Tag: asked

  • ٹرمپ نے ٹی وی رپورٹر کو جھڑک کر چینل پر طرف داری کا الزام لگادیا

    ٹرمپ نے ٹی وی رپورٹر کو جھڑک کر چینل پر طرف داری کا الزام لگادیا

    واشنگٹن : ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافی کو جھڑکتے ہوئے کہا کہ مسٹر پیٹر آپ چاہئیں تواس سے بہتر سوال پوچھ سکتے ہیں مگر آپ ایسا ہرگز نہیں کریں گے کیونکہ اب آپ جانب دار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور بعض ٹی وی چینلوں کے درمیان محاذ آرائی کی خبریں تواتر کے ساتھ آتی رہتی ہیں،گذشتہ روز بھی ایسا ہی ایک واقعہ عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بن گیا جب وائٹ ہاﺅس میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے این بی سی چینل کے نامہ نگار پیٹر الیکذنڈر کو ایک سوال پر جھڑک ڈالا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ نے صحافی اور چینل پر فاش جانب داری کا الزام عائد کیا۔

    وائٹ ہاﺅس میں پریس کانفرنس میں پہلے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے تجار اور دیگر موضوعات پرسوالوں کے جواب دےئے بعد ازاں انہوں نے امریکی ذرائع ابلاغ پر کڑی تنقید کی۔

    صدر ٹرمپ نے کہا کہ این بی سی چینل کا یہ نامہ نگار پرلے درجے کا طرف دار ہے، پہلے پہل میں اسے بہت پسند کرتا تھا مگر اب اس کی جانب داری کی وجہ سے اس سے نفرت کرتا ہوں۔

    صدر ٹرمپ نے کہا کہ مسٹر پیٹر آپ چاہئیں تواس سے بہتر سوال پوچھ سکتے ہیں مگر آپ ایسا ہرگز نہیں کریں گے کیونکہ اب آپ جانب دار ہیں، اسی وجہ سے تو میں ذرائع ابلاغ پراعتبار نہیں کرتا۔

    اس کے بعد صدر ٹرمپ نے امریکی اخبار پر تنقید کی اور کہا کہ نیویارک ٹائمز سچائی کا دامن چھوڑ چکا ہے، اس اخبار نے 2016ءکے امریکی صدارتی انتخابات میں روس کی مبینہ مداخلت کے معاملے میں الجھ کر خود کو متنازع بنا دیا۔

  • بیلجیئم: لالچی ڈاکوؤں کی حماقت نے انہیں گرفتار کروا دیا

    بیلجیئم: لالچی ڈاکوؤں کی حماقت نے انہیں گرفتار کروا دیا

    برسلز : بیلجیئم میں برقی سگریٹ کی دکان میں ڈکیتی کرنے والے ڈاکوؤں کی لالچ نے انہیں حوالات پہنچا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بیلجیئم میں اناڑی  ڈاکو  کی واردات کہانی کسی کامیڈی فلم کا سین لگتا ہے لیکن بیلجیئم میں ایسا حقیقت میں ہوا جب ڈاکو دکاندار کے مشورے پر عمل کرتے ہوئے دن کے اختتام پر لوٹنے آئے تو خود ہی گرفتار کرلیے گئے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کا کہنا تھا کہ چار لیروئے نامی شہر کے نواح میں ڈیڈیئر نامی شخص کی دکان میں چھ افراد دن دیہاڑے ڈکیتی کی غرض سے داخل ہوئے تو دکان کے مالک نے ان نے کہا کہ شام کو آنا زیادہ رقم ملے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ احمق ڈاکو دکاندار کی بات پر عمل کرتے ہوئے واپس چلے گئے اور شام ساڑھے 5 بجے پھر لوٹنے آگئے تاہم اس مرتبہ بھی دکاندار نے انہیں چکما دیا۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ دکاندار نے انہیں کہا کہ ایک گھنٹے بعد آنا دکان بند کرنے کا وقت ہوگا رقم بھی زیادہ ہوگی، نالائق ڈاکو دکاندار کے مشورے پر عمل کرتے ہوئے پھر واپس لوٹ گئے۔

    غیر ملکی میڈیا کہنا ہے کہ ڈاکو تیسری مرتبہ لوٹنے پہنچے تو دکان میں چھپے پولیس اہلکاروں نے انہیں پکڑ لیا جس کے بعد مذکورہ افراد بیلجیئم میں نالائق ڈاکو مشہور ہوگئے۔

    دکان کے مالک نے برطانوی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’میں نے ڈاکوؤں سے کہا کہ اگر وہ شام کو آئیں میرے پاس تین ہزار یوروز کی رقم ہو گی اور ڈاکو یہ سن کر واپس لوٹ گئے‘۔

    ڈیڈیئر نے بتایا کہ میں نے پولیس کو اطلاع دی تو انہیں میری بات پر یقین نہیں آیا لیکن جب تیسری مرتبہ ڈاکو میری دکان لوٹنے آئے تو پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار افراد میں ایک بچہ سمیت چھ افراد شامل ہیں کو برقی سیگریٹ کی دکان میں ڈیکیتی کی غرض سے داخل ہوئے تھے۔

  • فضل الرحمان کو بتا دیا کہ ان کی حمایت نہیں کرسکتے: فرحت اللہ بابر

    فضل الرحمان کو بتا دیا کہ ان کی حمایت نہیں کرسکتے: فرحت اللہ بابر

    اسلام آباد : پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ جے یو آئی (ف) کے سربراہ کو بتایا دیا ہے کہ صدارتی انتخابات میں مولانا فضل الرحمٰن کی حمایت نہیں کرسکتے، پی پی اپنے ہی امیدوار کو ووٹ دے گی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی رہنما فرحت اللہ بابر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے سابق صدر آصف زرداری سے اپنے لیے حمایت مانگی۔

    رہنما پیپلز پارٹی فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ ملاقات میں فضل الرحمان کو بتا دیا کہ ان کی حمایت نہیں کر سکتے، پاکستان پیپلز پارٹی اپنے ہی امیدوار کو ووٹ دے گی، کل پارٹی کا اعلیٰ سطحی اجلاس ہوگا، لہذا فیصلہ کل کریں گے۔

    اس موقع پر پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما قمر زمان کائرہ کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کے صدارتی امیدوار اعتزاز احسن ہی ہوں گے، اعتزاز احسن کی ذات پر کسی کو اعتراض نہیں۔

    قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان سے درخواست کی ن لیگ سے مذاکرات کریں۔

    رہنما پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی صورتحال مشکل ہوگئی لیکن نا امیدی نہیں ہے، اپوزیشن جماعتوں کو ایک الائنس کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے جبکہ اپوزیشن جماعتوں کا کوئی الائنس نہیں، ہمارا منشور مختلف ہے، اپوزیشن میں موجود ہر جماعت اپنا منشور رکھتی ہے۔

    خیال رہے کہ جے یو آئی (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ صدارتی امیدوار سے متعلق پیپلزپارٹی اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے، سو فیصد امید ہے کہ آصف زرداری میری بات مان جائیں گے۔

    اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمان جو کہ حالیہ صدارتی الیکشن میں امیدوار بھی ہیں۔

  • جنسی استحصال کا معاملہ، پوپ فرانسس سے استعفے کا مطالبہ

    جنسی استحصال کا معاملہ، پوپ فرانسس سے استعفے کا مطالبہ

    روم : آرچ بشپ نے پوپ فرانسس پر امریکی پادری کی طلباء اور پادریوں کے ساتھ کی گئی بد فعلی کی پردہ پوشی کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے مستعفیٰ ہونے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق مسیحی برادری کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس نے آئر لینڈ سے روم واپس جاتے ہوئے جنسی استحصال کے معاملے پر آرچ بشپ کارلو ماریا کے خط سے متعلق صحافیوں کو جواب دیا کہ ’11 صفحات پر مشتمل خط پر کوئی جواب نہیں دوں گا‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکا میں تعینات ویٹی کن سٹی کے سابق ڈپلومیٹ نے کارڈینل تھیوڈور مک کیریک کی جانب سے پادریوں اور طلباء کے ساتھ بد فعلی کرنے کی پردہ پوشی کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے پوپ فرانسس سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔

    پوپ فرانسس نے صحافیوں کو جواب دیا کہ ’میں آپ سے سنجیدگی کے ساتھ عرض کررہا ہوں کہ ’اگر آپ لوگ مذکورہ خط کا جواب چاہتے ہیں تو اس خط کو غور سے پڑھیں اور خود فیصلہ کریں‘ میں مذکورہ خط پر کچھ نہیں کہوں گا میرے خیال میں یہ دستاویز خود اپنا جواب ہے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ویٹی کن سٹی کے سابق ڈپلومیٹ کی جانب سے یہ خط ایسے وقت میں جاری کیا گیا ہے جب پوپ فرانسس دورہ آئر لینڈ کے موقع پر آئرلینڈ کے پادریوں کی جانب سے کیے گئے جنسی استحصال پر گفتگو کررہے تھے۔

    مسیحی برادری کے مذہبی پیشوا نے دورہ آئرلینڈ پر طیارے میں ساتھ سفر کرنے والے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ کی صحافتی صلاحیتیں آپ کو تنائج تک پہنچائیں گی‘ کچھ وقت گزرنے دیں ممکن ہے میں خط کے بارے میں بات کروں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق آرچ بشپ ویگانو نے پوپ پر الزام عائد کیا کہ وہ سنہ 2013 سے امریکی پادری کی جانب سے کیے گئے جنسی استحصال کے بارے میں علم رکھتے تھے لیکن انہوں نے پادری کے مکروہ فعل کی پردہ پوشی کی۔

    آرچ بشپ نے کہا کہ پوپ فرانسس کو جنسی استحصال جیسے مکروہ فعل میں ملوث تمام پادریوں سمیت استعفیٰ دے کر دنیا کے لیے مثال قائم کرنا چاہیے تاہم آرچ بشپ کارلو ماریا نے پوپ فرانسس سے سنہ 2013 میں ہونے والی گفتگو کا ثبوت پیش نہیں کیا۔


    مزید پڑھیں : ویٹی کن: جنسی استحصال میں ملوث امریکی پادری کا استعفیٰ منظور


    یاد رہے کہ پوپ فرانسس نے واشنگٹن کے ایک سابق سینئر بشپ اور کیتھولک عیسائیوں کے ایک معروف پادری میک کیرک کا رواں برس جولائی میں استعفیٰ منظور کیا تھا۔

    خیال رہے رواں برس مک کیرک کو 20 جون سے خدمات کی انجام دہی سے روک دیا گیا تھا، اس دوران 40 برس سے بھی زیادہ عرصہ قبل نیویارک شہر میں پیش آنے والے ایک اور واقعے کی تحقیقات مکمل ہونے کا انتظار ہے۔

    ایک شخص جس کی عمر اُس وقت گیارہ برس تھی، امریکی پادری میک کریک کے خلاف جنسی حملے کا پہلا الزام عائد کیا ہے تاہم امریکی پادری نے اس اولین دعوے کو جھوٹا قرار دیا تھا۔

    علاوہ ازیں کئی مردوں کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آیا ہے کہ مک کیرک نے نیوجرسی میں جنسی استحصال کا نشانہ بنایا یہ اس وقت کی بات ہے جب مذکورہ افراد میک کیرک کے طلباء تھے۔

  • سارا سینڈر کو ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے کام کرنے پر ریستوران نے نکال دیا

    سارا سینڈر کو ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے کام کرنے پر ریستوران نے نکال دیا

    واشنگٹن : امریکی صدر کی ترجمان سارا سینڈر کو ورجینیا کے مقامی ریستوران کی مالک نے یہ کہہ کر ’آپ ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے کرتی ہیں‘ ریستوران سے نکال دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وایٹ ہاوس کی ڈپٹی میڈیا سیکریٹری سارا سینڈرز کو ورجینیا کے مقامی ریستوران کی انتظامیہ نے یہ کہہ کر ریستوران سے نکال دیا کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی ترجمان ہیں اور ان کی غلط پالیسیوں کا دفاع کرتی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ وائٹ ہاوس کی ترجمان سارا سینڈر اپنی فیملی کے ہمراہ ورجینیا کے مقامی ریستوان ’ریڈ ہین‘میں ہفتے کی رات کھانا گئی تھیں، جس کی بکنگ ان کے شوہر کے نام سے ہوئی تھی۔

    جیکی فولی سماجی رابطے کی ویب سایٹ فیس بک واقعے کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ ’سارا سینڈر اپنے اہل خانہ کے ہمراہ ٹیبل پر بیٹھیں ہی تھیں کہ ریستوران کی مالک ولکنسن نے ان کہا کہ ’آپ ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے کام کرتی ہیں لہذا ریستوران سے فوراً نکل جائیں‘۔

    جیکی فولی کا کہنا تھا کہ سارا سینڈر ریستوران کی خاتون مالک کی بات سن کر خاموشی ریستوران سے نکل گئیں۔

    واضح رہے کہ جیکی فولی نے سماجی رابطے کی ویب سایٹ پر دعویٰ کیا تھا کہ وہ ’ریڈ ہین‘ ریستوران میں ویٹر کی نوکری کرتا ہے۔

    سارا سینڈر واقعے کے حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سایٹ ٹویٹر پر پوسٹ میں بتایا کہ ’مجھے ریستوران کی خاتون مالک نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ کام کرنے پر ریستوران چھوڑنے کا کہا، تو میں خاموشی سے باہر آگئی‘۔

    سارا سینڈر کا کہنا تھا کہ ’میں ہمیشہ عوام الناس کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آتی ہوں پھر چاہے وہ میرے خلاف ہی کیوں نہ ہو، البتہ ریستوران میں جو کچھ ہوا اس کے باوجود اپنا کام جاری رکھوں گی‘۔

    دوسری جانب ریستوران کی مالک ولکنسن کا کہنا تھا کہ ’امریکی صدر کی ترجمان سارا سینڈر ٹرمپ جیسے ظالم شخص کے لیے کام کرتی ہیں اور اس کی غلط اور ظالمانہ پالیسیوں کا دفاع کرتی ہیں‘۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں اپنی متصابہ پالیسی کے تحت تارکین کے 2 ہزار بچوں کو ان کے والدین سے علیحدہ کیا کردیا تھا۔ جس کے خلاف امریکا میں شدید مظاہرے بھی ہوئے تھے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تارکین وطن کے بچوں سے متعلق اقدامات اٹھانے پر ان کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ نے بھی امریکی صدر کی مخالفت کی تھی۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر نے شدید عوامی دباؤ کے باعث امیگریشن پالیسی میں تبدیلی کے حوالے سے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیے جس کے تحت اب خاندانوں کو علیحدہ نہیں کیا جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • اسامہ بن لادن کا گارڈ جرمنی میں رہایش پذیر ہے:جرمن حکومت کا انکشاف

    اسامہ بن لادن کا گارڈ جرمنی میں رہایش پذیر ہے:جرمن حکومت کا انکشاف

    برلن : جرمنی کی مذہبی جماعتوں کے مطالبے پر حکومت نے انکشاف کیا ہے کہ القاعدہ کا دہشت گرد اور سنہ 2000 میں اسامہ بن لادن کی سیکیورٹی پر مامور شخص گذشتہ کئی برس سے جرمنی میں رہائش پذیر ہے.

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کے رکن ملک جرمنی کی علاقائی حکومت نے انکشاف کیا ہے کہ مبینہ دہشت گرد اور سنہ 2000  میں القاعدہ کے بانی اور سربراہ اسامہ بن لادن کی سیکیورٹی پر مامور شخص گذشتہ کئی برس سے جرمنی میں رہائش پذیرہے۔

    سیکیورٹی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ تیونس سے تعلق رکھنے والا یہ شخص سنہ 1997 سے جرمنی میں مقیم ہے، حکومت کی جانب سے مذکورہ شخص کو ماہانہ بنیادوں پر ویلفیئر کی مد میں 1168یورو دیئے جاتے ہیں۔

    اسامہ بن لادن کے محافظ کے حوالے سے شائع ہونے والی اطلاعات علاقائی حکومت نے اس وقت شائع کیں، جب دائیں بازو کی جماعت کی جانب سے سمیع اے نامی شخص کی معلومات کا مطالبہ کیا گیا۔

    جرمنی کے خبر رساں اداروں نے مذکورہ شخص کو لاحق خطرات کے باعث مکمل نام شائع نہیں کیا ہے۔

    پولیس نے سنہ 2005 میں سمیع کو القاعدہ سے تعلق کے شبے  میں گرفتار کرکے دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا، عدالت میں عینی شاہد نے گواہی دی تھی کہ مذکورہ شخص سنہ 2000 میں کئی مہینے تک اسامہ بن لادن کے باڈی گارڈ کے طور افغانستان میں گزارچکا ہے۔ تاہم سمیع اے نے مذکورہ گواہ کے بیان کی تردید کی تھی، لیکن جج نے گواہی پر یقین کیا تھا۔

     

    جرمن پولیس نے سنہ 2006 میں دوبارہ سمیع اے کو القاعدہ سے تعلق کے شبے میں گرفتار کرکے تفتیش کی تھی، البتہ ان پر کوئی فرد جرم عائد نہیں کی گئی تھی۔

    مذکورہ شخص سنہ 2005 سے اپنی جرمن نژاد اہلیہ اور چار بچوں کے ہمراہ جرمنی کے مغربی شہر بوچم منتقل ہوگیا تھا۔

    سمیع اے نے سنہ 2007 میں حکومت کو سیاسی پناہ کی درخواست دی تھی لیکن جرمن حکومت نے مذکورہ شخص کو جرمنی کے لیے خطرہ سمجھتے ہوئے درخواست مسترد کردی تھی۔

    جس کے بعد سے سمیع اے کو القاعدہ سے مبینہ تعلق کے شک میں روزانہ کی بنیاد پر پولیس اسٹیشن میں حاضری لگانی پڑتی ہے۔

    سمیع اے نے القاعدہ یا دیگر جہادی تنظیموں کے رابطے کو مسترد کیا ہے، جس کے بعد جرمنی کی حکومت نے مذکورہ شخص کو تشدد کے خدشات کے پیش نظر تیونس منتقل کرنے سے انکار کردیا ہے۔

    جرمنی کی حکومت نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ یورپ کنونشین کے مطابق انسانوں پر تشدد کرنے پر پابندی ہے، اس لیے مشتبہ افراد کو تیونس اور عرب ممالک میں منتقل نہیں کیا، کیوں کہ شمالی افریقہ میں ان پر تشدد کے خطرات ہیں۔

    اسامہ بن لادن عالمی دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے بانی اور سابق سربراہ ہیں، جنہیں امریکی افواج نے سنہ 2001 میں پاکستان میں خفیہ آپریشن کے دوران ہلاک کیا تھا۔

    خفیہ ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ سنہ 2001 میں امریکا کے ٹریڈ ٹاورز پر حملہ کرنے والے 3 خودکش حملہ آور، حملے سے قبل ہیمبرگ میں القاعدہ کے سیل سے منسلک تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں