Tag: Attorney General khalid javed

  • کلبھوشن کو اپیل کا حق دیا گیا ہے ، فیصلے کا اختیار نہیں، اٹارنی جنرل

    کلبھوشن کو اپیل کا حق دیا گیا ہے ، فیصلے کا اختیار نہیں، اٹارنی جنرل

    اسلام آباد : اٹارنی جنرل خالد جاوید کا کہنا ہے کہ کلبھوشن کیلئے قانون سازی نہیں بلکہ عالمی عدالت فیصلے پر عملدرآمدہے، کلبھوشن کو اپیل کا حق دیا گیا ہے فیصلے کا اختیار نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اٹارنی جنرل خالد جاوید نے اےآروائی نیوزسے گفتگو کرتے ہوئے کہا قانون سازی الیکٹرانک مشین سے الیکشن ممکن بنانے کے لئے کی گئی ، قانون سازی کا مقصد الیکشن کمیشن کو ای وی ایم کے استعمال کا اختیار دینا تھا۔

    خالد جاوید کا کہنا تھا کہ ای وی ایم سے الیکشن کرانے کے لئے ڈیڑھ ارب روپے،2لاکھ مشینیں درکار ہوں گی اور ای وی ایم کے استعمال کیلئے اتنا ہی ٹرینڈ عملہ بھی درکار ہوگا۔

    اٹارنی جنرل نے کہا کہ کلبھوشن کیلئے قانون سازی نہیں بلکہ عالمی عدالت فیصلے پر عملدرآمدہے، کلبھوشن کو اپیل کا حق دیا گیا ہےفیصلے کا اختیار نہیں۔

    گذشتہ روز اٹارنی جنرل خالدجاوید نے الیکشن کمیشن اورکلبھوشن سے متعلق قانون سازی پر گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کوتنہاکرنے کا بھارتی ڈیزائن ناکام ہواہے، بھارت پاکستان کودوبارہ عالمی عدالت ،سلامتی کونسل لے جاناچاہتا تھا۔

    خالدجاوید کا کہنا تھا کہ بھارت کی پاکستان پرپابندیاں عائد کرانے کی کوششیں سبوتاژ ہوگئیں، کلبھوشن پاکستانیوں کاقاتل اوربھارتی جاسوس ہے، عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے مطابق قانون سازی کی گئی۔

  • فیصلہ حق میں ہو یا خلاف عدلیہ کی تعظیم سب کے لیے لازم ہے، وزیراعظم

    فیصلہ حق میں ہو یا خلاف عدلیہ کی تعظیم سب کے لیے لازم ہے، وزیراعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ فیصلہ حق میں ہویا خلاف عدلیہ کی تعظیم سب کےلیےلازم ہے، یہی جمہوریت کو مضبوط کرنے کا طریقہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان سے اٹارنی جنرل خالدجاویدخان کی ملاقات ہوئی ، ملاقات میں اٹارنی جنرل نے وزیر اعظم کو اہم کیسز کے حوالے  سے بریف کیا۔

    اس موقع پر عمران خان نے کہا کہ میرے دل میں عدلیہ کابےانتہا احترام ہے، فیصلہ حق میں ہویاخلاف عدلیہ کی تعظیم سب کےلیےلازم ہے، یہی جمہوریت کو مضبوط کرنے کا طریقہ ہے۔

    وزیراعظم نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ عدلیہ کی جانب سے رہنمائی کے لیے ان کے شکر گزار ہیں۔

    یاد رہے وزیراعظم عمران خان  نے ملک میں قانون کی بالادستی سے متعلق کہا تھا کہ بڑے بڑے سیاسی مافیا قانون کی خلاف ورزیاں کرتے ہیں، ہم ملک میں قانون کی عملداری  لارہےہیں، برطانیہ میں کوئی یہ نہیں کہتا کہ میں قانون سے بالا ہوں۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہاں بڑے سیاسی مافیاز قانون کی بالادستی کیخلاف مزاحمت کررہے ہیں، پاکستان میں آج قانون کی بالادستی کی جنگ چل رہی ہے، لوگ کہتے ہیں کہاں ہے نیا پاکستان ، کہاں ہے مدینہ کی ریاست۔

  • اللہ کی مہربانی ہے، جو چاہتے تھے وہ مل گیا، اٹارنی جنرل

    اللہ کی مہربانی ہے، جو چاہتے تھے وہ مل گیا، اٹارنی جنرل

    اسلام آباد: اٹارنی جنرل خالد جاوید کا کہنا ہے کہ اللہ کی مہربانی ہے،جو چاہتے تھے وہ مل گیا ، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد حکومت کا سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی آرڈیننس ختم ہوگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اٹارنی جنرل خالد جاوید نے اے آروائی نیوز پر خصوصی گفتگو میں سپریم کورٹ کی جانب سے سینیٹ الیکشن سے متعلق صدارتی ریفرنس کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا اللہ کی مہربانی ہےجوچاہتے تھے وہ مل گیا، سپریم کورٹ نے قابل شناخت سینیٹ پیپر کا کہہ دیا ہے، اب یہ الیکشن کمیشن پرہے کہ وہ بار کوڈلگائے یا سیریل نمبر۔

    اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے یہ بھی کہاانتخابات صاف شفاف ہونے چاہئے، سپریم کورٹ کی یہ رائے بہت اہم ہے کہ بیلٹ پیپر کی سیکریسی حتمی نہیں۔

    خالد جاوید نے مزید کہا کہ الیکشن ایکٹ2017میں آرڈیننس کے ذریعے ترمیم ازخود ختم ہوگئی، سپریم کورٹ کی رائے کے بعد سینیٹ الیکشن شفاف بنانےہوں گے ، حکومت کا آرڈیننس ختم ہوگیا ہے۔

    یاد رہے سپریم کورٹ نے صدارتی ریفرنس پر اپنی رائے دے دی ،  رائےکے مطابق سینیٹ الیکشن آئین کے آرٹیکل دوسوچھبیس کے تحت ہوتےہیں ، یہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ آزادانہ اورشفاف الیکشن کروائے اور اس کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرے جبکہ  تمام ادارے الیکشن کمیشن کی معاونت کریں۔

    سینیٹ انتخابات سے متعلق رائے چار ایک کی اکثریت سے دی گئی، جسٹس یحیی آفریدی نےرائےسےاختلاف کیا۔

  • جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کیس سے میراکوئی تعلق نہیں، نمائندگی نہیں کرسکتا، اٹارنی جنرل خالد جاوید

    جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کیس سے میراکوئی تعلق نہیں، نمائندگی نہیں کرسکتا، اٹارنی جنرل خالد جاوید

    اسلام آباد : اٹارنی جنرل خالد جاوید کا کہنا ہے کہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کیس سے میراکوئی تعلق نہیں ، وزیراعظم سےکہہ دیا ہے میں جسٹس فائز کیس میں نمائندگی نہیں کرسکتا ، وزیر اعظم نے مجھے مکمل آزادی دی ہے اور اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا ہے۔

    تفصیلا ت کے مطابق اٹارنی جنرل خالدجاوید نے پریس ایسوسی ایشن سپریم کورٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا میں وفاق کا نمائندہ ہوں اور کورٹ کامعاون بھی، میری ذمہ داریاں دیگر سرکاری نمائندوں سے زیادہ ہے، کہیں کوئی غلطی ہو تو میڈیا کےنمائندے نشاندہی کریں، نشاندہی پرلگا کہ وفاقی حکومت غلط ہےتواس کی درستی کروں گا۔

    خالد جاوید کا کہنا تھا اللہ نے مجھے امتحان میں ڈالا ہے، اس عہدے میں عزت کے لئےآیا ہوں، وزیر اعظم سے پہلے کاکوئی تعلق نہیں تھا، والدین کا سیاسی بیک گراؤنڈ ہےمگرمیری کسی جماعت سے وابستگی نہیں۔

    اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کیس سے میراکوئی تعلق نہیں ، وزیر اعظم کو واضح بتا دیا کہ ریفرنس بہت بڑا کیس ہے ، اٹارنی جنرل آفس اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کے لیے تیار ہیں، مجھےلگتا تھا میری بات پر وزیر اعظم مجھےاٹارنی جنرل نہیں بنائیں گے، وزیر اعظم نے شاید اس لیے مجھے منتخب کیا کیونکہ میں پروفیشنل ہوں، ان کو مجھ سے جو توقعات ہیں وہی عدلیہ کو بھی مجھ سے ہے۔

    انھوں نے کہا حکومت کے نیشنل سیکیورٹی اور ریونیو کیسز پر بھر پور توجہ ہو گی، وزیر اعظم کی ترجیحات میں پاکستان کے اہم عالمی مقدمات بھی ہے ، ریکوڈک کیس ملک کی سلامتی کے لئےبڑا اہم ہے، وزیر اعظم کی مددسےاٹارنی جنرل آفس کو آئین کےمطابق قائم کروں گا اور کوشش کروں گاجب عہدہ چھوڑکرجاؤتواس آفس کاقداونچا ہو، وزیر اعظم نے مجھے مکمل آزادی دی ہے اور اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا ہے۔

    خالد جاوید کا کہنا تھا کہ آرمی چیف سے میری ملاقات صرف ایک مرتبہ ہوئی ، ایوان صدر میں ملاقات میں نوجوت سنگھ سدھوبھی موجود تھے ، آرمی چیف نے کبھی ملاقات کا کہا تو ضرور کروں گا، سدھوکو کرتارپور راہداری کی پیشکش آرمی چیف نےملاقات میں نہیں کی تھی ، ایوان میں سدھوکیساتھ ہونےوالی ملاقات صرف 2منٹ کی تھی۔

    اٹارنی جنرل نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے مجھے جسٹس قاضی فائز عیسی کیس دیکھنے کا کہا ہے، میں وفاقی حکومت کے ریفرنس کے معاملہ میں نہیں آؤں گا، عدلیہ بحیثیت ادارہ اور جسٹس فائزعیسیٰ سمیت سب ججزقابل احترام ہیں، کسی مقدمےمیں والد صاحب بھی سامنے آئے تو کیس لڑوں گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ وزیر قانون کے ساتھ بالکل ری لیکس ہوں، ان سے پرانا اوردوستی کا رشتہ ہے اور وہ میرے بھائی بھی ہے ہم دونوں برابر ہیں، وزیرقانون کوخط خبر کی تردید کیلئےلکھا تھا ، نہیں چاہتا کوئی میرے کام میں مداخلت ہو، اٹارنی جنرل آفس کی آزادی میری پہلی شرط تھی۔

    خالد جاوید نے کہا کہ ہماری بڑی اچھی ورکنگ ریلیشن شپ ہو گی، قانون کے مطابق حقائق پر متعلقہ اداروں سے ہدایت لوں گا، مجھے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ میں وکیل کیلئےرابطہ کیا گیا تھا، اسی وجہ سے حکومت کا مقدمہ لڑنے سے انکار کیا، ریکوڈک کیس کے بعد ہمارے اثاثوں پر تلوار لٹک رہی ہے۔

    اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ جسٹس فائز عیسی کیس میں کئی درخواستیں دائر ہوئی ہیں ، ایک درخواستگزار نے مجھے نمائندگی کرنے کا کہا تھا ، اس کیس میں درخواستگزارکی نمائندگی سےمعذرت کی تھی ، ایک فریق وکالت کیلئے پیشکش کرے تو دوسرے کی نمائندگی مناسب نہیں ، بطور وکیل یہ پروفیشنلزم اور اخلاقیات کیخلاف ہے۔