Tag: asad durrani

  • سابق آئی ایس آئی چیف اسد درانی کا نام ای سی ایل سے نکالنے پرفیصلہ محفوظ

    سابق آئی ایس آئی چیف اسد درانی کا نام ای سی ایل سے نکالنے پرفیصلہ محفوظ

    اسلام آباد: عدالت نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی اسد درانی کی جانب سے ای سی ایل سے نام نکلوانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا، وزارت دفاع نے انکوائری رپورٹ بھی پیش کردی۔

    تفصیلات کے مطابق آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس محسن اختر کیانی نے اسد درانی کی جانب سے دائر کردہ درخواست کی سماعت کی ، سماعت میں وزارت دفاع کے نمائندے بریگیڈیئر فلک ناز نے سر بمہر انکوائری رپورٹ عدالت میں پیش کر دی۔

    رپورٹ پاک فوج نے جنرل اسد درانی کے خلاف بھارتی خفیہ ایجنسی را کے چیف کے ساتھ مل کر کتاب لکھنے کے حوالے سے ہونے والی انکوائری پر مرتب کی ہے۔جسٹس محسن اختر کیانی نے رپورٹ پڑھ کر واپس وزارت دفاع کے نمائندے کو دے دی۔

    جسٹس محسن کیانی نے وزارتِ دفاع کے نمائندے سے استسفار کیا کی کہ اسد درانی کے خلاف جاری انکوائری مکمل ہوگئی ہے، جس پر بریگیڈئر فلک ناز کا کہنا تھا کہ جی! انکوائری مکمل ہو گئی ہے رپورٹ میں تجاویز درج ہیں۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ رپورٹ کی روشنی میں جنرل اسد درانی کا نام ای سی ایل سے نہ نکالاجائے۔

    اس موقع پر سابق آئی ایس آئی چیف کے وکیل عمر فرخ آدم نے عدالت سےاستسفار کیا کہ کیا اب کتاب لکھنے پرکورٹ مارشل کریں گے؟۔ جس پر جسٹس محسن کیانی نے ریمارکس دیے کہ ایسی تو کوئی بات رپورٹ میں نہیں لکھی گئی۔

    اسد درانی کے وکیل نے مزید دلائل دیے کہ کیا اسد درانی کا کتاب نیشنل سیکورٹی کا ایشو ہے،اس طرح تو پھر سابق جنرل پرویز مشرف نے بھی کتاب لکھی ہے۔ وکیل نے مزید کہا کہ ان کے موکل1993 میں ریٹائر ہو ئے اور سنہ 2018 میں تجزیے کی بنیاد پر کتاب لکھی گئی ، اس میں کیا غلط ہے۔

    عدالت نے دونوں جانب کے دلائل سننے کے بعد ای سی ایل سے نام نکالنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ آج فیصلہ سنائے جانے کا امکان نہیں ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس مئی میں متنازع کتاب لکھنے کے معاملے میں اسد درانی کا نام ای سی ایل میں شامل کیا گیا تھا۔ یہ اقدام ملٹری انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ کی سفارش پر عمل میں‌ لایا گیا تھا۔

    لیفٹیننٹ جنرل اسد درانی اگست 1990 سے مارچ 1992 تک آئی ایس آئی کے سربراہ رہے ہیں. انھوں نے سابق را چیف اے ایس دلت کے ساتھ مل کر کتاب ’دی اسپائے کرونیکلز: را، آئی ایس آئی اینڈ دی الوژن آف پیس‘ لکھی ہے۔

    اس کتاب پر پاکستان کے سیاسی و عسکری حلقوں‌ کی جانب سے شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا ، اور آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کے حکم پر جنرل اسد درانی کو ان کی کتاب پر وضاحت پیش کرنے کے لیے جی ایچ کیو طلب کیا گیا تھا۔

  • اسد درانی کا نام ای سی ایل میں شامل، وزارت داخلہ نے نوٹی فکیشن جاری کردیا

    اسد درانی کا نام ای سی ایل میں شامل، وزارت داخلہ نے نوٹی فکیشن جاری کردیا

    اسلام آباد: وزارت داخلہ نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی اسد درانی کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق متنازع کتاب لکھنے کے معاملے میں اسد درانی کا نام ای سی ایل میں شامل کر لیا گیا ہے. ملٹری انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ کی سفارش پر یہ اہم ترین اقدام عمل میں‌ آیا.

    واضح رہے کہ لیفٹیننٹ جنرل اسد درانی اگست 1990 سے مارچ 1992 تک آئی ایس آئی کے سربراہ رہے ہیں. انھوں نے سابق را چیف اے ایس دلت کے ساتھ مل کر کتاب ’دی اسپائے کرونیکلز: را، آئی ایس آئی اینڈ دی الوژن آف پیس‘ لکھی ہے۔

    اس کتاب پر پاکستان کے سیاسی و عسکری حلقوں‌ کی جانب سے شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا، آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کے حکم پر جنرل اسد درانی کو ان کی کتاب پر وضاحت پیش کرنے کے لیے جی ایچ کیو طلب کیا گیا تھا.

    بعد ازاں پاک فوج کی جانب سے اسد درانی کے خلاف لیفٹیننٹ جنرل کی سربراہی میں تحقیقات کروانے اور ان کا نام ای سی ایل میں‌ ڈالنے کا فیصلہ کیا گیا.

    اب وزارت داخلہ نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی اسد درانی کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا ہے.


    جنرل (ر) اسد درانی کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا، ذرائع وزارت داخلہ


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • آئندہ انتخابات میں پیپلزپارٹی کی حکومت بنے گی: بلاول بھٹو زرداری

    آئندہ انتخابات میں پیپلزپارٹی کی حکومت بنے گی: بلاول بھٹو زرداری

    کراچی: پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی ہمیشہ غریبوں کی بات کرتی ہے اور ان کے لئے کام کرتی ہے.

    پیپلزپارٹی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ سندھ میں امن وامان کی صورتحال کافی بہترہوگئی ہے، ہم آگے کی سمت جارہے ہیں.

    انھوں نے مزید کہا کہ سندھ میں صحت اورتعلیم شعبوں میں کافی بہتری آئی ہے، بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کے ذریعےغریبوں کی مدد کی گئی. پیپلزپارٹی نےغریبوں کوبلاسودقرضےفراہم کیے. غریب خواتین کو بلاسود قرضے فراہم کرنے کا پروگرام شروع کیا.

    بلاول بھٹو نے کہا کہ سندھ میں پینے کے پانی کے لئے ایک ہزارسے زائد آر او پلانٹس لگائے ہیں، سندھ کا صاف پانی پراجیکٹ پنجاب سے بہت بہتر ہے۔

    کیا آپ نے اسد درانی کی کتاب پڑھی ہے؟

    اس دوران اسد درانی کی متنازع کتاب کی بازگشت بھی سنائی دی۔ اس بارے میں بلاول بھٹو نے کہا کہ میں نے کتاب نہیں پڑھی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہماری اپنی جماعت کا نظریہ ہے ایک سوچ ہے، میں ایشوز پر تنقید کرتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ آئندہ انتخابات میں پیپلزپارٹی کی حکومت بنے گی، پیپلزپارٹی کی عوام کی تقدیر بدل سکتی ہے۔


    بے نظیر بھٹو کی طاقت بننے والے کارکن اب میری طاقت ہیں: بلاول بھٹو


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جنرل (ر) اسد درانی کی کتاب پرپاک فوج کے تحفظات، 28 مئی کو جی ایچ کیو طلب

    جنرل (ر) اسد درانی کی کتاب پرپاک فوج کے تحفظات، 28 مئی کو جی ایچ کیو طلب

    اسلام آباد : آئی ایس آئی کے سابق ڈائریکٹر جنرل اسد درانی کی کتاب پر فوج کے تحفظات سامنے آ گئے، اسد درانی کو پوزیشن واضح کرنے کیلئے 28 مئی کو جی ایچ کیو طلب کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جنرل (ر) اسد درانی اور بھارتی خفیہ ایجنسی راکے سابق چیف کی مشترکہ کتاب پر پاک فوج نے تحفظات کا اظہار کردیا، سیکیورٹی ذرائع کے مطابق مذکورہ کتاب میں بہت سے موضوعات حقائق کے برعکس پیش کیےگئے ہیں۔

    یہ کتاب ‘دی سپائے کرونیکلز:  را، آئی ایس آئی اینڈ دی الوژن آف پیس’آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد درانی نے سابق ‘را’ چیف اے ایس دلت کے ساتھ مل کر لکھی ہے۔ اس کتاب میں پاکستان اور بھارت کے درمیان اہم حساس اور خفیہ معاملات پر بات کی گئی ہے۔

    کتاب میں جن معاملات پر روشنی ڈالی گئی، اُن میں کارگل آپریشن، ایبٹ آباد میں امریکی نیوی سیلز کا اسامہ بن لادن کو ہلاک کرنے کا آپریشن، کلبھوشن یادیو کی گرفتاری، حافظ سعید، کشمیر، برہان وانی اور دیگر معاملات شامل ہیں۔

    اس حوالے سے جنرل (ر)اسد درانی کو اپنی پوزیشن واضح کرنے کیلئے 28 مئی کو جی ایچ کیو طلب کیا گیا ہے، ملٹری کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی پر پوزیشن واضح کرنا ہوگی۔

    ذرائع کے مطابق عسکری قیادت نے یہ واضح پیغام دیا ہے کہ اگر پاک فوج کا کوئی سابق افسر بھی ملکی مفاد کے خلاف کوئی بات کرے گا تو اس کے خلاف بھی ایکشن لیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں: اسد درانی نے کس کی اجازت سے سابق را چیف سے مل کر کتاب لکھی، رضا ربانی

    علاوہ ازیں اس کتاب کی اشاعت پر سینیٹ اجلاس میں اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے بھی شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ کتاب کسی سویلین یا سیاستدان نے بھارتی ہم منصب سے مل کر لکھی ہوتی تو آسمان سر پر ہوتا، کتاب لکھنے والے سیاستدان پرغدار کے فتوے لگ رہے ہوتے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بن لادن کی ہلاکت: کیانی اورپاشا سارے معاملے سے آگاہ تھے، امریکی صحافی کادعویٰ

    بن لادن کی ہلاکت: کیانی اورپاشا سارے معاملے سے آگاہ تھے، امریکی صحافی کادعویٰ

    کراچی: امریکی جرنلسٹ سیمورہرش نے انکشاف کیا ہے کہ 2 مئی ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت سے متعلق اوبامہ انتظامیہ مسلسل جھوٹ بولتی رہی ہے، ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کو اس معاملے میں دھوکہ دیا گیا آئی ایس آئی اس کاروائی سے پیشگی لاعلم تھی۔

    سیمور ہرش نے یہ انکشافات’ری ویو آف بک لندن‘نامی جرنل میں لکھے اپنے کالم میں کیے، انہوں دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کے سابق آرمی چیف جنرل (ر) اشفاق پرویز کیانی اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی دونوں کو اسامہ کی موجودگی کا بھی علم تھا اور دونوں حضرات اس کاروائی سے بھی پیشگی آگاہ تھے۔ انہوں نے یہ بھی کہا اسامہ کو 2006 سے اس کمپاؤنڈ میں قیدی کی حیثیت سے رکھا گیا تھا۔

    ہرش نے رپورٹ میں دعویٰ کیاہے کہ ’’اسامہ بن لادن دوہزارچھ میں پاک فوج کی حراست میں تھا اور جنرل کیانی اورجنرل پاشا کوامریکی کارروائی کے متعلق پیشگی اطلاع تھی۔ جنرل کیانی اورجنرل پاشانے اس بات کو یقینی بنایا تھا کہ دو امریکی ہیلی کاپٹرز نیوی سیلزکو لےکر افغانستان سے پاکستانی فضائی حدود میں ایبٹ آباد تک بغیرکسی الارم بجائے پہنچ جائیں۔امریکی سی آئی اے کو اسامہ بن لادن کے ٹھکانےسےمتعلق خطوط یاکوریئرسےعلم نہیں ہوا۔ڈاکٹر شکیل آفریدی کی کہانی بعد میں گھڑی گئی۔ہرش نے دعویٰ کیا کہ ان کی امریکی سطح پر معلومات کا سب سے بڑا ذریعہ ایک ریٹائرڈ سینئر انٹیلی جنس افسر ہے‘‘۔

    ہرش نے یہ بھی لکھا ہے کہ ’’امریکیوں نے کیانی اور پاشا کو یقین دہانی کرائی تھی کہ اسامہ سے متعلق آپریشن میں ان کے تعاون کو کبھی بھی منظر عام پر نہیں آںے دیاجائے گا‘‘۔

    امریکی صحافی نےسابق آئی ایس آئی چیف جنرل (ر) اسد درانی کانام لیتےہوئےکہا ہے کہ انہوں نے کہا کہ ’’جب آپ کی خبرشایع ہوگی، پاکستانی عوام آپ کے بہت زیادہ احسان مند ہوں گے کیونکہ کافی عرصے سے اوسامہ کے بارے میں ذمہ دارافراد کے منہ سے کوئی مصدقہ خبر نہیں سنی گئی‘‘۔

    سیمور ہرش نے کہاکہ امریکہ کو پاکستان سےتعاون حاصل کرنے کیلئے زیادہ محنت نہیں کرنا پڑی کیونکہ پاکستان کو مستقل امریکی فوجی امداد درکارتھی۔ کیانی اورپاشا بن لادن کو ’’ایک سرمایہ‘‘سمجھتے ہیں
    منصوبہ یہ تھا کہ کارروائی کی خبر فوراً جاری نہیں کی جانی چاہئے۔ بن لادن کی ہلاکت کے بارے میں عوامی سطح پر کم ازکم سات روز تک رازداری برتی جائے گی، صدر اوباما یہ اعلان کریں گے کہ ڈی این اے کے تجزیہ سے یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ افغانستان کی سرحد کے اندر کوہِ ہندوکش پر ایک ڈرون حملے میں اسامہ بن لادن مارے جا چکے ہیں۔

    سیمور ہرش کی رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسامہ کی لاش کو سمندر برد نہیں کیا گیا نہ ہی جنازہ پڑھانے کیلئےامام موجودتھا۔

  • پاکستان شاید ’اسامہ بن لادن‘ کی موجودگی سے آگاہ تھا، سابق سربراہ آئی ایس آئی

    پاکستان شاید ’اسامہ بن لادن‘ کی موجودگی سے آگاہ تھا، سابق سربراہ آئی ایس آئی

    اسلام آباد: پاکستان کی خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ کا کہنا ہے کہ ممکن ہے کہ خفیہ ادارے ملک میں اسامہ بن لادن کی موجودگی سے باخبرہوں۔

    عرب سے تعلق رکھنے والے ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں سابق سربرا ہ آئی ایس آئی کا کہنا تھا کہ ممکن ہے کہ خفییہ ادارے اسامہ کو کسی بارگیننگ میں استعمال کرتے لیکن وہ پہلے ہی امریکی آپریشن میں مارا گیا۔ لیفٹیننٹ جنرل اسد درانی 1990سے 1992 تک آئی ایس آئی کے سربراہ رہے ہیں۔

    القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو دس سال کی طویل تلاش مہم کے بعد مئی 2011 میں امریکی فوجوں نےایبٹ آباد میں ایک آپریشن کے دوران مارگرایا تھا۔ ایبٹ آباد سے ملحقہ علاقے ہری پورکے قریب ہی پاکستان ملٹری اکادمی واقع ہے۔

    انٹرویو کے دوران جب ان سے سوال کیا گیا کہ آیا یہ ممکن ہے کہ آئی ایس آئی اسامہ کی پاکستان میں موجودگی سے بے خبر رہی ہو تو انہوں نے جواب دیا کہ، ’’میرا اندازہ کے مطابق یہ بھی ممکن ہے کہ وہ بے خبر رہے ہوں لیکن اس امر کےزیادہ امکانات ہیں کہ وہ جانتے تھے۔‘‘

    ’’ اور اسکی یقیناً وجہ یہی رہی ہوگی کہ صحیح وقت پراسامہ کی موجودگی آشکار کی جائے اور صحیح وقت یقیناً وہ ہوتا جب اسامہ کے بدلے میں بہتربارگیننگ ملتی، ظاہرہے اسامہ جیسا شخص یوں ہی تو امریکہ کے حوالے نہیں کیا جاسکتا تھا۔‘‘

    درانی نے اس امرپر زور دیا کہ انہیں اس معاملے میں زیادہ معلومات نہیں ہیں لیکن ان کا اندازہ ہے کہ 2014 میں امریکی افواج کے افغانستان سے انخلاء کے وقت اسامہ کی حوالگی عمل میں لائی جاتی۔

    ’’ان کے مطابق اسامہ کے بدلے میں پاکستان کی جانب سے افغانستان کے مسئلے کا حل طلب کیا جاتا۔‘‘

    اسامہ بن لادن کو امریکی افواج نے 2 مئی 2012 کی رات ایک ڈرامائی ہیلی کاپٹر حملے میں ہلاک کیا تھا۔

    اے ایف پی