Tag: AstraZeneca

  • آسٹرازینیکا نے دنیا بھر سے اپنی کرونا ویکسین واپس لینے کا اعلان کر دیا

    آسٹرازینیکا نے دنیا بھر سے اپنی کرونا ویکسین واپس لینے کا اعلان کر دیا

    لندن: برطانوی دوا ساز کمپنی آسٹرازینیکا نے دنیا بھر سے اپنی کرونا ویکسین واپس لینے کا اعلان کر دیا۔

    روئٹرز کے مطابق برطانوی دوا ساز کمپنی آسٹرازینیکا نے کہا ہے کہ چوں کہ اس وقت دنیا بھر میں اپ ڈیٹ شدہ کرونا ویکسینز کی ایک کھیپ موجود ہے جو وائرس کی نئی اقسام کو نشانہ بناتی ہیں، اس لیے اس نے اپنی کووِڈ ویکسین Vaxzevria واپس لینا شروع کر دی ہے۔

    واضح رہے کہ کرونا ویکسین کے مضر اثرات کی وجہ سے آسٹرازینیکا کو برطانیہ میں 100 ملین پاؤنڈ کے مقدمے کا سامنا ہے، برطانوی دوا ساز کمپنی نے عدالتی دستاویزات میں اعتراف کیا تھا کہ اس کی کرونا ویکسین خون کے لوتھڑے اور خون میں پلیٹ لیٹس کی کمی جیسے مضر اثرات کا باعث بنتی ہے۔

    کمپنی نے مؤقف اپنایا ہے کہ نئی اپ ڈیٹ ویکسینز کی بھرمار کی وجہ سے اس کی کرونا ویکسین کی مانگ میں کمی آ گئی ہے، جس کی وجہ سے اس کی ویکسین کی پروڈکشن اور سپلائی بھی روک دی گئی ہے۔

    ٹیلی گراف کے مطابق کمپنی کی جانب سے کرونا ویکسین کو واپس لینے کی درخواست 5 مارچ کو دی گئی تھی اور یہ 7 مئی کو نافذ العمل ہوئی ہے۔ کمپنی کے ایک بیان کے مطابق اس کرونا ویکسین کے استعمال کے صرف پہلے سال میں عالمی سطح پر 3 ارب سے زیادہ خوراکیں فراہم کی گئیں۔

    دی گارڈین کے مطابق دوسرے ممالک نے پہلے ہی اس ویکسین کی فراہمی روک دی تھی، آسٹریلیا میں اس کا استعمال مارچ 2023 سے مکمل طور پر روک دیا گیا ہے، جب کہ جون 2021 سے مرحلہ وار اس کا استعمال ختم کیا جا رہا تھا۔

    آسٹرازینیکا نے 2021 میں اپنی کووِڈ ویکسین کا نام تبدیل کر کے Vaxzevria رکھا تھا، ویکسین کو 18 سال یا اس سے زیادہ عمر کے لوگوں میں استعمال کرنے کی اجازت دی گئی تھی، اسے کچھ ممالک نے بوسٹر شاٹ کے طور پر بھی استعمال کیا۔

  • کورونا ویکسین کی 1کروڑ36 لاکھ خوراکیں کیوں ضائع ہوں گی؟

    کورونا ویکسین کی 1کروڑ36 لاکھ خوراکیں کیوں ضائع ہوں گی؟

    اوٹاوا : کورونا کی عالمی وباء پر قابو پانے کیلئے دنیا بھر میں حکومتوں نے اپنے عوام کو ویکسین کی سہولت کی فراہمی کیلئے بڑے بڑے اقدامات کیے۔

    عوام کی جانب سے برطانوی کمپنی کی تیار کردہ ویکسین ایسٹرا زینیکا نہ لگوانے کے باعث کینیڈا کی حکومت کو بڑے نقصان کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کینیڈا ایسٹرا زینیکا کوویڈ 19 ویکسین کی ایک کروڑ36 لاکھ خوراکیں پھینکنے پر مجبور ہوگیا ہے کیونکہ اب کوئی بھی انہیں استعمال کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔

    وزارت صحت کی جانب سے ویکسین کی یہ خوراکیں اپنے شہریوں کے علاوہ بیرون ملک دینے کی کوشش بھی کی گئی مگر کوئی بھی لینے کے لیے تیار نہیں ہوا۔

    کینیڈا نے2020 میں ایسٹرا زینیکا سے کوویڈ ویکسین کی دو کروڑ خوراکیں خریدنے کا معاہدہ کیا تھا جبکہ مارچ سے جون 2021 کے دوران 23 لاکھ شہریوں نے ویکسین کی کم از کم ایک خوراک بھی استعمال کرلی تھی۔

    مگر 2021 میں ایسٹرا زینیکا ویکسین کے استعمال کے ممکنہ مضر اثر کے خدشات کے باعث کینیڈا نے فائزر اور موڈرنا ایم آر این اے ویکسینز کا استعمال زیادہ شروع کردیا تھا۔

    جولائی2021 میں کینیڈا نے کہا تھا کہ وہ ایسٹرا زینیکا ویکسین کی تمام ایک کروڑ77 لاکھ سے زیادہ خوراکیں عطیہ کردے گا۔

    مگر اب ہیلتھ کینیڈا نے بتایا ہے کہ تمام تر کوششوں کے باوجود ایک کروڑ 36 لاکھ خوراکیں مدت ختم کرچکی ہیں اور انہیں تلف کیا جائے گا۔ کینیڈا کے 85 فیصد شہریوں کی کووڈ سے تحفظ کے لیے ویکسینیشن مکمل ہوچکی ہے۔

    اس کے مقابلے میں دنیا بھر کے 61 فیصد آبادی کی ویکسینیشن ہوئی ہے جن میں غریب ترین ممالک کے شہریوں کی تعداد محض 16 فیصد ہے۔

  • اومیکرون کے لیے خصوصی ویکسین، آسٹرازینیکا آکسفورڈ کی جانب سے خوش خبری

    اومیکرون کے لیے خصوصی ویکسین، آسٹرازینیکا آکسفورڈ کی جانب سے خوش خبری

    کرونا وائرس کے نئے اور زیادہ متعدی ویرینٹ اومیکرون کے خلاف خصوصی ویکسین کے سلسلے میں‌ آسٹرازینیکا اور آکسفورڈ یونیورسٹی کی جانب سے خوش خبری سنائی گئی ہے۔

    برطانوی فارماسیوٹیکل کمپنی آسٹرازینیکا نے منگل کو کہا کہ وہ آکسفورڈ یونیورسٹی کے ساتھ کام کر رہی ہے تاکہ اومیکرون ویرینٹ کے لیے ایک ٹارگیٹڈ ویکسین تیار کی جا سکے، اور اس طرح ویکسین بنانے والے دیگر اداروں میں شامل ہو جائے جو مختلف قسم کی مخصوص ویکسین تیار کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔

    کمپنی کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ آکسفورڈ یونیورسٹی کے ساتھ مل کر ہم نے ایک Omicron ویرینٹ ویکسین تیار کرنے کے لیے ابتدائی اقدامات کیے ہیں، اگر ضرورت پڑی تو اس سلسلے میں حاصل ہونے والا ڈیٹا سامنے لایا جائے گا۔

    آکسفورڈ کی جانب سے ابھی اس پر کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے، فنانشل ٹائمز نے سب سے پہلے آکسفورڈ میں ریسرچ گروپ لیڈر سینڈی ڈگلس کا حوالہ دیتے ہوئے یہ خبر دی ہے، ڈگلس نے بتایا کہ اڈینووائرس پر مبنی ویکسین (جیسا کہ آکسفورڈ/آسٹرا زینیکا کی بنائی ہوئی) اصولی طور پر کسی بھی نئے ویرینٹ کے خلاف لوگوں کے خیال کے برعکس زیادہ تیزی سے استعمال کی جا سکتی ہے۔

    پچھلے ہفتے لیبارٹری کے مطالعے سے پتا چلا ہے کہ آسٹرازینیکا کی اینٹی باڈی کاک ٹیل Evusheld نے اومیکرون ویرینٹ کے خلاف اسے ختم کرنے والی سرگرمی کو برقرار رکھا ہے۔

    ویکسین بنانے والی کمپنیوں فائزر / بائیو این ٹیک اور موڈرنا نے بھی پہلے کہا تھا کہ وہ اومیکرون کے لیے مخصوص ویکسین پر کام کر رہے ہیں۔ موڈرنا نے کہا کہ امید ہے کہ اگلے سال کے شروع میں اس کے کلینیکل ٹرائلز شروع ہو جائیں گے۔

  • ایسٹرازینیکا کی اینٹی باڈی دوا کی بڑی افادیت منظر عام پر

    ایسٹرازینیکا کی اینٹی باڈی دوا کی بڑی افادیت منظر عام پر

    ایسٹرا زینیکا کی تیار کردہ اینٹی باڈی دوا ایسے افراد کو کووڈ 19 سے بیمار ہونے سے بچانے کے لیے بہت زیادہ معاون ہے جن کا مدافعتی نظام ویکسینز کے استعمال پر زیادہ ردعمل ظاہر نہیں کرتا۔

    یہ بات کمپنی کی جانب سے جاری نئے کلینکل ٹرائل کے نتائج میں سامنے آئی، ڈیٹا سے ثابت ہوا کہ جن افراد کو اس دوا اے زی ڈی 7442 کے سنگل انجیکشن دیا گیا ان میں علامات والی بیماری کا امکان 83 فیصد تک کم ہوگیا۔

    اس سے قبل اکتوبر میں ٹرائل کے ابتدائی نتائج میں دریافت ہوا تھا کہ اس دوا کا استعمال کووڈ سے متاثر ہونے پر سنگین شدت کا خطرہ 77 فیصد تک کم کردیتا ہے،اس علاج کے استعمال کرنے والے افراد میں 6 ماہ کے دوران کووڈ 19 کی سنگین شدت یا موت کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔

    اس کے مقابلے میں ٹرائل جن افراد کو پلیسبو کا استعمال کرایا گیا ان میں سے 5 میں کووڈ کی زیادہ شدت سامنے آئی تھی اور 2 ہلاک ہوگئے، ٹرائل میں شامل 75 فیصد سے زیادہ افراد پہلے سے مختلف بیماریوں سے متاثر تھے جس کی وجہ سے ان میں کووڈ 19 سے متاثر ہونے پر سنگین شدت کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔

    ایسٹرا زینیکا کے مطابق دنیا کی 2 فیصد آبادی میں کووڈ ویکسینز کے حوالے سے درست ردعمل کا خطرہ بھی موجود ہوسکتا ہے، ان میں ڈائیلاسز کرانے والے، کیموتھراپی کے عمل سے گزرنے والے اور مدافعتی نظام کی ادویات استعمال کرنے والے افراد میں یہ امکان زیادہ ہوتا ہے۔

    اس دوا کے تیسرے مرحلے کے کلینکل ٹرائل 5 ممالک کے 87 مقامات پر ہوئے جس میں 5197 افراد کو شامل کیا گیا، 3460 افراد کو 300 ملی گرام اے زی ڈی 7442 اور 1737 کو پلیسبو کا استعمال کرایا گیا۔

    ان افراد کی 6 ماہ تک جانچ پڑتال کی گئی اور 4991 رضاکاروں کے ڈیٹا کو ٹرائل میں شامل کیا گیا، باقی کو اس لیے ہٹا دیا گیا کیونکہ انہوں نے اس مدت میں کووڈ ویکسینیشن کرالی تھی۔

    کووڈ کی معمولی سے معتدل سے متاثر مریضوں میں ایک الگ ٹرائل میں دریافت کیا گیا کہ علامات بننے کے 3 دن کے اندر اس دوا کی ایک خوراک دینے سے بیماری کی شدت سنگین ہونے کا خطرہ 88 فیصد تک گھٹ جاتا ہے۔

    ٹرائلز کے نتائج ابھی تک کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے۔

  • روس نے جاسوس کی مدد سے آسٹرازینیکا ویکسین فارمولا چرایا: برطانوی ایجنسیاں

    روس نے جاسوس کی مدد سے آسٹرازینیکا ویکسین فارمولا چرایا: برطانوی ایجنسیاں

    لندن: برطانیہ میں روس پر جاسوس کی مدد سے آسٹرازینیکا ویکسین فارمولا چرانے کا الزام لگایا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روس پر الزام لگایا گیا ہے کہ برطانیہ میں موجود اپنے ایک جاسوس کی مدد سے اس نے آکسفورڈ یونیورسٹی کی تیار کردہ کرونا ویکسین آسٹرازینیکا کا ڈیزائن چوری کیا۔

    برطانوی ادارے ڈیلی میل آن لائن کی ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ برطانوی وزرا کو سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ روسی جاسوس نے آسٹرازینیکا ویکسین کا بلو پرنٹ چرایا تاکہ ولادی میر پیوٹن اسپوتنک ویکسین تیار کر سکیں۔

    رپورٹ کے مطابق اس چوری کا مقصد یہ تھا کہ روس اپنی کرونا ویکسین سب سے پہلے تیار کر سکے، ذرائع نے بتایا کہ برطانوی سیکیورٹی ایجنسیز کے پاس ثبوت ہیں کہ جس نے فارمولا چرایا اس کو ذاتی طور پر اس تک رسائی حاصل تھی۔

    واضح رہے کہ جب کرونا ویکسین کے لیے برطانیہ میں انسانوں پر ٹرائلز شروع ہوئے تو اس سے محض ایک ماہ بعد ماسکو نے اعلان کیا کہ ان کی ویکسین اسپوتنک V تیار ہو چکی ہے۔

    کرونا کے علاج کے لیے دوا کی تیاری میں آسٹرازینیکا نے بڑی کامیابی حاصل کر لی

    آکسفورڈ نے گزشتہ برس اپریل میں آسٹرازینیکا کے انسانوں پر ٹرائلز شروع کرنے کا اعلان کیا تھا، مئی میں روس نے کہا کہ انھوں نے اپنی ویکسین تیار کر لی ہے، اور اگست میں ولادی میر پیوٹن نے ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے اعلان کیا کہ روس نے کرونا ویکسین بنانے کی دوڑ جیت لی ہے۔

    خفیہ ایجنسی ایم آئی 5 نے پہلے ہی کہا تھا کہ روسی ہیکرز نے مارچ 2020 میں آکسفورڈ یونیورسٹی پر سائبر حملے کرنے کی کئی بار کوشش کی، بعد ازاں معلوم ہوا کہ روسی ویکسین سپوتنک V بالکل برطانوی ویکسین کی طرح کام کرتی ہے، کرونا کے خلاف دونوں کا ایکشن بھی ایک طرح کا ہے۔

    یہ واضح نہیں ہے کہ تیار شدہ ویکسین چرائی گئی تھی یا اس کے فارمولے کی دستاویزات، برطانیہ کے وزیر برائے سلامتی اور سرحدی امور ڈیمین ہنڈز نے اس معاملے پر کوئی بیان نہیں دیا اور نہ اس کی تردید کی۔

    برطانیہ میں کنزرویٹیو پارٹی کے ایک سیاست دان اینڈریو برجین نے ڈیلی میل کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا ہم جانتے ہیں کہ برطانیہ کے پاس بہترین سائنس دان اور تحقیقی سہولیات ہیں، لیکن روس کے پاس شاید بہترین جاسوس ہیں۔

  • کرونا کے علاج کے لیے دوا کی تیاری میں آسٹرازینیکا نے بڑی کامیابی حاصل کر لی

    کرونا کے علاج کے لیے دوا کی تیاری میں آسٹرازینیکا نے بڑی کامیابی حاصل کر لی

    لندن: آسٹرازینیکا اینٹی باڈی کاکٹیل کووِڈ 19 کے علاج کے لیے آخری مرحلے کے مطالعے میں بھی کامیاب رہا۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس انفیکشن کے علاج کے لیے تیار کی جانے والی آسٹرازینیکا کی تجرباتی دوا ٹرائلز کے دوران نہایت کامیاب رہی اور اس نے کرونا کے شدید مرض یا اس سے موت کے خطرے کو کافی حد تک کم کیا۔

    پیر کو دوا ساز ادارے آسٹرازینیکا نے بتایا کہ اس اسٹڈی کے نتائج سے ویکسین کی جگہ کرونا وائرس دوا کی تیاری کی ان کی کوششوں کو تقویت ملی ہے۔

    اس دوا نے، جو کہ دو اینٹی باڈیز کا کاکٹیل ہے جسے AZD7442 کہا جاتا ہے، ان مریضوں میں جو اسپتال میں داخل نہ تھے، کرونا کے شدید مرض یا موت کے خطرے کو 50 فی صد تک کم کیا، یہ وہ مریض تھے جن کو کرونا کی علامات 7 دن یا اس سے مدت رہی تھیں۔

    آسٹرازینیکا کا یہ علاج، جو ایک انجیکشن کی صورت میں ہے، اپنی نوعیت کی پہلی دوا ہے، جس نے متعدد تجربات کے دوران نہ صرف کرونا انفیکشن کے علاج کے طور پر بلکہ کرونا سے بچاؤ کے طور پر بھی مؤثر نتائج دکھائے، یہ دوا ان لوگوں کی حفاظت کے لیے تیار کی گئی ہے، جو ویکسین کے لیے کافی مضبوط مدافعتی ردعمل کے حامل نہیں ہیں۔

    ٹرائلز کے مرکزی محقق ہف مونٹگمری نے ایک بیان میں کہا کہ یہ مثبت نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ AZD7442 کی ایک آسان ڈوز (بازو یا کولہے میں انجیکشن کے طور پر) اس تباہ کن وبا سے نمٹنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔

  • آسٹرازینیکا ویکسین سے فالج کا خطرہ، لیکن امکان نہایت کم

    آسٹرازینیکا ویکسین سے فالج کا خطرہ، لیکن امکان نہایت کم

    ایمسٹرڈیم: یورپی میڈیسن ایجنسی نے اعصابی بیماری گیلن بررے سنڈروم کو کرونا وائرس ویکسین آسٹرازینیکا کے ممکنہ مضر اثرات کی فہرست میں شامل کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپ نے ایک اعصابی بیماری کو بہ طور ممکنہ سائیڈ ایفکٹ اس فہرست میں شامل کر لیا ہے جو کرونا وائرس کی ویکسین آسٹرازینیکا سے متعلق ہے، یہ بیماری (Guillain-Barré syndrome) عارضی فالج کا باعث بن سکتی ہے، تاہم اس کے امکانات کو بہت ہی کم قرار دیا گیا ہے۔

    یورپی میڈیسن ایجنسی نے بدھ کو کہا کہ گیلن بررے سنڈروم کو اس ویکسین کے مضر اثرات سے متعلق معلومات میں شامل کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ گیلن بررے سنڈروم کرونا وائرس ویکسین آسٹرازینیکا کے ’انتہائی کم‘ مضر اثرات میں سے تھا، یہ دس ہزار میں سے ایک فرد میں سامنے آیا۔

    یہ خرابی ایک اعصابی سوزش ہے جس سے عارضی فالج ہو سکتا ہے اور سانس میں دشواری کا سبب بن سکتی ہے، ہر سال امریکا میں اس سنڈروم سے ایک اندازے کے مطابق تین سے 6 ہزار افراد متاثر ہوتے ہیں اور زیادہ تر صحت یاب ہو جاتے ہیں۔

  • اسلام آباد : آسٹرازنیکا ویکسین کی دوسری کھیپ پاکستان پہنچ گئی

    اسلام آباد : آسٹرازنیکا ویکسین کی دوسری کھیپ پاکستان پہنچ گئی

    اسلام آباد : کوویکس کی جانب سے آسٹرازنیکا کورونا ویکسین کی دوسری کھیپ پاکستان پہنچ گئی، کوویکس پاکستان کی 20 فیصد آبادی کو مفت ویکسین فراہم کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق کوویکس کی فراہم کردہ مفت کورونا ویکسین کی پہلی کھیپ پاکستان پہنچ گئی، 12 لاکھ 40 ہزارکورونا ویکسین ڈوزز غیر ملکی ایئرلائن سے پاکستان پہنچائی گئیں۔

    اس حوالے سے وزارت صحت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ کوویکس کی فراہم کردہ کورونا ویکسین جنوبی کوریا کی تیارکردہ ہے، کوویکس نے پاکستان کو دوسری کھیپ آسٹرازنیکا ویکسین کی فراہم کی ہے۔

    ذرائع کے مطابق کورونا ویکسین کی پہلی کھیپ فیڈرل ای پی آئی کے ویئرہاؤس منتقل کی گئی تھی، پاکستان کرونا وائرس سے متعلق عالمی اتحاد کوویکس کا رکن ملک ہے اور کوویکس پاکستان کی 20 فیصد آبادی کو مفت ویکسین فراہم کرے گا۔

    یاد رہے کہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کی جانب سے بیان میں کہا گیا تھا کہ کوویکس پاکستان کو ویکسین تین مراحل میں فراہم کرے گا ، جون کے اختتام تک 17.1 ملین ویکسین فراہم کی جائیں گی، کوویکس پاکستان کو جون تک مجموعی طور پر 22.7ملین ڈوززفراہم کرے گا۔

    ذرائع کے مطابق کوویکس پلیٹ فارم نے پاکستان کو آسٹرازنیکا ویکسین مفت فراہم کی ہے، کوویکس پاکستان کو کورونا ویکسین کی 3 کھیپ فراہم کر چکا ہے، آسٹرازنیکا ویکسین صوبوں کو حسب ضرورت فراہم کی جائے گی۔

    آسٹرازنیکا ویکسین امریکا، یورپ، خلیجی ممالک سمیت دنیا بھر میں تسلیم شدہ ہے، یہ ویکسین دائمی امراض اور کمزور قوت مدافعت والے افراد کو لگائی جائے گی، اس کے علاوہ آسٹرازنیکا بیرون ملک جانے والے افراد کو بھی لگائی جائے گی۔

    یاد رہے کہ پاکستان کورونا سے متعلق عالمی اتحاد کو ویکس کا رکن ہے، کوویکس پاکستان کی 20 فیصد آبادی کو مفت ویکسین فراہم کرے گا،
    اس سے قبل کوویکس پاکستان کو فائزر کی 1 لاکھ 620 ڈوز جبکہ موڈرنا کی 25 لاکھ خوراکیں فراہم کر چکا ہے۔

    پاکستان کو کوویکس کے تحت ملنے والی انسداد کورونا ویکسین کی یہ چوتھی کھیپ ہے، کوویکس کے تحت پاکستان کو اس سے پہلے انسداد کورونا ویکسین کی 3 مختلف ویکسین کی کھیپ مل چکی ہیں۔ پاکستان میں مجموعی طور پر اب تک 3 کروڑ 92 لاکھ 40ہزار ویکسین کی خوراکیں آچکی ہیں۔

  • ایسٹرا زینیکا ویکسین کے حوالے سے ایک اور تحقیق

    ایسٹرا زینیکا ویکسین کے حوالے سے ایک اور تحقیق

    لندن: آکسفورڈ یونیورسٹی کی ایسٹرا زینیکا کووڈ ویکسین کے حوالے سے ایک اور تحقیق سامنے آگئی جس نے کرونا وائرس سے بچاؤ کے امکانات میں اضافہ کردیا۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ایسٹرا زینیکا کووڈ ویکسین کا مدافعتی ردعمل دونوں خوراکوں کے درمیان طویل وقفے سے زیادہ بہتر ہوتا ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ پہلی اور دوسری خوراک کے درمیان 45 ہفتے یا 10 ماہ تک کا وقفہ بیماری سے تحفظ فراہم کرنے والی اینٹی باڈیز کی سطح کو بڑھا دیتا ہے۔

    تحقیق میں پہلی بار یہ ثابت کیا گیا کہ تیسرا یا بوسٹر ڈوز مدافعتی ردعمل کو مضبوط بنانے کے ساتھ کرونا کی نئی اقسام کے خلاف سرگرمیوں کو بڑھاتا ہے۔

    کووڈ ویکسین سپلائی میں کمی کا سامنا دنیا بھر میں متعدد ممالک کو ہے جس کے باعث پہلی اور دوسری خوراک کے درمیان وقفہ زیادہ ہونے کے حوالے سے بیماری سے تحفظ پر خدشات سامنے آرہے ہیں بالخصوص نئی اقسام کے ابھرنے پر۔

    بیشتر ممالک میں ایسٹرازینیکا ویکسین کی 2 خوراکوں کے درمیان 4 سے 12 ہفتوں کا وقفہ دیا گیا ہے۔

    اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے اس نئی تحقیق میں دیکھا گیا تھا کہ دونوں خوراکوں کے درمیان زیادہ وقفہ دینا بیماری سے تحفظ میں کتنا مددگار ہے یا کتنا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔

    آکسفورڈ ویکسین ٹرائلز کے سربراہ اینڈریو پولارڈ نے بتایا کہ یہ سب تیاری کا حصہ ہے، ڈیٹا سے ثابت ہوتا ہے کہ ہم لوگوں کو ایسٹرازینیکا ویکسین کا اضافی ڈوز دے کر مدافعتی ردعمل کو بڑھا سکتے ہیں جو بہت زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔

    تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ ایک خوراک استعمال کرنے والے افراد کو ایک سال بعد بھی بیماری کے خلاف کسی حد تک تحفظ حاصل تھا۔

    ایک خوراک استعمال کرنے والے 180 دن بعد اینٹی باڈی کی سطح نصف رہ گئی جو 28 دن میں عروج پر پہنچ گئئی تھی، جبکہ دوسری خوراک کے ایک ماہ بعد اینٹی باڈی کی سطح میں 4 سے 18 گنا تک بڑھ گئی۔

    اس تحقیق میں شامل رضاکاروں میں وہ افراد تھے جو گزشتہ سال آکسفورڈ کی تیار کردہ اس ویکسین کے ابتدائی اور آخری مرحلے کے ٹرائلز شامل تھے۔

    ان میں سے 30 افراد کو ٹرائل کے دوران صرف ایک خوراک دی گئی تھی اور دوسری خوراک 10 ماہ بعد دی گئی۔ 90 افراد ایسے تھے جو پہلے ہی 2 خوراکیں استعمال کرچکے تھے اور اس تحقیق میں انہیں تیسرا ڈوز دیا گیا۔

    تمام رضا کاروں کی عمریں 18 سے 55 سال کے درمیان تھیں۔

    تحقیق میں تیسری خوراک استعمال کرنے والے افراد میں کرونا وائرس کی اقسام ایلفا، بیٹا اور ڈیلٹا کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی زیادہ سطح کو دریافت کیا گیا۔ نتائج سے اس خیال کو تقویت ملتی ہے کہ وائرل ویکٹر ویکسینز کو بوسٹرز کے طور پر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

  • کورونا ویکسین اور بلیو ٹوتھ : وائرل ویڈیو کی حقیقت سامنے آگئی

    کورونا ویکسین اور بلیو ٹوتھ : وائرل ویڈیو کی حقیقت سامنے آگئی

    کورونا ویکسین کے حوالے سے دنیا بھر میں مختلف قسم کی افواہیں زیر گردش ہیں جن پر کوئی ذی شعور انسان یقین ہی نہیں کرسکتا، اس حوالے سے ایک مضحکہ خیز ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے، رائٹر فیکٹ چیک سروس نے اس ویڈیو کی قلعی کھول دی۔

    سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو کافی وائرل ہورہی ہے جس میں ویکسی نیشن کرانے والا ایک نامعلوم شخص ویڈیو ریکارڈنگ کرنے والے شخص سے گفتگو  میں یہ دعویٰ کررہا ہے کہ ویکسی نیشن کرانے کے بعدہر چیر برقی اعتبار سے مجھ سے رابطہ کررہی ہے ۔


    مذکورہ شخص ویکسی نیشن کرانے کے تجربے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہتا ہے کہ مسئلہ یہ ہے کہ میں جہاں بھی جاتا ہوں ہر چیز مجھ سے منسلک ہونے کی کوشش کر رہی ہے، جیسے  بلیو ٹوتھ چپ کے ذریعے مجھ سے رابطہ قائم کیا جارہا ہو۔

    اس کا کہنا ہے کہ جب میں کار میں سوار ہوتا ہوں تو مجھے محسوس ہوتا ہے کہ میری کار مجھ سے رابطہ قائم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ میں گھر جاتا ہوں تو میرا کمپیوٹر بھی رابطہ کرنے کی کوشش کرتا ہے بالکل اسی طرح جیسے کوئی مجھ سے میرے فون پر نوٹیفکیشن کے ذریعے  رابطہ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

    اسٹرا زینیکا کوویڈ 19 ویکسین کے اجزاء کی مکمل فہرست میں ریکومبیننٹ ، ایل ہسٹائڈائن ، ایل ہسٹیڈائن ہائڈروکلورائڈ مونوہائیڈریٹ، میگنیشیم کلورائد ہیکسہائیڈریٹ ، پولسوربیٹ 80 ، ایتھنول ، سوکروز ، سوڈیم کلورائد ، ڈیزوڈیم ایڈیٹیٹ ڈہائیڈریٹ، انجیکشن کے لئے پانی شامل ہے تاہم ویکسین میں بلیو ٹوتھ چپ کی موجودگی ناممکن موجود نہیں ہے۔

    یاد رہے کہ موبائل فون میں بلوٹوتھ آپشن کا نام تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ مثال کے طور پر “AstraZeneca_ChAdOx1-S” کو دکھانے کے لئے کسی بھی موبائل فون کے نام میں ترمیم کی جاسکتی ہے اور موبائل فون اور ٹیلی ویژن پر ویڈیو میں نظر آنے والے نوٹیفکیشن کا اشارہ کرتے ہوئے اسے استعمال کرنے کی درخواست کی جاسکتی ہے۔

    بلیوٹوتھ ایک وائرلیس ٹیکنالوجی ہے جو کم فاصلے میں ڈیٹا شیئر کرنے کے لئے قلیل رینج کی ریڈیو لہروں کا استعمال کرتی ہے، بلیوٹوتھ صلاحیتوں کے ساتھ اینٹینا سے چلنے والی چپ سے متعلق  آسٹرا زینیکا کی جزو کی فہرست میں ایسی کسی بھی قسم کی چیز کا کوئی وجود نہیں ہے۔