Tag: ATC court

  • مشعال قتل کیس ، 57ملزمان پر فرد جرم عائد

    مشعال قتل کیس ، 57ملزمان پر فرد جرم عائد

    ہری پور : مشعال قتل کیس میں انسداد دہشتگردی عدالت نے 57ملزمان پر فرد جرم عائد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ہری جیل میں انسداد دہشت گردی کے جج جسٹس فضل سبحان نے مشعال قتل کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران انسداد دہشتگردی نے جیل میں قید ستاون ملزمان پر فرد جرم عائد کردی۔

    عدالت نے حکم دیا کہ کل سے باقاعدہ کیس کا ٹر ائل شروع ہوگا۔

    خیال رہے کہ ہری پور جیل میں قائم باچا خان وارڈ، جو اسپتال کا حصہ ہے اسے عارضی طورپر عدالت بنایا گیا ہے۔


    مزید پڑھیں : دھمکیاں مل رہی ہیں، مقدمہ مردان سے پشاور منتقل کیا جائے، والد مشال خان


    یاد رہے کہ مشعال خان کے  والد اقبال خان نے مقدمہ کیس کو ایبٹ آباد منتقل کرنے کی درخواست کی تھی ، جس میں کہا گیا تھا کہ مشال قتل کیس حساس نوعیت کا ہے اور اب بھی دھمکیاں مل رہی ہیں اس لیے کیس کا ٹرائل سینٹرل جیل میں کیا جائے۔

    جس کے بعد پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس یحیٰی آفریدی نے مشعال قتل کیس مردان سے ہری پور جیل کی انسداد دہشت گردی کی عدالت منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے کہ رواں سال 13 اپریل کوعبد الولی خان مردان یونیورسٹی میں 23 سالہ ہونہار طالب علم مشعال خان کو اہانت رسالت کا الزام لگا کر مشتعل ہجوم نے بے دردی کے ساتھ قتل کردیا تھا، جس کی تحقیقات کے لیے تیرہ رکنی جوائنٹ انوسٹیگیشن ٹیم تشکیل دی گئی تھی۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے مشعال خان قتل کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے کہا تھا کہ مشال کا قتل نہ صرف والدین بلکہ پوری قوم کا نقصان ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • اے ٹی سی کی عدالت میں‌ سانحہ طاہر پلازہ کیس کی سماعت

    اے ٹی سی کی عدالت میں‌ سانحہ طاہر پلازہ کیس کی سماعت

    کراچی: سانحہ طاہر پلازہ کیس کی سماعت میں عدالت نے مقدمے کے 2 مفرور ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے رپورٹ 20 فروری کو طلب کرلی

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سانحہ طاہر پلازہ کیس کی سماعت ہوئی ، مقدمے میں گرفتارملزم عرفان عرف سعید بھرم کو عدالت میں پیش کردیا گیا، عدالت نے مقدمے کے 2 مفرور ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے ہیں.

    پولیس کا کہنا ہے کہ حماد صدیقی اور سعید بھرم سمیت دیگر ملزمان مقدمے میں نامزد ہیں، ولدیت نہ ہونے کے باعث حماد صدیقی،سعید بھرم کومفرورقرار نہیں دیا گیا، پولیس رپورٹ میں درج ہے کہ طاہر پلازہ میں حماد صدیقی اور سعید بھرم کی ایما پرآگ لگائی گئی تھی.

    گرفتار ملزم نے اعتراف کیا افتخار چوہدری کی تحریک چلانے پر وکلا کوزندہ جلایا گیا تھا، دوران سماعت عدالت نے حکم دیا کہ ملزمان کو مفرور قرار دینے کی رپورٹ 20 فروری کو پیش کی جائے.

    واضح رہے، 9 اپریل 2008 میں سٹی کورٹ کے قریب واقع طاہر پلازہ میں نا معلوم افراد نے آگ لگا دی تھی، جس میں ایک وکیل سمیت چھ افراد جھلس کر جاں بحق ہو گئے تھے۔حملہ آوروں نے سٹی کورٹ کے اعتراف میں کھڑی گاڑیوں کو بھی آگ لگائی اور فائرنگ کی جس میں وکلا زخمی ہوئے تھے۔

  • عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں ڈاکٹر عاصم نے خود کو غریب قرار دے دیا

    عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں ڈاکٹر عاصم نے خود کو غریب قرار دے دیا

    کراچی: نیب کی حراست ڈاکٹرعاصم پیشی پر آئے تو میڈیا سے گفتگو میں خود کو غریب قرار دیاکہا ہاتھی کے دانت کھانے کے اوردکھانے کے اور ہوتے ہیں۔

    ڈاکٹر عاصم حسین کو جے جے وی ایل کیس کی سماعت کیلئے احتساب عدالت لایا گیا، سماعت میں نیب کے وکیل نے عدالت کو بتایاکہ سات گواہوں کے بیان ریکارڈ کرلئےلیکن عدالتی ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا۔

    وکیل صفائی فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ گواہوں کےبیان پراسیکیوشن کے حق میں نہیں اس لئے پیش نہیں کئے گئے، عدالت میں پیشی پرڈاکٹرعاصم نےصحافیوں سےغیر رسمی گفتگو میں خود کو غریب کہہ دیا۔

    صحافی نے پوچھا کہ کل سے کپڑے تبدیل کیوں نہیں کئے تو جواب دیا کہ غریب آدمی ہوں میں کیسے تبدیل کروں، صحافی نے استفسارکیاکہ کیا آپ غریب ہیں تو جواب دیاہاتھی کےدانت کھانے کے اور دکھانےکےاور ہوتے ہیں۔

  • انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ڈاکٹر عاصم کیس کی سماعت

    انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ڈاکٹر عاصم کیس کی سماعت

    کراچی : انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ڈاکٹر عاصم کیس کی سماعت میں رینجرز کے وکیل نے الزام لگایا کہ ڈاکٹرعاصم نے ایم کیوایم کے دہشت گردوں کاعلاج کیا جبکہ لیاری گینگ وارکے معاملات دیکھنے کیلئے آصف زرداری کے کہنے پر قادرپٹیل کے ذریعے عزیربلوچ، بابالاڈلہ سے رابطہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر عاصم کیس کی سماعت شروع ہوئی تو رینجرز کے وکیل ساجد محبوب شیخ نے جوابی دلائل دیتے ہوئے وکیل استغاثہ سے کہا کہ رینجرز کا ڈاکٹر عاصم سے کوئی ذاتی اختلاف نہیں ہے، وکیل صفائی نے دلائل میں کہا کہ ڈاکٹرعاصم نے جے آئی ٹی میں بیان کی تردید کی ہے، وکیل کا کہنا تھا کہ مریضوں کےعلاج کرنیوالے کسی ڈاکٹر کا بیان نہیں ملا۔

    سماعت کے دوران وکیل استغاثہ نےالزام لگایا کہ پہلے تفتیشی افسر نے ٹھوس شواہد حاصل کئے، تفتیشی افسر تبدیل ہوا اس نے شواہد کو ملزموں کے حق میں تبدیل کردیا، جس کا ریکارڈ نہ روزنامچہ میں ہے نہ کوئی انٹری ہے۔

    رینجرز وکیل کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرعاصم گہرے تعلقات کی بنا پر ایم کیو ایم کے دہشتگردوں کا علاج کرتے رہے ہیں، انہوں نے لیاری گینگ وارکے تیرہ اور القاعدہ کے چھ ممبران کو علاج کی سہولیات فراہم کی۔

    رینجرز کے وکیل نےدلائل میں کہا کہ ڈاکٹرعاصم ذہنی تناؤ کا شکار ہیں، انھیں ہرطرح کی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں، جس پر ڈاکٹرعاصم نے جھوٹا جھوٹا کی آوازیں لگائیں۔

    ڈاکٹرعاصم نے اپنے بیان میں کہا کہ جے آئی ٹی میں انہیں بل گیٹس سے زیادہ امیر بتایا گیا ہے، میری اہلیہ لندن کےاسپتال میں مررہی ہیں اور میں یہاں قید ہوں۔

    مقدمے کی سماعت اٹھارہ جون تک ملتوی کردی گئی، آئندہ سماعت پر درخواست ضمانت پر فیصلہ سنایا جائیگا۔

  • ڈاکٹر عاصم حسین  7 روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    ڈاکٹر عاصم حسین 7 روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    کراچی: احتساب عدالت نے ڈاکٹر عاصم حسین کو 7 روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا.

    تفصیلات کے مطابق انسدادِ دہشتگردی کی عدالت نے ڈاکٹر عاصم کو نیب کے حوالے کیا، جہاں سے انھیں نیب کورٹ میں پیش کیا گیا، ڈاکٹر عاصم پر زمینوں پر غیر قانونی قبضوں سمیت اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام عائد ہے.

    نیب نے عدالت سے 15 روزہ ریمانڈ کی استدعا کی ، جس کے بعد نیب کورٹ نے 7 روزہ ریمانڈ منظور کرتے ہوئے ڈاکٹر عاصم کو نیب کے حوالے کردیا.

    اس سے قبل ڈاکٹر عاصم کو انسدادِ دہشتگردی کی عدالت میں ایک بار پھر پیش کیا گیا، جسٹس نعمت اللہ کی سربراہی میں سنگل بینچ کیس کی سماعت کررہا ہے، ڈی ایس پی الطاف حسین نے عدالت میں تفتیشی رپورٹ پیش کی، تفتشی افسر کا رپورٹ میں کہنا تھا کہ ڈاکٹر عاصم پر لگائے گئے الزامات کا کوئی ثبوت نہیں ملا ، ہم نے ڈاکٹر عاصم کو رہا کردیا ہے.

    تفتشی افسر کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عاصم کیخلاف ناکافی شواہد کی بنا پر چھوڑ رہے ہیں، ملزم کےخلاف شواہد نہیں ملے.

    رینجرز لاء افسر نے عدالت میں ریمارکس دیئے کہ پولیس کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ نامکمل ہیں.

    سرکاری وکیل نے عدالت میں پیش کی گئی رپورٹ کو مسترد کردیا اور کہا کہ ڈاکٹر عاصم جے آئی ٹی کے سامنے الزامات کا اقرار کر چکے ہیں، گواہ کا بیان اور شواہد موجود ہیں، عدالت کہے تو ڈاکٹر عاصم کےخلاف شواہد پیش کرنے کو تیار ہے.

    ڈاکٹر عاصم کے وکیل کا کہنا ہے کہ اگر ملزمان کا علاج ہوتا رہا تو ڈاکٹر عاصم لاعلم تھے، علاج کرنے کیلئے کسی کی ہدایت نہیں لی جاتی، ڈاکٹر پر ہر مریض کا علاج کرنا لازم ہے.

    عدالت میں ڈاکٹر عاصم حسین نے بھی اپنے حق میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر ضیاء کا پوتا ہوں، جو پاکستان بنانے والوں میں سے ہیں کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں، کمپیوٹرائز ریکارڈ میں ردوبدل کی گئی ہے،اسپتال سے ضبط فہرست میں اپنی طرف سے نام شامل کئے گئے، ایم ایس کو بھی بیان دلوانے پر مجبور کیا گیا ، رینجرز آپرشن کی حماہت کی، کسی اور کا جھگڑا ہے نشانہ مجھ بنایا جارہا ہے، میرے ساتھ جو ہورہا ہے اس پر تحفظات ہیں مجھے اس کیس میں غلط طور پر ملوث کیا گیا۔

    فریقین کے دلائل سننے کے بعد انسداد دہشت گردی عدالت کے جج جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے ڈاکٹر عاصم کو نیب کے حوالے کرنے کا حکم دیتے ہوئے پیر تک ڈاکٹر عاصم کا چالان پیش کرنے کہا۔

    یاد رہے کہ سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر عاصم حسین کیس کے متعلق پولیس نے اپنی تفتیشی رپورٹ کو حتمی شکل دیدی تھی، پولیس کے مطابق ڈاکٹر عاصم کے خلاف دہشت گردوں کے علاج اور مالی معاونت کے کوئی شواہد نہیں ملے، جس کے بعد ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف رینجرز کی مدعیت میں درج مقدمہ سے انسداد دہشت گردی کی دفعات ختم کردی گئی تھی۔

    دوسری جانب رینجرزنے رہائی روکنے کی حکمت عملی تیار کرلی ہے، رینجرز کا کہنا تھا کہ ملزم نے جن دہشت گردوں کا علاج کیا ان کے سروں کی قیمت مقرر کی تھی۔

    یاد رہے کہ ڈاکٹر عاصم حسین کو رواں برس 26 اگست کو کرپشن اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے الزامات میں حراست میں لیا گیا تھا۔

  • چیف جسٹسز ہائیکورٹس اور نگراں اے ٹی سی کورٹ کا اجلاس طلب

    چیف جسٹسز ہائیکورٹس اور نگراں اے ٹی سی کورٹ کا اجلاس طلب

    اسلام آباد:چیف جسٹس ناصر الملک نے ہائی کورٹس کے چیف جسٹس اورانسداد دہشتگردی عدالتوں کے انچارجز کا اجلاس چوبیس دسمبر کو طلب کر لیا ہے۔

    چیف جسٹس سپریم کورٹ نے عدالتوں میں زیرِ سماعت مقدمات کی تفصیلات طلب کرلیں ہیں، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ناصر الملک نے ہائی کورٹس کے چیف جسٹس اور انسدادِ دہشتگردی کی عدالتوں کی مونیٹرنگ کے انچارج کا اجلاس چوبیس دسمبر کو طلب کر لیا ہے ۔

    اجلاس سپریم کورٹ میں دس بجے ہوگا، جس کی سربراہی چیف جسٹس ناصر الملک کریں گے، اجلاس میں مقدمات کے جلد فیصلوں کے حوالے سے تجاویز کا جائزہ لیا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں دہشت گردی کے قوانین کے تحت مقدمات جلد از جلد مکمل کیے جانے کے حوالے سے اہم فیصلے کیے جائیں گے، چیف جسٹس سپریم کورٹ نے تمام عدالتوں کو ہدایت کی ہے کہ زیرِ سماعت مقدمات کی تفصیلات تئیس دسمبر تک سپریم کورٹ کو فراہم کر دی جائیں۔

  • گلگت کی عدالت کا جیو نیوز کے نمائندے کو توہینِ عدالت کا نوٹس

    گلگت کی عدالت کا جیو نیوز کے نمائندے کو توہینِ عدالت کا نوٹس

    گلگت: انسدادِ دہشت گردی کے جج نے جیو نیوز کے نمائندے کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا ہے۔

    جیو نیوز کے نمائندے کو توہین عدالت کا نوٹس غلط بیانی کرنے پر جاری کیا گیا، جیو نیوز کا نمائندہ گلگت کی انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش ہوا، عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ چیف کورٹ میں غلط بیان حلفی جمع کرانے سے معزز عدالت کی بدنامی ہوئی۔

    جیو نیوز کے نمائندے کا بیان حلفی میں کہنا تھا کہ انسدادِ دہشتگردی کے جج نے مفرور ملزمان کے خلاف درخواست لینے اور سماعت کر نے سے انکار کیا۔

    دوران سماعت جیو نیوز کےنما ئندے نے زبا نی طو رپر جج سے معافی مانگی۔ جس کے بعد عدالت نے جیو نیوز کے نمائندے کو نو دسمبر کو تحریری جواب جمع کر انے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

  • لاہور: سانحہ کوٹ رادھاکشن کے ملزمان کے ریمانڈ میں7 دن کی توسیع

    لاہور: سانحہ کوٹ رادھاکشن کے ملزمان کے ریمانڈ میں7 دن کی توسیع

    لاہور: انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے سانحہ کوٹ رادھا کشن کے انتالیس ملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں سات روز کی توسیع کردی۔

    پولیس کی جانب سے سانحہ کوٹ رادھا کشن کے انتالیس مبینہ ملزمان کو سات روزہ جوڈیشل ریمانڈ ختم ہونے پر آج صبح انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں ملزما ن کی جانب سے درخواست کی گئی کہ ان سے کیس کی تفتیش جیل میں کی جائے تھانے میں نہیں کیوں کہ سکیورٹی کے حوالے سے انھیں خدشات ہیں اور تھانے میں کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ پیش آسکتا ہے ۔عدالت نے ملزمان کے ریمانڈ میں سات دن کی توسیع کرتے ہوئے ملزمان کو جیل میں رکھنے کا حکم دیا ہے۔

    عدالت نے حساس نوعیت کے پیشِ نظر تفتیش کے مکمل ہونے تک ملزمان کو جیل میں رکھنے کی درخواست منظور کرلی ہے، سانحہ کوٹ رادھا کشن میں مسیحی جوڑے کو مشتعل ہجوم نے زندہ جلادیا تھا۔

  • ججز نظر بندی کیس: پرویزمشرف کوآج حاضری سے استثنا مل گیا

    ججز نظر بندی کیس: پرویزمشرف کوآج حاضری سے استثنا مل گیا

    اسلام آباد: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کو عدالت میں حاضری سے استنشی کی درخواست منظور کر لی ہے، کیس کی مزید سماعت پانچ دسمبر کو ہوگی۔

    کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج کوثر عباس زیدی نے کی۔ وکیل صفائی نے سابق صدر کی نئی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کی اور مؤقف اختیار کیا کہ سیکورٹی خدشات کے باعث پرویز مشرف پیش نہیں ہو سکتے، جس پر عدالت نے حاضری سے استشنا کی درخواست منظور کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔

    دوسری جانب مستقل استشنی کے حوالے سے دائر درخواست پر بحث آئندہ سماعت پر ہو گی ۔عدالت نے پرویز مشرف کے ضمانتوں کو بھی جزوی طور پر حاضری سے استشنی دے دیا ہے، کیس کی مزید سماعت 5دسمبر کو ہو گی۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن ہٹ کردار گُلو بٹ کیس کی سماعت 9اگست تک ملتوی

    سانحہ ماڈل ٹاؤن ہٹ کردار گُلو بٹ کیس کی سماعت 9اگست تک ملتوی

    لاہور: انسداد دہشت گردی عدالت نے سانحہ ماڈل ٹاون کے مرکزی کردار گلو بٹ کے خلاف مقدمے کی سماعت نو اگست تک ملتوی کرتے ہوئے پولیس کو جلد چالان مکمل کرنے کا حکم دے دیا۔

    گُلو بٹ کوآج چودہ روزہ جوڈیشل ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد عدالت میں پیش کیا گیا، اس موقع پر سیکورٹی کے سخت انتظامات تھے، اس موقع پر ایس ایچ او سبزہ زارعامر سلیم سمیت پانچ پولیس اہلکاروں کو بھی عدالت میں پیش کیا گیا، اہلکاروں میں ایس آئی حافظ اظہر سمیت تین کانسٹیبل شامل ہیں، گرفتار اہلکار سات روزہ جسمانی ریمانڈ پر تھے۔

    پولیس کی جانب سے استدعا کی گئی کہ مزید تفتیش کیلئے مہلت دی جائے، جس پرعدالت نے پولیس کو تفتیش جلدازجلد مکمل کرکے چالان عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی جبکہ گرفتار پانچ پولیس اہلکاروں کے جسمانی ریمانڈ میں بھی چھ روز کی توسیع کردی گئی، عدالت نے ایس ایچ او عامر سلیم ، ایس آئی حافظ اظہر سمیت ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کرتے ہوئے پولیس کو ہدایت کی انھیں آٹھ اگست کو دوبارہ پیش  جائے اور کیس کی سماعت نو اگست تک ملتوی کردی۔