Tag: Athar Mateen

  • ن لیگ کی رہنما عظمیٰ بخاری کا صحافی پر شرمناک الزام

    ن لیگ کی رہنما عظمیٰ بخاری کا صحافی پر شرمناک الزام

    لاہور : مسلم لیگ ن کی رہنما عظمیٰ بخاری نے صحافی کے ایک سوال کے جواب میں تمام اخلاقی حدود کو پس پشت ڈالتے ہوئے اس پر شرمناک الزام عائد کردیا۔

    مقامی نیوز چینل کے صحافی اطہر متین کی ڈکیتی مزاحمت میں فائرنگ سے ہونے والی شہادت کو جائیداد کا تنازع قرار دے دیا۔

    یہی نہیں عظمیٰ بخاری نے اطہر متین کے ڈکیتی مزاحمت میں قتل کا الزام ان ہی کے بھائی طارق متین پر لگادیا۔

    اطہرمتین کے بھائی طارق متین نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پرسوال کیا تو عظمیٰ بخاری اخلاقیات کی تمام حدیں ہی عبور کرگئیں۔

    طارق متین نے ایکس پر سوال پوچھا تھا کہ ریمنڈ ڈیوس کا وکیل کون تھا؟ جس کے جواب میں عظمیٰ بخاری نے لکھا کہ وکیل ہونا شرمناک ہے یا جائیداد کیلئے اپنے بھائی کو قتل کرانا؟

    اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے صحافی طارق متین نے ن لیگ کی رہنما عظمیٰ بخاری کے خلاف لیگل نوٹس بھیجنے کا عندیہ دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ میں نے ن لیگ کی جانب سے مذہب کارڈ کھیلنے سے متعلق بحیثیت صحافی ایک سوال کیا تھا کسی کی ذات پر حملہ نہیں کیا۔

    انہوں نے کہا کہ جو وکیل عمران خان کا وہی سلمان رشدی کا اور جو وکیل اسحاق ڈار کا میر شکیل کا اور ناصر بٹ کا وہی وکیل سلمان رشدی کا تھا۔

    طارق متین اپنے شہید بھائی کا ذکر کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے اور عظمیٰ بخاری کی حرکت کو شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ مضبوط دلیل، مدلل جواب اور کارکردگی نام کی کوئی چیز ان کے پاس نہیں یہ لوگ صرف ایسی باتیں ہی کرسکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ نجی ٹی وی چینل کے صحافی اطہر متین کو گزشتہ سال 18فروری 2022کو کراچی میں ڈکیتی مزاحمت پر ڈاکوؤں نے گولی مار کر قتل کیا تھا۔

    اس حوالے سے سابق سیکرٹری کراچی پریس کلب رضوان بھٹی نے بھی عظمیٰ بخاری کے اس عمل کو شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اطہر متین کی شہادت ڈکیتی مزاحمت کے دوران ہوئی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ ملک میں ایسا رجحان ہے کہ حقائق بتانے کی بجائےالزام عائد کر دیا جاتا ہے، سیاست میں نیا رجحان پیدا ہوگیا ہے کہ الزام لگائیں اور خاموش ہوجائیں۔

    رضوان بھٹی کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ کچھ سیاسی رہنما اپنی غلطیاں ٹھیک کرنے کے بجائے غلط راستے پر چل نکلے ہیں۔

    صدر پی ایف یو جے افضل بٹ نے کہا کہ صحافیوں کو اغواء کرکے خاموش نہیں کیا جاسکتا، صحافیوں کو چپ کروانے کیلئے ان کے خاندان کونشانہ بنایا جاتا ہے۔

    صحافی رہنما لالہ اسد پٹھان نے کہا کہ ایک سیاسی لیڈر کی جانب سے کسی پر جھوٹا الزام لگانا انتہائی شرمناک حرکت ہے۔

  • صحافی اطہر متین کے قتل کیس میں گرفتار ملزم کے اہم انکشافات

    صحافی اطہر متین کے قتل کیس میں گرفتار ملزم کے اہم انکشافات

    کراچی : صحافی اطہر متین کے قتل کیس میں گرفتار ملزم اشرف نے ابتدائی تفتیش میں اہم انکشافات کرتے ہوئے کراچی سے ایک ہزار سے زائد موٹرسائیکلیں چھینے کا اعتراف کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق صحافی اطہر متین کے قتل میں گرفتار اشرف سے ابتدائی تفتیش مکمل کرلی گئی، ابتدائی تفتیش سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ملزم گزشتہ پانچ سالوں سے موٹرسائیکل چوری چھینے کی وارداتیں کررہا ہے ۔

    ابتدائی تفتیش میں بتایا گیا کہ ملزم کا گروہ کراچی سے موٹرسائیکلیں چوری اور چھینے کی وارداتیں کرتے اور بلوچستان لیجا کر فروخت کرتے تھے۔

    ملزم اشرف کراچی میں پولیس مقابلے میں ایک بار زخمی ہو چکا ہے اور اب تک ہزاروں موٹرسائیکل چوری اور چھینے کی وارتیں کیں۔

    دوران تفتیش پولیس نے سوال کیا کتنی موٹرسائیکلیں چھین چکے ہو ، جس پر ملزم اشرف نے بیان دیتے ہوئے بتایا کہ یاد نہیں کوئی ایک ہزار کے لگ بھگ چھینی ہوں گی یاد نہیں ۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ اشرف کے دو ساتھی کراچی میں مقابلے میں مارے گئے جبکہ ایک پولیس اہلکار بھی اشرف کے گروہ کے ساتھ مقابلے میں شہید ہوچکا ہے ، اشرف نے ساتھیوں کے مارے جانے کے بعد انور کو گروہ میں شامل کیا ،ملزمان بلوچستان سے کراچی آتے اور وارداتیں کرکے خضدار چلے جاتے تھے۔

    اس سے قبل سنئیر صحافی اطہر متین شہید کا قاتل اور مرکزی ملزم انور حسین بروہی کراچی پولیس اور قمبر شہدادکوٹ پولیس کے مشترکہ آپریشن میں مارا گیا تھا۔

    پولیس حکام نے بتایا تھا کہ ہلاک ملزم انور حسنی بروہی کے خلاف 13 مقدمات درج ہیں، ملزم کےخلاف بیشتر مقدمات موٹرسائیکل اور کارلفٹنگ کے ہیں جبکہ ہلاک ملزم پر زیادہ تر کیسز ڈسٹرکٹ سینٹرل اور ویسٹ میں درج ہوئے۔

  • صحافی اطہر متین قتل کیس میں اہم گرفتاری

    صحافی اطہر متین قتل کیس میں اہم گرفتاری

    کراچی: صحافی اطہر متین قتل کیس میں پولیس نےاہم ملزم کو حراست میں لے لیا ہے، صوبائی وزیر سعید غنی نے تصدیق کردی ہے۔

    ذرائع کے مطابق کراچی کے صحافی اطہر متین قتل کیس میں پولیس نے اہم ملزم کو حراست میں لے لیا ہے، ملزم کی گرفتاری گزشتہ رات سندھ بلوچستان بارڈر کے قریب سے عمل میں لائی گئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جدیدٹیکنالوجی اور ہیومن انٹیلی جنس کی مدد سے کارروائی کی گئی، ملزم کو تحقیقات کے لئے کراچی منتقل کیا جارہا ہے جہاں متعلقہ افسران ملزم سے تفتیش کریں گے۔

    صوبائی وزیر سعید غنی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں تصدیق کی ہے کہ صحافی اطہر متین کےقتل میں ملوث ایک شخص کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے، جس کی شناخت اشرف کے نام سے ہوئی ہے۔

    سعید غنی نے کہا کہ ہائی پروفائل کیس میں پولیس کی جانفشانی سے کاوشیں لائق تحسین ہیں، انشااللہ قاتل کو سزا دلوائی جائے گی سندھ پولیس پراعتمادبحال ہوگا۔

    ملزم کا کرمنل ریکارڈر اے آر وائی نیوز پر

    اے آر وائی نیوز نے اطہر متین کے قتل میں ملوث ملزم اشرف کا کرمنل ریکارڈ حاصل کرلیا ہے، ملزم کےخلاف 4 مقدمات کراچی کے مختلف تھانوں میں درج ہیں، ملزم اشرف کو کراچی میں پہلے بھی گرفتار کیا جاچکا ہے۔

    پولیس کے مطابق اشرف اور اس کے ساتھی کراچی میں موٹر سائیکلیں چوری اور چھینے کی وارداتیں کرتے تھے اور بعد ازاں بلوچستان میں فروخت کرتےتھے، سرجانی ٹاؤن ،بریگیڈ ،نیوٹاؤن اور بہادر آباد پولیس پہلے اشرف کو گرفتار کرچکی ہے۔

  • اطہر متین کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے صحافیوں کا دھرنا، بھائی اور بیٹی کی بھی شرکت

    اطہر متین کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے صحافیوں کا دھرنا، بھائی اور بیٹی کی بھی شرکت

    کراچی: شہر قائد میں لوٹ مار کے ایک واقعے کے دوران مصروف سڑک پر لٹیروں کی واردات ناکام بناتے ہوئے جان دینے والے صحافی اطہر متین کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے بڑی تعداد میں مرد اور خواتین صحافیوں نے آج پولیس آفس کے سامنے دھرنا دیا، جس میں اطہر متین کی بیٹی اور بھائی نے بھی شرکت کی۔

    تفصیلات کے مطابق صحافی اطہر متین کے بہیمانہ قتل کے خلاف کراچی کے صحافی سراپا احتجاج بن گئے، منگل کے روز صحافیوں نے کراچی پولیس چیف کے دفتر کے سامنے دھرنا دیا، اور شاہراہ فیصل پر بھرپور احتجاج کیا۔

    احتجاج میں اطہر متین کے ورثا سمیت سول سوسائٹی کے نمائندہ افراد نے بھرپور شرکت کی، اور یک زبان ہو کر سندھ حکومت اور سندھ پولیس سے مطالبہ کیا کہ اطہر متین کے قاتلوں کو فوری گرفتار کیا جائے۔

    صحافی ایکشن کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ صوبائی وزرا اور سندھ پولیس کے اعلیٰ افسران ڈرائنگ روم بریفنگز سے بڑھ کر میدان عمل میں اتریں، اور کراچی کے معصوم شہریوں کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے ٹھوس اور عملی اقدامات کریں، پولیس پہلے روز سے ہی صرف زبانی جمع خرچ کر رہی ہے۔

    احتجاج کے بعد صحافیوں نے پولیس چیف کے دفتر کے باہر دھرنا پرامن طریقے سے ختم کر دیا، کمیٹی کے مطابق کل کراچی پریس کلب سے سندھ اسمبلی بلڈنگ تک صحافی تنظیموں کی جانب سے دوپہر 1 بجے احتجاجی مارچ ہوگا۔

    مقتول اطہر متین کی بیٹی رمیسہ نے اور بھائی طارق متین نے بھی دھرنے میں شرکت کی، بیٹی رمیسہ نے کہا میں اپنے والد کے قاتلوں کی گرفتاری مطالبہ کرتی ہوں، ملزمان کو گرفتار کرکے عبرت کا نشان بنایا جائے، مجھے اعلیٰ اداروں سے صرف انصاف چاہیے، آج میرے بابا گئے کل کسی اور کے بابا ہو سکتے ہیں۔

    ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن اپنے آفس سے اٹھ کر صحافیوں کے احتجاجی دھرنے میں آئے، فنکشنل لیگ کے جنرل سیکریٹری سردار رحیم، پی ٹی آئی کے خرم شیر زمان، حلیم عادل شیخ، ایم کیو ایم کے وسیم اختر نے بھی دھرنے میں شرکت کی، صحافیوں نے بھرپور نعرے بازی بھی کی۔

    عاجز جمالی نے شرکا سے کہا کل تک ہمارا جو دوست نشست پر بیٹھ کر کام کرتا تھا، آج ہم اس کے لیے تعزیت کا اظہار کر رہے ہیں، احتجاج میں شرکت پر سب کے شکرگزار ہیں۔ سیکریٹری کراچی پریس کلب رضوان بھٹی نے کہا ہم اپنے دوست اطہر متین کے لیے جمع ہوئے ہیں جو ڈاکوؤں سے لڑتے ہوئے شہید ہوئے، کراچی میں اس طرح کے واقعات بہت زیادہ ہیں لیکن رپورٹ بہت کم ہوتے ہیں، شہر کا کوئی علاقہ ڈاکوؤں سے محفوظ نہیں۔

    انھوں نے کہا آج پہلا دھرنا ہے، مزید دھرنے کیے جاتے رہیں گے تاکہ آئندہ ایسا کوئی واقعہ نہ ہو، ہم نے پولیس کو تین دن کی مہلت دی تھی مہلت ختم ہونے کے بعد احتجاج کر رہے ہیں، کل ہم پریس کلب سے اسمبلی تک دھرنا دیں گے، جب تک تین نکاتی مطالبے پر عمل درآمد نہیں ہوتا احتجاج جاری رہے گا۔