Tag: asad umar

  • اسد عمرنے وزارت خزانہ چھوڑدی، کوئی نئی وزارت نہیں لیں گے

    اسد عمرنے وزارت خزانہ چھوڑدی، کوئی نئی وزارت نہیں لیں گے

    اسلام آباد: وفاقی وزیر اسد عمر نے وزارت ِ خزانہ چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا، اے آروائی نیوز نے تین روز قبل کابینہ میں ردو بدل کی اطلاع دی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے کچھ دیر قبل ایک ٹویٹ کیا ہے جس میں انہوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ اب کابینہ میں کوئی وزارت اپنے پاس نہیں رکھیں گے۔

    ٹویٹر پیغام میں انہوں نے کہا ہے کہ کابینہ میں ردوبدل کے عمل میں وزیراعظم عمران خان چاہتے تھے کہ میں خزانہ کے بجائے توانائی کی وزارت سنبھالوں۔ تاہم میں نے ان سے درخواست کی ہے کہ مجھے کابینہ میں کوئی عہدہ نہ دیا جائے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ یقین رکھتے ہیں کہ وزیراعظم عمران خان ہی پاکستان کے لیے سب سے بہتر امید ہیں اور انشا اللہ وہ نئے پاکستان کی تعمیر کریں گے۔

    یاد رہےتین دن قبل اے آروائی نیوز نے خبر دی تھی کہ وزیراعظم عمران خان نے کارکردگی کی بنیاد پرپانچ وزراء کےقلمدان تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، وزیرخزانہ اسدعمر، وزیرمملکت برائےداخلہ اورپٹرولیم کےوزراء کے قلمدان تبدیل کیے جائیں گے۔

    خبر میں کہا گیا تھا کہ اسد عمرکو وزارت پیٹرولیم دینے اورشہر یارآفریدی کی جگہ اعجاز شاہ کو ذمہ داریاں دینے کا فیصلہ کیاگیا، جبکہ وزارت خزانہ کے لیے ٹیکنو کریٹ مشیر تعینات کیے جانے کا امکان ہے۔

    تاہم وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ٹویٹ کرتے ہوئے اس وقت اس خبر کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ کسی وزیرکوتبدیل نہیں کیاجا رہا، وزیراعظم نےپیغام بھیجا کہ میڈیاپرغلط خبریں چل رہی ہیں، اس طرح کی خبریں تصدیق کے بغیر نہیں چلنی چاہئیں، غلط خبروں سے ملک اور میڈیا کا بھی نقصان ہوگا۔

    ذرائع کے مطابق امکان ظاہرکیا جارہا ہے کہ اسد عمر کی جگہ شوکت ترین کو لایا جاسکتا ہے، یا پھر وزیراعظم عمران خان ٹیکنو کریٹ مشیر رکھ کر یہ قلمدان اپنے ہی پاس رکھیں گے۔

  • آئی ایم ایف سے معاہدہ مجبوری ہے، ایمنسٹی اسکیم میں وقت لگے گا، اسد عمر

    آئی ایم ایف سے معاہدہ مجبوری ہے، ایمنسٹی اسکیم میں وقت لگے گا، اسد عمر

    اسلام آباد : وزیرخزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ ہماری مجبوری ہے، ایمنسٹی اسکیم جیسے فیصلے میں وقت بھی لگے تو کوئی بات نہیں۔

    یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، اسد عمر نے کہا کہ پاکستان کا آئی ایم ایف سے معاہدہ مجبوری ہے، اگر پہلے وہاں جاتے تو ڈسکاؤنٹ ریٹ بہت زیادہ ہوتا، حکومت ملی تو معاشی صورتحال ایسی تھی کہ مٹھی بند کرنا پڑی، اب ہماری مٹھی کھلنا شروع ہوجائے گی، بہت مثبت فضا بن رہی ہے۔

    اسدعمر کا مزید کہنا تھا کہ2019اور2020پراپرٹی، اسٹاک اور سرمایہ کاروں کیلئے اچھا رہے گا، پرائیویٹ سیکٹر سے متعلق نیب قانون میں ترمیم کی ضرورت ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ کاروباری طبقے اور معیشت چلانے والوں کو نیب کے خوف سے آزاد کرانا ہوگا، پاکستان میں زمینوں کی قیمت کے معاملے کو بھی دیکھ رہے ہیں، پاکستان کو اب یورو بانڈ بھی لانے چاہیئں، سکوک بانڈ میں بھی جانا چاہیے۔

    معیشت کی بہتری سے معتلق اسد عمر کا کہنا تھا کہ ایمنسٹی اسکیم سے معیشت تبدیل نہیں ہوگی، ایمنسٹی اسکیم کا مقصد پیسہ اکٹھا کرنا نہیں ہے، اس فیصلے میں وقت بھی لگے تو کوئی بات نہیں۔

    ایمنسٹی اسکیم کو زیادہ آزاد کیا تو کافی تنقید ہوگی، دستاویزی طریقے سے ٹیکس نیٹ میں آنے سے معیشت تبدیل ہوگی، غیردستاویزی معیشت میں سب نہیں کچھ لوگ ہوسکتے ہیں۔

  • نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم سے روزگار کے وسیع مواقع پیدا ہوں گے: وزیر خزانہ

    نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم سے روزگار کے وسیع مواقع پیدا ہوں گے: وزیر خزانہ

    اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم سے روزگار کے وسیع مواقع پیدا ہوں گے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کے افتتاح کے موقع پر کیا. ہاؤسنگ اسکیم کے ساتھ 40 سے زائد انڈسٹریز میں بھی ترقی کریں گی.

    انھوں نے مزید کہا کہ نوجوانوں کے لئے روزگار پیدا کرنا میرے لئے سب سے بڑا ٹارگٹ ہے، ہاؤسنگ منصوبے سے روزگار کے وسیع مواقع پیدا ہوں گے، کم آمدن افراد کے لئے قرضوں کی اسکیم کو بھی آسان بنائیں گے.

    وزیرخزانہ ہاؤسنگ اسکیم کے لئے ریوالونگ فنڈ مختص کیا ہے، ماضی کے حکمران تڑپ رہے ہیں کہ کہیں پاکستان ترقی نہ کر جائے.

    مزید پڑھیں: نیاپاکستان ہاؤسنگ اسکیم کے لئے اشتہاری مہم شروع کرنے منظوری

    انھوں نے کہا کہ اس وقت عمران خان نئے پاکستان کی بنیاد ڈال رہے ہیں، جو قائد اعظم اور شاعر مشرق کی خواب کی تعبیر ہوگا.

    یاد رہے کہ آج وزیرخزانہ اسد عمر کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں غربت کے خاتمے، صحت انصاف اسکیم سے متعلق اشتہاری مہم اور  نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کے لئے اشتہاری مہم شروع کرنے منظوری دے دی گئی ہے.

  • اقتصادی رابطہ کمیٹی کااجلاس: نیاپاکستان ہاؤسنگ اسکیم کے لئے اشتہاری مہم شروع کرنے منظوری

    اقتصادی رابطہ کمیٹی کااجلاس: نیاپاکستان ہاؤسنگ اسکیم کے لئے اشتہاری مہم شروع کرنے منظوری

    اسلام آباد : وزیرخزانہ اسد عمر کی زیرصدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں غربت کے خاتمے، صحت انصاف اسکیم سے متعلق اشتہاری مہم اور نیاپاکستان ہاؤسنگ اسکیم کے لئے اشتہاری مہم شروع کرنے منظوری دے دی گئی ۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخزانہ اسد عمر کی زیرصدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کااجلاس جاری ہوا، جس میں 15 نکاتی ایجنڈے پرغور کیا گیا، اجلاس میں یوٹیلٹی اسٹورز حکام نے رمضان پیکج سےمتعلق کمیٹی کو بریفنگ دی ،جس پر رمضان کیلئے اشیائے خورد و نوش کی پروکیومنٹ کرنے کی ہدایت کی گئی۔

    اجلاس میں یوٹیلٹی اسٹورز کا جائزہ لینے کیلئے شیخ رشید کی سربراہی میں 4رکنی کمیٹی قائم کردی گئی ، وزارت خزانہ اورنیشنل بینک کو ضروریات پوری کرنے کی ہدایت کی۔

    اقتصادی رابطہ کمیٹی اجلاس میں پیٹرولیم مصنوعات کی ریلوے کے ذریعے ترسیل سے متعلق بھی بریفنگ دی گئی، ریلوے حکام نے کہا ریلوے پیڑولیم مصنوعات کی ترسیل کی اہلیت رکھتی ہے۔

    اجلاس میں غربت کے خاتمے، صحت انصاف اسکیم سےمتعلق اشتہاری مہم اور نیاپاکستان ہاؤسنگ اسکیم کے لئے اشتہاری مہم شروع کرنے منظوری دیتے ہوئے وزیر خزانہ نے حکومتی اداروں کو مالی ضروریات کا صحیح تعین کرنے کی ہدایت کردی اور کہا گیا حکومت بجٹ سے سپلیمنٹری گرانٹ کوختم کرناچاہتی ہے۔

    یاد رہے 8 اپریل کو ہونے والے اجلاس میں اقتصادی رابطہ کمیٹی نے طورخم ۔جلال آباد شاہراہ پر اضافی کیرج وے کی تعمیر کے لئے50کروڑ روپے کی منظوری دی تھی۔

    اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارت صنعت و پیداوار اور نجکاری کمیشن کو ہدایت کی کہ ان تجاویزکو منظوری کے لئے پیش کیا جائے۔ ای سی سی نے کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے قومی غذائی تحفظ کی وزارت کو قیمتوں میں استحکام کے لئے ٹھوس اقدامات کی ہدایت کی

    اجلاس میں ادویات کی قیمتوں میں اضافے پربھی تشویش کا اظہار کیا گیا تھا ۔

  • پاکستان کو3 سال میں 22 ارب ڈالر ملنےکی توقع

    پاکستان کو3 سال میں 22 ارب ڈالر ملنےکی توقع

    اسلام آباد : پاکستان کو3سال میں22ارب ڈالرملنےکی توقع ہے ، آئی ایم ایف پروگرام ملنے کے بعد عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک بھی پاکستان کوقرضہ فراہم کرےگا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخزانہ اسدعمر کا کہنا ہے کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈپاکستان کو چھ سے آٹھ ارب ڈالرکا قرضہ پروگرام دے گا، معاہدہ اصولی طور پر طے پاگیا ہے۔

    آئی ایم ایف کےاعلامیہ کے مطابق فنڈ رواں ماہ تکنیکی معاملات طےکرنے کیلئے وفدپاکستان بھیجےگا۔

    عالمی بینک کی جانب سے آئندہ تین سال میں ساڑھے سات ارب ڈالر جبکہ ایشیائی ترقیاتی بینک کی فنانسنگ چھ ارب ڈالرتک ہوسکتی ہے، آئی ایم ایف پروگرام ملنےکے بعددونوں اداروں سےرقم ملناشروع ہوجائےگی۔

    تینوں اداروں کیجانب سے ملنے والی رقم ملکی زرمبادلہ ذخائر میں بہتری لانے کاباعث بنے گی۔

    مزید پڑھیں : عالمی بینک اوراے ڈی بی بھی پاکستان کو قرضہ دے گا ، اسد عمر

    گذشتہ روز وزیرخزانہ نے کہا آئی ایم ایف سےمعاملات طے پاجانےکے بعد عالمی بینک اوراے ڈی بی بھی پاکستان کو قرضہ دےگا، مجموعی طورپر پاکستان کو بائیس ارب ڈالر ملنےکی امید ہے۔

    اسد عمر کا کہنا تھا زرمبادلہ کے ذخائر تیزی سے گر رہے ہیں وہ بھی مستحکم ہو جائیں گے، جیسے ہی آئی ایم ایف کا پروگرام ہوا، ورلڈ بینک اور اے ڈی بی سے فنڈنگ ملے گی، ایمرجنگ مارکیٹس کی حالت تیزی سے بدل رہی ہے اور معاشی اصلاحات پر کام ہو رہا ہے۔

    وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام کے بعد کیپیٹل مارکیٹ کی حالت بہتر ہوگی، زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ تھا، اب اضافہ ہوگا، معاشی استحکام نظر آئے گا، خبروں میں عدم استحکام نظر آرہا ہے۔

    خیال رہے دسمبرمیں پاکستان کویوروبانڈزکی مدمیں ایک ارب ڈالرکی ادائیگی کرنی ہے، گزشتہ روز بھی پاکستان نےایک ارب ڈالریورو بانڈز کی مدمیں ادا کئے۔

  • آئی ایم ایف کے ساتھ اتفاق رائے ہو گیا ہے: اسد عمر

    آئی ایم ایف کے ساتھ اتفاق رائے ہو گیا ہے: اسد عمر

    اسلام آباد: وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اتفاق رائے ہو گیا ہے، ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک نے جاری معاشی اصلاحات کو سراہا۔ آئندہ ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے بھی مدد کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا۔ وزیر خزانہ اسد عمر نے دوران اجلاس گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اتفاق رائے ہو گیا ہے، واشنگٹن میں آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور اے ڈی بی حکام سے ملاقات ہوئی۔ آئی ایم ایف سے 6 سے 8 ارب ڈالر ملنے کا امکان ہے، آئی ایم ایف اور عالمی بینک سے 15 ارب ڈالر قرضہ ملنے کا امکان ہے۔

    انہوں نے کہا کہ میڈیم ٹرم اکنامک فریم ورک تیار کیا ہے، میڈیم ٹرم اکنامک فریم وزیر اعظم اور ایڈوائزری کے ساتھ شیئر کیا۔ آئی ایم ایف مشن اپریل کے آخری ہفتے میں پاکستان پہنچے گا، مشن کے پہنچنے پر مالیاتی قرض کا معاہدہ فائنل ہو جائے گا۔

    اسد عمر کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ کمیٹی اجلاس میں بھی شیئر کیا جائے گا۔ ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک نے جاری معاشی اصلاحات کو سراہا۔ آئندہ ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے بھی مدد کی جائے گی۔

    انہوں نے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر تیزی سے گر رہے ہیں وہ بھی مستحکم ہو جائیں گے۔ جیسے ہی آئی ایم ایف کا پروگرام ہوا، ورلڈ بینک اور اے ڈی بی سے فنڈنگ ملے گی۔ ایمرجنگ مارکیٹس کی حالت تیزی سے بدل رہی ہے۔ معاشی اصلاحات پر کام ہو رہا ہے۔

    وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام کے بعد کیپیٹل مارکیٹ کی حالت بہتر ہوگی، زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ تھا، اب اضافہ ہوگا۔ معاشی استحکام نظر آئے گا، خبروں میں عدم استحکام نظر آرہا ہے۔

    خیال رہے کہ آئی ایم ایف نے پاکستان سے ٹیکسوں میں نمایاں اضافے اور آئندہ مالی سال کے لیے محصولات کے حجم میں نمایاں اضافے کی مانگ کی ہے۔

    آئی ایم ایف نے ٹیکس وصولی کا حجم 5 ہزار 400 ارب روپے کرنے کا مطالبہ کیا ہے، رواں مالی سال کے لیے ٹیکس وصولی کا ہدف 43 سو 98 ارب روپے رکھا گیا تھا تاہم ابھی تک کے اعداد و شمار کے مطابق اس ہدف کا حصول بھی مشکل ہے۔

  • وزیر خزانہ کی واشنگٹن میں اہم شخصیات سے ملاقات

    وزیر خزانہ کی واشنگٹن میں اہم شخصیات سے ملاقات

    واشنگٹن: وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر اس وقت امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں موجود ہیں جہاں مختلف شخصیات سے ان کی ملاقاتیں جاری ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر سے ایشین بینک کے صدر مسٹر ناکاؤ نے ملاقات کی۔ ملاقات میں پاکستان میں ایشین بینک کے منصوبوں اور اقتصادی صورتحال پر گفتگو کی گئی۔

    مسٹر ناکاؤ نے پاکستان کے اقتصادی اصلاحات کی تعریف کی۔

    بعد ازاں ورلڈ بینک کی سرمایہ کاری ایجنسی کے وفد کی اسد عمر سے ملاقات ہوئی، ملاقات میں عالمی بینک کے تعاون سے جاری مختلف شعبوں، منصوبوں اور عالمی بینک کے تعاون میں مزید اضافے پر بات چیت ہوئی۔

    وزیر خزانہ سے سعودی وزیر خزانہ محمد الجدان کی ملاقات ہوئی جس میں پاکستانیوں کے لیے سعودی عرب میں روزگار کے مواقع اور اقتصادی تعاون پر گفتگو ہوئی، سعودی وزیر خزانہ نے اپنے ملک کی معاشی بہتری کے بارے میں آگاہ کیا۔

    اسد عمر سے امریکی سیکرٹری ٹریژری کی بھی ملاقات ہوئی جس میں اسد عمر نے منی لانڈرنگ کے خاتمے کے لیے اقدامات اور عملدر آمد کے فریم ورک سے آگاہ کیا۔

    اس موقع پر وزیر خزانہ نے پاکستان میں میکرو اکنامک صورتحال اور اصلاحات سے آگاہ کیا۔

    اس سے قبل وزیر خزانہ نے واشنگٹن میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان عرصے سے ادائیگیوں کے توازن میں بحران سے دو چار ہے، اسٹرکچر کی سطح پر کچھ چیزیں غلط ہیں، کچھ فیصلے ہیں جن کی وجہ سے پاکستان آئی ایم ایف کے پاس گیا۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف حکام سے 2 روز تک بات چیت ہوئی، حکام سے معاہدے پر اصولی طور پر اتفاق ہوچکا ہے، اگلے ایک 2 روز کے اندر آئی ایم ایف سے مکمل اتفاق ہوجائے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ مختصر مدت کے لیے فنانسنگ کا بھی ہم نے بندوبست کرلیا تھا، فروری میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ پچھلے سال کی نسبت 72 فیصد کم تھا، مجموعی طور پر ہر ماہ تجارتی خسارے میں کمی آرہی ہے، معیشت میں بنیادی اصلاحات ہمارے انتخابی منشور کا حصہ تھا۔

  • آئی ایم ایف کےساتھ اصولی اتفاق ہوگیا ہے،پروگرام جلدمکمل ہوجائےگا، اسد عمر

    آئی ایم ایف کےساتھ اصولی اتفاق ہوگیا ہے،پروگرام جلدمکمل ہوجائےگا، اسد عمر

    واشنگٹن : وفاقی وزیرخزانہ اسد عمرنے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کےساتھ اصولی موقف طےپاگیاہے، پروگرام جلدمکمل ہوگا، یہ پروگرام پاکستانی معیشت کو بہتری کی طرف لے جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق واشنگٹن میں وزیرخزانہ اسد عمر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا پاکستان عرصے سے ادائیگیوں کےتوازن میں بحران سے دوچارہے، اسٹرکچرکی سطح پرکچھ چیزیں غلط ہیں ، کچھ فیصلے ہیں جن کی وجہ سے پاکستان آئی ایم ایف کےپاس گیا، پی پی ،ن لیگ اوراب پی ٹی آئی حکومت،سب آئی ایم ایف کےپاس گئے، کچھ لوگ بھی ہیں جن کی وجہ سے پاکستان کو آئی ایم ایف کے پاس
    جانا پڑا۔

    وزیرخزانہ کا کہنا تھا آئی ایم ایف حکام سے 2 روز تک بات چیت ہوئی، حکام سےمعاہدےپراصولی طورپراتفاق ہوچکاہے، اگلےایک 2روزکےاندرآئی ایم ایف سےمکمل اتفاق ہوجائےگا۔

    اسد عمر نے کہا اگلےچندہفتوں کےاندرآئی ایم ایف کامشن پاکستان آئےگا، آئی ایم ایف مشن معاہدےکی تکنیکی تفصیلات طےکرنےآئےگا، آئی ایم ایف پروگرام معیشت کوبہتری کی جانب لےجائےگا۔

    ان کا کہنا تھا ہم نےفوری طورپرآئی ایم ایف سےمعاہدہ نہیں کیاتھا، اس سےقبل آئی ایم ایف تجاویزہماری معیشت کیلئےبہترنہیں تھیں، آئی ایم ایف کےایسےپروگرام کےمنتظرتھےجوہمارےخیال میں بہترہو، ہم نےخوداقدامات کرلیےتھے،آئی ایم ایف کےآنےکاانتظارنہیں کیا۔

    وزیرخزانہ نے کہا مختصرمدت کیلئے فنانسنگ کابھی ہم نےبندوبست کرلیاتھا، فروری میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ پچھلےسال کی نسبت 72فیصدکم تھا، مجموعی طورپرہرماہ تجارتی خسارےمیں کمی آرہی ہے ، معیشت میں بنیادی اصلاحات ہمارےانتخابی منشورکاحصہ تھا۔

    اسد عمر کا کہنا تھا خطرناک حدتک ادائیگیوں کےتوازن کےبحران کاسامناتھا، ادائیگیوں کےتوازن سےنمٹنےکیلئےاقدامات کیےگئےہیں، خطےکےاندرتجارت سےعوام کی بہتری ہوگی۔

    انھوں نے بتایا ترکی سے اسٹرٹیجک اکنامک فریم ورک پر اگلےماہ دستخط ہوجائیں گے، ترکمانستان کے ساتھ گیس پائپ لائن معاہدےپربھی دستخط ہوچکےہیں، آج افغان ہم منصب ،تاجکستان کےنائب وزیرخزانہ سےملاقات ہوئی ، ملاقاتوں میں باہمی تجارت بڑھانےسےمتعلق اقدامات پربات چیت ہوئی۔

    وزیرخزانہ نے کہا وزیراعظم نےپہلی تقریرمیں بھارت کوساتھ بیٹھنےکی پیشکش کی تھی، بھارت کو دیرینہ مسائل سمیت تجارت پربات چیت کی دعوت دی گئی تھی، بھارت نےاس وقت ہمیں کوئی خاطرخواہ جواب نہیں دیا۔

    اسد عمر کا کہنا تھا بھارت نےشایدالیکشن ضروریات کی وجہ سےانتہاپسندپوزیشن لی ہے، امید ہےآنےوالی بھارتی حکومت مثبت اندازمیں بات چیت پرتیارہوگی۔

  • آئی ایم ایف پیکج : وزیرخزانہ اسدعمرکی واشنگٹن میں اہم ملاقاتیں

    آئی ایم ایف پیکج : وزیرخزانہ اسدعمرکی واشنگٹن میں اہم ملاقاتیں

    واشنگٹن ‌: آئی ایم ایف سے پیکج کیلئے وزیرخزانہ اسد کے واشنگٹن میں مذاکرات جاری ہے ،  اسدعمر نے آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر جعفرمجرد ، ڈپٹی مینجمنٹ ڈائریکٹر اور صدرورلڈبینک سے ملاقاتیں کیں ۔

    تفصیلات کے مطابق معشیت کی بہتری کیلئے وزیر خزانہ سرگرم ہیں ، آئی ایم ایف سے پیکج کیلئے اسد عمر نے آئی ایم ایف کےایگزیکٹو ڈائریکٹرجعفرمجرد اور آئی ایم ایف کی پہلی ڈپٹی مینجمنٹ ڈائریکٹر ڈیوڈ لپٹن سے ملاقات کی، ملاقات میں پاکستان کےمعاشی پالیسیوں پربریفنگ دی اور مذاکرات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    وزیر خزانہ نے ایم ایف حکام کے بعد عالمی بینک کے صدر ڈیوڈ ملپس سے ملاقات کی، جس میں وزیر خزانہ نے عالمی بینک کے صدر کو پاکستان کی میکرو اکنامک صورتحال سے آگاہ کیا۔

    ملاقات میں عالمی بینک کے ساتھ ترقیاتی منصوبوں کیلئے امداد پر جاری بات چیت سے آگاہ کیا، عالمی بینک کے صدر نے پاکستان میں جاری معاشی اصلاحات کی تعریف کی اور ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کروائی۔

    مزید پڑھیں : پاکستان کے معاشی حالات مزید خراب ہوں گے، آئی ایم ایف کی پیشگوئی

    اپنے دورہ امریکہ کے دور ان وزیر خزانہ نے امریکہ پاکستان بزنس کونسل کے ممبران کے ساتھ بھی ملاقات کی، ملاقات میں پیپسی، کوکا کولا، پروکٹر اینڈ گیمبل، اوبر اور فیس بک کے حکام بھی شریک تھے۔

    اسدعمر کا کہنا تھا پاکستان کاروبار کرنے والوں کیلئے آسانیاں پیدا کررہا ہے، وزیراعظم عمران خان اصلاحاتی عمل کی خود نگرانی کررہے ہیں، مختلف کمپنیوں نے پاکستان میں کام کرنے کیلئے دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔

    خیال رہے پاکستان کا وفد آئی ایم ایف اجلاس میں شرکت کے لیے واشنگٹن میں موجود ہے، وفد کی قیادت وزیر خزانہ اسد عمر کر رہے ہیں،اجلاس 14اپریل تک جاری رہے گا۔

  • اسلامی بینکاری سے متعلق وزارت خزانہ نے کام شروع کر دیا ہے: اسد عمر

    اسلامی بینکاری سے متعلق وزارت خزانہ نے کام شروع کر دیا ہے: اسد عمر

    اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ ٹیکس پالیسی یونٹ الگ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایف بی آر سے درخواست ہے لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کرے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ حتمی مراحل میں ہے، ڈاکٹر حفیظ پاشا کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ آئی ایم ایف سے معاہدے کے لیے حفیظ پاشا کے فریم ورک سے فائدہ ہوا۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ جمہوریت سے متعلق بڑی باتیں کی جاتی ہیں لیکن عمل نہیں کیا جاتا، پاکستان کی معیشت کے 3 بنیادی چیلنجز ہیں۔ صرف الیکشن کے لیے معیشت کے فیصلے کریں گے تو فائدہ نہیں ہوگا۔ عوام بہتر مستقبل چاہتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اگست 2018 میں ہماری حکومت کا آغاز ہوا۔ حکومت کے آغاز سے پہلے ہمیں اہم فیصلے کرنے کی ضرورت تھی، ہمیں آئی سی یو میں لیٹاہوا مریض ملا تھا جس کا فوری آپریشن کیا۔ ’معیشت کے کرائسز کا فیز ختم ہوگیا، استحکام کے فیز میں ابھی بھی ہیں، آئندہ ڈیڑھ سال کا عرصہ استحکام کے فیز میں رہے گا‘۔

    اسد عمر کا کہنا تھا کہ سنہ 1960 میں پاکستان کی ترقی کی مثالیں دی جاتی تھیں، صورتحال یہ ہے کہ قرضے نہیں ان کا سود دینے کے لیے قرضے لے رہے ہیں۔ 800 ارب سے زیادہ قرضے سود کی ادائیگی کے لیے لیے گئے۔

    انہوں نے کہا کہ برآمدات اور درآمدات پر بھی دنیا ایک ہوگئی ہے، 2003 میں ہماری برآمدات ساڑھے 13 فیصد ہوتی تھی۔ گزشتہ سال ہماری برآمدات 8 فیصد رہی۔ پورا پاکستان ایف بی آر کی طرف دیکھ رہا ہے، ایف بی آر ٹھیک نہ ہوا تو کچھ بھی ٹھیک نہ ہوگا۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے معدنی ذخائر کا ہی استعمال کر لیتے تو قرضہ نہ لیتے، پاکستان میں دنیا کے کم ترین سیونگ ریٹ ہیں۔ پاکستان کا گزشتہ سال نیشنل سیونگ ریٹ 10 فیصد تھا، ہمارے مقابلے میں بھارت کا سیونگ ریٹ 35 فیصد تھا۔

    انہوں نے کہا کہ ماضی میں ایف بی آر کے ریونیو کو دیکھ کر معیشت کا فیصلہ کیا گیا، ہم نے ٹیکس پالیسی یونٹ الگ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ معذرت کے ساتھ ٹیکس کوئی بھی نہیں دینا چاہتا۔ بہترین ذہن اس پر لگے ہوئے ہیں کہ سیلز ٹیکس کیسے چھپائیں، ایف بی آر سے درخواست ہے لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کرے۔ ’بیٹی کی شادی پر اتنے سوالات نہیں ہوتے جتنا ایف بی آر کرتا ہے‘۔

    اسد عمر کا کہنا تھا کہ ایمنسٹی اسکیم لانا ناگزیر ہے، بیرون دنیا سے معلومات حاصل کرنا آسان ہوگیا ہے۔ دوستوں کو برادرانہ مشورہ ہے ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھائیں۔ سپلیمنٹری گرانٹ کا سلسلہ ختم کرنے جا رہے ہیں۔ ٹیکس کے نظام کو آسان بنائیں گے۔ وزارت خزانہ کی جو تھانیداری تھی اسے ختم کرنے جا رہے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ایکسچینج ریٹ ہولڈ کریں گے تو اس کا نقصان ہوگا، ہم نے بنیاد ٹھیک کرنی ہے۔ جعلی سہارے پر روپے کو رکھنے سے نقصان ہوتا ہے۔ برآمدات اور معیشت کی بہتری کے لیے خطے میں تجارت ضروری ہے۔

    وزیر خزانہ نے کہا کہ ترکی کے ساتھ برآمدات بڑھانے سے متعلق بات چیت ہوگی، ایران کے ساتھ تجارت بڑھائیں گے، افغانستان تاجکستان کے ساتھ میٹنگ ہوگی۔ پاکستان ایران کے ذریعے مشرق وسطیٰ تک اور ترکی کے ذریعے یورپ تک رسائی حاصل کر سکتا ہے۔ وزیر اعظم کہہ چکے ہیں بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات ہوں۔ بدقسمتی ہے بھارت میں سیاست کے نام پر دشمنی کی جا رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اسلامی بینکاری سے متعلق وزارت خزانہ نے کام شروع کر دیا ہے، معیشت میں انقلاب ڈیجیٹل فنانس کے ذریعےممکن ہے۔ ہم نے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کو بھرپور استعمال کرنا ہے۔ بہت سی ایسی چیزیں ہیں جنہیں ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔ مسائل کو حل کرنے میں کچھ وقت ضرور لگے گا۔