Tag: Asma Nawab

  • بیس سال قید کے بعد اسماء نواب گھر پہنچ گئیں، رقت انگیز مناظر

    بیس سال قید کے بعد اسماء نواب گھر پہنچ گئیں، رقت انگیز مناظر

    کراچی : تہرے قتل کی ملزمہ اسماء نواب بیس سال قید کی سزا کاٹنے کے بعد باعزت بری ہوکر گھر پہنچ گئیں، برسوں بعد گھر کا دروازہ دیکھ کر زارو قطار روتی رہیں۔

    تفصیلات کے مطابق1998میں ہونے والی تہرے قتل کی لرزہ خیز واردات میں گرفتار ہونے والی اسماء نواب جیل سے رہائی کے بعد اپنے گھر پہنچ گئیں، اس موقع پر رقت انگیز مناظر دیکھنے میں آئے، اسماء نے اشک بہاتے ہوئے گھر کی چوکھٹ کو چوما۔

    اسماء 20سال بعد دروازے کا تالہ توڑ کر اندر داخل ہوئی تو گھر کی حالت دیکھ کر وہ پھوٹ پھوٹ کر رو پڑی، اسماء نواب گھر کے کونے کونے کا جائزہ لیتی رہی۔

    پرانے کپڑے، جوتے اور دھول مٹی سے اٹے درو دیوار نے پرانے زخم ادھیڑ دیئے، گھر میں ویرانی اور وحشت کاعالم تھا، گھرکے کونے کونے کی یادیں اسے مسلسل رلاتی رہیں، اجڑا گھر مکینوں کی بربادی کی داستان سنارہا تھا۔

    ماں باپ اور بھائی کے قتل کے الزام میں بیس سال سلاخوں کے پیچھے گزارنے والی اسماء کہتی ہے کہ وہ بے قصور تھی، اسماء نے بتایا کہ گھر کا سارا سامان چوری ہوچکا ہے۔

    مزید پڑھیں: والدین اوربھائی کے قتل کی ملزمہ اسماء نواب ساتھیوں سمیت20سال بعد رہا

    واضح رہے کہ اسماءنواب کو بیس سال پہلے پسند کی شادی کے معاملے پر والدین اور بھائی کےقتل کےالزام میں گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا تھا جسے گزشتہ روز عدم ثبوت پرعدالت عظمیٰ کے حکم پر بری کیا گیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔  

  • والدین اوربھائی کے قتل کی ملزمہ اسماء نواب ساتھیوں سمیت20سال بعد رہا

    والدین اوربھائی کے قتل کی ملزمہ اسماء نواب ساتھیوں سمیت20سال بعد رہا

    کراچی : بیس سال قبل تہرے قتل کے مقدمے میں ملوث ملزمہ اسماء نواب اور اس کے دو ساتھیوں کو رہائی کا پروانہ مل گیا، اسماء نواب پر پسند کی شادی کیلئے والدین اور بھائی کے قتل کا الزام تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے پسند کی شادی میں رکاوٹ بننے پر ماں باپ اور بھائی کو قتل کرنے والی اسماء نواب سمیت دیگر ملزمان کی سزائے موت کالعدم قرار دے دی، ملزمان کو عدم ثبوتوں کی بنا پر  رہائی ملی، کیس کا فیصلہ بیس سال بعد سنا دیا گیا۔

    سپریم کورٹ نے ملزمان کی رہائی کا حکم دیتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا کہ ملزمان کے خلاف براہ راست کوئی ثبوت نہیں پیش کیے گئے شواہد میں جھول اور خامیاں ہیں۔

    ملزم فرحان کے فنگر پرنٹس گرفتاری کے دو دن کے بعد مجسٹریٹ کی عدم موجودگی میں لیے گئے، اس کیخلاف براہ راست کوئی ثبوت بھی موجود نہیں، پراسیکیوشن اپنے الزامات ثابت کرنے میں ناکام ہوگئی۔

    یاد رہے کہ ملیر سعودآباد کراچی کی رہائشی ملزمہ اسماء نواب پرالزام تھا کہ اس نے تیس دسمبر انیس سو اٹھانوے میں پسند کی شادی کیلئے دوستوں کے ساتھ مل کر والدین اور بھائی کو قتل کیا تھا۔

    پولیس نے اسماء نواب اور اس کے دوستوں کو جنوری انیس سو ننانوے میں گرفتار کیا تھا۔ سیشن عدالت نے اسماء، فرحان اور جاوید کو سزائے موت اور وسیم کو دس سال قید کی سزا سنائی تھی۔

    بعد ازاں سندھ ہائیکورٹ نے دو ہزار پندرہ میں سزا کے خلاف اپیلیں مسترد کر دی تھیں جس پرملزمان سپریم کورٹ گئے۔ عدالت عظمیٰ نے ملزمان کیخلاف ثبوت نہ ہونے پررہائی کا حکم دے دیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔