Tag: attack

  • ایس ایس پی ملیر راؤ انوار پر حملے کا خطرہ ، الرٹ جاری

    ایس ایس پی ملیر راؤ انوار پر حملے کا خطرہ ، الرٹ جاری

    کراچی : حساس اداروں نے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار پر حملے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے تھریٹ الرٹ جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق حساس اداروں کی جانب سے جاری کیے گئے الرٹ میں کہا گیا ہے کہ کالعدم تنظیم کے کارندوں نے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار پر حملے کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔

    الرٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’کالعدم تنظیم کے کارندے 10 سے 14 اگست کے درمیان ایس ایس پی ملیر پر حملہ کرسکتے ہیں، حساس اداروں کے مطابق کالعدم تنظیم کی مرکزی قیادت کی جانب سے راؤ انوار کے دفتر پر حملے کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے ۔

    حساس اداروں نے راؤ انوار کو دفتر اور اپنی سیکورٹی بڑھانے کے لیے  اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔

    پڑھیں :    کراچی میں‌عبادت گاہوں پر حملوں کا خطرہ، الرٹ جاری

    یاد رہے گزشتہ روز شہر قائد میں مختلف فرقوں اور اقلیتی عبادت گاہوں پر حملوں کا خطرہ ہے جس کے سبب حساس اداروں نے سیکیورٹی الرٹ جاری کرکیا گیا تھا۔

    جاری کئے گئے تھریٹ الرٹ میں کہا گیا تھا کہ ’’افغانستان کے بیسڈ کالعدم تنظیم نے کراچی کے علاقے نارتھ کراچی سیکٹر الیون بی یوپی موڑ کے قریب ایک عبادت گاہ پر حملے کی منصوبہ بندی کی ہے۔

  • لاڑکانہ میں رینجرز پر حملہ ، تھانہ ولید میں مقدمہ درج

    لاڑکانہ میں رینجرز پر حملہ ، تھانہ ولید میں مقدمہ درج

    لاڑکانہ : گزشتہ روز رینجرز پر ہونے والے بم دھماکے کا مقدمہ ولید تھانے میں 4 نامعلوم دہشت گردوں کے خلاف درج کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز لاڑکانہ میں ہونے والے دھماکے کا مقدمہ ولید تھانے میں رینجرز اہلکار اسلم سیال کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے، 19 گھنٹے بعد درج ہونے والے مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

    پڑھیں :    لاڑکانہ :کریکردھماکہ،1اہلکار جاں بحق،سیاسی شخصیات کی مذمت

    دوسری جانب قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دہشت گردی کے الزام میں لاڑکانہ اور قمبر سے 10 سے رائد مشکوک افراد کو گرفتار کر کے تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے، یاد رہے گزشتہ روز لاڑکانہ کے مقام پر نامعلوم دہشت گردوں کی جانب سے حملہ کیا گیا تھا جس میں ایک رینجرز اہلکار جاں بحق جبکہ راہگیروں سمیت 7 افراد زخمی ہوئے تھے۔

    مزید پڑھیں : کسی علاقے کی بات نہیں،کرمنل کے پیچھے ہر جگہ جائیں گے،ڈی جی رینجرز

    گزشتہ روز ہونے والے دھماکے کے بعد وزیر اعظم پاکستان سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کی جانب سے رینجرز پر حملے کی مذمت اور قاتلوں کی جلد گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا ہے جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ نے آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ سے ملاقات کر کے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے رپورٹ طلب کی اور دہشت گردوں کی جلد از جلد گرفتاری کو یقینی بنانے کی ہدایت جاری کیں۔

    ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل بلال اکبر نے جاں بحق ہونے والے اہلکار کی نماز جنازہ میں شرکت کرنے کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’واقعے کی تفتیش جاری ہے اس دہشت گردی میں کون ملوث ہے کچھ کہنا قبل از وقت ہے تاہم تفتیش پر مختلف پہلوؤں سے غور کیا جارہا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ’’دہشت گرد چاہیے جس علاقے میں ہوں اُن کاپیچھا کریں گے اور اس ناسور کو جلد جڑ سے اکھاڑ دیں گے‘‘۔

    یہ بھی پڑھیں : اب ممکن نہیں کہ رینجرز کو اختیارات نہ دیے جائیں ، چودھری نثار علی خان

    واضح رہے سندھ حکومت کی جانب سے رینجرز کو خصوصی اختیارات دینے کے حوالے سے وزیر اعلیٰ سندھ عبداللہ مراد نے کہا ہے کہ ’’رینجرز 1989 سے سندھ میں موجود ہے اختیارات کا معاملہ ایک دو روز آگے پیچھے ہو تو اس پر واویلہ شروع ہوجاتا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ’’خصوصی اختیارات اور رینجرز کے سندھ میں قیام کے حوالے سے معاملہ ایک دو روز میں مشاورت کے بعد حل ہوجائے گا‘‘۔

  • کراچی : رینجرز کا ایم کیوایم کے دفتر پرچھاپہ ، متعدد کارکن زیرحراست

    کراچی : رینجرز کا ایم کیوایم کے دفتر پرچھاپہ ، متعدد کارکن زیرحراست

    کراچی : پاکستان بازار چوک کے قریب الیکشن کیمپ پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کا چھاپہ متعدد افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔

    ایم کیو ایم ذرائع کے مطابق پاکستان بازار کے علاقے میں قائم یوسی 26کے الیکشن کیمپ پر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے چھاپہ مارا اور وہاں موجود متعدد افراد کو حراست میں لینے کے بعد روانہ ہوگئے۔

    چھاپے کے بعد وہاں موجود متحدہ قومی مومنٹ کے کارکنان اور خواتین نے گرفتاریوں کے خلاف احتجاج کی۔

  • رشید گوڈیل نے ایم کیوایم چھوڑنے کی افواہوں کی تردید کردی

    رشید گوڈیل نے ایم کیوایم چھوڑنے کی افواہوں کی تردید کردی

    کراچی : متحدہ قومی موومنٹ کے سینئررہنماء رشید گوڈیل کا کہنا ہے کہ میں نہ پارٹی چھوڑرہا ہوں اور نہ پارٹی چھوڑنے کا سوچ سکتا ہوں، میرا جینا مرنا ایم کیو ایم کے ساتھ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے سینئررہنما رشید گوڈیل نے ان کی ایم کیو ایم چھوڑنے سے متعلق تمام افواہوں کی تردید کردی ہے۔

    رشید گوڈیل نے صحت یاب ہونے کے بعد پہلی مرتبہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرا جینا مرنا ایم کیو ایم کے ساتھ ہے، حملے کے بعد مجھ سے منسوب کرکے افواہیں اڑائی گئیں، کہ میں پارٹی چھوڑ رہا ہوں، تاہم ایسا کچھ نہیں ہے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ مجھ سے متعلق کسی بھی قسم کی خبر کی پہلے مجھ سے تصدیق کی جانی چاہئیے اور یہ بھی دیکھنا چاہیئے کہ اگر کوئی شخص مجھ سے متعلق کوئی بات کہہ رہا ہے تو اس کا مقصد کیا ہے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ مکمل صحت یابی کے لئے مجھے علاج کے لئے ڈاکٹروں نے بیرونِ ملک جانے کا مشورہ دیا ہے، علاج کے لئے باہرجارہاہوں میرا جینا مرنا ایم کیو ایم کے ساتھ ہے اسی جماعت نے مجھ سے غریب شخص کو کہ جس کے پاس علاج کے لئے بھی پیسے نہ ہوں پارلیمنٹ میں پہنچایا ہے۔

    واضح رہے کہ ایم کیو ایم کے رہنما رشید گوڈیل پر اٹھارہ اگست کو دن دیہاڑے اس وقت حملہ کیا گیا، جب وہ بہادر آباد میں واقع شاپنگ اسٹور سے خریدار کے بعد گھر واپس جا رہے تھے۔

  • راولپنڈی:شجاع خانزادہ حملے میں ملوث ملزم کا 14روزہ جسمانی ریمانڈ

    راولپنڈی:شجاع خانزادہ حملے میں ملوث ملزم کا 14روزہ جسمانی ریمانڈ

    راولپنڈی : کاؤنٹر رازم ڈیپارٹمنٹ سی ٹی ڈی پنجاب نے پنجاب کے وزیر داخلہ شجاع خانزادہ پر خود کش حملے میں ملوث دہشت گرد قاسم معاویہ کا مزید 14روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کرلیا ہے۔

    سی ٹی ڈی نے قاسم معاویہ کا چودہ روزہ جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر راولپنڈی ڈیوٹی جج شاہد حمید چوہدری کی عدالت میں سیکیورٹی کے سخت ترین ایصار میں پیش کیا ۔

    سی ٹی ڈی نے دوران ریمانڈ ملزم کے انکشافات اور اس پر کی گئی کاروائی سمیت دیگر دہشت گروں سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کی اور مزید 30روزہ جسمانی ریمانڈ طلب کیا ۔

    سی ٹی ڈی کے پرچہ ریمانڈ کے مطابق ملزم کے انکشاف پر سی ٹی ڈی نے ملا منصور چیک پوسٹ کے علاقے میں دہشت گرد امجد کے گھر پر چھاپہ مارا جہاں سے شجاع خانزادہ پر خود کش حملہ کرنے والے دہشتگرد معاذ کے سر کے بال اور بستر کی چادر سمیت دھماکہ خیز مواد اور ڈیوٹونیٹرز برآمد کرکے ڈی این اے ٹیسٹ کیلئے بھجوائے گئے۔

    سی ٹی ڈی نے پرچہ ریمانڈ میں بتایا کہ شجاع خانزادہ پر حملے میں ملوث چار دہشت گرد فیض، امجد، صدام اور صداقت لاہور میں مقابلے کے دوران مارے گئے ہیں۔

    فاضل عدالت نے شجاع خانزادہ پر خود کش حملے میں ملوث ما سٹر مائنڈ قاری سہیل،عمران،نیاز ،اویس ،ستار ،ظہیر طلحہ چھ دہشت گردوں کو اشتہاری قرار دے دیا۔ مقدمے کی مزید سماعت 27اکتوبر تک ملتوی کردی گئی۔

  • طالبان کی غزنی پرقبضے کی ناکام کوشش

    طالبان کی غزنی پرقبضے کی ناکام کوشش

    غزنی: افغانستان کے مشرقی علاقے میں باغی طالبان نے قندوز کی فتح کے بعد اب غزنی شہر پرحملے کی کوششیں شروع کردیں ہیں واضح رہے کہ قندوز کی فتح 14 سال میں طالبان کی سب سے بڑی فتح ہے۔

    طالبان کی جانب سے غزنی کے محاصرے کی کوشش کو افغان سیکیورٹی فورسز نے ناکام بنادیا ہے تاہم اس حملے سے ملک میں طالبان کی قوت سے متعلق خطرے کی گھنٹیاں بجنے لگیں ہیں۔

    نائب صوبائی گورنر محمد علی احمدی کا کہنا ہے کہ دو ہزار سے زائد طالبان جنگجوؤں نے غزنی شہرپرحملہ کیا تھا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ طالبان شہر سے پانچ کلومیٹرکے فاصلے تک آنے میں کامیاب ہوگئے تھے تاہم افغان فورسز کے فوری اورتیز ردعمل کے سبب طالبان بھاگنے پر مجبور ہوگئے۔

    غزنی کے نائب پولیس چیف اسد اللہ شجاہی غزنی کا کہنا تھا کہ طالبان کی غزنی پر قبضے کی کوشش ناکام رہی اور انہوںنے جلد ہی احساس کرلیا کہ یہ غزنی ہے، قندوزنہیں ہے۔

  • ملالہ یوسف زئی پرحملے کے تین سال مکمل ہوگئے

    ملالہ یوسف زئی پرحملے کے تین سال مکمل ہوگئے

    کراچی : تعلیم کے لئے جنگ لڑنے والی سوات کی گل مکئی پر حملے ہوئے آج تین سال گزر گئے۔

    تفصیلات کے مطابق مظلوم لیکن با ہمت اوراپنے حقوق کے لئے قلم سے جنگ لڑنے والی گل مکئی پر حملہ ہوئے آج تین سال گزر گئے۔

    12جنوری 1997 کو پیدا ہونے والی ملالہ یوسفزئی خواتین کی تعلیم کی سرگرم رکن ہے اور اسے کسی بھی شعبے میں نوبل انعام وصول کرنے والے سب سے کم سن فرد ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ اس کی وجہ شہرت اپنے آبائی علاقے سوات اور خیبر پختونخواہ میں انسانی حقوق، تعلیم اور حقوق نسواں کے حق میں کام کرنا ہے جب مقامی طالبان کے لڑکیوں کو اسکول جانے سے روک دیا تھا۔ اب ملالہ کی تحریک بین الاقوامی درجہ اختیار کر چکی ہے۔

    2009 کی ابتداء میں بارہ سالہ ملالہ نے "گل مکئی” کے قلمی نام سے بی بی سی کے لئے ایک بلاگ لکھا جس میں اس نے طالبان کی طرف سے وادی پر قبضے کے خلاف لکھا تھا اور اپنی رائے دی تھی کہ علاقے میں لڑکیوں کی تعلیم پر توجہ دی جانی چاہیئے۔

    ملالہ مشہور ہو گئی اور اس کے انٹرویو اخبارات اور ٹی وی کی زینت بننے لگے۔ اس کا نام بین الاقوامی امن ایوارڈ برائے اطفال کے لئے جنوبی افریقہ کے ڈیسمنڈ ٹوٹو نے پیش کیا۔

    علم کو آگے پھیلانے کا خواب دیکھنے والی ملالہ یوسف زئی نے ہمشہ دوسرے بچوں کی تعلیم کے حق کے لئے آواز بلند کی جو شدت پسندوں کی دھمکی سے متاثر ہورہی تھی ۔

    ملالہ کی یہ آواز بہت جلد سوات سے نکل کر پورے ملک میں پھیل گئی۔ نو اکتوبر دو ہزار بارہ
    کو ملالہ اسکول جانے کے لئے بس پر سوار ہوئی۔

    ایک مسلح شخص نے بس روک کر اس کا نام پوچھا اور اس پر پستول تان کر تین گولیاں چلائیں۔ ایک گولی اس کے ماتھے کے بائیں جانب لگی اورکھوپڑی کی ہڈی کے ساتھ ساتھ کھال کے نیچے سے حرکت کرتی ہوئی اس کے کندھے میں جا گھسی۔

    حملے کے کئی روز تک ملالہ بے ہوش رہی اور اس کی حالت نازک تھی۔ تاہم جب اس کی حالت کچھ بہتر ہوئی تو اسے برمنگھم کے کوئین الزبتھ ہسپتال بھیج دیا گیا۔

    12 جولائی 2013 کو ملالہ نے اقوامِ متحدہ کے صدر دفتر میں خطاب کیا اور مطالبہ کیا کہ دنیا بھر میں تعلیم تک رسائی دی جائے۔ ستمبر 2013 میں ملالہ نے برمنگھم کی لائبریری کا باضابطہ افتتاح کیا۔

    ملالہ کو 2013 کا سخاروو انعام بھی ملا۔ 16 اکتوبر 2013 کو حکومتِ کینیڈا نے اعلان کیا کہ کینیڈا کی پارلیمان ملالہ کو کینیڈا کی اعزازی شہریت دینے کے بارے بحث کر رہی ہے۔

    فروری 2014 کو سوئیڈن میں ملالہ کو ورلڈ چلڈرن پرائز کے لئے نامزد کیا گیا۔ 15 مئی 2014 کو ملالہ کو یونیورسٹی آف کنگز کالج، ہیلی فیکس کی جانب سے اعزازی ڈاکٹریٹ دی گئی۔

    عالمی شہرت یافتہ ملالہ کو علم پھیلانے کی جدوجہد کے پیش نظر دو ہزار چودہ میں نوبل انعام سے بھی نوازا گیا۔

    10اکتوبر 2014 کو ملالہ کو بچوں اور کم عمر افراد کی آزادی اور تمام بچوں کو تعلیم کے حق کے بارے جدوجہد کرنے پر 2014 کے نوبل امن انعام دیا گیا جس میں ان کے ساتھ انڈیا کے کیلاش ستیارتھی شامل ہیں۔ ڈاکٹر عبدالسلام کو 1979 میں طبعیات کے نوبل انعام کے بعد ملالہ نوبل انعام پانے والی دوسری پاکستانی بن گئی ہے۔


    حملے کے بعد ملاملہ ایک ایسی قوت بن کر اُبھری جو علم کی روشنی پھیلانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔

  • سانحہ صفورہ، عدالت نے سہولت کار کو 90 روزہ ریمانڈ پردیدیا

    سانحہ صفورہ، عدالت نے سہولت کار کو 90 روزہ ریمانڈ پردیدیا

    کراچی: سانحہ صفورہ کے سہولت کار اور القاعدہ کے رکن یوسف خالد کو نوے روز کے جسمانی ریمانڈ پر کاؤنٹر ٹیریرازم ڈپارٹمنٹ کے حوالے کر دیا گیا۔

    اس سے پہلے ملزم کو جب انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیش کیا گیا تو سخت حفاظتی اقدامات کیے گئے تھے۔

     ملزم پر الزام ہے کہ اس نے دیگر ملزموں کو اسلحہ سمیت رہائش اور دیگر سہولتیں فراہم کیں۔ کراچی کے علاقے صفورا میں اسمعیلی کمیونٹی کی بس پر ہونے والی فائرنگ میں پینتالیس سے زائد افراد ہلاک ہوئےتھے۔

  • کراچی: نجی ٹی وی چینل کی سٹیلائیٹ وین پر فائرنگ

    کراچی: نجی ٹی وی چینل کی سٹیلائیٹ وین پر فائرنگ

    کراچی:  لیاقت آباد میں سما ٹی وی کی ڈی ایس این جی وین پرنامعلوم افراد نے فائرنگ کی خوش قمستی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

    صحافیوں کو تحفظ دینے کےحکومتی دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے،کراچی لیاقت آباد میں سما ٹی وی کی سٹیلائیٹ وین اپنی صحافتی ذمہ داری ادا کرنے کیلئے موجود تھی۔

    کراچی کے علاقے لیاقت آباد دس نمبر پُل کے نیچے اچانک نامعلوم مسلح افراد آئے اور سما ٹی وی کی ڈی ایس این جی پر اندھا دھند فائرنگ کردی۔

    حملے کے بعد پولیس کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچ گئی اور تحقیقات شروع کردی، پولیس کے مطابق گاڑی پر پانچ سے چھ فائرکیئے گئے، جس وقت گاڑی پر حملہ ہوا اس وقت گاڑی کا عملہ موجود نہیں تھا، فائرنگ سے جانی نقصان نہیں ہوا البتہ گاڑی کو نقصان پہنچا ہے۔

  • کراچی میں فائرنگ سے ٹریفک پولیس اہلکارزخمی

    کراچی میں فائرنگ سے ٹریفک پولیس اہلکارزخمی

    کراچی: شہرقائد میں ٹریفک پولیس اہلکاروں پرفائرنگ کا ایک اورواقعہ پیش آیا ہے جس میں ایک ٹریفک اہلکار زخمی جبکہ اہلکار کی جوابی فائرنگ سے حملہ آوربھی زخمی ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج بروز منگل کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد میں میٹرک بورڈ آفس کے نزدیک فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے جس میں ایک بار پھر ٹریفک پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق موٹر سائیکل پر سوار نامعلوم مسلح افراد نے ٹریفک پولیس اہلکار پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں پولیس اہلکار زخمی ہوا، ٹریفک اہلکار کی جوابی فائرنگ سے ایک حملہ آور بھی زخمی ہوا۔

    نامعلوم حملہ آور موقع واردارت پراپنی موٹرسائیکل چھوڑ کرفرارہونے میں کامیاب ہوگئے۔

    ڈی آئی جی ویسٹ کے مطابق زخمی سپاہی کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جہاں اسے طبی امداد فراہم کی جارہی ہے جبکہ حملہ آوروں کی تلاش بھی جاری ہے۔

    واضح رہے کہ رواں ماہ کراچی میں ٹریفک پولیس اہلکاروں پر یہ چھٹا حملہ ہے اور ان حملوں کے ردعمل میں ٹریفک پولیس اہلکاروں کوان کے تحفظ کے لئے اسلحہ فراہم کیا گیا تھا