Tag: ATC

  • ججز نظربندی کیس:  پرویزمشرف اشتہاری قرار

    ججز نظربندی کیس: پرویزمشرف اشتہاری قرار

    اسلام آباد: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ججزنظربندی کیس میں سابق صدرپرویز مشرف کو اشتہاری قراردیدیا.

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ججزنظربندی کیس کی سماعت ہوئی، جس میں پرویز مشرف کی عدم حاضری کے باعث انہیں اشتہاری قرار دیدیا گیا.

    صدرپرویزمشرف کے وکیل اخترشاہ کا کہنا تھا کہ میرے موکل پاکستان آنا چاہتے ہیں‌ تاہم انہیں‌ سیکیورٹی خدشات لاحق ہیں، لہذا انہیں تحفظ فراہم کرنے کی فوری یقین دہانی کرائی جائے.

    جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پرویزمشرف پاکستان تشریف تو لائیں، جہاں کہیں گے سیکیورٹی ملے گی، جج سہیل اکرام نے سابق صدر کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے، سیکریٹری داخلہ کوحکم جاری کیا کہ پرویز مشرف جب وطن واپس آجائیں تو انہیں‌ فول پروف سیکیورٹی فراہم کی جائے.

    بعد ازاں ججز نظر بندی کیس کی سماعت 14مارچ تک ملتوی کردی گئی۔

    یہاں پڑھیں:پرویزمشرف کے دائمی ناقابل ضمانت وارنٹِ گرفتاری جاری

    یاد رہے کہ گذشتہ سال لال مسجد کے عبدالرشید غازی قتل کیس میں مفرور ملزم اور سابق صدر پرویزمشرف کے دائمی نا قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے.

    یہاں‌پڑھیں:عبدالرشید غازی قتل کیس مشرف کے ریڈوارنٹ جاری کرنے کا فیصلہ کچھ دیر میں سنایا جائیگا

    واضح رہے کہ گذشتہ روزسابق صدر پرویز مشرف کے ریڈ وارنٹ جاری ہونے کی خبریں گردش میں تھیں.

  • انسدادِ دہشتگردی عدالت کا ایم کیو ایم رہنما سلیم شہزاد کو جیل بھیجنے کا حکم

    انسدادِ دہشتگردی عدالت کا ایم کیو ایم رہنما سلیم شہزاد کو جیل بھیجنے کا حکم

    کراچی: انسدادِ دہشتگردی عدالت نے ایم کیو ایم رہنما سلیم شہزاد کو جیل بھیجنے کا حکم دیدیا ہے، گزشتہ روز سلیم شہزاد کو کراچی ایئر پورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیوایم کے بانی رکن سلیم شہزاد سلیم شہزاد کو انسدادِ دہشتگردی عدالت میں پیش کیا گیا ، عدالت نے پولیس کو حکم دیا کہ سلیم شہزاد کے سامان کی رپورٹ جمع کرائے۔

    سلیم شہزاد نے پیشی کے دوران عدالت کو بتایا کہ کئی برس سے وہ لندن میں مقیم ہیں انکا اس مقدمے سے کوئی تعلق نہیں لہذا انہیں بری کیا جائے، عدالت نے ابتدائی سماعت کے تفتیشی افسر کی استدعا پہ سیلم شہزاد کو اٹھارہ فروری تک جیل بھیجنے کا حکم دیا۔

    سلیم شہزاد کے وکیل کا کہنا تھا کہ ائیرپورٹ سے ہائیکورٹ جانا تھا لیکن وہاں گرفتار کرلیا گیا۔

    سلیم شہزاد نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ رضاکارانہ طور پر پاکستان آئے ہیں، جگر کا کینسر ہے،ضمانت د ی جائے، حفاظتی ضمانت کے قانون کا پتہ نہیں تھا جس پر فاضل جج نے ریمارکس میں کہا آپ اتنا شور مچا کر آئے ہیں حفاظتی ضمانت کا علم نہیں تھا۔

    عدالت نے بی کلاس کی درخواست پر متعلقہ حکام کو نوٹس جاری کرتےہوئےحکم دیاکہ ملزم کامیڈیکل چیک اپ کرایا جائے۔

    سلیم شہزاد اس مقدمے میں ریجرز کے وکیل اور پولیس کے تفتیشی افسر ایک دوسرے مدمقابل ہیں، رینجرز کے وکیل کے مطابق تفتیشی افسر نے اس کیس کو شروع سے نقصان پہنچایا ہے، ساجد محمود وکیل رینجرز دہشتگردوں کے علاج معالجے کے اس مقدمے میں دیگر ناملزد ملزمان عدالت سے ضمانت حاصل کرچکے ہیں۔

    سلیم شہزاد دہشتگردوں کے علاج سے متعلق مقدمے میں نامزد ہیں جبکہ عدالت نے ان کی گرفتاری کے لیے وارنٹ جاری کیے تھے۔

    عدالت پہنچنے پر سلیم شہزاد سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالتوں پر اعتماد ہے، 300سے زائد مقدمات1992 سے پہلے درج کئے گئے،
    مقدمات این آر او کے ذریعے ختم ہوئے ، اسوقت میرےخلاف صرف ایک مقدمہ ہے، ایک مقدمے میں مجھے گرفتار کیا گیاہے۔

    صحافی نے سلیم شہزاد سے سوال کیا کہ کس جماعت میں جارہے ہیں تو انکا کہنا تھا کہ پہلے یہ تو طے ہو کون مجھ سے نکاح کرنے کو تیار ہے کراچی میں کراچی کی سیاست ہوگی، مستقبل کے فیصلے کا اعلان جلد کروں گا۔

    سلیم شہزاد نے مزید کہا کہ پی ایس پی والے بچے ہیں، جب میں سیاست میں تھا یہ نہیں تھے، پی ٹی آئی والے اگر میری آمد پرخوش ہیں تو اچھی بات ہے۔

    گزشتہ روز ایم کیوایم کے بانی رکن سلیم شہزاد کو کراچی ائیرپورٹ پہنچے پر گرفتار کر کے ان کا پاسپورٹ ضبط کر لیا گیا اور پولیس پارٹی بکتربند گاڑی میں گڈاپ تھانے لے گئی تھی۔


    مزید پڑھیں : ایم کیوایم رہنما سلیم شہزاد کراچی ایئرپورٹ سے گرفتار


    سلیم شہزاد کے خلاف مختلف تھانوں میں 20سے زائد مقدمات ہیں، ان کے خلاف ملک دشمنی، قتل، جلاؤ گھیراؤ، فائرنگ کے مقدمات ہیں۔ یہ مقدمات گلشن اقبال، اورنگی ٹاؤن، لانڈھی،بلدیہ اورسرجانی تھانوں میں درج ہیں۔

    پاک سرزمین کے سربراہ مصطفی کمال کا کہنا ہے کہ ہماری جماعت میں سلیم شہزاد کی کوئی گنجائش نہیں ہے، ان کا وزن زیادہ ہے، سیلم شہزاد کی شمولیت سے ہماری کشتی ڈوب سکتی ہے۔

    گرفتاری کے بعد ایم کیو ایم رہنما سلیم شہزاد کا ویڈیو بیان ریکارڈ کیا گیا ، اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ 22 اگست 2016 کو ایم کیو ایم لندن سے لاتعلقی کا اعلان کر چکا ہوں۔ پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا تو میرا لندن سے تعلق ختم ہوگیا۔ میں محب الوطن لوگوں کے ساتھ ہوں۔


    مزید پڑھیں : پاکستان زندہ باد، لندن سے تعلق ختم کرچکا: سلیم شہزاد کا بیان


    واضح رہے کہ سلیم شہزاد سنہ 1992 میں ایم کیو ایم کے خلاف ہونے والے آپریشن کے بعد خود ساختہ جلا وطنی اختیار کرگئے تھے۔ گذشتہ سال 22 اگست کے واقعے کے بعد سلیم شزاد نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے بانی ایم کیو ایم سے لاتعلقی کا اعلان کیا تھا

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس: آئی جی کی تعیناتی کا نوٹیفیکیشن طلب

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس: آئی جی کی تعیناتی کا نوٹیفیکیشن طلب

    لاہور: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ماڈل ٹاؤن سانحہ کیس میں آئی جی کی تعیناتی کا نوٹیفیکیشن طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 7 فروری تک کے لیے ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی سماعت لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں جج چوہدری محمد اعظم نے کی۔ دوران سماعت عدالت نے پاکستان عوامی تحریک کے پیش کردہ حوالہ جات پراستفسار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کوئی ٹھوس وجہ بتائیں، کیا واقعے والے روز آئی جی کی تعیناتی ہو چکی تھی؟

    جواب میں پاکستان عوامی تحریک کے وکیل کا کہنا تھا کہ آئی جی کی تعیناتی سانحہ ماڈل ٹاؤن کے سانحہ کے دوران ہی ہوئی تھی۔ عدالت نے وکیل کا مؤقف سن کر حکم دیا کہ آئی جی کی تعیناتی سے متعلق نوٹیفیکیشن پیش کیا جائے۔

    عوامی تحریک کے وکیل نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ 17 جون 2014 کو پولیس اہلکاروں نے افسران کے کہنے پرفائرنگ کی تھی۔ بعد ازاں وکیل نے یاد دہانی کرواتے ہوئے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے عوامی تحریک کی جانب سے وزیر اعظم پاکستان اور وزیر اعلیٰ پنجاب کو طلب کرنے اور ان کے بیان قلم بند کروانے کی استدعا بھی کی گئی تھی۔

    انسداد دہشت گردی کی عدالت کا کہنا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے واضح فیصلے کے لیے مختلف سوالات کے جوابات درکار ہیں تاکہ کوئی ابہام نہ رہ جائے۔ جوابات کی فراہمی کے لیے پاکستان عوامی تحریک کے وکلا نے عدالت سے 6 فروری تک کا وقت مانگ لیا۔ کیس کی مزید سماعت 7 فروری تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔

  • خواجہ اظہار الحسن  پر بے بیناد الزامات ہیں ‘ وکلا

    خواجہ اظہار الحسن پر بے بیناد الزامات ہیں ‘ وکلا

    کراچی: انسداد دہشت گردی کی عدالت میں اشتعال انگیز تقریر کیس کی سماعت ہوئی، خواجہ اظہار کےوکلا نے الزامات کو بے بیناد قراردے دیا.

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت میں اشتعال انگیز تقریرکیس کی سماعت ہوئی، جس میں خواجہ اظہار الحسن ،روٴف صدیقی،عبدالرزاق سمیت دیگرکے مقدمات سنے گئے.

    وکلا نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ خواجہ اظہار الحسن اور دیگر کے خلاف مقدمات بے بنیاد ہیں وکلا نے کہا کہ ایک شخص نے اس بنیاد پر مقدمہ درج کرایا کہ اس نےسنا، دیکھا نہیں ہے ، جو کہ ایک غیرمنطقی بات ہے، عدالت نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد سماعت 11فروری تک ملتوی کردی.

    دوسری جانب ایم کیو ایم لندن کے پروفیسرظفر،امجد اللہ کے خلاف بھی مقدمے کی سماعت ہوئی ، جس میں امجد اللہ کی ضمانت پر پولیس فائل نہ ہونے سے دلائل مکمل نہ ہوسکے، جس کے سبب ایم کیو ایم لندن کے رہنماوٴں کے مقدمے کی سماعت 4فروری تک ملتوی کردی گئی۔

    علاوہ ازیں اےٹی سی میں سانحہ 12مئی کے 3مقدمات کی سماعت ہوئی جس میں کامران فاروق،عدنان احمدسمیت52 مفرورملزموں کےناقابل ضمانت وارنٹ جاری کردیے گئے، بعد ازاں عدالت نے سماعت 11فروری تک ملتوی کردی۔

    واضح رہے سانحہ 12 مئی کیس میں میئر کراچی وسیم اختر بھی  تین مقدمات میں ضمانت پرہیں۔

  • سانحہ بلدیہ فیکٹری: رحمان بھولا کا ضمنی چالان میں‌اعتراف جرم

    سانحہ بلدیہ فیکٹری: رحمان بھولا کا ضمنی چالان میں‌اعتراف جرم

    کراچی :انسدادہستگردی کی عدالت مین سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس سماعت عدالت میں پولیس کی جانب سے مقدمے کا ضمنی چالان پیش کر دیا گیا، عدالت نے ضمنی چالان منظور کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رہنما روف صدیقی کو شامل تفتیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 14 فروری تک ملتوی کردی.

    تفصیلات کے مطابق انسدادہشتگردی کی عدالت میں سانحہ بلدیہ کیس کی سماعت ہوئی عدالت میں سانحہ بلدیہ کیس کا ضمنی چالان پیش کیا گیا، چالان میں بتایا گیا کہ حماد صدیقی کی گرفتاری کے لئے انٹرپول سے رابطے کے لئے مراسلہ لکھ دیا گیا ہے، ملزم رحمان بھولا نے اعتراف جرم کیا ہے رحمان بھولا نے حماد صدیقی کے کہنے پر فیکٹری میں اگ لگائی.

    کمرہ عدالت میں جب رحمان بھولا کو پیش کیا گیا تو جج ملزم کی حالت دیکھ کر حیران رہ گئے، انہوں کہا کہ رحمان بھولا کو پیش کیا جائے تفتشی افسر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ ہی رحمان بھولا ہے، جس پر عدالت نے استفار کیا ، کیا یہ ہی رحمان بھولا ہے ؟ جس پر تفتشی افسر کا کہنا تھا کہ جی ! یہ ہی رحمان بھولا ہے ، اس کے سر اور دڑاھی کے بال بڑھ گئے ہیں ، اس لئے شناخت میں مشکل درپیش ہو رہی ہے.

    بعد ازاں عدالت نے ایم کیو ایم کے رہنما روف صدیقی کو مقدمے میں شامل تفتیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے، سماعت 14 فروری تک ملتوی کردی.

    سماعت کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے رحمان بھولا کا کہنا تھا کہ میں نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا اور نہ ہی حماد صدیقی نے مجھے اگ لگانے کو کہا میرے بیٹے کی وڈیو بنا کر مجھے دکھائی گئی تاکہ میں مجبور ہو جاوں اور منشا کے مطابق ایسا بیان بازی کروں مگر حقیقت یہ ہے کہ میں بے قصور ہوں، میں نے کوئی جرم نہیں کیا ہے ، رحمان بھولا نے کہا کہ مجھ پر پریشر ہے اور میرے گھر والوں پر دباو ڈالا جا رہا ہے.

    واضح رہے سانحہ بلدیہ کیس میں رحمان بھولا اور زبیر چرچہ کو بھی پیش کیا گیا تھا.

  • امجد صابری قتل کیس : گواہوں نے دونوں قاتلوں کو شناخت کرلیا

    امجد صابری قتل کیس : گواہوں نے دونوں قاتلوں کو شناخت کرلیا

    کراچی : امجد صابری قتل کیس میں مقدمے کا چالان منظور کرتے ہوئے عدالت نے ملزمان کو پیش کرنے کا حکم دے دیا، پولیس نے چالان کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کردیا، چالان میں چار چشم دید سمیت ستائیس گواہان شامل ہیں۔ عدالت نے مقدمے کی سماعت کل 29 دسمبر تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس نے امجد صابری قتل کیس کاچالان انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کردیا ہے، چالان میں چار چشم دید سمیت ستائیس گواہان شامل ہیں، جنہوں نے ملزمان عاصم کیپری اور اسحاق بوبی کو شناخت کیا۔

    پولیس چالان کے مطابق امجد صابری کا قتل فرقہ وارانہ واردات تھی، ملزمان نے اسٹیٹ ایجنٹ کے ذریعے مقتول امجد صابری کے گھر کے قریب مکان کرائے پر لیا تھا، عدالت نے چالان منظور کرتے ہوئے ملزمان کو پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ امجد صابری کو رواں سال جون میں قتل کیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : معروف قوال امجد صابری قاتلانہ حملے میں جاں بحق

    علاوہ ازیں امجد صابری کی بیوہ نے مقتول کی گاڑی کی واپسی کیلیے عدالت سے رجوع کیا ہے، درخواست میں ان کا مؤقف ہے کہ مذکورہ گاڑی امجد صابری کے نام نہیں بلکہ میرے نام پر ہے، پولیس ضابطے کی کارروائی مکمل کرچکی ہے، لہٰذا گاڑی واپس دلوائی جائے۔

    مزید پڑھیں: امجد صابری کے قاتلوں کا تعلق سیاسی جماعت سے نہیں، راجہ عمر خطاب

    یاد رہے کہ امجد صابری کو 22 جون کو کو قتل کردیا گیا تھا،قتل کےبعد پولیس نے ہنڈا سوک بی ای ای 797 قبضے میں لے لی تھی۔

    مزید پڑھیں : قاتلوں کو گھرکے سامنے پھانسی دی جائے، امجد صابری کے بھائی کا مطالبہ

     

  • متحدہ کے رکن سندھ اسمبلی شیرازوحید کی ضمانت منظور

    متحدہ کے رکن سندھ اسمبلی شیرازوحید کی ضمانت منظور

    کراچی : اشتعال انگیز تقریر میں معاونت کے الزام میں گرفتار متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رکن سندھ اسمبلی شیراز وحید کی درخواست ضمانت منظور کرلی گئی، جلد رہائی کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ دنوں مئیر کراچی وسیم اختر کو ضمانت ملی تھی تو آج متحدہ پاکستان کے ایم پی اے شیراز وحید کی درخواست ضمانت انسداد دہشت گردی کی عدالت نے منظور کرلی۔ انہیں اشتعال انگیز تقریر میں معاونت کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا

    انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ایم پی اے شیراز وحید کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ گواہوں کی عدم حاضری پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔

    مزید پڑھیں : متحدہ کے اراکین اسمبلی شیرازوحید، آصف حسنین گرفتار

    شیراز وحید نےعدالت کو بتایا کہ رینجرز نے 22 اگست کی تقریر کے بارے میں پوچھ گچھ کی۔ عدالت نے شیراز وحید کی ضمانت منظور کرتے ہوئے 10 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرا نے کی ہدایت کی اور 5 مفرور ملزمان کو اشتہاری قرار دے دیا۔

    ادھرایک مقامی عدالت نے ایم کیو ایم لندن کے گرفتار 7 کارکنوں کی ضمانت منظور کرلی، کارکنوں کو نقص امن پر دو روز قبل عزیز آباد سے گرفتار کیا گیا تھا۔

  • عامر خان کی ضمانت کے خلاف رینجرز کی درخواست مسترد

    عامر خان کی ضمانت کے خلاف رینجرز کی درخواست مسترد

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے ایم کیو ایم کے رہنما عامر خان کی ضمانت کے خلاف رینجرز کی جانب سے دائر کردہ درخواست مسترد کردی۔ 

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں ایم کیو ایم کے رہنما عامر خان کی ضمانت کے خلاف رینجرز کی درخواست پر سماعت ہوئی، عدالت نے رینجرز کی جانب سے دائر درخواست کو مسترد کرتے ہوئے انسداد دہشت گردی کا فیصلہ برقرار رکھا۔

    خیال رہے انسداد ہشت گردی کی عدالت نے دہشت گردوں کو ایم کیو ایم کے مرکز پر تحفظ فراہم کرنے کے کیس میں عامر خان کی ضمانت منظور کی تھی، عامر خان کو ضمانت دینے کے فیصلے کو رینجرز نے ہائیکورٹ میں چیلنچ کیا تھا۔


    پڑھیں: ’’ عامر خان کی ضمانت سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج ‘‘


     یاد رہے 11 مارچ کو عزیز آباد میں واقع متحدہ کے مرکز نائن زیرو پر رینجرز کی جانب سے چھاپہ مارا گیا تھا جس میں عامر خان سمیت ایم کیو ایم کے متعدد کارکنان کو گرفتار کیا گیا تھا، گرفتار افراد میں نامور ملزمان فیصل موٹا، فرحان شبیر، ارشد کے ٹو اور نادر شاہ بھی شامل تھے۔

    یہ بھی پڑھیں: متحدہ بانی، فاروق ستار، عامر خان اشتہاری قرار


    رینجرز کے کمانڈر نے چھاپے کے اختتام پر میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ عامر خان کو تفتیش کے لیے لے جایا جارہا ہے کہ انہوں نے اپنے مرکز پر دہشت گردوں کو پناہ کیوں فراہم کی تھی تاہم دو روز بعد انہیں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں انہیں 90 روز کے لیے رینجرز کی تحویل میں دیا گیا تھا۔

  • متحدہ بانی، فاروق ستار، عامر خان اشتہاری قرار

    متحدہ بانی، فاروق ستار، عامر خان اشتہاری قرار

    کراچی: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ملک کے خلاف بغاوت، جلاؤ گھیراؤ اور میڈیا ہاؤسز پر حملے کے کیس میں نامزد بانی متحدہ، ڈاکٹر فاروق ستار اور عامر خان سمیت کئی رہنماؤں کے اشتہاری قرار دیتے ہوئے اخبارات میں اشہارات شائع کروادئیے۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سماعت کے دوران مفرور ملزمان کے پیش نہ ہونے پر جج نے پولیس رپورٹ کے مطابق تمام افراد کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے ان کے اشتہار اخبارات میں شائع کروادئیے۔

    پولیس کی جانب سے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کی جانے والے رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ بغاوت، جلاؤ گھیراؤ اور میڈیا ہاؤسز پر حملہ کیس کے تمام ملزمان گرفتار سے بچنے کے لیے روپوش ہوگئے ہیں۔

    پولیس کی رپورٹ کو دیکھتے ہوئے عدالت نے متحدہ بانی ، سربراہ ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر فاروق ستار، عامر خان سمیت کئی رہنماؤں عبدالقادر خانزادہ، جاوید کاظمی، عارف خان ایڈوکیٹ، ذاکر قریشی، اکرم راجپوت، اسلم خان آفریدی، اشرف نور اور اکبر کو اشہاری قرار دے دیا۔

    عدالت نے پولیس رپورٹ کی روشنی میں فیصلہ کرتے ہوئے تمام رہنماؤں اور ملزمان کے خلاف اخبارات میں اشہار شائع کروائیے جن میں کہا گیا ہے کہ تمام ملزمان 21 نومبر کو عدالت میں حاضر ہوں۔

  • میئر کراچی کی تین مقدمات میں ضمانت منظور

    میئر کراچی کی تین مقدمات میں ضمانت منظور

    کراچی: انسداد دہشت گردی کی عدالت میں میئر کراچی وسیم اختر کی 12 مئی سے متعلق درخواست ضمانت کی سماعت کے دوران فاضل جج نے مئیر کراچی کی تین مقدمات میں ضمانت منظور کرتے ہوئے فی کیس ایک لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق نومنتخب میئر کراچی وسیم اختر کی جانب سے 12 مئی سمیت تین مختلف مقدمات میں ضمانت کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی گئی، دورانِ سماعت عدالت نے میئر کراچی کی تین مقدمات میں ضمانت منظور کرتے ہوئے ایک ایک لاکھ روپے فی کیس مچلکے جمع کروانے کے احکامات جاری کیے۔

    پڑھیں: سانحہ 12 مئی کا چالان 9سال بعد پیش، وسیم اختر اقدام قتل میں نامزد

     میئرکراچی وسیم اختر کو دہشت گردوں کی علاج و معاونت کے سلسلے میں دائر ڈاکٹر عاصم کے کیس میں انسداد دہشت گردی کی عدالت سے گرفتار کیا گیا تھا تاہم معطل ایس ایس پی ایسٹ راؤ انوار نے عدالت سے ملزم کو اشتعال انگیز تقاریر کے مقدمات میں نامزد ہونے کے سبب تفتیش کے لیے ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔

    مزید پڑھیں:  الطاف حسین کو غدار سمجھتا ہوں، وسیم اختر

    ایس ایس پی کی درخواست پر عدالت نے اشتعال انگیز تقاریر میں تفتیش کے لیے وسیم اختر کو ملیر پولیس لینے کے حوالے کرنے احکامات جاری کیے تھے تاہم تفتیش مکمل ہونے کے بعد انہیں عدالتی احکامات کی روشنی میں دوبارہ جیل منتقل کردیاگیا تھا۔

    جیل میں قید میئر کراچی کی 12 مئی کے حوالے سے متضاد خبریں اور جے آئی ٹی رپورٹس بھی منظر عام پر آچکی ہیں، جس میں یہ بات کہی گئی ہے کہ ملزم نے سانحے میں ملوث ہونے کا اقرار کرلیا ہے جبکہ وسیم اختر کے وکلاء اور اُن کی جانب سے لکھے گئے خط میں تمام میڈیا رپورٹس کی تردید بھی سامنے آچکی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: وسیم اخترکو رہا کیا جائے،ندیم نصرت کا مطالبہ

     میئر کراچی کی رہائی کے لیے گزشتہ اتوار کو اُن کے اہل خانہ اور سول سوسائٹی کی جانب سے رہائی کے لیے کلفٹن میں واقع تین تلوار پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا تھا، جس میں اُن کی اہلیہ نے دعویٰ کیا کہ’’ اُن کے خاوند پر بنائے گئے مقدمات سیاسی اور جھوٹ پر مبنی ہیں‘‘۔

    اسے بھی پڑھیں: نومنتخب میئر وسیم اخترکی رہائی کے لیے سول سوسائٹی کا مظاہرہ

    انہوں نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے اپیل کی کہ وسیم اختر کو فی الفور رہا کیا جائے اور اُن پر بنائے گئے تمام جھوٹے مقدمات کو بھی ختم کیا جائے۔

     متعلقہ خبر پڑھیں: میئرکراچی وسیم اختر بے قصور ہوئے تو رہا ہو جائیں گے، مراد علی شاہ

     دوسری جانب وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سول سوسائٹی کے احتجاجی مظاہرے کا نوٹس لیتے ہوئے کہا تھا کہ ’’وسیم اختر کا معاملہ عدالتوں میں ہے، اگر وہ بے قصور ہوں گے تو عدالت انہیں رہا کردے گی۔ اس ضمن میں حکومت نے کوئی کردار ادا نہیں کرسکتی کیونکہ یہ قانونی معاملے ہے‘‘۔