Tag: attack on Israel

  • غزہ جنگ کا ایک سال مکمل : اسرائیل پر 7 اکتوبر حملے کی نئی ویڈیو جاری

    غزہ جنگ کا ایک سال مکمل : اسرائیل پر 7 اکتوبر حملے کی نئی ویڈیو جاری

    اسرائیلی فوج نے حماس کے حملے کی پہلی برسی کے موقع پر نئی ویڈیو جاری کردی جس میں 7اکتوبر 2023کو حماس کے حملوں کو ڈرون کے ذریعے فلمایا گیا تھا۔

    سات اکتوبر کو حماس کے حملے کی پہلی برسی کے موقع پر اسرائیلی فوج نے اس دن کی غیر مطبوعہ یا نئی فوٹیج نشر کردی۔ نئے کلپس میں ڈرون کے ذریعے فلمائے گئے ان مناظر کو دکھایا گیا ہے جب

    مذکورہ ویڈیو ان مناظر کی ہے جب حماس حملے کے دوران اسرائیلی فوجی اور شہری بستی ’کبوٹز رعیم‘ میں پناہ لے رہے تھے۔

    ویڈیو میں حملے کے دوران ایک اسرائیلی شہری کے ایک فوجی کو ابتدائی طبی امداد فراہم کرنے کے کچھ مناظر بھی دکھائے گئے ہیں۔

    دیگر فوٹیج میں ایک مسلح شخص کو ڈرون پر گولی چلاتے ہوئے بھی دکھایا گیا ہے اور ساتھ ہی اسرائیلی فورسز کو کئی عمارتوں کے درمیان چھپتے ہوئے بھی دکھایا گیا ہے۔

    ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق یہ فوٹیج گزشتہ روز اتوار کی شام حملے کی برسی کے موقع پر نشر کی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ07 اکتوبر 2023 کی صبح حماس اور دیگر فلسطینی جنگجوؤں نے غزہ کی پٹی کی سرحدی باڑ کو عبور کیا اور غزہ کی پٹی کے اطراف کی اسرائیلی بستیوں اور فوجی اڈوں پر بھرپور حملہ کردیا تھا۔ مقامی وقت کے مطابق یہ حملہ اچانک صبح چھ بجے کیا گیا تھا۔

    اس حملے کے نتیجے میں 1200 اسرائیلی مارے گئے اور 250 دیگر کو قیدی بنا لیا گیا۔ اسی دن سے اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی پر خونریز جنگ شروع کردی اور وہ جنگ آج ایک سال بعد بھی جاری ہے۔

    فلسطینی سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی بمباری، گولہ باری اور دیگر کارروائیوں سے لگ بھگ 42ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ ان شہداء میں سے نصف سے زیادہ خواتین اور بچے شامل ہیں۔

    فلسطینی محکمہ صحت کے حکام نے بتایا ہے کہ اس کے علاوہ 10 ہزار فلسطینی وہ ہیں جو لاپتہ ہوگئے اور غالباً وہ بھی جاں بحق ہو چکے اور ان کی لاشیں تباہ ہونے والی عمارتوں کے نیچے دب جانے کے باعث تاحال مل نہیں سکی ہیں۔

  • ہمارے ساتھ تنازعے میں نہ پڑو، ایرانی صدر کا اسرائیل کو پیغام

    ہمارے ساتھ تنازعے میں نہ پڑو، ایرانی صدر کا اسرائیل کو پیغام

    تہران : ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے اسرائیل کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے ساتھ تنازعے میں نہ پڑو۔

    ایوان صدر سے جاری ایک بیان میں مسعود پیزشکیان نے واضح کیا کہ حالیہ ایرانی حملہ اسرائیلی جارحیت کا ردعمل ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ تہران نے صیہونی قابض ریاست کی جارحیت کا سخت جواب دیا ہے، ایران جنگ نہیں چاہتا لیکن کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دے گا۔

    مسعود پیزشکیان کا کہنا تھا کہ ایران کا یہ اقدام قومی مفادات اور شہریوں کے دفاع کے لیے تھا، انہوں نے کہا کہ نیتن یاہو یاد رکھو جنگ نہیں چاہتے لیکن جارحیت کا منہ توڑ جواب دینا جانتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ایرانی جنگجو نہیں ہے لیکن وہ کسی بھی خطرے کے خلاف مضبوطی سے کھڑا ہے، یہ ہماری طاقت کا صرف ایک گوشہ ہے۔ ایران کے ساتھ تنازعہ میں نہ پڑیں۔

  • ایران کو اسرائیل پر حملے کے سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے، امریکا کی دھمکی

    ایران کو اسرائیل پر حملے کے سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے، امریکا کی دھمکی

    واشنگٹن : امریکا نے ایران کو متنبہ کیا ہے کہ اسے اسرائیل پر کیے جانے والے میزائل حملوں کے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔

    یہ بات ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیوملر نے واشنگٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی، ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل پر حملہ ناقابل قبول ہے۔

    میتھیو ملر نے کہا کہ دنیا کو ہمارےساتھ کھڑے ہوکر ایران کی مذمت کرنا پڑے گی، اسرائیل نے اتحادیوں کے ساتھ مل کر حملہ ناکام بنایا، ایران برسوں سے دہشت گردوں کی سرپرستی کرتا آرہا ہے۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ حماس کے مذاکرات پر راضی نہ ہونے کی وجہ سے غزہ میں جنگ بندی نہ ہوسکی، حماس مذاکرات کی میز پر آنے کیلئے تیار نہیں تھا۔

    انہوں نے کہا کہ ایران کے اسرائیل پر میزائل حملے سے آگاہ ہیں، اس سلسلے میں اسرائیلی حکام سے رابطے میں ہیں، امریکا ایک بار پھر اسرائیل کے دفاع میں کھڑا ہوا۔

    امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ دنیا کو ایران کے میزائل حملوں کی مذمت کرنی چاہیے، ایران نے اسرائیل پر 200کے قریب میزائل داغے، بائیڈن نے واضح کیا ہے کہ ہم اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں۔

    میتھیوملر نے واضح کیا کہ دنیا کو ہمارے ساتھ کھڑے ہوکر ایران کی مذمت کرنی پڑے گی،
    امریکا نے ایران کے حملے سے متعلق خدشہ ظاہر کیا تھا تاہم اطلاعات کے مطابق ایرانی حملوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایران کا حملہ دہشت گردی ہے، اسرائیل کو اپنے دفاع کا پورا حق حاصل ہے،
    ایران مشرق وسطیٰ میں دہشت گروپوں کی فنڈنگ کررہا ہے، ایران نے اب اسرائیل پر براہ راست حملہ کیا ہے، آج کا حملہ اسٹیٹ کی طرف سے اسٹیٹ پر ہے۔

    میتھیوملر کا کہنا تھا کہ امریکی تنصیبات محفوظ ہیں، ہم نے ایرانی حملہ روکنے میں اسرائیل کی مدد کی، کشیدگی سے متعلق خطے میں دوست ممالک سے بھی بات کریں گے۔

    انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال حماس کے حملے کے وقت بھی خدشہ ظاہر کیا تھا کہ یہ کشیدگی پورے خطے تک بڑھے گی، تاہم امریکا نہیں چاہتا کہ کشیدگی مسلسل بڑھتی رہے۔

    امریکی ترجمان نے کہا کہ امریکا اور دیگر اتحادیوں نے سیزفائر کے لیےبہت کوششیں کیں، ایران فنڈڈ حماس سیز فائر کے لیے مذاکرات کی ٹیبل پر آنا نہیں چاہتا، سیز فائرنہ ہونے کا اصل ذمہ دار حماس ہے۔

    میتھیوملر کا مزید کہنا تھا کہ ایران کا آج کا حملہ اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ حماس کو کنٹرول کرتا ہے، سیز فائر کے مذاکرات کے لیے سب سے بہترین حل یرغمالیوں کی رہائی ہوگا۔

    یاد رہے کہ ایران نے اسرائیل پر سیکڑوں میزائل فائر کیے جس میں متعدد میزائل نشانے پر لگنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران سے اسرائیل پر 400 میزائل داغے گئے ہیں اور ایرانی میزائلوں نے تل ابیب میں اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔ اسرائیلی آئرن ڈوم حملہ روکنے میں ناکام رہا ہے اور متعدد ایرانی میزائل نشانے پر جا لگے ہیں۔

  • ایران کے میزائل حملوں کو ناکام بنادیا گیا، امریکا کا دعویٰ

    ایران کے میزائل حملوں کو ناکام بنادیا گیا، امریکا کا دعویٰ

    واشنگٹن : امریکا نے ایران کی جانب سے اسرائیل پر کیے جانے والے میزائل حملوں کو ناکام قرار دیا ہے۔

    اس حوالے سے واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کی نیشنل سیکیورٹی کے ایڈوائزر جیک سلیوان نے ہنگامی پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ امریکا نے ایران کے میزائل حملوں کو ناکام بنادیا۔

    نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر کا کہنا تھا کہ ایرانی حملوں کے بعد اسرائیلی حکام سے رابطے میں ہیں، اب تک کی اطلاعات کے مطابق اسرائیل میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

    جیک سلیوان نے بتایا کہ امریکی صدر جوبائیڈن صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں، امریکی نیوی کی جانب سے فوری کارروائی کرتے ہوئے ایران کے میزائل حملوں کو ناکام بنادیا گیا ۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر کا مزید کہنا تھا کہ ایرانی حملوں کے بعد اسرائیلی حکام سے جوابی ردعمل کے لیے مشاورت کررہے ہیں۔

    یاد رہے کہ ایران نے اسرائیل پر سیکڑوں میزائل فائر کیے جس میں متعدد میزائل نشانے پر لگنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران سے اسرائیل پر 400 میزائل داغے گئے ہیں اور ایرانی میزائلوں نے تل ابیب میں اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔ اسرائیلی آئرن ڈوم حملہ روکنے میں ناکام رہا ہے اور متعدد ایرانی میزائل نشانے پر جا لگے ہیں۔

  • آئندہ 24 گھنٹوں میں ایران اسرائیل پر حملہ کر سکتا ہے، فاکس نیوز

    آئندہ 24 گھنٹوں میں ایران اسرائیل پر حملہ کر سکتا ہے، فاکس نیوز

    امریکی ٹی وی چینل فاکس نیوز نے دعویٰ کیا ہے کہ آئندہ 24 گھنٹوں میں ایران اسرائیل پر حملہ کر سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فاکس نیوز کا کہنا ہے کہ آئندہ چوبیس گھنٹے میں ایران اسرائیل پر حملہ کر سکتا ہے، امریکا کے قومی سلامتی کے مشیر جان کربی نے بھی ایرانی حملے کے حوالے سے خبردار کر دیا ہے۔

    جان کربی نے کہا کہ امریکا کو اسرائیل پر بڑے حملے کے حوالے سے تیار رہنا ہوگا، اسرائیل کو دفاع میں مدد کے لیے امریکا موجود ہے، وائٹ ہاؤس نے متنبہ کیا کہ ایران اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے رواں ہفتے ہی اسرائیل پر ممکنہ حملہ ہو سکتا ہے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق امریکا اور اس کے یورپی اتحادی ممالک نے ایران سے اسرائیل پر حملے سے باز رہنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئی کشیدگی مشرق وسطیٰ کو جنگ کی لپیٹ میں لے لے گی۔

    دوسری طرف ایرانی پاسداران انقلاب کا کہنا ہے کہ حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل کا بدلہ ضرور لیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ ایران نے امریکا کے کہنے پر اسماعیل ہنیہ کا بدلہ لینے کے لیے اسرائیل پر حملے کی کارروائی روک دی ہے، کویتی اخبار الجریدہ نے دعویٰ کیا ہے کہ نومنتخب ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے ایران کے رہبر اعلیٰ خامنہ ای کو اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی دو ہفتوں کے لیے روکنے پر قائل کیا۔

  • ایران اور حزب اللہ اسرائیل پر کتنے گھنٹوں میں حملہ کر سکتے ہیں؟ بلنکن نے G7 کو خبردار کر دیا

    ایران اور حزب اللہ اسرائیل پر کتنے گھنٹوں میں حملہ کر سکتے ہیں؟ بلنکن نے G7 کو خبردار کر دیا

    واشنگٹن: انٹونی بلنکن نے G7 ممالک کو خبردار کیا ہے کہ ’’ایران اور حزب اللہ اسرائیل پر اگلے 24 سے 48 گھنٹوں کے اندر حملہ کر سکتے ہیں۔‘‘

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا چاہتا ہے کہ G7 اتحادی علاقائی جنگ کو روکنے کے لیے سفارتی دباؤ کا استعمال کریں، اور زور دیں کہ حملے اور ردعمل محدود ہو۔

    اس سلسلے میں امریکی نیوز ویب سائٹ ایگزئیس نے پیر کو ایک غیر مصدقہ رپورٹ شائع کی ہے، تین نامعلوم ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے اس نے رپورٹ کیا کہ بلنکن نے G7 کے ہم منصبوں کو ایک کانفرنس کال میں بتایا کہ ایران اور حزب اللہ پیر کے اوائل میں اسرائیل کے خلاف حملہ کر سکتے ہیں۔

    بلنکن کا کہنا تھا کہ امریکا کا خیال ہے کہ ایران اور حزب اللہ دونوں جوابی کارروائی کریں گے، تاہم واشنگٹن کو حملوں کا صحیح وقت معلوم نہیں ہے، یا یہ کہ وہ کیا شکل اختیار کریں گے۔ واضح رہے کہ پیر کا دن اب گزر چکا ہے، تاہم حملوں کا خطرہ بدستور برقرار ہے۔

    بلنکن نے جی 7 کو یہ بھی بتایا کہ امریکا ایران اور حزب اللہ کو اپنے حملوں کو محدود کرنے اور کسی بھی اسرائیلی ردعمل کو روکنے کے لیے قائل کر کے کشیدگی کو روکنے کی امید رکھتا ہے۔ انھوں نے دیگر وزرائے خارجہ سے کہا کہ وہ تینوں پر سفارتی دباؤ ڈال کر اس دباؤ میں شامل ہوں۔

    G7 میں کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور برطانیہ بھی شامل ہیں، انھوں نے پیر کو ایک بیان جاری کیا جس میں انھوں نے مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور تمام فریقوں سے تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور دیا۔

    امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کے خاتمے کے لیے تمام فریقوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، واشنگٹن میں آسٹریلوی وزیر خارجہ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے امریکا اپنی سفارتی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے، غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ بہت اہم ہے، تمام فریقوں کو معاہدے کی تکمیل کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

    ایگزئیس کے مطابق تازہ ترین خبر یہ ہے کہ صدر بائیڈن اور نائب صدر ہیرس کو ان کی قومی سلامتی کی ٹیم نے پیر کو بتایا کہ یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ ایران اور حزب اللہ کب اسرائیل پر حملہ کر سکتے ہیں اور خاص طور پر یہ کہ یہ حملہ کس نوعیت کا ہوگا۔

  • اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی، ایرانی صدر نے دو ٹوک پیغام دے دیا

    اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی، ایرانی صدر نے دو ٹوک پیغام دے دیا

    تہران: ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے اسرائیل پر حملے کے سلسلے میں دو ٹوک پیغام دے دیا ہے۔

    ایرانی میڈیا کے مطابق ایران کے نئے منتخب ہونے والے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی کے لیے وہ سنجیدہ ہیں، اسرائیل کے جرم پر اس کا احتساب ضرور کیا جائے گا۔

    ایرانی صدر نے حماس کے پولیٹیکل بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کو اسرائیل کی بڑی غلطی قرار دے دیا، اور کہا کہ یہ بہیمانہ قتل عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، اور اسرائیل کو اس کا جواب دینا ہوگا۔

    ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے مشرق وسطیٰ اور بین الاقوامی سطح پر امن اور فلسطین میں صہیونی حکومت کے مظالم روکنے کی ضرورت پر زور دیا، اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی سے ملاقات میں ان کا کہنا تھا کہ صہیونی حکومت نے تہران میں اسماعیل ہنیہ پر حملہ کیا، وہ ہمارے سرکاری مہمان تھے، یہ حملہ بین الاقوامی سفارتی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی تھی، صہیونی حکومت کو اپنی غلطی کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا، صہیونی حکومت کی طرف سے دہشت گردی کو اپنا حق دفاع قرار دینا انسانی حقوق کےاصولوں کے منافی ہے۔

    قائم مقام ایرانی وزیر خارجہ علی باقری نے کہا کہ اسرائیل کی خطرناک مہم جوئی سے خطے کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے، اس لیے مسلم ممالک اس سلسلے میں ایک متفقہ اور فیصلہ کُن مؤقف اپنائیں۔

    واضح رہے کہ امریکی حکام نے خبردار کیا ہے کہ ایران اسرائیل پر آج حملہ کر سکتا ہے، یہ حملہ اپریل سے بھی بڑا ہو سکتا ہے، ایران اور حزب اللہ فوجی منصوبوں کو حتمی شکل دے رہے ہیں، امریکا کا کہنا ہے کہ وہ ایرانی حملوں سے نمٹنے کی تیاری کر رہے ہیں، اور جدید ہتھیاروں سے لیس بحری بیڑہ بحیرہ احمر میں لنگر انداز ہو گیا ہے۔

    امریکا اور برطانیہ، سعودی عرب سمیت کئی ممالک نے اپنے شہروں کو فوری طور پر لبنان چھوڑنے کی ہدایات کر دی ہے، سوئیڈن نے بیروت میں سفارت خانہ بند کر دیا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق امریکی ویب سائٹ نے بھی اسرائیل کو تہران اور بیروت پر حملوں کے جواب میں ایرانی حملوں سے خبردار کر دیا۔ امریکی ویب سائٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کا حملہ 13 اپریل جیسا لیکن زیادہ وسیع ہوگا اور ایران اس بار لبنان سے حزب اللہ کو بھی اپنے ساتھ شامل کر سکتا ہے۔

    امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اپنے برطانوی اور فرانسیسی ہم منصبوں کو ممکنہ ایرانی حملے سے متعلق متنبہ کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے فوری بعد سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں اسرائیل پر براہ راست حملے کا حکم دیا تھا۔