اسلام آباد : صدرِ مملکت آصف علی زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے یوم استحصال کےموقع پر قوم کے نام خصوصی پیغام جاری کیا گیا ہے۔
صدرآصف زرداری نے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو 6سال مکمل ہورہے ہیں،
بھارت نے 5اگست 2019کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی اقدام کا مقصد کشمیر کی متنازع حیثیت اور حق خودارادیت کو کمزور کرنا تھا،
6سال میں بھارت نے آبادیاتی ساخت اور سیاسی نقشہ تبدیل کرنے کےاقدامات کیے۔
صدرمملکت نے کہا کہ غیرکشمیریوں کو ووٹر لسٹ میں شامل کرنا بھارتی حکمت عملی کا حصہ ہے،
من مانی حلقہ بندیاں اور باہر کے افراد کو ڈومیسائل دینا سازش کا حصہ ہے۔
وزیراعظم شہبازشریف کا اپنے پیغام میں کہنا ہے کہ حکومت پاکستان کشمیری عوام سے غیرمتزلزل یکجہتی کا اعادہ کرتی ہے، 5اگست2019کے بھارتی غیر قانونی اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
بھارتی اقدامات اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں، بھارتی اقدام مقبوضہ جموں و کشمیر میں آبادیاتی، سیاسی منظرنامے کی تبدیلی کی سازش ہے۔
وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا تھا کہ یوم استحصال بھارتی بربریت اور امن کے انکار کی سنجیدہ یاد دہانی ہے، کشمیریوں کےانسانی حقوق اور شناخت سے انکار علاقائی عدم استحکام کی وجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت جموں وکشمیر پر غیرقانونی قبضہ برقرار نہیں رکھ سکتا، بھارت نے ریاستی دہشت گردی اور جبر میں تقریبا ً8 دہائیوں سے دوگنا اضافہ کردیا۔
اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری نے پارلیمانی سال کے آغاز پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ دریائے سندھ سے مزید نہریں نکالنے کی تجویز کی بہ طور صدر حمایت نہیں کر سکتے۔
صدر آصف زرداری نے کہا میں ایوان کی توجہ اس فیڈریشن کے لیے ایک تشویشناک معاملے کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں، پاکستان کے صدر اور محب وطن پاکستانی کی حیثیت سے میری ذاتی ذمہ داری ہے کہ میں ایوان اور حکومت کو خبردار کروں کہ آپ کی کچھ یک طرفہ پالیسیاں وفاق پر شدید دباؤ کا باعث بن رہی ہیں، خاص طور پر، وفاقی اکائیوں کی شدید مخالفت کے باوجود حکومت نے دریائے سندھ کے نظام سے مزید نہریں نکالنے کا یک طرفہ فیصلہ کیا۔
انھوں نے کہا میں اس تجویز کی بطور صدر میں حمایت نہیں کر سکتا، میں اس حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس موجودہ تجویز کو ترک کرے، تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کرے تاکہ وفاق کی اکائیوں کے درمیان متفقہ اتفاق رائے کی بنیاد پر قابل عمل، پائیدار حل نکالا جا سکے۔
آصف زرداری نے کہا جمہوری نظام مضبوط کرنے، قانون کی حکمرانی پر عوام کا اعتماد بحال کرنے کے لیے محنت کی ضرورت ہے، پاکستان کو خوش حالی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے مزید محنت کرنا ہوگی، ملک کو معاشی ترقی کے مثبت راستے پر ڈالنے کے لیے حکومت کی کوششوں کو سراہتا ہوں، ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ دیکھنے میں آیا، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں خاطر خواہ اضافہ ہوا، اور اسٹاک مارکیٹ بھی تاریخی بلند سطح پر پہنچ گئی۔
ایوان سے بطور سویلین صدر 8 ویں بار خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا ہمارے ملک کی آبادی کا ڈھانچہ بدل چکا ہے، ہماری انتظامی مشینری میں تذویراتی سوچ کی کمی، آبادی میں اضافے نے حکمرانی کے مسائل کو کئی گنا بڑھا دیا ہے، اس ایوان کو اپنی ذمہ داریوں کو سنجیدگی سے لینا چاہیے، ایوان گورننس، خدمات کی فراہمی کے نتائج کو ازسرِ نو ترتیب دینے میں اپنا کردار ادا کرے، وزارتوں کو بھی اپنے وژن اور مقاصد کو ازسرنو متعین کرنے کی ضرورت ہے، وزارتیں ادراک کریں کہ عوام کو درپیش اہم مسائل کو ایک مقررہ مدت میں حل کرنا ہوگا۔
انھوں نے کہا آپ سب سے گزارش ہے کہ اپنے لوگوں کو بااختیار بنائیں، اتفاق رائے سے قومی اہمیت کے فیصلے کریں، معاشی ترقی اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے ملکی اور بین الاقوامی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کریں، سماجی اور اقتصادی انصاف کو فروغ دیں، نظام میں انصاف اور شفافیت کو یقینی بنائیں، کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے اسے مساوی طور پر ترقی دینا چاہیے۔
ہمہ گیر ترقی اور علاقوں کا احساس محرومی
مجھے پختہ یقین ہے کہ ایک مضبوط پاکستان وہ ہے جہاں ترقی کے ثمرات تمام صوبوں اور شہریوں کو برابری کی سطح پر پہنچیں، ہمیں ہمہ گیر اور یکساں ترقی کو فروغ دینے کے لیے فعال طور پر کام کرنا چاہیے۔ یقینی بنانا ہوگا کہ کوئی صوبہ، کوئی ضلع اور کوئی گاؤں پیچھے نہ رہے، ایوان یقینی بنائے کہ ترقی صرف چند منتخب علاقوں تک محدود نہ ہو بلکہ ملک کے ہر کونے تک پہنچے، نظر انداز اور پسماندہ علاقوں کو وفاقی حکومت کی فوری توجہ کی ضرورت ہے۔
علاقوں کا احساس محرومی دور کرنے کے لیے انفراسٹرکچر، تعلیم، صحت اور معاشی مواقع میں سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، پارلیمنٹ ایک ایسا فورم ہے جہاں کسی بھی احساس محرومی کو تعمیری انداز میں دور کیا جا سکتا ہے، ایگزیکٹو برانچ سیاسی ہمدردی کے ساتھ احساس محرومی کا ازالہ بھی کر سکتی ہے۔
ٹیکس نظام اور ٹیکنالوجی
ایک ملک کے طور پر آگے بڑھنے کے لیے ٹیکس نظام کو بہتر بنانا ناگزیر ہے، ہمیں اپنے ٹیکس نیٹ میں اصلاحات اور توسیع کرنی چاہیے، پہلے سے ٹیکس ادا کرنے والوں پر زیادہ بوجھ ڈالنے کی بجائے یہ امر یقینی بنائیں کہ ہر اہل ٹیکس دہندہ قوم کی تعمیر میں حصہ لے، پاکستان کو اپنی برآمدات میں تنوع لانا چاہیے، قابل قدر اشیا اور خدمات پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔
ہمیں اپنی آئی ٹی انڈسٹری کو معاشی ترقی کا کلیدی محرک بنانا ہوگا، ڈیجیٹل اور انفارمیشن ہائی ویز کی تعمیر، آئی ٹی پارکس میں سرمایہ کاری، انٹرنیٹ تک رسائی اور رفتار بڑھانے اور ٹیکنالوجی پر مبنی معیشت کی ترقی پر توجہ دینی چاہیے، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے لیے پائیدار سپورٹ کی ضرورت ہے۔
کاروبار کا فروغ اور نوکریاں
ہمیں قرضوں تک رسائی، طریقہ کار اور بیوروکریٹک رکاوٹوں کو دور کرنا ہوگا، ایسی پالیسیاں بنانا ہوگی جو نوجوانوں کے شروع کردہ کاروبار کو فروغ دیں، ہمارے نوجوانوں کو ایس ایم ای پر مرکوز پروگراموں، ہنر مندی کے منصوبوں اور آسان قرضہ اسکیموں کے ذریعے کاروباری دنیا میں داخل ہونے کی ترغیب دینی چاہیے، ایوان پر زور دیتا ہوں کہ وہ کاروبار کرنے میں آسانی بڑھانے میں اپنا کردار ادا کرے، سرمایہ کاروں، چھوٹے کاروباروں اور بین الاقوامی کمپنیوں کیلئے پاکستان کو سرمایہ کاری کے لیے ایک پرکشش مقام بنانا چاہیے۔
آج عام آدمی، مزدور اور تنخواہ دار طبقے کو شدید معاشی مشکلات کا سامنا ہے، ہمارے شہری مہنگائی، اشیائے ضروریہ کی بلند قیمتوں اور توانائی کی بڑھتی قیمتوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں، میں اس پارلیمنٹ اور حکومت پر زور دیتا ہوں کہ وہ آگلے بجٹ میں عوام کو حقیقی ریلیف فراہم کریں، حکومت کو آئندہ بجٹ میں تنخواہوں اور پنشن میں اضافے، تنخواہ دار طبقے پر انکم ٹیکس کم کرنے اور توانائی کی لاگت کم کرنے کے اقدامات کرنے چاہئیں، ہمیں ملازمتوں میں کمی سے بچنا چاہیے، ہماری توجہ نوکریاں پیدا کرنے اور تربیت یافتہ افرادی قوت کے نتیجہ استعمال پر مرکوز ہونی چاہیے۔
خواتین اور بچے
خواتین کی زندگی کے ہر شعبے میں نمائندگی کم ہے، مختلف شعبوں میں خواتین کی نمائندگی کو بڑھا کر انھیں بااختیار بنانا ضروری ہے، حکومت اور پارلیمنٹ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے وژن کے مطابق کمزور طبقے کی خواتین کو مالی طور پر خود مختار بنائے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام لاکھوں خاندانوں کے لیے ایک اہم لائف لائن ہے، اس پروگرام کی رسائی اور رقم کو مزید بڑھانا چاہیے، نوجوان ہماری موجودہ آبادی کا ایک بہت بڑا حصہ ہیں، نوجوانوں کو امید اور حوصلہ دینے کی ضرورت ہے۔
یقینی بنانا ہوگا کہ بچے پاکستان میں اسکولوں سے باہر نہ ہوں، علم پر مبنی معیشت کی تعمیر کے لیے اعلیٰ تعلیم کا فروغ، جامعات میں تحقیق بڑھانا ہماری بنیادی ترجیح ہونی چاہیے، وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر زور دیتا ہوں کہ آئندہ بجٹ میں تعلیمی شعبے کے لیے میکرو لیول پر مختص رقم میں اضافہ کریں، اسکالرشپ اور مالی امداد کے پروگراموں کے ذریعے نوجوانوں کو مزید مواقع فراہم کریں، اپنے تمام شہریوں کے لیے معیاری صحت کی دیکھ بھال تک رسائی بڑھانے اور غورکرنا ہوگا، بچوں میں غذائیت کی کمی اور پولیو کے تشویش ناک واقعات کو کم کرنا ہوگا، بنیادی صحت کی سہولیات پر توجہ دی جانی چاہیے۔
علاقائی روابط
ملکی اور علاقائی روابط خوش حال پاکستان کے لیے بنیادی حیثیت کے حامل ہیں، ہمیں ایک مضبوط اور موثر ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر، روڈ نیٹ ورکس اور جدید ریلوے کی ضرورت ہے، گلگت بلتستان اور بلوچستان روابط اور ترقی کے حوالے سے خصوصی توجہ کے متقاضی ہیں، بلوچستان اور گلگت بلتستان پاکستان کی سٹریٹجک سرحدیں ہیں، ہماری قومی معیشت کے لیے ناگزیر ہیں، ان علاقوں پر توجہ سے غربت میں کمی آئے گی، نئی ملازمتوں، مہارتوں، منڈیوں معیشت کو فروغ حاصل ہوگا، چین پاکستان اقتصادی راہداری اور گوادر پورٹ ہمارے روابط اور مواصلات کے وژن میں مرکزی حیثیت رکھتے ہیں، ان منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جانا چاہیے تاکہ پاکستان بین الاقوامی تجارت کے لیے ایک گیٹ وے کے طور پر کام کر سکے۔
زراعت
وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر زور دیتا ہوں کہ زراعت کے شعبے کو مستحکم بنائیں، پانی کے پائیدار انتظام، موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے خطرات سے نمٹنے کے ہنگامی کام کے لیے ہم آہنگی اور تحریک کی ضرورت ہے، زراعت ہماری معیشت کا ایک اہم ستون ہے، زرعی شعبے میں جدید طریقے، بہتر بیج کی تیاری کی ضرورت ہے، زرعی تحقیق اور ترقی میں سرمایہ کاری اور زمین کو زیادہ پیداواری بنا کر روزگار کے مواقع پیدا کریں، کھیتی کی پیداوار کو بہتر بنانے، مویشیوں کی پیداوار بڑھانے اور خوراک کی برآمدات کو بڑھانے کے لیے ہمارے کسانوں کو جدید آلات سے لیس ہونا چاہیے، خوراک کی پیداوار میں استحکام اور خود کفالت ہمارا نصب العین ہونا چاہیے۔
پانی
ہمیں پانی کی زیادہ دستیابی اور اس کے مؤثر استعمال پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، پانی کی دستیابی کیلئے تاجکستان سے بلوچستان تک پانی لانے جیسے نئے حل پر کام کرنا چاہیے۔ صدر مملکت کا آبپاشی کے نظام کو اپ گریڈ کرنے، پانی کے تحفظ اور تقسیم کے لیے نئی ٹیکنالوجیز کے استعمال پر زور دیا، اور کہا ہمارے ماہی گیری اور لائیو سٹاک کے شعبوں میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے، پاکستان کے دریاؤں، جھیلوں اور ساحلی علاقوں میں ماہی گیری کے غیر استعمال شدہ مواقع موجود ہیں، کمرشل سطح مویشی پالنے سے روزگار اور برآمدات کی نئی راہیں کھل سکتی ہیں۔
ماہی گیری اور مویشی بانی
حکومت پر زور دیتا ہوں کہ وہ نوجوانوں کو مراعات، تربیت اور مدد فراہم کرے، ماہی گیری اور مویشی بانی کی صنعتوں کو ہمارے معاشی مستقبل کا ایک اہم حصہ بنانا چاہیے، حکومت پر زور دیتا ہوں کہ ماہی گیری اور مویشی بانی میں چین کے ساتھ زیادہ سے زیادہ تعاون کی کوشش کرے، پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں سے ایک ہے، ہمیں حیاتیاتی تنوع کی بحالی، تحفظ خوراک اور پانی کی حکمت عملی، اور ماحولیاتی نظام کے تحفظ پر توجہ دینی چاہیے۔
قابل تجدید توانائی اور برقی گاڑیوں کے فروغ میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے، سندھ کے مینگرووز ایک روشن مثال ہیں کہ تحفظ کی کوششوں سے کیا کچھ حاصل کیا جا سکتا ہے، مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ سندھ میں ہم نے 2 ارب مینگرووز لگائے ہیں، مینگروز سے سندھ حکومت کو کاربن کریڈٹ کے ذریعے خاطر خواہ مالی فوائد بھی حاصل ہوئے، ہمیں سندھ کے مینگروز ماڈل کو فعال طور پر نقل کرنا چاہیے اور بین الاقوامی کاربن کریڈٹ مارکیٹ سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔
دہشت گردی
موجودہ اندرونی اور بیرونی سیکیورٹی چیلنجز کے پیش نظر سیکیورٹی صلاحیتوں کو مزید مضبوط بنانے، دہشتگردی سے مؤثر انداز میں نمٹنے کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی استعداد بڑھانے کی ضرورت ہے، پارلیمنٹ کو انتہا پسندانہ نظریات، تشدد کی حمایت کرنے والی عسکریت پسندی سے نمٹنے کے لیے اتفاق رائے قائم کرنے میں کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے، آج دہشت گردوں کو جو بیرونی سپورٹ اور فنڈنگ مل رہی ہے اس سے ہم سب واقف ہیں، ہم دوبارہ دہشتگردی کو سر اٹھانے کی اجازت نہیں دے سکتے۔
خارجہ پالیسی
ہماری خارجہ پالیسی ہمیشہ قومی مفادات، بین الاقوامی تعاون، خودمختاری اور باہمی احترام کے اصولوں پر مبنی رہے گی، ہمیں دوست علاقائی ممالک کے ساتھ تجارت، معیشت، ماحول اور ثقافت کے تبادلے کے شعبوں میں تعاون بڑھانا چاہیے، ہم ایک ذمہ دار اور امن پسند قوم کی حیثیت سے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے، چین کے ساتھ ہمارے تعلقات ہماری سفارت کاری کا سنگ بنیاد ہیں، ہم بیجنگ کے ساتھ اقتصادی اور تزویراتی تعلقات کو مزید مستحکم کرتے رہیں گے، ہم اپنے قابل اعتماد دوستوں — سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ترکی اور دیگر — کے تعاون کو دل کی گہرائیوں سے سراہتے ہیں، دوست ممالک اقتصادی چیلنجوں کے وقت ہمارے ساتھ کھڑے رہے۔
دوست ممالک اور امریکا
ہم خلیج اور وسطی ایشیا کے دوست ممالک کے ساتھ ساتھ یورپی یونین، برطانیہ اور ریاستہائے متحدہ امریکا کے ساتھ اپنے دیرینہ تاریخی، ثقافتی اور اقتصادی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہیں، امریکا اور پاکستان کے درمیان حالیہ کامیاب انسداد دہشت گردی تعاون حوصلہ افزا ہے، دونوں ممالک کو مشترکہ مقاصد کے لیے تعاون کی تجدید اور اضافہ کے لیے ان کامیابیوں پر تعلقات کو قائم کرنا چاہیے۔
مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہمارے بھائیوں اور بہنوں کی حالت زار پوری قوم کے لیے تشویشناک ہے، کشمیری عوام کئی دہائیوں سے متواتر بھارتی حکومتوں کے ناجائز قبضے، جبر اور انسانی حقوق کی وحشیانہ خلاف ورزیوں کا شکار ہیں، پاکستان کشمیری عوام کی حق خودارادیت کی جدوجہد میں ہمیشہ ان کے ساتھ کھڑا رہے گا، فلسطین میں سلسلہ وار تباہی دنیا کی فوری توجہ کی متقاضی ہے، فلسطینی عوام مسلسل تشدد، نقل مکانی، نسلی تطہیر اور جبر کو برداشت کر رہے ہیں، ایک آزاد، خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو، خطے میں دیرپا امن کے لیے ضروری ہے۔
آئیے ہم اپنی معیشت کو بحال کرنے، اپنی جمہوریت کو مضبوط کرنے اور قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے کے لیے مل کر کام کریں، آئیے اس پارلیمانی سال کا بہترین استعمال کریں۔
اسلام آباد: صدر پاکستان آصف علی زرداری نے بلیو اکانومی تعاون پر تیسرے چین بحر ہند علاقائی فورم سے ویڈیو خطاب کیا، اس فورم کا انعقاد چین کی عالمی ترقیاتی تعاون ایجنسی نے چین کے شہر کُن مِنگ میں کیا۔
ویڈیو خطاب میں آصف علی زرداری نے کہا پاکستان بحر ہند کے علاقے میں سمندری تعاون کے فروغ کے لیے پرعزم ہے، سمندر سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔
انھوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی، آلودگی اور ماحولیاتی نظام کی تنزلی جیسے مسائل حل کرنے ہوں گے، پاکستان بحری شعبے میں تعاون کے فروغ کے لیے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ شراکت کا خواہاں ہے، پاکستان چاہتا ہے کہ ہمارا خطہ امن، ترقی اور پائیداری کا گڑھ بنا رہے۔
صدر آصف زرداری کا کہنا تھا کہ مستقبل کی عالمی معاشی ترقی مشرقی ممالک پر انحصار کرے گی، دنیا کی بڑی آبادی چین اور ہمارے خطے کے دیگر ممالک میں رہتی ہے۔
صدر مملکت نے ویڈیو پیغام میں بحر ہند میں امن، ترقی اور پائیداری کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت گوادر پورٹ کو ترقی دی جا رہی ہے، گوادر پورٹ کو علاقائی روابط کے مرکز میں بدلا جا رہا ہے، بندرگاہ سے تجارت اور سمندری اقتصادی ترقی کو فروغ حاصل ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان نے نیشنل میری ٹائم پالیسی متعارف کرائی، اور پائیدار ماہی گیری اور سمندری تحفظ کے لیے اقدامات کیے گئے۔
اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری نے پاکستانی ایتھلیٹ ارشد ندیم کو پیرس اولمپکس میں ریکارڈ کارکردگی پر ہلال امتیاز سے نوازنے کی ہدایت دے دی۔
تفصیلات کے مطابق صدر مملکت آصف علی زرداری ارشد ندیم کو کھیل کے میدان نمایاں خدمات کے اعتراف میں خصوصی تقریب میں سول ایوارڈ دیں گے۔
صدر مملکت کی ہدایت پر ایوانِ صدر نے ارشد ندیم کو سول ایوارڈ دینے کیلئے کابینہ ڈویژن کو خط ارسال کر دیا، صدر مملکت نے خط میں لکھا کہ ارشد ندیم نے بہترین کارکردگی سے کھیل کے میدان میں قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا۔
صدر مملکت نے لکھا کہ ارشد ندیم کی عالمی سطح پر شاندار کامیابی قوم کیلئے فخر کا باعث بنی، انہوں نے ایتھلیٹکس کے میدان میں ملک کا نام روشن کیا اس لیے ارشد کو سول ایوارڈ آئین کے آرٹیکل 259 (2) کے تحت دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ آئین کے تحت صدر مملکت مختلف شعبوں میں گراں قدر خدمات کے اعتراف میں پاکستان کے شہریوں کو اعزاز سے نواز سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ پیرس اولمپکس میں مینز جیولین تھرو ایونٹ کے فائنل میں پوری قوم کی نظریں ارشد ندیم پر تھیں جو پاکستان کو 32 سال بعد اولمپک میں کوئی میڈل دلانے کی واحد امید تھے۔
ارشد ندیم نے فائنل مقابلے میں اولمپک میڈل کیلئے بھرپور کوشش کرتے ہوئے اپنا پہلا تھرو کیا جو کہ ضائع ہوگیا، جس کے بعد پاکستان کے ارشد ندیم نے اپنی دوسری تھرو 92.97 میٹر کی کر کے نیا اولمپک ریکارڈ بنا دیا، ارشد ندیم کی یہ اس مقابلے کی اب تک سب سے بہترین تھرو ہے۔
پیرس اولمپکس میں مینز جیولین تھرو فائنل کے دوسرے راؤنڈ میں ارشد ندیم نے پہلی تھرو 79.40 میٹر کی کی، جبکہ انہوں نے ٹاپ 8 کی دوسری باری میں 87.84 میٹر کی۔
تیسری باری میں ارشد ندیم نے ایک اور شاندار پرفارمنس دیتے ہوئے 91.7 میٹر کی تھرو کی اور پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار انفرادی گولڈ میڈل جیتنے والے ایتھلیٹ بن گئے۔
اسلام آباد : صدر مملکت آصف علی زرداری نے فوجی افسران کو اعلیٰ ترین ملٹری اعزاز ’ہلال امتیاز‘ سے نوازا۔
تفصیلات کے مطابق ایوان صدر میں اعلیٰ ترین ملٹری اعزازات دینے کی تقریب منعقد ہوئی۔ صدر مملکت آصف علی زرداری نے فوجی افسران کو اعزازات دیے، تقریب میں 41 ہلال امتیاز (ملٹری) کے اعزازات دیے گئے۔
کپتان عبدالولی شہید کے لیے ستارہ بسالت کا اعزاز ان کے والد نے وصول کیا، لیفٹیننٹ جنرل محسن قریشی، ایئرمارشل عبدالمعید خان کو ہلال امتیاز (عسکری) دیا گیا، ایئر مارشل طارق ضیا، ایئر مارشل غلام عباس گھمن کو ہلال امتیاز (ملٹری) سے نوازا گیا۔
جن دیگر افسران کو ہلال امتیاز سے نوازا گیا ان میں میجر جنرل شعیب احمد، میجر جنرل نصیر احمد, ریئرایڈمرل حبیب الرحمان، میجر جنرل شازیہ نثار میجرجنرل اعجازغنی،میجرجنرل ندیم احمدرانا شامل ہیں۔
اس کے علاوہ میجرجنرل وسیم احمد خان، میجر جنرل ارشد نسیم، ریئر ایڈمرل سید احمد سلمان، میجر جنرل ارشد محمود میجر جنرل محمد عاطف منشا، میجر جنرل جاوید دوست چانڈیو کو ہلال امتیاز(عسکری)دیاگیا۔
میجرجنرل محمد عرفان خان، میجرجنرل آصف حسین اور میجر جنرل شہریار پرویز بٹ،ایئر وائس مارشل ظفراسلام کو بھی ہلال امتیاز(عسکری) سے نوازا گیا۔
اسلام آباد: صدر پاکستان آصف علی زرداری سے پاکستان میں جاپان کے سفیر مٹسوہیرو واڈا نے ملاقات کی ہے، جس میں جاپانی سفیر نے صدر مملکت کو دوسری بار صدر بننے پر مبارک باد پیش کی، اور جاپانی شہنشاہ ناروہیٹو کی جانب سے تہنیتی پیغام بھی دیا۔
جاپانی سفیر سے گفتگو کرتے ہوئے صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان اور جاپان میں تعاون کے دائرہ کار کو مزید وسعت دینے کی ضرورت ہے، دونوں ممالک کو تجارت، سرمایہ کاری، معیشت، ثقافت، اور عوامی روابط میں تعلقات بڑھانا ہوں گے۔
انھوں نے کہا پاکستان اور جاپان کے درمیان دیرینہ تعلقات ہیں، جاپان پاکستان کا کلیدی ترقیاتی پارٹنر رہا ہے، پاکستان ایک بہت بڑی مارکیٹ ہے، جاپانی کاروباری ادارے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کر کے فائدہ اٹھائیں۔
آصف زرداری کا کہنا تھا کہ جاپان انٹرنیشنل کوآپریشن ایجنسی کے تحت پاکستان کی ترقی میں معاونت کر رہا ہے، پاکستان آبادی کے لحاظ سے ایک بڑا ملک ہے، پاکستان تربیت یافتہ افرادی قوت بھیج کر جاپان کی انسانی وسائل کی ضروریات پوری کر سکتا ہے، جاپانی آٹوموبائل کمپنیاں پاکستان سے مصنوعات برآمد کرنے کے لیے پیداوار بڑھائیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ جاپانی بینکوں کی پاکستان واپسی، اور کام شروع کرنے کے لیے حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے، صدر مملکت نے پاکستان کے موجودہ سماجی و اقتصادی چیلنجز پر قابو پانے کے عزم کا بھی اعادہ کیا۔ جاپانی سفیر نے دونوں ممالک کے مابین موجودہ تعاون مزید مضبوط بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا پاکستان ایک اسٹریٹجک محل وقوع اور بہت بڑی آبادی کا حامل ملک ہے۔
سفیر نے کہا پاکستانی آم کی جاپان کو برآمدات میں اضافہ ہوا ہے، سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے جاپان کا کامیاب دورہ کیا، پاکستان کی نوجوان نسل ملک کو خوشحال بنانے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔
واضح رہے کہ صدر مملکت سے پاکستان میں یمن کے سفیر محمد مطہر الاشعبی نے بھی ملاقات کی، اور عہدہ سنبھالنے پر مبارک باد دی، صدر مملک نے کہا پاکستان یمن تعلقات مذہب، ثقافت اور اقدار کے مشترکہ رشتوں پر مبنی ہیں، دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعاون کو مزید بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔
اسلام آباد: صدر آصف علی زرداری سے پاکستان میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے ملاقات کی، امریکی سفیر نے صدر مملکت کو دوسری مرتبہ عہدہ سنبھالنے پر مبارک باد دی۔
اس موقع پر صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارتی و سرمایہ کاری تعلقات بڑھانے کی ضرورت ہے، دونوں ممالک میں مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کے مواقع تلاش کرنا ہوں گے۔
انھوں نے کہا امریکی کاروباری اداروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے، اور جدید کاروباری آئیڈیاز لانے کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے، پاکستان امریکا تعلقات 7 دہائیوں پر محیط، دیرینہ اور وسیع البنیاد ہیں، یہ تعلقات مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔
آصف علی زرداری نے کہا پاکستان کی اوّلین ترجیح معیشت کو درست سمت پر گامزن کرنا، اقتصادی اور سیکیورٹی چیلنجز پر قابو پانا ہے، پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے۔
امریکی سفیر نے کہا کہ دونوں ممالک تجارت، سرمایہ کاری، موسمیاتی تبدیلی، قابل تجدید توانائی، سیکیورٹی اور زراعت کے شعبوں میں دو طرفہ تعاون بڑھا سکتے ہیں۔
کراچی: سیاسی جوڑ توڑ اور حکومت سازی کے لیے ملاقاتوں اور اہم مشاورت کے سلسلے میں سابق صدر آصف علی زرداری کے طیارے نے کراچی، لاہور، اسلام آباد کے درمیان 3 دن کے دوران متعدد چکر لگائے ہیں۔
ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کے طیارے نے گزشتہ 3 دن میں 9 پروازیں کی ہیں، ان کا طیارہ 8 فروری کو شام 4 بجے کراچی سے نوابشاہ پہنچا تھا۔
ذرائع کے مطابق 8 فروری کو سابق صدر کے خصوصی طیارے نے نوابشاہ ایئرپورٹ سے شام 6 بجے اڑان بھری اور شام 7:30 بجے اسلام آباد لینڈنگ کی، خصوصی طیارہ پھر 9 فروری بہ روز جمعہ شام 5:20 بجے اسلام آباد سے سکھر پہنچا۔ 9 فروری ہی کو خصوصی طیارہ سکھر ایئرپورٹ سے بلاول بھٹو زرداری کو لے کر رات 7:30 بجے لاہور پہنچا۔
آصف زرداری کا خصوصی طیارہ جمعہ کے روز ہی رات 8:35 پر لاہور سے اسلام آباد ایئرپورٹ لینڈ کر گیا، 9 فروری کو ہی طیارہ ایک گھنٹے بعد پھر ن لیگی قیادت سے مشاورت کے لیے رات 9:45 پر اسلام آباد سے واپس لاہور پہنچا۔
10 فروری کو ہفتہ صبح 9 بجے لاہور سے یہ طیارہ پھر روانہ ہوا اور صبح 10:15 پر کراچی لینڈ ہوا، کراچی میں چند گھنٹے قیام کے بعد آصف زرداری کا خصوصی طیارہ ایک بار پھر دوپہر ایک بجے کراچی سے لاہور روانہ ہوا، اور دوپہر 2:30 بجے لاہور ایئرپورٹ لینڈ ہوا۔
ذرائع کے مطابق 10 فروری کو آصف زرداری کا خصوصی طیارہ ایک بار پھر لاہور سے رات 8:55 بجے روانہ ہوا، اور رات 9:50 بجے اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچا، اب گزشتہ رات سے آصف زرداری کا خصوصی طیارہ تاحال اسلام آباد ایئرپورٹ پر کھڑا ہے۔
لاہور: وفاق اور پنجاب میں حکومت سازی کے لیے ن لیگ کے دیگر پارٹیوں سے رابطوں کا سلسلہ جاری ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی قیادت میں تیسری بار رابطہ ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی قیادت میں چوبیس گھنٹوں میں تیسری بار رابطہ ہوا ہے، نواز شریف اور آصف زرداری حکومت سازی کے لیے فارمولا طے کریں گے، شہباز شریف اور آصف زرداری کے درمیان رات گئے ملاقات سود مند ثابت ہوئی۔
حکومت سازی کے حوالے سے آج کسی بھی وقت نواز شریف اور آصف زرداری ملاقات کا بھی امکان ہے۔
دریں اثنا، لاہور جاتی امرا میں شہباز شریف نے نواز شریف سے ملاقات کی ہے، جس میں انھوں نے پارٹی قائد کو پیپلز پارٹی کی قیادت سے ہوئی بات چیت پر اعتماد میں لیا۔ شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمان اور ایم کیو ایم سے رابطوں کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا، ذرائع کے مطابق نواز شریف نے شہباز شریف کو رابطے تیز کرنے کی ہدایت کی، نواز شریف کا کہنا تھا کہ جہاں میری ضرورت پڑے مجھے بتایا جائے۔
ن لیگ کی مذاکراتی کمیٹی میں اسحاق ڈار، رانا ثنا اللہ اور خواجہ سعد رفیق بھی شامل ہوں گے، ذرائع کے مطابق ن لیگ کی پنجاب میں شہباز شریف کو وزارت اعلیٰ دینے پر بھی مشاورت کی گئی، مریم نواز اور حمزہ شہباز کو مرکز میں لے جانے پر غور کیا جا رہا ہے۔
مرکز میں نواز حکومت بننے پر پنجاب میں وزارت اعلیٰ شہباز شریف کو سونپی جائے گی، سینئر قیادت کی رائے کے مطابق شہباز شریف کی قیادت میں پنجاب زیادہ ترقی کر سکتا ہے۔
ادھر اب تک کے نتائج کے مطابق ن لیگ کو خواتین کی کم از کم 30 مخصوص نشستیں ملنے کا امکان ہے، ن لیگ نے الیکشن کمیشن کو 58 خواتین کے ناموں پر مشتمل ترجیحی فہرست جمع کروائی ہے، جس میں مریم اورنگزیب، عظمیٰ بخاری، حنا پرویز بٹ اور دیگر شامل کیے گئے ہیں، الیکشن کمیشن اس ترجیحی فہرست کے مطابق خواتین کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کرے گا۔
اسلام آباد: صوبہ بلوچستان میں پی پی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کی سیاسی چالیں کامیاب ہونے لگی ہیں، پیپلز پارٹی بلوچستان کے 3 بڑے الیکٹیبلز کو منانے میں کامیاب ہو گئی۔
ذرائع پیپلز پارٹی کے مطابق بلوچستان کے تین بڑے الیکٹیبلز نے پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت کا فیصلہ کر لیا ہے، ان الیکٹیبلز کا آئندہ دو روز میں شمولیت کا اعلان متوقع ہے، یہ الیکٹیبلز پی پی قیادت سے ملاقات میں شمولیت کا اعلان کریں گے۔
پی پی ذرائع نے بتایا ہے کہ الیکٹیبلز کا تعلق بلوچستان عوامی پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف سے ہے، سابق وزیر اعلیٰ قدوس بزنجو بھی ان میں شامل ہیں جو پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کرنے والے ہیں۔
سابق رکن بلوچستان اسمبلی میر عمر جمالی بھی پی پی میں شمولیت کے لیے تیار ہیں۔ میر عمر جمالی سابق وزیر اعظم میر ظفر اللہ خان جمالی کے صاحب زادے ہیں، وہ 2018 میں پی ٹی آئی ٹکٹ پر ایم پی اے منتخب ہوئے تھے۔
بلوچستان عوامی پارٹی کے ضیا اللہ لانگو نے بھی پیپلز پارٹی میں شمولیت کا فیصلہ کر لیا ہے، وہ سابق وزیر اعلیٰ جام کمال کی کابینہ میں بلوچستان کے وزیر داخلہ تھے۔
ذرائع کے مطابق پی پی کی جانب سے سردار یار محمد رند، جان محمد جمالی، سردار صالح بھوتانی، اور خالد لانگو کو بھی پارٹی میں شمولیت کی دعوت دے چکی ہے، تاہم بلوچستان کے ان الیکٹیبلز نے پی پی کی دعوت پر غور کے لیے وقت مانگا ہے، ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی بلوچستان کے مزید الیکٹیبلز سے بھی رابطے کرے گی۔