قراقرم کے پہاڑوں پر ایک مارخور ۔ تصویر بشکریہ آئیرا لی

    واضح رہے کہ ایم کیو ایم کے اکثر سیکٹر دفاتر میں جانور موجود ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ کچھ سیکٹر انچارجز جانور پالنے کے شوقین ہیں۔ ان میں سرفہرست کورنگی کے سابق سیکٹر انچارج اور شاہ فیصل کے سیکٹر انچارج شامل ہیں۔

    ان سیکٹر انچارجز نے مشرف دور میں کراچی میں قائم کیے گئے منی زو کے لیے منگوائے گئے جانوروں کی لاٹ میں سے کچھ جانور سیکٹر آفس میں رکھ لیے تھے۔ ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی رؤف صدیقی کا فیڈرل بی ایریا میں اپنا منی زو ہے جو بعد ازاں انہوں نے مقامی حکومت کے حوالے کردیا۔

    ایم کیو ایم کے دفاتر میں موجود جانوروں میں مگر مچھ، ہرن، فش ایکوریم اور مختلف اقسام کے پرندے شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایک سیکٹر آفس میں شیر کو بھی رکھا گیا ہے۔

  • ٹوکیو کی ماحول دوست پہلی خاتون گورنر

    ٹوکیو کی ماحول دوست پہلی خاتون گورنر

    ٹوکیو: جاپانی دارالحکومت ٹوکیو کی عوام نے اپنی پہلی خاتون گورنر کا انتخاب کرلیا۔ یوریکو کوئیکے ایک سابق ٹی وی اینکر ہیں جبکہ وہ وزیر برائے دفاع بھی رہ چکی ہیں۔

    یوریکو تحفظ ماحول کی ایک سرگرم کارکن بھی ہیں۔ وہ ٹوکیو کی پہلی خاتون گورنر ہیں جبکہ بطور وزیر دفاع بھی وہ پہلی خاتون ہیں جو اس عہدے پر فائز رہیں۔

    tokyo-2

    یوریکو نے وزیر اعظم شنزو ایبے کے حمایت یافتہ امیدوار ہیرویا ماسودا کو شکست دے کر فتح حاصل کی۔ انہوں نے آزاد امیدوار کی حیثیت سے انتخاب لڑا اور 2.9 ووٹ حاصل کیے۔

    واضح رہے کہ ان کی حکومت کا سب سے بڑا چیلنج 2020 کے ٹوکیو اولمپکس کی تیاریاں ہوں گی جو کہ پہلے ہی تاخیر کا شکار ہیں۔ اولمپکس کی تیاریوں کے اخراجات میں بھی مسلسل اضافہ ہورہا ہے جس کے باعث شنزو ایبے اور ان کی حکومت سخت تنقید کی زد میں ہے۔

    اہم عہدوں کی دوڑ میں خواتین نے مردوں کو پیچھے چھوڑ دیا *

    یوریکو 2003 سے 2005 کے دوران جاپان کی وزیر ماحولیات بھی رہ چکی ہیں اور انہوں نے اپنی انتخابی مہم کے دوران حامیوں سے اپیل کی تھی کہ وہ سبز کپڑے اور بینڈز پہن کر تحفظ ماحول کے لیے اپنی حمایت ظاہر کریں۔

    اپنے دور حکومت میں انہوں نے کئی ماحول دوست اقدامات متعارف کروائے جس میں سب سے اہم ’کیوٹو پروٹوکول‘ کی تکمیل کے لیے کاربن ٹیکس کا نفاذ تھا۔

    tokyo-3

    کیوٹو پروٹوکول 1997 میں اقوام متحدہ کی جانب سے متعارف کروایا جانے والا ایک معاہدہ تھا جس کے تحت وہ ممالک جو کاربن کے اخراج میں حصہ دار ہیں، ان غریب ممالک کو ہرجانہ ادا کریں گے جو ان کاربن گیسوں کی وجہ سے نقصانات اٹھا رہے ہیں۔

    یوریکو کا متعارف کروایا جانے والا کاربن ٹیکس مختلف اقسام کے فیول کے استعمال پر لاگو کیا گیا تھا جو بڑی بڑی فیکٹریوں اور صنعتوں کو ادا کرنا تھا۔

    برطانیہ میں پلاسٹک بیگ کا استعمال ختم کرنے کے لیے انوکھا قانون *

    سال 2005 میں یوریکو نے ایک پروگرام بھی شروع کیا جس کے تحت دفاتر میں کام کرنے والے مرد ملازمین سے کہا گیا کہ وہ گرمیوں میں کوٹ پہننے سے گریز کریں تاکہ ایئر کنڈیشنرز کا استعمال کم ہوسکے۔

    یوریکو نے عوام پر ماحول کے لیے نقصان دہ پلاسٹگ بیگز کی جگہ ’فروشکی‘ استعمال کرنے پر زور دیا۔ فروشکی روایتی جاپانی کپڑے کے تھیلے ہیں جو مختلف چیزیں لانے اور لے جانے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔

    tokyo-4

    نو منتخب گورنر یوریکو نے قاہرہ یونیورسٹی سے گریجویشن کیا ہے اور وہ روانی کے ساتھ عربی زبان بول سکتی ہیں۔ ان کا عزم ہے کہ وہ ٹوکیو میں خواتین دوست پالیسیاں متعارف کروائیں گی۔

  • اغوا کی وارداتوں میں اضافہ، اپنے بچوں کو محفوظ رکھیں

    اغوا کی وارداتوں میں اضافہ، اپنے بچوں کو محفوظ رکھیں

    لاہور: پچھلے ایک ماہ کے دوران پنجاب میں بچوں کے اغوا کی وارداتوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے جس نے والدین کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔

    سرکاری طور پر جاری کی جانے والی رپورٹ کے مطابق 2016 کے 6 ماہ میں 681 بچے اغوا یا لاپتہ ہوئے جن میں سے 100 سے زائد بچے تا حال لاپتہ ہیں جن کے بارے میں حکومت یا پولیس کوئی سراغ لگانے میں مکمل طور پر ناکام ہے۔

    child-4

    جہاں حکومت اور پولیس ان واقعات کی روک تھام کی کوششوں میں ہیں وہیں والدین کے لیے بھی ضروری ہے وہ اپنے بچوں کو لاپتہ ہونے سے بچانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

    مزید پڑھیں: بچوں کو جنسی تشدد سے محفوظ رکھنے کے اقدامات

    والدین اپنے بچوں کی حفاظت کے لیے مندرجہ ذیل اقدامات اٹھائیں۔


    باہر جاتے ہوئے ضروری اقدامات

    بچوں کو دن کے اوقات میں اسکول، مدرسہ، اکیڈمی، بازار، دوست یا رشتے داروں کی طرف، پارک یا گراؤنڈ میں جانا ہوتا ہے۔ بچوں کے باہر نکلتے ہوئے ان احتیاطی تدابیر پر عمل کریں۔

    بچے کے کسی ایسے ہم جماعت کو ساتھی بنا دیں جو آپ کے پڑوس میں رہتا ہو اور دونوں کو ساتھ آنے جانے کا کہیں۔

    بچے کے کلاس انچارج کے ساتھ خصوصی رابطہ رکھیں۔

    اگر بچے کو اسکول سے چھٹی کرنی ہے تو اس کی باقاعدہ فون پر یا بذریعہ درخواست کلاس انچارج کو ضرور اطلاع کریں۔

    یہ بات بھی طے کر لیں کہ اگر بچہ اسکول گیٹ بند ہونے تک اسکول نہ پہنچے تو کلاس انچارج آپ کو گھر پر بغیر کسی تاخیر کے اطلاع دے۔

    بچوں کو پابند کریں کہ وہ آنے اور جانے کے لیے ایک مقررہ راستہ طے کر لیں جس کا سب کو علم ہو۔ کسی ہنگامی صورتحال میں سب سے پہلے وہی راستہ چیک کریں۔

    اسکول سے واپسی کے وقت اگر بچے کو 1 منٹ کی بھی تاخیر ہو تو سب کام چھوڑ کر فوراً اسی مقررہ راستہ سے ہوتے ہوئے اس کی تلاش میں جائیں۔

    بچے کے قریبی دوستوں کے نام، گھر کے پتوں، فون نمبر، والد کا کاروبار یا پیشہ اور ان کے فون نمبر کے بارے میں معلومات آپ کے پاس ہر وقت موجود ہونی چاہئیں۔

    بچے کو صرف اسی دوست کے گھر جانے کی اجازت دیں جس گھر کے ہر فرد کے بارے میں آپ مطمئن ہوں۔

    بچے کو بار بار بازار بھیجنے سے گریز کریں۔ اگر بازار گھر سے دور ہے یا راستے میں کوئی بڑی سڑک یا چوک آتا ہے تو ایسی صورت میں کوشش کریں کہ بچہ بازار نہ جائے۔


    بچے کو کیا بتائیں؟

    یہ باتیں وقتاً فوقتاً اپنے بچوں کو بتاتے رہیں

    اجنبی افراد سے گھلنے ملنے سے پرہیز کرے۔

    کسی اجنبی سے کوئی چیز لے کر ہرگز نہ کھائے۔

    اگر کوئی اجنبی اس سے کہے کہ تمہارے ابو یا امی وہاں کھڑے تمہیں بلا رہے ہیں تو ہرگز اس کے پاس نہ جائے تا وقتیکہ کہ بچہ کسی شناسا کی شکل نہ دیکھ لے۔

    اگر کوئی اجنبی شخص اسے زبردستی لے جانے کی کوشش کرے تو بچے سے کہیں کہ وہ زور زور سے چلائے۔ اپنے بچاؤ کے لیے ہاتھ پاؤں چلائے اور اجنبی کو زخمی کرنے کی کوشش کرے۔

    child-5

    بچے کو والد کا فون نمبر یا گھر کا پتہ حفظ کروا دیں اور اسے ہدایت کریں کہ کھو جانے کی صورت میں کسی کو بتا کر مدد حاصل کرے۔

    اپنے سے بڑی عمر کے افراد سے دوستی نہ رکھے۔

    بچوں کو آس پاس کے حالات سے باخبر رکھیں۔ آج کل ہونے والی اغوا کی وارداتوں کے بارے میں آپ کے بچوں کو ضرور علم ہونا چاہیئے۔

    کہیں جاتے ہوئے راستے کے بارے میں بچے سے گفتگو کریں اور اسے بتائیں کہ یہ فلاں راستہ ہے اور یہ گھر سے اتنا دور ہے۔

    ہنگامی صورتحال کی تربیت دیں۔ مثلاً ہاتھ جل جانے، چوٹ لگ جانے، گھر میں اکیلے ہونے، راستہ کھو جانے کی صورت میں انہیں کیا کرنا چاہیئے، اس بارے میں بچوں کو ہدایات دیں۔


    آپ کو کیا کرنا ہے؟

    بہت چھوٹے بچے یا ایسے جو بول نہیں سکتے ان کے لباس کی جیب میں یا بالکل سامنے ایک کاغذ ہر وقت رکھیں جس پر بچے کا نام، گھر کا پتہ اور والد کا فون نمبر لکھا ہو۔

    اپنے بچے پر غیر محسوس انداز میں نظر رکھیں۔

    اس کی سرگرمیوں اور نئی ہونے والی دوستیوں پر خاص طور پر نظر رکھیں۔

    مہینہ میں ایک سے 2 بار اسکول جائیں اور اس کی ٹیچر سے ملیں۔ بچے کے افعال میں ہونے والی تبدیلیوں کے بارے میں خصوصی توجہ دیں۔

    بچہ جن دوستوں سے ملنے جاتا ہے ان کے گھر جائیں اور ان کے والدین سے دوستانہ تعلقات بڑھائیں۔ ایک دوسرے کے فون نمبرز کا تبادلہ کریں۔ مشکوک افراد کے گھروں میں بچہ کو ہرگز نہ بھیجیں چاہے وہاں آپ کے بچے کتنا ہی اچھا دوست کیوں نہ ہو۔

    آج کل کئی تعلیمی اداروں نے اپنے نصاب میں مارشل آرٹ کا مضمون بھی شامل کرلیا ہے۔ بچے کو اس کی تربیت ضرور دیں اور اسے بتائیں کہ خطرے کی صورت میں یہ اس کا بہترین ہتھیار ثابت ہوسکتا ہے لہٰذا اسے بے دریغ استعمال کرے۔

    یاد رکھیں۔ جب بھی آپ کا بچہ کچھ بتانے کی کوشش کرے اسے جھڑکنے کے بجائے غور سے سنیں۔ بچے اپنی دن بھر کی مصروفیات عام سے انداز میں بتاتے ہیں اور ہوسکتا ہے ان ہی میں سے آپ کسی خطرے کی نشاندہی کر سکیں۔

    بچے کو ہر وقت ڈانٹ ڈپٹ نہ کریں اور اس کی شخصیت کو پر اعتماد بنائیں۔ اسے اس قابل بنائیں کہ وہ اپنے آس پاس کی چیزوں کا مشاہدہ کرے اور خطرے کو پہچان سکے۔

    آپ کے بچے بے حد قیمتی ہیں اور ان کی حفاظت کرنا آپ کی سب سے اہم ذمہ داری ہے لہٰذا اپنے بچے کو ایک خود انحصار اور ذمہ دار فرد بنایئے