Tag: Assam

  • بھارت: 28 مسلمانوں کو غیر ملکی قرار دے کر حراستی کیمپ منتقل کر دیا گیا

    بھارت: 28 مسلمانوں کو غیر ملکی قرار دے کر حراستی کیمپ منتقل کر دیا گیا

    آسام: بھارتی ریاست آسام میں 28 مسلمانوں کو غیر ملکی قرار دے کر حراستی کیمپ منتقل کر دیا گیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق دنیا کی سب سے بڑی جمہوریہ میں بنگالی مسلمانوں پر زمین تنگ ہونے لگی ہے، آسام کے ضلع بارپیٹا میں 28 افراد (19 مرد اور 9 خواتین) کو ان کے گھروں اور خاندانوں سے کاٹ کر اچانک ’’غیر ملکی‘‘ قرار دے دیا گیا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق پیر کے روز بنگالی مسلم کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے مذکورہ افراد کو دستاویزات پر دستخط کرنے کے بہانے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کے دفتر میں طلب کیا گیا تھا، لیکن انھیں بس میں بٹھا کر 50 کلومیٹر دور گول پاڑہ ضلع کے بدنام زمانہ مٹیا ٹرانزٹ کیمپ لے جایا گیا۔

     

    بھارتی پولیس بے دردی کے ساتھ شہریوں کے رشتہ داروں کو سڑک پر روتے پیٹتے چھوڑ کر اٹھائیس افراد کو لے گئی، ان افراد کو غیر ملکیوں کے ٹربیونلز نے ’غیر قانونی‘ قرار دیا تھا جس پر پولیس نے کارروائی کی۔ آسام اسمبلی کے اعداد و شمار کے مطابق 2005 سے اب تک فارنرز ٹربیونلز (FTs) کے ذریعہ 54,411 سے زیادہ لوگوں کو غیر ملکی قرار دیا جا چکا ہے۔

    بنگالیوں کو حراستی کیمپ میں بھیجے جانے کی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ و رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر این پی آر-این آر سی کو ملک بھر میں نافذ کیا جاتا ہے تو اس طرح کے افسوس ناک مناظر ہر جگہ دکھائی دیں گے۔

    انھوں نے کہا تلنگانہ سمیت مختلف ریاستوں نے مردم شماری کے ساتھ این پی آر اور این آر سی کے انعقاد کی مخالفت کی ہے۔

  • بھارت: بھیانک طوفان میں 14 افراد ہلاک

    بھارت: بھیانک طوفان میں 14 افراد ہلاک

    گوہاٹی: آسام میں بھیانک طوفان کے ساتھ آسمانی بجلی گرنے سے کم از کم 14 افراد کی موت ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ریاستی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ آسامی نئے سال کا آغاز تباہ کن طور پر ہوا ہے، متعدد اضلاع میں شدید طوفان نے 2 دنوں میں 14 افراد کی جانیں لے لیں اور 12 ہزار سے زیادہ مکانات کو نقصان پہنچایا۔

    نئے سال کے پہلے دن جمعہ اور ہفتہ کو ریاست کے کئی حصوں میں شدید طوفان آیا جس سے 12 اضلاع میں 21 ہزار سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے، چودہ افراد ہلاک ہوئے، مرنے والوں میں کم سن بچے بھی شامل ہیں۔

    گرمیوں کے موسم میں آنے والے طوفان کو آسام میں ‘بورڈوسیلا’ کہا جاتا ہے، حالیہ طوفان جانی نقصانات کے علاوہ اپنے پیچھے تباہی کا ایک نشان چھوڑ گیا ہے، جس میں تباہ شدہ مکانات، اکھڑے ہوئے درخت اور ٹوٹی ہوئی بجلی کی لائنیں شامل ہیں۔

    آسام، میگھالیہ اور اروناچل پردیش میں اس ماہ کے آغاز سے ہی گرج چمک کے ساتھ تیز بارش ہو رہی ہے جس کے نتیجے میں کچھ علاقوں میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ ہوئی ہے۔

    بھارتی محکمہ موسمیات نے اگلے پانچ دنوں کے دوران اروناچل پردیش، آسام، میگھالیہ، ناگالینڈ، منی پور، میزورم اور تریپورہ میں بارش یا آسمانی بجلی گرنے کی پیشن گوئی کی ہے۔

  • اسلامی تعاون تنظیم کے بیان پر بھارت سیخ پا

    اسلامی تعاون تنظیم کے بیان پر بھارت سیخ پا

    نئی دہلی: او آئی سی کی جانب سے آسام میں مسلمانوں پر مظالم کی مذمت پر بھارت سیخ پا ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی وزیر خارجہ نے او آئی سی کی مذمت پر سیخ پا ہو کر کہا ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم بھارت کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرے۔

    بھارتی ریاست آسام میں جبری بے دخلی کے خلاف احتجاج کرنے والے مسلمانوں پر بھارتی انتہا پسندوں کے ظلم اور قتل عام پر او آئی سی نے خاموشی توڑتے ہوئے سخت مذمتی بیان جاری کیا تھا۔

    او آئی سی نے آسام میں مبینہ طور پر سیکڑوں مسلم خاندانوں کو بے دخل کرنے کے دوران ہونے والی پولیس کارروائی کو منظم تشدد اور ہراساں کرنا کہا تھا۔

    آسام انتظامیہ کے ہاتھوں گھر سے بے دخل ہونے والے ایک مسلمان کو پولیس نے گولی مار دی، ایک فوٹوگرافر اس کے جسم پر اچھل اچھل کر اسے کچلتا رہا

    اسلامی تعاون تنظیم نے آسام میں ہونے والے مظالم کو مسلمانوں کے خلاف ’منظم ظلم و تشدد‘ قرار دیا، او آئی سی کے جنرل سیکرٹریٹ نے میڈیا پر آنے والی خبروں کو شرمناک قرار دیتے ہوئے بھارتی حکومت سے ذمہ دارانہ مؤقف اور اقدامات اٹھانے کا مطالبہ بھی کیا۔

    او آئی سی نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مسلم اقلیت کا تحفظ کرے اور ان کی تمام مذہبی اور سماجی بنیادی آزادیوں کا احترام کرے۔

    بھارت میں مسلم کش فسادات پر او آئی سی نے خاموشی توڑ دی

    واضح رہے کہ آسام واقعے پر دنیا کے بیش تر ممالک نے مذمت کی تھی، عرب ممالک میں سوشل میڈیا پر بھی شدید تنقید کی جا رہی ہے اور گزشتہ دنوں میں وہاں بھارتی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے سے متعلق ٹرینڈ چلائے گئے۔

  • بھارت: آسام واقعے پر شدید ردعمل، ‘حیوانیت کی انتہا قرار’

    بھارت: آسام واقعے پر شدید ردعمل، ‘حیوانیت کی انتہا قرار’

    نئی دہلی: بھارتی ریاست آسام میں غیر قانونی تجاوزات کی آڑ میں دو مسلمانوں کی شہادت پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے، واقعے کو ‘حیوانیت کی انتہا قرار دیا جارہا ہے۔

    بھارت کی شمال مشرقی ریاست آسام میں ‘غیر قانونی تجاوزات‘ کے خلاف پولیس کارروائی میں دو مسلمانوں کی ہلاکت اور لاش کی بے حرمتی کے واقعے کی سخت مذمت کی جارہی ہے اور اسے ‘حیوانیت کی انتہا‘ قرار دیا جا رہا ہے۔

    آسام کے درانگ ضلع کے سیپا جھار علاقے میں مبینہ ‘غیر قانونی تجاوزات‘ کے خلاف حکومتی کارروائی میں پولیس اور لوگوں کے مابین جھڑپ کے دوران پولیس فائرنگ میں دو افراد ہلاک اور متعدد دیگر زخمی ہوگئے تھے۔

    اس تصادم کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پولیس ایک شخص کو انتہائی بے دردی سے تشدد کا نشانہ بنارہی ہے سے پیٹ رہی ہے، فائرنگ میں ہلاک ہوجانے والے ایک شخص کی لاش پر ایک کیمرہ مین نہ صرف کود رہا ہے بلکہ اسے گھونسے بھی مار رہا ہے، بتایا جاتا ہے کہ ضلعی انتظامیہ نے صورت حال کو ریکارڈ کرنے کے لیے ایک مقامی کیمرہ مین کی خدمات حاصل کی تھیں۔

    آسام میں اس وقت ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت ہے، چند ماہ قبل ہیمنت بسوا سرما کو وہاں کا وزیر اعلی مقرر کیا گیا تھا، اقتدار میں آنے کے ساتھ ہی انہوں نے ریاست کے مختلف حصوں میں ‘غیر قانونی تجاوزات‘ کے خلاف مہم شروع کی، تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ برسوں سے رہنے والے افراد کو بے دخلی کے نام پر دراصل مسلم اقلیتوں اور بنگالی برادری کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: بھارت میں دو مساجد شہید، مسلمانوں کے سیکڑوں گھر مسمار

    مقامی میڈیا کے مطابق وزیر اعلیٰ سرما کھلے عام مسلمانوں اور بنگالیوں کے خلاف باتیں کررہے ہیں، وہ لوگوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کرنے کا یہ کام پچھلے کئی ماہ سے کررہے ہیں اور جمعرات کے روز کا واقعہ بھی اسی کی ایک کڑی تھا۔

    اشیش چکرورتی کا کہنا تھاکہ چونکہ سرما کا تعلق آرایس ایس سے نہیں ہے اس لیے وہ اپنی ‘کارکردگی‘ سے آر ایس ایس اور بی جے پی کو ‘خوش‘ کرنا چاہتے ہیں۔ چکرورتی کے بقول، ”جمعرات کے روز کا واقعہ نہ صرف انتہائی افسوس ناک بلکہ انسانی حقوق کے بھی خلاف ہے۔ یہ حیوانیت کی انتہا ہے۔”

    متعدد سیاسی جماعتوں نے بھی درانگ میں فائرنگ کے واقعے کی مذمت کی ہے، کانگریس رہنما راہول گاندھی نے ایک ٹوئٹ کرکے پولیس کارروائی کی نکتہ چینی کی، انہوں نے لکھا، ”آسام میں حکومت کی نگرانی میں آگ لگی ہے۔ میں ریاست میں اپنے بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کھڑا ہوں۔ بھارت کے کسی بھی بچے کے ساتھ ایسا نہیں ہونا چاہیے۔”

  • بھارت: ریکارڈ وزنی بچے کی پیدائش

    بھارت: ریکارڈ وزنی بچے کی پیدائش

    آسام: بھارتی ریاست آسام میں ایک ریکارڈ وزنی بچے کی پیدائش ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست آسام کے ضلع چاچڑ میں ایک بچے کی پیدائش ہوئی ہے، جس کا وزن 5.2 کلو گرام ہے، ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ یہ بچہ ریاست آسام میں اب تک کا پیدا ہونے والا سب سے وزنی بچہ ہے۔

    بچے کی پیدائش منگل کو سلیچر شہر کے ایک سرکاری اسپتال میں آپریشن کے ذریعے ہوئی، آپریشن میں آسام کے سینئر ڈاکٹرز کی ایک ٹیم میں حصہ لیا۔

    رپورٹ کے مطابق بچے کے والدین جیا داس اور بادل داس کے ہاں یہ دوسرا بچہ ہے، پہلے بچے کا وزن بھی غیر معمولی تھا یعنی 3.8 کلو گرام تھا، جب کہ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ریاست آسام میں بچوں کی پیدائش کے وقت اوسط عمر 2.5 ہے۔

    ڈاکٹرز نے کہا کہ بچے کی پیدائش مقررہ وقت سے کچھ دنوں بعد ہوئی تاہم انھیں یہ اندازہ نہیں تھا کہ اس کا وزن اتنا ہو سکتا ہے، سرکاری اسپتال کے ڈاکٹرز حنیف محمد اور افسر عالم لاسکر نے کہا ہمارے علم کے مطابق آسام میں اس سے زیادہ وزنی بچہ کبھی پیدا نہیں ہوا، ماضی میں 4 کلو گرام وزن کے بچوں کی پیدائش تو ہوئی ہے تاہم پانچ اعشاریہ دو کلو گرام وزن کے بچے کی پیدائش ایک منفرد کیس ہے۔

    ڈاکٹر لاسکر نے بتایا کہ فیملی نے کرونا انفیکشن کے خوف کی وجہ سے ڈیلیوری میں تاخیر کر دی تھی، 29 مئی کو وضع حمل کے لیے ان کی اسپتال داخلے کی تاریخ تھی، تاہم وہ کرونا وبا کے دوران اسپتال داخل نہیں ہونا چاہتے تھے۔

    بچے کے والد بادل داس نے بتایا کہ ان دنوں ہر اسپتال میں کرونا کے مریضوں کا علاج ہو رہا ہے، جس کی وجہ سے میں متذبذب تھا، لیکن آخر کار ہم نے اسپتال جانے کا فیصلہ کر لیا، اور ڈاکٹرز کا شکریہ کہ انھوں نے میری بیوی اور نوزائیدہ کی جان بچائی۔

  • بھارت: آسمانی بجلی گرنے سے 18 ہاتھی ہلاک

    بھارت: آسمانی بجلی گرنے سے 18 ہاتھی ہلاک

    نئی دہلی: بھارت میں آسمانی بجلی گرنے سے 18 ہاتھیوں کی موت واقع ہوگئی، ریاستی حکومت نے 18 ہاتھیوں کی ہلاکت کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست آسام میں آسمانی بجلی گرنے سے 18 جنگلی ہاتھی ہلاک ہوگئے، محمکہ جنگلات کے افسر ایم کے یادو کا کہنا ہے کہ جمعرات کو گاؤں کے کچھ افراد نے ایک جگہ پر 14 ہاتھیوں کو مردہ پایا۔

    انہوں نے بتایا کہ اسی طرح دیگر 4 ہاتھیوں کو بھی دوسری جگہ پر مردہ پایا گیا ہے۔ ریاستی وزیر جنگلات پاریمل سکلابیدیا کا کہنا ہے کہ ریاستی حکومت نے 18 ہاتھیوں کی ہلاکت کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

    وزیر کے مطابق ابتدائی رپورٹ دیکھ کر کہا جا سکتا ہے کہ ہاتھیوں کی ہلاکت آسمانی بجلی گرنے سے ہوئی ہے لیکن حتمی طور پر یہ کہنا قبل از وقت ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ ہاتھیوں کی ہلاکت کی اصل وجہ فرانزک ٹیسٹ رپورٹ آنے کے بعد ہی معلوم ہو سکے گی۔ رپورٹ سے علم ہوگا کہ کہیں ہاتھیوں کی موت زہریلی چیز کھانے سے تو نہیں ہوئی۔

    مقامی فاریسٹ رینجر کا کہنا ہے کہ اس نے جلے ہوئے درخت دیکھے ہیں جب کہ گاؤں کے افراد کا بھی کہنا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ ہاتھیوں کی ہلاکت بدھ کو آسمانی بجلی گرنے سے ہوئی ہو۔

  • ریاست آسام میں‌ مسلمان نوجوانوں پر ہندو انتہا پسندوں کا تشدد

    ریاست آسام میں‌ مسلمان نوجوانوں پر ہندو انتہا پسندوں کا تشدد

    نئی دہلی : بھارت میں مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنانے اور سکھوں سے متعلق سوشل میڈیا پر گمراہ کن اورجھوٹی خبریں پھیلانےوالا آرایس ایس کا کارندہ رنگے ہاتھوں پکڑا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں ہندو انتہاپسند دہشتگردوں کے مسلمانوں پر مظالم جاری ہے، ریاست آسام میں ہندو مذہب کا نعرہ لگانے سے انکار پرمزید تین مسلمان نوجوانوں پربہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دو موٹر سائیکلوں پر سوار چار ہندو انتہا پسند ریاست آسام کے ایک میڈیکل اسٹور پر آئےاور ایک مسلمان نوجوان رقیب الحق کو تشدد کا نشانہ بنایا بعد ازاں یہ چاروں ہندو انتہا پسند دوسرے میڈیکل اسٹور پر گئےاور وہاں موجود مزید دو مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ہندو انتہا پسنوں نے متاثرہ مسلمان نوجوانوں کو ہندو مذہبی نعرے لگانے پر بھی مجبور کیا، دوسری جانب سکھوں سے متعلق سوشل میڈیا پر گمراہ کن اورجھوٹی خبریں پھیلانےوالا آرایس ایس کا کارندہ رنگے ہاتھوں پکڑا گیا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ جون میں ریاست جھاڑکھنڈ ضلع کھرسانواں میں ہندوانتہاپسندوں کے ہجوم نے مسلمان نوجوان شمس تبریز انصاری کو موٹر سائیکل چوری کا بہانہ بنا کربہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔

    وہ مظلوم چیختا رہا کہ اس نے چوری نہیں کی، ظالموں نے تبریز انصاری کو ستون سے باندھ کر ڈنڈوں اور لاٹھیوں کی بارش کردی اور ہاتھ پاؤں باندھ کرسات گھنٹے تک تشدد کیا گیا جبکہ جے شری رام اور جے ہنومان کے نعرے لگوائے گئے۔

    نوجوان ہجوم سے جان بخشنے کی درخواست کرتا رہا لیکن شدید زخمی تبریز انصاری کے خلاف چوری کا مقدمہ درج کرکے اسے جیل بھیج دیا گیا، طبیعت بگڑنے پر اسے اسپتال لے جایا گیا۔ جب اہل خانہ اس سے ملاقات کے لیے پہنچے تو پولیس نے انہیں تبریز سے یہ کہہ کر ملنے سے روک دیا کہ تم چور سے ملنے آئے ہو۔

    تبریز کئی گھنٹے تک موت و زندگی کی کشمکش میں رہنے کے بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔

  • فیس کی جگہ پلاسٹک کی اشیا طلب کرنے والا اسکول

    فیس کی جگہ پلاسٹک کی اشیا طلب کرنے والا اسکول

    ہماری زمین کو آلودہ کرنے والی سب سے بڑی وجہ پلاسٹک اس وقت دنیا بھر کے ماہرین کے لیے درد سر بن چکا ہے، اس پلاسٹک کے کچرے کو ختم کرنے کے لیے دنیا بھر میں مختلف کوششیں کی جارہی ہیں۔

    ایسی ہی کوشش بھارت کا ایک اسکول بھی کر رہا ہے جو بچوں کو تعلیم دینے کے عوض ان سے فیس کے بجائے استعمال شدہ پلاسٹک وصول کر رہا ہے۔

    بھارتی ریاست آسام کا یہ گاؤں غریب افراد پر مشتمل ہے اور یہاں کے لوگ اپنے بچوں کو اسکول بھیجنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔ جب یہاں پر یہ اسکول کھولا گیا تو صرف 20 بچوں کا داخلہ ہوا۔

    صورتحال کو دیکھتے ہوئے اسکول نے تمام بچوں کے لیے تعلیم مفت کردی تاہم شرط رکھ دی گئی کہ ہر بچہ ہر ہفتے کم از کم 25 پلاسٹک کی اشیا اسکول میں جمع کروائے گا۔

    یہ پلاسٹک شہر میں ری سائیکلنگ فیکٹریوں کو دے دیا جاتا ہے جو اس سے نئی اشیا بنا لیتی ہیں۔

    ریاست آسام میں لوگ موسم سرما میں آگ جلانے کے لیے پلاسٹک کا استعمال کرتے ہیں جس سے نہایت زہریلے دھوئیں کا اخراج ہوتا ہے۔ اس اسکول کی پلاسٹک وصول کرنے کی پالیسی سے اب اس رجحان میں کمی آرہی ہے جبکہ گلی کوچوں کی بھی صفائی کی جارہی ہے۔

    ایک اندازے کے مطابق بھارت میں روزانہ 26 ہزار ٹن پلاسٹک پیدا کیا جارہا ہے جو استعمال کے بعد پھینک دیا جاتا ہے اور یوں بھارت میں کچرے اور آلودگی میں اضافہ ہورہا ہے۔

    تاہم بھارت اب سلسلے میں اقدامات کر رہا ہے اس کا عزم ہے کہ سنہ 2022 تک سنگل استعمال پلاسٹک کو ختم کردیا جائے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمارے دریا اور سمندر پلاسٹک سے اٹ چکے ہیں اور سنہ 2050 تک ہمارے سمندروں میں آبی حیات اور مچھلیوں سے زیادہ پلاسٹک موجود ہوگا۔

    نیدر لینڈز کے ماحولیاتی ادارے گرین پیس کے مطابق دنیا بھر میں 26 کروڑ ٹن پلاسٹک پیدا کیا جاتا ہے جس میں سے 10 فیصد ہمارے سمندروں میں چلا جاتا ہے۔

  • آسام کے چائے کے باغات حاملہ خواتین کے لیے خطرناک ترین مقام

    آسام کے چائے کے باغات حاملہ خواتین کے لیے خطرناک ترین مقام

    بھارتی ریاست آسام ایک طرف تو دنیا بھر میں اپنی چائے کی پیداوار کی وجہ سے مشہور ہے، تو دوسری جانب اسے بچوں کی پیدائش کے حوالے سے بھارت کا انتہائی خطرناک مقام بھی قرار دیا جاتا ہے۔

    آسام میں واقع چائے کے باغات میں خواتین کسانوں اور مزدوروں کی بڑی تعداد کام کرتی ہے تاہم ان خواتین کے لیے طبی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔

    ان خواتین میں کئی حاملہ بھی ہوتی ہیں۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ناقص طبی سہولیات، غیر غذائیت بخش خوراک اور دن کا طویل عرصہ کام کرنا ان حاملہ خواتین کی ڈلیوری کے لیے نہایت خطرات پیدا کردیتا ہے۔

    آسام میں ہر ایک لاکھ میں سے 237 خواتین زچگی کے وقت موت کے گھاٹ اتر جاتی ہیں۔

    یہ شرح بھارت کی مجموعی شرح سے بھی زیادہ ہے، بھارت بھر میں ایک لاکھ میں سے 130 خواتین دوران زچگی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتی ہیں۔

    آسام میں موجود چائے کے یہ باغات چائے کی نصف ملکی ضرورت پوری کرتے ہیں جبکہ یہ کئی بین الاقوامی چائے کے برانڈز کو بھی چائے فراہم کرتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: بھارت میں کاشتکار خواتین جنسی زیادتی کا نشانہ بننے پر مجبور

    مالکان یہاں پر کام کرنے والے کسانوں اور مزدوروں کو جائز اجرت اور طبی سہولیات فراہم کرنے کے پابند ہیں تاہم چند ہی مقامات پر کسانوں کو یہ سہولیات میسر ہیں۔

    باغات میں کام کرنے والی ایک خاتون نے بتایا کہ معمولی سی طبیعت خرابی سے لے کر زچگی تک کے لیے دور و قریب میں کوئی طبی سہولت موجود نہیں۔ ’طبی سہولیات کے نام پر یہاں صرف ایک کان میں ڈالنے والی مشین (اسٹیتھو اسکوپ) اور بلڈ پریشر کا آلہ دستیاب ہوتا ہے‘۔

    ان کے مطابق حاملہ خواتین بھی اپنی استعداد سے بڑھ کر کام کرنے پر مجبور ہیں کیونکہ روزانہ کا ہدف پورا نہیں ہوگا تو اجرت نہیں ملے گی۔

    انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک سماجی کارکن نے بتایا کہ خواتین حمل کے آخری دنوں تک کام کرتی ہیں، کئی خواتین کے یہاں کھیت میں ہی بچے کی پیدائش ہوجاتی ہے۔

    دوسری جانب بھارتی مقامی حکام کا کہنا ہے کہ اس ریاست کا دور دراز ہونا اور سفر کے لیے مناسب ذرائع نہ ہونا یہاں مختلف سہولیات کی فراہمی میں بڑی رکاوٹ ہے۔

  • بھارتی حکومت نے ریاست آسام کے 40 لاکھ افراد کی شہریت سلب کرلی

    بھارتی حکومت نے ریاست آسام کے 40 لاکھ افراد کی شہریت سلب کرلی

    نئی دہلی : ریاست آسام کی حکومت نے 40 لاکھ افراد سے شہریت کا حق سلب کرتے ہوئے ستمبر کے آخر تک اپنی شہریت ثابت کرنے کا موقع دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست آسام کی حکومت نے بھارتی شہریت حاصل کرنے والے افراد کی فہرست جاری کردی ہے، جس میں دو کروڑ 89 لاکھ افراد کو شہریت کا حق دیا گیا ہے جبکہ 40 لاکھ افراد کو شہریت سے محروم کردیا ہے۔

    بھارتی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ شہریت کے حصول کے لیے 3 کروڑ 29 لاکھ افراد نے اپنے کوائف جمع کروائے تھے۔

    بھارتی ریاست آسام کی حکومت کا کہنا ہے کہ شہریت سے محروم کیے جانے والے 40 لاکھ افراد کو اپنی شہریت ثابت کرنے کے لیے ستمبر تک کا وقت دیا جائے گا لیکن انہیں عدالت سے رجوع کرنے کی اجازت نہیں اور اس دوران ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ حکومت نے سرکاری افسران سے گذارش کی ہے کہ وہ شہریت سے متعلق جواب جمع کروانے میں متاثرہ شہریوں کی معاونت کریں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت کی جانب سے شہریوں کی فہرست جاری ہونے کے بعد بھارت میں مقیم بنگالیوں میں مایوسی کی لہر پھیل گئی ہے، تاہم حکام نے ان 40 لاکھ سے متعلق تاحال کوئی تفصیلات شائع نہیں کی ہیں۔

    بھارتی خبر رساں اداروں کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں مقیم بنگالیوں کو یہ خدشہ لاحق ہے کہ شہریت کے معاملے پر انہیں تنازعے کی زد پر رکھا گیا ہوگا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ آسام کی حکومت اور سیاسی جماعتوں نے شہریوں سے پرامن رہنے کا مطالبہ کیا ہے اور تاہم حکومت نے امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے ریاست کے مختلف شہروں میں سیکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کردیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ بھارتی ریاست آسام کی 3 کروڑ سے زائد کی آبادی میں تقریباً ایک کروڑ کے قریب بنگلہ دیشی افراد موجود ہیں جن کی اکثریت مسلمانوں پر مشتمل ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں