اورنگ آباد: بھارتی ریاست مہاراشٹر کے تاریخی شہر اورنگ آباد میں لڑکیوں کی نیلامی کا ایک بڑا اور شرم ناک اسکینڈل سامنے آیا ہے، شہر کے سابق رکن پارلیمان امتیاز جلیل نے میڈیا میں دعویٰ کیا کہ صرف رواں برس کے دوران اورنگ آباد شہر سے 106 بچیاں غائب ہو چکی ہیں۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق رکن پارلیمان کا کہنا ہے کہ مہاراشٹر میں ایک بہت بڑا گروہ سرگرم ہے جو لڑکیوں کی نیلامی کرواتا ہے، انھوں نے ایک 20 سالہ مغوی لڑکی کے ہمراہ پریس کانفرنس میں ریاستی حکومت اور پولیس سے مطالبہ کیا کہ اس گروہ کو پکڑ کر اس کی بیخ کنی کی جائے، انھوں نے ریکٹ سے جڑے ایک شخص کی تصویر بھی پیش کی۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق امتیاز جلیل نے بتایا کہ مہاراشٹر میں آئے دن لڑکیوں کے لاپتا ہونے کے واقعات سامنے آ رہے ہیں، صرف 2023 میں اورنگ آباد شہر سے 188 بچیاں غائب ہو چکی ہیں اور ضلع کے مختلف علاقوں سے 111 بچیاں لاپتا ہوئی ہیں۔
انھوں نے ایک مسلمان لڑکی کی نیلامی کے افسوس ناک واقعے کا تفصیلی ذکر کیا، امتیاز جلیل نے بتایا کہ لڑکی گھر سے ناراض ہو کر نکلی تو ریلوے اسٹیشن پر ایک جوڑے نے اسے نشہ آور مشروب پلا کر ممبئی پہنچا دیا، وہاں ایک گاؤں میں لڑکی کو ڈیڑھ لاکھ روپے میں نیلام کیا گیا۔
سابق رکن پارلیمان کے مطابق یہ نیلامی ایک گھر میں بیٹھ کر کی گئی، جس کی وہاں موجود لوگوں نے باقاعدہ ویڈیو بھی بنائی، نیلامی کے بعد اس مسلمان بچی کی ہندو سے شادی کرا دی گئی، امتیاز جلیل کے مطابق اطلاع ملنے پر انھوں نے لڑکی کے اہل خانہ اور کچھ لوگوں کے ساتھ مل کر مدھیہ پردیش پولیس کی مدد سے لڑکی کو بازیاب کروایا۔
امتیاز جلیل نے مہاراشٹر حکومت کی ’لاڈلی بہن اسکیم‘ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ خواتین کو 1500 روپے ماہانہ دینے والی حکومت ’’ایک اسپیشل ٹاسک فورس تیار کرے اور مہاراشٹر بھر کی لاپتا بچیوں کو ریسکیو کرے، کیوں کہ وہ بھی کسی کی لاڈی بہن بیٹی ہیں۔‘‘