Tag: Asif Saeed Khosa

  • ماڈل کورٹس نے تیز اور سستے انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا، آصف سعید کھوسہ

    ماڈل کورٹس نے تیز اور سستے انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا، آصف سعید کھوسہ

    اسلام آباد : چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ ماڈل کورٹس نے تیز اور سستے انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا، مقدمات میں فریقین کو ضروری ریلیف مل رہا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں ماڈل کورٹس میں کارکردگی دکھانے والے ججز میں ایوارڈز کی تقسیم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

     اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ماڈل کورٹس نے تیز اور سستے انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا۔

    انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے ملک میں ماڈل کورٹس کا قیام صرف ایک خواب تھا، ججز کی محنت نے تیز اور سستے انصاف کی فراہمی کو حقیقت میں بدلا۔

    چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ مقدمات میں فریقین کو ضروری ریلیف مل رہا ہے، ماڈل کورٹس کے ججز نے بیمارعدالتی نظام کو پھر سے نئی زندگی دی ہے۔

    اس موقع پر ڈائریکٹرجنرل ماڈل کورٹس سہیل ناصر نے تقریب کے شرکاء کو ماڈل کورٹس کی کارکردگی سے متعلق بر یفنگ دی۔

    بعد ازاں تقریب کے آخرمیں بہترین کارکردگی پر چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے ججز میں ایوارڈز تقسیم کیے۔

    مزید پڑھیں : پاکستان میں قائم 465 ماڈل کورٹس نے اہم سنگ میل عبور کر لیا

    مقدمات کو تیزی سے نمٹانے کے لیے پاکستان میں قائم465 ماڈل کورٹس نے اہم سنگ میل عبور کر لیا ہے، ڈی جی ماڈل کورٹس سہیل ناصر کا کہنا ہے کہ167 دنوں میں عدالتوں میں50 ہزار743 مقدمات کا فیصلہ ہوگیا۔

    واضح رہے کہ رواں سال مارچ میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی نے فیصلہ کیا تھا کہ مقدمات ایک سے دوسری نسل تک چلنے کی کہانی اب ختم کر دی جائے گی اور فوری انصاف کی فراہمی کے لیے ملک بھر میں ماڈل عدالتیں بنیں گی، اور ان ماڈل کورٹس میں کارروائی روزانہ کی بنیاد پر ہوگی۔

  • سچے شواہد کے بغیر انصاف کی فراہمی ناممکن ہے، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ

    سچے شواہد کے بغیر انصاف کی فراہمی ناممکن ہے، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ ججوں کو اپنے عہد کے مطابق برابری کی بنیاد پر انصاف فراہم کرنا ہوگا، سچے شواہد کے بغیر انصاف کی فراہمی ناممکن ہے، جھوٹے گواہ سےانصاف کا عمل متاثر ہوتا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں جوڈیشل اکیڈمی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے تحت تمام شہری برابری کے حقوق رکھتے ہیں،آرٹیکل 37بی کے تحت ہر شہری کو فوری انصاف فراہم کرنا ان کا بنیادی حق ہے۔

    صنفی بنیادوں پر تشدد کی روک تھام عدالت پروگرام کاحصہ ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سچے شواہد کے بغیر انصاف کی فراہمی ناممکن ہے، قتل کے مقدمات میں اکثریت عینی شاہدین جھوٹی گواہی دیتے ہیں۔

    گواہ اگرجھوٹا ہو تو انصاف کی فراہمی کا پورا عمل متاثرہوتا ہے، جھوٹی گواہی دینے والوں کو سزا دے کر مثال قائم کرنی چاہئے۔

    چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ انصاف کی فراہمی کیلئے پولیس اصلاحات بھی انتہائی اہمیت کی حامل ہیں، اس سلسلے میں وکلاء کے ساتھ تفتیشی افسران کو بھی تربیبت دی جارہی ہے،3ماہ کےدوران مقامی عدالتوں سے11 فیصد مقدمات کےبوجھ میں کمی آئی ہے۔

    انصاف کی فوری فراہمی کے لیے انفارمیشن ٹیکنالوجی، آرٹیفشل انٹیلی جنس اور وائس ٹیکنالوجی سے مدد لی جارہی ہے، آصف سعید کھوسہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ سستے اور جلد انصاف کی فراہمی کے لیے ماڈل کورٹس کا اہم کردار ہے، مجسٹریٹ ماڈل کورٹس نے11دن میں5000کیسز نمٹائے۔

    اس کے علاوہ صنفی بنیاد پر تشدد کے خاتمے کے لیے خصوصی عدالتوں کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے، اگلے مرحلے میں بچوں کی قانونی امداد کے لیے عدالتیں قائم کی جائیں گی، ججوں کو اپنےعہد کےمطابق برابری کی بنیاد پرانصاف فراہم کرنا ہوگا۔

  • جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو حکومت نہیں ہٹاسکتی، جسٹس آصف سعید کھوسہ

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو حکومت نہیں ہٹاسکتی، جسٹس آصف سعید کھوسہ

    لندن : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو حکومت نہیں ہٹاسکتی، یہ صرف جوڈیشل کونسل کا معاملہ ہے، عدلیہ پراعتماد کریں،انصاف ہوگا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کیمبرج یونیورسٹی لندن میں کیمبرج یونین سے خطاب کرتے ہوئے کہی، چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے معاملے پر یہاں کچھ نہیں کہہ سکتاکیونکہ یہ پاکستانی عدالتوں کا مسئلہ ہے۔

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا معاملہ جوڈیشل کونسل کا معاملہ ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اپنے ججز پر اعتماد کریں، وہ انصاف کریں گے، حکومت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو نہیں ہٹا سکتی۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ کا اپنے خطاب میں مزید کہنا تھا کہ دوران سماعت اپنے دلائل مختصر رکھنے چاہئیں،
    انصاف کا تقاضا ہے کہ تمام حالات مدنظر رکھے جائیں، سزا دیتے وقت مجرم کی فیملی اوراس کی حالت کو مدنظر رکھنا چاہیے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ انصاف کی فراہمی میں نظام کام نہ کرے تو اس میں عدلیہ کا کوئی قصور نہیں، ملک میں قانون کی حکمرانی برقرار رکھنے کیلئے معاشرہ جدوجہد کررہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ملک میں مارشل لاء اور جمہوریت اور دیگر نظام لاگو ہوئے ہیں، اس کے باوجود آج تک قانون کی حکمرانی کے لئےجدوجہد کررہے ہیں، ماڈل کورٹس کا قیام خوش آئند ہےاور اس کے بہتر نتائج برآمد ہوئے ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان میں برطانیہ کے برعکس عدلیہ میں ویٹو پاورکا رواج نہیں، ہم کم وسائل کے باوجود انصاف فراہمی کیلئےجدوجہد کررہے ہیں۔

  • فوری انصاف کی فراہمی کےلیے ملک بھرمیں ماڈل عدالتیں بنیں گی، چیف جسٹس

    فوری انصاف کی فراہمی کےلیے ملک بھرمیں ماڈل عدالتیں بنیں گی، چیف جسٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس کی سربراہی میں قومی عدالتی پالیسی سازکمیٹی نے فیصلہ کیا مقدمات ایک سے دوسری نسل تک چلنے کی کہانی اب نہیں چلے گی، فوری انصاف کی فراہمی کےلیے ملک بھر میں ماڈل عدالتیں بنیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں قومی عدالتی پالیسی سازکمیٹی کا اجلاس ہوا ، جس میں فیصلہ کیا گیا کہ مقدمات سالوں چلنے کی کہانی ختم کریں گے ، اب ملک میں ماڈل عدالتیں بنیں گی، ماڈل کورٹس میں کارروائی روزانہ کی بنیاد پر ہوگی۔

    اجلاس میں یہ بھی طےکیاگیا کہ عدلیہ اب بائیس اے اور بی کی درخواستوں کو پذیرائی نہیں دےگی، متاثرین کو ایف آئی آر کا اندراج نہ ہونے پر ایس پی کے پاس جانا ہوگا۔

    سیکریٹری لاء کمیشن نے بتایا ابتدائی طور پر ماڈل کورٹس پرانے فوجداری اورمنشیات کے کیسز سنیں گی، ان عدالتوں میں کارروائی کو ملتوی نہیں کیاجائےگا،گواہان کوعدالت لانےکی ذمہ داری پولیس کی ہوگی، جبکہ ڈاکٹرز کو لانے کی ذمہ داری سیکریٹری ہیلتھ کی ہوگی۔

    اس اقدام سےماتحت عدلیہ پر پانچ لاکھ کیسز کابوجھ کم ہوگا۔

    یاد رہے چیف جسٹس آصف سعیدخان کھوسہ نے ایک کیس میں ریمارکس دیئے تھے کہ 22 کروڑ آبادی کے لیے صرف 3ہزارججزہیں ، ججز آسامیاں پر کی جائیں تو زیرالتوا مقدمات ایک دوسال میں ختم ہوجائیں گے، زیرالتوامقدمات کا طعنہ عدالتوں کودیاجاتاہےجبکہ قصور وار عدالتیں نہیں کوئی اور ہے۔

    مزید پڑھیں : زیرالتوامقدمات کا طعنہ عدالتوں کودیاجاتاہےجبکہ قصوروارعدالتیں نہیں کوئی اورہے، چیف جسٹس

    واضح رہے جسٹس آصف سعید کھوسہ نے چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھانے سے قبل اپنا لائحہ عمل بتاتے ہوئے کہا تھا سوموٹو کا اختیاربہت کم استعمال کیا جائے گا، بطورچیف جسٹس انصاف کی فراہمی میں تعطل دورکرنےکی کوشش کروں گا، کہاجاتا ہے، فوجی عدالتوں میں جلدفیصلے ہوتے ہیں،ہم کوشش کریں گے سول عدالتوں میں بھی جلد فیصلے ہوں۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا عرصہ دراز سےزیرالتوامقدمات کاقرض اتاروں گا، اس وقت عدالتوں میں انیس لاکھ کیسز زیرالتوا ہیں، تین ہزارججز انیس لاکھ مقدمات نہیں نمٹا سکتے۔ تاہم ماتحت عدلیہ میں زیر التوامقدمات کےجلدتصفیہ کی کوشش کی جائےگی۔ غیر ضروری التواروکنےکےلیے جدید آلات کااستعمال کیاجائےگا۔

  • حادثاتی واقعہ کو قتل خطا تصور نہیں کرنا چاہیے‘ چیف جسٹس

    حادثاتی واقعہ کو قتل خطا تصور نہیں کرنا چاہیے‘ چیف جسٹس

    کراچی: سپریم کورٹ نے قتل کیس کا 10 سال بعد فیصلہ سناتے ہوئے مجرم منصور خان کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے قتل کیس میں اپیل کی سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ قتل خطا اور حادثاتی واقعہ کی درست تشریح ضروری ہے، حادثاتی واقعہ کو قتل خطا تصور نہیں کرنا چاہیے۔

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ زیردفعہ 80 کے تحت حادثاتی واقعے کی کوئی سزا نہیں ہے، گولی جانور یا مقام پر چلائی جائے اور کسی انسان کو لگے تو یہ قتل خطا ہے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ کہیں بیٹھے ہوئے گولی چل جائے توقتل خطا نہیں حادثاتی واقعہ قرارپائے گا۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ اگر قتل خطا بھی تصور کریں تو مجرم اپنی سزا پوری کرچکا، واقعہ فارم ہاوس پر دوستوں کے درمیان اچانک رونما ہوا۔

    یاد رہے کہ فائرنگ کا واقعہ کراچی کے علاقے شرافی گوٹھ لانڈھی تھانے کی حدود میں پیش آیا تھا، ٹرائل کورٹ نے عمر قید کی سزا سنائی تھی، ہائی کورٹ نے سزا برقرار رکھی تھی۔

    سپریم کورٹ نے قتل کے ملزم کو شک کا فائدہ دے کر رہا کردیا

    واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ آف پاکستان نے قتل کے الزام میں گرفتار ملزم محمد زمان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔