Tag: ATC lahore

  • تحریک لبیک کے کارکنان کا جسمانی ریمانڈ منظور

    تحریک لبیک کے کارکنان کا جسمانی ریمانڈ منظور

    لاہور : ملک کے مختلف شہروں میں گزشتہ دنوں احتجاج اور پر تشدد مظاہروں کے دوران گرفتار ہونے والے تحریک لبیک کے کارکنان کا عدالت نے جسمانی ریمانڈ دے دیا۔

    لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے تحریک لبیک پاکستان کے 19 کارکنان کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا ہے، سماعت کے بعد عدالت نے 19 افراد کو 4روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا۔

    عدالت نے تمام ملزمان کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم اور تفتیشی افسر کو کیس کا چالان پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

    انسداد دہشت گردی عدالت لاہور کے جج ارشد حسین بھٹہ نے کیس کی سماعت کی، سرکار کی جانب سے اسپیشل پراسیکیوٹر عبدالرؤف وٹو عدالت میں پیش ہوئے۔

    پراسیکیوٹر نے عدالت کے روبرو بیان دیا کہ ملزمان کو شناختی پریڈ کا عمل مکمل کرنے کے بعد عدالت پیش کیا گیا، ملزمان کا فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ اور تفتیش کرنی ہے۔

    واضح رہے کہ پولیس نے مذکورہ گرفتار ملزمان کیخلاف انسداد دہشت گردی سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمات درج کر رکھے ہیں۔

  • قصور واقعے میں ملوث5ملزمان28 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    قصور واقعے میں ملوث5ملزمان28 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    قصور: انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے قصور واقعے میں ملوث پانچ ملزمان کو اٹھائیس روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

    قصور واقعے میں ملوث پانچ ملزمان کو انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں پیش کردیا گیا، جن میں یحیی ،وسیم، عبیدالرحمان، عتیق الرحمان اور تنزیل الرحمان شامل تھے،  پولیس نے ملزمان کے خلاف جنسی زیادتی کے مقدمات میں دہشت گردی کی دفعات بھی لگائی گئیں ہیں۔

    پولیس نے عدالت سے ریمانڈ کی استدعا کی ، جو منظور کرلی گئی اور قصور میں درندگی کا کھیل کھیلنے والے پانچ ملزمان اٹھائیس روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیئے گئے۔

    وکیل استغاثہ کا کہنا ہے کہ والدین اپنے بچوں اور غیرت کی وجہ سے مدعی نہیں بن رہے، بچوں سے زیادتی اور بلیک میلنگ کے الزام میں گرفتار یحیی ،وسیم، عبیدالرحمان، عتیق الرحمان اور تنزیل الرحمان کے خلاف درج مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کرلی گئی ہیں۔ ن

    یاد رہے کہ اس سے قبل عدالت کی جانب سے ضمانت خارج ہونے کے بعد دیگر ملزمان بھی سلاخوں کے پيچھے پہنچ گئے، جس کےبعد اسکینڈل میں ملوث گرفتار ملزمان کی تعداد تیرہ ہوگئی ہے، ملزمان کی دردندگی کا نشانہ بننے والے مزید چار افراد سامنے آگئے، واقعے کے خلاف اب تک سات مقدمات درج ہوچکے ہیں۔

  • سزائے موت کے منتظر 3قیدیوں کے ڈیتھ وارنٹ جاری

    سزائے موت کے منتظر 3قیدیوں کے ڈیتھ وارنٹ جاری

    لاہور: انسداد دہشت گردی لاہور کی خصوصی عدالت نے سزائے موت کے منتظر تین قیدیوں کے ڈیتھ وارنٹ جاری کر دئیے، دوسری جانب لاہور کی سیشن عدالت نے سزائے موت کے منتظر خضر حیات کی پھانسی پر تئیس جولائی تک عمل درآمد روک دیا۔

    انسدادِ دہشت گردی عدالت لاہور کے جج نے سزائے موت کے منتظر تین قیدیوں ثمر جان، محمد ریاض اور ناصر شہزاد کے ڈیتھ وارنٹ جاری کئے، فیروز پور روڈ کے رہائشی مجرم ثمر جان کوانیس سو چھیانوے میں، مجرم ناصر شہزاد کو انیس سو اٹھانوے میں اور مجرم محمد ریاض کو دو ہزار چھ میں قتل کا جرم ثابت ہونے پر سزائے موت کا حکم سنایا گیا تھا۔

    اعلی عدلیہ کی جانب سے ان قیدیوں کی اپیلیں بھی مسترد ہوچکی ہیں جبکہ صدر مملکت دونوں قیدیوں کی رحم کی اپیلیں بھی مسترد کر چکے ہیں۔

    دوسری جانب لاہور کی سیشن عدالت نے خضر حیات نامی قیدی کی سزائے موت پر تیس جولائی تک عمل درآمد روکتے ہوئے سپرنٹنڈنٹ کوٹ لکھپت جیل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔

  • سانحہ کوٹ رادھا کشن کے 106ملزمان پر فردِ جرم عائد

    سانحہ کوٹ رادھا کشن کے 106ملزمان پر فردِ جرم عائد

    لاہور: انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے سانحہ کوٹ رادھا کشن کے ایک سو چھ ملزمان پر فرد جرم عائد کردی جبکہ ملزمان نے صحتِ جرم سے انکار کیا ہے۔

    عدالت میں کیس کی سماعت شروع ہوئی تو پولیس نے ملزمان کو پیش کرکے مؤقف اختیار کیا کہ تفتیش میں تمام ملزمان مسیحی جوڑے کو زندہ جلائے جانے میں قصور وار ثابت ہوئے اور اس حوالے سے چالان پیش کردیا گیا ہے۔

    عدالت نے پیش کیے تمام ملزمان پر فرد جرم عائد کرتے ہوئے انھیں واقعہ کا ذمہ دار قرار دیا۔

    تاہم پیش کیے گئے تمام افراد نے صحت جرم سے انکار کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ ان کا واقعے سے تعلق نہیں، اصل ملزمان کی بجائے انھیں ناجائز طور پر واقعے میں ملوث کیا گیا

    عدالت نے کیس کی سماعت بائیس مئی تک ملتوی کرتے ہوئے استغاثہ کے گواہان کو شہادتوں کے لیے طلب کرلیا ہے۔

  • لاہورزین قتل کیس میں مصطفی کانجو کااعتراف جرم

    لاہورزین قتل کیس میں مصطفی کانجو کااعتراف جرم

    لاہور: سابق وفاقی وزیر صدیق کانجو کے بیٹے مصطفٰی کانجو نے زین کو فائرنگ کر کے قتل کرنے کا اعتراف کر لیا، فرانزک رپورٹ میں کلاشنکوف پر مصطفٰی کانجو کی انگلیوں کے نشانات کی تصدیق ہو گئی۔

    لاہور کے علاقے کیولری گراؤنڈ میں سابق وفاقی وزیر صدیق کانجو کے بیٹے مصطفٰی کانجو کی فائرنگ کی زد میں آ کر نویں جماعت کا طالب علم زین جاں بحق جبکہ حسنین زخمی ہو گیا تھا۔

     موقع سے فرار ہونے والے مصطفٰی کانجو نے بعد میں خود کو پولیس کے حوالے کیا تھا اور دوران تفتیش اس نے زین کے قتل کا اعتراف کر لیا ہے۔

     اقبالی بیان میں مصطفٰی کانجو کا کہنا تھا کہ اس نے فائرنگ کی، جس کی زد میں آ کر زین جاں بحق ہو گیا لیکن اس کی زین سے کوئی دشمنی نہیں تھی۔

     زین کی ہلاکت کلاشنکوف کی گولی لگنے سے ہوئی تھی اور فرانزک رپورٹ میں کلاشنکوف پر مصطفٰی کانجو کی انگلیوں کے نشانات کی تصدیق ہو گئی ہے۔

     ریمانڈ ختم ہونے کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے ملزم کا بیان ریکارڈ کیا جائے گا۔

  • زین قتل کیس:مصطفی کانجو کو آج عدالت میں پیش کیا جائے گا

    زین قتل کیس:مصطفی کانجو کو آج عدالت میں پیش کیا جائے گا

    لاہور:سابق وفاقی وزیر صدیق کانجو کے بیٹے مصطفٰی کانجو کو زین قتل کیس میں آج لاہور کی انسدادِ دہشت گردی عدالت میں پیش کیا جا رہا ہے۔

    مصطفی کانجو نے گاڑی ٹکرانے پر کیولری کے علاقے میں اچانک فائرنگ شروع کردی تھی، اس دوران نوجوان زین گولی لگنے سے موقع پر ہی جاں بحق جبکہ حسنین زخمی ہوا تھا۔

    پولیس نے دہشتگردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرکے مصطفٰی کانجو کے محافظوں کو گرفتار کرلیا تھا جبکہ مصطفی کانجو کو گذشہ روز کہروڑپکا سے گرفتار کیا گیا۔

    مصطفی کانجو کے بھائی اختر کانجو لودھراں کے حلقے سے پاکستان تحریکِ انصاف کے جہانگیر ترین کو شکست دے کر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے اور بعدازاں مسلم لیگ ن میں شامل ہوگئے۔

    یاد رہے کہ مصطفی کانجو نے سابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ خواجہ شریف کے بیٹے پر بھی انیس سو ننانوے میں قاتلانہ حملہ بھی کیا تھا۔

  • میں سوشل ورکر ہوں، گلو بٹ

    میں سوشل ورکر ہوں، گلو بٹ

    لاہور: انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے گلو بٹ کیخلاف کیس کی سماعت 18 اکتوبر تک ملتوی کر دی، گلو بٹ کا کہنا ہے کہ میں سوشل ورکر ہوں، سیاست میں آنے کا ان کا کوئی ارادہ نہیں۔

    گلو بٹ کو پولیس کی سخت سیکورٹی میں انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت میں پیش کیاگیا، سماعت کے دوران گلو بٹ کیخلاف مزید 5 پولیس اہلکاروں نے شہادتیں ریکارڈ کرائیں، جس کے بعد عدالت نے سماعت 18 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔

    پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گلو بٹ کا کہنا تھا کہ وہ اپنے کئے پر شرمندہ ہیں، پولیس نے سانحہ ماڈل ٹاؤن والے دن بچایا ورنہ عوام اس کا کچومر نکال دیتے۔

    گلو بٹ نے کہا کہ سیاست میں آنے کا ابھی کوئی ارادہ نہیں ہے۔

    گلو بٹ کے وکیل نے کہا کہ وہ اپنے مؤکل کی بے گناہی عدالت میں ثابت کریں گے، پیشی پر آئے افراد نے گلو بٹ کو خصوصی پروٹوکول دیا اور فلمی ستاروں کی طرح ساتھ کھڑے ہوکر تصویریں کھینچواتے رہے۔