Tag: ashraf ghani

  • طالبان امن مذاکرات میں شرکت کریں تو آخری موقع دینے کو تیارہیں، افغان صدر

    طالبان امن مذاکرات میں شرکت کریں تو آخری موقع دینے کو تیارہیں، افغان صدر

    کابل : افغان صدر اشرف غنی نے کہا کہ طالبان امن مذاکرات میں شرکت کریں تو آخری موقع دینے کو تیار ہیں، طالبان افغان حکومت کو نہیں ہٹا سکتے۔

    افغانستان کے دارلحکومت کابل میں قیام امن کے حوالے سے امن سمٹ ہورہی ہے، کانفرنس کے آغاز میں شرکاء نے کابل وبرطانیہ حملوں پرایک منٹ کی خاموشی اختیار کی۔

    کابل میں امن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے افغان صدراشرف غنی نے کہا کہ اجلاس کا مقصد دہشتگردی کا مقابلہ اورا من کو یقینی بنانا ہے،  طالبان افغان حکومت کو نہیں ہٹا سکتے، طالبان امن مذاکرات میں شرکت کریں تو آخری موقع دینے کو تیار ہیں۔

    اشرف غنی نے کہا کہ افغانستان پاکستان کے ساتھ امن کا خواہاں ہے، مستحکم افغانستان خطے کے ممالک کیلئے فائدہ مند ہے۔

    خیال رہے کہ امن سمٹ میں پچیس ممالک شرکت کر رہے ہیں، جن میں امریکا، چین، روس،ایران اوربھارت شامل ہیں جبکہ کشیدگی کے باوجود پاکستان بھی شرکت کررہا ہے ،پاکستانی وفد کی نمائندگی تسنیم اسلم اورڈی جی افغانستان منصوراحمدخان کر رہے ہیں۔

    کانفرنس میں فریقین افغان مصالحتی عمل اورامن کےقیام پر تبادلہ خیال کریں گے جبکہ مستحکم اور خوشحال افغانستان سے متعلق امور زیر غور آئیں گے۔

    کانفرنس میں طالبان سے مذاکرات اور امن عمل کے مؤثراقدامات پر غور کیا جائے گا۔

    کابل میں ہونے والی کانفرنس کا مقصد افغانستان میں امن کی بحالی کے لیے عالمی برادری کے تعاون کو بڑھانا ہے۔

    کابل میں کانفرنس کے پیش نظر سخت سیکیورٹی کے اقدامات کیے گئے ہیں، اضافی چیک پوسٹس قائم کی گئی ہیں اور گلیوں میں سیکیورٹی گاڑیوں کے گشت کو بھی بڑھادیا گیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • افغان صدر اشرف غنی کا دورہ پاکستان سے انکار

    افغان صدر اشرف غنی کا دورہ پاکستان سے انکار

    اسلام آباد : افغان صدر اشرف غنی نے دورہ پاکستان سے انکار کردیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت خارجہ افغان حکومت کی غلط فہمیاں دورنہ کرسکی۔

    تفصیلات کے مطابق افغان صدر اشرف غنی نے پاکستان کا دورہ کرنے سے انکارکردیا۔ گزشتہ روز ان کا بیان سامنے آیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ تحفظات دورہونے تک پاکستان کا دورہ نہیں کریں گے۔

    افغان صدر کے انکار سے سوال اٹھنے لگے ہیں کہ پاکستان کی وزارت خارجہ کیا کررہی ہے؟ ذرائع کا کہنا ہے کہ مشیر خارجہ سرتاج عزیزخارجہ امور میں کم دلچسپی لے رہے ہیں اور انہوں نے خود کو افغان امورسے الگ کر لیا ہے۔

    پاکستان کی وزارت خارجہ نےافغانستان میں بھارت کے بڑھتے اثرورسوخ کو بھی اہمیت نہیں دی ایران کے وزیرخارجہ جواد ظریف کے دورہ پاکستان کے موقع پر بھی مشیرخارجہ سرتاج عزیزبیرون ملک چلے گئے۔

    جاپانی وزیرخارجہ کی پاکستان آمد پر بھی مشیرخارجہ پاکستان میں موجود نہیں تھے اب کہا جارہا ہے کہ افغانستان کیلیے جرمن نمائندہ خصوصی بھی سرتاج عزیز سے ملاقات نہیں کرسکیں گے۔ سرتاج عزیز کس ملک کے دورے پر ہیں وزارت خارجہ نے سرکاری طور پر طورپرآگاہ نہیں کیاگیا۔

  • افغانستان میں داعش سمیت 20دہشتگرد گروپ ہیں،صدراشرف غنی

    افغانستان میں داعش سمیت 20دہشتگرد گروپ ہیں،صدراشرف غنی

    کابل: افغانستان نے دہشتگرد گروپس کی موجودگی کا اعتراف کرلیا، افغان صدراشرف غنی نے اعتراف کرلیا ہے کہ داعش سمیت بیس دہشتگرد گروپ موجود ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کے صدراشرف غنی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ افغانستان میں داعش سمیت بیس دہشتگرد گروپس ہیں، دہشتگرد گروپس کو ابھرنے میں طالبان نے مدد کی۔

    افغان صدر کا کہنا تھا کہ افغانستان میں غیر ملکی فوج کی موجودگی کے ذمہ دارطالبان ہیں، طالبان کی وجہ سے غیرملکی افواج کو افغانستان میں رہنے کا کہا، داعش اور دیگر دہشتگرد گروپس افغان عوام کے دشمن ہیں ، امن دشمنوں کا خاتمہ کیا جائے گا۔

    اشرف غنی نے نئی امریکی انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ افغانستان کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان کرے۔

    یاد رہے اس سے قبل بھی پاکستان اور افغانستان سرحد پر حالیہ حملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ کوئی اچھا یا برا دہشت گرد نہیں ہوتا اور جب تک یہ تفریق اور تقسیم رہے گی ہم ہارتے رہیں گے، امید کرتا ہوں کہ ہم دشت گردی کے مقابلے میں کامیاب ہوسکتے ہیں، ہوں گے اور ضرور ہونا چاہیے کیونکہ آنے والی نسل کی زندگی اور خوشحالی اس پر منحصر ہے۔

  • ایک دوسرے پرالزامات سے دشمنوں کو تقویت ملیگی، آرمی چیف کا افغان صدرکو فون

    ایک دوسرے پرالزامات سے دشمنوں کو تقویت ملیگی، آرمی چیف کا افغان صدرکو فون

    راولپنڈی : آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے افغان صدراشرف غنی کو ٹیلیفون کرکے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان دہشت گردی کا شکار ہیں۔ ایک دوسرے پرالزامات لگانے سے دشمنوں کو تقویت ملے گی اور خطے کی امن دشمن طاقتیں مزید مضبوط ہوں گی۔

    تفصیلات کے مطابق آرمی چیف نے افغان صدر اشرف غنی کو ٹیلی فون کیا ہے، دونوں رہنماؤں نے باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا، اس موقع پر آرمی چیف قمرجاوید باجوہ نے افغان صدر پرواضح کر دیا کہ افغانستان اور پاکستان دونوں گزشتہ کئی سال سے دہشت گردی کا شکار ہیں،ایسے میں ایک دوسرے پرالزامات لگانے سے دشمنوں کو تقویت ملے گی۔ جبکہ خطے کا امن تباہ کرنے والے بھی مضبوط ہوں گے۔

    جنرل قمر جاوید باوجوہ نے اشرف غنی کو بتایا کہ مؤثرانٹیلی جنس تعاون سےدہشت گردوں کی نقل وحرکت روکی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کیلئے افغانستان کے ساتھ ہر ممکن تعاون جاری رکھے گا۔

    آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف طویل جنگ لڑی ہے، پاکستان میں بلاامتیاز کارروائی کرکے دہشت گردوں کے ہر قسم کے ٹھکانے تباہ کردیئے گئے ہیں۔ پاکستان میں اب دہشت گردوں کی کوئی محفوظ پناہ گاہ نہیں۔

    پاک فوج کے ادار ہ برائے تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف نے دہشت گرد حملوں میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار بھی کیا۔

    آرمی چیف نے افغان صدر کو آپریشن ضرب عضب کی کامیابیاں مستحکم کرنے کی دعوت دی۔ افغان صدر نے آرمی چیف کے مؤقف سے اتفاق کیا اور کہا کہ مشترکہ کوششوں سے ہی خطے میں استحکام ممکن ہے۔ خطے میں امن واستحکام کیلئے مل کرکوششیں کرنا ہوں گی۔

  • افغان صدرمودی کی زبان نہ بولیں، خورشید شاہ

    افغان صدرمودی کی زبان نہ بولیں، خورشید شاہ

    اسلام آباد : قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے افغان صدر اشرف غنی کی بھارت میں منعقدہ ہارٹ اف ایشیا کانفرنس میں پاکستان مخالف تقریر پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغان صدر بھارت کے ساتھ نئی نئی مگر عارضی دوستی میں اتنا دور نہ نکل جائیں کہ پھر انہیں واپسی میں مشکل ہو۔

    انہوں نے کہا کہ افغان صدر اپنے عوام کو عزیز رکھیں اورمودی کی زبان نہ بولیں ۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ پاکستان نے دہائیوں تک نہ صرف لاکھوں افغان مہاجرین کی دیکھ بھال کی بلکہ مشکل ترین وقت میں افغانستان کے عوام کو ان کے ملک میں اپنے بری اور بحری راستوں کے ذریعے ضروریات زندگی بھی مہیا کیں۔

    انہوں نے کہا کہ اشرف غنی وہ وقت بھی بھول گئے جب سویت یونین کے حملے کے وقت بھارت روس کے ساتھ کھڑا تھا اور افغانستان کی بربادی کا تماشا دیکھ رہا تھا اور اج بھی بھارت افغانستان کے ساتھ پاکستان کے بغض اور حسد میں دوستی کی پینگیں بڑھا رہا ہے اور افغانستان پر جلد ہی اس دوستی کا پردہ چاک ہو جائے گا۔

    اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ افغانستان سالہا سال تک عالمی طاقتوں کے زیر تسلط رہا ہے اور اب اسے اندازہ نہیں ہے کہ ازاد اور خودمختار ملک عالمی برادری میں اپنا مقام کیسے بناتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ملک ابن الوقتی، خوشامد اور مطلب پرستی سے دنیا میں باوقار مقام حاصل نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ افغان صدر کے یہ الفاظ کہ پاکستان افغانستان کو مدد دینے کی بجائے یہ رقم دہشتگردوں کی پناہ گاہیں ختم کرنے کیلئے استعمال کرے۔

    انتہائی قابل مذمت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے لاکھوں مہاجرین کو اپنے ملک میں پناہ دی اور پھر دہشت گردی اور بد امنی کا اکھاڑہ بن گئے مگر ہم نے افغانستان کو برادر ملک ہونے کے ناطے کبھی مورد الزام نہ ٹھہرایا اور اس کے اچھے برے وقت میں ہمیشہ اس کے ساتھ کھڑے رہے۔

  • ہارٹ ایشیاء کانفرنس، افغان صدرکی پاکستان کیخلاف ہرزہ سرائی

    ہارٹ ایشیاء کانفرنس، افغان صدرکی پاکستان کیخلاف ہرزہ سرائی

    امرتسر : افغانستان کے صدر ڈاکٹر اشرف غنی نے افغانستان کی تعمیر نو کیلئے پاکستان کی پچاس کروڑ ڈالر امداد کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اس رقم کا استعمال پاکستان کے اندر انتہا پسندی پر قابو پانے پر صرف کرے، انہوں نے کہا کہ ہمیں سرحد پار دہشت گردی کا تعین کرنے اور دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔ افغانستان کو سیکیورٹی کے شدید خطرات درپیش ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کے شہر امرتسر میں منعقدہ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کے دوسرے روز افغان صدر اشرف غنی پاکستان کیخلاف زہر اگلنا نہ بھولے۔ افغان صدر نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیں سرحد پار دہشت گردی کا تعین کرنے اور دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی تعمیر نو کیلئے پاکستان کی پچاس کروڑ ڈالر امداد کا خیرمقدم کرتے ہیں، پاکستان کو چاہیئے کہ وہ یہ رقم پاکستان کے اندر انتہا پسندی پر قابو پانے پر خرچ کرے کیونکہ دہشت گردی کے خاتمہ کے بغیر پاکستان کی امداد کا کوئی فائدہ نہیں۔ افغانستان میں دیرپا امن واستحکام پرتوجہ دے رہےہیں۔ افغانستان کو سیکیورٹی کے شدید خطرات درپیش ہیں۔

    افغان صدر اشرف غنی نے کہا کہ امریکی صدر براک اوباما، ترک صدر رجب طیب اردوان اور دیگر عالمی رہنماؤ ں کی جانب سے افغان مسئلے پر توجہ کا شکرگزارہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان جنگ کے دوران سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں لیکن عام شہریوں کی ہلاکتیں ناقابل قبول ہیں۔

    افغان وزیرخارجہ صلاح الدین ربانی نے کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں استحکام کیلئےافغانستان میں امن ضروری ہے۔

    اس موقع پر مشیرخارجہ سرتاج عزیز نے افغان صدراشرف غنی سے ملاقات کی۔ ملاقات میں افغانستان میں پائیدار امن ترقی اوراستحکام پرتبادلہ خیال کیا گیا۔ یاد رہے کہ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں مشیرخارجہ سرتاج عزیزکانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی کررہےہیں۔

  • افغان صدر سے شربت گلہ کی ملاقات، اپارٹمنٹ کی چابی مل گئی

    افغان صدر سے شربت گلہ کی ملاقات، اپارٹمنٹ کی چابی مل گئی

    کابل : افغان مونا لیزا شربت گلہ لئی اپنے وطن افغانستان پہنچ گئی، افغانستان کے صدر اشرف غنی نے شربت گلہ اور اس کے بچوں سے ایوان صدر میں ملاقات کی۔

    تفصیلات کے مطابق سبز آنکھوں سے عالمی شہرت پانے والی افغان مونا لیزا شربت گلہ لئی پاکستانی جیل میں پندرہ دن کی سزا کاٹ کر افغانستان پہنچ گئی۔ اسے گزشتہ شب انتہائی سخت سیکیورٹی میں طور خم بارڈر پر افغان حکام کے حوالے کیا گیا۔

    بعد ازاں افغان صدر اشرف غنی نے ایوان صدرمیں شربت گلہ سے ملاقات کی۔ پاکستان سے جعلی شناختی کارڈ کے الزام میں ڈی پورٹ کی جانے والی شربت گلہ اپنے بچوں کے ہمراہ ایوان صدر پہنچی تو افغان صدراشرف غنی اور ان کے اہل خانہ نے استقبال کیا۔

    مزید پڑھیں : افغان مونا لیزا شربت گلہ کو افغانستان ڈی پورٹ کردیا گیا

    افغان صدر اشرف غنی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شربت گلہ افغانستان کی پہچان بنی۔ اس موقع پر ان کی جانب سے شربت گلہ اور اس کے بچوں کورہائش کے لیے فرنشڈ اپارٹمنٹ کی چابی دی گئی۔

    افغان مونا لیزا کو جعلی پاکستانی شناختی کارڈ بنانے کے جرم میں ایف آئی اے حکام نے گرفتار کیا تھا۔ عدالت نے شربت گلہ کو 15 روزہ قید اور ایک لاکھ روپے کے جرمانے اور ملک بدری کی سزا سنائی تھی۔

  • پاکستان سے غیر اعلانیہ جنگ جاری ہے، افغان صدر اشرف غنی

    پاکستان سے غیر اعلانیہ جنگ جاری ہے، افغان صدر اشرف غنی

    کابل: افغان صدر اشرف غنی نے کہا ہے پاکستان سے غیر اعلانیہ جنگ جاری ہے جسے ختم ہونا چاہیئے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے افغان صدر کا کہنا تھا کچھ قوتیں نہیں چاہتیں کہ امن عمل کا منطقی انجام ہو، مسائل کی نشاندہی کردی ہے پاکستان سے بات چیت جاری ہے۔

    ان کا کہنا تھا چاررکنی مذاکراتی عمل میں کافی پیش رفت ہوئی ہے ،دیکھنا ہے ان معاہدوں کی پاسداری ہوتی ہے یا نہیں۔

    افغان صدرکا کہنا تھا افغانستان علاقائی اور عالمی جنگ کے لیے پلیٹ فارم بن گیا ہے دولت اسلامیہ کے ساتھ القاعدہ پر بھی توجہ مرکوز رکھنا ہوگی ۔

  • مودی پھردھوکہ کھا گئے، تین ماہ قبل ہی افغان صدرکوسالگرہ کی مبارکباد

    مودی پھردھوکہ کھا گئے، تین ماہ قبل ہی افغان صدرکوسالگرہ کی مبارکباد

    نئی دہلی : بھارتی وزیراعظم مودی نے افغان صدرکو تین مہینے پہلے ہی سالگرہ کی مبارکباد دے ڈالی۔ بھارتی وزیراعظم کی بد حواسی نے افغان صدرکو بھی حیران کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کے وزیراعظم نریندرمودی نے افغان صدر اشرف غنی کو ٹوئیٹر کے ذریعے تین مہینے پہلے ہی سالگرہ کی مبارکباد دے دی ۔

    بھارتی وزیراعظم انتہائی سادہ لوح ہیں یا ضرورت سے زیادہ چالاک سمجھ نہیں آتا۔ عالمی سفارت کاری میں پروٹوکول کا خیال رکھا جاتا ہے لیکن مودی کسی پروٹوکول کو لفٹ نہیں کراتے۔

    مودی صاحب نے وزیراعظم نواز شریف کی سالگرہ والے دن طیارہ لاہوراتروا لیا۔ میاں صاحب کو سالگرہ کی مبارک باد دی ناشتہ کیا اوریہ جا وہ جا۔

    مودی افغان صدر اشرف غنی کو بھی سالگرہ کی مبارکباد دینا نہ بھولے۔ ٹوئیٹر پراشرف غنی کو ہیپی برتھ ڈے کہہ دیا۔ لیکن یہاں مودی صاحب سے چوک ہوگئی۔

    افغان صدر اشرف غنی نے جواباً کہا کہ ان کی سالگرہ تو مئی میں ہوتی ہے۔ افغان صدر نے مودی کی ہیپی برتھ ڈے ایڈوانس میں قبول بھی کرلی۔

    یہ تو اچھا ہوا کہ نریندر مودی بھارت سے باہر نہیں تھے ورنہ وزیراعظم نواز شریف کی سالگرہ والے دن کی طرح طیارہ کابل کی جانب نہیں موڑ دیا تا کہ صبح کا ناشتہ وہاں کرسکیں۔

  • افغانستان کے پاکستان سے تعلقات برادرانہ نہیں، اشرف غنی

    افغانستان کے پاکستان سے تعلقات برادرانہ نہیں، اشرف غنی

    کابل : افغان صدر اشرف غنی کا کہنا ہے کہ افغانستان کے پاکستان سے تعلقات برادرانہ نہیں بلکہ دو ریاستوں کے ہیں.

    افغان صدر نے پاکستان کے احسانات فراموش کیے اور ساتھ ہی برادرانہ تعلقات سے بھی مکر گئے، سابق افغان صدر حامد کرزئی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے منفی بیانات دینے لگے ہیں.

    اشرف غنی کا کہنا تھا کہ ہمارے پاکستان کے ساتھ تعلقات دو بھائیوں کے باہمی تعلق جیسے نہیں ہیں بلکہ یہ دو ریاستوں کے تعلقات ہیں، جب تک امن کا حصول نہیں ہوتا دہشتگردوں کی پناہ گاہیں بھی رہیں گی۔ دہشتگردی پاکستان کیلئے بھی اتنا ہی خطرہ ہے جتنا افغانستان کیلئے، دہشتگردی کے معاملے میں اچھے یا برے کی تمیز نہیں کی جا سکتی۔

    افغان صدر نے کہا کہ پاکستان کو ہر قسم کی دہشتگردی کے خلاف ایک ہی موقف اپنانا چاہیئے، اس بات سے قطع نظر کہ دہشت گردی میں کونسا گروہ ملوث ہے۔ پاکستان ایسا نہیں کرسکتا کہ اپنے ملک میں دہشت گردی کے خلاف سخت موقف اپنائے لیکن جو افغانستان کو برباد کررہے ہیں ان کے لئے الگ موقف ہو۔