Tag: asad umer

  • ‘ملک کو چلانا اس امپورٹڈ حکومت کے بس کی بات نہیں’

    ‘ملک کو چلانا اس امپورٹڈ حکومت کے بس کی بات نہیں’

    سابق وفاقی وزیر و پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے کہا ہے کہ صرف 4 ہفتےمیں زرمبادلہ ذخائر میں 5 ارب ڈالر کم ہوگئے، ملک چلانا اس امپورٹڈ حکومت کےبس کی بات نہیں۔

    پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج سنا ہے مشیر خزانہ نے معیشت سےمتعلق شکوہ کیا ہے، مفتاح اسماعیل کی ابھی سے کانپیں ٹانگنا شروع ہوگئی ہیں۔

    اسد عمر نے مزید کہا کہ ن لیگ کے دور میں ذخائر میں تیزی سے کمی آرہی ہے، زرمبادلہ ذخائر کا تقریباً ایک چوتھائی صرف 4 ہفتےمیں چلا گیا، ہم نے تنکا تنکاجوڑ کرکام کیا، انھوں نے 4 ہفتے میں ہی ذخائر کم کردیے مصنوعی حکومت جتنی دیررہے گی اتنا ہی معاشی بحران شدید ہوگا۔

    پی ٹی آئی رہنما کا یہ بھی کہنا تھا کہ امپورٹڈ حکومت میں صبح شام اتحادی اٹھتے ہیں اور کہتے ہیں یہ نامنظور وہ نامنظور۔

  • ‘شہباز شریف کو خط کے مندرجات کا علم تھا اسی لیے نہیں آئے’

    ‘شہباز شریف کو خط کے مندرجات کا علم تھا اسی لیے نہیں آئے’

    پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے کہا ہے کہ شہباز شریف قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں اس لیے نہیں آئے کہ انہیں خط کےمندرجات کا علم تھا۔

    پی ٹی آئی رہنما وسابق وفاقی وزیر اسد عمر نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہبازشریف نے کہا کہ کمیٹی میں اس لئے نہیں گیا کیونکہ کوئی اپوزیشن لیڈر نہیں تھا جب کہ میٹنگ میں شہبازشریف کے ساتھ بلاول بھٹو، خالد مقبول، مولانا اسعد محمود، خالد مگسی کو مدعو کیا تھا لیکن شہباز شریف آپ اس لئےنہیں آئے کیونکہ آپ کو مندرجات کاعلم تھا۔

    اسد عمر نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ معاملہ ایوان میں رکھا جائے، اسی دن قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا، بابراعوان اجازت لینے کیلئے کھڑے ہوئے، قومی اسمبلی میں 150 سےزائد اپوزیشن ممبران نے تحریک کومسترد کیا، یہ اسمبلی سیکریٹریٹ کے ریکارڈ پر ہے اور میٹنگ کا نوٹیفکیشن بھی موجود ہے۔

    پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ مریم نے کہا مراسلہ جعلی ہے اور دلیل یہ دی کہ سفارتکار کا راتوں رات تبادلہ کردیا گیا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ امریکا میں پاکستانی سفیر کے تبادلے کا اعلان 4 ماہ پہلے ہوا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ اسوقت سیاست میں اہم موڑ ہے اور بڑے فیصلے کی ضرورت ہے، وزیراعظم عمران خان نےبڑا فیصلہ کیا۔ جب قومی اسمبلی میں عدم اعتماد مسترد ہوئی تو وزیراعظم نے اسمبلیاں تحلیل کردیں اور واپس عوام کے پاس جانے کا فیصلہ کیا۔

  • فلور کراسنگ ہوئی تو آئین کےتحت نااہلی بنتی ہے، اسد عمر

    فلور کراسنگ ہوئی تو آئین کےتحت نااہلی بنتی ہے، اسد عمر

    پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے کہا ہے کہ فلور کراسنگ ہوئی تو آئین کے تحت نااہلی بنتی ہے اسی لیے 20 منحرف ارکان کیخلاف ڈس کوالیفکیشن ریفرنس فائل کیا جارہا ہے۔

    سابق وفاقی وزیر و پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے اسلام آباد میں عامر کیانی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فلور کراسنگ ہوئی تو آئین کے تحت نااہلی بنتی ہے اسی لیے 20 منحرف ارکان کیخلاف ڈس کوالیفکیشن ریفرنس فائل کیا جارہا ہے۔ ہمارا ماننا ہے کہ یہ نااہلی تاحیات ہوگی۔

    پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ جمہوری نظام میں بکنےکی کوئی گنجائش نہیں، سپریم کورٹ کہہ رہا ہے کہ غیر آئینی کام ہوا ہے، اسوقت63 اے کی پٹیشن سپریم کورٹ میں چل رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کوئی رکن منحرف ہو پارٹی چھوڑے تو ریفرنس اسپیکر کو جمع ہوتا ہے، ان کے ایکشن سے ثابت ہوا کہ انہوں نے فلور کراسنگ کی، ایم این ایز براہ راست بتا رہے ہیں کہ کتنی آفرز ہو رہی ہیں، ایک منحرف خاتون نے اینکر سے کہا کہ 23 کروڑ سے زندگی اچھی گزر رہی ہے، موجودہ صورتحال میں حرام کاپیسہ استعمال کر کے لوگوں کی وفاداریاں خریدی گئیں، دوسری جانب باہر سے براہ راست سیاست میں مداخلت نظرآتی ہے۔ ہم نےدیکھا کہ کس طرح ویڈیوز پر پیغامات دیے گئے، سندھ ہاؤس میں لوگوں کو بند کر کے انہیں بٹھایا گیا۔

    اسد عمر نے کہا کہ وزیراعظم نے صدر کو ایڈوائز دی جس پر  اسمبلی تحلیل ہونے کا نوٹیفکیشن جاری ہوا، آج کی آئینی حیثیت ہے کہ ایاز صادق اور باقی سب اسمبلی کاحصہ نہیں، ایاز صادق کو اسپیکر قومی اسمبلی کی کرسی کا خیال رکھنا چاہیےتھا۔

    پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ اگلےعام انتخابات میں 89دن رہ گئے ہیں، اس وقت تازہ الیکشن کے لئےعوام کے پاس جایا جانا چاہیے، ہم نے گزشتہ24 گھنٹے میں لوگوں کا جوش ولولہ دیکھا ہے، پاکستانی قوم ہمارے بیانیے کو مان گئی ہے، ایک سیاسی پارٹی کہتی ہے کہ پی ٹی آئی غیرمقبول ہوگئی کوئی ٹکٹ نہیں لےگا، ہم جلد ازجلد الیکشن میں جانا چاہتے ہیں آپ کیوں بھاگ رہے ہیں، گھوڑا اور میدان دونوں حاضر ہیں، نئےالیکشن میں عوام جو فیصلہ کرینگے وہ سب کو قبول ہونا چاہیے۔

    اسد عمر نے بتایا کہ کل وزیراعظم عمران خان نے مرکزی پارلیمانی بورڈ کی میٹنگ بلالی ہے۔

  • عدم اعتماد پر بیرونی سازش کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں، اسد عمر

    عدم اعتماد پر بیرونی سازش کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں، اسد عمر

    وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا ہے کہ عدم اعتماد پر بیرونی سازش اور ہارس ٹریڈنگ کے ٹھوس شواہد موجود ہیں جو وقت آنے پر قوم کے سامنے رکھیں گے۔

    وفاقی وزیر اسد عمر نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ عدم اعتماد پر بیرونی سازش اور ہارس ٹریڈنگ کےٹھوس ثبوت موجود ہیں، کراچی سے کس جہاز میں اور کیسے پیسے لائے گئے ثبوت موجود ہیں، مناسب وقت پر تمام ثبوت وزیراعظم قوم کےسامنے رکھیں گے۔

     

    انہوں نے کہا کہ ہمارے لوگوں کو کہاں کب اور کتنے کی آفر کی گئی یہ تفصیلات بھی موجود ہیں ہمارے کئی ہمارے کئی ممبران نے ان آفرز کو ٹھکرا دیا، وزیراعظم عمران خان نےصاف کہا کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا جائیگا، شوکازجاری ہونے کے بعد کئی ممبران واپسی کیلے رابطہ کیا ہے۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ چھانگامانگا کی سیاست کا دور اب نہیں آئیگا اب سب سامنے آجاتا ہے،آئینی میں واضح ہے کہ ضمیر کےمطابق کہاں ووٹ دینا ہے، اسی لیے تاحیات نااہلی سےمتعلق سپریم کورٹ سے تشریح مانگی گئی ہے، پارٹی پالیسی کیخلاف جانےوالے کا ووٹ شمار ہونا چاہیے یا نہیں تشریح مانگی ہے، وزیراعظم پراعتماد نہیں ہے تو سادہ سا جواب ہے استعفیٰ دیں اورنیا الیکشن لڑیں۔

     

    اسد عمر نے کہا کہ نواز شریف اورمودی کی قربت بھی ہے اور ذہن بھی ایک جیسا چلتا ہے، قربت بھی ہو اور ذہن بھی ایک جیسا چلتا ہو تو الفاظ بھی مل جاتے ہیں، تحریک عدم اعتماد کے تانے بانے باہر سے بھی مل رہے ہیں، بلاول بھٹوکی دھمکی دیکھ لیں،وہ کس کا بیانیہ آگے بڑھا رہے ہیں، بلاول کہتےہیں اوآئی سی کانفرنس پاکستان کیلئے نہیں طالبان کیلئے ہورہی ہے۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ ایم کیو ایم کے ساتھ معاہدہ ہوگیا تھا کہ انہیں ایک اور وزارت دی جائیگی، کون سی وزارت ہوگی یہ ابھی طے نہیں ہوا تھا اور اس کا تعلق تحریک عدم اعتماد سے بھی نہیں تھا لیکن معاہدے پر عمل سے قبل ہی عدم اعتماد آگئی جس کی وجہ سے کابینہ میں ردوبدل رک گیا۔

    ق لیگ کی خواہش تھی کہ پرویز الٰہی وزیراعلیٰ پنجاب بنیں لیکن یہ مطالبہ نہیں تھا ق لیگ ممبران نے یہ بھی کہا تھا کہ ہم ووٹ بھی پورے کرسکتے ہیں، مسلم لیگ ق نے اب تک ہمارے سامنے کوئی شرط نہیں رکھی۔

  • ’’نمبرز ہمیں نہیں اپوزیشن کو پورے کرنے کی ضرورت ہے‘‘

    ’’نمبرز ہمیں نہیں اپوزیشن کو پورے کرنے کی ضرورت ہے‘‘

    وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کیلیے ہمیں نہیں اپوزیشن کو 172 نمبرز پورے کرنے کی ضرورت ہے۔

    وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کیلیے ہمیں نمبرز پورے کرنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ اپوزیشن کو 172 نمبرز پورے کرنے کی ضرورت ہے۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ ہم قانون کی بالادستی اور اخلاقیات پر یقین رکھنے والے لوگ ہیں اور اسی لیے ہم سپریم کورٹ گئے ہیں کیونکہ ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں جمہوری نظام جاری رہنا چاہیے۔

    اسد عمر کا مزید کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لیے سپریم کورٹ گئےہیں اور ہمارا خیال ہے کہ یہ کیس پاکستان کے مستقبل پر بہت بڑا اثر انداز ہوگا کیونکہ ملک میں فضا بنی ہوئی ہے اور سب چاہتے ہیں کہ جمہوریت غیر آئینی اور غیر اخلاقی اقدام سے پاک ہو، جمہوریت جتنی حرام کے پیسوں کے اثر سے باہر ہوگی اتنی طاقتور ہوگی یہ کیا کہ ووٹ کسی اور کے نام سے لو اس کو بیچ کر حرام کا پیسہ لو اور کچھ ماہ بعد اسی پیسے کا آدھا خرچ کرکے واپس اقتدار میں آ جاؤ۔

    انہوں نے تحریک عدم اعتماد میں نمبر گیم کے حوالے سے کہا کہ نمبرز ہمیں پورے کرنے کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ اپوزیشن کو ضرورت ہے جس دن اپوزیشن 172 نمبر پورے کر لےگی ہم مان جائیں گے۔

  • اسلام آباد کی سیکیورٹی، 76 کروڑ 88 لاکھ روپے گرانٹ کی منظوری

    اسلام آباد کی سیکیورٹی، 76 کروڑ 88 لاکھ روپے گرانٹ کی منظوری

    اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے وزارتِ داخلہ کی تجویز پر وفاقی دارالحکومت کے لیے 76 کروڑ 88 لاکھ روپے کی سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخزانہ اسدعمرکی زیرصدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کااجلاس ہوا جس میں وزارتِ داخلہ کے حکام بھی شریک ہوئے اور انہوں نے اسلام آباد کے حوالے سے بریفننگ دی۔

    وزارت داخلہ کی تجویزپر گرانٹ کی منظور ی دی جس کو  مختلف منصوبہ جات کے لیے استعمال کیا جائے گا، منظور ہونے والی رقم سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے کیمروں کی تبدیلی و مرمت کی جائے گی۔

    مزید پڑھیں: کالعدم تنظیموں کے خلاف کریک ڈاؤن، 44 افراد زیرِ حراست

    یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: ریڈ زون کی سیکیورٹی کے لیے آرڈیننس جاری

    علاوہ ازیں سیکیورٹی کا نظام مزید بہتر اور مؤثر بنانے کے لیے نئی گاڑیاں خریدی جائیں گی،  گرانٹ سے ای پاسپورٹ منصوبے اور بجلی کےواجبات بھی اداکئےجائیں گے۔

    اجلاس کے دوران پورٹ قاسم پر اضافی ایل این جی ٹرمینل بنانے کا منصوبہ بھی زیر غور آیا۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم سے منظوری کے بعد اس حوالے سے اعلان کیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ بھارت کی جانب سے حالیہ دراندازی کے بعد اسلام آباد سمیت ملک کے اہم شہروں میں سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے، وفاقی دارالحکومت کے ریڈ زون میں واقع عمارات پر سیکیورٹی سخت کردی گئی جبکہ سینیٹ اور قومی اسمبلی سمیت حساس تنصیبات کا کنٹرول پولیس اور رینجرز نے سنبھالا ہوا ہے۔

  • منی بجٹ:‌ پانچ ارب کی قرضہ حسنہ اسکیم، بینکنگ ٹرانزیکشنز پر ٹیکس ختم، زرعی قرضوں‌ پر انکم ٹیکس میں‌ کمی

    منی بجٹ:‌ پانچ ارب کی قرضہ حسنہ اسکیم، بینکنگ ٹرانزیکشنز پر ٹیکس ختم، زرعی قرضوں‌ پر انکم ٹیکس میں‌ کمی

    اسلام: پاکستان تحریک انصاف کی وفاقی حکومت نے اپنا دوسرا منی بجٹ پارلیمنٹ میں پیش کردیا،  بجٹ اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان بھی موجود تھے.

    تفصیلات کے مطابق بجٹ تقریر کے دوران وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ بجٹ نہیں، معاشی اصلاحات  اور صنعتی پیداوار  بڑھانے کا پیکج ایوان میں پیش کررہا ہوں، آج ایک اہم کام کے لئے ایوان میں جمع ہوئے ہیں۔

    آخری آئی ایم ایف پروگرام

    انھوں نے کہا کہ ایسی معیشت چاہتے ہیں، جہاں آئی ایم ایف کے پاس آخری بار جائیں، چاہتے ہیں کبھی یہ سننے کو نہ ملنے کے پچھلی حکومت نے معیشت تباہ کردی، امیر اور غریب میں فرق کم کرنا آئین، پارلیمنٹ کی ذمے داری ہے، جو پوری نہیں ہوئی، آئی ایم ایف سے ایسی مدد لیں‌ گے کہ عوام پر بوجھ نہیں آئے۔ خود انحصاری اور مشکل کا سفر طے کرنا ہے۔

    بہتری کے ابتدائی آثار

    انھوں نے کہا کہ پاکستان کا خسارہ کم ہوگیا ہے،  برآمدات کچھ بڑھ گئی ہیں، در آمدات کم ہوئی ہیں، جب تک اخراجات میں توازان نہیں ہوگا ہم بہتری نہیں لاسکتے، سرمایہ کاری اس وقت تک بڑھ سکتی ہے، جب ملک میں سیونگ ہوگی، یہ لوگ سیونگز 10.4فیصد پر چھوڑ کر گئے جو دنیا میں سب سے کم ہے۔

    اسد عمر نے کہا کہ اگلا الیکشن آئے گا، تو  عمران خان کی حکومت کو  الیکشن خریدنے کی ضرورت نہیں پڑے گی، ہماری 5 سال کی حکومت کی محنت کا رنگ نظرآرہا ہوگا، ترقی کی شرح میں سب سے زیادہ تیزی 2022سے نظرآئے گی، ہم اپنے آپ کو زبان سے خادم اعلیٰ نہیں بولتے خود کو سمجھتے ہیں۔ 

    ٹیکسز  میں کمی اور قرضہ حسنہ اسکیم

    اسد عمر نے کہا کہ چھوٹے سرمایہ کاروں کو  بینکوں سے قرضہ ملے گا، تو روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، بینکوں پر انکم ٹیکس 39فیصد سے کم کرکے 20 فیصد کرنے کی تجویز ہے، زرعی قرضوں پربھی بینکوں کا انکم ٹیکس 20 فیصد کیا جارہا ہے۔

    کاروباری اکاؤنٹس ہولڈر کو سال میں صرف 2 بار ودھ ہولڈنگ ٹیکس تفصیلات دے گا، چھوٹے شادی ہالز پر ٹیکس 20سے کم کر کے 5 ہزار کر رہے ہیں، 5ارب روپے کی قرضہ حسنہ اسکیم لارہے ہیں.

    انھوں نے کہا کہ فائلر پر بینک ٹرانزکشن پر ود ہولڈرنگ ٹیکس ختم کیا جارہا ہے، کاروباری اکاؤنٹس پر 6 فیصد ٹیکس رجیم کو ختم کررہے ہیں، فائلر پر بینک ٹرانزکشن پر ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کیا جارہا ہے۔  خام مال کی درآمد پر کچھ پر ٹیکس ختم اور کچھ پر کم کررہے ہیں، ہماری اسپیشل اکنامک زون میں سرمایہ کاری لانے پر توجہ ہے،

    کم آمدنی والے طبقے کے لیے گھر

    اسد عمر نے غریب طبقے کے لیے گھروں کی تعمیر کی ضمن میں مراعات کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ لو انکم ہاؤسنگ کے لئے قرضے کے لیے آمدنی پر ٹیکس 39سے کم کر20فیصد کررہے ہیں۔ 

    کن شعبوں میں انکم ٹیکس سے استثنی ہوگا؟

    انھوں نے کہا کہ  اخبارات کے لئے نیوز پرنٹ کی درآمدی ڈیوٹی ختم کر دی، گرین فیلڈ منصوبوں میں سرمایہ کاری پر 5سال انکم ٹیکس استثنیٰ ہوگا، شمسی توانائی میں سرمایہ کاری پر 5 سال تک کوئی ٹیکس نہیں ہوگا، یکم جولائی سے نان بینکنگ کمپنی کا سپر ٹیکس ختم کیاجارہاہے، کارپوریٹ انکم ٹیکس پر سالانہ ایک فیصد کمی کی شرح کو برقراررکھا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ اسٹاک ایکسچینج پر ہم نے بڑی کہانیاں سنی ہیں، پچھلے 3ہفتے میں اسٹاک ایکسچینج انڈیکس میں 3000پوائنٹس کا اضافہ ہوا۔اسٹاک ایکس چینج ممبرز پرعائد ایڈوانس ٹیکس ختم ہوگیا ہے۔

    کن اشیا پر محصولات میں اضافہ ہوا؟

    اسد عمر کا کہنا تھا کہ نان فائلر 1300سی سی تک گاڑیاں خرید سکیں گے، مگر ٹیکس بڑھا رہے ہیں، 1800سی سی سےزائد گاڑیوں پرڈیوٹی بڑھاکر25 فیصد کردی گئی۔

    سستے موبائل فونز پر ٹیکسز کم

    انھوں نے کہا کہ موبائل فون کی امپورٹ پر ڈیوٹی اور ٹیکس اسٹرکچرکو سادہ کر دیا ہے،  موبائل فون پر 3مختلف ٹیکس کوضم کرکے ایک کر دیا گیا ہے، سستے موبائل فونز پر ٹیکس کی شرح کم، مہنگے فونز پر ٹیکس کم نہیں کیا جا رہا ایکسپورٹرز کے لئے پرامزری نوٹ اسکیم لا رہے ہیں۔

    اپوزیشن پر تنقید

    اپنی تقریر میں  وزیر خزانہ نے  اپوزیشن کے احتجاج اور نعرے بازی کوآڑے ہاتھوں لیا۔ انھوں نے کہا کہ  میرےدائیں جانب کھڑے لوگ بتائیں، یہ معیشت کو کہاں چھوڑ کر گئے تھے، معاشی ماہرین نے دو سال پہلے کہا کہ ہم خطرے کی طرف بڑھ رہے ہیں، حکومت اپنی اصلاح کرتی ، مگر انھیں صرف الیکشن نظر آرہا تھا۔

    انھوں نے کہا کہ سابقہ حکومت کو عوام کی فکر نہیں تھی، ایک الیکشن خریدنے کی کوشش کی گئی، ماضی کی حکومت نے 900 ارب روپے سے زائد کا خسارہ بڑھا دیا گیا، بجلی کے نظام ٹھیک کرنے والے اس کی تباہی لے کرآئے جو کبھی نہیں ہوئی تھی۔

    اسدعمر نے کہا کہ گیس کے نظام میں خسارہ ن لیگ حکومت نے ڈیڑھ سو ارب روپے پرپہنچا دیا، ن لیگ حکومت نے اسٹیل مل، پی آئی اے اور ریلوے کا خسارہ بڑھا دیا، یہ لوگ ڈھائی سے تین ہزار ارب روپے کا مقروض کرکے چلے گئے ہیں، ماضی میں اسحاق ڈار جھوٹ کاپلندہ سناتے تھے، کاش ان کا ضمیر جاگ جائے۔

    انھوں نے کہا کہ علی بابا 40 چور معاشی دہشت گردی کرکے چلے گئے ، یہ لوگ مریض کو آئی سی یو میں ہارٹ فیلئر پرچھوڑ کر گئے ، جنھوں نے الیکشن خریدنے کی کوشش کی انھیں عوام نے گھر بھیج دیا، عوام کے پیسوں کی جس نے حفاظت کی وہ دو تہائی اکثریت سے جیت کر آگئے۔

    اسد عمر نے کہا کہ  مخالفین بائیس سال نعرے لگاتے رہے، عمران خان نہیں رکا،نعرے لگانے سے آپ کا گلا بیٹھ جائے گا، مگر عمران خان نہیں رکیں گے۔

    وزیر خزانہ نے کہا کہ ہمیں غریبوں کے لیے گھر بنانے ہیں، جس کے لئے ہم مراعات دے رہے ہیں، چھوٹے گھروں پر بینک قرض آمدنی کا ٹیکس 39 سے کم کرکے 20 فیصد کررہے ہیں۔

  • آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے پر آنکھ بندکرکے دستخط نہیں کریں گے، وزیرخزانہ اسدعمر

    آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے پر آنکھ بندکرکے دستخط نہیں کریں گے، وزیرخزانہ اسدعمر

    کراچی : وزیرخزانہ اسدعمر کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے پر آنکھ بند کرکے دستخط نہیں کریں گے، منی بجٹ میں 90 فیصد ایسے اقدامات ہیں، جن سے سرمایہ کاری کو فروغ ملےگا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا یوریا پر سبسڈی ختم کرکے زرعی تحقیق کے لیے فنڈز دیں گے، آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے پر آنکھ بند کرکے دستخط نہیں کریں گے۔

    [bs-quote quote=”منی بجٹ میں 90 فیصد ایسے اقدامات ہیں، جن سے سرمایہ کاری کو فروغ ملےگا” style=”style-6″ align=”left” author_name=”وزیر خزانہ”][/bs-quote]

    وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی سیکیورٹی کی بنیاد پر بنی ہے، سابقہ حکومتوں نے الیکشن لڑنے کے لیے قومی خزانے کواستعمال کیا، منی بجٹ میں 90 فیصد ایسے اقدامات ہیں، جن سے سرمایہ کاری کو فروغ ملےگا۔

    اس سے قبل تاجروں سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا تھا  نیافنانس بل23 تاریخ کوپیش کیاجائےگا، نئے فنانس بل میں کاروبار کی آسانی کے لئے اقدامات کئے جائیں گے جبکہ حکومتی فیصلوں میں غریب طبقے کو مدنظر رکھاگیا ہے۔

    مزید پڑھیں : منی بجٹ 23 جنوری کو پیش کیا جائے گا‘ اسد عمر

    اسد عمر کا کہنا تھا کہ خطے میں امن وامان وزیر اعظم کا ویژن ہے، دوست ممالک سے تاریخی سپورٹ ملی، نئے فنانس بل میں اسٹاک مارکیٹ کیلئے خوش خبری ہوگی۔

    وزیر خزانہ  نے کہا تھا کہ معیشت کوخارجہ پالیسی کا بنیادی حصہ بنایا ہے، ترکی کے ساتھ اسٹریجک معاہدہ ہوچکا۔ایران اور افغانستان سے بھی ایسےہی تعلقات چاہتے ہیں جبکہ بھارت کی جانب بھی ہاتھ بڑھایا مگر افسوس ان کی جانب سے مثبت جواب نہیں آیا۔

    ا ن کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بچت اورسرمایہ کاری کارحجان دنیا کے مقابلے بہت کم ہے، ایسے اقدامات کوماضی میں نہیں دیکھا گیا اس وجہ سے معیشت کونقصان پہنچا، ایسی وجوہات سے ہی گزشتہ سال پاکستان کا تجارتی خسارہ خطرناک حد تک پہنچا۔

  • اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس، بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق فیصلے کا امکان

    اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس، بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق فیصلے کا امکان

      اسلام آباد : اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا، اجلاس میں بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق فیصلے کا امکان ہے، نیپرا نے بجلی کی قیمت میں3 روپے 82 پیسے اضافہ تجویز کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں وزیرخزانہ اسد عمر کے زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا، اجلاس میں بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق فیصلے کا امکان ہے۔

    ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ بجلی کی قیمت میں دوسےڈھائی روپےفی یونٹ اضافےکاامکان ہے جبکہ نیپرا نے بجلی کی قیمت میں3 روپے 82 پیسے اضافہ تجویز کیا ہے

    گزشتہ روز اجلاس میں بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ ایک بار پھر مؤخر کردیا تھا اور پاورڈویژن سےبجلی چوری،لائن لاسزمیں کمی کاپلان مانگا گیا تھا۔

    وزیرخزانہ نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کو جامع پلان اور عملدرآمد سے مشروط کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : اقتصادی رابطہ کمیٹی اجلاس: بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ ایک بار پھر مؤخر

    اس سے قبل اقتصادی رابطہ کمیٹی 4 بار بجلی کے نرخوں میں اضافے کا فیصلہ مؤخر کر چکی ہے، آئی ایم ایف پروگرام میں جانے سے پہلے بجلی قیمتوں میں اضافہ ناگزیز ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پاور ڈویژن نے ماہانہ 50 یونٹ تک استعمال والے صارفین کو استثنیٰ کی سفارش بھی کی ہے۔ بجلی کی قیمت میں اضافے سے سالانہ 200 ارب اضافی حاصل ہوسکتے ہیں۔

    اجلاس میں وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ اضافہ کیا بھی تو اتنا نہیں کریں گے، بجلی کی چوری کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں۔ بجلی واجبات کی وصولی کا عمل بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ وصولیوں کا عمل بہتر ہونے تک بجلی کی قیمت نہیں بڑھانے دوں گا، بدھ کو اقتصادی رابطہ کمیٹی کا خصوصی اجلاس بلایا ہے۔ خصوصی اجلاس میں بجلی واجبات کی وصولیوں کا معاملہ زیر غور آئے گا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ ہونے والی اقتصادی رابطہ کمیٹی اجلاس میں گیس کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دی گئی تھی، وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ غریب صارفین پر کم از کم بوجھ ڈالا گیا ہے، امیر طبقے کے لیے گیس قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔

  • ترمیمی فنانس بل  قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیش کئے جانے کا امکان

    ترمیمی فنانس بل قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیش کئے جانے کا امکان

    اسلام آباد : حکومت کی جانب سے ترمیمی فنانس بل قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیش کئے جانے کا امکان ہے جبکہ بل کی منظوری آج کابینہ کے اجلاس میں متوقع ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نواز حکومت نے جاتے جاتے بجٹ کو سیاسی حربے اور انتخابی مہم کا حصہ بنا دیا، جس سے ملکی معیشت کو اربوں روپے کا نقصان ہوا، پاکستان تحریک انصاف نے حکومت کا معشیت کے لئے اصلاحاتی اقدامات کا فیصلہ کیا۔

    ترمیمی فنانس بل منگل کو قومی اسمبلی پیش کئے جانےکا امکان ہے، بل میں حکومتی آمدنی میں اضافے کیلئے ٹیکس چھوٹ میں کٹوتی کیا جائے گی ، انکم ٹیکس مراعات میں کمی متوقع ہے، ٹیکس ایبل انکم کی حد بارہ لاکھ سے کم کے آٹھ لاکھ کئے جانے کا امکان ہے، جس کے بعد چھیاسٹھ ہزار چھ سو چھیاسٹھ روپے سے زائد تنخواہ پر ٹیکس عائد ہوگا۔

    ترمیمی فنانس بل میں غیر ضروری پر تعیش اشیا پر ریگیولیٹری ڈیوٹی میں اضافہ اور اور غیر ضروری اخراجات میں کمی کیا جائے گا۔

    بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے اور غیر ضروری درآمدات کی حوصلہ شکنی کے لئے موبائل فونز پر ریگیولیٹری ڈیوٹی میں اضافہ کیا جائے گا جبکہ  حکومت کی جانب سے ترقیاتی بجٹ میں کٹوتی کا امکان ہے ۔

    بل میں بجٹ خسارے جی ڈی پی اور دیگر اہداف پر نظر ثانی متوقع ہے۔

    وزیر خزانہ اسد عمر ترمیمی فنانس بل قومی اسمبلی میں پیش کریں گے۔

    خیال رہے وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت کچھ دیر بعد ہوگا، کابینہ سے ترمیمی فنانس بل کی منظوری لئے جانے کا امکان ہے۔