Tag: Assembly

  • ٹیکس ایمنسٹی اسکیم: رکن قومی اسمبلی خواجہ سہیل کا احتجاجاً ستارہ امتیاز واپس کرنے کا اعلان

    ٹیکس ایمنسٹی اسکیم: رکن قومی اسمبلی خواجہ سہیل کا احتجاجاً ستارہ امتیاز واپس کرنے کا اعلان

    کراچی: متحدہ قومی مومنٹ پاکستان کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی خواجہ سہیل نے حکومتی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے خلاف احتجاجاً اپنا سول اعزاز ’ستارہ امتیاز‘ واپس کرنے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے ٹیکس کی شرح کم کرنے اور بیرون ملک اثاثے رکھنے والے افراد کے لیے نئی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کا اعلان کیا تھا جس کے خلاف احتجاجاً آج رکن قومی اسمبلی خواجہ سہیل نے اسمبلی کے اجلاس میں اپنا سول اعزاز واپس کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ سہیل کا کہنا تھا کہ صدر یا وزیر اعظم نے ستارہ امتیاز کے لیے نامزد کرنے کے بجائے مجھے یہ اعزاز سب سے بڑا ٹیکس دھندہ ہونے کے اعتراف میں دیا ہے لیکن میں یہ اعزاز کل ایوان میں سب کے سامنے واپس کردوں گا۔

    صدرممنون حسین نےٹیکس ایمنسٹی اسکیم پردستخط کردیے‘ آرڈیننس جاری

    خیال رہے کہ 5 اپریل کو وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ٹیکس اصلاحات اور ایمنسٹی اسکیم کا اعلان کیا تھا جس کے تحت 12 سے 24 لاکھ روپے سالانہ آمدن پر 5 فیصد، 24 سے 48 لاکھ روپے سالانہ پر10 فیصد جبکہ 48 لاکھ سے زائد سالانہ آمدن پر15 فیصد ٹیکس دینا ہوگا۔

    وزیر اعظم کی جانب سے اسکیم کے اعلان کے بعد صدر مملکت ممنون حسین نے حکومت کی پیش کردہ ٹیکس ایمنٹسی آرڈیننس پر دستخط کر کے باقاعدہ منظوری دے دی ہے۔

    وزیراعظم کی ٹیکس نادہندگان کے لیے ایمنسٹی اسکیم، سیاست داں فائدہ نہیں‌ اٹھا سکتے

    خیال رہے کہ حکومت کی جانب سے ایمنسٹی اسکیم کے اعلان اور منظوری کے بعد سے اپوزیشن کی طرف سے سخت مخالفت اور مزاحمت کا سامنا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سینیٹ انتخابات میں مختلف جماعتوں نے بدترین ہارس ٹریڈنگ کی، اعتزاز احسن

    سینیٹ انتخابات میں مختلف جماعتوں نے بدترین ہارس ٹریڈنگ کی، اعتزاز احسن

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ سینیٹ الیکشن میں پیپلز پارٹی نے اپنے حصے کی سیٹیں جیتیں، لیکن انتخابات میں مختلف جماعتوں نے بدترین ہارس ٹریڈنگ بھی کی۔

    ان خیالات کا ا اظہار انہوں نے میڈیا سے بات جیت کرتے ہوئے کیا، اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ شفاف طریقے سے کامیاب ہونے والے امیدواروں کو میں مبارک باد پیش کرتا ہوں، ہماری جماعت نے اپنے حصے کی سیٹیں جیت لی ہیں۔

    سینیٹ انتخابات: ن لیگ کے حمایت یافتہ 15، پیپلزپارٹی کے 12، پی ٹی آئی کے 6 امیدوار کامیاب

    رہنماء پی ٹی آئی چوہدری سرور پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چوہدری سرور مسلم لیگ (ن) کے گورنر رہ چکے ہیں، انہوں نے اپنے دور میں ایم پی ایز کو بہت نوازا، وہ انگلینڈ آنے والے لوگوں کو خوب سیر وتفریح بھی کراتے تھے۔

    اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ چوہدری سرور کی جانب سے نوازے جانے پر ایم پی ایز نے بھی خوب دوستی نبھائی، یہ بھی ہارس ٹریڈنگ ہی کہلائے گی، ہمارے امید واروں نے سینیت انتخابات میں شفاف طریقوں سے سیٹیں حاصل کیں۔

    مسلم لیگ ن کا وطیرہ بن گیا ہے ان دیکھے ہاتھوں پر الزام عائد کرنا: اعتزاز احسن

    ایم کیو ایم سے متعلق تبصرہ کرتے ہوئے سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ کراچی کے لاڈلوں نے شہر کا برا حال کر رکھا ہے، ایم کیو ایم ایک دوسرے سے لڑتی رہی جس کا فائدہ پیپلز پارٹی کو ہوا۔

    خیال رہے سینیٹ انتخابات میں سینیٹ کے 52 نشستوں پر غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی کے سندھ سے دس اور خیبر پختونخواہ سے دو امیدوار کامیاب قرار پائے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانےکے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • آصف زرداری کی سینیٹ امید واروں کو بھرپور مقابلے کی ہدایت

    آصف زرداری کی سینیٹ امید واروں کو بھرپور مقابلے کی ہدایت

    لاہور: پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری  نے کہا ہے کہ پنجاب اسمبلی میں آپ 8 نہیں بلکہ 80 ممبران ہیں، سینیٹ کے امید وار بھرپور مقابلہ کریں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیپلز پارٹی کے اراکین پنجاب اسمبلی سے ملاقات میں کیا، جس موقع پر دیگر رہنماؤں نے سینیٹ انتخابات پر بریفنگ دی اور نئی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    سینیٹ انتخابات: صوبائی اسمبلیوں میں‌ بچھی بساط پر ایک نظر

    زرداری ہاوس اسلام آباد میں ہونے والی ملاقات میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری سمیت دیگر رہنماؤں میں شیری رحمان، حاجی نواز کھوکھر، چودھری منظور شامل تھے۔

    اجلاس میں پارلیمانی لیڈر احمد سعید قاضی کی سربراہی میں اراکین اسمبلی سردار شہاب الدین سیہڑ، فائزہ ملک، اور دیگر رہنماوں نے سینیٹ انتخابات کی حکمت عملی کے حوالے سے سابق صدر اور پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے صدر کو بریفنگ دی۔

    اس موقع پر آصف علی زرداری نے پنجاب اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے ارکان کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ جمہوریت کے استحکام کے لئے پی پی نے ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا، امید ہے پیپلز پارٹی کے سینیٹ امیدوار کامیاب ہوں گے۔

    سینیٹ انتخابات کیلئے سندھ اسمبلی میں اراکین کی بولیاں لگنے کا انکشاف

    خیال رہے الیکشن کمیشن کی جانب سینیٹ انتخابات کے لیے انتظامات حتمی مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں۔پنجاب، سندھ، خیبر پختونخواہ اور بلوچستان کے سینیٹرز کے انتخابات کے لیے پولنگ چاروں متعلقہ صوبائی اسمبلیوں میں جبکہ اسلام آباد اور فاٹا کی نشستوں کے لیے پولنگ قومی اسمبلی میں ہوگی۔

    الیکشن کمیش پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے مقرر کردہ پولنگ اسٹیشنز میں پولنگ کا عمل صبح 9 بجے شروع ہوگا جو بلا تعطل شام 4 بجے تک جاری رہے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • دنیا راحیل شریف کی تعریف کررہی ہے، شاہ محمود قریشی

    دنیا راحیل شریف کی تعریف کررہی ہے، شاہ محمود قریشی

    عمر کوٹ: تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان کہ سپہ سالار راحیل شریف نے بہادری کے ساتھ دہشت گردی کا مقابلہ کیا، جس کے باعث دنیا بھر میں اُن کی تعریف کی جارہی ہے، موجودہ صورتحال میں وزیر دفاع کو لائن آف کنٹرول پر ہونا چاہیے مگر وہ سپریم کورٹ میں پاناما کا دفاع کررہے ہیں۔

    عمرکوٹ میں سمیجو ھاؤس پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت لائن آف کنٹرول اور آزاد کشمیر پر بلااشتعال فائرنگ کر کے ہمارے لوگوں کو شہید کررہا ہے، مگر عالمی عدالتوں میں کیس پیش کرنے کے لئے ہمارے پاس کوئی وزیر خارجہ موجود نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ چوبیسویں ترمیم کی مخالفت اس لیے کررہے ہیں کہ اس کے ذریعے پاناما اور کرپشن کرنے والوں کو تحفظ فراہم کیا جائے گا، شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ذاتی طور پر اسمبلی میں بیٹھ کر ترمیم کی مخالفت میں ووٹ دینے کے حق میں ہوں مگر پارٹی نے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہوا ہے جس پر عمل کرنا میری ذمہ داری ہے۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمارے وزیر دفاع کو اس وقت لائن آف کنٹرول پر ہونا چاہیے، مگر وہ پاناما لیکس کا دفاع کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں موجود ہوتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کراچی اور گورنر سندھ دونوں ایک ہی وارڈ میں زیر علاج ہیں۔ بلاول بھٹو اگر حکومت کے خلاف تحریک چلائیں تو ہم اُن کا ساتھ دیں گے۔

  • کمزور سفارتی پالیسی کے سبب ہم کشمیر کا مقدمہ ہار گئے، خورشید شاہ

    کمزور سفارتی پالیسی کے سبب ہم کشمیر کا مقدمہ ہار گئے، خورشید شاہ

    اسلام آباد: اپوزیشن لیڈر برائے قومی اسمبلی سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ پاکستان کے لیے موجودہ حالات کچھ بھی نہیں، ماضی میں بھی کشمیر کے معاملے کو دبانے پر بھارت کی جانب سے 5 بار وطن عزیز پر حملہ کیا گیا مگر وہ ہر بار ناکام رہا کیونکہ عوام آج بھی کشمیریوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ’’ماضی میں بھی بھارت کی جانب سے اس طرح کے حالات پیدا کیے مگر ہم نے ہر بار اپنے اتحاد سے انڈیا کی حکمت عملی کو ناکام کیا کیونکہ ماضی میں پارلیمنٹ میں جو لائحہ عمل طے کیا جاتا اُس پر مکمل عمل کیا جاتا تھا‘‘۔

    انہوں نے کہا کہ ’’پاکستان دولخت ہونے کے بعد بھارت نے ہمیں عالمی دنیا میں تنہا کردیا تھا مگر ذوالفقار علی بھٹو نےصرف 13 روز میں 40 اسلامی ممالک کے دورے کر کے اُن سے حمایت طلب کی جس کے بعد پاکستان ایٹمی طاقت بن کر ابھرا، بھٹو صاحب نے ملک کو ایٹم بم کا فارمولا دیا اور نواز شریف نے فارمولے پر  عمل درآمد کرتے ہوئے وطن عزیز کو ایٹمی طاقت بنوایا‘‘۔

    سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ’’بھارت کشمیر میں دہشت گردی کررہا ہے اور عالمی دنیا میں اسے چھپانے کے لیے پاکستان کے خلاف سازشوں پر عمل پیرا ہے، پوری قوم کشمیر کے حوالے سے جذبات رکھتی ہے کہ کشمیر کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ ’’پاکستان کے معاملے پر بھی کسی کی دو رائے نہیں، ملک کو دہشت گردی سے پاک کرنے کے لیے بھی کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا اور کرپشن کرپشن ہی ہوتی ہے اس پر کوئی سمجھوتا نہیں جاسکتا‘‘۔

    اپوزیشن لیڈر نے حکومتی پالیسی کو تنقید بناتے ہوئے کہا کہ ’’بھارت عالمی دنیا میں پاکستان کو تنہاء کررہا ہے اور حکومت  کی خارجہ پالیسی مسلسل کمزور ہوتی دکھائی رہی ہے، انہوں نے حکومت سے سوال کیا کہ آخر کیا وجہ ہے پاکستان ابھی تک سفارتی پالیسی مضبوط نہیں کرسکا؟، کمزور سفارتی پالیسی کے تحت ہم کشمیر کا جیتا ہوا مقدمہ ہار گئے اور پاکستان کے حصے کو آج تک حاصل نہیں کرسکے‘‘۔

    بھارت کی جانب سے سارک کانفرنس کے خلاف ہونے والی سازشوں پر تبصرہ کرتے ہوئے سید خورشید شاہ نے کہا کہ ’’پاکستان کی سفارتی پالیسی مضبوط نہ ہونے کی وجہ سے بھارت نے سارک کانفرنس کے خلاف سازشیں کیں اور پانچ ممالک کو اپنے ساتھ کر لیامگر اس ضمن میں حکومت نے کوئی کام نہیں کیا، سارک کانفرنس میں شرکت نہ کرنے والے ممالک میں سے 3 مسلم ممالک ہیں، پڑوسی ملک افغانستان بھی ہمارے احسانات کو بھول کر بھارت کے شکنجے میں آگیا ہے‘‘۔

    اپوزیشن لیڈر نے حکومت کو تجویز دی کہ موجودہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو وزیر خارجہ تعینات کردیا جائے کیونکہ وہ بہت محنتی ہیں، موجودہ وزیر خزانہ بہت محنتی انسان ہیں وہ اس منصب کو سنبھالنے کے بعد معاملات کو کافی حد تک سنبھال لیں گے کیونکہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور طارق فاطمی کا ایک معاملے پر علیحدہ علیحدہ بیان سامنے آتا ہے جو عالمی دنیا میں جگ ہنسائی کا سبب بن رہا ہے‘‘۔

    خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ’’ماضی میں بھی ایسے مواقع پر مشترکہ اجلاس طلب کیے گئے مگر وہ سب بے نتیجہ اور تقریروں کی حد تک ہی رہے، امید ہے جو باتیں آج کے اجلاس میں ہوئیں اُن پر عمل درآمد کیا جائے اور اسے صرف باتوں تک محدود نہیں رکھا جائے گا، اگر ماضی میں پیش کی گئی قرار دادوں پر عمل کیا جاتا تو آج صورتحال برعکس ہوتی، انہوں نے کہا کہ آج کا اجلاس اپوزیشن کے مطالبے پر بلایا گیا جس کا سہرا اپوزیشن لیڈر کے سر جاتا ہے‘‘۔

    قائد حزب اختلاف نے کہا کہ ’’کشمیر کے معاملے کو سنجیدگی سے حل کے لیے اقدامات بروئے کار لائیں جائیں، آخر کب تک ہم کشمیر کے نام پر سیاست کریں گے اور کب تک کشمیری بھارتی مظالم کا نشانہ بنتے رہیں گے؟‘‘۔ اُن کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے بے نظیر بھٹو کو دبئی میں رُک کر الیکشن لڑنے کا مشورہ دیا تاہم وہ اپنی جان کی پروا کیے بغیر ملک واپس آئیں اور جمہوریت کی خاطر اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا، آج کا اجلاس انہی کی قربانیوں کا ثمر ہے‘‘۔

    انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ آج اپوزیشن کی تمام جماعتیں کرپشن اور احتساب  کی بات کررہی ہیں مگر حکمراں اس پر بات نہیں کرتے جو جمہوری رویہ نہیں، اب وقت ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کے مطالبے کو تسلیم کرتے ہوئے وزیر اعظم اپنے آپ کو احتساب کے لیے پیش کریں۔

    مسئلہ کشمیر ہر فورم پر اٹھایا جائے، مولانا فضل الرحمن
    جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ اور کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ او آئی سی کا اجلاس بلایا جائے اور مسئلہ کشمیر کو ہر فورم پر اٹھایا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو متفقہ طور پر پیغام دے رہے ہیں کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں۔

  • پاناما لیکس کی تحقیقات کیلئے پی پی کا بھی جدوجہد کا اعلان

    پاناما لیکس کی تحقیقات کیلئے پی پی کا بھی جدوجہد کا اعلان

    کراچی: پیپلز پارٹی نے پاناما لیکس کی تحقیقات نہ ہونے پر حکومت کے خلاف جدوجہد کا اعلان کرتے ہوئے پارلیمنٹ میں بل پیش کرنے کا اعلان کردیا اور کہا ہے کہ اگر بل کی مخالفت ہوئی تو معاملے کو قوم کے سامنے لے جائیں گے۔

    یہ اعلان پیپلز پارٹی کے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ،سینیٹر اعتزاز احسن، قمر زمان کائرہ، شیری رحمان اوردیگر نے بلاول ہاؤس پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

    بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ پاناما لیکس کے حوالے سے پیپلز پارٹی سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں کا مؤقف ایک ہی ہے، تمام پارٹیوں نے احتساب کے لیے بل پیش کیا مگر حکمراں جماعت اپنی طاقت کے ذریعے اداروں کو کام نہیں کرنے دے رہی۔

    انہوں نے حکومت کے خلاف تحریک کا آغاز کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’’ایک صاحب کہتے ہیں کہ اُن کے پاس ثبوت نہیں مگر وہ یہ بھول گئے کہ تفتیش کا مقصد ثبوت جمع کرنا ہے، میاں محمد نوازشریف کے خلاف تحقیقات کے لیے ادارے مختلف بہانے بنارہے ہیں جس کے یہ بات سامنے آتی ہے کہ تمام ادارے مسلم لیگ ن کے تابع نظر آتے ہیں‘‘۔

    پیپلزپارٹی کے سینیٹر نے کہا ہے کہ پاناما لیکس کا الزام ایک آزاد بین الاقوامی ادارے کی جانب سے لگایا گیا اگر اس میں کوئی اور کاروباری شخصیت نامزد ہوتی تو نیب اور دیگر ادارے اُس کی گرفتاری کے لیے مقابلہ کرتے مگر نوازشریف اور اُن کے اہل خانہ کی تفتیش کے معاملے میں سب خاموش ہیں جو اس بات کی غمازی ہے کہ تمام ادارے مسلم لیگ کے تابع ہیں۔

    اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے پارلیمنٹ میں معاملہ اٹھایا جائے گا اگر حکومت نے بل کی مخالفت کی تو عوام کو تمام حقائق سے آگاہ کریں گے اور یہ بات سوچنے پر مجبور ہوں گے کہ وزیر اعظم نے بہت کچھ کیا جسے چھپایا جارہا ہے، اگر حکومت نے پارلیمنٹ میں بات نہ سنی تو سڑکوں پر آجائیں گے‘‘۔

    اس موقع پر قمر زمان کائرہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی ترجمان مسلسل کہہ رہے ہیں کہ قومی یکجہتی کی ضرورت ہے مگر وہ احتساب کے لیے تیار نہیں تاہم قومی یکجہتی کی چابی حکومت کے پاس ہے ۔

    اسٹیٹ لائف کی نجکاری کے حوالے سے قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کسی صورت یہ نجکاری نہیں ہونے دے گی کیونکہ حکومت نے پاکستان اسٹیل کے ساتھ بھی یہی عمل کر کے بندر بانٹ کی، تاہم اب کسی صورت حکومت کو اس کی اجازت نہیں دی جائے گی‘‘۔

    انہوں نے انکشاف کیا کہ پاکستان اسٹیل کی 157 ایکڑ اراضی پنجاب حکومت کو دی گئی اور یہ عمل نجکاری کے بعد کیا گیا تاکہ صوبہ کسی قسم کی مداخلت نہ کرسکے، پی پی ماضی سے بہت کچھ سیکھ چکی ہے اس لیے اب مزید بند بانٹ کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

    خارجہ پالیسی اور سی پیک پر گفتگو کرتے ہوئے قمر زمان کا کہنا تھا کہ ’’حکومت کسی بھی اپوزیشن جماعت کو ان دونوں معاملات پر تفصیلات دینے کے لیے تیار نہیں، موجودہ صورتحال میں کہیں بھی وزیر خارجہ کا کردار نہیں دکھ رہا‘‘۔

    بعدازاں سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے اقتصادی امور  اور خارجہ پالیسی پر گہری نظر رکھی ہوئی ہے، بھارت کی جانب سے الفاظ کی جنگ چل رہی ہے تاہم پڑوسی ملک یاد رکھے کہ جنگ مسائل کا حل نہیں ہے۔

    بھارتی وزیر اعظم پر تنقید کرتے ہوئے شیری رحمان نے کہاکہ کوئی بھی ملک سندھ طاس معاہدے پر یک طرفہ فیصلہ نہیں کرسکتا ، پانی کا مسئلہ بہت سنگین معاملہ ہے پڑوسی ملک اس حوالے سے دھمکیاں دینے کا سلسلہ بند کرے۔

  • ایم کیو ایم 1992 میں بھی اسمبلیوں سے مستعفی ہوئی

    ایم کیو ایم 1992 میں بھی اسمبلیوں سے مستعفی ہوئی

    کراچی : ایم کیو ایم تئیس سال پہلے انیس سوبانوے میں بھی قومی اور سندھ اسمبلی سے مستعفی ہوگئی تھی۔ تیئس سال بعد ایم کیوایم نے تاریخ دہرا ئی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نوازشریف کے پہلےدورحکومت انیس سو نوےکے الیکشن میں ایم کیو ایم قومی اسمبلی کی بارہ اور سندھ اسمبلی کی چوبیس نشستوں پرکامیاب ہوئی اور ن لیگ کے ساتھ اتحادکا فیصلہ کیا۔

    اس کے بعد انیس سو بانوے میں فوجی آپریشن شروع ہوگیا، آپریشن کے خلاف ایم کیوایم سراپا احتجاج بن گئی اور اسمبلیوں سے مستعفی ہونےکا فیصلہ کیا۔

    ایم کیو ایم کے اراکین قومی اسمبلی نےاستعفے دیئے ۔جنھیں اس وقت کے اسپیکر گوہر ایوب نے منظور کرلیا۔ سندھ اسمبلی میں موجود ایم کیوایم کے چوبیس اراکین نے بھی اپنی سیٹیں چھوڑ دی تھیں۔

  • تحریک انصاف کی اسمبلیوں میں واپسی، سپریم کورٹ میں درخواست

    تحریک انصاف کی اسمبلیوں میں واپسی، سپریم کورٹ میں درخواست

    اسلام آباد : سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کے بیٹے ارسلان افتخار کی سپریم کورٹ میں تحریک انصاف کیخلاف درخواست، تفصیلات کے مطابق قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں تحریک انصاف کی واپسی کا معاملہ عدالتوں میں چلا گیا۔ اسلام آباد اور لاہور ہائیکورٹ کے بعد سپریم کورٹ میں بھی درخواست دائر کر دی گئی۔

    لاہورہائیکورٹ میں انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کیلئےقائم جوڈیشل کمیشن کےخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔درخواست گزارنے موقف اختیارکیاکہ انتخابات کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل  کمیشن کاقیام غیر قانونی ہے۔

    دھاندلی کیسزکی سماعت صرف الیکشن ٹربیونل میں کی جاسکتی ہے۔سپریم کورٹ ن لیگ اور پی ٹی آئی کےدرمیان معاہدے کی پابند نہیں۔

    عدالت جوڈیشل کمیشن کےقیام سےمتعلق صدارتی آرڈینس کو غیرآئینی قرار دے۔عدالت نے وفاقی حکومت اور وزرات داخلہ سے سات مئی تک جواب طلب کرلیا۔

    تحریک انصاف کےاراکین اسمبلی کےاستعفوں کی منظوری کیلئےدرخواست کی لاہورہائیکورٹ میں سماعت ہوئی،درخواست سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کے بیٹے ارسلان افتخار کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔درخواست گزار کے مطابق استعفےکے بعداراکین پارلیمنٹ دوبارہ اسمبلیوں میں نہیں بیٹھ سکتے۔

    عدالت استعفی منظور کرتے ہوئے نشستیں خالی قراردینے کا حکم دے۔ سپریم کورٹ رجسٹری لاہور میں تحریک انصاف کےاراکین پارلیمنٹ کو نااہل قرار دینےکی درخواست کی سماعت ہوئی ۔

    درخواست میں موقف اختیارکیاگیاہے کہ دستورکے مطابق چالیس روزتک غیرحاضررہنےوالا رکن پارلیمنٹ نااہل ہوجاتا ہے،پی ٹی آئی اراکین ساڑھے سات ماہ سے اسمبلی نہیں لائے۔بیرسٹر ظفراللہ کاکہناتھاعدالت پی ٹی آئی کےتمام اراکین کونااہل قراردے۔

  • نواز حکومت کا کے پی کے میں تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ

    نواز حکومت کا کے پی کے میں تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ

    پشاور :مسلم لیگ ن نے خیبر پختون خوا میں تحریک انصاف کی حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کرلیا. تحریک انصاف نے انتخابی دھاندلیوں کے خلاف احتجاج کرکے وفاقی حکومت پر دباؤ بڑھایا تو ن لیگ نے بھی خیبر پختوں خوا میں سیاسی ہتھیار آزمانے کی دھمکی دے دی ۔

    خیبر پختون خوا اسمبلی میں مسلم لیگ ن کے پارلیمانی لیڈر سردار اورنگزیب نلوٹھہ کا کہنا ہے کہ وہ دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر جلد تحریک انصاف کی حکومت کے خلاف قرارداد جمع کرائیں گے ۔ سردار اورنگزیب نلوٹھہ کا کہنا ہے اسمبلی اجلاس بلائے جانے کے بعد بھاری اکثریت سے تحریک انصاف حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد منظور کرائی جائے گی