Tag: asset-details

  • الیکشن کمیشن کی جانب سے ارکان اسمبلی کے اثاثوں کی تفصیلات جاری

    الیکشن کمیشن کی جانب سے ارکان اسمبلی کے اثاثوں کی تفصیلات جاری

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے ارکان اسمبلی کے اثاثوں کی تفصیلات جاری کردیں، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ 4 کروڑ روپے مالیت اور اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی 6 کروڑ 40 لاکھ روپے سے زائد مالیت اثاثوں کے مالک ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے مزید ارکان اسمبلی کے اثاثوں کی تفصیلات جاری کردی گئیں، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ 4 کروڑ روپے مالیت کے اثاثوں کے مالک ہیں، ان کے پاس 1 کروڑ 42 لاکھ روپے کی 2 گاڑیاں اور 16 کروڑ سے زائد کا بینک بیلنس ہے۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ مراد علی شاہ کی اہلیہ کے پاس 1 کلو سے زائد زیورات ہیں۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق فردوس شمیم نقوی 16 کروڑ 84 لاکھ روپے کے اثاثوں کے مالک ہیں۔ فریال تالپور کے پاس 38 کروڑ سے زائد کے اثاثے ہیں۔ فریال تالپورنے بیرون ملک کوئی اثاثے ظاہر نہیں کیے جبکہ ان کے پاس ایک کلو سونے کے زیورات ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق فاطمہ تالپور 3 کروڑ 31 لاکھ کے اثاثوں اور عائشہ تالپور 14 کروڑ سے زائد کے اثاثوں کی مالک ہیں۔ عذرا فضل پیچوہو کے اثاثوں کی مالیت 10 کروڑ سے زائد، آغا سراج درانی کے اثاثوں کی مالیت 6 کروڑ 40 لاکھ سے زائد جبکہ سعید غنی نے 2 کروڑ روپے کے اثاثے ظاہر کیے ہیں۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ سہیل انور 7 کروڑ روپے سے زائد، حلیم عادل شیخ 1 کروڑ 93 لاکھ روپے، قائم علی شاہ 2 کروڑ سے زائد اور شرجیل میمن 37 کروڑ روپے سے زائد اثاثوں کے مالک ہیں۔ شرجیل میمن کے پاس 3 کلو سونا بھی ہے۔

    اسی طرح کنور نوید جمیل 5 کروڑ 23 لاکھ، خرم شیر زمان 5 کروڑ سے زائد، ثروت فاطمہ 1 لاکھ 20 ہزار روپے، خواجہ اظہار 1 کروڑ 17 لاکھ روپے اور شہلا رضا 1 کروڑ 80 لاکھ روپے کے اثاثوں کی مالک ہیں۔

  • نیب کو شہباز شریف کی اہلیہ تہمینہ درانی اور نصرت شہباز کے اثاثہ جات کی تفصیلات مل گئیں

    نیب کو شہباز شریف کی اہلیہ تہمینہ درانی اور نصرت شہباز کے اثاثہ جات کی تفصیلات مل گئیں

    لاہور : نیب نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی اہلیہ تہمینہ درانی اور نصرت شہباز کے اثاثہ جات کی تفصیلات حاصل کرلی ، جس کے مطابق نصرت شہباز  انہتر لاکھ چھپن ہزار پانچ سوشیئر کی مالک اور تہمینہ درانی کے پاس گوادرمیں چارکنال کا پلاٹ اورایک ایکڑ بیش قیمتی زمین ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیب لاہور نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کیخلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کے مزید شواہد حاصل کر لئے ہیں، شہباز شریف کی اہلیہ تہمینہ درانی اور نصرت شہباز کے اثاثہ جات کی تفصیلات مل گئیں ہیں۔

    نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ نصرت شہباز 12 کمپنیوں میں 69 لاکھ 56 ہزار 5 سو شیئرز کی مالکہ ہیں، ایس ای سی پی رپورٹ کے مطابق نصرت شہباز کے شیئرز کی مالیت 87 لاکھ 85 ہزار روپے ہے۔ 96

    ذرائع کے مطابق 96 ایچ ماڈل ٹاؤن کی رہائش اور مری کا گھر نصرت شہباز کے نام ہیں، جن کی مالیت 18 کروڑ 65 لاکھ 81 ہزار 384 روپے ہے۔

    نیب کا کہنا ہے شہباز شریف نے تہمینہ درانی کو ڈیفینس سمیت 8 قیمتی پراپرٹیز تحفے میں دے رکھی ہیں، تہمینہ درانی کے پاس گوادر میں 4 کنال کا پلاٹ اور 1ایکڑ بیش قیمتی زمین بھی ہے۔

    ذرائع کے مطابق نصرت شہباز کے اثاثوں کی مالیت 22 کروڑ 56 لاکھ 35 ہزار 970 جبکہ تہمینہ دروانی 57 لاکھ 65 ہزار کی مالک ہیں، نصرت شہباز کے پاس قصور اور فیروز والا میں 810 کنال کی زرعی زمین ہے، جس کی مالیت صرف 26 لاکھ ظاہر کی گئی ہے۔

    نصرت شہباز کے رمضان شوگر مل، حمزہ سپننگ مل، کلثوم ٹیکسٹائل اور محمد بخش ٹیکسٹائل میں بھی شیئرز ہیں۔

  • این آر او کیس، آصف زرداری اور بچوں‌ کے اثاثوں‌ کی تفصیلات طلب

    این آر او کیس، آصف زرداری اور بچوں‌ کے اثاثوں‌ کی تفصیلات طلب

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے آصف زرداری سےپھر گزشتہ 10سال کے اثاثوں کی تفصیلات طلب کرلی اور بچوں کے اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم برقرار رکھا جبکہ سابق صدر کی بے نظیر بھٹو کے اثاثوں کی تفصیلات نہ مانگنے کی نظرثانی اپیل منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے این آر او کیس میں 10 سالہ اثاثوں کی تفصیلات جمع کرانے سے متعلق آصف زرداری کی نظرثانی کی درخواست پر سماعت کی۔

    چیف جسٹس نے کہا آصف زرداری تفصیل دینے سے کیوں شرما رہے ہیں؟ بعض سوالات براہ راست آصف زرداری سے پوچھیں گے، ممکن ہےان کے پاس تمام سوالات کے جواب ہوں۔

    جسٹس اعجاز نے ریمارکس دیئے آصف زرداری عام آدمی نہیں، سابق صدر پاکستان ہیں اور آج عوامی عہدے پر ہیں ، آصف زرداری سےکہا صرف اپنی معلومات فراہم کریں۔

    چیف جسٹس سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ صرف اثاثے ظاہر کرنے کا کہہ رہے ہیں، آصف زرداری اعلی ترین عہدہ پر رہے ، زرداری کو خوش ہونا چاہیے کہ صفائی کا موقع ملا۔

    وکیل آصف علی زرداری نے کہا عدالت محترمہ شہید کا ٹرائل نہ کرے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے توبہ توبہ محترمہ کے ٹرائل کا سوچ بھی نہیں سکتا، اثاثے مانگنا ٹرائل کرنا نہیں ہوتا، تشنگی ہے محترمہ کی شہادت کا درست ٹرائل نہیں ہو سکا، محترمہ کی شہادت کاٹرائل آصف زرداری کے دور میں ہوا۔

    لطیف کھوسہ ضمانت منسوخی کی اپیل سماعت کے لیے مقرر نہیں ہو رہی۔

    وکیل نے استدعا کی عدالت 10 کی بجائے 5سال کے اثاثے کی تفصیل مانگ لے اور صرف زیر کفالت بچوں کی تفصیل مانگے، جس پر چیف جسٹس نے کہا طے ہونا چاہیے بیٹوں کےاثاثے کیا ہیں؟

    جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس میں کہا آپ کے اعتراض پر غور کریں گے۔

    عدالت نے فاروق ایچ نائیک کی 5 سالہ اثاثوں کی تفصیلات جمع کرانے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آصف زرداری سے دس سال کےاثاثوں کی تفصیل پھر طلب کرلی اور کہا بینظیربھٹو کے بچوں کے اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم برقرار ہے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ محترمہ کے علاوہ زرداری صاحب کے اثاثوں کی تفصیل دیں گے، زرداری کے جو بچے بالغ ہیں، ان کی تفصیل کیسے دیں،جس پر عدالت نے بے نظیر بھٹو سے ترکے میں ملی جائیداد کی تفصیلات جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

    عدالت نےاپنے 29 اگست کے حکم نامے پر سابق صدر کی بے نظیر بھٹو کے اثاثوں کی تفصیلات نہ مانگنے کی نظرثانی اپیل منظور کرلی۔

    این آر اوکیس میں آصف زرداری کےاثاثوں کی تفصیل نہ آنے پر چیف جسٹس نے کہا ہم نے ابھی آصف زرداری کو کچھ نہیں کہا، صرف اثاثوں کی تفصیلات مانگی تھیں، مقدمات دوبارہ کھولنےکا حکم بھی دے سکتے ہیں۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے کہا جودستاویز طلب کیں ان کی تفصیلات کس نےضائع کیں، تاثر ہےتمام شواہد زرداری نے خود ضائع کیے۔

    چیف جسٹس نےفاروق نائیک سے مکالمے میں کہازرداری اثاثوں کی تفصیل نہیں دینا چاہتےتوانکی مرضی، عدالت نے مکمل انصاف کے لیے تفصیلات مانگی ہیں، یہ عوامی اہمیت کامعاملہ ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھافی الحال اسے کرپشن کیس قرار نہیں دےرہے، کیوں نہ آصف زرداری کوطلب کرلیں،آپ انکی موجودگی میں دلائل دیں۔

    بعد ازاں کیس کی سماعت 2ہفتے کےلیے ملتوی کردی۔

    مزید پڑھیں : آصف زرداری کا دس سالہ اثاثوں کی تفصیل دینے سے انکار، سپریم کورٹ میں نظرثانی درخواست دائر

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 29 اگست کو این آر او کیس میں سابق صدور پرویز مشرف اور آصف زرداری کی 10 سالہ اثاثوں کی تفصیلات اور اندرون و بیرون ملک اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب کی تھیں۔

    جس کے بعد سابق صدر آصف زرداری نے دس سال کے اثاثوں کی تفصیل دینے سے انکارکر تے ہوئے سپریم کورٹ میں نظرثانی درخواست دائر کی تھی۔

    آصف زرداری نےعدالت میں دی گئی نظرثانی درخواست میں سوالات اٹھائے ہیں کہ کیایہ عدالتی حکم بنیادی حقوق کے آرٹیکل 184/3 کے تحت آتا ہے؟

    انھوں نے سوال کیا کہ کیا بے نظیربھٹو کے اثاثوں کی تفصیل مانگنا قبرکے ٹرائل کے مترادف نہیں؟ کیا بچوں کی بھی ایک عشرے کی اثاثوں کی تفصیلات طلب کی جا سکتی ہیں؟ کیاسپریم کورٹ کی جانب سےحکم نامہ آئین کےخلاف نہیں؟