Tag: Asad amanat Ali Khan

  • استاد اسد امانت علی کو مداحوں سے بچھڑے گیارہ برس بیت گئے

    استاد اسد امانت علی کو مداحوں سے بچھڑے گیارہ برس بیت گئے

    کراچی: کلاسیکی راگوں کے ذریعے دنیا بھر میں شہرت پانے والے گلوکار اسد امانت علی کو ہم سے بچھڑے گیارہ برس بیت گئے۔

    اسد امانت علی 8 اپریل 2007 کو لندن میں دار فانی سے کوچ کرگئے تھے، اسد امانت علی 25 ستمبر 1955 کو لاہور میں پیدا ہوئے، اسد امانت علی استاد امانت علی خان کے صاحبزادے، استاد فتح علی اور استاد حامد علی خان کے بھتیجے اور شفقت امانت علی خان کے بڑے بھائی تھے۔

    دس برس کی عمر سے موسیقی کی دنیا میں قدم رکھنے والی اس فنکار کی آواز نے لوگوں کے دلوں پر رج کیا، انہوں نے 1970 میں اپنے والد استاد امانت علی خان کی وفات کے بعد باقاعدہ گلوکاری شروع کی اور والد کے مشہور گیت اور غزلیں گاکر مشہور ہوگئے، اسد امانت علی خان نے لوک گیتوں سے بھی الگ پہچان بنائی۔

    انہیں اصل شہرت ‘عمراں لنگھیاں پباں بھار‘ سے ملی، اس کے علاوہ گھر واپس جب آؤ گے ان کی شاہکار غزلیں ہیں، انہوں نے بے شمار پاکستانی فلموں کے لیے گیت گائے، ان کے چچا حامد علی خان کے ساتھ ان کی جوڑی کو بھی بے حد پسند کیا جاتا تھا۔

    اسد امانت علی خان کو پرائیڈ آف پرفارمنس سے بھی نوازا گیا، ایوارڈ کے فوری کے بعد ہی ان کی طبیعت ناساز رہنے لگی اور وہ علاج کے لیے لندن چلے گئے، 8 اپریل 2007 کو دل کے دورے کے باعث ان کا انتقال ہوگیا۔

    اسد امانت علی خان آج ہم میں نہیں لیکن ان کی گائی ہوئی غزلیں اور گیت آج بھی سماعت میں رس گھولتی ہیں، ان کی غزلیں اور گیت اب بھی کلاسیکل موسیقی کی پہچان ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • استاد اسد امانت علی خان کو مداحوں سےبچھڑے دس برس بیت گئے

    استاد اسد امانت علی خان کو مداحوں سےبچھڑے دس برس بیت گئے

    کراچی : کلاسیکل مو سیقی کے لیے مشہور پٹیالہ گھرانے کے چشم و چراغ استاد اسد امانت علی خان کو مداحوں سےبچھڑے آج دس برس بیت گئے۔ وہ آٹھ اپریل دو ہزار سات کو لندن میں دار فانی سے کوچ کر گئے تھے۔ اسد امانت علی پچیس ستمبر انیس سو پچپن میں لاہور میں پیدا ہوئے۔

    آواز وہ جادو سا جگاتی ہوئی آواز
    مدہوش دل و جاں کو بناتی ہوئی آواز

    اسد امانت علی خان استاد امانت علی خان کے صاحبزادے، استاد فتح علی اوراستاد حامد علی خان کے بھتیجے اورشفقت امانت علی خان کے بڑے بھائی تھے۔ دس سال کی عمر سے موسیقی کی دنیا میں قدم رکھنے والے اس فنکار کی آواز نے لوگوں کے دلوں پر راج کیا۔

    انہوں نے 1970 میں اپنے والد استاد امانت علی کی وفات کے بعد باقاعدہ گلوکاری شروع کی اور والد کے شہرہ آفاق گیت اورغزلیں گا کر مشہور ہو گئے۔ اسد امانت علی خان نے لوک گیتوں سے بھی الگ پہچان بنائی۔

    ‘عمراں لنگھیاں پباں بھار’ ان کی ایک خوبصورت غزل قارئین کی نذر

    انہیں اصل شہرت ‘عمراں لنگھیاں پباں بھار’ سے ملی اور اس کے بعد وہ انتقال تک گائیکی کے ایک درخشاں ستارے رہے۔ اس کے علاوہ گھر واپس جب آؤگے ان کی شاہکارغزلیں ہیں۔

    انہوں نے بے شمار پاکستان فلموں کے لئے گیت گائے، اپنے چچا حامد علی خان کے ساتھ ان کی جوڑی کو بھی بہت پسند کیا گیا۔ اسدامانت علی کو پرائیڈ آف پرفارمنس سے بھی نوازا گیا۔ ایوارڈ کے فوری بعد ہی ان کی طبیعت ناساز ہوگئی اور وہ علاج کیلئے لندن چلے گئے۔

    آٹھ اپریل 2007کو دل کے دورے کے باعث دار فانی سے کوچ کرگئے۔ اسد امانت علی خان آج ہم میں نہیں مگر ان کی گائی ہوئی غزلیں اور گیت آج بھی سما عت میں رس گھو لتی ہیں۔ ان کی غزلیں اور گیت اب بھی کلاسیکل موسیقی کی پہچان ہیں۔