Tag: asia bibi case

  • آسیہ بی بی کیس کافوج سےکوئی تعلق نہیں، فوج مخالف بیان بازی افسوسناک ہے،  ڈی جی آئی ایس پی آر

    آسیہ بی بی کیس کافوج سےکوئی تعلق نہیں، فوج مخالف بیان بازی افسوسناک ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

    راولپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آرمیجرجنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ آسیہ مسیح کے کیس کا معاملہ قانونی ہے، اس کیس کے ساتھ تو فوج کا کوئی تعلق نہیں، فوج کےخلاف بیان بازی کرنا افسوسناک عمل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آرمیجرجنرل آصف غفور نے آسیہ بی بی کیس کے فیصلے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر کہا کہ گزشتہ چندد نوں میں ملک میں لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال ہے، سپریم کورٹ کےفیصلےکیخلاف مذہبی جماعتوں نے دھرنا دیا ہوا ہے، حضورﷺسے محبت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا، حضوررﷺ کی شان میں گستاخی بحیثیت مسلمان قبول نہیں۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کیس میں فیصلہ دیاہے اور سپرم کورٹ کافیصلہ ایک لیگل پروسیس ہے، دینی جماعتوں سے درخواست ہے، لیگل پروسیس کا حصہ بنیں، نظرثانی درخواست دائر ہوگئی ہے، لیگل پروسیس مکمل ہونے دیں اس کے بعد اپنا فیصلہ دیں۔

    میجرجنرل آصف غفور نے کہا ایک پاکستانی بحیثیت مسلمان درخواست ہے کیس کو عدالت میں چلنے دیں ، افواج پاکستان چاہے گی امن وامان کی صورتحال کا معاملہ پرامن طریقے سے حل ہو، آئین اور قانون کے مطابق حد بندیاں دی گئی ہیں ان کا احترام کیا جائے۔

    ان کا کہنا تھا کہ فوج کو ہر معاملے میں گھسیٹنے کی کوشش کی جاتی ہے، اس کیس کے ساتھ تو فوج کا کوئی تعلق نہیں، ایک لیگل پروسیس ہے، فوج کے خلاف بیان بازی کرنا افسوسناک عمل ہے۔

    https://youtu.be/qzgCgxPJv_Q

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ جیتنے کے قریب ہیں، ملک میں مکمل امن کیلئے ابھی بہت کام کرناہے، ایسے موقع پر اگر فوج دائیں بائیں جائے گی تو پھر مسائل ہوں گے، جو ہمارے خلاف باتیں ہورہی ہیں، قانون کے مطابق ایکشن بھی ہوسکتاہے، افواج پاکستان برداشت کا مظاہرہ کررہی ہے۔

    میجرجنرل آصف غفور  کا کہنا تھا کہ پاک فوج پاکستان کی فوج ہے اورعوام سےہم محبت کرتےہیں، دشمن افراتفری اورانتشارپیداکرناچاہتاہے، دھرنے سے مذاکراتی ٹیم میں شامل افسر فوج کاحصہ ہے، حکومت خودبھی اس معاملےکوحل کرناچاہتی ہے، وزیراعظم کی جوبھی ہدایت ہوگی آرمی چیف کے حکم پر فوج اس پر عمل کرے گی۔

    انھوں نے کہا آئین اورقانون کی بالادستی کومقدم رکھاجارہاہے، فوج کےدائیں بائیں جانےسےجوکام کررہےہیں وہ متاثر ہوں گے ، معاملہ ایسےاسٹیج پرنہ لے جائیں کہ ذمہ داری فوج پر آجائے، اسلام امن، برداشت اور صبرو تحمل کا درس دیتا ہے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر  کا کہنا تھا افواج پاکستان کے پاس جیسے ہی کیس آئے، اس کے مطابق عمل کریں گے، افواج پاکستان دہشت گردی کے خلاف مصروف عمل ہے، ہمیں اسلامی تعلیمات اورقانون کو نہیں چھوڑنا چاہیے۔

    میجرجنرل آصف غفور  نے کہا تمام مسلمانوں کاحضورﷺسےمحبت کارشتہ ہے، آسیہ مسیح کے کیس کا معاملہ قانونی ہے، ملک میں آئین اورقانون کی بالادستی مقدم رکھی جائے، یہ کیس 10برس سے عدالت میں چل رہا تھا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ آسیہ مسیح کیس کےفیصلےپرنظرثانی درخواست بھی دائرہوچکی ہے، چاہتےہیں تمام صورتحال پرامن طریقےسےحل ہوجائے، کیس سے متعلق پاک فوج کے خلاف بیانات درست نہیں، پاک فوج نےایک ایسی جنگ لڑی جو ہم جیتنے کے قریب ہیں، ایسےموقع پرفوج کےخلاف بیانات سے فائدہ نہیں نقصان ہوگا۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا اگرفوج پربلاجوازتنقیدبندنہ کی گئی توآئینی اختیاراستعمال کیا جائے گا، ہم نہیں چاہتےوہ نوبت آئے،سب برداشت کامظاہرہ کریں۔

  • آسیہ کیس کا فیصلہ کرنےوالے ججز عشقِ رسول ﷺ سے سرشار ہیں، چیف جسٹس

    آسیہ کیس کا فیصلہ کرنےوالے ججز عشقِ رسول ﷺ سے سرشار ہیں، چیف جسٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ آسیہ کیس کا فیصلہ کرنےوالے ججزکوئی کم عاشق رسول ﷺنہیں، نبی پاکﷺکی حرمت کی خاطرشہید ہونے کے لیے بھی تیار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں نئے آئی جی اسلام آباد کی تقرری کے لیے حکومتی درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے آسیہ مسیح مقدمے کے حوالے سے انتہائی اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آسیہ کیس کافیصلہ کرنے والے ججزبھی عاشق رسولﷺ اور جذبہ شہادت سے سرشار ہیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم نے انصاف کرنا ہے ، ہم صرف مسلمانوں کے ہی قاضی نہیں پورے پاکستان کےقاضی ہیں، ہمارےبنچ میں ایسے ججز ہیں، جو ہروقت درود پڑھتے رہتے ہیں، فیصلہ پڑھیں لکھا ہے ہمارا ایمان نبی کریمﷺ پر ایمان لائے بغیرممکن نہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اللہ کو نہیں دیکھا لیکن حضرت محمدﷺ کے ذریعے ہم نے اللہ کو پہچانا ہے، کیا اب ہر شخص کو اپنے ایمان کا ثبوت دینا پڑے گا، اگر کسی پر جرم ثابت نہ ہو تو کیا ہم اس کو بھی سزا دے دیں۔

    چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ وزیراعظم کہہ چکے ہیں کہ امن وامان ریاست کی ذمہ داری ہے، ریاست اپنی ذمہ داری پوری کرے۔

    خیال رہے وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ  آسیہ بی بی کیس کا فیصلہ سپریم کورٹ کے ججز نے آئین کے مطابق کیا، پاکستان کا دستور قرآن و سنت کے تابع ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ کسی کی باتوں میں نہ آئیں اورایسے عناصر سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ ریاست سے نہ ٹکرائیں، حکومت کوئی توڑ پھوڑ یا ٹریفک نہیں رکنے دے گی۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کو بری کردیا

    گذشتہ روز توہین رسالت کے الزام میں سزائے موت کے خلاف آسیہ مسیح کی اپیل پر فیصلہ سناتے چیف جسٹس نے کلمہ شہادت سے آغاز کیا اور لاہورہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیتے ہوئے آسیہ مسیح کوبری کردیا تھا۔

    فیصلے میں کہا گیا تھا کہ برداشت اسلام کا بنیادی اصول ہے، مذہب کی آزادی اللہ پاک نے قران میں دے رکھی ہے، قرآن مجید میں اللہ نے اپنی آوازیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سے پست رکھنے کا حکم دیا ہے۔ اللہ نے اعلان کررکھا ہے کہ میرے نبی کا دشمن میرا دشمن ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف کوئی لفظ براہ راست یا بلاواسطہ نہ بولا جاسکتا ہے اور نہ ہی لکھا جاسکتا ہے۔

    فیصلے کے مطابق 1923 میں راج پال نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی کی، غازی علم الدین شہد نے راج پال کوقتل کیا، مسلمان آج بھی غازی علم الدین شہید کو سچا عاشق رسول مانتے ہیں۔ 1996میں ایوب مسیح کو گرفتارکیا گیا ، مقدمہ سپریم کورٹ آیا تو پتہ چلا اس کے پلاٹ پر قبضے کے لیے پھنسایا گیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے کہا جب تک کوئی شخص گناہ گار ثابت نہ ہو بے گناہ تصور ہوتا ہے، ریاست کسی فرد کوقانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دے سکتی، توہین مذہب کا جرم ثابت کرنا یا سزا دینا گروہ یا افراد کا نہیں ریاست کااختیارہے۔

  • آسیہ بی بی کی رہائی ، مکمل عدالتی فیصلہ

    آسیہ بی بی کی رہائی ، مکمل عدالتی فیصلہ

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے آج مسیحی خاتون آسیہ بی بی کی سزائے موت کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں بری کردیا، 57 صفحات پر مشتمل فیصلے میں عدالتِ عظمیٰ کی جانب سے اس مقدمے کے تمام فیصلوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی ہے۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے مفصل فیصلے میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ آسیہ بی بی کسی اور مقدمے میں گرفتار نہیں ہیں تو انہیں رہا کردیا جائے۔

    فیصلے کی ابتدا میں توہینِ رسالت کے قانون کے تمام تر پہلو اور اس کی شرعی ضرورت قرآن و احادیث کے حوالے سے ثابت کی گئی ہے، اس کے بعد بتایا گیا ہے کہ اس معاملے میں الزام کی صحت ثابت ہونا کس قدر ضروری ہے۔

    یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ماضی کی عدالتوں نے کن بنیادوں پر آسیہ بی بی کو مجرم قرار دیا اور سپریم کورٹ نے ان فیصلوں میں کیا سقم پایا۔

    فیصلے کے اختتام پر رسول اللہ ﷺ کی حدیث لکھی گئی ہے جس میں آنحضرت ﷺ نے امتِ مسلمہ کو مخاطب کرکے کہا ہے کہ

    [bs-quote quote=”
    جان لو! جوکوئی بھی کسی غیر مسلم یا اقلیت پر ظلم کرے گا، سختی سے پیش آئے ، ان کے حقوق سلب کرے گا، اور کو ان کی برداشت سے زیادہ ایذا دے گا اور ان کی مرضی کے برخلاف ان سے کچھ چھینے گا، میں (حضرت محمد ﷺ) اس کے بارے میں روزِ قیامت شکایت کروں گا‘‘۔
    ابو داؤد
    ” style=”style-7″ align=”center” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    Card

  • امریکا کا پاکستان سے آسیہ بی بی کو رہا کرنے کا مطالبہ

    امریکا کا پاکستان سے آسیہ بی بی کو رہا کرنے کا مطالبہ

    واشنگٹن : امریکا نے پاکستان سے عیسائی خاتون آسیہ بی بی کو رہا کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کے خصوصی سفیر ڈیوڈ سپارسٹین کے مطابق امریکا اس معاملے پر پاکستان سے رابطے میں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے پاکستان سے توہین رسالت کے جرم میں قید آسیہ بی بی کی رہائی کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    امریکی محکمہ خارجہ میں مذہبی آزادی کے حوالے سے خصوصی سفیر ڈیوڈ سپارسٹین نے کہا ہے کہ آسیہ بی بی کے معاملے پرسابق وفاقی وزیر شہباز بھٹی اور گورنر سلمان تاثیر کو جان سے ہاتھ دھونا پڑے، تاہم مذہبی آزادی اور اقلیتوں کے حقوق کیلئے پاکستان کو آسیہ بی بی کو آزاد کرنا ہوگا۔

    ڈیوڈ سپارسٹین خصوصی امریکی سفیر آسیہ بی بی وہی خاتون ہیں جن کے حق میں آواز اٹھانے پر سلمان تاثیر کو قتل کیا گیا۔ آسیہ بی بی کا مقدمہ اس وقت سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے.

    آسیہ بی بی کی رہائی کیلئے نہ صرف امریکی محکمہ خارجہ بلکہ امریکی تھنک ٹینکس بھی میں مطالبہ کرتے نظر آرہے ہیں۔

    آسیہ بی بی کو سن 2009 میں پاکستان میں اس وقت گرفتار کیا گیاجب کھیت میں کام کرتے ہوئے ان کی دیگر عورتوں سے ایک ہی برتن سے پانی پینے پر جھگڑا ہوا۔

    جھگڑے کے بعد ان پر الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے گستاخانہ کلمات کہے ۔ نومبر 2010 میں انہیں شیخوپورہ کے ایک عدالت نے موت کی سزا سنائی تاہم اب یہ معاملہ پاکستانی سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔

     

  • لاہور:توہین رسالت کیس،آسیہ بی بی کی  سزائے موت سپریم کورٹ میں چیلنج

    لاہور:توہین رسالت کیس،آسیہ بی بی کی سزائے موت سپریم کورٹ میں چیلنج

    اسلام آباد: توہین رسالت کیس میں سزائے موت پانے والی آسیہ بی بی نے اپنی سزا سپریم کورٹ میں چیلنج کردی ہے، اس سے پہلے لاہور ہائیکورٹ نے آسیہ بی بی کی اپیل مسترد کردی تھی۔

    توہین رسالت کیس میں سزائے موت پانے والی آسیہ بی بی نے اپنی سزا سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیلنج کردی ہے، آسیہ بی بی نے اپیل میں استدعا کی ہے کہ اس پر توہین رسالت کا الزام غلط ہے، سیشن عدالت نے ناکافی شہادتوں کے باوجود سزا دی۔

    عدالت سزائے موت کو کالعدم قرار دے، آسیہ بی بی کو چار برس پہلے ضلع ننکانہ کی عدالت نے موت کی سزا سنائی تھی۔

    پانچ بچوں کی ماں آسیہ بی بی پر جون دو ہزار نو میں توہین رسالت کے الزام میں درج مقدمے میں الزام لگایا گیا تھا کہ اس نے اپنے ساتھ کھیتوں میں کام کرنے والی خواتین کے ساتھ بحث کے دوران توہین آمیز کلمات ادا کئے تھے۔