Tag: Astronaut

  • سعودی عرب کی پہلی خاتون خلا باز کون ہیں؟

    سعودی عرب کی پہلی خاتون خلا باز کون ہیں؟

    ریاض: سعودی عرب کے 2 خلا باز خلائی مشن پر جانے کی تیاریوں میں مصروف ہیں، پہلی سعودی خاتون خلا باز ریانہ ہرناوی اپنے نئے سفر کے لیے بے حد پرجوش ہیں۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی عرب کے خلائی ادارے نے سعودی خلا نورد علی القرنی اور ریانہ برناوی کے خلائی پروگرام کے حوالے سے مزید تفصیلات جاری کی ہیں۔

    اکسیوم سپیس کمپنی کا کہنا ہے کہ خلائی سفر کا آغاز مئی 2023 میں ہوگا۔

    خلا نورد علی القرنی کا کہنا ہے کہ وہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن جانے والے پہلے سعودی خلا نورد ہیں، قیادت کی سرپرستی کے بغیر یہ ممکن نہ ہوتا۔

    خلا نورد ریانہ برناوی کا کہنا ہے کہ خلائی مشن کی تاریخ کے اعلان نے مجھے پرجوش کر دیا ہے، فخر ہے کہ میں اس کا حصہ ہوں۔ اس دوران سعودی عرب کے خلائی پروگرام کے اہداف حاصل کرنے کی کوشش کریں گے جس سے مختلف شعبوں میں مستقبل میں نئی دریافتوں میں مدد ملے گی۔

    اس سے قبل سعودی خلائی ادارے نے بتایا تھا کہ علی اور ریانہ نے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے مشن کے دوران سائنسی تجربات سے متعلق ایک ٹریننگ پروگرام مکمل کر لیا ہے۔

    یاد رہے کہ دونوں خلا بازوں نے معمولی کشش، انسانی ریسرچ، خلیوں کی سائنس اور معمولی کشش میں مصنوعی بارش کے عمل سمیت ریسرچ کے حوالے سے مختلف تجربات کیے۔

    سعودی وزیر اطلاعات عبداللہ السواحہ نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ولی عہد کی مدد کے باعث، جو خلائی سپریم کونسل کے سربراہ بھی ہیں پہلی سعودی خلا نورد خاتون ریانہ برناوی اور خلا نورد علی القرنی بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے تاریخی مشن پر روانہ ہوں گے تاکہ ریسرچ اور ایجادات کے ذریعے بنی نوع انسان کو نئی دنیاؤں سے آشنا کر سکیں۔

  • سعودی عرب کی پہلی خاتون خلا باز کون ہوں گی؟

    سعودی عرب کی پہلی خاتون خلا باز کون ہوں گی؟

    ریاض: سعودی عرب رواں برس مملکت کی پہلی خاتون خلا باز کو خلا میں بھیجے گا جس سے نئی تاریخ رقم ہوگی، خلا نوردوں کی تریبت فی الحال جاری ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی اسپیس کمیشن نے کہا ہے کہ وہ سال رواں 2023 کی دوسری سہ ماہی کے دوران پہلی سعودی خلا نورد خاتون اور ایک مرد کو بین الاقوامی خلائی سٹیشن (آئی ایس ایس) بھیجے گا۔

    خاتون خلا نورد ریانہ برناوی اور علی القرنی اے ایکس 2 خلائی مشن میں شامل ہوں گے جس کا مقصد انسانیت کی خدمت اور عالمی سطح پر خلائی شعبے اور ماہرین کی طرف سے مواقع سے استفادہ اور سائنس ریسرچ کے فروغ میں اپنا کردار ادا کرنا اور سعودی صلاحیتوں کو بااختیار بنانا ہے۔

    سعودی ہویمن اسپیس فلائٹ پروگرام میں مزید 2 خلا بازوں سعودی خاتون مریم فردوس اور علی الغامدی کو مشن کے حوالے سے تربیت دینا بھی شامل ہے۔

    سعودی اسپس کمیشن کے چیئرمین انجینیئر عبداللہ السواحہ نے کہا کہ اعلیٰ قیادت خلا نوردوں کے پروگرام کی سرپرستی کررہی ہے، اسی لیے خلائی سائنس کی سطح پر اچھوتے سائنسی کاموں کی طرف پیش قدمی ممکن ہوسکی ہے۔

    انجینیئر عبداللہ السواحہ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب خلا نوردوں کے پروگرام سے امیدیں وابستہ کیے ہوئے ہے، اس کی بدولت خلا اور اس کی دریافت کے حوالے سے بین الاقوامی مسابقت میں سعودی عرب کی حیثیت مضبوط ہوگی۔

    سعودی اسپیس اتھارٹی کے ایگزیکٹو چیئرمین ڈاکٹر محمد التمیمی کا کہنا تھا کہ انسانوں کے خلائی سفر متعدد شعبوں میں اقوام و ممالک کا معیار اور برتری بن گئے ہیں، نیا خلائی سفر اس لحاظ سے تاریخی ہوگا کہ سعودی عرب ان چند ممالک کی فہرست میں شامل ہوجائے گا جس کے دو خلا نورد بیک وقت بین الاقومی خلائی اسٹیشن میں موجود ہوں گے۔

    خلا نوردوں کا پروگرام سعودی وزارت دفاع، وزارت سپورٹس، محکمہ شہری ہوا بازی، کنگ فیصل اسپیشلسٹ اینڈ ریسرچ سینٹر اور ایکسیوم اسپیس مل کر کر رہی ہیں۔

  • خلابازوں سے متعلق تحقیق میں سنسنی خیز انکشاف

    خلابازوں سے متعلق تحقیق میں سنسنی خیز انکشاف

    ماہرین نے حالیہ تحقیق میں یہ انکشاف کیا ہے کہ خلا میں انسانی جسم میں فی سیکنڈ 30 لاکھ  سرخ خلیوں کی تباہی سے وہ خون کی شدید کمی (اینیمیا ) کا شکار ہوجاتا ہے

    یہ انکشاف کینیڈا کی اوٹاوا یونیورسٹی میں ہونے والی حالیہ تحقیق میں کیا گیا ہے۔

    تحقیق کے مطابق زمین کے مدار میں رہنے والے خلا بازوں کے جسم میں خون کے سرخ خلیات کے تباہ ہونے کی شرح 54 فیصد تک پہنچ جاتی ہے۔

    تحقیق کی سربراہی کرنے والے ڈاکٹر گے ڈروڈل کا کہنا ہے کہ دنیا بھر کے خلائی ادارے خلابازوں کو درپیش مسائل پر قابو پانے کے لیے کام کررہے ہیں اور اب نئی تحقیق کے بعد خلانوردوں کو لاحق خون کی شدید کمی کو بھی ان چیلنجز کی فہرست میں شامل کرلیا گیا ہے۔

    کینیڈا کے خلائی مرکز میں 14 خلانوردوں پر ہونے والی اس ریسرچ کے مطابق زمین پر ہمارا جسم فی سیکنڈ 20 لاکھ خون کے خلیات کو بناتا اور تباہ کرتا ہے لیکن خلا میں 6 ماہ تک رہنے والے خلانوردوں کے جسم میں یہ عمل 30 لاکھ فی سیکنڈ تک پہنچ جاتا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق خلابازوں میں سرخ خلیات کی اس تباہی کو ہیمولائسز کہا جاتا ہے جو کہ اینیمیا کی ہی ایک قسم ہے اور یہ عمل خلا میں مکمل کشش ثقل اور وزن نہ ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے۔

    ڈٓاکٹر ٹروڈل کا مزید کہنا ہے کہ اینیمیا خلا میں جانے والوں کو لاحق بنیادی اثر ہے کیونکہ جتنا عرصہ خلا میں گزارا جاتا ہے اتنے ہی سرخ خلیات تباہ ہوتے ہیں تاہم جس طرح زمین پر ہمارا جسم اتنے ہی خلیات دوبارہ بنادیتا ہے یہی عمل خلا میں خلانوردوں کے ساتھ ہوتا ہے۔

  • خلا باز کے لباس سے ننھا سا آئینہ خلا میں گر پڑا

    خلا باز کے لباس سے ننھا سا آئینہ خلا میں گر پڑا

    امریکی خلائی ادارے ناسا کا کہنا ہے کہ ایک خلا باز نے خلا میں کام کے دوران غلطی سے ایک چھوٹا سا آئینہ گرا دیا جو خلا کی وسعتوں میں گم ہوچکا ہے۔

    ناسا کا کہنا ہے کہ خلا باز کمانڈر کرس بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے خلائی چہل قدمی (اسپیس واک) کے لیے باہر جارہے تھے، انہیں اسٹیشن کی بیٹریز پر کام کرنا تھا جب ان کے لباس سے آئینہ گر پڑا۔

    ناسا کے مطابق یہ آئینہ خلا بازوں کے لباس میں نصب ہوتا ہے اور کمانڈر کرس جب خلائی اسٹیشن سے باہر نکلے تو کسی طرح یہ ان کے لباس سے علیحدہ ہوگیا۔

    مذکورہ آئینہ ایک فٹ فی سیکنڈ کے حساب سے خلا میں تیرتا ہوا کمانڈر کی پہنچ سے دور ہوگیا، اب یہ آئینہ خلا میں زمین کے مدار میں بڑی تعداد میں تیرتے خلائی ملبے کا حصہ ہے تاہم اس سے خلائی مشن، خلائی اسٹیشن یا خلا بازوں کو کوئی خطرہ نہیں۔

    ہالی ووڈ فلم گریویٹی کا منظر، جس میں خلا باز (جارج کلونی) مذکورہ آئینے میں اپنے پیچھے موجود خلا باز کو دیکھتا ہے

    ناسا کا کہنا ہے کہ یہ آئینہ خلا بازوں کے خلائی لباس میں ہر آستین پر نصب ہوتا ہے تاکہ کام کے دوران خلا باز اس کی مدد سے آس پاس بھی نظر رکھ سکیں۔ یہ آئینہ 3 بائی 5 انچ کا ہوتا ہے اور اس کا وزن منسلک کیے جانے والے بینڈ سمیت بمشکل ایک پاؤنڈ کا دسواں حصہ ہوتا ہے۔

    ناسا کے مطابق خلا باز کمانڈر کرس اپنے ایک اور ساتھی باب بینکن کے ساتھ خلائی اسٹیشن کی پرانی نکل ہائیڈروجن بیٹریوں کو تبدیل کرنے کا کام کر رہے ہیں۔

    بین الاقوامی خلائی اسٹیشن میں نئی لیتھیئم آئن بیٹریز نصب کی جارہی ہیں جو اب اس وقت تک کے لیے کافی ہوں گی جب تک خلائی اسٹیشن فعال رہے گا۔ سنہ 2017 سے شروع کیے جانے والے اس مشن میں اب تک 18 بیٹریز اسٹیشن میں نصب کی جاچکی ہیں جبکہ خلا باز کرس اور باب مزید 6 بیٹریز نصب کریں گے۔

    یہ کام رواں برس جولائی تک مکمل ہوجائے گا جس کے بعد کمانڈر کرس اگست میں زمین پر واپس لوٹ آئیں گے۔

  • خلا بازی کا ایک اور ریکارڈ ٹوٹنے کے قریب

    خلا بازی کا ایک اور ریکارڈ ٹوٹنے کے قریب

    امریکی خلائی ادارے ناسا کی خلا باز کرسٹینا کوچ کا زمین کے مدار سے باہر بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) پر مشن 11 ماہ کی طوالت اختیار کرنے والا ہے جس کے بعد وہ خلا میں سب سے زیادہ وقت گزارنے والی خاتون پیگی وٹسن کا ریکارڈ توڑ دیں گی۔

    کرسٹینا کوچ رواں برس 14 مارچ کو اپنے 2 ساتھی خلا بازوں کے ساتھ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) پر پہنچی تھیں، ان کا مشن ابتدائی طور پر 6 ماہ کا تھا تاہم اب اس میں توسیع کردی گئی ہے۔

    کرسٹینا کے ساتھ موجود بقیہ دونوں خلا باز 3 اکتوبر کو زمین پر واپس لوٹ آئیں گے تاہم کرسٹینا فروری 2020 تک اسٹیشن پر ہی رکیں گی جس کے بعد وہ پیگی وٹسن کا ریکارڈ توڑ دیں گی۔

    پیگی وٹسن نے خلا میں لگ بھگ 10 ماہ یعنی 288 دن گزار کر خلا میں طویل ترین وقت گزارنے والی خاتون خلا باز کا اعزاز حاصل کرلیا تھا۔ اب کرسٹینا 11 ماہ خلا میں گزارنے والی ہیں۔

    ابتدائی طور پر کرسٹینا کے مشن میں خلائی چہل قدمی بھی شامل تھی جو بذات خود ایک ریکارڈ بننے جارہا تھا۔ کرسٹینا اور ان کے ساتھ ایک اور خاتون خلا باز اینی مک کلین کو اسپیس واک کرنی تھی، اور زمین سے ان کی معاونت بھی ایک خاتون خلا باز کرسٹین فیکول کو کرنی تھی جس کے بعد یہ مکمل طور پر خواتین پر مشتمل پہلی ٹیم ہوتی جو خلائی چہل قدمی انجام دیتی۔

    تاہم ناسا کو اس وقت شدید شرمندگی اور تنقید کا سامنا کرنا پڑا جب وہ عین موقع پر خواتین خلا بازوں کو ان کے مناسب سائز کے خلائی لباس فراہم کرنے میں ناکام رہا۔ مجبوراً ناسا کو خلائی چہل قدمی منسوخ کرنی پڑی۔

    کرسٹینا کا کہنا ہے کہ انہوں نے سنا تھا کہ ان کا مشن متوقع طور پر طوالت اختیار کرسکتا ہے اور اب جبکہ ان کے مشن کا ایک حصہ منسوخ ہوگیا، لیکن بہرحال وہ خلائی تاریخ میں ایک اور ریکارڈ بنانے جارہی ہیں تو ان کا دیرینہ خواب پورا ہونے جارہا ہے۔

    ناسا کا کہنا ہے کہ کرسٹینا کا خلا میں طویل وقت گزارنے کا مقصد اس بات کا جائزہ لینا ہے کہ خلا میں انسان پر کتنے عرصے میں کس طرح کے اثرات مرتب ہوں گے۔ یہ مشن چاند اور مریخ کی جانب متوقع مشنز بھیجنے میں بھی سہولت فراہم کرے گا۔

    خیال رہے کہ جون سے ستمبر کے دوران کئی خلا باز اپنے مشنز مکمل کر کے اسٹیشن سے واپس زمین پر آئیں گے اور زمین سے کئی نئے خلا باز مختلف مشنز کے ساتھ اسٹیشن پر پہنچیں گے۔

    زمین سے جانے والوں میں متحدہ عرب امارات کے پہلے خلا باز ھزا علی خلفان المنصوری بھی شامل ہوں گے، المنصوری 8 روز خلا میں گزاریں گے۔

  • 4 سالہ بیٹے کو چھوڑ کر جانے والی خلا نورد ماں

    4 سالہ بیٹے کو چھوڑ کر جانے والی خلا نورد ماں

    واشنگٹن: ناسا کی ایک خلا نورد ماں کی اپنے بیٹے کے ساتھ کھینچی جانے والی خوبصورت تصاویر کو دنیا بھر میں بے حد سراہا جارہا ہے۔

    این مک کلین نامی یہ خلا نورد جو ایک ایرو اسپیس انجینیئر بھی ہیں، ایک خلائی مشن کے ساتھ عالمی خلائی اسٹیشن پر جارہی ہیں۔

    روایت کے مطابق مشن شروع ہونے سے قبل خلائی لباس میں فوٹو سیشن کے لیے انہوں نے اپنے بیٹے کو بھی ساتھ رکھا۔ ماں اور بیٹے کی ان خوبصورت تصاویر کو بے حد پسند کیا جارہا ہے۔

    خلا نورد کا 4 سالہ بیٹا اپنے ساتھ گود میں اپنے کھلونے کو لیے بیٹھا ہے۔

    این کا کہنا ہے کہ مشن پر جاتے ہوئے اپنے 4 سالہ بیٹے کو چھوڑ کر جانا ان کے لیے ایک تکلیف دہ مرحلہ ہے، وہ بھی ایک ایسے سفر پر جانا جہاں سے ہوسکتا ہے ان کی واپسی نہ ہو، لیکن یہ ان کے بیٹے کی تربیت میں بھی معاون ثابت ہوگا اور وہ زندگی کی معنویت کو سمجھے گا۔

    وہ کہتی ہیں، ’میرے پاس دو راستے تھے، ایک یہ کہ میں بہت آرام دہ اور نارمل زندگی گزاروں، اور دوسرا یہ کہ ایک غیر معمولی زندگی گزاروں جو نہ صرف مجھ پر زندگی کے نئے دریچے وا کرے گی بلکہ دوسروں کے لیے بھی رہنما ثابت ہوگی۔ میں نے دوسرے راستے کا انتخاب کیا‘۔

    این کا کہنا ہے کہ ان کا بیٹا ان کے بغیر بہت تنہائی محسوس کرتا ہے، لیکن جب وہ بڑا ہوگا تو اسے اندازہ ہوگا کہ ضروری نہیں ہر شخص کو ایک جیسی زندگی ملے۔ ’بڑے مقصد کے لیے چھوٹی چھوٹی چیزوں کی قربانی دینی پڑتی ہے‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سب سے زیادہ خلائی سفرکرنے والے جان ینگ چل بسے

    سب سے زیادہ خلائی سفرکرنے والے جان ینگ چل بسے

    واشنگٹن : خلاء میں سب سے زیادہ سفر کرنے کا ا عزاز حاصل کرنے والے امریکی خلاء نورد جان ینگ87عمر میں چل بسے ، وہ چاند کی سطح پر چلنے والے نویں خلاء نورد تھے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی خلائی ایجنسی ناسا نے اعلان کیا ہے کہ 6 مرتبہ خلاء کا سفر کرنے والے دنیا کے پہلے انسان جان ینگ 87 برس کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں۔

    جان ینگ پھیپھڑوں کے امراض میں مبتلاتھے، ناسا کے مطابق 42 سال پر محیط کیریئر میں جان ینگ وہ وہ واحد خلاء نورد تھے جو جیمینی اور اپولو پروگرام کے علاوہ اسپیس شٹل پروگرام کا حصّہ بن کر خلاء میں گئے۔

    مجموعی طور پر وہ خلاء میں سب سے زیادہ عرصہ گزارنے کا ریکارڈ رکھتے تھے۔

    ناسا کے قائم مقام ایڈمنسٹریٹر رابرٹ لائٹ فٹ کا کہنا ہے کہ جان ینگ امریکی خلائی ایجنسی کے سب سے زیادہ تجربہ کار خلانورد تھے۔

    جان ینگ خلاء میں سب سے پہلے جانے والے اس گروپ میں شامل تھے جن کی بہادری اور عزم وہمت نے ہمارے ملک کیلئے پہلی بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔

    مرحوم بنیادی طور پر ایک ایوی ایشن انجینئر تھے جنہوں نے بعد ازاں ناسا کے لئے اپنی خدمات انجام دیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

  • ‘زمین ایک نگینہ ہے’

    ‘زمین ایک نگینہ ہے’

    زمین پر رہتے ہوئے شاید ہمیں اس کی قدر و قیمت کا اندازہ نہ ہوتا ہو، مگر اس کی صحیح اہمیت وہ خلا باز جانتا ہے جو طویل عرصے تک زمین سے دور خلا میں رہے اور زمین کو دیکھ کر ٹھنڈی آہیں بھرے۔

    تھامس پسکٹ نامی فرانسیسی سائنسدان گزشتہ 6 ماہ سے خلا میں موجود ہے اور اس دوران خلا سے لاتعداد زاویوں سے زمین کو دیکھ چکا ہے۔ اپنے گھر اور اپنی زمین سے دور رہنے کے بعد تھامس کا کہنا ہے، ’زمین حقیقی معنوں میں ایک نگینہ ہے‘۔

    وہ کہتا ہے کہ جب وہ زمین سے دور ہوا، اور اس نے ایک عظیم فاصلے سے زمین کو دیکھا، تب اس پر ادراک ہوا کہ زمین کتنی خوبصورت اور حسین ہے۔ ’یہ خلا سے کسی نگینے کی طرح نظر آتی ہے‘۔

    تھامس اس وقت ایک روسی خلاباز اولیگ نووٹسکی اور امریکی خلاباز پیگی وائٹ سن کے ساتھ 6 ماہ طویل ایک مشن پر عالمی خلائی اسٹیشن پر موجود ہے۔

    یاد رہے کہ پیگی وائٹ سن کو خلا میں سب سے زیادہ وقت گزارنے والی خلا باز ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔

    اس مشن کے دوران ان خلا بازوں نے نہ صرف کئی نئی تحقیقات کیں، اور اہم ڈیٹا ناسا کو روانہ کیا، بلکہ اس دوران انہوں نے زمین کی مختلف زاویوں سے بے شمار تصاویر بھی کھینچیں جو نہایت خوبصورت دکھائی دیتی ہیں۔

    تھامس اور ان کا یہ مشن رواں ہفتے جمعہ کے دن اختتام کو پہنچ جائے گا جس کے بعد وہ زمین پر واپس آجائیں گے۔

    چھ ماہ تک خلا میں رہنے کے بعد اب وہ یہاں سے جاتے ہوئے کچھ اداس تو ہیں، تاہم انہیں اپنے گھر واپسی اور اپنے پیاروں سے ملنے کی خوشی بھی ہے۔

    خلا سے دیے گئے ایک انٹرویو میں تھامس کا کہنا تھا، ’میں پھر سے اپنے پیاروں سے ملنا چاہتا ہوں، ساحل پر جانا چاہتا ہوں، پہاڑوں کے درمیان چہل قدمی کرنا چاہتا ہوں اور ٹھنڈی ہوا کو اپنے چہرے پر محسوس کرنا چاہتا ہوں‘۔

    تھامس کا کہنا ہے، ’میرا سوٹ کیس تیار ہے۔ میں زمین پر واپس جاتے ہوئے اداس بھی ہوں اور پرجوش بھی‘۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • امریکی خاتون کو زیادہ عرصے تک خلا میں رہنے کا اعزاز حاصل ،  صدر ٹرمپ کی مبارکباد

    امریکی خاتون کو زیادہ عرصے تک خلا میں رہنے کا اعزاز حاصل ، صدر ٹرمپ کی مبارکباد

    واشنگٹن : ستاون سالہ امریکی خاتون خلا باز پیگی وائٹ سن نے امریکا کے شہری کی حیثیت سے زیادہ عرصے تک خلا میں رہنے کا اعزاز حاصل کرلیا،اس موقع پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیگی وائٹ سن کو مبارکباد دی۔

     

    خلا میں پانچ سو چونتیس سے زیادہ دن گزارنے والی امریکی خلاباز خاتون نے اسپیس اسٹیشم میں رہنے کا ریکارڈ بنا ڈالا، ناسا کے مطابق پیگی وائٹ نے 24 اپریل کو ایک بج کر 27 منٹ پر  ریکارڈ بنایا اور اس وقت وہ خلا میں سب سے زیادہ عرصے تک رہنے والی پہلی امریکی خلا باز ہونے کے ساتھ ساتھ یہ کارنامہ سر انجام دینے والی دنیا کی پہلی خاتون بھی بن گئیں ہیں۔

    اس موقع پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی بیٹی ایوانکا نے ڈاکٹر وائٹسن کو مبارکباد دینے کے لیے وڈیو چیٹ کی، ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا یہ ایک ناقابل یقین ریکارڈ ہے جو آپ نے توڑا ہے اور اپنے ملک اور دنیا کی جانب سے میں آپ کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔

     

     

    ڈاکٹر وائٹسن نے امریکی صدر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ریکارڈ کو توڑنا میرے لیے بہت اعزاز کی بات ہے۔

    اس سے پہلے پیگی وائٹ نے خلا میں سب سے زیادہ چہل قدمی کرنے کا ریکارڈ بنایا تھا جبکہ ان کو بین الاقوامی سپیس سٹیشن کو دو بار کمانڈ کرنے کا اعزازبھی حاصل ہے۔

    خیال  رہے پیگی وائٹ سن سے پہلے امریکی خلا باز جیفری ولیمز نے خلا میں زیادہ دیر تک رہنے کا ریکارڈ بنایا تھا۔


    پیگی وائٹ سن  نے 1980 میں امریکی خلائی ادارے ناسا کے ساتھ کام کرنا شروع کیا، انہوں نے 2002 میں پہلا خلائی دورہ کیا اور ناسا کے متعدد منصوبوں میں اہم ذمہ داریاں سر انجام دے چکی ہیں۔


    مزید پڑھیں : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف خلا میں احتجاج


    یاد رہے کہ چند روز قبل پہلی بار خلاء میں امریکی صدر ٹرمپ کیخلاف احتجاج کیا گیا ، اب پہلی باران کے خلاف خلا میں بھی احتجاج کیا گیا، اس احتجاج کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ دنیا کے پہلے صدر بن گئے ہیں، جن کے خلاف زمین کے علاوہ بھی کسی دوسری جگہ احتجاج کیا گیاتھا۔

    آٹونومس اسپیس ایجنسی نیٹ ورک (اسان) نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف خلا میں بھیجی گئی احتجاجی تختی کی تصویر اور ویڈیو جاری کی تھی۔

  • پریانکا چوپڑا خلا باز بنیں گی

    پریانکا چوپڑا خلا باز بنیں گی

    ممبئی: بالی ووڈ بھارت کی پہلی خاتون خلا باز کلپنا چاولہ پر فلم بنانے جارہا ہے اور مرکزی کردار کے لیے اداکارہ پریانکا چوپڑا کو کاسٹ کیے جانے کی اطلاعات ہیں۔

    ذرائع کے مطابق پریانکا چوپڑا نے اس اہم کردار کو ادا کرنے کے لیے ہامی بھر لی ہے اور ان کی ٹیم خاتون خلا باز کلپنا کی زندگی کے بارے میں معلومات جمع کر رہی ہے تاکہ پریانکا چوپڑا مکمل طور پر اپنے آپ کو اس کردار میں ڈھال سکیں۔

    پریانکا اس سے پہلے بھی عالمی شہرت یافتہ بھارتی باکسر میری کوم کی زندگی پر بننے والی فلم میں مرکزی کردار ادا کرچکی ہیں۔ اب اپنے اس کردار کے لیے بھی وہ بہت پرجوش ہیں۔

    فلم کی ہدایت کار پریا مشرا ہیں اور بطور ہدایت کار یہ ان کی پہلی فلم ہوگی۔

    کلپنا چاولہ کون ہیں؟

    کلپنا چاولہ خلا میں جانے والی پہلی بھارتی خاتون ہیں۔ وہ سنہ 1997 میں پہلی بار ناسا کے خلائی مشن کے ساتھ خلا میں گئیں۔

    سنہ 2003 میں جب وہ اپنے دوسرے خلائی سفر کے لیے روانہ ہوئیں تو ان کا خلائی جہاز تکنیکی پیچیدگی کا شکار ہوگیا۔

    اس خرابی کو بر وقت ٹھیک نہ کیا جاسکا نتیجتاً واپسی میں جیسے ہی ان کا خلائی جہاز زمین کی حدود میں داخل ہوا اس میں آگ بھڑک اٹھی اور کلپنا سمیت اس میں موجود ساتوں خلا باز مارے گئے۔

    مزید پڑھیں: خلا کو تسخیر کرنے والی باہمت خواتین

    دونوں خلائی مہمات کے دوران کلپنا نے کل 31 دن خلا میں گزارے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔