Tag: ashraf ghani

  • ‘مجھے صرف 2 منٹ دیے گئے تھے’

    ‘مجھے صرف 2 منٹ دیے گئے تھے’

    کابل: افغانستان کے سابق صدر اشرف غنی نے آخر کار اچانک ملک چھوڑ کر فرار ہونے پر خاموشی توڑ دی ہے، انھوں نے کہا کہ انھیں قربانی کا بکرا بنایا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق صدر افغانستان اشرف غنی نے ملک میں اپنے آخری دن کے حوالے سے ایک کہانی سنا دی ہے، ان کا کہنا ہے کہ انھیں ملک سے جانے کا فیصلہ کرنے کے لیے صرف 2 منٹ دیے گئے تھے۔

    جس دن طالبان نے بغیر کسی مزاحمت کے نہایت سہولت کے ساتھ کابل میں داخل ہو کر زمام اقتدار پر قبضہ جمایا، اس دن کے حوالے سے اشرف غنی نے کہا کہ مجھے اندازہ نہیں تھا کہ 15 اگست افغانستان میں میرا آخری دن ہوگا۔

    سابق افغان صدر اشرف غنی نے کابل سے فرار ہونے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ملک چھوڑنا سب سے مشکل امر تھا لیکن صدارتی محل کی سیکیورٹی گر گئی تھی جو مجھے بچا نہیں سکتی تھی۔

    اشرف غنی نے کہا کہ عالمی دوستوں پر اعتبار کرنا بھی میری غلطی تھی، میری زندگی بھر کا کام برباد ہو گیا، میری اقدار ملیا میٹ ہو گئیں اور مجھے قربانی کا بکرا بنا دیا گیا۔

  • طالبان نے کابل پر قبضہ نہیں کیا تھا بلکہ … سابق صدر کا انکشاف

    طالبان نے کابل پر قبضہ نہیں کیا تھا بلکہ … سابق صدر کا انکشاف

    افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے انکشاف کیا ہے کہ طالبان نے کابل پر قبضہ نہیں‌ کیا تھا، بلکہ انھیں دعوت دی گئی تھی، اشرف غنی نے اچانک ملک چھوڑ کر سارا منصوبہ درہم برہم کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایسوسی ایٹڈ پریس کو انٹرویو میں سابق افغان صدر حامد کرزئی نے سابق افغان صدر اشرف غنی کی خفیہ اور اچانک رخصتی کے بارے میں کچھ ابتدائی معلومات ظاہر کی ہیں۔

    حامد کرزئی نے کہا طالبان کو شہر میں داخل ہونے کی دعوت دی گئی تھی تاکہ آبادی کا تحفظ کیا جا سکے اور ملک کو افراتفری سے بچایا جا سکے۔ انھوں نے کہا حکومت کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ عبد اللہ عبد اللہ اور دوحہ میں موجود طالبان قیادت کے درمیان ہونے والے مذاکرات کا ایک حصہ کابل میں طالبان کا داخلہ بھی تھا۔

    انھوں نے کہا اشرف غنی کے اچانک چلے جانے سے دارالحکومت میں طالبان کے داخلے کے حوالے سے منصوبہ بندی درہم برہم ہو گئی، اشرف غنی کے جاتے ہی دیگر حکام بھی ملک چھوڑ گئے، جب میں نے وزیر دفاع بسم اللہ خان کو فون کیا تو انھوں نے بتایا کہ اعلیٰ حکام میں سے شہر میں کوئی بھی موجود نہیں ہے۔

    حامد کرزئی نے کہا اس کے بعد میں نے وزیر داخلہ کو فون کیا، پولیس چیف کو تلاش کرنے کی کوشش کی لیکن کوئی موجود نہیں تھا، یہاں تک کہ نہ کور کمانڈر تھے اور نہ کوئی یونٹ، سب جا چکے تھے۔

    یاد رہے کہ اس وقت حامد کرزئی اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ عبداللہ عبداللہ دوحہ میں طالبان قیادت کے ساتھ ایک معاہدے پر کام کر رہے تھے جس کے تحت طالبان کو کچھ شرائط کے ساتھ دار الحکومت میں داخل ہونے دیا جاتا۔

    حامد کرزئی نے بتایا کہ 15 اگست کی صبح افواہیں پھیلی ہوئی تھیں کہ طالبان نے کابل پر قبضہ کر لیا ہے جس پر انھوں نے دوحہ فون کیا جہاں سے انھیں بتایا گیا کہ طالبان شہر کے اندر داخل نہیں ہوں گے۔

    حامد کرزئی کے مطابق دوپہر تک طالبان کا بیان آیا کہ حکومت کو اپنی جگہ پر برقرار رہنا چاہیے کیوں کہ طالبان شہر میں داخل ہونے کا ارادہ نہیں رکھتے، اس کے بعد تین بجے تک واضح ہو چکا تھا کہ سب ملک چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔

    حامد کرزئی کا کہنا تھا کہ اگر اشرف غنی کابل میں ہی رہتے تو پر امن انتقال اقتدار کا معاہد ہ ہو سکتا تھا، حامد کرزئی نے یہ بھی کہا کہ وہ آج کل روزانہ کی بنیاد پر طالبان قیادت سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔

  • اشرف غنی نے 14 اگست کی رات کیا کیا؟ امریکی وزیر خارجہ نے راز کھول دیا

    اشرف غنی نے 14 اگست کی رات کیا کیا؟ امریکی وزیر خارجہ نے راز کھول دیا

    واشنگٹن: سابق افغان صدر اشرف غنی سے متعلق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے راز افشا کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھوں نے پہلے تو طالبان کے خلاف موت تک لڑنے کا وعدہ کیا اور اگلے ہی دن ملک سے فرار ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز ایک امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انٹونی بلنکن نے کہا کہ 14 اگست کی رات کو ان کی اشرف غنی سے فون پر گفتگو ہوئی تھی، انھوں نے طالبان سے مرتے دم تک لڑنے کا وعدہ کیا۔

    امریکی ٹی وی کو حال ہی میں ایک انٹرویو میں افغانستان کے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے کہا تھا کہ کابل حکومت کو گرنے سے بچانے کے لیے امریکی انتظامیہ اور بھی بہت کچھ کر سکتی تھی۔

    اس حوالے سے انٹونی بلنکن سے پوچھا گیا کہ کیا انھوں نے غنی کو کابل میں رہنے کے لیے ذاتی طور پر اصرار کیا تھا، امریکی وزیر خارجہ نے بتایا کہ انھوں نے ہفتے کی رات کو سابق افغان صدر پر زور دیا تھا کہ وہ کابل میں طالبان کی ایسی حکومت کو قبول کریں، جس میں افغان معاشرے کی تمام طاقتوں کی شمولیت ہو۔

    ‘اشرف غنی کا انخلا اور فوج کی شکست’ امریکا نے معلومات پوشیدہ رکھی

    بلنکن نے کہا کہ اس کے جواب میں اشرف غنی نے کہا کہ وہ ایسا کرنے کے لیے تیار ہیں، اور اگر طالبان نے ایسا نہیں کیا، تو وہ مرتے دم تک ان کے ساتھ لڑیں گے، لیکن اگلے ہی دن وہ افغانستان سے فرار ہو گئے۔

    انٹونی بلنکن نے کہا کہ میں اشرف غنی کے ساتھ کئی ہفتوں، کئی مہینوں تک مصروف رہا ہوں، محکمہ خارجہ ہر اس کام کا جائزہ لے رہا ہے جو امریکا نے 2020 کے بعد سے کیا، جب ٹرمپ انتظامیہ نے افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے لیے طالبان کے ساتھ معاہدہ کیا تھا۔

    انھوں نے کہا کہ اس جائزے میں وہ اقدامات شامل ہوں گے جو ہم نے اپنی انتظامیہ کے دوران کیے کیوں کہ ہمیں پچھلے دو برسوں سے ہر ممکن سبق سیکھنا ہے، اور پچھلے 20 سالوں سے بھی۔

  • سابق مفرور افغان صدر کے محافظ کا اشرف غنی سے متعلق سنسنی خیز انکشافات

    سابق مفرور افغان صدر کے محافظ کا اشرف غنی سے متعلق سنسنی خیز انکشافات

    کابل: سابق مفرور افغان صدر کے محافظ نے اشرف غنی سے متعلق سنسنی خیز انکشافات کر دیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی اخبار کے صحافی نے ایک رپورٹ میں اشرف غنی کے سابق چیف باڈی گارڈ جنرل شریفی کے حوالے سے اہم انکشافات کیے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سابق مفرور افغان صدر کے محافظ بریگیڈیئر جنرل پیراز عطا شریفی نے اشرف غنی کے بھاگنے کی فوٹیج کا دعویٰ کیا ہے، جنرل شریفی نے کہا کہ اشرف غنی کی بھاگتے ہوئے سی سی ٹی وی فوٹیج موجود ہے۔

    جنرل عطا شریفی طالبان کے آنے کے بعد جلال آباد میں ایک گھر کے تہ خانے میں چھپ گئے تھے، پانچ ماہ قبل یہ برطانیہ کے نہایت سینئر سولجر جنرل سر نک کارٹر کے ساتھ ایک کانفرنس میں ایک میز پر بیٹھے ہوئے تھے

    ڈیلی میل کے مطابق جنرل شریفی کا یہ بھی کہنا ہے کہ اشرف غنی افغانستان سے لاکھوں نہیں شاید کروڑوں ڈالر لے کر بھاگے ہیں، انھوں نے جاتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس اسلحہ ہے۔

    طالبان حکومت کے اعلان پر اشرف غنی بول پڑے

    طالبان کے کنٹرول کے بعد افغانستان سے بھاگتے وقت سابق صدر نے اسلحہ بھی ساتھ لے لیا تھا، جنرل شریفی نے دعویٰ کیا ہے کہ اشرف غنی نے انھیں بتایا کہ اگر طالبان نے انھیں پکڑنے کی کوشش کی تو وہ خود کو مار ڈالیں گے۔

    یاد رہے کہ 8 ستمبر کو اشرف غنی نے فرار کے بعد اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر پہلی بار پیغام دیا، انھوں نے لکھا کہ کابل چھوڑنا میری زندگی کاسب سے مشکل فیصلہ تھا، میں نے صدارتی محل کی سیکیورٹی ٹیم ‏کے کہنے پر افغانستان چھوڑا، سیکیورٹی ٹیم نے کہا آپ نہیں نکلے تو سڑکوں پر خون خرابا ہوگا۔

    اشرف غنی نے لکھا کہ اپنےلوگوں کو تنہا چھوڑنے کا کبھی کوئی ارادہ نہیں تھا، مجھ پر لاکھوں ڈالرز لے کر بھاگنے کے ‏الزامات بے بنیاد ہیں، کرپشن نے ہمارے ملک کی جڑیں کھوکھلی کر دی ہیں، بحیثیت صدر کرپشن کے خلاف جنگ میری ‏ترجیح تھی۔

  • اشرف غنی کے فیس بک پر طالبان حکومت کے حق میں پوسٹ

    اشرف غنی کے فیس بک پر طالبان حکومت کے حق میں پوسٹ

    کابل : افغانستان کے سابق صدر اشرف غنی کا فیس بک پیج ہیک ہوا ہے جس پر ان کی جانب سے بین الاقوامی برادری پر طالبان حکومت کی حمایت کے حوالے سے بیان دیا گیا ہے۔

    سابق افغان صدر کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر اس بیان کی تردید ہوئی ہے اور کہا گیا ہے کہ ان کا فیس بک پیج اتوار سے ہیک ہوا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ بجائے اس کے بین الاقوامی برادری افغانستان سے دور ہو موجودہ حکومت کی حمایت اور مدد کرنی چاہیے۔

    بیان میں کہا گیا تھا کہ افغان مندوب غلام محمد اسحاق زئی آج ایسے وقت میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے کہ ان کو نہ حکومتی اور نہ ہی عوام کی حمایت حاصل ہے۔

    ہیک کیے جانے کے بعد اشرف غنی کے فیس بک پر پیغام میں مزید لکھا گیا کہ بجائے اس کے کہ بین الاقوامی برادری افغانستان سے دور ہو موجودہ حکومت سے روابط رکھے اور مدد کرے۔افغان عوام کو منجمد فنڈز دیے جائیں اور حکومت کو رسمی طور پر تسلیم کیا جائے۔

    اس بیان کے سامنے آنے کے بعد کئی فیس بک صارفین نے لکھا کہ یہ اشرف غنی کا بیان نہیں ہو سکتا۔ ایک صارف وحدت اللہ خپلواک نے لکھا کہ ’اس بیان میں املا کی بہت ساری غلطیاں ہیں، یہ کسی بچے کی لکھائی ہے۔ جبکہ اشرف غنی کا طرز بیان بہت اعلیٰ ہے۔

  • افغانستان میں خطرناک صورتحال: اشرف غنی کی عالمی برادری سے تعاون کی اپیل

    افغانستان میں خطرناک صورتحال: اشرف غنی کی عالمی برادری سے تعاون کی اپیل

    کابل : افغان صدر اشرف غنی نے افغانستان کی موجودہ صورتحال کے پیش نظرعالمی برادری سے تعاون کی اپیل کردی اور کہا بطور صدر میری توجہ ملک کومزید کشیدگی سے بچانا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق افغان صدر اشرف غنی نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ملک اس وقت خطرناک صورتحال سے دوچار ہے، ہم نے اندرون و بیرون ملک وسیع مشاورت شروع کی ہے، مشاورت کے نتائج جلد عوام کےساتھ شیئر کیے جائیں گے۔

    ،افغان صدر کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں افغان سکیورٹی اورافواج کو پھر متحرک کرنا اولین ترجیح ہے، ہم جانتے ہیں کہ عوام کو اپنے مستقبل کی فکر ہے، بطور صدر میری توجہ ملک کومزید کشیدگی سے بچانا ہے۔

    اشرف غنی نے مزید کہا کہ سرکاری املاک کی تباہی اور مسلسل عدم استحکام کی اجازت نہیں دیں گے اور نہ افغانستان پرمسلط جنگ میں مزید افغان شہریوں کو قتل ہونے دیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم نہ 20 سال میں حاصل فوائد ضائع ہونے دیں گے اور نہ ہی عوامی املاک کے نقصان اورمسلسل عدم استحکام کی اجازت نہیں دیں گے۔

    افغان صدراشرف غنی نے ریکارڈپیغام میں عالمی برادری سے تعاون کی اپیل کرتے ہوئے کہا حالیہ لڑائی کوروکنے کے لیے تیزی سے مشاورت جاری ہے۔

  • امریکی صدر اور اشرف غنی کی ملاقات

    امریکی صدر اور اشرف غنی کی ملاقات

    واشنگٹن: افغانستان کے صدر اشرف غنی کے دورہ امریکا کے دوران امریکی صدر جو بائیڈن سے ان کی ملاقات ہوئی، جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ افغانستان سے امریکی افواج کی واپسی کا وقت آگیا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن اور افغان صدر اشرف غنی کے درمیان ملاقات ہوئی، ملاقات میں افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    افغان صدر کے ساتھ چیئرمین قومی مفاہمتی عمل عبداللہ عبداللہ بھی موجود تھے۔ دونوں افغان رہنماؤں کی امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن سے بھی ملاقات ہوئی۔

    امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ افغانستان سے امریکی افواج کی واپسی کا وقت آگیا ہے، افغانستان کی مدد جاری رکھیں گے۔ افغانوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنا ہے۔

    بعد ازاں افغان صدر امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی سے بھی ملے۔

    دوسری جانب وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی حکومت افغانستان کی امداد جاری رکھے گی تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ یہ ملک کبھی بھی دہشت گرد گروہوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ نہ بن پائے جو امریکا کے لیے خطرہ ہو۔

    وائٹ ہاؤس کا مزید کہنا تھا کہ امریکا امن عمل کی مکمل حمایت کرتا ہے اور تمام افغان فریقین کو تنازعات کے خاتمے کے لیے مذاکرات میں معنی خیز حصہ لینے کی ترغیب دیتا ہے۔

  • وزیراعظم کا افغان صدر سے رابطہ، افغان تنازعے کے سیاسی حل پر زور

    وزیراعظم کا افغان صدر سے رابطہ، افغان تنازعے کے سیاسی حل پر زور

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے افغان صدر اشرف غنی سے رابطے میں افغان تنازعے کے سیاسی حل پرزور دیتے ہوئے کہا پاکستان افغان امن عمل میں ہرممکن تعاون جاری رکھے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے افغان صدراشرف غنی سےٹیلی فونک رابطہ کیا ، جس میں دونوں رہنماؤں کے درمیان افغان امن عمل سے متعلق تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اور پاک افغان تعلقات کی مضبوطی پر بھی اظہار خیال کیا گیا۔

    ٹیلیفونک رابطے میں وزیراعظم عمران خان نے افغان تنازعےکےسیاسی حل پرزور دیتے ہوئے کہا تنازعےکاحل افغان قیادت کےزیرانتظام ہی ہوناچاہیے ، پاکستان افغان امن عمل میں ہرممکن تعاون جاری رکھے گا۔

    وزیراعظم نے دوحہ میں انٹراافغان مذاکرات میں حالیہ پیشرفت کاخیرمقدم کرتے ہوئے کہا افغان اسٹیک ہولڈرز کی سیاسی تفصیے تک رسائی میں پاکستان کاکردارہے۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ وسیع البنیاد اورجامع سیاسی تصفیےکی طرف پیشرفت کویقینی بنایا جائے گا، طالبان کی سیاسی کمیٹی کادورہ پاکستان بھی اسی تناظرمیں ہورہا ہے۔

  • وزیر اعظم عمران خان اور افغان صدر اشرف غنی کے درمیان ون آن ون ملاقات

    وزیر اعظم عمران خان اور افغان صدر اشرف غنی کے درمیان ون آن ون ملاقات

    کابل: وزیر اعظم عمران خان اور افغان صدر اشرف غنی کے درمیان ون آن ون ملاقات ہوئی، ملاقات میں دو طرفہ تعلقات اور افغان امن عمل سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق افغان صدارتی محل میں وزیر اعظم عمران خان کی آمد پر استقبالیہ تقریب منعقد کی گئی، صدارتی محل پہنچنے پر افغان صدر اشرف غنی نے وزیر اعظم عمران خان کا استقبال کیا۔

    افغان صدارتی محل میں وزیر اعظم عمران خان کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا، استقبالیہ تقریب کے دوران دونوں ممالک کے قومی ترانے بجائے گئے۔

    بعد ازاں افغان صدر اشرف غنی اور وزیر اعظم عمران خان میں ون آن ون ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں دو طرفہ تعلقات اور افغان امن عمل سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو ہوئی۔

    ملاقات میں پاک افغان تجارت و دیگر باہمی دلچسپی کے امور پر بھی بات چیت ہوئی۔

    خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان افغان صدر کی دعوت پر اپنے پہلے دورہ افغانستان پر کچھ دیر قبل دارالحکومت کابل پہنچے ہیں۔

    وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، مشیر تجارت عبد الرزاق داؤد، انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل فیض حمید اور نمائندہ خصوصی برائے افغانستان محمد صادق بھی وزیر اعظم کے ہمراہ ہیں۔

    وزیر اعظم کے دورے کے موقع پر کابل میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔

    یاد رہے کہ رواں سال ستمبر میں وزیر اعظم عمران خان اور افغان صدر اشرف غنی کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا تھا جس میں پاک افغان تعلقات کو مضبوط بنانے اور افغان امن عمل پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

    وزیر اعظم نےافغان امن عمل میں پاکستان کی مستقل حمایت کا یقین دلاتے ہوئے کہا تھا کہ مثبت کوششوں سے امریکا طالبان امن معاہدہ اور انٹرا افغان مذاکرات کا آغاز ہوا۔

    وزیر اعظم نے دوحہ میں انٹرا افغان مذاکرات شروع کرنے کے اقدامات کی تعریف کی تھی اور جنگ بندی اور تشدد میں کمی کے لیے تمام افغان جماعتوں کے کردار کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ تمام افغان اسٹیک ہولڈرز کو تاریخی موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیئے۔

  • افغان حکومت نے طالبان قیدیوں کا گروپ رہا کردیا

    افغان حکومت نے طالبان قیدیوں کا گروپ رہا کردیا

    کابل: افغان حکومت کی جانب سے معاہدے کے تحت طالبان کی قیدیوں کی رہائی کا سلسلہ جاری ہے، افغان حکومت نے طالبان قیدیوں کا ایک اور گروپ رہا کردیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ترجمان افغان صدر نے کہا کہ افغان حکومت نے طالبان قیدیوں کا ایک اور گروپ رہا کردیا ہے، پیر سے اب تک 200 طالبان قیدیوں کو رہا کیا جاچکا ہے۔

    ترجمان افغان حکومت کا کہنا ہے کہ افغان حکومت نے اپنا وعدہ پورا کردیا اب طالبان کی باری ہے، امید ہے طالبان بھی افغان قیدیوں کو جلد رہا کردیں گے۔

    علاوہ ازیں افغان صدر اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ نے کابل میں افغان مذاکراتی ٹیم سے ملاقات کی جس میں افغان صدر نے مذاکراتی ٹیم سے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے آغاز اور جاری امن معاہدے پر گفتگو کی۔

    مزید پڑھیں: افغان طالبان کے وفد کی شاہ محمود قریشی سے ملاقات، اہم امور پر گفتگو

    واضح رہے کہ امریکا، طالبان اور افغان حکومت کی جانب سے معاہدے کے تحت قیدیوں کی رہائی کا سلسلہ جاری ہے تاہم طالبان کی جانب سے سیکیورٹی فورسز کو بھی نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 25 اگست کو ملا عبدالغنی بردار کی سربراہی میں افغان طالبان کے وفد نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی تھی جس میں افغان امن عمل میں پیشرفت، بین الافغان مذاکرات کے جلد انعقاد پر گفتگو کی گئی تھی، وفد نے طالبان امریکا معاہدے پر عملدرآمد سے متعلق بھی آگاہ کیا تھا۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغان مسئلے کا حل مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے، مخلصانہ کاوشیں دوحہ معاہدے کی صورت میں بارآور ثابت ہوئیں، توقع ہے کہ افغان قیادت نادر موقع سے بھرپور فائدہ اٹھائے گی۔