Tag: athens

  • ویڈیو: تاریخی شہر کا آسمان دیکھتے ہی دیکھتے نارنجی ہو گیا، لوگ خوفزدہ

    ویڈیو: تاریخی شہر کا آسمان دیکھتے ہی دیکھتے نارنجی ہو گیا، لوگ خوفزدہ

    ایتھنز: یونان کے تاریخی شہر ایتھنز کا آسمان دیکھتے ہی دیکھتے نارنجی ہو گیا، جسے دیکھ کر کچھ لوگ خوف زدہ ہو گئے اور کچھ لوگ ویڈیوز بنانے لگے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یونان کا دارالحکومت ایتھنز منگل کے روز مٹی کے طوفان کی زد میں آ گیا ہے، جس سے اس کی فضا نارنجی رنگ کی ہو گئی اور شہر مریخ کی طرح نظر آنے لگا، دراصل افریقہ سے آنے والے گرد و غبار کے طوفان نے ایتھنز کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔

    ایتھنز پر بچھے آسمان کو دھول کے طوفان نے نارنجی بنایا، مٹی کے طوفان نے ایتھنز کے نظام زندگی کو درہم برہم کر کے رکھ دیا، دھول مٹی سے حدِ نگاہ کم ہونے کی وجہ سے ٹریفک کی روانی بری طرح متاثر ہوئی، اور شہریوں کے لیے سفر کرنا مشکل ہو گیا، انتظامیہ نے لوگوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایات جاری کیں۔

    حکام کا کہنا ہے کہ دھول کے بادل صحرائے صحارا سے اڑے تھے، جنھیں تیز جنوبی ہواؤں نے ایتھنز اور دوسرے شہروں تک پہنچایا اور اس سے یونانی دارالحکومت کی فضا دن کی روشنی کے آخری گھنٹوں میں مریخ کی طرح بن گئی۔

    ایتھنز اور دوسرے شہروں کو جس پیلے نارنجی کہرے نے ڈھانپا تھا، وہ جنوب سے چلنے والی تیز ہواؤں کے کئی دنوں کے بعد نمودار ہوا تھا، جس پر حکام کی جانب سے سانس لینے کے خطرات کی وارننگ جاری کی گئی، ایتھنز آبزرویٹری کے موسمی تحقیق کے ڈائریکٹر کوسٹاس لاگووارڈوس نے کہا کہ یہ مارچ 2018 کے بعد سے ملک میں آنے والا بدترین کہرا ہے۔

    ماہرین کے مطابق صحرائے صحارا ایک سال میں 60 سے 200 ملین ٹن معدنی دھول چھوڑتی ہے، سب سے بڑے ذرات تو تیزی سے زمین پر واپس آ جاتے ہیں، لیکن سب سے چھوٹے ذرات ہزاروں کلومیٹر کا سفر کر سکتے ہیں، اور تیز ہواؤں کی زد پر ممکنہ طور پر پورے یورپ تک پہنچ سکتے ہیں۔

    یونانی محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ آسمان آج بدھ سے صاف ہونا شروع ہو جائے گا۔

  • زہر کا پیالہ سقراط کو قتل نہ کرسکا

    زہر کا پیالہ سقراط کو قتل نہ کرسکا

    آج یونان کے عظیم ترین فلسفی اور انسانیت کے محسن سقراط کی برسی ہے، اپنے وقت کے مذہبی اور سیاسی نظام پر تنقید کرنے کے سبب انہیں زہر کا پیالہ پینے پر مجبور کردیا گیا تھا۔

    فلسفے کی دنیا کا یہ عظیم استاد 470 قبل مسیح میں یونان کے مشہور ترین شہری ایتھنز میں پیدا ہوا تھا، یہ وہ دور تھا جسے یونان کے عروج کا دور کہا جاتا ہے۔ سقراط خاندانی طور پر ایک مجسمہ ساز تھے ، انہوں نے اپنے ملک کے دفاع کے لیے کئی جنگوں میں بھی بطور سپاہی حصہ لیا ، لیکن ان کی وجہ شہرت فلسفے کی دنیا میں ان کے وہ اثرات ہیں جو انہوں نے انتہائی غور و خوض کے بعد مرتب کیے ہیں۔ عظیم فلسفی افلاطون انہی کے شاگر د تھے اور ہر بات میں اپنے استاد کے حوالے دیا کرتے تھے۔

    کیونکہ سقراط اس زمانے سے تعلق رکھے ہیں جب تاریخ بہت محدود پیمانے پر مرتب کی جاتی تھی ، لہذا ان کی زندگی کے بارے میں زیادہ تر حالات و واقعات اسرار کے پردے میں ہیں۔ ہمیں ان کے افکار کا پتا ان کے شاگردوں کے کام سے چلتا ہے جس میں افلاطون سب سے آگے ہیں۔ سقراط نے از خود کوئی کتاب مرتب نہیں کی بلکہ ان کی حیثیت ایتھنز میں ایک بزرگ استاد کی سی تھی، جو کہ شہر میں درس دیا کرتے تھے۔

    ان کے اس حلقہ درس میں شامل افراد آگے جاکر یونان کی نامور شخصیات میں شامل ہوئے ۔ سقراط کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہیں الہام بھی ہوا کرتا تھا۔ کچھ مورخین کی رائے یہ ہے کہ وہ اپنے غور و فکر سے حاصل ہونے والے نتیجے کو الہام سمجھتے تھے، بہر کیف ان کے نظریات یونان کے سرکاری مذہب اور طریقِ حکومت کے عین مخالف تھے۔

    سقراط نے بڑی عمر میں زینی تھیپی نامی خاتون سے شادی کی تھی ، جن کی تنک مزاجی کے قصے مشہور ہیں۔ اس بارے میں اسکالرز کا خیال ہے کہ سقراط کیونکہ باقاعدہ کسی پیشے سے وابستہ نہیں رہے تھے ، اورمجسمہ سازی کا آبائی فن بھی انہوں نے ترک کردیا تھا جس کے سبب یقیناً ان کے گھر میں معاشی تنگی رہتی ہوگی جس کی وجہ سے زینی تھیپی کی بدمزاجی کے قصے مشہور ہوئے۔

    سقراط مناظرے کے قائل نہیں تھے بلکہ انہوں نے دنیا کو مباحثے یا گفت و شنید کے ذریعے مسائل کے حل کے ایک نئے انداز سے روشنا کرایا۔ ان کا طریقہ بحث فسطائی قسم کا تھا، مگر اسے مناظرہ نہیں کہہ سکتے کیونکہ وہ اپنی بحث سے اخلاقی نتائج تک پہنچتے اور حقیقت کو ثابت کرتے ۔ وہ پے در پے سوال کرتے اور پھر دوسروں پر ان کے دلائل کے تضادات عیاں کرتے اور یوں مسائل کی تہہ تک پہنچ کر منطقی و مدلل جواب سامنے لایا کرتے تھے۔

    سقراط کے نظریات ان کی زندگی میں ہی یونان کے معاشرے میں مقبول ہونا شروع ہوگئے تھے اور ان کےگرد رہنے والے نوجوانوں نے مذہب اور طریقِ حکومت پر سوال اٹھانا شروع کردیے تھے ، سقراط کے نظریات اس وقت کے نظام کے لیے شدید خطرہ بن گیے تھے، بالاخر ایک دن شہر کےو سط میں لگنے والی عدالت نے سقراط کو طلب کرلیا، اس موقع پر موجود جیوری ارکان کی تعداد 500 تھی۔

    سقراط پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ مذہب سے دور ہے اور نوجوانوں کو بہکاتا ہے، جیوری کے 500 ارکان میں سے 220 نے سقراط کے حق میں اور 280 نے سقراط کے خلاف فیصلہ دیا تھا، جس کے بعد اکثریتی ارکان نے ان کے لیے سزائے موت تجویز کی ۔ جمہوریہ ایتھنز کے طریقہ کار کے مطابق سقراط کو اپنی صفائی دینےکا موقع دیا گیا اور اس موقع پر ان کی طویل تقریر تاریخِ انسانیت پر ان کا سب سے بڑا احسان ہے۔

    اپنی تقریر میں سقراط کہتے ہیں کہ’’ ایتھنز ایک عظیم شہر ہے اور یہاں رہنے والے عظیم لوگ ہیں، آج یہاں کے لوگوں کو میری بات سمجھ نہیں آرہی لیکن ایک وقت آئے گا کہ وہ میری دعوت پر غور کریں گے۔ میرے لیے ممکن ہے کہ میں اپنے لیے جیل یا ملک بدری کی سزا چن لوں لیکن جب میرے شہر کے میرے اپنے لوگ میرے نظریات کا بار نہیں اٹھاسکتے تو پھرکوئی اور شہر میرے نظریات کا بار کیسے اٹھا پائے گا۔ میں چاہوں تو اوروں کی طرح اپنے بچوں کایہاں جیوری کے ارکان کے سامنے پھراؤں اور جیوری کے ارکان سے رحم کی اپیل کروں لیکن میں ایسا ہر گز نہیں کروں گا کہ یہی وہ رسم و رواج ہیں جن کی میں نے ساری زندگی مخالفت کی ہے اور اب اس عمر میں ان سے پھر جانا میرے لیکن ممکن نہیں ہے‘‘۔

    سقراط نے جیوری کے ارکان سے سوال کیا کہ ’’آپ لوگوں نے یہ سمجھ کر میرے لیے موت کی سزا تجویز کی ہے کہ مستقبل آپ سے اس بارے میں نہیں پوچھے گا تو یہ آپ کی غلط فہمی ہے۔ آپ کو لگتا ہے کہ میری زندگی کا چراغ گل کر کے آپ اپنی غلطکاریوں پر تنقید کا راستہ روک لیں گے، تو یاد رکھیے، آنے والے وقت میں ایک نہیں کئی ہوں گے جو آپ کو مجرم ٹھہرائیں گے۔جنہوں نے مجھے مجرم ٹھہرایا ہے اور اب ان سے میرا معاملہ ختم ہوا۔ اب جانے کا وقت آگیا ہے۔ ہم اپنے اپنے راستوں کی طرف جاتے ہیں۔ میں مرنے کو اور آپ زندہ رہنے کو‘‘۔

    سقراط کی وفات کا دن تاریخ دانوں کے لیے موضوع بحث ہے کیونکہ قدیم مخطوطات سے ہمیں کوئی دن نہیں ملتا ، سمون کرچلی کی کتاب ’ بک آف ڈیڈ فلاسفرز‘ کے مطابق وہ 16 فروری 399 قبل مسیح کا دن تھا جب سقراط نے اپنے شاگردوں کو آخری درس دیا جس میں انہوں نے روح کے لافانی ہونے پر زور دیا، اور اس کے بعد زہر کا پیالہ پی کر اس دنیا سے ہمیشہ زندہ رہنے کے لیے رخصت ہوگئے، ان کے انتقال کے وقت ان کے شاگرد ان کے چہار جانب گریہ کررہے تھے۔

  • ایتھنز کے جنگلات میں لگی آگ نے تباہی مچادی، 74 افراد ہلاک

    ایتھنز کے جنگلات میں لگی آگ نے تباہی مچادی، 74 افراد ہلاک

    ایتھنز: یونان کے دارالحکومت ایتھنز کے قریب جنگلات میں لگنے والی آگ نے آبادی کو لپیٹ میں لے لیا جس کے نتیجے میں 74 افراد ہلاک، 150 سے زائد زخمی ہوگئے۔۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایتھنز کے قریب جنگلات میں لگنے والی خطرناک آگ نے آبادی کو لپیٹ میں لے لیا جس کے نتیجے میں 74 افراد ہلاک ہوگئے، آگ ایتھنز کے اردگرد تقریباً 50 کلو میٹر تک پھیل چکی ہے جس سے 100 کے قریب گھر اور متعدد گاڑیاں بھی جل چکی ہیں۔

    حکام کا کہنا ہے کہ آگ مقامی وقت کے مطابق شام پانچ بجے لگی اور تیزی سے پھیلتی چلی گئی، گھروں سے بھاگنے والے افراد بھی آگ کی لپیٹ میں آکر جان کی بازی ہار گئے۔

    آگ لگنے کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان رفینا شہر میں ہوا جہاں سے 26 لاشیں ملی ہیں، جبکہ 300 فائر فائٹرز، 5 طیارے اور 2 ہیلی کاپٹرز آگ بجھانے میں مصروف ہیں، یونان کی حکومت نے ہمسایہ ممالک سے آگ بجھانے میں مدد کی درخواست کی ہے۔

    یونانی فائر بریگیڈ کے ترجمان کے مطابق آگ بہت بڑے رقبے پر پھیلی ہوئی ہے تاہم آگ پر قابو پانے کی کوششیں جاری ہیں، مقامی آبادی کی محفوظ مقامات کی جانب نقل مکانی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

    حکام کے مطابق گہرے دھوئیں کے باعث اہم شاہراہیں عام ٹریفک کے لیے بند کردی گئی ہیں جبکہ خشک موسم کے باعث فائر فائٹرز کو آگ بجھانے میں مشکلات کا سامنا ہے، دوسری جانب یونان حکومت نے علاقے میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • صدیوں بعد یونان میں مسلمانوں کیلئے پہلی مسجد کی تعمیر

    صدیوں بعد یونان میں مسلمانوں کیلئے پہلی مسجد کی تعمیر

    ایتنھز : 1833 کے بعد یونان میں مسلمانوں کیلئے باقاعدہ پہلی مسجد تعمیر کردی گئی، جس کا اپریل میں افتتاح کر دیا جائے گا۔

    یونان میں مقیم پانچ لاکھ مسلمانوں کیلئے دو صدیوں بعد پہلی مسجد تعمیر کردی گئی، اس مسجد میں 350 نمازیوں کے نماز پڑھنے کی گنجائش ہوگی، یونان میں عثمانی دور خلافت کے بعد تمام مساجد شہید کر دی گئی تھیں، جس کے بعد سے لیکر اب تک یونان میں کوئی باقاعدہ مسجد نہیں ہے۔

    atetn2

    گذشتہ سال نومبر میں اس مسجد کی تعمیر کا کام دوبارہ شروع ہوا تھا، اب مسجد کی تعمیر مکمل ہوچکی ہے اور اس کی تزئین و آرائش کے بعد اپریل میں مسجد کا باقاعدہ طور پر افتتاح کردیا جائے گا۔

    یونان کے دارالحکومت ایتھنز میں ہزاروں مسلمان مہاجرین آباد ہیں لیکن وہ مکانوں میں بنائی گئی مساجد میں اپنے مذہبی فرائض ادا کرتے ہیں، ان میں سے متعدد نجی مساجد تہہ خانوں اور ویران مقامات پر بنائی گئی ہیں۔

    aten

    atens2

    یاد رہے گذشتہ سال جون ميں يونانی وزير اعظم اليکسس سپراس نے اس عزم کا اظہار کيا کہ وہ ايتھنز ميں بسنے والے مسلمانوں کے لیے شہر میں پہلی مسجد اور اس مذہب کے ماننے والوں کے ليے ايک باقاعدہ قبرستان بھی بنوائيں گے۔

    يونانی وزير تعليم نے مسلمانوں کو نماز پڑھنے کے ليے عارضی مساجد کے قيام کے لائسنس جاری کرنے کا بھی وعدہ کیا تھا اور اس پر عملدرآمد بھی کيا گیا۔ ليکن يہ مقامات اکثر اوقات دائيں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والے یونانی شدت پسندوں کے حملوں کی زد ميں رہے۔

    سلطنت عثمانيہ کے دور حکومت کے بعد سن 1880 ميں مسجد کے قيام کی کوشش کی گئی تھی تاہم وہ کامياب نہ ہو سکی، پھر مسجد کی تعمیر کا منصوبہ سال 2000ء میں اولمپک گیموں کے موقع پر پیش کیا گیا مگر اسے 2004ء میں آرتھوڈوکس چرچ کے مطالبےپر التواء میں ڈال دیا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ یورپی ممالک کا یہ واحد دارالحکومت ہے، جس میں مسجد موجود نہیں ہے جبکہ یہاں پر مسلمانوں کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے۔

  • ایران کاجوہری معاہدے میں حد سے زیادہ شرائط تسلیم کرنے سے انکار

    ایران کاجوہری معاہدے میں حد سے زیادہ شرائط تسلیم کرنے سے انکار

    ایتھنز: ایران کےوزیرخارجہ کاکہناہےکہ مذاکرات میں شامل ممالک کی جانب سےحدسےزیادہ مطالبات پیش کئےگئےتوایران کےجوہری پروگرام پرسمجھوتہ کرنا مشکل ہوجائےگا۔

    تفصیلات کے مطابق یونان کےدورےپرآئےہوئےایران کےوزیرِخارجہ جواد ظریف نے ایک پریس کانفرنس میں خطاب کرتےہوئےکہاکہ انھیں امید ہےکہ ایران کےجوہری پروگرام پرایران اورعالمی طاقتوں کےدرمیان مذاکرات کسی حتمی سمجھوتے پرپہنچ جائیں گے۔

    انہوں نے اس خدشے کا بھی اظہارکیا کہ اگرعالمی طاقتوں کی جانب سےحد سےزیادہ مطالبات پیش کئےگئےتوکسی حتمی سمجھوتہ کا امکان مشکل ہوگا۔

    جواد ظریف کا کہنا تھا کہ اب جتنا جلد ممکن ہواس معاہدے کی تفصیلات طےکرناضروری ہےتاکہ وہ تعزیرات اٹھالی جائیں جن کے باعث ایرانی معیشت کو نقصان کا سامنا ہے۔

    واضح رہے کہ ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف اورامریکی وزیرخارجہ جان کیری ہفتےکوجینیوا میں ملاقات کرنےوالے ہیں تاکہ حتمی مذاکرات سےمتعلق تفصیلات طے کی جاسکیں۔

    ایران اورامریکہ سمیت دیگرمغربی ممالک کے درمیان ہونے والے جوہری سمجھوتے سے اسرائیل اور سعودی عرب سمیت خطے کے ایران مخالف ممالک میں تشویش پائی جاتی ہے۔

    امریکہ اور ایران کے درمیان حتمی معاہدہ تیس جون 2015 تک طے پا جانے کے قوی امکانات ہیں۔ معاہدے کے طے پا جانے کی صورت میں ایران خطے میں ایک پراثر معاشی اورعسکری قوت بن کرابھرے گا۔

  • ایتھنز: طوفان اور تیز بارشوں نے تباہی مچادی

    ایتھنز: طوفان اور تیز بارشوں نے تباہی مچادی

    ایتھنز: یونان میں آنے والے خوفناک طوفان نے ہر طرف تباہی مچادی۔

    ایتھنز میں گذشتہ روز آنے والے طوفان اور تیز بارشوں سے سٹر کیں ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگیں، رہائشی عمارتوں، کاروباری مراکز میں پانی داخل ہوگیا اور درخت جڑوں سے اکھڑ گئے۔

    کھڑی گاڑیاں ایک دوسرے پر چڑھ گئیں اور ان کو نقصان پہنچا۔

    محکمہ موسمیات نے آج بھی طوفان کے جاری رہنے کی پیش گوئی کر دی ہے۔