Tag: asteefay

  • لندن : مظاہرین کا ڈیوڈ کیمرون سے استعفے کا مطالبہ

    لندن : مظاہرین کا ڈیوڈ کیمرون سے استعفے کا مطالبہ

    لندن : پاناما لیکس کے بعد اس کے آفٹر شاک کا سلسلہ جاری ہے، دنیا بھر میں پاناما پیپرز آنے کے بعد سے ہلچل برقرارہے، پاناما لیکس میں برطانوی وزیراعظم کی جانب سے آف شور کمپنی کے ذریعے مالی فوائد حاصل کرنے کے معاملے پر اپوزیشن نے ڈیوڈ کیمرون سے استعفے کا مطالبہ کردیا ۔

    برطانوی وزیراعظم کے گھر ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ پر ہزاروں افراد جمع ہوگئے۔ مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ پاناما لیکس میں ان کے والد کا نام آنے کے بعد وزیراعظم استعفی دے کر گھر چلے جائیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون عوام کا اعتماد کھو چکے ہیں کیونکہ انہوں نے آف شور کمپنی کا معاملہ کئی برسوں تک چھپائے رکھا۔

    لندن میں ڈیوڈ کیمرون کے سرکاری گھرکے سامنے مظاہرین کو کنٹرول کرنے کے لئے پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات تھی۔

    احتجاج کے دوران پولیس اور مظاہرین میں دھکم پیل بھی ہوئی ایک شخص چلتی گاڑی پر چڑھ گیا، مظاہرین نے سڑک پر ڈیوڈ کیمرون سےاستعفےکےمطالبےکا نعرہ درج کیا۔

    یاد رہے کہ برطانوی وزیراعظم کے والد کانام بھی پانامہ لیکس میں آیاہے۔ ڈیوڈ کیمرون نے اپنے والد کی آف شور کمپنیوں میں تیس ہزار پاﺅنڈ سے زائد کی سرمایہ کاری کااعتراف کیا ہے۔

     

    Anti-Cameron rally in London by arynews

  • ایم کیو ایم کا سینیٹ اور قومی اسمبلی سےاستعفے واپس لینے کاامکان

    ایم کیو ایم کا سینیٹ اور قومی اسمبلی سےاستعفے واپس لینے کاامکان

    اسلام آباد : متحدہ قومی موومنٹ کے حکومت سے کامیاب مذاکرات کے بعد امکان ہے کہ آج متحدہ کے ارکان سینیٹ اور قومی اسمبلی استعفے واپس لیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم کے ارکان سینیٹ اور قومی اسمبلی آج ممکنہ طور پر قومی اسمبلی اور سینٹ سے اپنے استعفے واپس لیں گے۔

    ایم کیو ایم کے مطالبے پر کراچی آپریشن کے معاملے پر شکایت ازالہ کمیٹی کا باضابطہ طور پر نوٹیفکیشن جاری کیا جاچکاہے۔

    ایم کیوایم کےارکان پارلیمینٹ کی کُل تعدادبتیس ہے جبکہ سندھ اسمبلی سے ایم کیو ایم کے ارکان کے استعفوں کی واپسی کے لئےابھی تک کسی قسم کے معاملات طے نہیں پائے۔

    واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے متحدہ کی شکایات کے ازالے کیلئے بنائی جانے والی کمیٹی کے قیام کیخلاف پاکستان تحریک انصاف نے اہنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا ہے۔

  • چیئرمین سینٹ کاایم کیوایم ارکان کےاستعفےمنظورکرنےسےانکار

    چیئرمین سینٹ کاایم کیوایم ارکان کےاستعفےمنظورکرنےسےانکار

    اسلام آباد : سینٹ کےچیئرمین رضا ربانی نےایم کیوایم ارکان کےاستعفےمنظورنہیں کئے۔ ان کا کہنا تھا کہ لگاہےکچھ ارکان نےاستعفےرضاکارانہ نہیں دیئے۔ یہ بات انہوں نے سینیٹ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، سینیٹ کا اجلاس چیئرمین میاں رضا ربانی کی زیرصدارت ہوا۔ ایم کیو ایم ارکان کے استعفوں سے متعلق رولنگ دیتے ہوئے رضا ربانی کا کہناتھا کہ ایم کیوایم اراکین کےاستعفے منظورنہیں کرسکتا،متحدہ کچھ ارکان کےاستعفوں سےلگتاہےرضاکارانہ نہیں دیئےگئے۔ ان کا کہنا تھا ایم کیو ایم کےاستعفےبطور احتجاج دیئےگئےہیں، مکمل صورتحال کاجائزہ لیناضروری ہے،چیئرمین سینیٹ اوراسپیکرقومی اسمبلی آئین کےپابند ہیں۔اسپیکر ڈاکخانہ کےطورپرکام نہیں کرسکتا،اسپیکرکاکام استعفوں کی اسکروٹنی کرناہے۔ رضاربانی نے کہا کہ چندسوالوں کےجواب جاننا ضروری ہیں ، رضا ربانی نے اپنی رولنگ میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے مختلف کیسوں کا حوالہ بھی دیا۔

  • پی ٹی آئی کےاستعفوں سےمتعلق پٹیشن،وزیراعظم ودیگر کو نوٹس جاری

    پی ٹی آئی کےاستعفوں سےمتعلق پٹیشن،وزیراعظم ودیگر کو نوٹس جاری

    اسلام آباد : پی ٹی آئی کےاستعفوں سےمتعلق پٹیشن کی سماعت کے موقع پر عدالت نے وزیراعظم ودیگر کو نوٹس جاری کر دیئے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے استعفوں سے متعلق درخواست پر وزیر اعظم، اسپیکر قومی اسمبلی، اپوزیشن لیڈر اور پارلیمانی پارٹیوں کو نوٹس جاری کردیئے۔

    پی ٹی آئی کے استعفوں سے متعلق درخواست کی سماعت سپریم کورٹ کے بینچ نے کی۔ درخواست گزار ظفر علی شاہ نے پٹیشن میں موقف اختیار کیا کہ پی ٹی آئی نے استعفےدینےکے بعد اُن کی اعلانیہ تصدیق کی تھی۔

    اسپیکر کے پاس استعفے منظور کرنے کے علاوہ اورکوئی راستہ نہیں۔ جسٹس انور ظہیر جمالی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آپ سیاسی معاملات پارلیمنٹ میں کیوں طے نہیں کرتے؟

    عدالتوں میں کیوں لاتے ہیں؟ اس معاملے میں دیگر پارلیمانی پارٹیوں کاموقف بھی سُنناپڑےگا۔ جس کے بعد عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

  • کیا ایم کیو ایم کراچی کی رونقیں بحال ہونے پر مستعفی ہوئی، ریحام خان

    کیا ایم کیو ایم کراچی کی رونقیں بحال ہونے پر مستعفی ہوئی، ریحام خان

    کراچی : پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی اہلیہ ریحام خان کاکہنا ہے کہ انہیں اس بات کی سمجھ نہیں آئی کہ ایم کیو ایم نے استعفے کیوں دیئے ہیں، کیا وہ کراچی کی رونقیں بحال ہونے پر مستعفی ہوئے ہیں۔

    کراچی کے مقامی ہوٹل میں خواتین کی ترقی و حقوق کے متعلق سیمینار سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو میں ریحام خان کاکہنا تھا کہ جب تک خواتین اور اقلیتوں کو ان کے حقوق نہیں ملیں گے جناح کا پاکستان نہیں بن سکتا۔

    ریحام خان کاکہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کو ایسا ماحول بنانا ہوگا کہ خواتین ذیادہ سے ذیادہ سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لے سکیں۔

    ریحام خان کاکہنا تھا کہ اس یوم آزادی پرہمیں خواتین ، اقلیتیں ، سانحہ قصور اور سانحہ آرمی پبلک اسکول کے شہداء کو بھی یاد رکھنا چاہئیے جن کے اہلخانہ انتہائی تکلیف اور اذیت سے گزر رہے ہیں۔

    تقریب سے پیپلزپارٹی کی رہنماؤں شیریں رحمان، ڈاکٹر فہمیدہ مرزا ، اورصوبائی وزیر نثار کھوڑو سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا۔

    پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کاکہنا تھا کہ ان کی جماعت نے ہمیشہ خواتین کی ترقی کیلئے کام کیا، بعد ازاں ریحام خان نے فیصل واوڈا اور عمران اسماعیل کی فیملی کے ہمراہ نجی ہوٹل میں ڈنر کیا۔

  • آصف زرداری کی ایم کیو ایم اراکین کے استعفے منظور نہ کرنے کی ہدایت

    آصف زرداری کی ایم کیو ایم اراکین کے استعفے منظور نہ کرنے کی ہدایت

    کراچی : پیپلزپارٹی نے ایم کیوایم کے استفعوں پر مشاورت کے بعد کوئی بھی قدم اٹھانے کا فیصلہ کیاہے، جس کیلئے وزیر اعلیٰ سندھ نے پارٹی قیادت سے رابطہ کرلیا ہے کہ ایم کیو ایم اراکین کے استعفوں پرکیا کرنا ہے؟

    ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کی قیادت نے وزیراعلیٰ قائم علی شاہ کو استعفے منظور نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔

    سیاسی صورتحال پر مشاورت کے لئے پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زردراری نے پی پی سندھ کے رہنماؤں کی بیٹھک لگانے کا بھی فیصلہ کیا ہے ۔

    پارٹی رہنماؤں کا مشاورتی اجلاس اگلے ہفتے لندن یا دبئی میں متوقع ہے۔ اجلاس سے قبل سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم اراکین کے استعفوں پر فی الحال کسی ردعمل سے گریز کا فیصلہ کیا گیا۔

  • وفاقی وزراء ایم کیو ایم کے استعفوں کی منظوری رو کنے کیلئے سرگرم

    وفاقی وزراء ایم کیو ایم کے استعفوں کی منظوری رو کنے کیلئے سرگرم

    اسلام آباد : اسپیکر قومی اسمبلی کی ہدایت پر قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے لیگل برانچ نے ایم کیو ایم کے مستعفی راکین قومی اسمبلی کا نوٹیفیکیشن تیار کر لیا۔

    وفاقی وزراء استعفوں کی منظوری رو کنے کے لیئے سرگرم ہو گئے، ایم کیو ایم کے 23اراکین قومی اسمبلی نے اپنے استعفے اسپیکر قومی اسمبلی کو ان کے چیمبر میں جمع کرائے تھے۔

    اسپیکر قومی اسمبلی نے اراکین سے استعفوں کی تصدیق کا بھی الگ الگ عمل مکمل کرلیا تھا، جس کے بعد نوٹیفیکشن کے اجراء کی ہدایت جاری کر دی تھی۔

    ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم کے 23اراکین کی نشستیں 12اگست سے ائین کے ارٹیکل 64(1) کے تحت خالی قرار دینے کا نوٹیفیکیشن لیگل برانچ نے تیار کیا۔

    ذرائع کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی پر وفاقی وزراء کی جانب سے ایم کیو ایم کے استعفے منظور نہ کر نے کا دباؤ بڑھ گیا تھا جس کی وجہ سے سپیکر نے نوٹیفیکیشن جاری کر نے کی ہدایت دے کر روک لیا۔

    بعض وفاقی وزراء نے استعفوں کی منظوری رو کنے کے لیئے اسپیکر قومی اسمبلی سے ملاقاتیں بھی کیں ان وزراء کا مؤقف تھا کہ یہ استعفے منظور کیئے گئے تو حکومت پر دباو بڑھ جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق وزراء نے اسپیکر کو وزیراعظم کی وطن واپسی تک انتظار کر نے کا مشورہ دیا جس کے باعث استعفوں کی منظوری اور نوٹیفیکیشن کے اجراء کا عمل روک دیا گیا۔

  • ایم کیو ایم کے استعفوں پر مختلف سیاسی رہنماؤں کا رد عمل

    ایم کیو ایم کے استعفوں پر مختلف سیاسی رہنماؤں کا رد عمل

    اسلام آباد/ کراچی / پشاور :متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے قومی ،صوبائی اور سینیٹ کی نشستوں سے مستعفی ہونے کے بعد ملکی سیاست میں بھونچال سا پیدا ہوگیا ہے، اور مختلف سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں کی جانب سے رد عمل کا سلسلہ جاری ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل بھی سال 1992 میں نواز شریف کے ہی دور حکومت میں ایم کیو ایم اسمبلیوں سے مستعفی ہوئی تھی۔ جس کے باعث ملک میں سیاسی طور پرہلچل پیدا ہوگئی تھی۔

    ………………………………………………………………………………………………………………………….

    پی ٹی آئی اور ایم کیوایم کے استعفوں کا معاملہ مختلف ہے،عمران خان

    …………………………………………………………………………………………………………………………..

    اس حوالے سے اپنے رد عمل میں پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی اورایم کیوایم کےاستعفوں کامعاملہ مختلف ہے۔

    عمران خان نے اپنے ایک ٹوئٹ میں ایم کیوایم کے اسمبلیوں سے استعفوں پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی اور ایم کیوایم کے استعفوں کا معاملہ مختلف ہے۔

    عمران خان کا کہنا ہے پی ٹی آئی نےالیکشن میں دھاندلی کی تحقیقات کے لیے استعفے دیئے تھے، جبکہ ایم کیوایم ٹارگٹ کلرزکوبچانےکیلئےاستعفےدے رہی ہے۔

    جبکہ پی ٹی آئی رہنما فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ اب ایم کیو ایم سے بندوق کے بغیر سیاست نہیں ہورہی۔ گردن بچانے کے لئے استعفے دیئے۔

    ………………………………………………………………………………………………………………………….

    ایم کیو ایم کا فیصلہ میرے لئے حیران کن ہے، سراج الحق

    …………………………………………………………………………………………………………………………..

    امیر جماعت اسلامی  سراج الحق نے ایم کیو ایم کے استعفوں کو حیران کن فیصلہ قرار دے دیا ،ان کا کہنا تھا کہ استعفے کے فیصلے کو جمہوریت کے لئے نیک شگون نہیں سمجھتے۔

    ………………………………………………………………………………………………………………………….

    ایم  کیو ایم اپنے فیصلے پر نظثانی کرے، مولانا فضل الرحمٰن

    …………………………………………………………………………………………………………………………..

    دوسری جانب جمیعت علمائے اسلام کے رہنما مولانا فضل الرحمان نے ایم کیو ایم کو استعفوں کے معاملے پر نظر ثانی کا مشورہ دیا ہے ۔

    اُن کا کہناہےکہ ملک پہلے ہی بحرانوں کا شکارہے،اس میں اضافے کے بجائےکمی کی کوشش کرنی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ استعفوں کے بجائے مسائل پارلیمنٹ میں لائے۔

    علاوہ ازیں جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے فون پر رابطہ کیا ہے۔

    مولانا فضل الرحمان نے اسپیکر سے مطالبہ کیا کہ متحدہ قومی موومنٹ کے اراکین پارلیمنٹ کے استعفے منظور نہ کیے جائیں اور اس معاملے میں یکساں معیار اختیار کیا جائے۔

    انہوں نے اسپیکر سے کہا کہ اس معاملے میں وزیراعظم کی و طن واپسی کا انتظار کیا جائے تاکہ اس بحران سے نکلنے کا کوئی حل نکالا جائے

    ………………………………………………………………………………………………………………………….

    ہماری کوشش ہو گی کہ ایم کیو ایم استعفےواپس لے، آغا سراج درانی

    …………………………………………………………………………………………………………………………..

    ایم کیو ایم کے استعفوں پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے استعفوں کامعاملہ قانون کے مطابق طےکریں گے، ایم کیو ایم کے اراکین سندھ اسمبلی نے بھی استعفے جمع کرادیئے۔

    ایم کیو ایم کے51 استعفے موصول ہو ئے ہیں،آغا سراج درانی نے کہا کہ  ہماری کوشش ہو گی کہ ایم کیو ایم استعفےواپس لے، پہلے بھی ہم مل جل کر کام کرتے رہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ استعفوں کی پہلےاسکروٹنی، پھرقانون کے مطابق فیصلہ کر یں گے، میں نے ہمیشہ ایوان میں اپوزیشن اور حکومت کو برابری کا موقع دیا۔

  • کسی کی خیرات پر اسمبلی میں نہیں جانا چاہتے، عمران خان

    کسی کی خیرات پر اسمبلی میں نہیں جانا چاہتے، عمران خان

    اسلام آباد : تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ کسی کی خیرات پر اسمبلی میں نہیں جانا چاہتے ۔انہوں نے حکومت کو استعفے قبول کرنے کا چیلنج دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے کپتان عمران خان نے حکومت کو چیلنج کیا ہے کہ وہ اراکین تحریک انصاف کے استعفے منظور کریں۔

    اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کپتان کا کہنا تھا کہ وہ کسی کی خیرات پر اسمبلی میں نہیں جانا چاہتے، ان کا کہنا تھا کہ حکومت آج استعفے قبول کرے، کل سے انتخابی مہم چلائیں گے اور الیکشن لڑ کر بھاری اکثریت سے واپس آئیں گے۔

    عمران خان نے کہا کہ پارٹی کے فیصلوں کو کھلے عام چیلنج کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی اور اب کوئی بھی میڈیا میں جاکر پارٹی کےخلاف بولا تو نکال دیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ ہر سیاسی جماعت میں دھڑےبندی ہوتی ہے، قبضہ گروپ کی باتیں کرنے والے عہدے چاہتے ہیں، پارٹی میں الیکشن ہوں گے جو چاہتا ہےالیکشن لڑکر آگے آئے۔

    عمران خان نے ایم کیوایم اور مولانا فضل الرحمان کو بھی آڑے ہاتھوں لیا، عمران خان نے اعلان کیا کہ سندھ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے بعد پارٹی الیکشن کرائیں گے  کپتان نے کہا کہ تحریک انصاف میں کوئی قبضہ گروپ موجود نہیں۔

  • پی ٹی آئی کے استعفے منظور نہ کرنے پر شدید تنقید کی گئی، ایاز صادق

    پی ٹی آئی کے استعفے منظور نہ کرنے پر شدید تنقید کی گئی، ایاز صادق

    اسلام آباد : اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے اراکین کا استعفی منظور نہ کرنے پر انہیں ن لیگ سمیت ایم کیو ایم اور جے یو آئی ف نے تنقید کا نشانہ بنایا۔

    اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ سے ا ستعفی کا مطلب استعفی ہوتا ہے لیکن انہوں نے بحیثیت اسپیکر قومی اسمبلی سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق کام کیا ۔

    انہوں نے کہا کہ میں نے تحریک انصاف کے اراکین سے رضاکارانہ طور پر استعفوں کے حوالے سے ان کا موقف دریافت کیا۔

    ایاز صادق کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں بنائے جانے والے قوانین اور کام کرنے کے طریقہ کار کو نصاب کا حصہ بنایا جائے گا۔ حکومت ہر تنقید برداشت کرے گی تاہم حکومت کو مثبت تجاویز بھی دی جائے۔