Tag: ATC

  • زینب کے قاتل عمران کو مزید دو مقدمات میں پانچ بارسزائے موت اور قید و جرمانے کا حکم

    زینب کے قاتل عمران کو مزید دو مقدمات میں پانچ بارسزائے موت اور قید و جرمانے کا حکم

    لاہور : زینب قتل کیس کے مرکزی مجرم عمران کو ایک بار پھر پانچ مرتبہ سزائے موت کا حکم دے دیا، انسداد دہشت گردی کی عدالت نے عمران کے خلاف مزید دو مقدمات کا فیصلہ سنا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق زینب قتل کیس کے مجرم عمران کے خلاف مزید دو مقدمات کا فیصلہ جاری کردیا گیا، انسداد دہشت گردی عدالت نے مجرم کوپانچ مرتبہ سزائے موت کا حکم سنا دیا، انسداد دہشت گردی عدالت نے مجرم عمران کو مزید دو بچیوں سے زیادتی اور قتل کے مقدمات میں پانچ مرتبہ موت کی سزا اور قید و جرمانے کی سنادی۔

    مجرم عمران کو دونوں مقدمات میں مجموعی طور پر55لاکھ 75ہزارروپے جرمانے کی بھی سزا کا حکم بھی دیا گیا ہے۔ مجرم عمران کو اب تک زینب سمیت6بچیوں کے قتل میں سزائیں دی جاچکی ہیں۔

    فیصلے کے مطابق مجرم عمران کو ایمان فاطمہ سے زیادتی اور قتل پر چار بار سزائے موت دی گئی، مجرم عمران کو عمرقید اور40لاکھ روپے جرمانے کی سزا کا حکم دیا گیا ہے، دوسرے مقدمے میں مجرم عمران کو تہمینہ سے زیادتی پر بھی سزائے موت کا حکم دیا گیا۔

    جس میں53سال قید،15لاکھ،75ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی، واضح رہے کہ مجرم عمران کو اب تک زینب سمیت6بچیوں کے قتل میں سزائیں دی جاچکی ہیں، مجرم عمران کیخلاف مزید ایک اور بچی کے ریپ اور قتل کا فیصلہ ہونا باقی ہے۔

    مزید پڑھیں: زینب قتل کیس کے مجرم عمران کو 12مرتبہ سزائے موت کا حکم، 30لاکھ روپے جرمانہ

    یاد رہے کہ اس سے قبل عدالت نے زینب قتل کیس کے مرکزی مجرم عمران کو 12مرتبہ سزائے موت کا حکم سنایا تھا، عمران کے خلاف تین مقدمات کے فیصلہ میں مجموعی طور پر30،30لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی گئی۔

  • نقیب اللہ قتل کیس کے مرکزی ملزم راؤ انوار ضمانت پر رہا

    نقیب اللہ قتل کیس کے مرکزی ملزم راؤ انوار ضمانت پر رہا

    کراچی: قبائلی نوجوان نقیب اللہ قتل میں مبینہ طور پر ملوث مرکزی ملزم اور سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو رہا کردیا گیا۔

    نمائندہ اے آر وائی سلمان لودھی کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت سے دو مقدمات میں ضمانت ملنے کے بعد جیل حکام نے راؤ انوار کے گھر کے باہر سے سیکیورٹی ہٹا دی۔

    قبل ازیں جیل حکام نے سابق ایس ایس پی ملیر کو رہا کرنے کے احکامات جاری کیے جس کے بعد سپرٹینڈنٹ سینٹرل جیل نے ملیر سب جیل کے انچارج  کو خط لکھا۔

    مزید پڑھیں: راؤ انوار کی دوسرے مقدمے میں بھی ضمانت منظور

    واضح رہے کہ گزشتہ روز  انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ملزم راؤ انوار کو دھماکا خیز مواد اور غیر قانونی اسلحے کے کیس میں 10 لاکھ روپے مچلکے جمع کروانے کے عوض ضمانت دی گئی تھی جس کے بعد انہوں نے 5،5 لاکھ روپے کے ڈیفنس سیونگ سرٹیفیکیٹس پیش کیے تھے، قبل ازیں  10 جولائی کو ایک اور مقدمے میں پہلے ہی عدالت سے ضمانت مل چکی تھی۔

    راؤانوار کی جانب سے عدالت سے ضمانت کی درخواست کی گئی تھی، جس میں سابق ایس ایس پی ملیرکی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ جب نقیب اللہ کا قتل ہوا تو وہ جائے وقوعہ پرموجود نہیں تھے، کیس کے چالان جے آئی ٹی اور جیو فینسنگ رپورٹ میں تضاد ہے۔

    واضح رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ‌کیا تھا. ٹیم کا موقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں‌ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: نقیب اللہ محسود قتل کیس ، سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی ضمانت منظور

    البتہ سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کے بعد اس واقعے کے خلاف عوامی تحریک شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں‌ پولیس مقابلے کی تحقیقات شروع ہوئیں، ایس ایس پی رائو انوار کو عہدے سے معطل کرکے مقابلہ کو جعلی قرار دے گیا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا از خود نوٹس کیس مقرر کرتے ہوئے راؤ انوار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم دیا تھا۔

    جس کے بعد راؤ انوار روپوش ہوگئے اور دبئی فرار ہونے کی بھی کوشش کی لیکن اسے ناکام بنادیا گیا تھا لیکن پھر چند روز بعد اچانک وہ سپریم کورٹ میں پیش ہوئے جہاں سے انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

    عدالت نے راؤ انوار سے تفتیش کے لیے ایڈیشنل آئی جی سندھ پولیس آفتاب پٹھان کی سربراہی میں پانچ رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی تھی۔

    اسے بھی پڑھیں:  نقیب اللہ قتل کیس: ملزم راؤانوارنےضمانت کےلیےدرخواست دائر کردی

    نقیب قتل کی تفتیش کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی نے راؤ انوار کو نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا ذمہ دار ٹھہرا یا، رپورٹ میں‌ موقف اختیار کیا گیا کہ راؤ انوار اور ان کی ٹیم نے شواہد ضائع کیے، ماورائے عدالت قتل چھپانے کے لئے میڈیا پر جھوٹ بولا گیا۔

    رپورٹ میں‌ کہا گیا تھاکہ جیوفینسنگ اور دیگر شہادتوں سے راؤ انوار کی واقعے کے وقت موجودگی ثابت ہوتی ہے، راؤ انوار نے تفتیش کے دوران ٹال مٹول سے کام لیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • راؤ انوار کی دوسرے مقدمے میں بھی ضمانت منظور

    راؤ انوار کی دوسرے مقدمے میں بھی ضمانت منظور

    کراچی :  انسداد دہشت گردی کی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس میں گرفتار سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو دوسرے مقدمے میں بھی ضمانت مل گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں انسداد دہشتگردی کی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے ملزم راو انوار کی دھماکہ خیز مواد اور غیرقانونی اسلحہ برآمدگی کیس میں بھی ضمانت منظور کرلی اور ساتھ ہی 10 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔

    راؤ انوار کی جانب سے 5،5 لاکھ روپے کے ڈیفنس سیونگ سرٹیفیکیٹس پیش کیے گئے، جس کی تصدیق کیلئے متعلقہ اداروں کو خط لکھ دیا گیا۔

    نقیب اللہ کے والد محمد خان کے وکیل نے اے ٹی سی پر عدم اعتماد کا اظہار کیا۔

    یاد رہے کہ 10 جولائی کو ملزم راو انوار کی ایک مقدمے میں پہلے ہی ضمانت ہو چکی ہے۔


    مزید پڑھیں :  نقیب اللہ محسود قتل کیس ، سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی ضمانت منظور


    راؤانوار کی جانب سے عدالت سے ضمانت کی درخواست کی گئی تھی، جس میں سابق ایس ایس پی ملیرکی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ جب نقیب اللہ کا قتل ہوا تو وہ جائے وقوعہ پرموجود نہیں تھے، کیس کے چالان جے آئی ٹی اور جیو فینسنگ رپورٹ میں تضاد ہے۔

    واضح رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ‌کیا تھا. ٹیم کا موقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں‌ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    البتہ سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کے بعد اس واقعے کے خلاف عوامی تحریک شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں‌ پولیس مقابلے کی تحقیقات شروع ہوئیں، ایس ایس پی رائو انوار کو عہدے سے معطل کرکے مقابلہ کو جعلی قرار دے گیا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا از خود نوٹس کیس مقرر کرتے ہوئے راؤ انوار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم دیا تھا۔

    جس کے بعد راؤ انوار روپوش ہوگئے اور دبئی فرار ہونے کی بھی کوشش کی لیکن اسے ناکام بنادیا گیا تھا لیکن پھر چند روز بعد اچانک وہ سپریم کورٹ میں پیش ہوئے جہاں سے انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

    عدالت نے راؤ انوار سے تفتیش کے لیے ایڈیشنل آئی جی سندھ پولیس آفتاب پٹھان کی سربراہی میں پانچ رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی تھی۔

    نقیب قتل کی تفتیش کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی نے راؤ انوار کو نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا ذمہ دار ٹھہرا یا، رپورٹ میں‌ موقف اختیار کیا گیا کہ راؤ انوار اور ان کی ٹیم نے شواہد ضائع کیے، ماورائے عدالت قتل چھپانے کے لئے میڈیا پر جھوٹ بولا گیا۔

    رپورٹ میں‌ کہا گیا تھاکہ جیوفینسنگ اور دیگر شہادتوں سے راؤ انوار کی واقعے کے وقت موجودگی ثابت ہوتی ہے، راؤ انوار نے تفتیش کے دوران ٹال مٹول سے کام لیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • شجاع خانزادہ خودکش حملہ کیس فوجی عدالت میں منتقل کر دیا گیا

    شجاع خانزادہ خودکش حملہ کیس فوجی عدالت میں منتقل کر دیا گیا

    راولپنڈی: نیشنل ایکشن پلان کے تحت شجاع خانزادہ خودکش حملہ کیس اے ٹی سی سے فوجی عدالت میں منتقل کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق 2015 میں ہونے والے ایک خود کش حملے میں سابق وزیر داخلہ پنجاب شجاع خانزادہ ہلاک ہوئے تھے جس کے بعد سیکیورٹی حکام کی جانب سے تحقیقات کا آغاز کیا گیا تھا۔

    قبل ازیں شجاع خانزادہ حملہ کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ہوا کرتی تھی جبکہ نیشل ایکش پلان کے تحت اب کیس ملٹری کورٹ میں منتقل کیا گیا ہے۔


    راولپنڈی:شجاع خانزادہ حملے میں ملوث ملزم کا 14روزہ جسمانی ریمانڈ


    شجاع خانزادہ اگست 2015 میں اٹک خودکش حملے میں جاں بحق ہوئے تھے، اس وقت وہ وزیر داخلہ پنجاب تھے، سی ٹی ڈی نے کیس میں ایک ملزم قاسم معاویہ کو گرفتار بھی کیا تھا۔

    مذکورہ کیس تین سال اے ٹی سی میں چلتا رہا، خیال رہے کہ وزیر داخلہ پنجاب کرنل (ر) شجاع خانزادہ اٹک کے علاقے شادی خان میں اپنے ڈیرے پر موجود تھے جہاں ایک خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑالیا، جس کے نتیجے میں وزیر داخلہ اور ایک ڈی ایس پی سمیت 19افراد شہید جبکہ متعدد زخمی ہوئے تھے۔


    شجاع خانزادہ پرخودکش حملے کی تفتیش مکمل ہوگئی


    صوبائی وزیر داخلہ بہنوئی کے انتقال پر تعزیت کے لیے آئے لوگوں سے ملاقات کررہے تھے کہ خودکش دھماکہ ہوگیا، دھماکا اتنا طاقتور تھا کہ کنکریٹ سے بنی ڈیرے کی پچاس بائی پچاس فٹ کی چھت لمحہ بھر میں زمین بوس ہوگئی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مقدمے سے بریت پرخوش ہوں‘ عمران خان

    مقدمے سے بریت پرخوش ہوں‘ عمران خان

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہنا ہے کہ ایک سیاسی لیڈر پردہشت گردی کا مقدمہ قانون کا غلط استعمال ہے، ایسی جمہوری حکومتیں آمریت سے زیادہ بری ہوتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں انسداد دہشت گردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے مقدمے سے بریت پرخوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہماری پارٹی جب اقتدار میں آئی گی تو سیاسی رہنماؤں کے خلاف قانون کے غلط استعمال کو روکے گی۔

    عمران خان نے سندھ اور پنجاب کی صوبائی حکومتوں پرتنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہاں کوئی قانون نہیں ہے، سند میں راؤ انوار اور پنجاب میں عابد باکسر ہے۔

    چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ نیب نے پہلی مرتبہ اقتدار میں موجود لوگوں کے خلاف ایکشن لیا ہے۔

    عمران خان نے نوازشریف پرتنقید کرتے ہوئے کہا کہ میاں صاحب کی باتوں سے لگتا ہے ان کا دماغی توازن خراب ہوگیا ہے، میاں صاحب ہمیں فائدہ پہنچا رہے ہیں، وہ ہماری انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔

    پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ کا کہنا تھا کہ رمضان سے پہلے کراچی میں جلسے کا پلان کررہے ہیں۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھ پرہیلی کاپٹرکا کیس کیا گیا، ہم کہتے ہیں نیب تحقیقات کرے، مجھے ڈرنہیں لیکن شہبازشریف کیوں ڈررہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ شہبازشریف اورسنزکی کرپشن لمیٹڈ کمپنی ہے،اس لیے ڈرے ہوئے ہیں۔


    ایس ایس پی تشدد کیس میں عمران خان بری

    واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت نے ایس ایس پی عصمت اللہ جونیجو تشدد کیس میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو بری کردیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایس ایس پی تشدد کیس میں عمران خان بری

    ایس ایس پی تشدد کیس میں عمران خان بری

    اسلام آباد : انسداد دہشت گردی عدالت نے ایس ایس پی عصمت اللہ جونیجو تشدد کیس میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو بری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں انسداد دہشت گردی عدالت میں پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان آج ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے۔

    انسداد دہشت گردی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے ایس ایس پی عصمت اللہ جونیجو تشدد کیس میں عمران خان کو بری کرنے کا فیصلہ سنایا۔

    خیال رہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف ایس ایس پی عصمت اللہ جونیجو تشدد کیس میں وکلاء کے دلائل سننے کے بعد 13 اپریل کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    عدالت نے 25 اپریل کو مذکورہ کیس کی سماعت پرعمران خان کے پیش نہ ہونے پر فیصلہ 4 مئی تک کے لیے موخر کرتے ہوئے سربراہ پاکستان تحریک انصاف کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا۔

    یاد رہے کہ عمران خان سمیت پارٹی کے دیگر رہنماؤں پر 2014 کے دھرنے کے دوران 4 مقدمات درج کیے گئے تھے، جن میں پی ٹی وی کے دفتر، پارلیمنٹ اور ایس ایس پی تشدد سمیت لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی کا مقدمہ شامل ہے۔


    مقدمے سے بریت پرخوش ہوں‘ عمران خان

    واضح رہے کہ اسلام آباد میں عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے مقدمے سے بریت پرخوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہماری پارٹی جب اقتدار میں آئی گی تو سیاسی رہنماؤں کے خلاف قانون کے غلط استعمال کو روکے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اے ٹی سی مقدمات میں عمران خان کو حاضری سےاستثنیٰ مل گیا

    اے ٹی سی مقدمات میں عمران خان کو حاضری سےاستثنیٰ مل گیا

    اسلام آباد: انسداد دہشت گردی عدالت نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی چار مقدمات میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے خلاف پی ٹی وی، پارلیمنٹ اورایس ایس پی تشدد کیس کی سماعت کی۔

    عدالت میں عمران خان کے خلاف مقدمات کی سماعت ہوئی تو چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کمرہ عدالت میں موجود نہیں تھے جس پر عدالت نے سماعت میں 10 بجے تک کا وقفہ کیا۔

    انسداد دہشت گردی عدالت میں وقفے کے بعد دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو عمران خان کے وکیل بابراعوان عدالت میں پیش ہوئے۔

    عدالت نے پی ٹی وی، پارلیمنٹ، ایس ایس پی تشدد کیس سمیت 4 مقدمات میں عمران خان کی آئندہ سماعت پرحاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی۔

    بعدازاں انسداد دہشت گردی عدالت نے عمران خان کے خلاف مقدمات کی سماعت 13 مارچ تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت میں عمران خان نے مقدمات میں حاضری سے استثنیٰ اور نمائندے کے ذریعے ٹرائل کی درخواست دی تھی۔

    انسداد دہشت گردی عدالت نے 23 فروری کو چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کردی تھی۔

    یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو عدالت نے ان مقدمات میں ضمانت دے رکھی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • قصور ویڈیو اسکینڈل کیس کے 12 ملزمان بری

    قصور ویڈیو اسکینڈل کیس کے 12 ملزمان بری

    لاہور:قصور ویڈیو اسکینڈل کیس کے 12 ملزمان بری کردیا گیا،12 ملزمان پر قصور میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور انسداد دہشتگردی عدالت نے قصور ویڈیو اسکینڈل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے بارہ ملزمان کو بری کردیا،عدالت نے عدم ثبوتوں کی بنا پر تمام ملزمان کو بری کرنے کا حکم دیا۔

    بارہ ملزمان پر قصور میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ قصور ویڈ یو اسکینڈل کیس میں 286 کمسن بچوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنا کر ملزمان نے متا ثرہ بچوں کی قابل اعتراض ویڈیوز بنائیں تھیں جس کا مقدمہ قصور کے تھانہ گنڈا سنگھ میں میں بلیک میلنگ ،بدفعلی اور بھتہ خوری کے الزامات پر درج کرایا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ قصور میں ملک کے سب سے بڑا بچوں سے زیادتی کا گھناؤنہ اسکینڈل سامنے آنے کے بعد اس کو زمین کے تنازعہ کے معاملے کا رنگ دینے کی کوشش کی جاتی رہی لیکن قصور کے رہائشیوں نے حکومت کے اس دعویٰ کو مسترد کردیا کہ بچوں سے زیادتی اسکینڈل کا تعلق کسی زمینی تنازعہ سے ہیں۔

    بچوں کے ساتھ بدفعلی کی ویڈیو منظرعام پر آنے کے بعد پولیس کی جانب سے کارروائی کی گئی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • زینب کےدرندہ صفت قاتل عمران کو 4 بارسزائےموت کا حکم

    زینب کےدرندہ صفت قاتل عمران کو 4 بارسزائےموت کا حکم

    لاہور: انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے زینب قتل کیس میں درندہ صفت قاتل عمران کو 4 بارسزائے موت کا حکم سنا دیا جبکہ مجرم عمران کو ایک بارعمر قید ،7سال قید، 32 لاکھ جرمانے کی بھی سزا سنائی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کوٹ لکھپت جیل میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج سجاد احمد نے ننھی زینب کے قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے قاتل عمران کو4 بارسزائے موت کا حکم دے دیا۔

    خصوصی عدالت نے مجرم عمران کو ایک بارعمر قید ،7سال قید، 32لاکھ جرمانے کی بھی سزا کا حکم دیا ، قاتل عمران کو مختلف دفعات میں الگ الگ سزائیں سنائی گئیں ہیں۔

    عدالت نے عمران کو اغوا اورزیادتی کا جرم ثابت ہونے پر2 بارپھانسی سنائی جبکہ مجرم کو بدفعلی پرعمرقید اورلاش مسخ کرنے پر7سال قید سنائی۔

    انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے تمام جرائم پر مجموعی طورپر32 لاکھ روپے جرمانے کی بھی سزا سنائی۔

    خیال رہے کہ زینب قتل کیس پاکستان کی تاریخ کا سب سے مختصرٹرائل تھا، چالان جمع ہونے کے سات روز میں ٹرائل مکمل کیا گیا۔

    انسداد دہشت گردی کی عدالت میں زینب قتل کیس کے ملزم عمران کے خلاف جیل میں روزانہ تقریباََ 10 گھنٹے سماعت ہوئی اور اس دوران 25 گواہوں نے شہادتیں ریکارڈ کرائیں۔

    زینب قتل کیس کی سماعت کے دوران ڈی این اے ٹیسٹ، پولی گرافک ٹیسٹ اور 4 ویڈیوز بھی ثبوت کے طور پر پیش کی گئیں۔


    زینب کے والد کا ملزم عمران کو سنگسارکرنے کا مطالبہ


    ملزم عمران کے خلاف کوٹ لکھپت جیل میں ٹرائل ہوا، ملزم پر 12 فروری کو فرد جرم عائد کی گئی اور 15 فروری کو انسداد دہشت گردی عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کیا جو آج سنایا جائے گا۔

    یاد رہے کہ پنجاب کے شہرقصور سے اغوا کی جانے والی 7 سالہ ننھی زینب کو زیادتی کے بعد قتل کردیا تھا تھا، زینب کی لاش گزشتہ ماہ 9 جنوری کو ایک کچرا کنڈی سے ملی تھی۔

    زینب کے قتل کے بعد ملک بھرمیں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی تھی اور قصور میں مظاہروں کے دوران پولیس کی فائرنگ سے 2 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔

    بعدازاں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے زینب قتل کیس کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے 21 جنوری کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ہونے والی سماعت کے دوران کیس کی تحقیقات کے لیے 72 گھنٹوں کی مہلت دی تھی۔

    واضح رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے 23 جنوری کو قصور میں پریس کانفرس کے دوران 8 بچیوں سے زیادتی اور قتل میں ملوث ملزم عمران کی گرفتاری کی تصدیق کی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • زینب کے والد کا ملزم عمران کو سنگسارکرنے کا مطالبہ

    زینب کے والد کا ملزم عمران کو سنگسارکرنے کا مطالبہ

    لاہور: زینب کے والد محمد امین نے مطالبہ کیا ہے کہ ملزم عمران کوسخت سزا دی جائے تاکہ آئندہ ایسا واقعہ نہ ہو۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں انسداد دہشت گردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے زینب کے والد محمد امین نے ملزم عمران کو سنگسار کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    زینب کے والد کا کہنا ہے کہ ملزم عمران کوسخت سزا دی جائے تاکہ آئندہ ایسا واقعہ نہ ہو۔

    انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس نے زینب کیس میں خصوصی دلچسپی دکھائی، چیف جسٹس کی خصوصی دلچسپی کے باعث معاملہ آگے بڑھا۔


    زینب کی والدہ کی میڈیا سے گفتگو


    دوسری جانب زینب کی والدہ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بیٹی کے قاتل کوسرعام پھانسی دینے کا مطالبہ کیا۔

    انہوں نے کہا کہ پھانسی کا قانون بنانا پڑے گا، حکومت کو ہمارے مطالبات ماننے پڑیں گے۔

    زینب کی والدہ نے کہا کہ ملزم کو اس جگہ لٹکایا جائے جہاں سے زینب کی لاش ملی، فیصلہ مطالبات کے مطابق نہ ہوا تو احتجاج کریں گے۔

    لاہور میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت قصور کی ننھی زینب کے قتل کیس کا فیصلہ آج سنائے گی۔

    زینب قتل کیس کے ملزم عمران کے خلاف جیل میں روزانہ اوسطاََ 10 گھنٹے سماعت ہوئی اور اس دوران 25 گواہوں نے بیانات ریکارڈ کرائے۔


    ننھی زینب کے قاتل عمران پر فرد جرم عائد


    خیال رہے کہ ملزم عمران کے خلاف کوٹ لکھپت جیل میں ٹرائل ہوا، ملزم پر 12 فروری کو فرد جرم عائد کی گئی اور 15 فروری کو انسداد دہشت گردی عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔