Tag: askari park

  • کراچی : یونیورسٹی روڈ پر واقع عسکری پارک کا نام ‘کشمیر پارک’ رکھ دیا گیا

    کراچی : یونیورسٹی روڈ پر واقع عسکری پارک کا نام ‘کشمیر پارک’ رکھ دیا گیا

    کراچی : یونیورسٹی روڈ پر واقع عسکری پارک کا نام کشمیر پارک رکھ دیا گیا، ایڈمنسٹریٹر کراچی کا کہنا ہے کہ اللہ ہمیں وہ دن دکھائے جب کشمیر پاکستان کا حصہ بنے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں یونیورسٹی روڈ پر واقع عسکری پارک کا نام کشمیر سےمنسوب کردیاگیا ، بلدیہ عظمیٰ کراچی نے کشمیری عوام کے جذبہ حریت پسندی کو خراج تحسین پیش کیا۔

    ایڈمنسٹریٹر مرتضیٰ وہاب نے کشمیر پارک کے نام کی تختی کی نقاب کشائی کی ، اس موقع پر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کشمیرانشااللہ پاکستان کا حصہ بنے گا، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر کو اس کا حصہ دیا جائے گا۔

    ایڈمنسٹریٹر کراچی کا کہنا تھا کہ آج پھر ایسے لیڈر کی ضرورت ہے، جو مسئلہ کشمیر کا مقدمہ جرات وبہادری سے لڑسکے، کوئی غلط چیز ہورہی ہے تو اس کوٹھیک کیا جائے گا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ عسکری پارک کانام کشمیرپارک رکھا ہے، کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے واک کراچی یونیورسٹی روڈ پر کریں گے، ہمارا یقین ہے کشمیر بنے گا پاکستان۔

    مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ کشمیری عوام کے کاز کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں، اللہ ہمیں وہ دن دکھائے جب کشمیر پاکستان کا حصہ بنے، آج کے دن ہمیں سیاست اور تفریق کی بات نہیں کرنی چاہئے۔

    ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ چاہتا ہوں نیبرہوڈ کونسل بنائیں جو پارکس کو چلا سکیں، کشمیرکاز پر ہم سب ساتھ ہیں، کشمیرپارک سے ہم واک کا آغاز کررہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ڈسٹرکٹ سینٹرل میں 3پارکس کاافتتاح کریں گے، ترقیاتی منصوبےایک طریقہ کارکےتحت پایہ تکمیل تک پہنچتےہیں، کسی کےحکم دینے سے ترقیاتی کام فوری شروع نہیں ہوجاتے، جوبھی وسائل ہیں انہیں کراچی میں خرچ کیاجارہاہے،شہریوں کے مفاد کو ترجیح دی جائےگی۔

  • سپریم کورٹ کا عسکری پارک عوام  کے لیے کھولنے کا حکم

    سپریم کورٹ کا عسکری پارک عوام کے لیے کھولنے کا حکم

    کراچی : سپریم کورٹ نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے پرانی سبزی منڈی پر قائم عسکری پارک عوام الناس کے لیے کھولنے کا حکم دے دیاجبکہ کارساز، شاہراہ فیصل، راشد منہاس پر قائم تمام شادی ہالز گرانے کا حکم بھی دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس گلزار کی سربراہی میں عسکری پارک سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں جسٹس گلزار  نے حکم دیتے ہوئے کہا پرانی سبزی منڈی پر قائم عسکری پارک عوام الناس کے لیے کھولا جائے۔

    عدالت نے ریمارکس دیئے کہ عزیز بھٹی پارک کوماڈل پارک بنایا جائے، اس شہر کے پارکوں کو شہیدوں کے نام پر بیچ دیا گیا ہے۔

    دوران سماعت جسٹس گلزار نے بجلی کی پھیلی ہوئی تاروں پر سخت ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جگہ جگہ تاروں کا جنگل کیوں پھیلا ہوا ہے، کوئی نہیں جو اس شہر کے بارے میں سوچنے والا ہو۔

    ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ فیصلے میں سخت الفاظ استعمال نہ کیے جائیں، جس پر عدالت نے کہا کہ آپ ہمارے سامنے بیان دیتے ہوئے شرما کیوں رہے ہیں، یہ ہمارا ذاتی کام نہیں،  یہ ذمہ داری اداروں کی بنتی تھی۔

    جس پر سلمان طالب الدین نے کہا کہ وعدہ کرتا ہوں،  چیف سیکرٹری اور میں مربوط پلان پیش کردیں گے، مہلت دی جائے۔

    کارساز، شاہراہ فیصل اور راشد منہاس پر قائم تمام شادی ہالز گرانے کا حکم


    دوسری جانب سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کنٹونمنٹ بورڈز میں کمرشل تعمیرات کے حوالے سے کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کارساز، شاہراہ فیصل، راشد منہاس پر قائم تمام شادی ہالز گرانے کا حکم دے دیا جبکہ گلوبل مارکیٹ سمیت کنٹونمنٹ ایریاز میں تمام سنیماز، کمرشل پلازے اور مارکیٹس گرانے کا بھی حکم دے دیا۔

    جسٹس گلزار احمد نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لاہور میں تو ڈی ایچ اے نے اتنی عمارتیں بنا ڈالیں بھارت تک جا پہنچے ہیں, کیا ان کا کام یہی رہ گیا ہے، ڈی ایچ اے والے سمندر کو بھی بیچ رہے ہیں, ان کا بس چلے تو یہ سڑکوں پر بھی شادی ہالز بنا ڈالیں۔

    عدالت نے اٹارنی جنرل، تمام کنٹونمنٹ بورڈز کے چیف ایگزیکٹوز اور منتخب چئیرمینز کو طلب کر لیا اور اے ایس ایف، کے پی ٹی، پی آئی اے، سول ایوی ایشن, سمیت تمام اداروں کے سربراہان کو بھی طلب کرتے ہوئے تمام اداروں کے سربراہان سے 2 ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی۔

  • کراچی پارک میں جھولا گرنے کا مقدمہ انتظامیہ کیخلاف درج، قتل کی دفعات شامل

    کراچی پارک میں جھولا گرنے کا مقدمہ انتظامیہ کیخلاف درج، قتل کی دفعات شامل

    کراچی : پرانی سبزی منڈی کے قریب پارک میں جھولا گرنے کا مقدمہ درج کرلیا گیا، پی آئی بی تھانے میں انتظامیہ کیخلاف درج مقدمے میں کسی شخص کو نامزد نہیں کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ رات کراچی کے علاقے پی آئی بی کالونی میں یونیورسٹی روڈ امیوزمنٹ پارک میں گرنے والے جھولے کے ذمہ داران کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے مقدمہ درج کرلیا گیا۔

    جھولا گرنے کا مقدمہ تھانہ پی آئی بی میں انتظامیہ کیخلا ف درج کیا گیا، ایس پی گلشن مرتضیٰ بھٹو کا کہنا ہے کہ مقدمے میں کسی شخص کو نامزد نہیں کیا گیا ہے، مقدمے میں قتل، غفلت ولاپرواہی کی دفعات شامل کی گئیں ہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز پارک کا جھولا گرنے سے تیرہ سالہ بچی کشف جاں بحق اور18افراد زخمی ہوئے تھے۔ حادثے کے بعد نگراں وزیر اعلیٰ سندھ فضل الرحمان کی ہدایت پر شہرکے تمام پارک بند کردیئے گئے، جنہیں مکمل جانچ پڑتال بعد کھولا جائے گا۔

    مزید پڑھیں: پرانی سبزی منڈی کے پارک میں جھولا گر گیا، ایک بچی جاں بحق، متعدد زخمی

    علاوہ ازیں پارک حادثے کے حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ چلتے ہوئے جھولے کے نٹ بولٹ نکلے ہوئے تھے، جس کے باعث حادثہ پیش آیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • پارک سانحہ: گورنرسندھ نے نوٹس لے لیا، انتظامیہ کے دو افراد زیرحراست

    پارک سانحہ: گورنرسندھ نے نوٹس لے لیا، انتظامیہ کے دو افراد زیرحراست

    کراچی: پرانی سبزی منڈی کے ساتھ واقع ایڈونچر پارک میں جھولا گرنے کے سانحے پر گورنر سندھ نے نوٹس لے لیا، پولیس نے انتظامیہ کے دو افراد بھی حراست میں لے لیے۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر سندھ محمد زبیرنے کمشنر کراچی اور ایڈیشنل آئی جی پولیس سے واقعے کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ غفلت کے مرتکب افراد کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ گورنر سندھ نے زخمیوں کو بہترین سہولتیں فراہم کرنے کی بھی ہدایت کر دی۔

    دریں اثنا ڈپٹی کمشنر ایسٹ کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے، چیف سیکریٹری سندھ اعظم سلیمان نے ہدایت کی کہ 24 گھنٹے میں رپورٹ تیار کی جائے۔

    چیف سیکریٹری نے صوبے کے تمام پارکس کے جھولوں کو تین دن کے لیے بند کرنے کا بھی حکم جاری کر دیا ہے، 3 دن میں ٹیکنیکل انسپیکشن کے بعد جھولوں کو کھولا جائے گا۔

    کمشنر کراچی صالح فاروقی نے بھی پارک کا دورہ کیا، ان کا کہنا تھا کہ گرنے والے جھولے کا جائزہ لیا جا رہا ہے، انکوائری کے بعد معلوم ہوگا کہ قصورکس کا ہے، لوگوں کی حفاظت سب سے پہلا کام ہے، انکوائری مکمل ہونے تک پارک بند رہے گا۔

    دیو ہیکل جھولا، چند سوالات


    معلوم ہوا ہے کہ پارک میں گرنے والے جھولے کی اونچائی 20 سے 30 فٹ ہے، جھولا چلتے ہوئے گرا، عینی شاہدین کے مطابق جھولے میں بچے اور بڑے سوار تھے۔  کہا جارہا ہے کہ پارک میں نصب دیوہیکل جھولا بچوں کے لیے نہیں صرف بڑوں کے لیے تھا اس کے باوجود بڑوں کے ساتھ بچوں کو بھی سوار کرایا گیا تھا۔

    پرانی سبزی منڈی کے پارک میں جھولا گر گیا، ایک بچی جاں بحق، متعدد زخمی

    سوال یہ ہے کہ کم سن بچوں کو جھولے میں بٹھانے کی اجازت کیوں دی گئی؟ عید پر عوام کے لیے کھولا گیا جھولا اتنی جلدی کیوں گرا؟ جھولوں کا انتظام کس کے پاس ہے؟

    غیر محفوظ جھولوں کو چلانے کی اجازت کس نے دی؟ شہریوں کی زندگی سے کھیلنے کا ذمہ دار کون ہے؟ پارک انتظامیہ یا کمشنر یا میئر کراچی؟

    واضح رہے کہ حادثے میں ایک بچی جاں بحق ہوئی جب کہ دو زخمی خواتین کی حالت تشویش ناک ہے۔ جھولا گرنے کے واقعے کے بعد عوام نے شدید احتجاج بھی کیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔