Tag: Athar Minallah

  • "بیانیہ بنایا جارہا ہے کہ عدالتیں کمپرومائز ہیں "

    "بیانیہ بنایا جارہا ہے کہ عدالتیں کمپرومائز ہیں "

    اسلام آباد: چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی والے لوگوں کو یہ تاثر دے رہےہیں کہ عدالتیں کمپرومائز ہیں، کل تک سوچ کر بتائیں عدالت پر اعتماد ہےیا نہیں؟۔

    تفصیلات کے مطابق یہ ریمارکس اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے فواد چوہدری اور شہباز گل کی حفاظتی ضمانت کےلئے دائر درخواستوں کی سماعت کے موقع پر دئیے۔

    چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ پی ٹی آئی نے بیانیہ بنایاہوا ہے کہ عدالتیں رات کو کھل گئی ہیں، یہ کہناچاہتے ہیں کہ عدالتیں آزاد نہیں، آپکےخلاف پٹیشن آئی تھی اسی عدالت نےجرمانےکےساتھ خارج کردی جبکہ پی ٹی آئی والے لوگوں کو یہ تاثر دے رہے ہیں کہ عدالتیں کمپرومائزہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: تینوں جماعتیں آزماچکے، عوام اب جماعت اسلامی پر اعتماد کرے، سراج الحق

    معرزز چیف جسٹس نے وکیل فواد چوہدری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنےکلائنٹ سے پوچھ لیں انہیں عدالتوں پر اعتماد ہے یا نہیں، پھر عدالت کو بتا دیں، فواد چوہدری جلسوں میں برملا کہہ رہے ہیں کہ عدالتیں سمجھوتا کر چکی ہیں اور وہ طویل عرصے سےعدالت کے رات کو کھلنے پرتنقید کررہےہیں۔

    جس پر پی ٹی آئی رہنما کے وکیل فیصل چوہدری نے چیف جسٹس سے گزارش کی کہ آپ بڑے ہیں، ایسے سیاسی بیانات کو نظرانداز کر لیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ جب کسی کو اعتماد ہی نہیں تو عدالت کیس کیسےسن لے؟ آپکےپارٹی فالوور کی جانب سے مسلسل پروپیگنڈاکیاجارہا ہے، کبھی میرے خلاف لندن فلیٹ تو کھبی میری اور جسٹس منصورعلی شاہ کی تصویر کو غلط رنگ دیاجارہاہے۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ یہ عدالت کسی سے نہیں گھبراتی،سیاسی لوگ جو دل کرے بول دیں، اس عدالت نے کل تقرری خود کی ہے، دیکھنا یہ ہےکہ آیا ایسےدرخواست گزار کو سننا چاہیے یا ایسے درخواستگزار کو کسی اور عدالت کےپاس بھیج دیاجائے۔

    بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے فواد چوہدری اور شہبازگل کی ضمانت میں آئندہ سماعت تک توسیع کرتے ہوئے مزید سماعت بارہ مئی تک ملتوی کردی۔

  • ‘اطہر من اللہ نے پاکستان کی خوش حالی کی طرف بڑا قدم اٹھا لیا’

    ‘اطہر من اللہ نے پاکستان کی خوش حالی کی طرف بڑا قدم اٹھا لیا’

    اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ٹیکسز کے زیر التوا کیسوں سے متعلق اطہر من اللہ نے کچھ تجاویز دی ہیں، پاکستان کی خوش حالی کی طرف انھوں نے بڑا قدم اٹھایا ہے، امید ہے باقی عدالتیں بھی اسلام آباد ہائی کورٹ کی تقلید کریں گی۔

    تفصیلات کے مطابق آج منگل کو چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ کی زیر صدارت ٹیکس کے زیر التوا کیسوں پر اجلاس منعقد ہوا، جس میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری، چیئرمین ایف بی آر، اٹارنی جنرل، سیکریٹری قانون نے شرکت کی، اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا چیف جسٹس نے ٹیکسز کے متعلق کیسز کے حوالے سے مشورے دے ہیں، میں ان کے اقدام کو سراہتا ہوں۔

    فواد چوہدری نے کہا بہت سارے معاملات پر چیف جسٹس سے بات ہوئی، اطہر من اللہ ملک کے چند نامی گرامی چیف جسٹسز میں سے ایک ہیں، انھوں نے پاکستان کی خوش حالی کی طرف بڑا قدم اٹھایا ہے، امید ہے پاکستان کی باقی عدالتیں بھی اسلام آباد ہائی کورٹ کی تقلید کریں گی، اور اطہر من اللہ کے طریقے سے کیسز چلائیں گی۔

    انھوں نے کہا ٹیکسز کے حوالے سے 233 ارب کے کیسوں میں 13 کیس ایسے ہیں جو اہمیت کے حامل ہیں جن میں پیسا زیادہ ہے، اور یہ پورے ملک کا پیسا ہے کسی ایک کا نہیں، لیکن بہت سے معاملات میں ایف بی آر اپنے وکلا کے تکنیکی مسائل کے باعث پھنسا ہوا ہے، ہم چیئرمین ایف بی آر کی جانب سے دی گئیں تجاویز سے بھی استفادہ کریں گے۔

    وزیر اطلاعات نے کہا گزشتہ کابینہ اجلاس میں بھی میں نے یہ بات کی تھی کہ ایک فورم ہونا چاہیے جہاں حکومت اور عدالت کے مسائل کے لیے تبادلہ خیال ہو سکے، وہ فورم چیف جسٹس نے فراہم کر دیا ہے، بہت جلد وزیر اعظم خوش خبری سنائیں گے۔

  • جب لوگوں کا ہم پراعتماد نہیں ہوگا توعدالتوں کا فائدہ نہیں، جسٹس اطہرمن اللہ

    جب لوگوں کا ہم پراعتماد نہیں ہوگا توعدالتوں کا فائدہ نہیں، جسٹس اطہرمن اللہ

    اسلام آباد: ڈسٹرکٹ کورٹ کی عدالتوں کوالگ کرنے سے متعلق کیس پرسماعت کے دوران چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد کے لوگوں کے لیے عدالتی ماڈل نظام ہونا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ڈسٹرکٹ کورٹ کی عدالتوں کوالگ کرنے سے متعلق کیس پرسماعت کی۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ وزارت داخلہ عدالتوں کومناسب جگہ منتقل کرنے میں ناکام ہے، وزارت داخلہ کی بلڈنگ کوڈسٹرکٹ کورٹ کی جگہ منتقل کرنے کا حکم دیا جائے؟۔

    اکرم چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ سی ڈی اے ماسٹرپلان میں ڈسٹرکٹ، ہائی کورٹ کے پلاٹ ہی نہیں ہیں۔

    چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ جب لوگوں کا ہم پراعتماد نہیں ہوگا توعدالتوں کا فائدہ نہیں، اسلام آباد کے لوگوں کے لیے عدالتی ماڈل نظام ہونا چاہیے۔

    عدالت نے آئندہ سماعت میں سیکرٹریزداخلہ، قانون، خزانہ، پلاننگ کوطلب کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر کو رپورٹ جمع کرانے کے احکامات دیے۔

    بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈسٹرکٹ کورٹ کی عدالتوں کوالگ کرنے سے متعلق کیس پرسماعت 2 ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔