Tag: Aung San Suu Kyi

  • میانمار : معزول رہنما آنگ سان سوچی کو مزید 7 سال قید

    میانمار : معزول رہنما آنگ سان سوچی کو مزید 7 سال قید

    میانمار کی عدالت نے آنگ سان سوچی کو مجرم قرار دیتے ہوئے مزید7 سال قید کی سزا سنا دی، متعدد مقدمات میں ملوث آنگ سان سوچی کو اب مجموعی طور پر33 برس کی قید کاٹنا ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق میانمار کی فوجی حکومت کے زیر انتظام عدالت نے آج سیاسی رہنما آنگ سان سوچی کو بدعنوانی کے مزید الزامات کے تحت مجرم قرار دیتے ہوئے ان کی سزا میں سات سال کا اضافہ کردیا ہے جس کے بعد ان کو سنائی گئی مجموعی سزا33 سال ہوگئی۔

    میانمار کی رہنما اور نوبل انعام یافتہ آنگ سان سوچی ہیلی کاپٹر کے غلط استعمال اور لیز کے معاملات سمیت کرپشن کے پانچ مختلف الزامات کے تحت قید کی سزا بھگت رہی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جمعے کو سماعت کے دوران ان کی صحت پہلے سے بہتر نظر آ رہی تھی۔ ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر میڈیا کو بتایا کہ ان کے خلاف اب تمام مقدمات ختم ہوچکے ہیں اور اب ان کے خلاف مزید الزامات نہیں ہیں۔

    مقدمے کی سماعت کے دوران صحافیوں کو عدالتی سماعت تک رسائی نہیں دی گئی اور بعد میں بھی آنگ سان سوچی کے وکلا کو میڈیا سے بات کرنے کی کوشش کی جنہیں وہاں بھی روک دیا گیا۔

    فروری 2021 کی بغاوت کے بعد سے سوچی جیل میں ہیں اور انہیں جمعہ کے روز ایک بند دروازوں کی عدالت نے سزا سنائی ہے۔ اس سے قبل دسمبر 2021 میں بھی انہیں عدالت سے قید کی سزا دی جاچکی ہے۔

    نوبل انعام یافتہ سیاسی رہنما سوچی سال 2015 میں میانمار میں فوجی حکمرانی کے 49 سال پورے ہونے کے بعد برسر اقتدار آئی تھیں۔ ماضی میں ان پر13 مختلف مقدمات بنائے گئے اور کئی میں سزا بھی ہوئی تاہم سوچی تمام مقدامات کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیتی ہیں۔

    سیاسی رہنما سوچی کے خلاف مقدمات میں کوویڈ 19 کی پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مہم چلانے کے مقدمے سمیت غیر قانونی طور پر ریڈیو سے متعلق آلات رکھ کر اشتعال پھیلانے، ملکی رازوں کو سامنے لانے اور ملکی انتخابات میں اپنے اثر رسوخ کے ذریعے انتخابی جیت ممکن بنانے کے الزامات ہیں۔

  • آنگ سان سوچی کو ایک اور کیس میں سزا، مزید کتنے برس جیل میں گزاریں گی؟

    آنگ سان سوچی کو ایک اور کیس میں سزا، مزید کتنے برس جیل میں گزاریں گی؟

    نیپیداو: میانمار کی فوجی عدالت نے آنگ سان سوچی کو بدعنوانی کا کیس ثابت ہونے پر پانچ سال قید کی سزا سنا دی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق سوچی پر یانگون شہر کے سابق وزیر اعلیٰ فایو من تھیئن سے چھ لاکھ روپے نقد اور گیارہ کلو گرام سونا بطور رشوت لینے کے الزامات تھے۔

    فایو من ایک وقت میں سوچی کے انتہائی بااعتماد اور قریبی ساتھی رہ چکے ہیں تاہم انہوں نے اکتوبر دو ہزار اکیس میں سوچی کو مذکورہ رقم اور سونا دینے کا اعتراف کیا تھا۔

    میانمار کی معزول رہنما آنگ سان سوچی نے ان الزامات کو بے بنیاد اور مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے مسترد کیا ہے، میانمار کی فوجہ عدالتیں آنگ سان سوچی کو پہلے بھی چھ سال قید کی سزا سنا چکی ہیں، نئے فیصلے کے بعد آنگ سانگ سوچی کی قید کی سزا کا دورانیہ گیارہ سال ہو گیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: میانمار، آنگ سان سوچی کی مشکلات میں‌ مزید اضافہ

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق سوچی پر قانون کی خلاف ورزی کے متعدد الزامات عائد کیے ہیں ان میں سرکاری رازوں اور انتخابی قوانین کی خلاف ورزی سے لے کر بدعنوانی تک کے الزامات شامل ہیں، ان پر جتنے الزامات لگائے گئے ہیں اس کے تحت مجموعی طورپر ڈیرھ سو برس سے زیادہ کی قید کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔

    اس سے قبل انہیں ملک میں کرونا وائرس وبا کے ضابطوں کی خلاف ورزی اور غیر قانونی طور پر واکی ٹاکی درآمد کرنے کا قصور وار پایا گیا تھا اور چھ برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

  • آنگ سان سوچی کی عام قیدیوں کے لباس میں عدالت میں پیشی

    آنگ سان سوچی کی عام قیدیوں کے لباس میں عدالت میں پیشی

    نیپیدو : میانمار کی سابق خاتون وزیراعظم آنگ سان سوچی کو عدالت میں پیشی کے موقع پر عام قیدیوں کی طرح لایا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق میانمار میں فوجی بغاوت کے بعد گرفتار ہونے والی سیاسی رہنما آنگ سان سوچی کی عدالت میں پیشی کے موقع پر جیل کا لباس پہنا کر لایا گیا۔ انہیں جمعہ کے روز ملک کے دارالحکومت نیپیدو کی ایک عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔

    ایک مقامی میڈیا اِراوادی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ انہوں نے سفید قمیض اور کمر کے گرد اسکرٹ نما کپڑا باندھ رکھا تھا جو میانمار میں قیدیوں کا عمومی لباس ہے۔

    مقامی میڈیا نے بتایا ہے کہ کیس کی سماعت کے دوران آنگ سان سوچی پرسکون اور بلند حوصلہ رہیں۔ قبل ازیں ترغیب دینے اور دیگر الزامات پر اسی ماہ انہیں چار سال کی قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    بعد ازاں اسٹیٹ ایڈمنسٹریشن کونسل کے سربراہ نے بطور معافی انکی سزا نصف کر دی تھی۔ یہ فوج کی تشکیل کردہ اعلیٰ ترین فیصلہ ساز کونسل ہے۔

    وہ جیل جانے کی بجائے اُسی جگہ اپنی سزا کاٹیں گی جہاں وہ اِس وقت قید میں ہیں۔ برطرف شدہ عملی قائد کو بد عنوانی سمیت بدستور کم سے کم دس دیگر الزامات پر مقدمات کا سامنا ہے۔

  • آنگ سان سوچی کی سزا میں کمی کا اعلان

    آنگ سان سوچی کی سزا میں کمی کا اعلان

    برما : میانمار کی معزول رہنما آنگ سان سوچی کو عدالت کی جانب سے دی گئی 4 سال قید کی سزا کو کم کر کے دو سال کردیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق آنگ سان سوچی کو عوام کو فوج کے خلاف اکسانے اور کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی پرسزا دی گئی تھی۔ سوچی کوسیکشن 505 بی کے تحت 2 برس جبکہ ایک اور قانون کے تحت مزید 2 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    ترجمان میانمار فوج کے مطابق سابق صدروِن مائنٹ کو بھی انہیں چارجز کے تحت 4 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    واضح رہے کہ رواں سال فروری میں میانمار میں فوجی بغاوت کے بعد آنگ سان سوچی کو حراست میں لیا گیا تھا جبکہ فوج نے ملک میں ایک سال کے لیے ہنگامی حالت نافذ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    یاد رہے کہ آنگ سان سوچی کو روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے مظالم پر سخت تنقید کا سامنا رہا تھا۔

  • آنگ سانگ سوچی کو چار سال قید کی سزا سنا دی گئی

    آنگ سانگ سوچی کو چار سال قید کی سزا سنا دی گئی

    میانمار کی حکومت نے معزول رہنما آنگ سان سوچی کو فوج کے خلاف اکسانے اور کوویڈ 19 کے قواعد کی خلاف ورزی کرنے پر چار سال کے لیے جیل بھیج دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق آنگ سان سوچی کو 2 سال قید سیکشن 505 (بی) کے تحت جبکہ 2 سال قید قدرتی آفات کے قانون کے تحت سنائی گئی ہے۔

    حکومتی ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ ان ممکنہ سزاؤں کے سلسلے میں سے پہلی ہوسکتی ہے جو نوبل انعام یافتہ سوچی کو کئی دہائیوں تک قید میں رکھ سکتی ہیں۔

    Aung San Suu Kyi: Myanmar court sentences ousted leader to four years jail  - BBC News

    ترجمان زاو من تن کا کہنا تھا کہ ’سوچی کو سیکشن 505 بی کے تحت دو برس، جبکہ ایک اور قانون کے تحت مزید دو برس قید کی سزا سنائی گئی۔‘

    رواں سال فروری میں میانمار میں فوجی بغاوت کے بعد 76سالہ آنگ سان سوچی کو حراست میں لیا گیا تھا، حکمران جماعت نے آنگ سان سوچی پر مزید الزمات بھی لگائے ہیں جن میں سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی، کرپشن اور انتخابی دھاندلی شامل ہے۔

    Aung San Suu Kyi sentenced to 4 years in jail for incitement | Myanmar -  elegant news

    خصوصی عدالت میں جاری سماعت کے دوران میڈیا کو اجازت نہیں دی گئی تھی اور سوچی کے وکلا کو میڈیا کے ساتھ بات کرنے سے منع کیا گیا ہے۔

    آنگ سان سوچی کے دورِ حکومت میں سال2016 اور2017 کے درمیان روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام بھی کیا گیا جس پر دنیا بھر کی جانب سے میانمار حکومت پر شدید تنقید بھی کی گئی تھی اور سوچی سے امن کا نوبل انعام بھی واپس لے لیا گیا تھا۔

  • میانمار: آنگ سان سُو چی کو 4 نئے الزامات کا سامنا

    میانمار: آنگ سان سُو چی کو 4 نئے الزامات کا سامنا

    میانمار: معزول رہنما آنگ سان سُوچی کو بدعنوانی کے 4 نئے الزامات کا سامنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق میانمار کی معزول قائد آنگ سان سُو چی کے وکلا نے بتایا ہے کہ استغاثہ نے ان پر بدعنوانی کے چار نئے مقدمات قائم کیے ہیں۔

    وکلا نے منگل کے روز بتایا کہ نئے الزامات سے متعلق عدالتی کارروائی کا آغاز 22 جولائی سے ہوگا، لیکن وہ ان کی تفصیلات سے لا علم ہیں کیوں کہ متعلقہ دستاویزات تک ان کی رسائی نہیں ہے۔

    ملک کے سرکاری میڈیا نے گزشتہ ماہ اطلاع دی تھی کہ محترمہ سُو چی نے ایک علاقائی حکومتی عہدے دار سے 6 لاکھ ڈالر نقد اور تقریباً 11 کلوگرام سونا وصول کیا تھا۔ میڈیا کے مطابق انھوں نے اپنے عہدے کا غلط استعمال کرتے ہوئے، اپنے ایک ادارے کے ذریعے مارکیٹ ریٹ سے کم پر جائیدادیں کرائے پر دی تھیں۔

    نئے مقدمات کا تعلق اِن الزامات سے ہو سکتا ہے، واضح رہے کہ سابق اسٹیٹ کونسلر پر پہلے ہی 6 مقدمات میں فرد جرم عائد کی جا چکی ہے۔ 5 الزامات کے تحت مقدمات کی کارروائی شروع ہو چکی ہے، تاہم ان کی پیش رفت وکلا کی توقع سے سست ہے کیوں کہ استغاثہ اضافی شہادتیں جمع کروا رہا ہے۔

    میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ مزید الزامات کے ذریعے فوج، بظاہر آنگ سان سو چی کی حراست کو طول دینے کی کوشش کر رہی ہے۔

  • آنگ سان سُوچی کیس کی عدالتی سماعت کیسے ہوگی؟

    آنگ سان سُوچی کیس کی عدالتی سماعت کیسے ہوگی؟

    نیپی تا : میانمار کی گرفتار رہنما آنگ سان سُوچی کیخلاف مقدمے کی سماعت ویڈیو لنک کے ذرئعے کی جائے گی، ان کی گرفتاری کی مدت بھی بڑھا دی گئی ہے۔

    اس حوالے سے غیر ملکی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ میانمار کی برطرف رہنما آنگ سان سُوچی کی عدالتی سماعت  وڈیو لنک کے ذریعے جلد منعقد ہوگی۔ انہیں پہلی فروری کو فوجی بغاوت کے موقع پر حراست میں لے لیا گیا تھا۔

    جج کو پیش کردہ پولیس دستاویزات کے مطابق شبہ ہے کہ انہوں نے واکی ٹاکی ریڈیو غیر قانونی طور پر درآمد کیے اور انہیں بلا اجازت استعمال کیا تھا۔

    آنگ سان سوچی کی حراست کی میعاد گزشتہ روز پیر کو ختم ہونے والی تھی لیکن ایک جج نے ان کے وکیل کھِن ماؤنگ زو کو بتایا کہ ان کی حراست میں بدھ کے روز تک توسیع کی جائے گی۔

    اس وکیل کو یہ بھی بتایا گیا کہ توقع ہے کہ سماعت چند دنوں کے اندر وڈیو کانفرنس کے ذریعے ہوگی۔

    مذکورہ وکیل نے یہ بات زور دے کر کہی کہ اگر آنگ سان سوچی نے وکیل کی خدمات لینے کا اپنا ارادہ واضح کر دیا تو انہیں وکیل سے ملنے کی اجازت ہوگی۔

    آن سان سوچی کو حراست میں لیےجانے کے بعد سے انہیں عوام میں نہیں دیکھا گیا، مذکورہ وکیل کا کہنا تھا کہ وہ ان سے بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔

    واضح رہے کہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل نے فوجی حراست میں لی گئی میانما کی رہنما آنگ سان سُوچی اور دیگر افراد کو رہا کئے جانے کی اپیل کی ہے۔

    سلامتی کونسل نے ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اقوام متحدہ کی 15 رُکنی سلامتی کونسل نے اتفاق رائے سے جاری اپنے بیان میں جمہوری اداروں اورطریقہ عمل کو سربلند رکھنے تشدد سے گریز اور انسانی حقوق کا مکمل احترام کرنے بنیادی آزادی اور قانون کی بالادستی کو قائم رکھنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

  • روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جرائم، یورپی پارلیمنٹ نے آنگ سان سوچی کو اعزاز سے محروم کر دیا

    روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جرائم، یورپی پارلیمنٹ نے آنگ سان سوچی کو اعزاز سے محروم کر دیا

    لندن: روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جرائم کے نتیجے میں یورپی پارلیمنٹ نے آنگ سان سوچی کو اعزاز سے محروم کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین پارلیمنٹ نے میانمار کی خاتون رہنما آنگ سان سوچی کو ’سخاروف پرائز کمیونٹی‘ سے ہٹا دیا ہے، سوچی کو یہ 1990 میں یہ ایوارڈ دیا گیا تھا، سخاروف ایوارڈ لسٹ میں ان کا نام درج تھا جسے اب حذف کر دیا گیا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق آنگ سان سوچی کو روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جرائم کا ’اعتراف‘ کرنے کے بعد یورپی پارلیمنٹ نے ’سخاروف پرائز کمیونٹی‘ سے ہٹایا۔

    یوروپی یونین پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ میانمار کی اسٹیٹ کونسلر آنگ سان سوچی کو اب انسانی حقوق کی خدمات انجام دینے والوں کے لیے مقرر کردہ انعام کی کسی بھی سرگرمیوں کے لیے مدعو نہیں کیا جائے گا۔

    فن لینڈ سے تعلق رکھنے والی یورپی پارلیمنٹ کی رکن ہائیڈی ہوٹالا نے بتایا کہ ہم نے جسے جمہوریت کا مجسمہ سمجھا اس نے نہ صرف روہنگیا کے خلاف مظالم پر خاموشی اختیار کی بلکہ انھوں نے ان مظالم کی حمایت بھی کی اور یورپی پارلیمنٹ کے تحفظات کو نظر انداز کر دیا۔

    یورپی یونین پارلیمنٹ کا یہ فیصلہ سوچی کے اختیار کردہ مؤقف اور میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف بڑھتے جرائم کو روکنے میں ناکامی کے پیش نظر کیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ سوچی اقتدار میں آنے سے قبل ایک طویل عرصے تک سیاسی قید میں رہیں، فوجی حکمرانی کے خلاف عدم تشدد کی جدوجہد کے لیے انھیں دنیا بھر میں سراہا گیا تھا، انھیں 1991 میں نوبل پرائز سے بھی نوازا گیا تھا، تاہم روہنگیا مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کیے جانے کے بعد بین الاقوامی سطح پر سوچی کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

    واضح رہے کہ 2017 میں فوج کی وحشیانہ کارروائیوں کے نتیجے میں 7 لاکھ کے قریب روہنگیا مسلمان پڑوسی ملک بنگلا دیش ہجرت پر مجبور ہو گئے تھے، دوسری طرف جمہوریت کی علم بردار سمجھی جانے والی سوچی اس معاملے میں خاموش رہیں، جس پر عالمی برادری نے انھیں تنقید کا نشانہ بنایا۔

    پارلیمنٹ کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سوچی کے خلاف فیصلہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جاری جرائم کو روکنے میں ناکامی، روہنگیا برادری کے خلاف جاری جرائم کو قبول کرنے کے ردِ عمل میں کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ میانمار میں پناہ گزین شہری آزادی سے محروم ہیں، میانمار میں رہنے والے 6 لاکھ روہنگیا باشندوں کی شہریت بھی ختم کی جا چکی ہے۔

  • روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی: آنگ سان سوچی عالمی عدالت انصاف میں پیش

    روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی: آنگ سان سوچی عالمی عدالت انصاف میں پیش

    دی ہیگ: میانمار کی سربراہ آنگ سان سوچی نے عالمی عدالت انصاف میں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ میانمار میں جنگی جرائم ہو رہے ہیں تاہم انہوں نے اسے نسل کشی ماننے سے انکار کیا۔

    برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق میانمار کی سربراہ آنگ سان سوچی عالمی عدالت انصاف میں اس کیس کی سماعت کے لیے پیش ہوئی ہیں جو گیمبیا نے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کے خلاف کیا ہے۔

    اپنے کیس میں مغربی افریقی ملک گیمبیا نے کہا ہے کہ میانمار اقلیتی روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

    گیمبیا کا کہنا ہے کہ سنہ 1948 کے نسل کشی کے کنونشن کا دستخط کنندہ ہونے کے طور پر اس کی ذمہ داری ہے کہ وہ نسل کشی کو روکے اوراس کے ذمہ داران کو سزا دلوائے، چاہے وہ دنیا کے کسی بھی حصے میں رونما ہورہا ہو۔

    گیمبیا نے ثبوت کے طور پر عدالت میں اقوام متحدہ کی رپورٹس پیش کی ہیں جو روہنگیا مسلمانوں کے قتل، اجتماعی زیادتی اور دیہاتوں کو جلانے کے حوالے سے تیار کی گئی ہیں۔

    گیمبیا نے عدالت انصاف سے درخواست کی ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کی حفاظت کے لیے ہنگامی اقدامات اٹھانے کا حکم دیا جائے تاکہ صورتحال کو مزید بدتر ہونے سے روکا جاسکے۔

    درخواست میں یہ بھی استدعا کی گئی ہے کہ میانمار کو پابند کیا جائے کہ وہ اپنے مظالم کے ثبوت محفوظ رکھے اور ان تک اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کو رسائی دے۔

    کیس کو 17 رکنی ججز کا پینل دیکھ رہا ہے اور یوں لگ رہا ہے کہ یہ کیس کئی سال تک چل سکتا ہے۔ جیسا کہ بوسنیا نسل کشی کے خلاف کیس جو سنہ 1995 میں شروع ہوا اور اسے مکمل ہونے میں 15 برس لگے۔

    کیس کی سماعت میں میانمار کی سربراہ آنگ سان سوچی پیش ہوئیں تو انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ میانمار میں جنگی جرائم ہو رہے ہیں تاہم انہوں نے اسے نسل کشی ماننے سے انکار کیا۔

    انہوں نے عدالت میں اس بات پر بھی اصرار کیا کہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاؤن اور فوجی آپریشن ضرور کیا جارہا ہے، تاہم اس کا ہدف رخائن کی ریاست میں موجود مسلح اور جنگجو مسلمان ہیں، نہتے اور غیر مسلح روہنگیوں کو کچھ نہیں کہا جارہا۔

    کیس کا دارو مدار چونکہ ’نسل کشی‘ پر ہے لہٰذا دوران سماعت میانمار کے ایک وکیل نے یہ بھی کہا کہ مسلمانوں کی اموات کی تعداد اتنی نہیں کہ اسے نسل کشی قرار دیا جائے۔

    آنگ سان سوچی نے عالمی عدالت انصاف سے اس درخواست کو خارج کرنے کی بھی درخواست کی اور کہا کہ اس ضمن میں پہلے ان کے اپنے ملک کی عدالتوں کو کام کرنے کا موقع دینا چاہیئے۔

  • آنگ سان سوچی دی ہیگ میں اقوامِ متحدہ کی عالمی عدالت انصاف میں پیش

    آنگ سان سوچی دی ہیگ میں اقوامِ متحدہ کی عالمی عدالت انصاف میں پیش

    دی ہیگ : میانمار کی رہنما آنگ سان سوچی کو دی ہیگ میں اقوامِ متحدہ کی عالمی عدالت انصاف آئی سی جے میں پیش ہوئی ہیں جہاں وہ نسل کشی کے الزامات کے خلاف اپنے ملک کا دفاع کریں گی۔

    برطانوی نشریاتی ادرے بی بی سی کے مطابق امن کا نوبل انعام حاصل کرنے والی آنگ سان سوچی ان الزامات کو سنیں گی جن میں یہ کہا گیا ہے کہ میانمار نے روہنگیا مسلمانوں پر ظلم و ستم کیے۔

    خیال رہے کہ بدھ مت کے پیروں کاروں کی اکثریتی آبادی کے ملک میانمار میں بسنے والے ہزاروں روہنگیا سنہ 2017 میں فوج کے کریک ڈاؤن میں ہلاک ہوئے اور سات لاکھ سے زیادہ ہمسایہ ملک بنگلہ دیش چلے گئے۔

    میانمار نے ہمیشہ اس بات پر اصرار کیا ہے کہ وہ انتہا پسندی کے خطرے کا سامنا کر رہا ہے, یہ مقدمہ مغربی افریقہ کے مسلم اکثریت والے ملک گیمبیا نے درجنوں مسلم ممالک کی طرف سے دائر کیا ہے۔

    کیس کی ابتدائی تین روزہ کارروائی کے دوران بین الاقوامی عدالت انصاف سے کہا جائے گا کہ وہ عارضی طور پر روہنگیا کی حفاظت کے لیے اقدامات کرے۔ نسل کشی کے الزامات پر فیصلہ آنے میں برسوں لگ سکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں : روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام، دو سال مکمل ہونے پر لاکھوں مہاجرین کی ریلی

    یاد رہے کہ دو برس قبل میانمار کے صوبے رخائن میں فوج نے ریاستی آپریشن شروع کیا تھا جس کی آڑ میں لاکھوں مسلمانوں کو شہید کردیا گیا تھا جبکہ 7 لاکھ کے قریب مسلمانوں نے بنگلادیش ہجرت کی تھی۔

    عالمی ادارے(یو این) کے تحقیق کاروں کا کہنا تھا کہ 2017 میں برمی فوج نے مسلمانوں کی نسل کشی کے لئے ریخائن میں آپریشن کیا جس کے بعد 7لاکھ 30 ہزار مسلمان بنگلہ دیش ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے۔