Tag: ATC

  • سانحہ بلدیہ، رؤف صدیقی اور دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد

    سانحہ بلدیہ، رؤف صدیقی اور دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد

    کراچی: سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ہوئی، جس میں‌ رؤف صدیقی سمیت 10 ملزمان پرفرد جرم عائد کر دی گئی.

    تفصیلات کے مطابق 7 سال بعد رؤف صدیقی اور دیگر ملزمان پر سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔ عدالت کے سامنے رؤف صدیقی اور دیگرملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا۔

    کراچی سینٹرل جیل کے انسداد دہشت گردی کمپلیکس میں سانحہ بلدیہ فیکٹری کے مقدمے کی سماعت میں عدالت نے تفتیشی افسر اور گواہوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 17 فروری کوطلب کر لیا، جب کہ ضمانت حاصل کرکے فرارہونے والے ملزم علی حسن کو اشتہاری قرار دے گیا۔

    دوران سماعت ایم کیو ایم کے رہنما رؤف صدیقی کے علاوہ مرکزی ملزمان عبد الرحمان عرف بھولا، زبیر عرف چریا اور دیگر کو پیش کیا گیا۔ اس موقع پر رؤف صدیقی سمیت 10 ملزموں نے صحتِ جرم سے انکارکیا۔ عدالت نے گواہوں اور تفتیشی افسر کو 17 فروری کو طلب کرلیا۔

    سانحہ بلدیہ میں سرکاری افسران سہولت کار تھے، سلمان مجاہد کا ڈی جی رینجرزکوخط

    سماعت کے بعد ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلدیہ فیکٹری میں آگ لگانےمیں میرا نام شامل نہیں، شکر ہے، سانحہ بلدیہ کیس کامقدمہ شروع ہوا۔ میں نے فرد جرم سے انکار کیا۔

    واضح رہے کہ گذشتہ برس انسداد دہشت گردی کی عدالت میں مرکزی ملزم رحمان بھولا نے اپنے اعترافی بیان سے انکار کردیا تھا۔

    عزیربلوچ، نثارمورائی اور سانحہ بلدیہ کی جےآئی ٹیزمنظرعام پرلانے کا مطالبہ

    خیال رہے کہ بلدیہ کے علاقے میں واقع فیکٹری میں آتشزدگی کی وجہ سے 250 سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے تھے، سانحے کا ذمے دار ایم کیو ایم کو ٹھہرایا گیا تھا، جو اس وقت مرکز اور صوبے میں حکومت میں تھی.


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ننھی زینب کا سفاک قاتل  14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    ننھی زینب کا سفاک قاتل 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    لاہور: انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے ننھی زینب کے سفاک قاتل کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ننھی زینب کے سفاک قاتل عمران علی کو سخت سیکیورٹی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا ،پولیس نے عدالت کو بتایاکہ ملزم سے جائے وقوعہ کی نشاندہی کرانی ہے اور مزید تفتیش کرنی ہے کہ ملزم نے واردات تنہاکی یا اس کے اور بھی ساتھی ہیں۔

    پولیس نے عدالت سے15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

    جس کے بعد زینب قتل کیس میں انسداد دہشتگردی کی عدالت نے ملزم عمران کوچودہ دن کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

    گذشتہ روز 14 روز کے بعد زینب قتل کیس کے مرکزی ملزم عمران کو گرفتار کیا گیا تھا ، ملزم عمران زینب کے محلہ دار تھا، پولیس نے مرکزی ملزم عمران کو پہلے زینب کے قتل کے شبہ میں ملزم کو حراست میں لیا تھا، لیکن زینب کے رشتے داروں نے اس شخص کو چھڑوا لیا تھا، ملزم رہائی کے بعدغائب ہوگیا تھا، تاہم اب ڈی این اے میچ ہوجانے کے بعد پولیس نے ملزم کو دوبارہ گرفتار کرلیا۔

    پولیس افسران کےمطابق ملزم نےتفتیشں کے دوران سارے قتل اورجرائم کا اعتراف کرلیا۔

    بعد ازاں وزیر اعلیٰ پنجاب نے قصور میں 7 سالہ بچی زینب کو قتل کرنے والے ملزم عمران کی گرفتاری کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ چودہ دن کی محنت کے بعد زینب کے قاتل کو گرفتار کیا گیا۔


    مزید پڑھیں : زینب قتل کیس کا مرکزی ملزم عمران گرفتار


    شہبازشریف کا کہنا تھا کہ پولی گرافک ٹیسٹ میں بھی درندے نےسارے جرائم کا اعتراف کیا، ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد پولی گرافک ٹیسٹ بھی کیا گیا، اس بھیڑیے اور درندے کو کیفر کردار تک پہنچانے کا دوسرا مرحلہ شروع ہوگا، زینب کیس کو انسداددہشت گردی کی عدالت میں چلایا جائے گا، میرابس چلے تو بھیڑیے کو چوک پر لٹکا کرپھانسی دے دوں۔

    چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے کیس کی جلد سماعت کی درخواست کی ہے ، زینب قتل کی سماعت روزآنہ کی بنیادپر کا کہہ دیا ہے، ججز زینب قتل کیس کی روزانہ کی بنیاد پر مانیٹرنگ کریں

    واضح رہے کہ 9 جنوری کو سات سالہ معصوم زینب کی لاش قصور کے کچرے کنڈی سے ملی تھی, جسے پانچ روز قبل خالہ کے گھر کے قریب سے اغواء کیا گیا تھا، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں معصوم بچی سے زیادتی اور تشدد کی تصدیق ہوئی تھی، عوام کے احتجاج اور دباؤ کے باعث حکومت کی جانب سے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • آج ثابت ہوگیا کہ میں دہشت گردنہیں ہوں،عمران خان

    آج ثابت ہوگیا کہ میں دہشت گردنہیں ہوں،عمران خان

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف سربراہ عمران خان کا کہنا ہے کہ آج ثابت ہوگیا کہ میں دہشت گردنہیں ہوں، اللہ پریقین ہےاگلی حکومت پی ٹی آئی کی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے چاروں مقدمات میں ضمانت منظور ہونے کے بعد صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہر چیز کے لئے تیار ہوں ، آج ثابت ہوگیا کہ میں دہشت گرد نہیں ہوں، دہشتگردی کےقانون کوغلط استعمال کرناجمہوریت کونقصان دیگا، دہشت گردی کےقانون کو سیاسی مخالفین کیخلاف استعمال کیا گیا۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ اللہ پریقین ہےاگلی حکومت پی ٹی آئی کی ہوگی، اگلی حکومت ملی توبہت سے معاملات کو حل کریں گے، نیب کو مضبوط اور کرمنل سسٹم کو ٹھیک کرناہے، آج کوئی بھی طاقتور پیسے دے کر جیل سے باہرنکل جاتا ہے، ملک میں انصاف کا نظام لانا ہے، نیب کو مضبوط کرنا ہے۔

    چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ شریف برادران سعودی عرب جا کراین آر او کے چکر میں ہیں، نوازشریف کو این آراو ملا تو عدالت میں کہوں گا سب جیلیں کھول دیں، مجھ پر مقدمات اس لئے ہیں کہ میں ان سے جواب مانگ رہا ہوں، یہ لوگ ملک کا پیسہ چوری کرکے این آراو لینا چاہتے ہیں۔


    مزید پڑھیں : عدالت نے گرفتاری کاحکم دیا تو گرفتاری دوں گا،عمران خان


    انکا کہنا تھا کہ میں قانون کا لاڈلہ ہوں،ایک سال تک عدالت میں تلاشی دی، 40 سال پرانے ریکارڈ اور دستاویزات عدالت میں پیش کیے، مجھےکیوں نکالا سے ریکارڈ مانگا تو قطری خط پیش کر دیا گیا، نوازشریف کی کوشش ہےکوئی بھی اسےبچالے، نوازشریف اپنی چوری بچانے کیلئے پاکستان کی قربانی دینے کو تیار ہے۔

    عمران خان نے کہا کہ ہمارامقابلہ سیاسی جماعت سےنہیں ایک مافیاسےہے، پاناماکیس آیا،برطانیہ نےوزیراعظم سےجواب طلب کیا، وزیراعظم نے جواب کے بجائے اپوزیشن لیڈر پر کیس نہیں کئے، میں ان سےسمجھوتہ کرلوں تو سارے کیس ختم ہوجائیں گے، مجھے کیوں نکالا 30ہزارکروڑ کا حساب ایک قطری خط سے دیتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پارلیمنٹ، پی ٹی وی پر حملہ کرنے والا دہشت گرد عدالت میں پیش ہوا ،مریم اورنگزیب

    پارلیمنٹ، پی ٹی وی پر حملہ کرنے والا دہشت گرد عدالت میں پیش ہوا ،مریم اورنگزیب

    اسلام آباد : وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ قوم نواز شریف کا شکریہ ادا کرتی ہے، پارلیمنٹ،پی ٹی وی پر حملہ کرنے والادہشت گرد اے ٹی سی میں پیش ہو ا، عمران خان کا احتساب خیبرپختونخوا کے عوام کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی میں عمران خان کی پیشی کے موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ پارلیمنٹ،پی ٹی وی پر حملہ کرنے والادہشت گرد اے ٹی سی میں پیش ہو ا، عمران خان کوبھی آج کٹہرے میں کھڑا ہونا پڑا۔

    مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ عمران خان احتساب سے بھاگ نہیں سکتے، عمران خان کااحتساب خیبرپختونخوا کے عوام کریں گے۔

    وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ نوازشریف نے عدالت میں پیش ہو کر آئین اور قانون کی پاسداری کی ، قوم نواز شریف کا شکریہ ادا کرتی ہے۔


    مزید پڑھیں :  ایک قانون کے دو ترازو نہیں ہو سکتے: مریم اورنگزیب


    اس سے قبل  وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ایک قانون کے 2 ترازو نہیں ہو سکتے۔ پاناما فیصلے میں سپریم کورٹ کی جانب سے جو معیار بنایا گیا، اس فیصلے میں اس کی نفی کی گئی۔

    انکا کہنا تھا کہ ایک طرف منتخب وزیر اعظم کو اقامے کی بنیاد پر، غیر وصول شدہ تنخواہ کے اوپر نا اہل کیا گیا۔ دوسری طرف عمران خان کے لیے کہا گیا کہ آف شور کمپنی ہے، ڈکلیئر نہیں کی تو کوئی بات نہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • عمران خان کی چاروں مقدمات میں ضمانتیں منظور

    عمران خان کی چاروں مقدمات میں ضمانتیں منظور

    اسلام آباد : انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ایس ایس پی تشدد کیس سمیت 4 مقدمات میں پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی ضمانت منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند عمران خان کے خلاف ایس ایس پی تشدد سمیت 4 مقدمات کی سماعت کی۔

    عدالت نے عمران خان کو 2014 کے دھرنے کے دوران دائر کیے گئے 4 مقدمات میں 12 بجے تک پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

    اںسداد دہشت گردی عدالت کے طلب کیے جانے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ آج پانچویں مرتبہ عدالت میں پیش ہوئے۔

    عمران خان کے وکیل بابراعوان نے سماعت کے آغاز پردلائل دیتے ہوئے کہا کہ میرا موکل شامل تفتیش ہوا کوئی چیز برآمد نہیں ہوئی۔

    بابراعوان نے کہا کہ گواہان نے بیان دیے، ایس ایس پی، کانسٹیبل کا بیان پڑھ لیں، کانسٹیبل سجاد نے بیان میں عمران خان کا نام لکھا نہ ہی بتایا۔

    پراسیکیوٹر نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی درخواست ضمانت مسترد کرنے کی استدعا کردی۔

    بابراعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میرے موکل نے بیان میں نہیں کہا کہ وہ جائے وقوعہ پرموجود تھے، ڈی چوک اورملحقہ علاقے کوتحریک چوک بھی کہا جاتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ، ایوان صدربھی ساتھ ہے جہاں ہرانچ پرکیمرہ ہے، یہ تاریخ کی انتہائی مضحکہ خیزایف آئی آر ہے۔

    عمران خان کے وکیل نے کہا کہ 4ارب ایک بار،7 ارب ایک دفعہ سیف سٹی پراجیکٹ پرلگے، حکومت نے اب تک کتنے لوگوں کوسیف سٹی پراجیکٹ کے ذریعےپکڑا؟۔

    انہوں نے کہا کہ کیا ایسا ایکٹ ہے جس کے تحت عمران خان کودہشت گردقراردیا جا رہا ہے۔

    بابراعوان نے کہا کہ 12اکتوبر1999 کوکیا ہوا تھا سب کوپتہ ہے، پی ٹی وی پراب بھی فوٹیج چلتی ہے، کیا ان کو گرفتار کیا گیا؟ کیا ان کوبھی میں نے پکڑنا ہے۔

    پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ نہیں دیکھنا کہ آپ کے سامنے کوئی بڑا لیڈر ہے، قانون کے مطابق فیصلہ ہونا چاہیے۔

    انہوں نے کہا کہ ساڑھے 3 سال بعد ضمانت قبل ازگرفتاری کا کیا جوازہے، یہ تاثردیا گیا کہ دل ہوگا توعدالت پیش ہوں گے ورنہ نہیں ہوں گے۔

    وکیل استغاثہ نے کہا کہ یہ کہیں باہرنہیں اسی دھرتی پرتھے، یہ عدالت کوکچھ نہیں سمجھتے، سنگل گراؤنڈ پران کی ضمانت نہیں بنتی۔

    انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کوئی 10 ہزارلوگ لائے اور حملے پراکسائےتو کیا ان کا قصورنہیں، سارا قصوران کا ہے ، ہمارے پاس ثبوت موجود ہیں۔

    پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہمارے پاس پارلیمنٹ پرحملہ کرنے کی ان کی تقاریرہیں جس پر عمران خان نے عدالت میں جواب دیا کہ یہ جھوٹ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ میرے پاس سی ڈی ہے، ابھی سنوا دیتا ہوں جس پر جج نے کہا کہ آپ کے پاس میموہے، ہمیں فراہم کیا جائے۔

    وکیل استغاثہ نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی تقریرعدالت میں پڑھ کرسنائی۔

    انہوں نے کہا کہ یہ ممکن نہیں کہ مرکزی ملزم کوچھوڑدیں، یہ ضمانت قبل ازگرفتاری کے قابل نہیں ہے، کوئی اہم کیس ہویاغلط نشاندہی ہوتوضمانت بنتی ہے۔

    وکیل استغاثہ نے کہا کہ ہمیں عمران خان کا فون چاہیے، بہت اہم کالزہوئی ہیں، ہمیں عمران خان کے فون کافرانزک کرانا ہے۔

    انہوں نے عدالت نے سے عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ جسمانی ریمانڈ نہ ہوا توکیس خراب ہوجائے گا۔

    بابراعوان نے کہا کہ کس کے داماد کا چھوٹابھائی تھا جس نے پولیس والے کومارا؟ کس قانون کے تحت آپ نے اس ملزم کوضمانت دی۔

    انہوں نے کہا کہ بڑوں کے گھرکون جائے گا، ہم نے نہیں کہا کہ 5 ججزکا فیصلہ ہم نہیں مانتے، ہم نے نہیں کہا کہ ہم فیصلے سڑکوں پرکریں گے۔

    بابراعوان نے کہا کہ ہماری تقریرسنیں لیکن باقی کوبھی مدنظررکھیں، پولیس ریفری ہے، سارے حالات آپ کے سامنے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ غلط احکامات نہ ماننے پرایک آئی جی اورایس ایس پی گھرچلے گئے، چاروں مقدمات میں "للکارا” کو مرکزی نقطہ بتایا گیا ہے۔

    بابراعوان نے کہا کہ کیا لوگ دھرنے میں سے آئے یا پی ایم ہاؤس کے ملازم تھے، کیا یہ وہ لوگ نہیں تھے جنہیں نان اور پکوان کھلائے گئے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ 7افراد جاں بحق ہوئے ان کا بتایا گیا کہ لوہے کا سکہ لگ گیا۔ پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ 10 بجکر15منٹ پرواقعہ اورساڑھے دس بجےمقدمہ درج ہوا۔

    پراسیکیوٹر نے کہا کہ مقدمے کے بعد 20 لوگ نادرا نے شناخت کرلیے، 20 لوگ دونوں جماعتوں سے ہیں جبکہ ان 20 لوگوں کے پاس اسلحہ بھی تھا جنہیں گرفتارکیا گیا۔

    وکیل استغاثہ نے 20 ملزمان کے شناختی کارڈ کی کاپیاں عدالت میں پیش کردیں، جج نے اسفتسار کیا کہ تحقیقات کے دوران کسی ملزم نےاعترافی بیان دیا؟۔

    انہوں نے جواب دیا کہ تحقیقات کے دوران ملزمان نے 161 کا بیان دیا جس پر بابراعوان نے کہا کہ 161کا بیان اعترافی بیان نہیں ہوتا۔

    پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ دھرنےمیں 16 پولیس اہلکارزخمی ہوئے، اخبارات کی خبریں بمعہ تصویرموجود ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ڈنڈا کوئی عام نہیں ہوتا، ایک اسلحہ ہوتا اس سے بندہ قتل ہوجاتا ہے، ہمیں اسی لیے موبائل چاہیے ہمیں فرانزک کرانا ہے۔

    بابراعوان نے کہا کہ عمران خان کے موبائل کے 2 امیدوارہیں ایک خاتون دوسرا پراسیکیوٹر، انہوں نے کہا کہ ایساکریں عمران خان کا موبائل دونوں آدھا آدھا بانٹ لیں۔

    وکیل استغاثہ نے دلائل دیتے ہوئےعمران خان کی تقریرکا حوالہ دیا آئی جی تمہیں گردن سے پکڑوں گا، گلوبٹوں ہتھیار ملے تو دنیا میں تم لوگوں کوجگہ نہیں ملے گی۔

    پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پری پلان تھا منتخب حکومت کوختم کرنے کی سازش تھی، یہ ملک کوخانہ جنگی کی جانب دھکیلنے کی کوشش تھی۔

    انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ایس ایس پی تشدد کیس سمیت 4 مقدمات میں پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی ضمانت منظور کرلی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر عدالت نے چاروں مقدمات میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی عبوری ضمانت میں 2 جنوری تک توسیع کی تھی۔


    دہشتگردی کی دفعات ختم کرنے کی عمران خان کی درخواست مسترد


    یاد رہے کہ 11 دسمبرانسداد دہشت گردی کی عدالت نے عمران خان کے چاروں مقدمات میں دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ مقدمات انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت ہی چلیں گے۔

    واضح رہے کہ عمران خان کے خلاف 2014 میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر دیے گئے دھرنے میں چار مقدمات انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج کیے گئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • عدالت نے گرفتاری کاحکم دیا تو گرفتاری دوں گا،عمران خان

    عدالت نے گرفتاری کاحکم دیا تو گرفتاری دوں گا،عمران خان

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہنا ہے کہ عدالت نے گرفتاری کاحکم دیا تو گرفتاری دوں گا، شروع سےکہتا آرہا ہوں یہ جنگ ہماری جنگ نہیں تھی، قربانیاں ہم نے دیں اورآخری میں برابھلابھی ہم کو ہی کہا جارہا ہے، پاکستان تحریک انصاف قبل ازوقت انتخابات چاہتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے انسداد دہشت گردی کی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈھائی بجےعدالت نے فیصلے کیلئے واپس بلایا ہے،عدالت نے گرفتاری کاحکم دیا تو گرفتاری دوں گا۔

    ٹرمپ کے بیان کے حوالے سے عمران‌‌‌ خان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کو ماضی کے بارےمیں معلوم ہی نہیں ہے، ٹرمپ کو انہوں نے بریف کیا ہے، جو پاکستان کے دشمن ہیں،ٹرمپ کوپاکستان دشمن لابی کےذریعےبیانات دلوائےجارہےہیں۔

    چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ افغانستان میں نیٹو کی لاکھوں فوج موجود تھی اور اب بھی ہے، یہ کوئی ماننےکو تیارنہیں کہ پاکستان افرادی قوت فراہم کررہا تھا،اس جنگ میں 70 ہزار افراد شہید ہوئے، جس کا پاکستان سے تعلق نہ تھا، شروع سےکہتا آرہا ہوں یہ جنگ ہماری جنگ نہیں تھی، پاکستان اس جنگ سے شدید متاثر ہوا اور آخر میں طعنے بھی مل رہےہیں۔

    انکا کہنا تھا کہ قربانیاں ہم نےدیں اورآخری میں برابھلابھی ہم کوہی کہاجارہاہے، افغانستان میں شکست کاملبہ پاکستان پرڈالنےکی تیاری کی جارہی ہے، امریکی صدرکوافغان جنگ کے پس منظرسےمتعلق معلوم ہوناچاہیے، ٹرمپ سے تو امریکا کے اپنے عوام ہی تنگ آچکےہیں۔


    مزید پڑھیں : عمران خان کی درخواست ضمانت پرفیصلہ محفوظ


    عمران‌‌‌ خان نے کہا کہ پاکستان نے امریکی جنگ میں قربانیاں دیں اور بدلے میں ہمیں کیا ملا، جب کہتاتھایہ جنگ ہماری نہیں تو مجھےطالبان خان کہا جاتا تھا، اللہ کاشکر ہے آج میری کہی ایک ایک بات سچ ثابت ہورہی ہے۔

    شریف برادران پر تنقید کرتے ہوئے سربراہ تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ دوبھائیوں کوچوری پکڑی گئی اوراب وہ ادھرادھرجارہےہیں، شریف برادران اپنی چوری چھپانے کیلئے دوسرے ملک جارہےہیں، کوشش کی جارہی ہےکسی طرح این آراوہوجائے، پاکستانی قوم اب کسی قسم کےاین آراوکوقبول نہیں کرےگی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ شریف برادران اصل جائیدادکوبچانےکی کوششوں میں لگےہوئےہیں، این آراو ہوا تو قوم باہر نکلےگی اور خاقان عباسی کی حکومت سنبھال نہیں سکتی، موجودہ حکومت چوروں کوبچانےمیں لگی ہوئی ہے، حکومت چوروں کوبچائےتوقبل ازوقت انتخابات ضروری ہیں۔

    عمران نے ایک بار پھر قبل ازوقت انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف قبل ازوقت انتخابات چاہتی ہے، جمہوریت کو آگے بڑھانے کیلئے قبل ازوقت انتخابات کا مطالبہ کیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • دہشتگردی کی دفعات ختم کرنے کی عمران خان کی درخواست مسترد

    دہشتگردی کی دفعات ختم کرنے کی عمران خان کی درخواست مسترد

    اسلام آباد: انسداد دہشت گردی عدالت نے عمران خان کی دہشتگردی کی دفعات ختم کرنے کی درخواست مسترد دی اور 19 دسمبر تک عبوری ضمانت میں توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے خلاف4مقدمات کی سماعت کی، سماعت میں عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا گولی چلی نہ ہی کسی سے کوئی چیزبرآمد ہوئی، دہشتگردی کی دفعات کے لئے ویسا کوئی ایکشن بھی تو ہونا چاہیے، مظاہرین کا مقصد دہشت پھیلانا نہیں تھا۔

    بابر اعوان نے مقدمے کی عدالت میں ایف آئی آر پڑھ کر سنائی، مقدمےکے متن میں کہا گیا کہ عمران خان،طاہرالقادری اسپیکر پر جلاؤ،گھیراؤ کا اعلان کرتے رہے، لوگ غلیل اور ڈنڈوں سے لیس تھے، ایس ایس پی سمیت دیگر اہلکاروں پر حملہ کیا گیا، پولیس اور راہگیر بھی خوفزدہ ہوئے۔

    بابراعوان نے سوال کیا پولیس غلیل سے بھی خوفزدہ ہو سکتی ہے؟ 103 افرادگرفتار ہوئے، کسی سے ڈنڈے یا غلیلیں نہیں ملیں، عمران خان 4حلقے کھولنے کے مطالبے پر احتجاج کررہے تھے، کیا مطالبات کے لیے احتجاج کرنا دہشتگردی ہے ؟ 11 میں سے ایک گواہ نے بھی عمران خان کے خلاف بیان نہیں دیا۔

    پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل میں کہا کہ بابر اعوان کے دلائل سے اتفاق نہیں کرتا، عمران خان کا اس مقدمےمیں مرکزی کردارہیں، لانگ مارچ کا مقصد منتخب حکومت کو ہٹانا تھا، عمران خان نے وزیراعظم، سیکریٹری داخلہ، آئی جی کو دھمکیاں دیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ ڈنڈوں پرسوئے لگے تھے، غلیل بھی برآمد کی گئی ہیں، 26پولیس افسران زخمی ہوئے تھے۔

    عدالت میں عمران خان اور عارف علوی کی اڈیو ٹیپ کا تذکرہ بھی آیا تو بابر اعوان نے عمران خان اور عارف علوی کی اڈیو ٹیپ کی کاپی مانگ لی اور کہا کہ عدالت لکھے کہ ہمارے فون ٹیپ کئے جاتے ہیں۔

    دوران سماعت عمران خان نے پراسیکیوٹر کے دلائل پر طنز کرتے ہوئے کہا یہ اور انکےلیڈرزدب جھوٹےہیں۔

    عمران خان نے وکیل سے مشورہ کیا کہ کیا میں ڈائس پر بات کرسکتا ہوں؟ جس پر وکیل نے عمران خان کو جواب دیا کہ دلائل مکمل ہوگئے، اب مزید بات نہ کریں۔

    بعد ازاں عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کی دہشتگردی کی دفعات ختم کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ چار مقدمات انسداددہشت گردی کی دفعات کے تحت ہی چلیں گے۔

    عدالت نے عمران خان کی عبوری ضمانت میں 19 دسمبر کی توسیع کرتے ہوئے دوبارہ پیش ہونے کا حکم دیا۔

    آصف زرداری کے رہتے ہوئے پیپلزپارٹی سے اتحاد نہیں ہوسکتا، عمران خان

    سماعت کے بعد عمران خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی اداروں کو اپنے مقاصد کیلئے استعمال کیاجارہاہے، حکمران اوران کے وکلا بھی جھوٹ بولتےہیں، حکمران اداروں سے ذاتی کام لیتے ہیں۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کی کوشش ہے کہ ڈر اور خوف کے باعث میں پیچھے ہٹ جاؤں، آصف زرداری کے رہتے ہوئے پیپلزپارٹی سے اتحاد نہیں ہوسکتا، کرپشن کیخلاف جنگ ہے تو زرداری کی پارٹی سے کیسے اتحاد کرلوں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ کسی ریاست میں پولیس مظاہرین ایسے گولیاں نہیں چلاتی جس طرح ماڈل ٹاؤن میں چلائی گئیں۔


    مزید پڑھیں : عمران خان نے اپنے اوپر لگے تمام الزامات مسترد کردیئے


    یاد رہے اس سے قبل  تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان نے  پی ٹی وی حملہ سمیت چار کیسز میں تفتیشی افسر انیس اکبر کو تحریری بیان ریکارڈ کرایا اور اپنے اوپر لگے تمام الزامات مسترد کردیئے تھے۔

    واضح رہے کہ عمران خان کو پی ٹی وی حملے سمیت تین مقدمات میں اشتہاری قرار دیا گیا تھا، 2014 میں تحریک انصاف کے دھرنے کے دوران عمران خان اور تحریکِ انصاف کے رہنماء عارف علوی کی مبینہ ٹیلیفونک گفتگو منظرِ عام پر آ ئی تھی، جس میں عمران خان مبینہ طور پر حملہ کرنے کا کہہ رہے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • لشکرِ جھنگوی کے 11 دہشت گرد عدم ثبوت کی بنا پربری

    لشکرِ جھنگوی کے 11 دہشت گرد عدم ثبوت کی بنا پربری

    کراچی: انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے لشکرِ جھنگوی کے 11 دہشت گردوں کو عدم ثبوت کی بنا پربری کردیا‘ پولیس نے ملزمان کومقابلے کے بعد گرفتار کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں آج کراچی میں ہونے والی سماعت کے دوران سی ٹی ڈی کی جانب سے پیش کردہ شواہد ناکافی ہونے کی بنا ء پر لشکرِ جھنگوی سے تعلق رکھنے والے 11 دہشت گردوں کو 12 مقدمات سے بری کردیا۔

    سی ٹی ڈی پولیس کے مطابق مذکورہ ملزمان کو جنوری 2016 میں کراچی کے علاقے اتحاد ٹاؤن میں کی جانے والی چھاپہ مار کارروائی کے دوران گرفتار کیا تھا‘ ملزمان نے پولیس کارروائی کے دوران مزاحمت کی تھی جس کے سبب پولیس اور ملزمان کے درمیان باقاعدہ مقابلہ ہوا تھا۔

    پولیس کی جانب سے عدالت میں بتایا گیا کہ گرفتاری کے وقت دہشت گردوں کے قبضے سے اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد دریافت ہوا تھا‘ ملزمان نے دورانِ تفتیش انکشاف کیا تھا کہ وہ شہرِ قائد میں بم دھماکے کرنا چاہتے تھے۔

    عدالت نے پولیس کی جانب سے شواہد کی عدم فراہمی کی بنا ء پر قاری محسن‘ قاری اکرم‘ محسن خان اور ریاض انور سمیت 11 ملزمان کے ریلیز آرڈر جاری کرتے ہوئے انہیں بری کرنے کے احکامات صادر کردیے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ڈاکٹر عاصم حسین کا لندن  جانے کا امکان، این او سی جاری

    ڈاکٹر عاصم حسین کا لندن جانے کا امکان، این او سی جاری

    کراچی : انسداد دہشت گردی عدالت نے ڈاکٹر عاصم حسین کو بیرون ملک جانے کا این او سی جاری کردیا جبکہ احتساب عدالت نے بھی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت میں دہشت گردوں کا علاج کرانے کے معاملہ پر سماعت ہوئی، کراچی احتساب عدالت نے ڈاکٹر عاصم کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی، جس کے بعد نسداد دہشت گردی عدالت نے ڈاکٹر عاصم حسین کو 24نومبر سے 6جنوری 2018تک بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی اور این او سی جاری کردیا ۔

    عدالت نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم کوسپریم کورٹ سےاجازت پہلےہی مل چکی ہے، ڈاکٹر عاصم کو بیرون ملک جانے کے لیے این او سی کی ضرورت نہیں، ڈاکٹر عاصم کی غیر موجودگی میں کیسز چلتے رہیں گے۔

    ڈاکٹر عاصم کو بیرون ملک جانے کی اجازت سپریم کورٹ کی جانب سے ای سی ایل سے نام خارج کرنے کے بعد دی گئی۔

    دوسری جانب سپریم کورٹ میں ڈاکٹر عاصم کا نام ای سی ایل سے نکالنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نےسیکریٹری داخلہ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔


    مزید پڑھیں :  سپریم کورٹ نے ڈاکٹر عاصم کو علاج کیلئے بیرون ملک جانے کی اجازت دیدی


    جسٹس مشیرعالم ،جسٹس قاضی فائزعیسیٰ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی، جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ اخبار میں پڑھا ڈاکٹرعاصم کانام ای سی ایل سے نکال دیا گیا ہے، جس پر ڈاکٹر عاصم کے وکیل سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ کل شام تک نام ای سی ایل میں موجودہ تھا۔

    بعد ازاں سماعت منگل تک ملتوی کردی گئی۔

    ذرائع کے مطابق ڈاکٹر عاصم آج رات علاج کیلئے بیرون ملک روانہ ہونگے۔

    خیال رہے اس سے قبل سندھ ہائی کورٹ کے حکم کے بعد ڈاکٹر عاصم حسین کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ ( ای سی ایل) سے نکال دیا گیا تھا جس کے بعد وہ علاج کے سلسلے میں بیرون ملک روانہ ہوگئے تھے اوراکتوبر کی چھ تاریخ کو وطن لوٹ آئے تھے۔

    ڈاکٹر عاصم نے میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا جو لوگ کہتے تھے میں نہیں آؤں گا دیکھ لو میں آگیا ہوں، بے بنیاد مقدمات کا سامنا کیا ہے اور کروں گا، جنہوں نے جھوٹے کیسز کرائے آج خود کیسز کا سامنا کر رہے ہیں۔


    مزید پڑھیں : بھاگنے والوں میں سے نہیں، ڈاکٹر عاصم


    انکا کہنا تھا کہ ہم پاکستان سے بھاگنےوالوں میں سے نہیں ہیں، نوازشریف یہ غلط فہمی میں نہ رہے کہ پاکستان اس کا ہے، شریف خاندان پہلے بھی 10سال ملک سے باہر تھا، شریف خاندان اب بھی ملک سے بھاگ سکتا ہے، ن لیگ ملک کو 200سال پیچھے لےجانا چاہتی ہے۔

    واضح رہے کہ رواں سال 29 مارچ کو سندھ ہائی کورٹ نے طبی بنیادوں پر ڈاکٹرعاصم حسین کے خلاف 479 ارب روپے کی کرپشن کے 2 مقدمات میں 25،25 لاکھ روپے کے 2 ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ایس ایس پی چوہدری اسلم حملہ کیس، ملزم ظفر عرف سائیں اور عبید عرف آبی پر فردِ جرم عائد

    ایس ایس پی چوہدری اسلم حملہ کیس، ملزم ظفر عرف سائیں اور عبید عرف آبی پر فردِ جرم عائد

    کراچی : ایس ایس پی چوہدری اسلم حملہ کیس ملزم ظفر عرف سائیں اور عبید عرف آبی پر فرد جرم عائد کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ایس ایس پی چوہدری اسلم حملہ کیس کی سماعت ہوئی، ملزم ظفر عرف سائیں ودیگر عدالت میں پیش ہوئے، سماعت کے دوران ملزم ظفر عرف سائیں اور عبید عرف آبی پر فرد جرم عائد کردی گئی جبکہ کمرہ عدالت میں ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا۔

    عدالت نے تفتیشی افسر اور گواہوں نوٹس جاری کرتے ہوئے 7نومبر کو طلب کرلیا۔

    عدالت نے مفرور ملزمان کالعدم تحریک طالبان کے سربراہ ملا فضل اللہ اور شاہد اللہ شاہد کو اشتہاری قرار دے دیا، ملزمان کو سی ٹی ڈی پولیس نے گرفتار کیا تھا ۔

    پولیس کے مطابق ملزمان نے چوہدری اسلم پر حملے کے لئے ریکی اور سہولت پہنچانے کا اعتراف کیا تھا۔


    مزید پڑھیں : چوہدری اسلم کی گاڑی میں بم انکے ساتھی اہلکار کے نصب کرنے کا انکشاف


    اس سے قبل کورنگی مہران ٹاؤن سے گرفتار چار دہشتگردوں نے تہلکہ خیزانکشافات نے سب کے ہوش اڑا دیئے تھے ، گرفتار دہشتگردوں کا کہنا تھا کہ گاڑی میں دھماکہ خیز مواد چوہدری اسلم کی ٹیم میں موجود اہلکار نے ورکشاپ لے جانے کے بہانے گاڑی میں دھماکہ خیز مواد نصب کیا تھا۔

    چوہدری اسلم پر حملے میں ملوث اہلکار کا تعلق لشکرجھنگوی کے نعیم بخاری گروپ سے تھا۔

    جس کے بعد شہید ایس ایس پی چوہدری اسلم پر حملے میں انکے گن مین کے مبینہ طور پر ملوث ہونے کے انکشاف کے بعد اچودھری اسلم کیس کی باقاعدہ ازسرنو تحقیقات شروع کردی گئی تھیں۔

    واضح رہے کہ یاد رہے ایس ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم بہادر آفیسر تسلیم کیے جاتے تھے، انہوں نے سینکڑوں انتہاء پسندوں کو مقابلے میں ہلاک کیا تاہم دہشت گردوں کی جانب سے بھی اُن پر متعدد بار حملے کیے گئے تاہم جنوری دوہزار چودہ کو کراچی لیاری ایکسپریس وے پر دھماکے کے نتیجے میں چار ساتھیوں سمیت جاں بحق ہوئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔