Tag: Attorney General

  • اشتر اوصاف علی اٹارنی جنرل مقرر

    اشتر اوصاف علی اٹارنی جنرل مقرر

    اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے اشتر اوصاف علی کو اٹارنی جنرل مقرر کر دیا، وہ اس سے قبل بھی مختلف عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اشتر اوصاف علی کو اٹارنی جنرل مقرر کر دیا گیا، وزیر اعظم شہباز شریف نے اشتراوصاف علی کی تعیناتی کی منظوری دے دی۔

    اشتر اوصاف سابق وزیر اعظم نواز شریف کے دور میں بھی اٹارنی جنرل رہے، وہ 16-2015 میں وزیر اعظم کے اسپیشل اسسٹنٹ قانون و انصاف بھی رہے۔

    اشتر اوصاف دو بار، 99-1998 اور 13-2012 میں ایڈووکیٹ جنرل پنجاب رہے جبکہ 12-2011 میں صوبے کے پراسیکیوٹر جنرل بھی رہے۔

  • سندھ ہاؤس جیسا واقعہ دوبارہ پیش نہیں آنا چاہئیے، وزیراعظم  کی کارکنان کو ہدایت

    سندھ ہاؤس جیسا واقعہ دوبارہ پیش نہیں آنا چاہئیے، وزیراعظم کی کارکنان کو ہدایت

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے کارکنان کو ہدایت جاری کی ہے کہ سندھ ہاؤس جیسا واقعہ دوبارہ پیش نہ آئے اور عدالتی حکم پر سختی سے عمل کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے اٹارنی جنرل خالد جاوید کی ملاقات ہوئی ، ملاقات میں اٹارنی جنرل نے وزیراعظم کو سپریم کورٹ میں ہوئی سماعت پر بریفنگ دی

    دوران ملاقات مختلف قانونی امور پر بھی مشاورت کی گئی اور اٹارنی جنرل نے سندھ ہاؤس واقعے پرعدالتی تشویش سے وزیراعظم کو آگاہ کیا۔

    جس پر وزیراعظم نے پارٹی کارکنان کو ہدایت جاری کہ دوبارہ ایساواقعہ پیش نہ آئے، اور عدالت کا جو حکم اسے پر سختی سے عمل کیا جائے۔

    یاد رہے سپریم کورٹ نے سندھ ہاؤس پرحملے سے متعلق درخواست پر تمام سیاسی جماعتوں تحریک انصاف،مسلم لیگ ن ،جےیوآئی اور پیپلز پارٹی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئی جی اسلام آباد کو پیر تک رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

    عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو قانون کے مطابق اقدامات کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ تمام سیاسی جماعتیں اپنے وکلاکےذریعے عدالت کی معاونت کریں۔

  • منحرف ارکان کی 5 سال نااہلی کا آرڈیننس تیار نہیں ہوا، اٹارنی جنرل

    منحرف ارکان کی 5 سال نااہلی کا آرڈیننس تیار نہیں ہوا، اٹارنی جنرل

    اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہا ہے کہ منحرف ارکان کو 5 سال نااہل کرنے کا آرڈیننس تیار نہیں ہوا بلکہ صرف آرٹیکل 63 اےکی تشریح کیلئے عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اٹارنی جنرل خالد جاوید نے کہا ہے کہ منحرف ارکان کو 5 سال نااہل کرنے کا آرڈیننس تیار نہیں ہوا بلکہ صرف آرٹیکل 63 اےکی تشریح کیلئے عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔

    خالد جاوید نے کہا کہ وزارت قانون کوشایدکوئی غلط فہمی ہوئی ہے، 5سال نااہلی کااٹارنی جنرل آفس میں کوئی آرڈیننس نہیں بنایا گیا ہے۔

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آرٹیکل186کےتحت صدارتی ریفرنس پر عدالت سے رائے کا فیصلہ ہوا اور صدارتی ریفرنس جلددائرکردیاجائےگا۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد نیاز اللہ نیازی نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ سے رائے لیں گے کہ وفاداریاں تبدیل کرنے پر نااہلی زندگی بھر کی ہوگی یا نہیں؟

    مزید پڑھیں: ’’وفاداریاں تبدیل کرنے پر نااہلی، سپریم کورٹ سے رائے لیں گے‘‘

    ایڈوکیٹ جنرل نے اے آر وائی نیوز سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا تھا کہ پی ٹی آئی کے منحرف ارکان کے خلاف قانونی کارروائی آئین میں موجود ہے، منحرف ارکین کیخلاف الیکشن کمیشن کو نوٹس لینا چاہیے۔

  • "حکومت پیکا ترمیمی آرڈیننس واپس لینے کے لیے تیار ہے”

    "حکومت پیکا ترمیمی آرڈیننس واپس لینے کے لیے تیار ہے”

    اسلام آباد: حکومت نے پیکا آرڈیننس واپس لینے کا عندیہ دے دیا، ، اٹارنی جنرل نے عدالت میں تسلیم کیا کہ یہ کیس ہم سب کی غلطی سے ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیکا ترمیمی آرڈیننس کےخلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی، اٹارنی جنرل خالد جاوید خان سمیت صحافی محسن بیگ کے وکیل ایڈوکیٹ جنرل نیاز اللہ نیازی بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

    دوران سماعت اٹارنی جنرل نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں کہا کہ پیکا ترمیمی آرڈیننس موجودہ حالت میں مسلط کیاجائےتو ڈریکونین قانون ہوگا، حکومت اسے واپس لینےکو تیار ہے۔

    اٹارنی جنرل نے کہا کہ مین اسٹریم یا پرنٹ میڈیا کوپیکا ایکٹ سے ریگولیٹ کرنےکی ضرورت نہیں، معاملےکو واپس کابینہ بھیج کر متعلقہ افراد سےرائےلی جاسکتی ہے، انہوں نے عدالت کو یقین دلایا کہ پی ایف یو جے ،پی بی اے اور دیگر کےساتھ بیٹھ کر معاملات حل کریں گے۔

    اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وزیر اعظم کی خصوصی ہدایات پر اس کیس کادفاع کررہا ہوں، یہ کیس ہم سب کی غلطی سے ہوا۔

    دوران سماعت عدالت نے اٹارجی جنرل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ ملک کو کدھر لیکر جانا چاہتے ہیں کہ کوئی تنقید نہ ہو، قانون کس کے تحفظ کے لیے بنا؟ ایسی ترمیم کرلی کہ کل سی ڈی اے شکایت کرے گی کہ کرپشن کا الزام لگایاگیا۔

    عدالت نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ صرف ایک ہی ہے کہ پوری دنیا میں فوجداری مقدمات ختم ہوئےہیں، درخواست گزاروں نے سیکشن 20کوچیلنج کیا ہے۔

    اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے اپنے دلائل میں کہا کہ پہلے میرا خیال تھا کہ پھانسی کی سزا نہیں ہونی چاہیے،جس طرح کچھ کیسز میں پھانسی ضروری ہے اسی طرح کچھ میں سزا ہونی چاہیے، 7دن کی بچی کوگولی مارنا،بچوں کے ریپ جیسے کیسز میں پھانسی ہونی چاہیے۔

  • نواز شریف کی واپسی : اٹارنی جنرل کا شہباز شریف کو خط

    نواز شریف کی واپسی : اٹارنی جنرل کا شہباز شریف کو خط

    اسلام آباد : اٹارنی جنرل خالدجاوید نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو خط ارسال کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ لگتا ہے نوازشریف کی طبیعت ٹھیک ہوگئی ہے۔

    خط کے متن میں لکھا گیا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے طبی بنیادوں پر نوازشریف کو 4ہفتے کیلئے بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی، طبیعت صحیح ہونے پر نوازشریف کو ملک واپس آنا تھا۔

    اٹارنی جنرل کے خط کے متن میں شہباز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ آپ نے عدالت میں نواز شریف کو واپس لانے کی تحریری یقین دہانی کرائی تھی۔

    انڈرٹیکنگ کے تحت آپ نے رجسٹرار کو تسلسل سے نوازشریف کی میڈیکل رپورٹ جمع کرانا تھی، ریکارڈ کے مطابق آپ نے میڈیکل رپورٹ کے نام پر8دستاویز جمع کرائیں، آپ کی جانب سے آخری رپورٹ8جولائی2021 کو جمع کرائی گئی تھی۔

    میڈیا میں دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ بظاہر نوازشریف کی صحت ٹھیک ہے، نواز شریف جب پاکستان سے گئے تھے تو خود کو سخت بیمار بتا کرگئے تھے، بادی النظر میں لندن پہنچتے ہی نوازشریف کی طبیعت ٹھیک ہوگئی۔

    متن کے مطابق نوازشریف ایک بار بھی لندن کے کسی اسپتال میں داخل نہیں ہوئے بلکہ انہوں نے لندن میں اپنی سیاسی و سماجی مصروفیات جاری رکھی ہوئی ہیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے نوازشریف کی طبیعت وطن واپسی کیلئے بالکل ٹھیک ہے۔

    اٹارنی جنرل کا کہنا ہے کہ نوازشریف کے قریبی دوستوں، فیملی ممبرز کے بیانات بھی اس بات کی تصدیق کرتے ہیں، وفاقی کابینہ نے11جنوری 2022کو میرے دفتر کو ہدایات جاری کی ہیں، کابینہ نے ہدایت کی انڈر ٹیکنگ کی خلاف ورزی پر قانونی کارروائی کی جائے۔

    خط کے متن میں لکھا ہے کہ ہائی کورٹ کے حکم نامے پر پنجاب حکومت کو میڈیکل بورڈ بنانے کی ہدایت کی گئی ہے، میڈیکل بورڈ کو ہدایت کی گئی کہ میڈیکل رپورٹ کی جانچ پڑتال کی جائے، نواز شریف کی فراہم کردہ میڈیکل رپورٹ کو بورڈ نے ناکافی قرار دیا ہے۔

    اٹارنی جنرل نے لکھا ہے کہ میڈیکل بورڈ رپورٹ سے عیاں ہے آپ میڈیکل رپورٹ دینے میں ناکام رہے، انڈر ٹیکنگ خلاف ورزی پر آپ کے خلاف ہائی کورٹ رجوع سے پہلے خط لکھ رہے ہیں۔

    اتارنی جنرل نے واضح کہا ہے کہ خط ملنے کے بعد 10دن میں نوازشریف کی میڈیکل رپورٹس جمع کرائیں اور رپورٹس جمع نہ کرانے پر آپ کیخلاف لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے۔

  • اٹارنی جنرل  کی ثاقب نثارکی مبینہ آڈیو ٹیپ کی تحقیقات کیلئے کمیشن قائم کرنے کی مخالفت

    اٹارنی جنرل کی ثاقب نثارکی مبینہ آڈیو ٹیپ کی تحقیقات کیلئے کمیشن قائم کرنے کی مخالفت

    اسلام آبد : اٹارنی جنرل آف پاکستان نے ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو ٹیپ کی تحقیقات کیلئے کمیشن بنانے کی مخالفت کر دی اور کہا ہم جس راستے پر چل پڑے ہیں، بہت ہی خطرناک ہے، اس معاملے کو پارلیمنٹ میں جانا چاہئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو ٹیپ کی تحقیقات کیلئے کمیشن تشکیل دینے کی درخواست پر سماعت ہوئی ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی۔

    وکیل نے کہا سابق چیف جسٹس کی مبینہ آڈیو ٹیپ نےعدلیہ کے وقار کو نقصان پہنچایا ،عدلیہ کی آزادی کے تحفظ کیلئےاس بات کا تعین ضروری ہے کہ آڈیو اصلی ہے یا جعلی، مبینہ آڈیو ٹیپ سے تاثر ملتا ہے کہ عدلیہ بیرونی قوتوں کے پریشر میں ہے۔

    وکیل نے مزید دلائل میں کہا عدلیہ کو اپنے نام کے تحفظ کے لیے آزاد خودمختار کمیشن تشکیل دینا چاہیے،عوام کا آزاد ،غیر جانبدارعدلیہ پراعتماد بحال کرنا ضروری ہے، اچھی شہرت کے حامل افراد پر مشتمل آزاد خود مختار کمیشن تشکیل دیا جائے۔

    اٹارنی جنرل پاکستان خالد جاوید خان عدالت میں پیش ہوئے اور آڈیو ٹیپ پر کمیشن بنانے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو ٹیپ پر کمیشن کی کوئی ضرورت نہیں، ہم جس راستے پر چل پڑے ہیں، بہت ہی خطرناک ہے، اس معاملے کو پارلیمنٹ میں جانا چاہئے۔

    چیف جسٹس ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ ججز کو سوشل میڈیا نہیں دیکھنا چاہئے، درخواست گزار درخواست قابل سماعت ہونے پردلائل دیں، اٹارنی جنرل نےخود کہا معاملے کو پارلیمنٹ جانا چاہئے، جس پر صلاح الدین ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ کابینہ نے مبینہ آڈیو ٹیپ پررائے دےدی ہے۔

    بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سماعت 24 دسمبر تک کیلئےملتوی کر دی

  • سپریم کورٹ میں طلبی: وزیراعظم کو سانحہ آرمی پبلک ا سکول ازخود نوٹس کیس پر بریفنگ

    سپریم کورٹ میں طلبی: وزیراعظم کو سانحہ آرمی پبلک ا سکول ازخود نوٹس کیس پر بریفنگ

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں طلبی کے بعد وزیراعظم عمران خان نے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان سے سانحہ آرمی پبلک ا سکول ازخود نوٹس کیس پر بریفنگ لی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں طلبی کے بعد وزیراعظم عمران خان سے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان کی ملاقات ہوئی ، جس میں اٹارنی جنرل نے سانحہ آرمی پبلک ا سکول ازخود نوٹس کیس پروزیراعظم کو بریفنگ دی۔

    دوسری جانب وزیر اعظم کی سپریم کورٹ میں ممکنہ آمد کے پیش نظر سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے ، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات اور پولیس کی اضافی نفری سپریم کورٹ پہنچ گئی ہے۔

    ایس ایس پی سیکیورٹی اسلام آباد اور وزیراعظم کا سیکیورٹی اسٹاف بھی سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے جبکہ بم ڈسپوزل عملےنےسپریم کورٹ عمارت کیساتھ سرچنگ شروع کر دی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان سپریم کورٹ کے احترام میں پیش ہو رہے ہیں۔

    یاد رہے سپریم کورٹ نے سانحہ آرمی پبلک اسکول کیس میں وزیراعظم عمران خان کو آج ہی طلب کیا ہے ، چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا وزیراعظم نے عدالتی حکم پڑھا ہے؟ جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا وزیراعظم کو عدالتی حکم نہیں بھیجا تھا، وزیراعظم کو عدالتی حکم سے آگاہ کروں گا، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا اٹارنی جنرل صاحب یہ سنجیدگی کا عالم ہے؟ وزیراعظم کو بلائیں ان سے خود بات کریں گے ، ایسے نہیں چلے گا۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ سب سے نازک اورآسان ہدف اسکول کےبچے تھے، ممکن نہیں دہشت گردوں کواندر سے سپورٹ نہ ملی ہو جبکہ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بچوں کو ایسے مرنے نہیں دے سکتے۔

  • ریکوڈک کیس : حکومت ملکی مفادات کا ہر صورت دفاع کرے گی، اٹارنی جنرل

    ریکوڈک کیس : حکومت ملکی مفادات کا ہر صورت دفاع کرے گی، اٹارنی جنرل

    اسلام آباد : ریکوڈک کیس میں برٹش ورجن آئی لینڈ ہائی کورٹ نے عبوری حکم جاری کردیا، ٹیتھیان کمپنی کی جانب پاکستان کے اثاثے منجمد کرنے کی درخواست دائر کی گئی تھی, عبوری حکم برٹش ورجن آئی لینڈ ہائیکورٹ نے 16دسمبر 2020 کو جاری کیا۔

    اس حوالے سے اٹارنی جنرل آفس کا کہنا ہے کہ برٹش ورجن آئی لینڈ ہائی کورٹ نے پاکستان کو سنے بغیر حکم دیا، حکومت وسائل استعمال کرکے پاکستان کے مفادات کا دفاع کرے گی۔

    واضح رہے کہ اکسڈ نے12 جولائی 2019 کو 5.6ارب ڈالر جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا تھا پاکستان نے5.6 ارب ڈالر جرمانے کے خلاف اکسڈ سے مشروط حکم امتناع لیا تھا ، مشروط حکم امتناع کے تحت پاکستان کو ڈیڑھ ارب ڈالرغیر ملکی بینک میں جمع کرانا تھے، حکم امتناع مدت ختم ہونے پر ٹیتھیان نے برٹش ورجن آئی لینڈ ہائی کورٹ میں درخواست دی۔

    یاد رہے کہ عالمی بینک کے ایک ٹربیونل نے جولائی 2019 میں پاکستان کی طرف سے ٹیتھیان کاپر کمپنی (ٹی سی سی) کے ساتھ کان کنی کا معاہدہ ختم کرنے پر تقریباً چھ ارب ڈالر کا ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔ پاکستان نے فیصلے کے خلاف اپیل کی تھی جس پر ٹربیونل نے عارضی حکم امتناع دے رکھا تھا۔

    ریکوڈک کیس: پاکستان کو 5.8 ارب ڈالر ہرجانہ ادا کرنے کا حکم

    خیال رہے کہ کمپنی کو سونے، تانبے کے ذخائر کی تلاش کا لائسنس جاری کیا گیا تھا، سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری نے 2011 میں ریکوڈک معاہدہ منسوخ کر دیا تھا۔

    بین الاقوامی عدالت میں کیس کے دوران پاکستان ہرجانے کی رقم 16 ارب سے 6 ارب ڈالر کرانے میں کام یاب ہوا۔

  • انصاف میں تاخیر عدالتی نظام کا بنیادی مسئلہ ہے، اٹارنی جنرل

    انصاف میں تاخیر عدالتی نظام کا بنیادی مسئلہ ہے، اٹارنی جنرل

    اسلام آباد : اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہا ہے کہ ہمیں نئے عدالتی سال میں اپنی ترجیحات کا تعین کرنا ہوگا، انصاف کی فراہمی میں تاخیر پر فوری توجہ کی ضرورت ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں نئے عدالتی سال کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ نظام میں خامیوں کے باعث وائٹ کالر کرائم کا ارتکاب کرنے والے قانون کی گرفت سے بچ کر نکلنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ نئے عدالتی سال میں اپنی ترجیحات کا تعین کرنا ہوگا، انصاف کی فراہمی میں تاخیر بنیادی مسئلہ ہے، انصاف میں تاخیر پر فوری توجہ کی ضرورت ہے۔

    خالد جاوید خان کا کہنا تھا کہ نئی ٹیکنالوجی کے استعمال کیلئے افرادی قوت کے ساتھ ساتھ قانونی اور انتظامی اصلاحات کی بھی فوری ضرورت ہے، چیف جسٹس ان معاملات کو عدالتی پالیسی ساز کمیٹی میں فوری اٹھائیں۔

    اٹارنی جنرل کا اپنے خطاب میں مزید کہنا تھا کہ معیاری انصاف کی فراہمی معیاری بینچ اور بار کی مرہون منت ہے، بینچ کا سب سے بڑا انحصار بار پر ہوتا ہے۔

  • مشرف کیس کے تفصیلی فیصلے کے پیرا 66 سے ذہنی کیفیت کی عکاسی ہوتی ہے، انور منصور

    مشرف کیس کے تفصیلی فیصلے کے پیرا 66 سے ذہنی کیفیت کی عکاسی ہوتی ہے، انور منصور

    اسلام آباد : اٹارنی جنرل انور منصورنے کہا ہے کہ مشرف کیس کے تفصیلی فیصلے کے پیرا66سے ذہنی کیفیت کی عکاسی ہوتی ہے، اس بات سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ پورا فیصلہ کس ذہنیت سے لکھا گیا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ فیصلے میں پیرا66نہ ہوتا تو سپریم جوڈیشل کونسل نہ جاتے، ریفرنس سےمتعلق طریقہ کار کے مطابق چلاجاتا ہے، سپریم جوڈیشل کونسل ریفرنس سننے کی پابند ہوتی ہے، سپریم جوڈیشل کونسل ریفرنس پر فیصلہ کرتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جج کے ان فٹ ڈیکلیئر ہونے پر فیصلے پر اثر نہیں پڑے گا، فردوس عاشق نےغلط کہا ہے کہ فیصلہ کالعدم ہوجاتا ہے، فیصلے میں قانونی سقم کی صورت میں حکومت بھی عدالت جاسکتی ہے، سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے کا عدالتی فیصلے پر اثر نہیں ہوگا۔

    ایک سوال کے جواب میں اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ اپیل کی صورت میں3ممکنہ فیصلے ہوسکتے ہیں، پہلی صورت میں اپیل مسترد ہوسکتی ہے، دوسری صورت میں سزا میں تبدیلی کی جاسکتی ہے، تیسری صورت میں فیصلے میں ترمیم کی جاسکتی ہے، اپیل میں سپریم کورٹ پیرا66کو ہٹانےکا حکم دے سکتی ہے۔

    انور منصور نے واضح کیا کہ میں فیصلے پر کوئی رائے نہیں دے رہا مجھے صرف پیرا 66 پر اعتراض ہے، فیصلے پراپیل ہوتی ہے تو قانون کے مطابق فیصلہ ہوگا، جسٹس نذر نے لکھا ہے کہ ثابت نہیں ہوسکا کہ مشرف تنہا تھے یا اور لوگ بھی شامل تھے۔

    انہوں نے کہا کہ آرٹیکل45کے ذریعے صدر پاکستان مجرم کو معافی دے سکتےہیں، ریاست کیس کو اس مرحلے پر واپس نہیں لے سکتی، کیس کی ازسر نوسماعت کی ہدایت ہو تو کیس واپس لیا جاسکتا ہے،

    ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت غلطیاں درست کرکے دوبارہ کیس فائل کرنا چاہتی تھی، عدالت نے شاید یہ بھانپ لیا اورراتوں رات فیصلہ سنا دیا، حکومت نے درخواست بھی دی جس کو مسترد کیا گیا تھا۔