Tag: ask

  • تھریسامے بریگزٹ میں تاخیر کیلئے باضابطہ طور یورپی یونین کو خط ارسال کریں گی

    تھریسامے بریگزٹ میں تاخیر کیلئے باضابطہ طور یورپی یونین کو خط ارسال کریں گی

    لندن : برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے یورپی یونین کو باقاعدہ طور پر یورپی یونین سے برطانوی انخلاء میں تاخیر کے لیے خط لکھ رہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کو 2016 میں ہونے والے معاہدے کے تحت رواں ماہ 29 مارچ کو یورپی یونین سے نکلنا ہے لیکن اب تک تین مرتبہ اراکین پارلیمنٹ تھریسامے کی تیار کردہ بریگزٹ ڈیل کو مسترد کرچکی ہے جس کے باعث یورپی یونین سے انخلاء مشکل دور میں داخل ہوگیا ہے۔

    وزارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ بریگزٹ میں طویل تاخیر کم از کم دو سال کی ہوسکتی ہے لیکن کابینہ ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا۔

    یورپی یونین کے بریگزٹ سیکریٹری مائیکل برنیئر کا کہنا تھا کہ برطانیہ کی جانب سے مضبوط منصوبہ بندی کے بغیر یورپی یونین بریگزٹ میں تاخیر نہیں کرے گی بالکل آخر برطانیہ چاہتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ موجودہ قانون کے تحت برطانیہ 9 دن بعد یورپی یونین سے ڈیل یا بغیر ڈیل کے یورپی یونین سے خارج ہونا ہے۔

    خیال رہے کہ 12 مارچ منگل کے روز بریگزٹ معاہدے کے مسودے کی منظوری کےلیے ہونے والی ووٹنگ میں اراکین پارلیمنٹ بریگزٹ ڈیل کو دوسری مرتبہ مسترد کیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق بدھ کے روز برطانوی ایم پیز نے برطانیہ کا یورپی یونین سے بغیر ڈیل کے انخلاء کو نامنظور کیا تھا جبکہ قانون کے مطابق مذکورہ معاملے پر ووٹنگ قانون کے تحت نہیں تھی، موجودہ قانون کے تحت برطانیہ 29 مارچ کو بغیر ڈیل یورپی یونین سے نکل جائے گا۔

    مزید پڑھیں : وزیر اعظم تھریسامے تیسری مرتبہ بریگزٹ‌ معاہدے پر ووٹنگ کےلیے پُرعزم

    مزید پڑھیں : بریگزٹ معاہدے میں پیش رفت؟ وقت بہت کم ہے

    برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے خبردار کیا کہ حد زیادہ ترجیحات کے باعث دو مرتبہ بریگزٹ ڈیل مسترد ہوچکی ہے اگر اس مرتبہ بھی مسترد ہوئی برطانیہ کو بریگزٹ کےلیے طویل عرصے تک توسیع لینا پڑے گی کیوں برطانیہ کو یورپی پارلیمنٹ کے الیکشن میں حصّہ لینے کی ضرورت پڑے گی۔

    یاد رہے کہ بدھ کے روز برطانوی وزیرعظم تھریسامے کو ایک اور دھچکا لگا تھا جب اراکین پارلیمنٹ میں بریگزٹ معاہدے پر نظرثانی ڈیل بھی 242 کے مقابلے میں 391 ووٹوں سے مسترد ہوگئی تھی۔

    بریگزٹ کے تحت برطانیہ کو 29 مارچ کو یورپی یونین سے علیحدہ ہونا ہے، جبکہ تھریسا مے کی جانب سے یورپی رہنماؤں سے مسلسل رابطوں کے باوجود وہ ڈیل کو بچانے میں ناکام نظر آرہی ہیں۔

  • یورپی یونین کے سربراہان بریگزٹ کی ڈیڈ لائن میں توسیع پر غور کریں، ڈونلڈ ٹسک

    یورپی یونین کے سربراہان بریگزٹ کی ڈیڈ لائن میں توسیع پر غور کریں، ڈونلڈ ٹسک

    برسلز : یورپین کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک کا کہنا ہے کہ ’میں یورپی سربراہوں سے گزارش کرتا ہوں کہ اگر برطانیہ کو اپنی پالیسیوں پر دوبارہ سوچنے اور فیصلے کرنے کی ضرورت ہے تو’’بریگزٹ کی تاریخ میں طویل توسیع کی جائے‘۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلاء کا معاملہ مشکلات کا شکار ہوگیا ہے، 29 مارچ رات 11 بجے برطانیہ یورپی یونین سے نکل جائے گا لیکن ابھی وزیر اعظم تھریسامے پارلیمنٹ سے بریگزٹ معاہدے کے مسودے کو منظور کروانے میں ناکام رہی ہیں۔

    صدر ڈونلڈ ٹسک کا کہنا تھا کہ مجھے اس لیے درمیان میں مداخلت میں کرنا پڑرہی ہے کیوں برطانوی اراکین پارلیمنٹ بریگزٹ کی ڈیڈ لائن 29 سے بڑھا کر 30 جون پر ووٹنگ سے متعلق سوچ رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کے سربراہان 21 مارچ کو برسلز میں ملاقات کرکے حتمی فیصلہ کریں گے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ بریگزٹ معاہدہ دو مرتبہ ہاؤس آف کامنز سے مسترد ہونے کے بعد تھریسامے آئندہ ہفتے تیسری مرتبہ یورپی یونین سے انخلاء کے معاہدے پر منظوری لینے کی کوشش کریں گی۔

    خیال رہے کہ وزیر اعظم تھریسامے کا کہنا ہے کہ اگر بریگزٹ ڈیل تیسری مرتبہ بھی مسترد ہوئی تو بریگزٹ میں طویل عرصے کےلیے توسیع لینا پڑے گی۔

    وزیر اعظم تھریسامے نے کہا ہے کہ اگر بریگزٹ معاہدے کا مسودہ اس مرتبہ بھی حمایت حاصل نہ کرسکا تو بریگزٹ کےلیے طویل مدت تک انتظار کرنا پرسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں : وزیر اعظم تھریسامے تیسری مرتبہ بریگزٹ‌ معاہدے پر ووٹنگ کےلیے پُرعزم

    مزید پڑھیں : بریگزٹ معاہدے میں پیش رفت؟ وقت بہت کم ہے

    برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے خبردار کیا کہ حد زیادہ ترجیحات کے باعث دو مرتبہ بریگزٹ ڈیل مسترد ہوچکی ہے اگر اس مرتبہ بھی مسترد ہوئی برطانیہ کو بریگزٹ کےلیے طویل عرصے تک توسیع لینا پڑے گی کیوں برطانیہ کو یورپی پارلیمنٹ کے الیکشن میں حصّہ لینے کی ضرورت پڑے گی۔

    یاد رہے کہ بدھ کے روز برطانوی وزیرعظم تھریسامے کو ایک اور دھچکا لگا تھا جب اراکین پارلیمنٹ میں بریگزٹ معاہدے پر نظرثانی ڈیل بھی 242 کے مقابلے میں 391 ووٹوں سے مسترد ہوگئی تھی۔

    بریگزٹ کے تحت برطانیہ کو 29 مارچ کو یورپی یونین سے علیحدہ ہونا ہے، جبکہ تھریسا مے کی جانب سے یورپی رہنماؤں سے مسلسل رابطوں کے باوجود وہ ڈیل کو بچانے میں ناکام نظر آرہی ہیں۔

  • کینیڈا سعودیہ تنازعہ، جسٹن ٹروڈو نے معاملہ حل کرنے کے لیے کوششیں تیز کردی

    کینیڈا سعودیہ تنازعہ، جسٹن ٹروڈو نے معاملہ حل کرنے کے لیے کوششیں تیز کردی

    ریاض/اوٹاوا : کینیڈا نے سعودی عرب کے ساتھ سفارت تنازعے کو ختم کرنے کے لیے اتحادی ممالک کے ساتھ رابطے شروع کر دیئے ہیں، تاہم سعودی عرب نےکینیڈا کے ساتھ اسکالر شپ پرواگرامز سمیت تمام معاہدوں کو منسوخ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب اور براعظم امریکا کے ملک کینیڈا میں جاری کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے کینیڈین حکومت نے اتحادی ممالک سے رابطے شروع کردیئے ہیں اور تعاون کی درخواست کی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کینیڈین حکومت کی جانب سے سعودی عرب کے ساتھ جاری سفارتی تعلقات میں تنازعے کے حل کے لیے متحدہ عرب امارت اور برطانوی حکومت سے رابطہ کیا گیا ہے تاکہ وہ سعودی عرب کے ساتھ جاری سفارتی تنازعہ کو دوستی میں بدلنے کے لیے کردار ادا کرے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی عرب سے جاری سفارتی تنازعہ میں کمی لانے کے لیے کینیڈا کے صدر جسٹن ٹوراڈو خود متحدہ عرب امارات سے رابطے میں ہیں۔

    العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق کینیڈین صدر جسٹن ٹروڈو نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ متحدہ عرب امارات سمیت دیگر اتحادی ممالک ریاست سعودی عرب کے ساتھ جاری تنازعے کو حل کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہیں۔

    دوسری جانب سے سعودی عرب نے کینیڈا کے ساتھ گندم اور چاول کی خریداری پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے اور کینیڈا جانے والی تمام پروازیں منسوخ کرتے ہوئے کینیڈا میں زیر تعلیم طلبہ کی اسکالر شپ پروگرامز کو ختم کرتے ہوئے سعودی طلبہ کو دیگر ممالک میں منتقل کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے اگر کینیڈا سے تمام معاہدے ختم کردیئے تو کینیڈا کو ایک بڑے معاشی بحران کا سامانہ کرنا پڑسکتا ہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق کینیڈین وزیر خارجہ فری لینڈ کا کہنا تھا کہ ’کینیڈا ہمیشہ انسانی حقوق اور خواتین کی آزادی کے لیے آواز اٹھاتا رہے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کینیڈین وزیر خارجہ کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سعودی حکام نے کینیڈا کے سفیر کو ملک سے بے دخل کرنے کا حکم دیا اور ساتھ ساتھ تمام معاہدے ختم کرنے کا بھی اعلان کردیا۔