Tag: AstraZeneca

  • یورپی یونین کا بھی آسٹرازینیکا کے استعمال سے متعلق بڑا فیصلہ

    یورپی یونین کا بھی آسٹرازینیکا کے استعمال سے متعلق بڑا فیصلہ

    یورپی یونین کے کورونا وائرس ویکسین خریدنے کے نگران عہدیدار نے کہا ہے کہ ادارے نے برطانوی ادویات ساز کمپنی آسٹرازینیکا کو جون کے بعد کیلئے ویکسین کی مزید خریداری کے آرڈرز نہیں دیے ہیں۔

    انٹرنل مارکیٹ کمشنر تھیری بریٹن گزشتہ روز ایک ریڈیو پروگرام میں کورونا وائرس کی ویکسین کے بارے میں عوام کے مختلف سوالات کے جوابات دے رہے تھے۔

    تھیری بریٹن نے کہا کہ یورپی یونین نے آسٹرازنیکا سے ویکسین خریدنے کے آرڈر کی موجودہ معاہدے کی جون کی میعاد سے آگے کیلئے تجدید نہیں کی ہے۔

    یورپی یونین نے معاہدے کی خلاف ورزی پر مذکورہ کمپنی کے خلاف قانونی چارہ جوئی اپریل میں شروع کی تھی۔ اس کے مطابق یہ کمپنی کوویڈ 19ویکسین وقت پر فراہم کرنے میں ناکام رہی۔

    دوران انٹرویو انٹرنل مارکیٹ کمشنر نے بعد میں کسی تاریخ پر مذکورہ ویکسین کی خریداری دوبارہ شروع کرنے کے امکان کو بھی مسترد نہیں کیا۔

    یورپی یونین نے امریکی ادویات ساز کمپنی فائزر اور اس کی جرمن شراکت دار بیون ٹیک سے ویکسین کی ایک ارب 80 کروڑ اضافی خوراکیں خریدنے کا اعلان کر رکھا ہے۔

    علاوہ ازیں ادویات اور مصنوعات صحت کی مانیٹرنگ کے برطانوی ادارے ایم ایچ آر اے کے جاری کردہ بیان کے مطابق آکسفورڈ آسٹرازینیکا ویکسین پیچیدہ بیماریوں کے سدباب کے لئے تاحال مفید ہے۔

    اس کے ساتھ ساتھ 31 مارچ تک اس ویکسین کی وجہ سے خون جمنے کے 79 کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ بلڈ کلاٹنگ کے ان 79 مریضوں میں سے 19 کی اموات واقع ہو چکی ہیں۔

    بلڈ کلاٹنگ کے مریضوں میں 18 سے 79 سال کے درمیان مختلف عمروں سے 51 عورتیں اور 28 مرد شامل ہیں۔ ہلاک ہونے والے 19 افراد میں سے 3 کی عمر 30 سال سے کم بتائی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ انگلینڈ میں 20 ملین سے زائد افراد کو آسٹرازینیکا ویکسین لگائی جا چکی ہے، بعض یورپی ممالک نے خون جمنے کی وجہ سے آسٹرازینیکا کا استعمال روک دیا ہے یا پھر عمر کے مطابق ویکسین کی حد بندی کر دی ہے۔

  • ایسٹرا زینیکا ویکسین بلڈ کلاٹس کی وجہ کیوں بن رہی ہے؟

    ایسٹرا زینیکا ویکسین بلڈ کلاٹس کی وجہ کیوں بن رہی ہے؟

    برطانیہ کی آکسفورڈ اور ایسٹرا زینیکا کرونا ویکسین کے استعمال کے بعد خون جمنے اور لوتھڑے بننے کی شکایات سامنے آئی ہیں تاہم اب ماہرین نے اس کی وجہ دریافت کرلی ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق یورپین اور برطانوی میڈیسن ریگولیٹرز نے ایسٹرازینیکا کرونا وائرس ویکسین اور بلڈ کلاٹ کی ایک نایاب قسم کے درمیان ممکنہ تعلق کو دریافت کرلیا ہے۔

    برطانوی حکومت کے ایڈوائزری گروپ نے کہا ہے کہ ایسٹرازینیکا ویکسین جہاں ممکن ہو 30 سال سے کم عمر افراد کو استعمال نہ کروائی جائے۔ گروپ کے مطابق یہ مشورہ تحفظ کے خدشات کی بجائے احتیاط کے طور پر دیا گیا ہے۔

    ویکسینز ایڈوائزری جوائنٹ کمیٹی کے سربراہ وئی شین لیم نے کہا کہ 30 سال سے کم عمر افراد جو پہلے سے کسی بیماری سے متاثر نہ ہوں انہیں کوئی اور ویکسین دی جانی چاہیئے۔

    برطانیہ کے ہیلتھ ریگولیٹر کی سربراہ جون رائنے نے کہا کہ لوگوں کی اکثریت کے لیے ویکسین کے فوائد خطرات کے مقابلے میں زیادہ ہے۔

    یورپ میں لاکھوں افراد کو اس ویکسین کا استعمال کروایا گیا اور چند درجن افراد میں بلڈ کلاٹ (خون گاڑھا ہو کر جمنے سے لوتھڑے بننا) کی رپورٹس کے بعد متعدد ممالک میں اس ویکسین کا استعمال معطل کردیا گیا۔

    دوسری جانب یورپین میڈیسن ایجنسی نے 7 اپریل کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ طبی ماہرین اور ویکسین استعمال کرنے والے افراد کو بلڈ کلاٹس کی ایک نایاب قسم کے امکان کی یاد دہانی کروانا ضروری ہے۔

    بیان میں کہا گیا کہ اب تک زیادہ تر کیسز 60 سال سے کم عمر خواتین میں ویکسی نیشن کے 2 ہفتے کے اندر رپورٹ ہوئے، تاہم اس وقت دستیاب شواہد سے خطرے کا باعث بننے والے عناصر کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔

    ماہرین کے مطابق کووڈ 19 کی سنگین شدت کا سامنا کرنے والے افراد کو بھی بلڈ کلاٹس کا سامنا ہوتا ہے۔

    ای ایم اے کی سیفٹی کمیٹی کی عہدیدار سابین اسٹروس نے بتایا کہ یورپی ممالک میں 3 کروڑ 40 لاکھ خوراکیں دی جا چکی ہیں اور اپریل کے اوائل میں دماغ میں بلڈ کلاٹ کے 169 کیسز رپورٹ ہوئے۔

    انہوں نے بتایا کہ ہم جانتے تھے کہ ہم بہت بڑے پیمانے پر ویکسینز کو متعارف کروا رہے ہیں، تو اس طرح کے واقعات نظر آسکتے ہیں اور ان میں سے کچھ اتفاقیہ ہوں گے۔

    یاد رہے کہ ایسٹرا زینیکا ویکسین کم لاگت ویکسین ہے جس کو محفوظ کرنے کے لیے زیادہ ٹھنڈک کی بھی ضرورت نہیں۔ برطانیہ اور یورپ میں ویکسین کو بہت زیادہ افراد کو استعمال کروایا گیا ہے اور اب اسے ترقی پذیر ممالک کے ویکسی نیشن پروگرام کا حصہ بنایا جارہا ہے۔

  • خون میں لوتھڑے بننے کی شکایات، بچوں پر ویکسین کا ٹرائل روک دیا گیا

    خون میں لوتھڑے بننے کی شکایات، بچوں پر ویکسین کا ٹرائل روک دیا گیا

    لندن: برطانوی آکسفورڈ / ایسٹرا زینیکا کی کرونا ویکسین کا بچوں پر ٹرائل روک دیا گیا ہے، برطانوی ریگولیٹری اتھارٹی نے ویکسین لگائے جانے والے افراد کے خون میں لوتھڑے بننے کی شکایات پر یہ قدم اٹھایا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق آکسفورڈ یونیورسٹی / ایسٹرا زینیکا کی کرونا ویکسین کا بچوں پر ٹرائل روک دیا گیا ہے، ٹرائل برطانوی ریگولیٹری اتھارٹی نے روکا ہے۔

    ایسٹرا زینیکا ویکسین کے بڑی عمر کے افراد میں بلڈ کلاٹس کی شکایات پر یہ اقدام اٹھایا گیا ہے۔

    برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق طبی ماہرین اور سائنسدان انسانی جسم میں خون کے لوتھڑے بننے کی تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہیں۔

    برطانوی ویکسین ریگولیٹری اتھارٹی کو 18 ملین میں سے 30 افراد میں بلڈ کلاٹس بننے کی شکایت موصول ہوئی تھیں۔

    خیال رہے کہ اب تک کرونا وائرس نے بچوں کو متاثر نہیں کیا تھا لیکن اب کرونا وائرس کی نئی اقسام بچوں کو بھی اپنا شکار بنا رہی ہے۔

    ایسٹرا زینیکا نے 6 سے 17 سال کی عمر کے بچوں میں ویکسین سے پیدا ہونے والے مدافعتی ردعمل کی جانچ پڑتال کا فیصلہ کیا تھا۔

    اس سے قبل فائزر نے بھی فروری میں اعلان کیا تھا کہ وہ 5 سال یا اس سے زائد عمر کے بچوں پر ایک کووڈ ویکسین کی آزمائش کرے گی جبکہ امریکی کمپنی موڈرنا نے بھی 6 سے 12 سال تک کے بچوں پر کووڈ 19 ویکسین کا ٹرائل شروع کردیا ہے۔

  • یورپی ممالک کا آکسفورڈ آسٹرا زینیکا ويکسين سے متعلق اہم فیصلہ

    یورپی ممالک کا آکسفورڈ آسٹرا زینیکا ويکسين سے متعلق اہم فیصلہ

    برلن : آکسفورڈ کی کورونا ویکسین آسٹرا زینیکا کی عارضی معطلی کے بعد جرمنی اور فرانس نے دوبارہ ویکسی نیشن کا باقاعدہ آغاز کردیا ہے، اٹلی نے بھی ویکیسن کے استعمال کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق آسٹرا زینیکا کی ویکسین سے ہونے والے سائیڈ افیکٹ کی وجہ ہونے والی عارضی معطلی کے بعد جرمنی اور فرانس ميں ايسٹر زينيکا ويکسين لگانے کا عمل دوبارہ شروع کردیا گیا۔

    گزشتہ روز يورپی ميڈيسن ايجنسی کی جانب سے آسٹرا زینیکا کو محفوظ اور قابل استعمال قرار ديے جانے کے بعد فرانس، جرمنی اور کئی ديگر رياستوں نے ويکسين مہمات دوبارہ شروع کرنے کا کہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق دنیا کے بیشتر ممالک ميں کورونا وائرس متاثرین کی تعداد میں ایک بار پھر تيزی سے اضافہ ہورہا ہے جس کے سد باب کیلئے ڈبلیو ایچ او سمیت دیگر ادارے اپنی کوششوں میں مصروف ہیں۔

    جرمنی اور فرانس ميں کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ايسٹرا زينيکا ويکسين مہم معمولی تعطل کے بعد آج جمعے سے دوبارہ سے شروع کی جا رہی ہے۔ جبکہ اٹلی 24 گھنٹوں کے اندر اندر آسٹرا زینیکا ویکسین دوبارہ استعمال شروع کر دے گا۔

    اٹلی کے وزیر اعظم ماریو ڈراگی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومت کی ترجیح ہے کہ کم سے کم وقت میں لوگوں کو زیادہ سے زیادہ ویکسین دی جائے، اٹلی کی ادویات ایجنسی آئیفا پہلی ایجنسی ہے جس نے ویکسین پر عائد پابندی ختم کی۔

    اس کے علاوہ اسپين، اٹلی، ہالينڈ، پرتگال، لتھوينيا، سلوينيا اور بلغاريہ نے بھی تصديق کر دی ہے کہ عوام کوآسٹرا زینیکا کے ٹيکے لگانے کا عمل جلد بحال کر ديا جائے گا۔

    فرانسيسی وزير اعظم کے دفتر کی جانب سے بھی آج تصديق کی گئی ہے کہ انہيں جمعے کو آسٹرا زینیکاکی ويکسين لگائی جا رہی ہے۔

    مزید پڑھیں : آکسفورڈ کی آسٹرازینیکا ویکسین محفوظ اور مؤثر قرار

    یاد رہے کہ یوروپی میڈیسن ایجنسی (ای ایم اے) نے ہنگامی تحقیقات کے بعد جمعرات کو یہ نتیجہ اخذ کیا کہ آکسفورڈ یونیورسٹی میں تیار کی جانے والی ویکسین آسٹرا زینیکا ایک محفوظ اور مؤثر ویکسین ہے۔

  • آکسفورڈ کی آسٹرازینیکا ویکسین محفوظ اور مؤثر قرار

    آکسفورڈ کی آسٹرازینیکا ویکسین محفوظ اور مؤثر قرار

    نیدر لینڈ : یورپین میڈیسن ایجنسی نے ابتدائی طور پر آسٹرازینکا کی کورونا ویکسین کو محفوظ قرار دے دیا۔ ڈبلیو ایچ او نے بھی ویکسین استعمال جاری رکھنے کی ہدایت جاری کی ہے۔

    یورپین میڈیسن ریگولیٹری ایجنسی نے تازہ جائزہ رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ آسٹرا زینیکا مکمل محفوظ ویکسین ہے اس کے استعمال سے خون کا لوتھڑا نہیں بنتا۔

    یورپین میڈیسن ایجنسی کا ابتدائی طور پرآسٹرازینکا کی کورونا ویکسین کو محفوظ قرار دیتے ہوئے کہنا ہے کہ کسی قسم کے شواہد نہیں کہ جسم میں ویکسین سے خون کی گلٹیاں بنیں ، خدشات سے زیادہ ویکسین کے فوائد ہیں۔

    یورپین میڈیسن ایجنسی نے مزید کہا کہ تحقیقات جاری ہیں،جمعرات کو اجلاس کے بعد فوری عوام کو بتایا جائے گا، جمعہ کو ہی ماہرین کسی نتیجے پر پہنچ سکیں گے۔

    اس کے علاوہ عالمی ادارہ صحت نے بھی دنیا سے ویکسی نیشن جاری رکھنے کی اپیل کی ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ آکسفورڈ کی بنائی گئی کورونا ویکسین آسٹرازینکا کے استعمال کو نہ روکا جائے۔

    ڈبلیو ایچ او کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ ویکسین کے استعمال سے خون میں گلٹیاں بننے کا کوئی ثبوت نہیں ہے لہٰذا ویکسین کا استعمال جاری رکھنا چاہئے۔

    واضح رہے کہ تیرہ یورپی ممالک نے غیر محفوظ قرار دے کر ویکسین کا استعمال روک دیا تھا، ناروے میں آسٹرا زینیکا کےاستعمال پر خون کی پھٹکیاں بننے کے واقعات کے بعد آئرلینڈ نے ویکسین کا استعمال روک دیا تھا، اس کے علاوہ ڈنمارک، آئس لینڈ اور اٹلی، بلغاریہ ، تھائی لینڈ بھی ویکسین کا استعمال عارضی طور پر روک چکے ہیں۔

    دوسری جانب برطانیہ ویکیسن کو محفوظ اور مؤثر قرار دے چکا ہے، آسٹرازینیکا کے ایک ترجمان نے کہا کہ کلینیکل ٹرائلز اور محفوظ ہونے کے ڈیٹا میں اس طرح کے اثر کا کوئی عندیہ سامنے نہیں آیا تھا۔

    آسٹرازینیکا ویکسین استعمال کرنے والے آسٹریلیا اور کینیڈا سمیت کئی ممالک نے کسی بھی قسم کے ری ایکشن کی تردید کرتے ہوئے ویکسین کے نتائج کو بہترین قرار دیا ہے۔

  • مزید ممالک نے آکسفورڈ ویکسین کا استعمال روک دیا

    مزید ممالک نے آکسفورڈ ویکسین کا استعمال روک دیا

    ناروے میں ایسٹرا زینیکا کی ویکسین استعمال کرنے والے افراد میں خون کے لوتھڑے بننے کی رپورٹس کے بعد مزید 5 یورپی ممالک جرمنی، فرانس، اٹلی، آئرلینڈ اور نیدر لینڈز نے بھی ویکسین کا استعمال عارضی طور پر روک دیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق جرمن وزارت صحت کی جانب سے کہا گیا کہ ابھی ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا جس سے ثابت ہوتا ہو کہ ویکسین کے استعمال اور بلڈ کلاٹس کی رپورٹس میں براہ راست تعلق موجود ہے۔

    وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ہم ویکسین کے حوالے سے کسی قسم کے شبہات کا موقع نہیں دیں گے، ہم یہ یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ سب کچھ درست ہے، تو ویکسی نیشن کو کچھ وقت کے لیے روک دینا بہتر ہے۔

    دوسری جانب فرانس کے صدر اور اٹلی کی میڈیسن اتھارٹی نے بھی ویکسین کا استعمال عارضی طور پر روکنے کا اعلان کیا ہے، اس سے قبل آسٹریا، ڈنمارک، ناروے اور آئس لینڈ کی جانب سے اس ویکسین کا استعمال عارضی طور پر روک دیا گیا تھا۔

    ایسٹرا زینیکا ویکسین استعمال کرنے والے افراد میں بلڈ کلاٹس کی اولین رپورٹس آسٹریا میں سامنے آئی تھیں، جس سے تشویش کی لہر پیدا ہوئی اور کچھ یورپی ممالک نے اس کا استعمال تحقیقات کے اختتام تک روک دیا۔

    شمالی اٹلی میں بھی ویکسین کا استعمال احتیاطی تدابیر کے طور پر 14 مارچ کو روک دیا گیا تھا اور وہاں اس کی خوراک لینے والے ایک ٹیچر کی موت کی وجہ کی تحقیقات کروانے کا اعلان کیا گیا۔

    آئرلینڈ نے 13 مارچ کو ناروے میں ایک موت اور 3 افراد کے اسپتال پہنچنے کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے ویکسی نیشن روکنے کا اعلان کیا۔

    ناروے کی میڈیسنز ایجنسی نے اپنے بیان میں کہا کہ 50 سال سے کم عمر 4 افراد کو یہ ویکسین استعمال کروائی گئی اور ان میں بلڈ پلیٹ لیٹس کی تعداد کم ہوگئی۔

    آئرلینڈ کی ایڈوائزری کمیٹی کی سربراہ پروفیسر کترینہ بٹلر نے کہا کہ اس طرح کے دیگر کیسز یورپ کے دیگر حصوں میں بھی رپورٹ ہوئے اور یہ جاننا ضروری ہے کہ ان کا ویکسین سے کوئی تعلق ہے یا نہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ابھی یہ معلوم نہیں کہ بلڈ کلاٹس کے مزید واقعات سامنے آسکتے ہیں یا نہیں، مگر بظاہر یہ کم عمر افراد میں ہورہا ہے، جن میں ایسا ہونے کی توقع نہیں ہوتی اور اسی کا جواب جاننے کے لیے ویکسی نیشن کو روکا گیا۔

  • یورپ میں آسٹرا زینیکا ویکسین سے خون جمنے کے کیسز، عالمی ادارہ صحت کا بڑا بیان

    یورپ میں آسٹرا زینیکا ویکسین سے خون جمنے کے کیسز، عالمی ادارہ صحت کا بڑا بیان

    جنیوا: ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے کہا ہے کہ آسٹرا زینیکا کی کرونا ویکسین کا استعمال روکنے کی کوئی وجہ نہیں ہے، اس ویکسین اور خون جمنے کے درمیان کوئی تعلق نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ ادارے کی ویکسین ایڈوئزاری کمیٹی ویکسین کے حوالے سے موصول ہونے والے حفاظتی اعداد و شمار کی جانچ کر رہی ہے، اب تک دنیا بھر میں 260 ملین سے زیادہ کرونا ویکسین کی خوراکیں دی گئی ہیں اور اس سے کوئی موت واقع نہیں ہوئی۔

    دوسری جانب آسٹرا زینیکا کمپنی کا کہنا ہے کہ ابھی تک اس ویکسین سے خون جمنے کے خطرے سے متعلق کوئی ثبوت نہیں ملا ہے، اور یہ ویکسین محفوظ ہے۔

    برطانوی دوا ساز کمپنی کے ترجمان نے کہا کہ 10 ملین سے زیادہ حفاظتی ڈیٹا کے تجزیے میں کسی بھی عمر، جنس اور کسی مخصوص ملک میں خون کے جمنے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔

    ویکسین لگنے کے بعد موت، آسٹریا نے کرونا ویکسینیشن روک دی

    واضح رہے کہ ڈنمارک، ناروے اور آئس لینڈ میں خون جمنے کی شکایات سامنے آنے کے بعد احتیاط کے طور پر آسٹرا زینیکا کی ویکسین کا استعمال روک دیا گیا ہے، اٹلی اور آسٹریا نے بھی آسٹرا زینیکا کی مخصوص بیچز کی خوراکوں پر پابندی عائد کی ہے، تھائی لینڈ اور بلغاریہ نے کہا ہے کہ وہ ویکسین کے لگانے کے عمل کو معطل کر دیں گے۔

    ڈبلیو ایچ او کی ترجمان مارگریٹ ہیرس نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ آسٹرا زینیکا کی ویکسین بہترین ہے، اور ہمیں اس کا استعمال جاری رکھنا چاہیے، تاہم حفاظت سے متعلق خدشات کی تحقیقات ہونی چاہیئں۔

    یورپیئن میڈیسن ایجنسی نے جمعرات کو کہا کہ ویکسین لگائے گئے 5 ملین افراد میں سے خون جمنے کے صرف 30 واقعات سامنے آئے ہیں، اس لیے یورپی ممالک یہ ویکسین اب بھی استعمال کر سکتے ہیں۔

    خیال رہے کہ آسٹرا زینیکا کی ویکسین ان 2 ویکسینز میں سے ایک ہے، جن کی منظوری عالمی ادارہ صحت نے دی ہے۔

  • ویکسین لگنے کے بعد موت، آسٹریا نے کرونا ویکسینیشن روک دی

    ویکسین لگنے کے بعد موت، آسٹریا نے کرونا ویکسینیشن روک دی

    زیورخ: آسٹریا نے آسٹرا زینیکا کی کرونا ویکسین بَیچ سے ایک شخص کی موت کے بعد ویکسی نیشن کا عمل معطل کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آسٹریائی حکام نے احتیاطی طور پر آسٹرا زینیکا کی کو وِڈ 19 ویکسین کی ایک کھیپ سے ویکسی نیشن کا عمل روک دیا ہے، اور ویکسین لگنے کے بعد ایک خاتون کی موت اور دوسری خاتون کی بیماری کے کیسز کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہے۔

    اتوار کو ایک ہیلتھ ادارے نے میڈیا کو بتایا کہ صحت کے وفاقی ادارے کو ایک ہی علاقے کے کلینک سے دو رپورٹس موصول ہوئی ہیں، دونوں واقعات آسٹرا زینیکا ویکسین کی ایک ہی کھیپ سے جڑے تھے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ویکسین لگنے کے بعد 49 سالہ ایک خاتون کی خون کی ایسی شدید بیماری کی وجہ سے موت ہو گئی جس کا تعلق خون جمنے کی سرگرمیوں سے ہے۔

    کرونا ویکسین لگنے کے بعد ایک اور 35 سالہ خاتون کو پھیپھڑے کے اندر خون کی نالی میں خون جمنے کی شدید بیماری کا سامنا کرنا پڑا، جسے طبی امداد دی گئی اور اب وہ رو بہ صحت ہے۔

    صحت کے وفاقی ادارے کا کہنا ہے کہ فی الوقت ان واقعات کے ساتھ ویکسی نیشن کے کسی علتی تعلق کا ثبوت موجود نہیں۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ دونوں خواتین نرسز ہیں، اور وہ اسی کلینک میں کام کرتی تھیں، وفاقی ادارے کا کہنا ہے کہ بلڈ کلاٹنگ (خون جمنا) کرونا ویکسین کے معلوم سائیڈ ایفکٹس (مضر اثرات) میں شامل نہیں ہیں۔

    ماہرین اس معاملے کی باریک بینی کے ساتھ تحقیقات کر رہے ہیں تاکہ کسی بھی ممکنہ تعلق کے بارے میں واضح فیصلہ کیا جا سکے۔ جب کہ حکام نے فیصلہ کیا ہے کہ احتیاط کے پیش نظر کرونا ویکسین کی مذکورہ کھیپ سے اب مزید ویکیسنز جاری نہیں کی جائیں گی۔

    دوسری طرف آسٹرا زینیکا کے ترجمان نے بیان دیا ہے کہ اس ویکسین کے ساتھ جڑے ابھی تک کوئی تصدیق شدہ مضر اثرات والے واقعات سامنے نہیں آئے، اور ہر کھیپ سخت کوالٹی کنٹرول کے تحت جاری کی جاتی ہے۔

    ترجمان نے کہا کہ اب تک دنیا بھر میں اس کے استعمال سے یہ سامنے آیا ہے کہ یہ ویکسین محفوظ اور مؤثر ہے، اور پچاس ممالک اس کے استعمال کی منظوری دے چکے ہیں، ویکسین کے سلسلے میں آسٹریائی حکام کے ساتھ بھی رابطہ رکھا جا رہا ہے اور کمپنی کی جانب سے تحقیقات میں مکمل تعاون کیا جائے گا۔

  • کرونا ویکسین: دبئی کے شہریوں کے لیے ایک اور ویکسین منگوا لی گئی

    کرونا ویکسین: دبئی کے شہریوں کے لیے ایک اور ویکسین منگوا لی گئی

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں فائزر اور چینی ویکسین کے بعد اب آکسفورڈ ۔ ایسٹرا زینیکا کی ویکسین بھی لگائی جائے گی، ایسٹرا زینیکا ویکسین کی پہلی کھیپ دبئی پہنچ چکی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں اب آکسفورڈ کی ایسٹرا زینیکا ویکسین بھی لگائی جائے گی۔

    سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ بھارت سے ایسٹرا زینیکا ویکسین کی پہلی کھیپ دبئی پہنچ چکی ہے۔

    اس سے قبل دبئی کے شہریوں کو فائزر بائیو این ٹیک اور چین کے قومی فارما سیوٹیکل گروپ کی سائنو فارم ویکسین مفت لگائی جارہی تھی۔

    اس طرح ایسٹرا زینیکا تیسری ویکسین ہے جو دبئی کے شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں کو لگائی جائے گی۔

  • کورونا ویکسین : برطانوی کمپنی کا جاپان سے متعلق اہم اعلان

    کورونا ویکسین : برطانوی کمپنی کا جاپان سے متعلق اہم اعلان

    لندن : برطانوی دوا ساز کمپنی آسٹرازینیکا نے اعلان کیا ہے کہ وہ مستقبل قریب میں جاپان میں کورونا ویکسین کی تیاری کے کام کا آغاز کرے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ کی بڑی ادویہ ساز کمپنی آسٹرازینیکا اپنی کورونا وائرس ویکسین جلد ہی جاپان میں تیار کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔

    مذکورہ کمپنی نے گزشتہ دنوں ویکسین کی12 کروڑ خوراکیں فراہم کرنے کیلئے جاپانی حکومت کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ توقع ہے کہ مارچ تک تین کروڑ خوراکیں جاپان درآمد کرلی جائیں گی۔

    آسٹرازینیکا نے کہا ہے کہ فراہمی کی رفتار تیز کرنے کی غرض سے وہ مستقبل قریب میں مغربی جاپان کے ہیوگو پریفیکچر میں قائم دوا ساز کمپنی سمیت کئی اداروں کو کام تفویض کرکے جاپان میں ویکسین کی پیداوار شروع کرے گی۔

    اگر وزارت صحت نے اس ویکسین کی اجازت دے دی تو توقع ہے کہ آسٹرازینیکا ویکسین کی جاپان ساختہ 9 کروڑ تک خوراکیں ملک میں ویکسین لگانے کے منصوبے کیلئے فراہم کر دی جائیں گی۔

    اس ویکسین کی طبی آزمائش جاری ہے چونکہ یورپ اور دیگر ملکوں میں ویکسین کی فراہمی میں تاخیر ہوئی ہے لہٰذا آسٹرازینیکا جاپان میں مستحکم فراہمی کی خواہاں ہے۔