Tag: ATOM BOMB

  • کس ملک کے پاس کتنے ایٹم بم ہیں؟

    کس ملک کے پاس کتنے ایٹم بم ہیں؟

    نیویارک: عالمی ادارے نے دنیا بھر میں موجود ایٹم بموں کی تفصیلات جاری کردیں، رواں سال دنیا بھر میں ایٹم بموں کی تعداد 13 ہزار 865 تک پہنچ گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارے سٹاک ہوم انٹرنیشنل ریسرچ انسٹیٹیوٹ نے دنیا بھر میں موجود ایٹم بموں کی تفصیلات جاری کردیں، جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں سال دنیا بھر میں ایٹم بموں کی تعداد 13 ہزار 865 تک جا پہنچی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق کل ایٹم بموں کی تعداد میں امریکا اور روس جوہری بموں کی تعداد کے اعتبار سے سر فہرست ہیں، امریکا کے پاس 6450 اور روس کے پاس 6490 ایٹم بم ہیں۔

    اس کے بعد برطانیہ کے پاس 215، چین کے پاس 280، بھارت کے پاس 140، پاکستان کے پاس 150، رواں برس اسرائیل کی جانب سے 10 مزید ایٹم بم تیار کئے جانے کے بعد اس کے پاس ایٹم بموں کی تعداد 90 تک پہنچ گئی ہے۔

    شمالی کوریا کے پاس 30 جوہری بم موجود ہیں ہیں۔ عالمی ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے پاس جوہری اور ہائیڈروجن بموں کی تعداد میں قابل ذکر اضافہ ہوا ہے۔ ان ایٹم بموں کو جنگی طیاروں، میزائلوں اور آبدوزوں کے ذریعے داغا جا سکتا ہے۔

    صہیونی ریاست کے ’جریکو ‘ دیسی ساختہ میزائل خاص طور پر جوہری وار ہیڈ لے جانے کے لئے تیار کیے گئے ہیں جو بین البراعظمی سطح پر مار کر سکتے ہیں۔

    پاک بھارت کشیدگی: دنیا ایک بارپھرایٹمی تصادم کے دہانے پر

    یہ اعداد و شمار ایک ایسے وقت میں جاری کیے گئے ہیں جب امریکا اور اس کے حواری ایران کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری اور ان کے حصول سے روکنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں۔

    ایران کے ایٹمی پروگرام کو روکنے کے لئے 2015ء میں ایک معاہدہ طے پایا تھا تاہم اب امریکا کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے یہ معاہدہ خطرے میں ہے۔

  • کیا ہوگا اگر زمین پر 100 ایٹم بم ایک ساتھ پھٹ جائیں؟

    کیا ہوگا اگر زمین پر 100 ایٹم بم ایک ساتھ پھٹ جائیں؟

    کیا آپ جانتے ہیں دنیا بھر میں اس وقت 16 ہزار سے زائد فعال جوہری میزائل موجود ہیں جو لمحوں میں کسی شہر کو مٹی کے ڈھیر میں تبدیل کرسکتے ہیں۔

    اور اگر ان میں سے صرف 100 میزائل ایک ساتھ چل پڑیں تو زمین کا کیا حشر ہوگا؟ آئیں جانتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: اگر انسان زمین سے غائب ہوجائیں تو کیا ہوگا؟


    پہلا ہفتہ

    ہمارے ماحول میں 5 میگا ٹن سیاہ کاربن پھیل جائے گا۔

    یہ کاربن فضا سے سورج کی شدید حرارت اپنے اندر جذب کرتا ہوا زمین پر آئے گا اور زمین اور آسمان کا مشاہداتی رابطہ منقطع ہوجائے گا۔


    دوسرا ہفتہ

    سیاہ کاربن کی وجہ سے زمین گہرے اندھیرے میں ڈوب جائے گی کیونکہ کاربن سورج کی روشنی کو بھی زمین پر پہنچنے سے روک دے گا۔

    بموں میں موجود کیمیائی اجزا ہمارے سروں کے اوپر قائم اوزون تہہ، جو ہمیں سورج کی تابکار شعاعوں سے بچاتی ہے، کو بالکل کھا جائے گی۔

    اس کے بعد سورج اور خلا سے زمین پر آنے والی تابکار شعاعوں میں 80 سے 120 فیصد اضافہ ہوجائے گا۔


    دو ماہ بعد

    دو ماہ بعد زمین کا درجہ حرارت اس قدر کم ہوجائے گا کہ ہر جگہ کا درجہ حرارت اوسطاً منفی 25 ڈگری سینٹی گریڈ رہے گا جو گرم علاقوں کے لوگوں کے لیے ناقابل برداشت ہوگا۔

    درجہ حرارت میں اس قدر کمی کی وجہ سے بارشوں کی مقدار بھی بے حد کم ہوجائے گی۔

    زمین سے ہر قسم کی نباتات (پودے اور درخت) ختم ہوجائیں گے اور ان کے ڈی این اے بھی مرنا شروع ہوجائیں گے جس کے بعد اگلے کئی عشروں تک مزید کسی نباتات کی افزائش کا امکان بھی ختم ہوجائے گا۔


    دو سال بعد

    زمین سے ہر طرح کے پودے ختم ہوجانے کے بعد صرف 2 سال کے اندر 2 ارب افراد غذائی قلت، بھوک اور پھر موت کا شکار ہوجائیں گے۔

    زمین کا زیادہ تر حصہ نہایت سرد اور ناقابل رہائش ہوگا۔


    پانچ سال بعد

    زمین کی فضا کے اوپر قائم اوزون تہہ خود بخود رفو ہونا شروع ہوجائے گی مگر اب جو اوزون تہہ ہمارے پاس ہوگی وہ پہلی والی اوزون تہہ سے 25 فیصد پتلی ہوگی۔

    ان عظیم دھماکوں میں زندہ بچ جانے والے افراد بڑی تعداد میں جلد کے جان لیوا کینسر کا شکار ہوجائیں گے۔


    دس سال بعد

    اوزون کی رفو گری کا عمل جاری رہے گا اور اس کی موٹائی میں کچھ اضافہ ہوجائے گا اور یہ پرانی تہہ سے صرف 8 فیصد پتلی رہ جائے گی۔


    بیس سال بعد

    زمین کا درجہ حرارت گرم ہونا شروع ہوگا تاہم ابھی بھی یہ موجودہ درجہ حرارت کے مقابلے میں بے حد سرد ہوگا۔

    بیس سال بعد پودے بھی اگنا شروع ہوجائیں گے تاہم ان کی افزائش کی رفتار نہایت سست ہوگی اور ایک معمولی پودے کی افزائش میں 5 سال کا طویل عرصہ لگے گا۔


    تیس سال بعد

    زمین پر اب بارشیں بھی کچھ معمول کے مطابق ہونے لگیں گی۔


    پچاس سال بعد

    اب فطرت دوبارہ زمین پر اگنا شروع ہوگی اور جا بجا خود رو پھول پودے اگ آئیں گے۔

    تاہم 50 سال بعد بھی زمین کے کچھ علاقے تابکاری کی زد میں ہوں گے اور وہاں رہائش رکھنا ناممکن ہوگا۔


    یہ تمام خوفناک صورتحال صرف 100 ایٹم بم پھٹنے کی صورت میں ہوگا۔

    اور ایک بار پھر آپ کو یاد دلاتے چلیں کہ اس وقت زمین پر 16 ہزار سے زائد فعال ایٹمی یا جوہری بم، میزائل اور دیگر اسلحہ موجود ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ایران معاہدے کے بعد ایک ایٹم بم جتنی یورنیم استعمال کرسکے گا، براک اوباما

    ایران معاہدے کے بعد ایک ایٹم بم جتنی یورنیم استعمال کرسکے گا، براک اوباما

    برسلز  : امریکی صدربراک اوباما نے کہا ہے کہ ایران دس ایٹم بم بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے لیکن معاہدے کے بعد ایران ایک ایٹم بم بنانے کے لئے درکارسینٹری فیوجز تیارکرسکتا ہے۔

    ایران اورچھ عالمی طاقتوں کے درمیان معاہدے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدربراک اوباما کا کہنا تھا ایران کے پاس دس اٹیم تیارکرنے کی صلاحیت ہے لیکن معاہدے کے بعد ایک ایٹم بم جتنی یورنیم استعمال کرسکے گا۔

    ایران پرپابندی پندرہ سال رہے گی۔  صدراوباما نے کہا کہ معاہدے کے تحت ایران کو اٹھانوے فیصد افزودہ یورینیم ختم کرنا ہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ اٹیمی معائنہ کارکبھی بھی کسی بھی وقت ایران کی ایٹمی تنصیبات کا معائنہ کرسکیں گے۔  امریکی صدر نے واضح کیا کہ اگر ایران نے معاہدے پرمکمل عملدرآمدکیا تو ایران پرعائد عالمی پابندیاں ختم کردی جائیں گی۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا معاہدے کی کامیابی میں حائل تمام رکاوٹوں کو دورکیا جائے گا۔

  • مغربی طاقتوں سےجوہری معاہدہ  جلد طےپاجائیگا،ایرانی صدرحسن روحانی

    مغربی طاقتوں سےجوہری معاہدہ جلد طےپاجائیگا،ایرانی صدرحسن روحانی

    تہران:ایرانی صدرحسن روحانی نے امید ظاہرکی ہے کہ مغربی طاقتوں سےجوہری معاہدہ جلد طےپاجائیگا۔

    قوم سے اپنے خطاب میں ایرانی صدرکا کہنا تھا کہ ایٹمی ڈیل سےمتعلق چند نکات ابھی طےہونا باقی ہیں تاہم وہ پرعزم ہیں کہ مغربی طاقتوں سے ایٹمی معاملے پرمعاہدہ حتمی ڈیڈ لائن سے پہلے ہو جائیگا اور فریقین چوبیس نومبر سے قبل کوئی نہ کوئی مثبت حل نکال لیں گے،ایرنی صدر کا کہناتھا کہ وہ قوم کو یقین دلاتے ہیں کہ ایٹمی ڈیل ایران کےلئےخوش آئند ثابت ہوگی ۔