Tag: asylum seekers

  • کینیڈا میں غیرملکیوں کا قیام مشکل، حکومت کی وارننگ جاری

    کینیڈا میں غیرملکیوں کا قیام مشکل، حکومت کی وارننگ جاری

    ٹورنٹو : کینیڈین حکومت نے کینیڈا میں پناہ لینے والے تمام غیرملکیوں کو وارننگ دی ہے کہ وہ تمام قوانین اور شرائط کو پورا کریں بصورت دیگر ملک بدر کردیا جائے گا۔

    کینیڈا وہ ملک ہے جو ایک زمانے میں دنیا کے مہاجرین اور تارکین وطن کو خوش آمدید کہنے میں سرفہرست تھا لیکن اس کے برعکس اب وہاں دے لوگوں کو نکالنے کیلیے آن لائن اشتہاری مہم شروع کی جارہی ہے۔

    خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اس اشتہاری مہم میں ملک میں پناہ حاصل کرنے والے خواہشمند تارکین وطن کو خبردار کیا جا رہا ہے کہ اب پناہ کی درخواست دینا ایک مشکل عمل ہے۔

     پناہ گزینوں

    جسٹن ٹروڈو حکومت نے وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کینیڈا میں پناہ لینا آسان نہیں اور اس کے لیے سخت قوانین اور شرائط پر عمل کرنا ضروری ہے۔

    وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کی حکومت نے پناہ گزینوں اور عارضی رہائشیوں کے لیے سخت اقدامات کیے ہیں، حکومت چاہتی ہے کہ جن لوگوں کے ویزوں کی میعاد ختم ہوچکی ہے وہ رضاکارانہ طور پر ملک چھوڑ دیں۔

    اس حوالے سے وزیر امیگریشن نے سخت وارننگ جاری کی ہے کہ اگر پناہ گزینوں نے ایسا نہیں کیا تو انہیں ملک بدر کردیا جائے گا۔

    مذکورہ مہم کینیڈین ڈالر 2.5 لاکھ(تقریباً 1.78 لاکھ امریکی ڈالر)کے بجٹ کے ساتھ مارچ تک چلائی جائے گی اور اس میں اردو، ہندی، تامل، ہسپانوی اور یوکرینی سمیت 11 زبانوں میں اشتہارات ہوں گے۔

    warning asylum

    دوسری جانب تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ یہ مہم وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کی غیر مقبول حکومت کی امیگریشن پر سخت موقف اپنانے کی کوششوں کا حصہ ہے تاکہ پناہ کی درخواستوں کی تعداد کو کم کیا جاسکے۔

    اس کے علاوہ مہاجرین پر رہائشی پلاٹوں اور مکانوں کی قیمتوں میں اضافے کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے جبکہ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک سطحی وضاحت ہے۔

    رائے عامہ کے جائزے ظاہر کرتے ہیں کہ بڑھتی ہوئی تعداد میں کینیڈین شہری سمجھتے ہیں کہ ملک ضرورت سے زیادہ نئے غیر ملکیوں کو قبول کر رہا ہے۔

  • بہتر زندگی کی تلاش میں آئے پناہ گزین انگلینڈ کے ہوٹل میں قید ہونے پر مجبور

    بہتر زندگی کی تلاش میں آئے پناہ گزین انگلینڈ کے ہوٹل میں قید ہونے پر مجبور

    لندن: انگلینڈ کے ایک ہوٹل میں مقیم دیگر ممالک سے آئے پناہ گزین اپنے ہوٹل میں قید ہوگئے، باہر نکلنے پر لوگ ان کی ویڈیوز بنانا شروع کردیتے ہیں جبکہ ان کے خلاف احتجاج بھی کیا جارہا ہے۔

    انگلینڈ کے مشرقی صوبے بیڈ فورڈ شائر میں سیاسی پناہ کے متلاشی غیر ملکیوں کا کہنا ہے کہ وہ ہوٹل سے نکلنے سے ڈرتے ہیں کیونکہ مقامی لوگ ان کی ویڈیوز بنانا شروع کر دیتے ہیں۔

    پناہ گزینوں میں زیادہ تر کا تعلق یمن، شام اور افریقی ملک اریٹریا سے ہے اور ڈنسٹیبل کے جس ہوٹل میں یہ لوگ رہ رہے ہیں اس کے سامنے جمعے کو مقامی لوگوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔

    اسی کے رہائشی ایک پناہ گزین نے دعویٰ کیا ہے کہ انتہائی دائیں بازو کے گروپ پیٹریورٹک الٹرنیٹیو نے ہوٹل کے خلاف کتابچہ مہم چلائی جس میں یہ نعرہ بھی لکھا گیا ہے ’یو پے، مائیگرینٹس سٹے۔‘

    ان کا کہنا تھا کہ ہمارا خیال تھا کہ انگلینڈ میں اچھی زندگی گزارنے کا موقع ملے گا مگر کچھ نہیں بدل سکا۔

    جان گرنی جو ڈنسٹیبل کے مقامی کونسلر ہیں، وہ سیاسی پناہ کے لیے وہاں آنے والوں کے مخالف ہیں۔

    ان کی فیس بک پوسٹوں میں پناہ گزینوں کی تصویریں اور ویڈیوز دیکھی جا سکتی ہیں جن میں وہ ہوٹل کے اندر بھی نظر آرہے ہیں اور باہر واک کرتے ہوئے، کیفے اور پارک میں گھومتے ہوئے بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔

    رواں ماہ کے آغاز میں ایسی خبریں سامنے آئی تھیں کہ پناہ کے متلاشی 4 افغان نوجوانوں کو ایک 15 سالہ لڑکی کے ریپ میں ملوث ہونے کی وجہ سے گرفتار کیا گیا ہے تاہم بعد میں پولیس نے بتایا تھا کہ تحقیقات سے ثابت ہوا کہ ان کا واقعے سے کوئی تعلق نہیں تھا اور ان کے خلاف مزید کارروائی نہیں کی جائے گی۔

    سیاسی پناہ کی تلاش میں وہاں پہنچنے والے ڈنسٹیبل کے ایک ہوٹل میں مقیم ہیں جو اس سے قبل گرینچ کے ایک ہوٹل میں رہ رہے تھے۔

    ہوم آفس کی جانب سے انہیں ہوٹل چھوڑ دینے کا کہا گیا تاہم 40 نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا جبکہ باقی دوسرے ہوٹل میں چلے گئے، گرینچ ہوٹل میں رہ جانے والوں کو لوکل کونسل کی حمایت حاصل ہے۔

  • برطانیہ میں پناہ کے خواہشمند ایک اور مشکل میں پھنس گئے

    برطانیہ میں پناہ کے خواہشمند ایک اور مشکل میں پھنس گئے

    لندن : برطانیہ میں پناہ کی درخواست دینے والوں کو افریقی ملک روانڈا بھیجنے کے حوالے سے برطانوی عدالت نے فیصلہ سنا دیا۔

    برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کا منصوبہ تھا کہ برطانیہ میں سیاسی پناہ کی درخواست دینے والوں کو روانڈا پہنچا دیا جائے گا اور درخواست کی منظوری تک وہ وہیں قیام کریں گے۔

    اس حوالے سے پناہ گزینوں کے حقوق کے گروپوں اور یوکے بارڈر فورس کے اہلکاروں کی نمائندگی کرنے والی ایک ٹریڈ یونین نے اس اقدام کے خلاف حکم امتناعی کے لیے لندن کی ہائی کورٹ میں اس منصوبے کو چیلنج کیا تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ پناہ گزینوں کے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے اور برطانوی حکومت اپنے اس دعوے کو درست ثابت نہیں کرسکتی کہ روانڈا ایک محفوظ مقام ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز کیس کی سماعت کے بعد برطانوی جج نے برطانیہ میں پناہ کے خواہشمندوں کی ملک بدری کو روکنے کا مطالبہ مسترد کردیا۔

    یاد رہے کہ برطانیہ کی حکومت پہلا طیارہ 14جون کو روانڈا کے لیے روانہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ غیرقانونی تارکین وطن کو کشتی کے ذریعے اس خطرناک راستے کو طے کرنے سے روکا جا سکے۔

  • بیرون ملک پناہ لینے والے سعودیوں کی تعداد میں تین گناہ اضافہ ہوگیا، اقوام متحدہ

    بیرون ملک پناہ لینے والے سعودیوں کی تعداد میں تین گناہ اضافہ ہوگیا، اقوام متحدہ

    ریاض : بیرون ممالک پناہ حاصل کرنے والے سعودی شہریوں کی تعداد 2012 کے مقابلے میں تین گناہ اضافہ ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پناہ حاصل کرنے والے سعودی عرب کے شہریوں کی تعداد میں پانچ سالوں کے دوران 317 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

    اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی کا کہنا ہے کہ سنہ 2017 میں 800 سے زائد سعودی شہریوں نے بیرون ممالک میں پناہ اختیار کی جبکہ 2012 میں سیاسی پناہ حاصل کرنے والے افراد کی تعداد 200 تھی۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سیاسی سرگرمیوں میں شرکت کرنے اور سماجی خدمات میں انجام لینے والے مرد و خواتین کی بڑی تعداد نے انتقامی کارروائیوں سے بچنے کیلئے ریاست سے فرار اختیار کی۔

    مزید پڑھیں : سعودی لڑکی راہف القانون کینیڈا پہنچ گئیں

    خیال رہے کہ سعودی عرب سے فرار اختیار کرکے بیرون ملک پناہ لینے تازہ واقعہ 18 سالہ سعودی دوشیزہ راہف القانون کا ہے، جس نے کینیڈا میں سیاسی پناہ اختیار کی ہے۔

    راہف 7 جنوری کو کویت سے بنکاک پہنچی تھی جہاں اس نے ایئرپورٹ ہوٹل میں خود کو قید کردیا تھا۔ لڑکی کے مطابق ترکِ مذہب کے سبب اسے سعودی عرب میں موت کی سزا ہوسکتی ہے۔

    یاد رہے کہ تھائی لینڈ کے امیگریشن حکام کی جانب سے راہف القانون کو واپس جانے کا کہا گیا تو سعودی لڑکی نے خود کو ایئرپورٹ ہوٹل کے کمرے میں بند کرکے ٹویٹر پر #SaveRaHaf کی مہم شروع کردی تھی۔

    راہف القانون کی ہیش ٹیگ مہم کے بعداقوام متحدہ نے انہیں قانونی طور پر پناہ گزین کا درجہ دے کر کینیڈا سے پناہ دینے کی درخواست کی تھی۔

  • امریکہ میں بسنے والے مہاجرین کو کینیڈا میں پناہ کی تلاش

    امریکہ میں بسنے والے مہاجرین کو کینیڈا میں پناہ کی تلاش

    واشنگٹن : ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے امیگریشن قوانین میں سختی اور اعلی سطح پر جانچ پڑتال شروع ہونے کے بعد امریکہ بھر سے مہاجرین کینیڈا کا رخ کر رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چھ مسلم ممالک پر سفری پابندی، امیگریشن قوانین کی سختی اور غیر ملکیوں کی جانچ پڑتال کا عمل سخت ہونے کے بعد امریکہ میں بسنے والے مہاجرین اب بڑی تعداد میں کینیڈا کا رخ کر رہے ہیں۔

    مہاجرین بسوں اور کرائے کی گاڑیاں پر کینیڈا کی سرحد پار کر رہے ہیں۔

    دلچسپ بات یہ ہے کہ مہاجرین کو کینیڈا میں داخل ہونے کی اجازت کے ساتھ عارضی خیموں میں کھانے پینے اوردیگر سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔

    اس وقت امریکہ بھر میں سوشل میڈیا پر کینیڈا کو مہاجرین کیلئے فری ٹکٹ قرار دیا جارہا ہے جبکہ کینیڈا کی لاء فرمز مہاجرین کو پناہ حاصل کرنے کیلئے خصوصی ڈسکاؤنٹس کی پیش کش کر رہی ہیں۔

    کینیڈین اتھارٹیز کا کہنا ہے کہ مہاجرین کی اتنی بڑا تعداد کا سرحد پار کرنا کینیڈا میں مستقل طور پر رہائش ملنے کی ضمانت نہیں۔


    مزید پڑھیں:  امریکا آنے والے مسافروں کو اب سیکیورٹی انٹرویو دینا ہوگا


    یاد رہے گذشتہ ماہ ٹرمپ انتظامیہ نے امریکہ میں داخلے قبل نئے سیکیورٹی قوانین متعارف کرائے تھے ، جس کے مطابق ن قوانین کے تحت امریکہ میں داخلے سے قبل ائیرپورٹ پر مسافروں کی کڑی اسکرینگ کی جائے گی جبکہ مسافروں کے لئے سوالنامہ بھی تیار کر لیا گیا ہے۔

    امریکی ائیرلائن کا عملہ نئے سیکیورٹی اقدا مات کے تحت مسافروں کا انٹرویو لے سکے گا، مطمئن نہ ہونے کی صورت میں مسافر کو آف لوڈ کردیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے صدراتی حکم نامے کے ذریعے چھ ایسے ملکوں کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر 3 ماہ کے لیے پابندی لگا دی تھی، جن کی آبادی اکثریتی طور پر مسلمان ہے، جن میں ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، شام اور یمن شامل ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔