Tag: atizaz aehsan

  • او آئی سی کی افادیت ختم ہو چکی ہے: اعتزاز احسن

    او آئی سی کی افادیت ختم ہو چکی ہے: اعتزاز احسن

    اسلام آباد: او آئی سی کی افادیت اب ختم ہوچکی ہے، اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب کی شرکت ناقابل فہم تھی، ان خیالات کا اظہار پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما سینیٹر اعتزاز احسن نے کیا۔

    تفصیلات کے مطابق اعتزاز احسن نے او آئی سی اجلاس میں وزیر اعلیٰ پنجاب کی شرکت پر شدید نتقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک صوبے کے وزیر اعلیٰ پر نوازشیں ناقابل فہم ہیں۔ ان کی موجودگی میں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی بے وقعت معلوم ہوئے۔

    اعتراز احسن نے حکومت کی جانب سے سازش کے الزامات کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ پانچ گورنر اور تین وزرائے اعلیٰ آپ کے ہیں، ایسے میں سازش کا الزام بلاجواز ہے۔

    یہ بھی پڑھیں : نوازشریف بند کمرے میں پھنس گئے ہیں، اعتزازاحسن

    اعتراز احسن کے مطابق فیض آباد دھرنے کے معاملے میں حکومت نے خلا پیدا کیا، معاہدے میں خود درخواست کی کہ اس سے جان چھڑوائیں، اگر کوئی آپ کے خلاف سازش کر رہا ہے، تو اس کا نام بتائیں۔

    انھوں نے نوازشریف سے ملنے کے لیے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی جانب سے سرکاری جہاز استعمال کرنے پر بھی تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت اپنے اختیارات سے دستبردار ہوچکی ہے۔

    سینیٹر اعتراز احسن کا کہنا تھا کہ وہ کل کے پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس میں مثبت انداز میں شرکت کریں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • جے آئی ٹی سب سے پہلے وزیراعظم سے شواہد طلب کرے، اعتزاز

    جے آئی ٹی سب سے پہلے وزیراعظم سے شواہد طلب کرے، اعتزاز

    اسلام آباد: پیپلز پارٹی کے سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ ٹیم کا مقصد ثبوت جمع کرنا ہے، جے آئی ٹی کی سب سے پہلی توجہ ان ثبوت کے مانگنے پر ہونی چاہیے جن کا نواز شریف نے کہا تھا کہ میرے پاس شواہد موجود ہیں۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’’اعتراض ہے‘‘ میں میزبان سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

    انہوں نے کہا کہ ساری ذمہ داری سپریم کورٹ کے بینچ پر آگئی ہے، انہوں نے خود ہی جے آئی ٹی کے افسران کو منتخب کیا ہے، ٹیم کو میں ذاتی طور پر نہیں جانتا، اب ٹیم کے ارکان کی مانیٹرنگ یا انہیں راہ راست پر رکھنا یا انہیں بااختیار کرنا بینچ کی ذمہ داری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ٹیم کا مقصد ثبوت کو جمع کرنا ہے، جے آئی ٹی کی سب سے پہلی توجہ ان ثبوت کے مانگنے پر ہونی چاہیے جن کے بارے میں وزیراعظم نے اسمبلی میں کہا تھا کہ ہمارے پاس تمام شواہد موجود ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ اور اس بینچ کی ذمہ داری بڑھ گئی ہے، حسین نواز کہتے رہے ہیں کہ جب بھی کسی ادارے کے سامنے پیش ہونا پڑا تو پیش ہوں گا اور ثبوت بھی دوں گا۔

    ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ججز نے وزیر اعظم کو کھلم کھلا جھوٹا نہیں کہا، نواز شریف کا جو قطری خط والا موقف تھا ان خطوں کو ججز نے مسترد کیا ہے اور نواز شریف کے موقف کو تسلیم نہیں کیا اگر تسلیم کرلیتے تو جی آئی ٹی کیوں بنتی؟

    انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو جھوٹا کہنے اور ان کا موقف تسلیم نہ کرنے کے درمیان محض باریک سی لائن ہے، یہ بات ثابت ہے کہ 547 صفحات میں ان کے بیان کو درست تسلیم نہیں کیا۔

    ڈان لیکس میں مریم نواز کے ملوث ہونے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ کشمیر میں وزیراعظم کی بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس بند کمرے میں تھی لیکن ہماری کی گئی باتیں ٹی وی پر چلتی رہیں،شاہ محمود نے ایک ٹاک شو میں شکوہ کیا میری بات غلط پیرائے میں میڈیا میں دی گئی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ میڈیا سیل چلانے والے شخص کو اگر ڈان لیکس میں شامل ہی نہ کیا جائے تو یہ عجیب بات ہوگی۔