Tag: assassinated

  • امریکی فوج کا انخلا،  طالبان نے افغان پائلٹوں کی ٹارگٹ کلنگ شروع کردی

    امریکی فوج کا انخلا، طالبان نے افغان پائلٹوں کی ٹارگٹ کلنگ شروع کردی

    کابل : طالبان نے چند ہفتوں کےاندر متعدد افغان پائلٹوں کو ٹارگٹ کرکے قتل کرڈالا ، ترجمان طالبان نے کہا ہے کہ یہ پائلٹ اپنے ہی لوگوں پر بم گراتے ہیں اس لیےمار رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے بعد طالبان نےافغان پائلٹوں کی ٹارگٹ کلنگ شروع کردی ہے ، طالبان نے تصدیق کی ہے کہ چند ہفتوں کےاندر کئی پائلٹ ٹارگٹ کرکے قتل کئے ہیں۔

    ترجمان طالبان نےبیان میں کہا ہے یہ پائلٹ اپنے ہی لوگوں پر بم گراتے ہیں اس لیے مار رہے ہیں۔

    خبر رساں ایجنسی رائٹرز نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی حکام بھی افغان پائلٹوں کی ٹارگٹ کلنگ سے آگاہ ہیں، پائلٹوں کو جنگ سے زیادہ چھٹی کے دنوں میں جان کا خطرہ رہتا ہے۔

    دوسری جانب افغانستان میں طالبان اورافغان فورسز کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں ، ترجمان طالبان کا کہنا ہے طا لبان نےصوبے پروان کے ایک اور ضلع پر قبضہ کرلیا ۔

    افغان فورسز نے دعوی کیا ہے کہ انہوں نے طالبان سے قنندوز ،ہرا ت اور قندھار کے مخلتف اضلاع کا کنٹرول واپس لے لیا ہے جبکہ مختلف صوبوں میں آپریشن کےدوران سترسے زائدطالبان مارے گئے۔

    اس حوالے سے ترجمان طالبان کا کہنا ہے ہرات کے کچھ اضلاع اب بھی ہمارے کنٹرول میں ہیں۔

  • ایکواڈور میں حکومتی کرپشن بے نقاب کرنے والا ٹی وی میزبان دن دہاڑے قتل

    ایکواڈور میں حکومتی کرپشن بے نقاب کرنے والا ٹی وی میزبان دن دہاڑے قتل

    جنوبی امریکی ملک ایکواڈور میں حکومتی کرپشن بے نقاب کرنے والے ٹی وی میزبان کو دن دہاڑے فائرنگ کر کے قتل کردیا گیا، 36 سالہ میزبان کو کافی عرصے سے دھمکیاں موصول ہو رہی تھیں۔

    مقامی میڈیا کے مطابق 36 سالہ ٹی وی میزبان ایکواڈور کے ایک مقامی چینل پر ایک پروگرام کی میزبانی کرتے تھے۔ گزشتہ برس انہوں نے ایک رپورٹ جاری کی تھی کہ کس طرح کرونا وائرس کی وبا کے دوران حکومتی اہلکاروں نے کرمنل مافیاز سے گٹھ جوڑ کر کے اس وبا سے فائدہ اٹھایا۔

    ان کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ وبا کے دوران (مردہ اجسام رکھنے والے) باڈی بیگز کو حکومتی آشیر باد سے 13 گنا زائد قیمت پر فروخت کیا گیا اور اضافی منافع حکومتی اہلکاروں اور مافیاز کے افراد کی جیبوں میں گیا۔

    ان کی اس رپورٹ کے بعد ایکواڈور میں تہلکہ مچ گیا اور حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جانے لگا۔

    بدھ کے روز صبح کے وقت جب وہ جم سے واپس اپنے گھر جارہے تھے تو ایک تیز رفتار گاڑی ان پر گولیاں برساتی ہوئی گزر گئی، 36 سالہ میزبان کو 4 گولیاں لگیں اور وہ موقع پر ہی دم توڑ گئے۔

    اہلخانہ کا کہنا ہے کہ انہیں کافی عرصے سے دھمکیاں موصول ہورہی تھیں جن کے بارے میں انہوں نے پولیس کو آگاہ کیا تھا۔

    پولیس کے مطابق گاڑی میں 3 افراد سوار تھے جنہیں تلاش کیا جارہا ہے۔

  • خاشقجی قتل محمد بن سلمان کی ایماء پر کیا گیا، امریکی میڈیا کا دعویٰ

    خاشقجی قتل محمد بن سلمان کی ایماء پر کیا گیا، امریکی میڈیا کا دعویٰ

    واشنگٹن : امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کا خیال ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کا قتل ولی عہد محمد بن سلمان کی ایماء پر کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے دارالحکومت استنبول میں بہیمانہ طریقے سے قتل ہونے والے صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق امریکی خفیہ ایجنسی نے مزید انکشافات کردئیے۔

    خاشقجی قتل کیس سے متعلق مزید تفصیلات منظر عام پر لاتے ہوئے امریکی خفیہ ادارے کا کہنا تھا کہ مقتول صحافی نے تی مرتبہ قاتلوں سے قتل نہ کرنے کی التجا کی تھی۔

    امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق جمال خاشقجی کے آخری الفاظ تھے ’میرا دم گھٹ رہا ہے‘۔

    امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ خاشقجی کے قتل پر مامور سعودی خفیہ ایجنسی کا اعلیٰ افسر واردات سے متعلق پل پل کی رپورٹ فون پر سعودیہ منتقل کررہا تھا۔

    امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کا خیال ہے کہ جمال خاشقجی کا قتل سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی ایماء پر کیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : جمال خاشقجی قتل کے وقت سعودی ولی عہد نے پیغامات بھیجے، سی آئی اے کا دعویٰ

    یاد رہے کہ اس سے پہلے بھی امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے نے دعویٰ کیا تھا کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے جمال خاشقجی قتل کے وقت اسکواڈ اور اپنے مشیر کو 11 میسجز کیے۔

    مزید پڑھیں: سعودی صحافی کے قتل میں محمد بن سلمان کا ہی کردار تھا، امریکی سینیٹرز

    دوسری جانب امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ سی آئی اے کے پاس اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ سعودی ولی عہد سعود القحطائی کے ساتھ رابطے میں تھے، سعود القحطائی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کی نگرانی میں جمال خاشقجی کا قتل ہوا۔

    خیال رہے کہ 2 اکتوبر میں سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں سعودی سفارت خانے گئے تھے جہاں انہیں قتل کردیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : جمال خاشقجی کے قتل پر مزید شواہد درکار ہیں، امریکی وزیر دفاع

    بیس اکتوبر کو سعودی عرب نے باضابطہ طور پر یہ اعتراف کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سفارت خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کیا گیا۔

    خیال رہے کہ احمد العسیری انٹیلی جنس کے سربراہ جبکہ سعود القحطائی ولی عہد کے اہم مشیر تھے، سعودی عرب کی جانب سے اپنے سفارت خانے میں قتل کے اعتراف کے بعد دونوں کو برطرف کردیا گیا تھا۔