Tag: Asia Bibi

  • ترجمان دفتر خارجہ نے آسیہ بی بی کے ملک چھوڑنے کی تصدیق کر دی

    ترجمان دفتر خارجہ نے آسیہ بی بی کے ملک چھوڑنے کی تصدیق کر دی

    اسلام آباد : ترجمان دفتر خارجہ نے آسیہ بی بی کے ملک چھوڑنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا آسیہ بی بی آزاد شہری تھیں اپنی مرضی سے چلی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے آسیہ بی بی کے ملک چھوڑنے کی تصدیق کردی اور کہا آسیہ بی بی آزاد شہری تھیں اپنی مرضی سے چلی گئیں۔

    ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا بھارت دفاعی بجٹ میں اضافہ خطےکو اسلحے کی دوڑ میں لے جانے کی کوشش ہے، بھارت کو معلوم ہونا چاہیے کہ صرف بجٹ میں اضافےسے کچھ نہیں ہوتا۔

    ترجمان دفتر خارجہ نے کہا 27 فروری کو دفاعی بجٹ میں اضافہ کی اہمیت تو پتہ چل ہی گئی ہوگی، اپنے وطن کی سالمیت کی حفاظت کا جذبہ اہم ہوتا ہے، بھارتی ہائی کمشنر کی سیکرٹری خارجہ کی ملاقات معمول کے روابط کا حصہ ہے۔

    ترجمان کا ہفتہ واربریفنگ میں کہناتھا مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کامعاملہ اٹھاناہماری ذمہ داری ہے، پاکستان، بھارت سے اچھے تعلقات چاہتا ہے۔

    لیبیا کے حوالے سے ڈاکٹر فیصل نے کہا لیبیا میں صورتحال بہت خراب ہے،اقتدارکی جنگ جاری ہے، پاکستانی مشن لیبیا میں اپنے شہریوں کی حفاظت،مددکیلئےاقدامات کر چکاہے، لیبیامیں پاکستانی کمیونٹی کو سفارتخانے نے رجسٹرڈ کرلیاہے۔

    ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا پاکستانی کمیونٹی کیلئے ایمرجنسی کیمپ اور سفری اقدامات کیےگئے ہیں، امریکا اور ایران کے درمیان کشیدہ صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔

    مزید پڑھیں :  آسیہ بی بی بیرون ملک روانہ ، سفارتی ذرائع نے تصدیق کردی

    یاد رہے گذشتہ روز سفارتی ذرائع نے تصدیق کی تھی کہ توہین مذہب کیس میں بری ہونے والی آسیہ بی بی بیرون ملک روانہ ہوگئیں، ابتدائی معلومات کے مطابق آسیہ کینیڈا روانہ ہوئی۔ بعد ازاں آسیہ بی بی کے وکیل نے بھی اس بات کی تصدیق کردی تھی۔

    واضح رہے 31 اکتوبر کو سپریم کورٹ میں توہین رسالت کے الزام میں سزائے موت کے خلاف آسیہ مسیح کی اپیل پر فیصلہ سناتے چیف جسٹس نے کلمہ شہادت سے آغاز کیا اور لاہورہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیتے ہوئے آسیہ بی بی کو معصوم اور بے گناہ قرار دیا تھا اور رہائی کا حکم دیا تھا، فیصلے کے بعد آسیہ بی بی کو نو سال بعد ملتان جیل سے رہا کر دیا گیا تھا۔

  • عافیہ صدیقی کی رہائی ومشکلات کی کمی میں  کوشش کریں گے،شاہ محمود قریشی

    عافیہ صدیقی کی رہائی ومشکلات کی کمی میں کوشش کریں گے،شاہ محمود قریشی

    ملتان  : وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی کا کہنا ہے کہ عافیہ صدیقی کی رہائی ومشکلات کی کمی میں کوشش کریں گے، آسیہ بی بی فیصلے پرنظرثانی اپیل دائر ہوچکی ہے، اس کا فیصلہ عدالت کرے گی، وہ پاکستان میں ہے،وہ بیرون ملک نہیں گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے  ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے دورہ چین کے حوالے سے کہا کہ روزگارکی فراہمی کے لیے اقدامات اٹھا رہے ہیں، شنگھائی میں بین الاقوامی ایکسپو میں وزیراعظم پاکستان کو مدعو کیا گیا، شنگھائی میں 130ممالک کےحکام میں سے7حکام نے خطاب کیا، خطاب کرنے والے 7حکام میں سے وزیراعظم عمران خان بھی تھے۔

    وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ چین و روس کے صدر نے8 پویلین کادورہ کیا، جن میں ایک پاکستان تھا، چین میں دفاعی تعاون پربھی تبادلہ خیال ہوا، برآمدات بڑھانے پر چین سے اچھی پیشرفت ہوئی ہے، اس سال چین کے لیے ہماری برآمدات دگنی ہونے کا امکان ہے۔

    شاہ محمودقریشی کا کہنا تھا کہ سعودی عرب چین دورے کے بعد معاشی بحران کا تاثرختم ہوجائے گا، ایلس ویلزسے مختلف اسٹیک ہولڈرزکی ملاقات ہوئی، ایلس ویلزسےملاقات میں دوطرفہ تعلقات پرزور دیاگیا اور امریکا سے انرجی ودیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے پربات ہوئی۔

    آسیہ بی بی پاکستان میں ہےوہ بیرون ملک نہیں گئیں

    افغانستان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ افغانستان پاکستان کی مذاکرات کی کوششوں کوتسلیم کررہاہے، امن مذاکرات کیلئےافغانستان کو پاکستان کی مکمل سپورٹ ہے، صدر اشرف غنی نے ایڈوئزی کونسل نامزدکی جو مذاکرات میں مدد کرے گی۔

    آسیہ بی بی سے متعلق وزیرخارجہ نے کہا آسیہ بی بی فیصلے پر نظرثانی اپیل دائرہو چکی ہے،اس کا فیصلہ عدالت کرے گی، آسیہ بی بی پاکستان میں ہےوہ بیرون ملک نہیں گئیں، خواہشات پرچیزیں نہیں ہوتیں، ادارےقانون کے پابند ہیں۔

    عافیہ صدیقی کے حوالے سے شاہ محمودقریشی کا کہنا تھا کہ عافیہ صدیقی کی رہائی ومشکلات کی کمی میں کوشش کریں گے، عافیہ کی بہن کی دفترخارجہ کوکچھ شکایات ملی تھیں ازالہ کریں گے، آئندہ ہفتے فوزیہ صدیقی سے ملاقات کروں گا،قانون کے دائرے میں مدد کریں گے۔

    آئندہ ہفتے فوزیہ صدیقی سے ملاقات کروں گا،قانون کے دائرے میں مدد کریں گے

    انھوں نے پاک بھارت تعلقات سے متعلق کہا کہ بھارت ہماراہمسایہ ہے، دونوں ملکوں میں اچھے تعلقات چاہتےہیں، بھارت سے تعلقات میں سردمہری ہے پیشرفت دکھائی نہیں دےرہی، بھارتی حکومت اس وقت انتخابات میں الجھی ہوئی ہے اور انتخابات کے لیے ایک مرتبہ پھر پاکستان کونشانہ بنائے گی، بھارتی حکام سے ابھی تک تعلقات میں کوئی اچھی پیشرفت نہیں ہوئی۔

    وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ کوشش کررہے ہیں اپوزیشن کو ساتھ لے کر آگے بڑھیں، ملک میں اتحاد اور صوبوں میں اتفاق ہے، پاکستان کے لیے سب مل کر کام کریں گے، دوتہائی اکثریت کسی کے پاس نہیں،آئینی ترمیم کے لیے اکثریت درکار ہے۔

    100 روز پورے ہونے دیں،اقدامات سامنے آجائیں گے

    شاہ محمود قریشی نے کہا 100 روزہ پالیسی کامطلب تھا عمران خان اپنے لوگوں کوجگائیں، پالیسی کامقصدتھاہم اپنےلیےٹارگٹ سیٹ کریں، ہم نے پالیسی کے ذریعےاقدامات اٹھائے ہیں جن پرکام بھی کیا گیا ہے، 100 روز پورے ہونے دیں،اقدامات سامنے آجائیں گے، اپنے نمائندوں کو ٹائم فریم دیا تھا،پیشرفت عوام کو نظرآئے گی۔

  • آسیہ بی بی کہیں نہیں گئیں، پاکستان میں ہی موجود ہے، ترجمان دفتر خارجہ

    آسیہ بی بی کہیں نہیں گئیں، پاکستان میں ہی موجود ہے، ترجمان دفتر خارجہ

    اسلام آباد : ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ آسیہ بی بی کی بیرون ملک روانگی کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، وہ کہیں نہیں گئیں، پاکستان میں ہی موجود ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی دفترخارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے آسیہ بی بی کی بیرون ملک روانگی کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا آسیہ بی بی کی بیرون ملک روانگی کی خبروں میں صداقت نہیں،وہ کہیں نہیں گئیں، پاکستان میں ہی موجود ہے۔

    توہین رسالت کے الزام میں سپریم کورٹ سے بری کی گئی آسیہ بی بی کو گزشتہ رات ملتان جیل سے رہا کیا گیا ، اس موقع پر آسیہ کو لینے نیدر لینڈ کے خصوصی ایلچی بھی موجود تھے۔

    غیر ملکی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا آسیہ بی بی ملتان جیل سے رہائی کے بعد اپنے خاندان کے ساتھ بیرون ملک روانہ ہوگئی ہے۔

    مزید پڑھیں : آسیہ بی بی کو ملتان جیل سے رہا کردیا گیا: جیل ذرائع

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نظرثانی اپیل کےفیصلےتک آسیہ بیرون ملک نہیں جا سکتی، معاملے کی حساسیت کے پیش نظرآسیہ کوسخت سیکیورٹی فراہم کی گئی ہے۔

    واضح رہے 31 اکتوبر کو سپریم کورٹ میں توہین رسالت کے الزام میں سزائے موت کے خلاف آسیہ مسیح کی اپیل پر فیصلہ سناتے چیف جسٹس نے کلمہ شہادت سے آغاز کیا اور لاہورہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیتے ہوئے آسیہ مسیح کوبری کردیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے کہا جب تک کوئی شخص گناہ گار ثابت نہ ہو بے گناہ تصور ہوتا ہے، ریاست کسی فرد کوقانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دے سکتی، توہین مذہب کا جرم ثابت کرنا یا سزا دینا گروہ یا افراد کا نہیں ریاست کااختیارہے۔

    سپریم کورٹ کی جانب سے آسیہ بی بی کیس کے فیصلے کے بعد ملک بھر میں مظاہروں اور دھرنا کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا، جس کے بعد وزیراعظم نے عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کی تھی۔

    احتجاج کے دوران کئی مختلف شہروں میں ہونے والے دھرنوں اور مظاہروں میں مشتعل افراد نے جلاؤ گھیراؤ اور ہنگامہ آرائی کی تھی، جس کے باعث شہریوں کو بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑا، ان ہنگاموں میں درجنوں گاڑیاں اور دکانیں جلا کر خوف و ہراس پھیلایا گیا۔

    بعد ازاں 2 نومبر کی شب حکومت اور مظاہرین میں 5 نکاتی معاہدہ طے پایا، جس کے بعد ملک بھر میں دھرنے ختم کردیےگئے تھے۔

  • آسیہ بی بی کے ملک چھوڑنے کی جھوٹی خبریں چلانا غیر ذمہ دارانہ رویّہ ہے، فواد چوہدری

    آسیہ بی بی کے ملک چھوڑنے کی جھوٹی خبریں چلانا غیر ذمہ دارانہ رویّہ ہے، فواد چوہدری

    اسلام آباد : وزیراطلاعات فوادچوہدری کا کہنا ہے کہ آسیہ بی بی کے ملک چھوڑنے کی جھوٹی خبریں چلانا غیر ذمہ دارانہ رویہ ہے، سنسنی پھیلانے والا مخصوص میڈیا خبروں کے چناؤ میں ذمہ دارانہ رویہ اپنائے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراطلاعات فوادچوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر آسیہ بی بی کے بیرون ملک جانے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہیڈ لائنز کیلئے جھوٹی خبریں چلانا عادت بنتی جارہی ہے، آسیہ بی بی کامعاملہ انتہائی حساس نوعیت کاہے۔

    وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ آسیہ بی بی کے ملک چھوڑنے کی جھوٹی خبریں چلانا غیر ذمہ دارانہ ہے، سنسنی پھیلانے والامخصوص میڈیاخبروں کےچناؤمیں ذمہ دارانہ رویہ اپنائے۔

    یاد رہے آسیہ بی بی کو گزشتہ رات ملتان جیل سے رہا کیا گیا تھا، اس موقع پر آسیہ کو لینے نیدر لینڈ کے خصوصی ایلچی بھی موجود تھے۔

    مزید پڑھیں : آسیہ بی بی کو ملتان جیل سے رہا کردیا گیا: جیل ذرائع

    جس کے بعد غیر ملکی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا آسیہ بی بی ملتان جیل سے رہائی کے بعد اپنے خاندان کے ساتھ بیرون ملک روانہ ہوگئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نظرثانی اپیل کے فیصلے تک آسیہ بیرون ملک نہیں جا سکتی، معاملے کی حساسیت کے پیش نظر آسیہ کو سخت سیکیورٹی فراہم کی گئی۔

    واضح رہے 31 اکتوبر کو سپریم کورٹ میں توہین رسالت کے الزام میں سزائے موت کے خلاف آسیہ مسیح کی اپیل پر فیصلہ سناتے چیف جسٹس نے کلمہ شہادت سے آغاز کیا اور لاہورہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیتے ہوئے آسیہ مسیح کوبری کردیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے کہا جب تک کوئی شخص گناہ گار ثابت نہ ہو بے گناہ تصور ہوتا ہے، ریاست کسی فرد کوقانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دے سکتی، توہین مذہب کا جرم ثابت کرنا یا سزا دینا گروہ یا افراد کا نہیں ریاست کااختیارہے۔

    سپریم کورٹ کی جانب سے آسیہ بی بی کیس کے فیصلے کے بعد ملک بھر میں مظاہروں اور دھرنا کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا، جس کے بعد وزیراعظم نے عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کی تھی۔

    احتجاج کے دوران کئی مختلف شہروں میں ہونے والے دھرنوں اور مظاہروں میں مشتعل افراد نے جلاؤ گھیراؤ اور ہنگامہ آرائی کی تھی، جس کے باعث شہریوں کو بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑا، ان ہنگاموں میں درجنوں گاڑیاں اور دکانیں جلا کر خوف و ہراس پھیلایا گیا۔

    بعد ازاں 2 نومبر کی شب حکومت اور مظاہرین میں 5 نکاتی معاہدہ طے پایا، جس کے بعد ملک بھر میں دھرنے ختم کیے گئے تھے۔

  • سپریم کورٹ میں آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف نظرثانی کی اپیل  دائر

    سپریم کورٹ میں آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف نظرثانی کی اپیل دائر

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف نظرثانی کی اپیل  دائر کردی، اپیل میں  آسیہ بی بی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی بھی درخواست کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کردی، درخواست مدعی قاری محمد سلام نے دائر کی۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ تفتیش کے دوران آسیہ بی بی نے جرم کا اعتراف کیا، اس کے باوجود ملزمہ کو بری کردیا گیا، سپریم کورٹ سے استدعا ہے آسیہ بی بی سے متعلق بریت کے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے۔

    نظرثانی اپیل میں آسیہ بی بی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی بھی درخواست کی گئی ۔

    یاد رہے 31 اکتوبر کو سپریم کورٹ میں  توہین رسالت کے الزام میں سزائے موت کے خلاف آسیہ مسیح کی اپیل پر فیصلہ سناتے چیف جسٹس نے کلمہ شہادت سے آغاز کیا اور لاہورہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیتے ہوئے آسیہ مسیح کوبری کردیا تھا۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کو بری کردیا

    فیصلے میں کہا گیا تھا کہ برداشت اسلام کا بنیادی اصول ہے، مذہب کی آزادی اللہ پاک نے قران میں دے رکھی ہے، قرآن مجید میں اللہ نے اپنی آوازیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سے پست رکھنے کا حکم دیا ہے۔ اللہ نے اعلان کررکھا ہے کہ میرے نبی کا دشمن میرا دشمن ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف کوئی لفظ براہ راست یا بلاواسطہ نہ بولا جاسکتا ہے اور نہ ہی لکھا جاسکتا ہے۔

    فیصلے کے مطابق 1923 میں راج پال نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی کی، غازی علم الدین شہد نے راج پال کوقتل کیا، مسلمان آج بھی غازی علم الدین شہید کو سچا عاشق رسول مانتے ہیں۔ 1996میں ایوب مسیح کو گرفتارکیا گیا ، مقدمہ سپریم کورٹ آیا تو پتہ چلا اس کے پلاٹ پر قبضے کے لیے پھنسایا گیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے کہا جب تک کوئی شخص گناہ گار ثابت نہ ہو بے گناہ تصور ہوتا ہے، ریاست کسی فرد کوقانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دے سکتی، توہین مذہب کا جرم ثابت کرنا یا سزا دینا گروہ یا افراد کا نہیں ریاست کااختیارہے۔

  • نظرِ ثانی ایک آئینی راستہ ہے لیکن ہنگامہ آرائی قبول نہیں، فواد چوہدری

    نظرِ ثانی ایک آئینی راستہ ہے لیکن ہنگامہ آرائی قبول نہیں، فواد چوہدری

    لاہور: وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ نظرِ ثانی ایک آئینی راستہ ہے جو متاثرہ فریق کا حق ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ  متاثرہ فریق کا حق ہے کہ وہ نظرِ ثانی کا آئینی راستہ اختیار کرے۔

    [bs-quote quote=”توڑ پھوڑ، ہنگامہ آرائی قبول نہیں: فواد چوہدری” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں وزیرِ اطلاعات نے کہا کہ نظرِ ثانی کی درخواست قانونی حق ہے جسے عدالت منظور کرتی ہے تاہم توڑ پھوڑ، ہنگامہ آرائی اور دھمکیاں ناقابلِ قبول ہیں۔

    فواد چوہدری نے ٹویٹ کیا کہ کوئی بھی شخص قانون ہاتھ میں نہیں لے سکتا، وزیرِ اعظم کی ہدایت کے مطابق ریاست اپنی رٹ یقینی بنائے گی، ایسے عناصر سے سختی سے نمٹا جائے گا۔


    یہ بھی پڑھیں:  کوئی خوش گمانی میں نہ رہے کہ ریاست کمزورہے، اپوزیشن اور ادارے حکومت کے ساتھ ہیں، فواد چوہدری


    انھوں نے کہا کہ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے، اداروں کی استطاعت اور صلاحیت کے بارے میں غلط فہمی دور کر لیں ورنہ پچھتائیں گے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے مسیحی خاتون آسیہ بی بی کی سزائے موت کالعدم قرار دیتے ہوئے انھیں بری کر دیا ہے۔

  • سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کو بری کردیا

    سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کو بری کردیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے مسیحی خاتون آسیہ بی بی کی سزائے موت کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں بری کر دیا۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ آسیہ بی بی کسی اور مقدمے میں گرفتار نہیں ہیں تو انہیں رہا کردیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے توہین رسالت و قرآن کے جرم میں قید آسیہ بی بی کے کیس پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا۔

    چیف جسٹس آف سپریم کورٹ جسٹس میاں ثاقب نثار نے مختصر فیصلہ پڑھ کر سنایا جس میں آسیہ بی بی کی سزائے موت کو کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں بری کرنے کا حکم دیا گیا۔

    آسیہ بی بی کی سزائے موت کا حکم لاہور ہائیکورٹ نے دیا تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آسیہ بی بی پر الزام ثابت نہیں ہوا، اگر وہ کسی اور مقدمے میں گرفتار نہیں تو انہیں رہا کیا جائے۔

    اس سے قبل آسیہ بی بی کیس کا فیصلہ 8 اکتوبر کو محفوظ کیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کیس کی سماعت معطل کردی

    آخری سماعت کے دوران آسیہ بی بی کے وکیل سیف الملوک نے عدالت کو بتایا تھا کہ واقعہ 14 جون 2009 کا ہے، ننکانہ صاحب کے گاؤں کٹاں والا کے امام مسجد نے واقعہ درج کروایا، جبکہ ایف آئی آر کے مطابق آسیہ نے توہین مذہب کا اقرار کیا۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ وکیل کی گفتگو سے معلوم ہوتا ہے کہ امام مسجد براہ راست گواہ نہیں کیونکہ ان کے سامنے توہین آمیز الفاظ استعمال نہیں کیے گئے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ امام مسجد کے بیان کے مطابق 5 مرلے کے مکان میں پنچایت ہوئی، کہا گیا کہ پنچایت میں ہزار لوگ جمع تھے۔

    وکیل نے بتایا کہ عاصمہ اور اسما نامی گواہان کے بیانات میں تضاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ واقعے کی تفتیش ناقص اور بدنیتی پر مبنی تھی۔

    یاد رہے کہ آسیہ بی بی کو سنہ 2010 میں توہین رسالت ﷺ کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی تھی جبکہ ان کے وکلا کا دعویٰ تھا کہ آسیہ بی بی پر جھوٹا الزام عائد کیا گیا۔

    مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کی سزائے موت پر عملدر آمد روک دیا

    آسیہ بی بی پر توہین رسالت ﷺ کا الزام جون 2009 میں لگایا گیا تھا جب ایک مقام پر مزدوری کے دوران ساتھ کام کرنے والی مسلم خواتین سے ان کا جھگڑا ہوگیا تھا۔

    آسیہ سے پانی لانے کے لیے کہا گیا تھا تاہم وہاں موجود مسلم خواتین نے اعتراض کیا کہ چونکہ آسیہ غیر مسلم ہے لہٰذا اسے پانی کو نہیں چھونا چاہیئے۔

    بعد ازاں خواتین مقامی مولوی کے پاس گئیں اور الزام لگایا کہ آسیہ نے پیغمبر اسلام ﷺ کی شان میں گستاخی کی ہے۔

    آسیہ بی بی سنہ 2010 سے جیل میں قید تھیں۔

  • آسیہ بی بی کیس: سماعت مکمل، فیصلہ محفوظ

    آسیہ بی بی کیس: سماعت مکمل، فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں آسیہ بی بی سے متعلق کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے توہین رسالت ﷺ و قرآن کے جرم میں قید آسیہ بی بی سے متعلق کیس کی سماعت مکمل کرنے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔ سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔

    فیصلہ محفوظ کرنے کے بعد چیف جسٹس ثاقب نثار نے کیس پر کسی بھی میڈیا پر تبصرہ کرنے پر پابندی عائد کردی۔

    مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کیس کی سماعت معطل کردی

    سماعت کے دوران آسیہ بی بی کے وکیل سیف الملوک نے عدالت کو بتایا کہ واقعہ 14 جون 2009 کا ہے، ننکانہ صاحب کے گاؤں کٹاں والا کے امام مسجد نے واقعہ درج کروایا، جبکہ ایف آئی آر کے مطابق آسیہ نے توہین مذہب کا اقرار کیا۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ وکیل کی گفتگو سے معلوم ہوتا ہے کہ امام مسجد براہ راست گواہ نہیں کیونکہ ان کے سامنے توہین آمیز الفاظ استعمال نہیں کیے گئے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ امام مسجد کے بیان کے مطابق 5 مرلے کے مکان میں پنچایت ہوئی، کہا گیا کہ پنچایت میں ہزار لوگ جمع تھے۔

    وکیل نے بتایا کہ عاصمہ اور اسما نامی گواہان کے بیانات میں تضاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ واقعے کی تفتیش ناقص اور بدنیتی پر مبنی تھی۔

    خیال رہے کہ آسیہ بی بی کو سنہ 2010 میں توہین رسالت ﷺ کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی تھی جبکہ ان کے وکلا کا دعویٰ تھا کہ آسیہ بی بی پر جھوٹا الزام عائد کیا گیا۔

    آسیہ بی بی پر توہین رسالت ﷺ کا الزام جون 2009 میں لگایا گیا تھا جب ایک مقام پر مزدوری کے دوران ساتھ کام کرنے والی مسلم خواتین سے ان کا جھگڑا ہوگیا تھا۔

    مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کی سزائے موت پر عملدر آمد روک دیا

    آسیہ سے پانی لانے کے لیے کہا گیا تھا تاہم وہاں موجود مسلم خواتین نے اعتراض کیا کہ چونکہ آسیہ غیر مسلم ہے لہٰذا اسے پانی کو نہیں چھونا چاہیئے۔

    بعد ازاں خواتین مقامی مولوی کے پاس گئیں اور الزام لگایا کہ آسیہ نے پیغمبر اسلام ﷺ کی شان میں گستاخی کی ہے۔

    اس سے قبل آسیہ بی بی کی سزائے موت کے خلاف متعدد اپیلیں مسترد ہوچکی ہیں اور اب اگر سپریم کورٹ نے بھی ان کی سزا برقرار رکھی اور سزائے موت پر عمل درآمد کردیا گیا تو پاکستان میں توہین رسالت کے الزام میں دی جانے والی یہ پہلی سزا ہوگی۔