Tag: asghar-khan-case

  • اصغر خان عملدرآمد کیس کے اہم کردار یونس حبیب انتقال کر گئے

    اصغر خان عملدرآمد کیس کے اہم کردار یونس حبیب انتقال کر گئے

    اسلام آباد : اصغر خان عملدرآمد کیس کے اہم کردار یونس حبیب انتقال کر گئے، وہ کافی عرصے سے علیل تھے،یونس حبیب نےمارچ2012میں سیاستدانوں کوپیسےدینےکااعتراف کیاتھا۔

    تفصیلات کے مطابق اصغر خان عملدرآمد کیس کے اہم کردار یونس حبیب کراچی میں انتقال کر گئے، یونس حبیب لمبے عرصے سے علیل تھے، ان کی نماز جنازہ بعد نماز عشا ڈیفنس فیز ٹو کی جامع مسجد میں ادا کی جائے گی۔یونس حبیب مہران بینک کے سربراہ اور نیشنل بینک کے صدر رہے ہیں۔

    یونس حبیب مہران بینک کے سربراہ اور نیشنل بینک کے صدر رہے  اور اصغرخان کیس کے اہم کرادارتھے ، انھوں نے سیاست دانوں میں پیسے تقسیم کئے تھے، جن میں نواز شریف سیمت دیگر اہم لوگ شامل تھے۔

    مارچ دوہزار بارہ میں یونس حبیب نے ایک ایفی ڈیوٹ کے زریعہ سیاست دانوں میں پیسے تقسیم کرنےکااعتراف کیاتھا، اس وقت کےآرمی چیف مرزا اسلم بیگ بھی اس سب میں ملوث تھے۔

    اکتوبر دوہزار بارہ میں سپریم کورٹ نے اصغر خان کیس کے حق میں فیصلہ دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس میں وزارت دفاع کی رپورٹ مستردکردی

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے اصغر خان عملدرآمدکیس بند کرنے کیلئے ایف آئی اے کی استدعا مسترد کردی تھی اور عدالت نے ایف آئی اے ودیگر اداروں کی پیش رپورٹس بھی مسترد کیں ،عدالت نے ایف آئی اے کو تفصیلی جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

    اعلی عدالت نےایف آئی سےچار ہفتےمیں نئی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا تھا ہمارا فیصلہ ہے،عمل درآمدضرور کرائیں گے، ایک فریق رقم لینے سے انکار کررہا ہے تو کیا کیس ختم کردیں؟ انکوائری میں کیا یہ سوال کیا گیا کہ رقم کس کےذریعے دی گئی۔

    واضح رہے اصغر خان کیس سیاسی رہنماؤں میں کروڑوں روپے تقسیم کرنے کے معاملے سے متعلق ہے ، کہا جاتا ہے کہ نوے کی دہائی میں پیپلز پارٹی کو شکست دینے کے سیاست دانوں کو خطیررقم رشوت میں دی گئی تھی۔

  • فواد چوہدری  نے اصغر خان کیس میں ایف آئی اے کے رویئے کو حیران کن قرار دے دیا

    فواد چوہدری نے اصغر خان کیس میں ایف آئی اے کے رویئے کو حیران کن قرار دے دیا

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری اصغر خان کیس میں ایف آئی اے کے رویئے کو حیران کن قرار دیتے ہوئے کہا کیس میں ملوث افراد کو سزا جمہوریت اور شفاف انتخابات کی بنیاد ہے، کیس میں ایسا نہ ہوا تو بہت بڑی بدقسمتی ہو گی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اصغر خان کیس کے حوالے سے کہا اصغر خان کیس میں ایف آئی اے کا رویہ حیران کن ہے، وزیر داخلہ کولکھاایف آئی اےکامؤقف پی ٹی آئی مؤقف کےبرعکس ہے۔

    فوادچوہدری کا کہنا تھا کیس میں ملوث افرادکوسزا جمہوریت اور شفاف انتخابات کی بنیاد ہے، کیس میں ایسا نہ ہوا تو بہت بڑی بدقسمتی ہوگی۔

    گذشتہ روز سپریم کورٹ نےاصغرخان کیس بندکرنے کےلئے ایف آئی اے کی استدعا ایک بارپھر مسترد کردی تھی ، اعلی عدالت نےایف آئی سےچار ہفتےمیں نئی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا تھا ہمارا فیصلہ ہے،عمل درآمدضرور کرائیں گے، ایک فریق رقم لینے سے انکار کررہا ہے تو کیا کیس ختم کردیں؟ انکوائری میں کیا یہ سوال کیا گیا کہ رقم کس کےذریعے دی گئی۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس میں وزارت دفاع کی رپورٹ مستردکردی

    اس سے قبل ایف آئی اے نے اصغر خان کیس میں سپریم کورٹ سے مدد مانگی تھی ، ایف آئی اے نے رپورٹ میں کہا تھا کہ سیاستدانوں میں رقوم کی تقسیم کی تحقیقات میں کسر نہ چھوڑی، رقوم تقسیم کرنے والے افسران کے نام ظاہر نہیں کیےگئے، کسی نے پیسوں کی تقسیم قبول نہیں کی جبکہ رقوم کی تقسیم میں ملوث اہلکاروں سے متعلق نہیں بتایاگیا۔

    واضح رہے 11 جنوری کو سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس بند نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا ، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا تھا کہ اصغرخان نے اتنی بڑی کوشش کی تھی، ہم ان کی محبت اورکوشش رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔

  • اصغر خان کیس : سپریم کورٹ نے ایف آئی اے سے ضمنی رپورٹ طلب کرلی

    اصغر خان کیس : سپریم کورٹ نے ایف آئی اے سے ضمنی رپورٹ طلب کرلی

    اسلام آباد : اصغر خان کیس میں سپریم کورٹ نے ایف آئی اے سے ضمنی رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت نے حکم دیا نشاندہی کی جائے کہ بینک اکاؤنٹس کون چلا رہا تھا، رپورٹ میں بتایا جائے کہ جو ریکارڈ نہیں ملا وہ کس کے پاس ہونا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس عظمت سعیدشیخ کی سربراہی میں2رکنی بنچ نے اصغرخان کیس کی سماعت کی ، عدالت نے ایف آئی اےسےضمنی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا بینک اکاؤنٹس کون چلا رہا تھا اس کی نشاندہی کریں، رپورٹ میں نشاندہی کریں کون ساریکارڈموجودنہیں، پیسےلینےوالوں سےمتعلق شواہد یا شکوک سے آگاہ کریں۔

    جسٹس عظمت سعید نے کہا رپورٹ میں بتایا جائے جو ریکارڈ ملا نہیں وہ کس کے پاس ہوناچاہیے، رقم لینے سے انکار کرنے والوں کا نام بھی رپورٹ میں شامل کیا جائے۔

    جسٹس عظمت سعید نے استفسار کیا ہم نے رپورٹ طلب کی تھی کیا آپ نے جمع کرادی، جس پر نمائندہ وزارت دفاع نے بتایا ہم نے16مارچ کو رپورٹ جمع کرا دی تھی، جسٹس عظمت سعید کا کہنا تھا رپورٹ ریکارڈ پر موجود نہیں، دوبارہ جمع کرائیں۔

    جسٹس عظمت سعید نے کہا میراخیال ہے رقم لینے والوں کا پتا چل جائےگا، ایف آئی اے جس راستے پر لے جاناچاہتی ہے، اس پر نہیں جائیں گے، ہم کیس بند کرنے نہیں جارہے، جس پر سلمان اکرم کا کہنا تھا کچھ لوگوں نے اپنے رول کو تسلیم کیا کارروائی ہونی چاہیے۔

    عدالت کا کہنا تھا مرحلہ وار کیس کو لے کرچلیں گے اور نظر رکھنی ہے جہاں پہنچنا ہے بعد ازاں کیس کی سماعت22اپریل تک ملتوی کردی گئی۔

    مزید پڑھیں : معلوم ہوتا ہے اصغرخان کیس میں ایف آئی اے ہاتھ اٹھانا چاہتی ہے،جسٹس گلزار کے ریمارکس

    یاد رہے 11 فروری کو  اصغر خان کیس میں جسٹس گلزار  نے  اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا  تھا ایسا معلوم ہوتا ہے ایف آئی اے ہاتھ اٹھاناچاہتی ہے، اس کیس میں پبلک منی کا معاملہ ہے، اٹارنی جنرل بتائیں کورٹ مارشل کی بجائے تفتیش کیوں ہورہی ہے؟

    اس سے قبل ایف آئی اے نے اصغر خان کیس میں سپریم کورٹ سے مدد مانگی تھی ، ایف آئی اے نے رپورٹ میں کہا تھا کہ سیاستدانوں میں رقوم کی تقسیم کی تحقیقات میں کسر نہ چھوڑی، رقوم تقسیم کرنے والے افسران کے نام ظاہر نہیں کیےگئے، کسی نے پیسوں کی تقسیم قبول نہیں کی جبکہ رقوم کی تقسیم میں ملوث اہلکاروں سے متعلق نہیں بتایاگیا۔

    ایف آئی اے نے استدعا کی تھی کیس کی تحقیقات بند گلی میں داخل ہوگئی ہے ، عدالت رہنمائی کرے۔

    واضح رہے 11 جنوری کو سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس بند نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا ، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا تھا کہ اصغرخان نے اتنی بڑی کوشش کی تھی، ہم ان کی محبت اورکوشش رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔

    جس کے بعد 18 جنوری 2019 کو سپریم کورٹ نے اصغر خان کیس کاعبوری تحریری حکم نامہ جاری کیا تھا، جس میں سیکرٹری دفاع کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ایف آئی اے ایک ہفتے میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔

    عبوری تحریری حکم نامے میں کہا گیا تھا ایف آئی اے کے دلائل سے مطمئن نہیں ہیں، ہمارےخیال کے مطابق کچھ چیزوں سےمتعلق تفتیش کی ضرورت ہے۔

  • معلوم ہوتا ہے اصغرخان کیس میں ایف آئی اے ہاتھ اٹھانا چاہتی ہے،جسٹس گلزار کے ریمارکس

    معلوم ہوتا ہے اصغرخان کیس میں ایف آئی اے ہاتھ اٹھانا چاہتی ہے،جسٹس گلزار کے ریمارکس

    اسلام  آباد : اصغر خان کیس میں جسٹس گلزار  نے  اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا  ایسا معلوم ہوتا ہے ایف آئی اے ہاتھ اٹھاناچاہتی ہے، اس کیس میں پبلک منی کا معاملہ ہے، اٹارنی جنرل بتائیں کورٹ مارشل کی بجائے تفتیش کیوں ہورہی ہے؟

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے اصغر خان کیس کی سماعت کی ، بینچ میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس اعجاز الاحسن شامل تھے ، سابق وفاقی وزیر عابدہ حسین عدالت میں پیش ہوئیں ، عابدہ حسین اصغر خان کیس میں اہم فریق ہیں۔

    سماعت میں جسٹس گلزار نے کہا ایسامعلوم ہوتا ہے ایف آئی اے ہاتھ اٹھانا چاہتی ہے، اٹارنی جنرل بتائیں کورٹ مارشل کی بجائے تفتیش کیوں ہورہی ہے، جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کورٹ مارشل سے پہلے تفتیش کرنا قانونی تقاضاہے۔

    جسٹس اعجاز نے استفسار کیا ریٹائرمنٹ سے کتنے عرصے بعد تک کورٹ مارشل ہوسکتا ہے؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا پبلک منی کا معاملہ ہو تو کسی وقت بھی کورٹ مارشل ہوسکتا ہے۔

    جس پر جسٹس گلزار نے کہا اس میں پبلک منی کاہی معاملہ ہے، ایف آئی اے نے کہا بینکوں میں 28 سال سے پہلے کا ریکارڈ موجود نہیں، اسی لئے ہمیں کوئی ثبوت حاصل نہیں ہوپا رہے، ایسا ہے تو بینکوں کے صدور کو بلاکر پوچھتے ہیں کیا معاملہ ہے، اگلہ اقدام دونوں رپورٹس کا مشترکہ جائزہ لیکر کریں گے، وقت مانگا گیا ہے اسی لئے مزیدسماعت ملتوی کی جاتی ہے۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نے ایف آئی اے کی مہلت کی استدعا پر سماعت چار ہفتے کے لئے ملتوی کردی۔

    یاد رہے 2 روز قبل چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے مشہور زمانہ اصغر خان عمل در آمد کیس کی سماعت کے لیے نیا بینچ تشکیل دے کر سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر کر دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : اصغر خان کیس، ایف آئی اے نے سپریم کورٹ سے مدد مانگ لی

    ہفتے کے روز ایف آئی اے نے اصغر خان کیس میں سپریم کورٹ سے مدد مانگی تھی ، ایف آئی اے نے رپورٹ میں کہا تھا کہ سیاستدانوں میں رقوم کی تقسیم کی تحقیقات میں کسر نہ چھوڑی، رقوم تقسیم کرنے والے افسران کے نام ظاہر نہیں کیےگئے، کسی نے پیسوں کی تقسیم قبول نہیں کی جبکہ رقوم کی تقسیم میں ملوث اہلکاروں سے متعلق نہیں بتایاگیا۔

    ایف آئی اے نے استدعا کی تھی کیس کی تحقیقات بند گلی میں داخل ہوگئی ہے ، عدالت رہنمائی کرے۔

    واضح رہے 11 جنوری کو سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس بند نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا ، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا تھا کہ اصغرخان نے اتنی بڑی کوشش کی تھی، ہم ان کی محبت اورکوشش رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔

    جس کے بعد 18 جنوری 2019 کو سپریم کورٹ نے اصغر خان کیس کاعبوری تحریری حکم نامہ جاری کیا تھا، جس میں سیکرٹری دفاع کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ایف آئی اے ایک ہفتے میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔

    عبوری تحریری حکم نامے میں کہا گیا تھا ایف آئی اے کے دلائل سے مطمئن نہیں ہیں، ہمارےخیال کے مطابق کچھ چیزوں سےمتعلق تفتیش کی ضرورت ہے۔

  • اصغر خان کیس، ایف آئی اے نے سپریم کورٹ سے مدد مانگ لی

    اصغر خان کیس، ایف آئی اے نے سپریم کورٹ سے مدد مانگ لی

    اسلام آباد : ایف آئی اے نے اصغر خان کیس میں سپریم کورٹ سے مدد مانگ لی، ایف آئی اے نے رپورٹ میں کہا ہے کہ سیاستدانوں میں رقوم کی تقسیم کی تحقیقات میں کسر نہ چھوڑی،بدقستمی سے تحقیقات کو منطقی انجام تک نہیں پہنچایا جاسکا۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل انویسٹیگیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے اصغرخان کیس میں سپریم کورٹ سے مدد مانگ لی، سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں ایف آئی اے نے کہا ہے سیاستدانوں میں رقوم کی تقسیم کی تحقیقات میں کسرنہ چھوڑی۔

    [bs-quote quote=”کسی نے پیسوں کی تقسیم قبول نہیں کی، کیس کی تحقیقات بند گلی میں داخل ہوگئی ہے ، عدالت رہنمائی کرے” style=”style-7″ align=”left” author_name=”ایف آئی اے کی استدعا”][/bs-quote]

    رپورٹ میں کہا گیا کہ تمام اہم گواہوں سے اوربینک ریکارڈ کی مکمل چھان بین کی۔ متعلقہ بینک افسران کےبیان بھی ریکارڈ کیے گئے، ایک سو نوے ٹی وی پروگرامز کا جائزہ لیاسیاستدانوں کے بیان ریکارڈ کیے ، اہم ثبوتوں کے لیے وزارت دفاع سے بھی رابطہ کیا،لیکن بدقستمی سے تحقیقات کو  منطقی انجام تک نہیں پہنچایا جاسکا۔

    ایف آئی اے رپورٹ میں مزید کہا گیا رقوم تقسیم کرنے والے افسران کے نام ظاہر نہیں کیےگئے، کسی نے پیسوں کی تقسیم قبول نہیں کی جبکہ رقوم کی تقسیم میں ملوث اہلکاروں سے متعلق نہیں بتایاگیا۔

    ایف آئی اے نے استدعا کی کیس کی تحقیقات بند گلی میں داخل ہوگئی ہے ، عدالت رہنمائی کرے۔

    گذشتہ روز چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے مشہور زمانہ اصغر خان عمل در آمد کیس کی سماعت کے لیے نیا بینچ تشکیل دے کر سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر کر دیا تھا۔

    جسٹس گلزار احمد 3 رکنی بینچ کے نئے سر براہ ہوں گے جبکہ دیگر میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس اعجاز الاحسن شامل ہیں۔

    اصغر عمل در آمد کیس کی سماعت 11 فروری کو سپریم کورٹ میں ہوگی، اس موقع پر ایف آئی اے معاملے پر پیش رفت سے آگاہ کرے گا، اس سلسلے میں اٹارنی جنرل، ڈی جی ایف آئی اے اور تمام متعلقہ فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے گئے ہیں۔

    مزید پڑھیں : اصغر خان عمل درآمد کیس سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر

    یاد رہے 11 جنوری کو سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس بند نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا ، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا تھا کہ اصغرخان نے اتنی بڑی کوشش کی تھی، ہم ان کی محبت اورکوشش رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔

    بعد ازاں 18 جنوری 2019 کو سپریم کورٹ نے اصغر خان کیس کاعبوری تحریری حکم نامہ جاری کیا تھا، جس میں سیکرٹری دفاع کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ایف آئی اے ایک ہفتے میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔

    عبوری تحریری حکم نامے میں کہا گیا تھا ایف آئی اے کے دلائل سے مطمئن نہیں ہیں، ہمارےخیال کے مطابق کچھ چیزوں سےمتعلق تفتیش کی ضرورت ہے۔

  • اصغرخان کیس پر سپریم کورٹ کا بینچ خوش آئند ہے، وزیراطلاعات فوادچوہدری

    اصغرخان کیس پر سپریم کورٹ کا بینچ خوش آئند ہے، وزیراطلاعات فوادچوہدری

    اسلام آباد : وزیراطلاعات فوادچوہدری کا کہنا ہے کہ اصغرخان کیس پرسپریم کورٹ کے بینچ کاقیام خوش آئند ہے، یہ مقدمہ نون لیگ کےسیاسی کردارکوعیاں کرتاہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ بے نظیر بھٹو شہید کے سیاسی وارث آج نواز لیگ کی گود میں بیٹھےہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراطلاعات فوادچوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا اصغر خان کیس پرسپریم کورٹ کے بینچ کا قیام خوش آئند ہے، وزیراعظم پہلے ہی ایف آئی اے کوسپریم کورٹ کے فیصلے پر من وعن عمل کرنے کی ہدایات دےچکے ہیں۔

    فوادچوہدری کا کہنا تھا کہ یہ مقدمہ نون لیگ کےسیاسی کردارکوعیاں کرتاہے، دلچپسپ امریہ ہےکہ بے نظیر بھٹو شہید کے سیاسی وارث آج نواز لیگ کی گود میں بیٹھے ہیں۔

    گذشتہ روز چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے مشہور زمانہ اصغر خان عمل در آمد کیس کی سماعت کے لیے نیا بینچ تشکیل دے کر سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر کر دیا تھا۔

    جسٹس گلزار احمد 3 رکنی بینچ کے نئے سر براہ ہوں گے جبکہ دیگر میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس اعجاز الاحسن شامل ہیں۔

    اصغر عمل در آمد کیس کی سماعت 11 فروری کو سپریم کورٹ میں ہوگی، اس موقع پر ایف آئی اے معاملے پر پیش رفت سے آگاہ کرے گا، اس سلسلے میں اٹارنی جنرل، ڈی جی ایف آئی اے اور تمام متعلقہ فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے گئے ہیں۔

    مزید پڑھیں : اصغر خان عمل درآمد کیس سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر

    یاد رہے 11 جنوری کو سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس بند نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا ، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا تھا کہ اصغرخان نے اتنی بڑی کوشش کی تھی، ہم ان کی محبت اورکوشش رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔

    بعد ازاں 18 جنوری 2019 کو سپریم کورٹ نے اصغر خان کیس کاعبوری تحریری حکم نامہ جاری کیا تھا، جس میں سیکرٹری دفاع کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ایف آئی اے ایک ہفتے میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔

    عبوری تحریری حکم نامے میں کہا گیا تھا ایف آئی اے کے دلائل سے مطمئن نہیں ہیں، ہمارےخیال کے مطابق کچھ چیزوں سےمتعلق تفتیش کی ضرورت ہے۔

  • اصغر خان کیس میں  کچھ چیزوں سےمتعلق تفتیش کی ضرورت ہے، حکم نامہ جاری

    اصغر خان کیس میں کچھ چیزوں سےمتعلق تفتیش کی ضرورت ہے، حکم نامہ جاری

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے اصغر خان کیس کے عبوری تحریری حکم نامے میں سیکرٹری دفاع کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا اور کہا ایف آئی اے کے دلائل سے مطمئن نہیں ہیں، ہمارےخیال کے مطابق کچھ چیزوں سےمتعلق تفتیش کی ضرورت ہے، :ایف آئی اے ایک ہفتے میں جواب جمع کرائے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے اصغر خان کیس کاعبوری تحریری حکم نامہ جاری کر دیا، حکم نامے میں عدالت نے سیکرٹری دفاع کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا اور کہا سیکرٹری دفاع پیش رفت سےمتعلق تحریری جواب جمع کرائیں، سیکرٹری دفاع بتائیں فوجی افسران کے خلاف کیا کارروائی کی۔

    [bs-quote quote=”سیکرٹری دفاع پیش رفت سےمتعلق تحریری جواب جمع کرائیں اور بتائیں فوجی افسران کے خلاف کیا کارروائی کی” style=”style-7″ align=”left” author_name=”حکم نامہ”][/bs-quote]

    فیصلہ میں کہا گیا ایف آئی اے کے دلائل سے مطمئن نہیں ہیں، ایف آئی اےکہتی ہے مقدمہ آگے بڑھانے کی کوئی وجہ نہیں، نامزد افراد کے خلاف کارروائی نہیں کی جا سکتی، ہمارے خیال کے مطابق کچھ چیزوں سے متعلق تفتیش کی ضرورت ہے۔

    حکم نامہ کے مطابق ڈی جی ایف آئی اے نےکہا تفتیش کادائرہ محدودہےمقدمہ بند کیاجائے،اصغر خان کے ورثاکےوکیل نےکہا فیصلے میں کچھ چیزیں طے کر دی گئی ہیں، وکیل نے کہا اس مقدمے میں نظر ثانی اپیل بھی خارج ہو چکی ہے۔

    فیصلے میں کہا گیا ایف آئی اے نے عدالتی فیصلے پر پوری طرح تحقیق نہیں کی، ایف آئی اے ایک ہفتے میں جواب جمع کرائے۔

    سپریم کورٹ میں اصغر خان کیس کی گزشتہ سماعت 11 جنوری کو ہوئی تھی، جس میں اعلیٰ عدالت نے اصغرخان کیس بند نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے سیکرٹری دفاع کونوٹس جاری کیا اور استفسار کیا کہ سیکرٹری دفاع بتائیں افسران کا معاملہ ان کوبھیجا تھا، تحقیقات کہاں تک پہنچی۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ کا اصغرخان کیس بند نہ کرنے کا فیصلہ

    سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے تھے کہ اصغرخان کی کوشش کورائیگاں نہیں جانے دیں گے۔

    یاد رہے سپریم کورٹ میں اصغر خان کیس کی تفتیش نیب کے حوالے کرنے کے لیے درخواست دائر کر دی گئی تھی، جس میں استدعا کی گئی کیس کی تفتیش نیب کے سپرد کرنے کا حکم دیا جائے اور درخواست گزار کو کیس میں فریق بنایا جائے۔

    خیال رہے چند روز قبل ائیر مارشل اصغرخان کے فرزند اور پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما علی اصغرخان نے کہا تھا کہ اصغرخان کیس کوبند نہیں ہونےدوں گا، اس کیس کی خود پیروی کےلئے تیار ہوں، سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو کیس کی پیروی کیلئے درخواست دے دی ہے، سپریم کورٹ سے نوٹس جاری ہونے کا انتظار ہے۔

    واضح رہے اصغر خان کیس سیاسی رہنماؤں میں کروڑوں روپے تقسیم کرنے کے معاملے سے متعلق ہے ، کہا جاتا ہے کہ نوے کی دہائی میں پیپلز پارٹی کو شکست دینے کے سیاست دانوں کو خطیررقم رشوت میں دی گئی تھی۔

  • سپریم کورٹ کا اصغرخان کیس بند نہ کرنے کا فیصلہ

    سپریم کورٹ کا اصغرخان کیس بند نہ کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں اصغرخان کیس سے متعلق سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اصغرخان کی کوشش کورائیگاں نہیں جانے دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے اصغر خان کیس سے متعلق سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اصغرخان نے اتنی بڑی کوشش کی تھی، ہم اصغرخان کی محبت اورکوشش رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ ایف آئی اے سے جواب طلب کریں گے، ایف آئی اے نے فائل بند کرنے کی استدعا کی ہے۔

    سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ کابینہ سے بھی جواب مانگیں گے کچھ بندوں کے مقدمات کابینہ کو دیے تھے،کیسے ہم عدالتی حکم کوختم کردیں، معاملے کی مزید تحقیقات کرائیں گے۔

    اصغرخان کیس کی تفتیش نیب کو دینے کے لئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سلمان اکرم راجہ صاحب آپ عدالت کی معاونت کریں، کیس کو کیسے آگے بڑھایا جائے گا۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ ایک فیصلہ آیا اوراب عملدرآمد کے وقت ایسا ہورہا ہے، کچھ افراد کو اس معاملے سےعلیحدہ کرنے کی تجویزتھی۔

    اصغرخان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے، ایک شخص کہہ رہا ہے ہاں میں نے رقم تقسیم کی۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ اس کے بعد پھرکیا رہ جاتا ہے، اصغرخان کی کوشش کورائیگاں نہیں جانے دیں گے۔

    عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیے کہ کیس بند کرنے کے معاملے میں اصغرخان فیملی کواعتماد میں نہیں لیا گیا، ایف آئی اے کے پاس اختیارات نہیں تومعاملہ دوسرے ادارے کو دیتے ہیں۔

    سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ ایف آئی اے کی طرف سے اخذ نتائج اور وجوہات سے مطمئن نہیں، اصغرخان فیملی کے قانونی ورثا کی درخواست پرایف آئی اے سے جواب طلب کرلیا۔

    عدالت عظمیٰ نے سیکرٹری دفاع کونوٹس جاری کرتے ہوئے استفسار کیا کہ سیکرٹری دفاع بتائیں افسران کا معاملہ ان کوبھیجا تھا، تحقیقات کہاں تک پہنچی، ایک ہفتےمیں جواب جمع کرایا جائے۔

    بعدازاں سپریم کورٹ آف پاکستان نے اصغرخان عملدرآمد کیس کی سماعت 25 جنوری تک ملتوی کردی۔

    ایف آئی اے نے سپریم کورٹ سے اصغر خان کیس بند کرنے کی سفارش کردی

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ سپریم کورٹ میں اصغر خان عمل در آمد کیس سے متعلق سماعت کے دوران ایف آئی اے نے کیس کی فائل بند کرنے کی سفارش کی تھی۔

  • اصغرخان کیس کی تفتیش نیب کو دینے کے لئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر

    اصغرخان کیس کی تفتیش نیب کو دینے کے لئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر

    لاہور : سپریم کورٹ میں اصغر خان کیس کی تفتیش نیب کے حوالے کرنے کے لیے درخواست دائر کر دی گئی، جس میں استدعا کی گئی ہے کیس کی تفتیش نیب کے سپرد کرنے کا حکم دیا جائے اور درخواست گزار کو کیس میں فریق بنایا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق اصغر خان کیس کی تفتیش نیب کے حوالے کرنے کے لیے درخواست دائر کر دی، درخواست سرفراز حسین ایڈووکیٹ کی جانب سے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں دائر کی گئی ہے۔

    جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ اصغر خان کیس ملکی سیاست کا اہم ترین کیس ہے، ایف آئی اے تفتیش میں ناکام ہو چکی ہے، سپریم کورٹ اصغر خان کیس میں عملدرآمد کا حکم دے چکی ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ کیس کی تفتیش نیب کے سپرد کرنے کا حکم دیا جائے اور درخواست گزار کو کیس میں فریق بنایا جائے۔

    خیال رہے  چند روز قبل ائیر مارشل اصغرخان کے فرزند اور پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما علی اصغرخان نے کہا تھا کہ اصغرخان کیس کوبند نہیں ہونےدوں گا، اس کیس کی خود پیروی کےلئے تیار ہوں، سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو کیس کی پیروی کیلئے درخواست دے دی ہے، سپریم کورٹ سے نوٹس جاری ہونے کا انتظار ہے۔

    یاد رہے 31 دسمبر کو ہونے والی سماعت میں ایف آئی اے نے کیس بند کرنے کی درخواست اورحتمی رپورٹ جمع کرائی تھی ، جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ کیس اخباری خبروں پربنایا گیا۔

    اس سے قبل سماعت میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے ناکافی شواہد کی وجہ سے سپریم کورٹ سے اصغرخان کیس کی فائل بند کرنے کی سفارش کی تھی ، رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایف آئی اے کے پاس اتنے شواہد نہیں ہیں کہ مقدمے میں نامزد ملزمان کے خلاف فوجداری کارروائی ہو سکے، جن سیاست دانوں پر الزام تھا، انھوں نے رقم کی وصولی سے انکار کر دیا ہے۔

    مزید پڑھیں :  ایف آئی اے نے سپریم کورٹ سے اصغر خان کیس بند کرنے کی سفارش کردی

    واضح  رہے سپریم کورٹ نے رواں سال 4 مئی کو اصغرخان کیس کو سماعت کے لیے مقرر کیا تھا، سابق آرمی چیف اسلم بیگ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی اسد درانی نے درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔

    سپریم کورٹ میں 8 مئی کو سماعت کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو اصغرخان کیس سے متعلق فیصلے پرعملدرآمد کا حکم دیا تھا، چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے تھے کہ عدالت اصغرخان کیس میں فیصلہ دے چکی ہے، نظرثانی کی درخواستیں خارج کی جاچکی ہیں اور اب عدالتی فیصلے پرعملدرآمد ہونا ہے۔

    بعدازاں 2 جون کو سپریم کورٹ نے نوازشریف سمیت پیسے وصول کرنے والے اکیس افراد کو نوٹس جاری کئے تھے جبکہ 12 جون کو سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس کی سماعت کے دوران وزارت دفاع سمیت تمام اداروں کو ایف آئی اے سے تعاون کرنے کا حکم دیا تھا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ تھے اصغرخان عمل درآمد کیس میں مزید تاخیر برداشت نہیں کریں گے۔

    واضح رہے اصغر خان کیس سیاسی رہنماؤں میں کروڑوں روپے تقسیم کرنے کے معاملے سے متعلق ہے ، کہا جاتا ہے کہ نوے کی دہائی میں پیپلز پارٹی کو شکست دینے کے سیاست دانوں کو خطیررقم رشوت میں دی گئی تھی۔

  • اصغرخان کیس کو بند نہیں ہونے دوں گا، علی اصغرخان

    اصغرخان کیس کو بند نہیں ہونے دوں گا، علی اصغرخان

    اسلام آباد : ائیر مارشل اصغرخان کے فرزند اور پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما علی اصغرخان کا کہناہےکہ اصغرخان کیس کوبند نہیں ہونےدوں گا، اس کیس کی خود پیروی کےلئے تیار ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق ائیر مارشل اصغرخان کے فرزند اور پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما علی اصغرخان نے کہا کہ اصغرخان کیس کوبند نہیں ہونےدوں گا، اس کیس کی خود پیروی کےلئے تیار ہوں، سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو کیس کی پیروی کیلئے درخواست دے دی ہے، سپریم کورٹ سے نوٹس جاری ہونے کا انتظار ہے۔

    یاد رہے 31 دسمبر کو ہونے والی سماعت میں ایف آئی اے نے کیس بند کرنے کی درخواست اورحتمی رپورٹ جمع کرائی تھی ، جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ کیس اخباری خبروں پربنایا گیا۔

    اس سے قبل سماعت میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے ناکافی شواہد کی وجہ سے سپریم کورٹ سے اصغرخان کیس کی فائل بند کرنے کی سفارش کی تھی ، رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایف آئی اے کے پاس اتنے شواہد نہیں ہیں کہ مقدمے میں نامزد ملزمان کے خلاف فوجداری کارروائی ہو سکے، جن سیاست دانوں پر الزام تھا، انھوں نے رقم کی وصولی سے انکار کر دیا ہے۔

    مزید پڑھیں :  ایف آئی اے نے سپریم کورٹ سے اصغر خان کیس بند کرنے کی سفارش کردی

    خیال رہے سپریم کورٹ نے رواں سال 4 مئی کو اصغرخان کیس کو سماعت کے لیے مقرر کیا تھا، سابق آرمی چیف اسلم بیگ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی اسد درانی نے درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔

    سپریم کورٹ میں 8 مئی کو سماعت کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو اصغرخان کیس سے متعلق فیصلے پرعملدرآمد کا حکم دیا تھا، چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے تھے کہ عدالت اصغرخان کیس میں فیصلہ دے چکی ہے، نظرثانی کی درخواستیں خارج کی جاچکی ہیں اور اب عدالتی فیصلے پرعملدرآمد ہونا ہے۔

    بعدازاں 2 جون کو سپریم کورٹ نے نوازشریف سمیت پیسے وصول کرنے والے اکیس افراد کو نوٹس جاری کئے تھے جبکہ 12 جون کو سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس کی سماعت کے دوران وزارت دفاع سمیت تمام اداروں کو ایف آئی اے سے تعاون کرنے کا حکم دیا تھا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ تھے اصغرخان عمل درآمد کیس میں مزید تاخیر برداشت نہیں کریں گے۔

    واضح رہے اصغر خان کیس سیاسی رہنماؤں میں کروڑوں روپے تقسیم کرنے کے معاملے سے متعلق ہے ، کہا جاتا ہے کہ نوے کی دہائی میں پیپلز پارٹی کو شکست دینے کے سیاست دانوں کو خطیررقم رشوت میں دی گئی تھی۔